Beginning
دانیال کا بابل لے جایا جانا
1 نبو کدنضر شاہ بابل تھا۔ نبو کد نضر نے یروشلم پر حملہ کیا اور اپنی فوج کے ساتھ اس نے یروشلم کو چارو ں طرف سے گھیر لیا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب شاہ یہودا ہ یہویقیم کی حکومت کا تیسرا سال چل رہا تھا۔ 2 خداوند نے نبو کدنضر کو،شاہِ یہودا ہ یہو یقیم کو شکست دینے دیا۔ نبو کدنضر نے خدا کی ہیکل کے کچھ سازومان کو بھی ہتھیا لیا۔ نبو کدنضر ان چیزوں کو سنعار لے گیا۔ نبو کدنضر نے ان چیزوں کو اس ہیکل میں رکھوا دیا جس میں اس کے دیوتاؤں کی مورتیا ں تھیں۔
3 اس کے بعد بادشا ہ نبو کدنضر نے اسپنز کو حکم دیا۔اسپنز بادشا ہ کے خواجہ سراؤں کا سردار تھا۔ بادشا ہ نے اسپنز سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو اپنے محل میں لانے کے لئے کہا۔ نبو کدنضر چاہتا تھا کہ بادشا ہ کے خاندان اور دوسرے اہم خاندانوں سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو لا یا جا ئے۔ 4 نبو کدنضر کو صرف مضبوط اور ہٹے کٹے لڑکے ہی چاہئے تھے۔ بادشا ہ کو بس ایسے ہی جوان چا ہئے تھےجن کے جسم میں کو ئی خراش تک نہ لگی ہو اور ان کا جسم ہر طرح کے عیب سے پاک ہو۔ بادشا ہ کو خوبصورت،چست اور دانشمند نوجوان لڑکے چا ہئے تھے۔ بادشا ہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو باتو ں کو جلدی اور آسانی سے سیکھنے میں ما ہر ہوں۔ بادشا ہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو اس کے محل میں خدمت کا کام کر سکیں۔ بادشا ہ نے اسپنز کو حکم دیا کہ دیکھو ان لڑ کو ں کو کسدیوں کی زبان اور لکھا وٹ ضرور سکھانا۔
5 بادشا ہ نبو کدنضر ان لڑکو ں کو ہر روز ایک خاص مقدار میں خوراک اور مئے دیا کر تے تھے۔ یہ خوراک اسی طرح کی ہو تی تھی جیسی خود بادشا ہ کھا یا کر تے تھے۔ بادشا ہ نے طئے کیا کہ اسرائیل کے ان جوانوں کو تین سال تک تر بیت دی جا ئے اور اس کے بعد وہ جوان بابل کےبادشا ہ کے ذاتی خادم کی طرح خدمت کريں۔ 6 ان جوانوں میں دانیال،حننیاہ، میسا ایل اور عزریاہ شامل تھے۔ یہ جوان یہودا ہ کے خاندانی گروہ سے تھے۔ 7 اس کے بعد اسپنز نے یہودا ہ کے ان جوانوں کا نیا نام رکھا۔ دانیال کا نیا نام بیلطشضر،حننیاہ کا نیا نام سدرک، میسا ایل کا نیانام میسک اور عزریاہ کا نیانام عبدبخو رکھا گیا۔
8 دانیال بادشا ہ کی نفیس خوراک اور مئے کو حاصل کر نا نہیں چاہتا تھا۔ دانیال یہ نہیں چا ہتا تھا کہ وہ اس خوراک اور مئے سے اپنے آپ کو نا پاک کرے۔اس لئے اس نے اس طرح اپنے آپ کو ناپاک ہو نے سے بچا نے کے لئے اسپنز سے منت کی۔
9 خدا نے اسپنز کو ایسا بنا دیا کہ وہ دانیال کے تئیں مہربان اور اچھا خیال کرنے لگا۔ 10 لیکن اسپنز نے دانیال سے کہا، “میں اپنے مالک، بادشا ہ سے ڈرتا ہوں۔ بادشا ہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں یہ خوراک اور مئے دی جا ئے۔ اگر تم اس طرح کی خوراک اور مئے کو
نہیں کھاتے اور پیتے ہو تو تم کمزور ہو جا ؤگے اور بیمار نظر آنے لگو گے۔ تم اپنی عمر کے دوسرے جوانو ں سے کم دکھا ئی دو گے۔ اگر بادشا ہ تمہیں دیکھے گا تو مجھ پر خفا ہو جا ئے گا۔ اور شاید کہ تم میری موت کا سبب بن سکتے ہو۔”
11 اس کے بعد دانیال نے اپنی دیکھ بھال کرنے وا لے محا فظ سے بات چیت کی۔ اسپنز نے اس محافظ کو دانیال، میسا ایل اور عزریاہ کے اوپر توجّہ رکھنے کو کہا تھا۔ 12 دانیال نے اس محافظ سے کہا، “ہمیں دس دن تک آزما کر دیکھ۔اس دورا ن ہمیں صرف کھانے کیلئے سبزی اور پینے کیلئے پانی ہی دیا جا ئے۔ 13 پھر دس دن بعد ان دوسرے نوجوانوں کے ساتھ تو ہمارا موازنہ کر کے دیکھ جو شا ہی خوراک کھا تے ہیں اور پھر خود سے دیکھ کہ زیادہ تندرست کون دکھا ئی دیتا ہے۔ پھر تُو خود ہی فیصلہ کرنا کہ تُو ہمارے ساتھ کیسا برتا ؤ کرنا چا ہتا ہے۔ ہم تو تیرے خادم ہیں۔”
14 اس طرح وہ محافظ دانیال، حننیاہ، میسا ایل اور عزریاہ کا دس دن تک امتحان لیتے رہنے کے لئے تیار ہو گیا۔ 15 دس دنو ں کے بعد دانیال اور اسکے دوست ان سبھی نو جوانوں سے زیادہ تندرست دکھا ئی دینے لگے جو شا ہی کھا نا کھا تے تھے۔ 16 اس طرح اس محافظ نے دانیال، حننیاہ، میسا ایل، اور عزریاہ کو بادشا ہ کی وہ خاص خوراک اور مئے دینا بند کر دی اور اس نے انہیں اس کے بجا ئے ساگ پات دینے لگا۔
17 خدانے دانیال، حننیاہ، میسا ایل، اور عزریاہ کو زیادہ سے زیادہ زبان اور دانشمندی سیکھنے کی قوت عطا کی۔ دانیال رو یا ؤں اور خوابوں کی تعبیر میں ماہر فن بھی تھا۔
18 بادشا ہ چاہتا تھا کہ ان سبھی جوانوں کو تین سال تک تربیت دی جا ئے۔تربیت کا وقت پورا ہو نے پر اسپنز ان سبھو ں کو بادشا ہ نبو کدنضر کے پاس لے گیا۔ 19 بادشا ہ نے ان سے با تیں کیں۔ بادشا ہ نے پایا کہ ان میں سے کو ئی بھی جوان اتنا اچھا نہیں تھا جتنا دانیال،حننیاہ،میسا ایل اور عزریاہ تھے۔اس طرح وہ چاروں جوان بادشاہ کے خادم بنا دیئے گئے۔ 20 بادشا ہ ہر بار ان سے کسی اہم بات کے با رے میں پو چھتا اور وہ اپنی حکمت اور سمجھ بو جھ کا اظہار کر تے۔ بادشاہ نے دیکھا کہ وہ چاروں اسکی حکمت کے سبھی جادو گروں اور دانشمندوں سے دس گنا زیادہ بہتر ہیں۔ 21 اس طرح خورس کي دور حکو مت کے پہلے برس تک دانیال بادشاہ کی خدمت کرتا رہا۔
نبو کد نضر کا خواب
2 نبو کد نضر نے اپنی حکو مت کے دوسرے برس کے دوران ایک خواب دیکھا۔ اس خواب نے اسے پریشان کردیا تھا اور وہ اچھی طرح سو نہیں سکا تھا۔ 2 تب بادشاہ نے حکم دیا کہ فالگیروں، نجومیوں، جادوگروں اور دانشمندوں کو بلایا جائے اور وہ بادشاہ کو اسکے خواب کی تعبیر بتائیں۔ وہ آئے اور بادشاہ کے حضور کھڑے ہوئے۔
3 تب بادشاہ نے ان لوگوں سے کہا، “میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس سے میں پریشان ہوں، میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اس خواب کا کیا مطلب ہے۔”
4 اس پر ان کسدیوں نے جواب دیتے ہوئے کہا، “وہ ارامی [a] زبان میں بول رہے تھے۔ بادشاہ ابد تک زندہ رہے۔ ہم تیرے غلام ہیں۔ تو اپنا خواب ہمیں بتا۔ پھر ہم تجھے اسکا مطلب بتائیں گے۔”
5 اس پر بادشاہ نبوکد نضر نے ان لوگوں سے کہا، “نہیں! یہ خواب کیا تھا، یہ بھی تمہيں ہی بتانا ہے اور اس خواب کا مطلب کیا ہے، یہ بھی تمہیں ہی بتانا ہے اور اگر تم ایسا نہیں کرپائے تو میں تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کا حکم دے دونگا۔ میں تمہارے گھروں کو توڑ کر ملبے کے ڈھیر اور راکھ میں بدل ڈالنے کا حکم بھی دے دونگا۔ 6 اور اگر تم مجھے میرا خواب بتا دیتے ہو اور اسکا مطلب سمجھا دیتے ہو تو میں تمہیں بہت سا انعام، بہت سا صلہ اور بڑی عزت بخشونگا۔ اس لئے تم مجھے میرے خواب کے بارے میں بتاؤ کہ اسکا مطلب کیا ہے۔”
7 ان دانشمند آدمیوں نے بادشاہ سے پھر کہا، “اے بادشاہ! مہر بانی کرکے ہمیں خواب کے بارے میں بتاؤ اور ہم تمہیں یہ بتائیں گے کہ اس خواب کی تعبیر کیا ہے۔”
8 اس پر بادشاہ نبو کد نضر نے کہا، “میں جانتا ہوں، تم لوگ اور زیادہ وقت لینے کی کوشش کر رہے ہو۔ تم جانتے ہو کہ میں نے کیا کہا اور وہی میرا مطلب ہے۔ 9 تم لوگ اچھی طرح جانتے ہو کہ اگر تم نے مجھے میرے خواب کے بارے میں نہیں بتایا تو تمہیں سزا دی جائے گی۔ تم لوگ مجھ سے جھوٹ بولنے کا فیصلہ کر چکے ہو۔ تم لوگ اور زیادہ وقت لینا چاہتے ہو۔ تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ میں اپنے حکموں کے بارے میں بھول جاؤں گا۔ اب بتاؤ میں نے کیا خواب دیکھا۔ اگر تم مجھے یہ بتا پاؤ گے کہ میں نے کیا خواب دیکھا ہے تو تبھی میں یہ جان پاؤنگا کہ تم مجھے اسکا مطلب بتا پاؤ گے۔”
10 کسدیوں نے بادشاہ کو جواب دیتے ہوئے کہا، “اے بادشاہ! زمین پر کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو ایسا کر سکے جیسا آپ کرنے کوکہہ رہے ہیں۔ دانشمندوں یا جادو گروں یا کسدیوں سے کسی بھی بادشاہ نے کبھی بھی ایسا کرنے کو نہیں کہا۔ یہاں تک کہ عظیم اور سب سے زیادہ طاقتور کسی بھی بادشاہ نے کبھی اپنے دانشمندوں سے ایسا کرنے کو نہیں کہا۔ 11 آقا! آپ وہ کام کرنے کو کہہ رہے ہیں جو نا ممکن ہے۔ بادشاہ کو اس کے خواب کے بارے میں اور اسکے خواب کی تعبیر کے بارے میں صرف دیوتا ہی بتا سکتے ہیں۔ لیکن دیوتا تو لوگوں کے درمیان نہیں رہتے۔”
12 جب بادشاہ نے یہ سنا تو اسے بہت غصہ آیا اور اس نے بابل کے سبھی دانشمندوں کو مارڈالنے کا حکم دےدیا۔ 13 بادشاہ نبو کد نضر کے حکم کا اعلان کردیا گیا۔ سبھی دانشمندوں کو مارا جانا تھا، اس لئے دانیال اور اسکے دوستوں کو بھی مارنے کے لئے انکی تلاش میں شاہی لوگ روانہ کردیئے گئے۔
14 اریوک بادشاہ کے پہریداروں کا سردار تھا۔ وہ بابل کے دانشمندوں کو مارنے کے لئے جا رہا تھا۔ لیکن دانیال نے اس سے بات چیت کی۔ دانیال نے اریوک سے خردمندی کے ساتھ دانشمندانہ بات کی۔ 15 دانیال نے اریوک سے پوچھا، “بادشاہ نے اتنی سخت سزا دینے کا حکم کیوں دیا ہے؟ ”
اس پر اریوک نے بادشاہ کے خواب والی ساری کہانی سنائی۔ دانیال اسے سمجھ گیا۔ 16 دانیال نے جب یہ کہانی سنی تو وہ بادشاہ نبو کد نضر کے پاس گیا۔ دانیال نے بادشاہ سے منت کی کہ وہ اسے تھوڑا وقت اور دے۔ اسکے بعد وہ بادشاہ کو اسکا خواب اور اسکی تعبیر بتا دیگا۔
17 اسکے بعد دانیال اپنے گھرروانہ ہو گیا۔ اس نے اپنے دوست حننیاہ، میسا ایل اور عزریاہ کو وہ ساری باتیں کہہ سنائیں۔ 18 دانیال نے اپنے دوستوں سے آسمان کے خدا سے دعا کرنے کو کہا۔ دانیال نے ان سے کہا کہ خدا سے دعا کریں کہ وہ ان پر مہربان ہو اور اس راز کو سمجھنے میں انکی مدد کرے۔ تاکہ بابل کے دوسرے دانشمند لوگوں کے ساتھ وہ اور اس کے دوست موت کے گھاٹ نہ اتارے جائیں۔
19 رات کے وقت خدا نے رویا میں دانیال کو وہ راز سمجھا دیا۔ آسمان کے خدا کی ستائش کرتے ہوئے- 20 دانیال نے کہا:
“خدا کے نام کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ستائش کرو۔
قوّت اور دانشمندی اسی کی ہے۔
21 وہی وقتوں کو زمانوں کو تبدیل کرتا ہے۔
وہی بادشاہوں کو معزول اور قائم کرتا ہے۔
وہی حکیموں کو حکمت اور دانشمندوں کو دانشمندی عنایت کرتا ہے۔
22 پوشیدہ رازوں کو وہی ظاہر کرتا ہے جن کا لوگوں کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔
روشنی اسی کے ساتھ ہے۔
اور وہ جانتا ہے کہ اندھیرے میں کیا پوشیدہ ہے۔
23 اے میرے باپ دادا کے خدا میں تیرا شکر کرتا ہوں اور تیری ستائش کرتا ہوں۔
تو نے ہی مجھ کو حکمت اور قدرت دی۔
جو باتیں ہم نے پوچھی تھیں ان کے بارے میں تو نے ہمیں بتا یا۔
تو نے ہمیں بادشاہ کے خواب کے بارے میں بتایا۔ ”
دانیال کے معروف بادشا ہ کے خواب کے معنی
24 اس کے بعد دانیال اریوک کے پاس گیا۔ بادشا ہ نبو کدنضر نے اریوک کو بابل کے دانشمندوں کو قتل کرنے کے لئے مقّرر کیا تھا۔ دانیال نے اریوک سے کہا، “بابل کے دانشمندوں کو قتل مت کرو۔ مجھے بادشا ہ کے پا س لے چلو،میں اسے اس کا حواب اور اس خواب کی تعبیر بتا دونگا۔”
25 اریوک دانیال کو جلدی ہی بادشا ہ کے پاس لے گیا۔ اریوک نے بادشا ہ سے کہا، “یہودا ہ کے جلاوطنوں میں میں نے ایک ایسا شخص ڈھونڈ لیا ہے جو خواب کا مطلب بتا سکتا ہے۔”
26 بادشا ہ نے دانیال جنہیں بیلطشضر بھی کہتے ہیں سے پو چھا، “کیا تو مجھے میرا خواب اور اس کا مطلب بتا سکتا ہے؟ ”
27 دانیال نے جواب دیا، “اے شاہِ نبو کد نضر! تم جس راز کے با رے میں پو چھ رہے ہو اسے تمہیں نہ تو کو ئی دانشمند، نہ کو ئی جادو گر، اور نہ کو ئی کسدی بتا سکتا ہے۔ 28 لیکن آسمان میں ایک ایسا خدا ہے جو پو شیدہ راز کو ظا ہر کر تا ہے۔خدا نبوکدنضر کو جو ہونے وا لا تھا خواب کے ذریعہ بتانا چا ہتا تھا۔ اپنے بستر میں گہری نیند سوتے ہو ئے تم نے یہ خواب دیکھا تھا۔ وہ خواب یہ تھا: 29 اے بادشا ہ! تم اپنے بستر میں سو رہے تھے۔ اور تم مستقبل کی باتو ں کے با رے میں سو چ رہے تھے۔خدا نے جو پو شیدہ چیزوں کو ظا ہر کرتا ہے تمہیں دکھا یا کہ مستقبل میں کیا ہونے وا لا ہے۔ 30 خدا وہ راز بھی مجھے بتا دیا ہے ایسا اس لئے نہیں ہوا ہے کہ میرے پاس دوسرے لوگو ں سے کو ئی زیادہ حکمت ہے بلکہ مجھے خدانے اس راز کو اس لئے بتا یا ہے کہ بادشا ہ کو اس کے خواب کی تعبیر کا پتا چل جا ئے اور اس طرح اے آقا! آپ کے دل میں جو باتیں آ رہی تھیں،انہیں آپ سمجھ جاؤ۔
31 “اے آقا! خواب میں آپ نے اپنے سامنے کھڑی ایک بڑی مورتی دیکھی ہے، وہ مورتی بہت بڑی تھی، وہ چمک رہی تھی۔ وہ دیکھنے میں بہت ڈراؤنی تھی۔ 32 اس مورتی کا سر خالس سونے سے بنا تھا۔اس کا سینہ اور باز و چاندی سے بنے تھے۔اس کا جانگھ کانسے کی تھیں۔ 33 اس مورتی کی پنڈلیاں لو ہے کی بنی تھیں۔اسکے پیر لوہے اور مٹی کے بنے تھے۔ 34 جب تم اس مورتی کی جانب دیکھ رہے تھے تم نے ایک چٹان دیکھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ چٹان ڈھیلی ہو کر گر پڑی، لیکن اس چٹان کو کسي شخص نے نہیں کاٹا تھا۔ پھر وہ چٹان مورتی کے پیروں سے جا ٹکرائی۔ اس چٹان کی وجہ سے مورتی کے پیر ٹکڑوں میں بٹ گئے۔ 35 پھر اسی وقت مٹی، تانبا، چاندی اور سونا چور چور ہو گئے مورتی کے ٹکڑے کھلیان کے بھوسے کی مانند تھے۔ تب ان ٹکڑوں کو ہوا اڑا لے گئی۔ وہاں کچھ بھی نہیں بچا۔ وہ چٹان جو مورتی سے ٹکرائی تھی۔ ایک بڑے پہاڑ کی شکل میں بدل گئی اور ساری زمین پر چھا گئی۔
36 “وہ آپ کا خواب تھا اور اب ہم بادشاہ کو بتائیں گے کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے؟ 37 اے بادشاہ! آپ بہت ہی عظیم بادشاہ ہیں۔ آسمان کے خدا نے آپ کو سلطنت، اختیار، اور قوت اور شان و شوکت عطا کی ہے۔ 38 آپ کو خدا نے قابو پانے کی قوت دی ہے۔ اور آپ لوگوں پر، جنگلی جانوروں پر اور پرندوں پر حکومت کرتے ہیں۔ چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں، ان سب پر خدا نے تمہیں حکمراں ٹھہرا یا ہے۔ اسے بادشاہ نبو کد نضر! اس مورت کے اوپر جو سونے کا سر تھا۔ وہ آپ ہی ہیں۔
39 چاندی حصہ آپ کے بعد آنے والی دوسری سلطنت ہے۔ لیکن وہ سلطنت آپ کی سلطنت کی طرح بڑی نہیں ہوگی۔ اسکے بعد ایک تیسری سلطنت آئیگی جو کہ روئے زمین پر حکومت کریگی۔ کانسہ کا حصہ اسی سلطنت کو پیش کرتا ہے۔ 40 اس کے بعد پھر ایک چوتھی حکومت آئیگی وہ حکومت لوہے کی مانند مضبوط ہوگی۔ جیسے لوہے سے چیزیں ٹوٹ کر چکنا چور ہوجاتی ہیں۔ ویسے ہی وہ چوتھی حکومت دوسری سلطنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرے گی اور کچل ڈالے گی۔
41 “ آپ نے یہ دیکھا کہ اس مورتی کے پیر اور انگلی مٹی اور لوہے دونوں کے بنے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکومت ایک تقسیم شدہ حکومت ہوگی۔ اس حکومت میں کچھ لوہے کی مانند مضبوط ہوگی اس لئے آپ نے مٹی سے ملا ہوا لوہا دیکھا ہے۔ 42 اس مورت کے پیر کی انگلی بھی لوہے اور مٹی سے ملے ہوئے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکو مت لوہے کی مانند کچھ طاقتور ہوگی اور باقی مٹی کی مانند ہوگی۔ 43 آپ نے لوہے کو مٹی سے ملا ہوا دیکھا تھا۔ لیکن جیسے لوہا اور مٹی پوری طرح کبھی آپس میں نہیں ملتے۔ اس چوتھی حکو مت کے لوگ ویسے ہی ملے جلے ہوں گے۔ لیکن ایک قوم کی شکل میں وہ کبھی آپس میں ہم آہنگ نہیں ہونگے۔
44 “چوتھی حکومت کے بادشاہوں کے ایام میں خدا دوسری حکو مت کو قائم کرے گا۔ اس حکو مت کا کبھی خاتمہ نہ ہوگا اور یہ ہمیشہ قائم رہے گی۔ یہ ایک ایسی حکو مت ہوگی جو کبھی کسی دوسرے گروہ کے لوگوں کے ہاتھ میں نہیں جائے گی۔ یہ حکومت دوسری حکومت کو کچل دیگی۔ یہ حکومت کبھی ختم نہیں ہوگی اور ہمیشہ قائم رہے گی۔
45 “اے بادشاہ نبو کد نضر! آپ نے پہاڑ سے اکھڑی ہوئی چٹان تو دیکھی۔ کسی شخص نے اس چٹان کو اکھاڑا نہیں۔ اس چٹان نے لوہے کو، کانسے کو، مٹی کو، چاندی کو، اور سونے کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا۔ اس طرح سے خدا تعالیٰ نے آپ کو وہ دکھا یا ہے جو آئندہ ہونے والا ہے۔ یہ خواب سچا ہے اور آپ خواب کے اس مطلب پر یقین کر سکتے ہیں۔”
46 تب بادشاہ نبوکد نضر نے دانیال کو سجدہ کیا۔ بادشاہ نے دانیال کی ستائش کی۔ اور حکم دیا کہ اس کو نذرانے اور بخور پیش کئے جائیں۔ 47 پھر بادشاہ نے دانیال سے کہا، “فی الحقیقت تیرا خدا خداؤں کا خدا وند اور بادشاہوں کا خدا وند اور رازوں کا کھولنے والا ہے، کیوں کہ تو اس راز کو کھول سکا۔”
48 بادشاہ نے دانیال کو اپنی حکومت میں ایک بہت ہی اہم عہدہ عطا کیا اور بادشاہ نے بہت سے انمول تحفے بھی اس کو دیئے۔ نبوکد نضر نے دانیال کو بابل کے پورے صوبہ کا حکمراں مقرر کردیا۔ اور اس نے دانیال کو بابل کے سبھی دانشمندوں میں سے سب سے زیادہ دانشمندبھی اعلان کیا۔ 49 دانیال نے بادشاہ سے درخواست کی کہ وہ سدرک،میسک اور عبد نجو کو بابل ملک کا اہم حاکم بنادیں۔ اس لئے بادشاہ نے ویسا ہی کیا جیسا دانیال نے چاہا تھا۔ دانیال خود ان اہم لوگوں میں ہوگیا تھا جو بادشاہ کے قریب رہا کرتے تھے۔
سونے کی مورتی اور دہکتی بھٹی
3 بادشاہ نبو کد نضر نے سونے کی ایک مورتی بنائی۔ وہ مورتی ساٹھ ہاتھ اونچی اور چھ ہاتھ چوڑی تھی۔ نبو کد نضر نے اس مورتی کو بابل ملک میں دٍُورا کے میدان میں نصب کر دیا۔ 2 تب نبو کد نضر بادشاہ نے لوگوں کو بھیجا کہ صوبہ داروں، حاکموں، سرداروں، قاضیوں، خزانچیوں، مشیروں، مفتیوں اور تمام صوبوں کے منصب داروں کو جمع کریں تاکہ وہ اس مورتی کی تقدیس پر حاضر ہوں۔
3 اس لئے وہ سبھی لوگ آئے اور اس مورتی کے آگے کھڑے ہوگئے جسے بادشاہ نبو کد نضر نے نصب کرایا تھا۔ 4 تب اس شخص نے جو شاہی اعلان کیا کرتا تھا، اونچی آواز میں کہا، “سنو! سنو! اے لوگو، اے قومو اور مختلف زبانیں بولنے وا لو تمہیں یہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ 5 جس وقت بگل، بانسری، ستار، رباب، بر بط اور چغانہ اور ہر طرح کے موسیقی کی آواز سنو تو اس سونے کی مورتی کے سامنے جس کو نبو کدنضر بادشا ہ نے نصب کیا ہے گر کر سجدہ کرو۔ 6 اگر کو ئی شخص اس سونے کی مورتی کو سجدہ نہیں کرے گا تو اسے اسی وقت آگ کی جلتی بھٹی میں ڈا لا جا ئے گا۔”
7 اس لئے جس وقت لوگوں نے بگل، بانسری، ستار، رباب، اور بربط اور دوسرے ہر طرح کے ساز کی آواز سنی تو سب لوگوں، اور پیروکاروں اور مختلف زبانیں بولنے وا لو ں نے اس مورتی کے سامنے جس نبو کد نضر بادشا ہ نے نصب کیا تھا جھک کر سجدہ کیا تھا۔
8 اس کے بعد کچھ کسدی لوگ بادشا ہ کے پاس آئے۔ان لوگوں نے یہودیوں کے خلاف بادشا ہ کے کان بھرے۔ 9 بادشا ہ نبو کدنضر سے انہوں نے کہا، “اے بادشا ہ ابد تک جیتا رہ۔ 10 اے بادشا ہ! آپ نے حکم دیا تھا، آپنے کہا تھا کہ ہر وہ شخص جو بگل، بانسری ،ستار، بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز کو سنتا ہے اسے سونے کی مورت کے آگے جھک کر اس کی عبادت کرنی چا ہئے۔ 11 آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کو ئی شخص سونے کی مورتی کے آگے جھک کر اس کی عبادت نہیں کرے گا تو اسے کسی دہکتی بھٹی میں جھونک دیا جا ئے گا۔ 12 اے بادشا ہ! یہاں کچھ ایسے یہو دی ہیں جو آپکے اس حکم پر توجّہ نہیں دیتے۔ آپ نے ان یہودیوں کو ذمہ دار اور اہم عہدیدار بنا یا ہے۔ان کے نام ہیں سدرک، میسک اور عبد نحو۔ یہ لوگ آپکے دیوتاؤں کی عبا دت نہیں کرتے اور خاص طور سے جس سونے کی مورتی کو آپنے نصب کیا ہے وہ نہ تو اس کے آگے جھکے ہیں اور نہ ہی اس کی عبادت کیا کر تے ہیں۔ ”
13 اس پر نبو کد نضر غصہ میں آ گ بگولہ ہو گیا۔اس نے سدرک، میسک اور عبد نحو کو بلوا بھیجا۔اس لئے ان لوگوں کو بادشا ہ کے آگے لا یا گیا۔ 14 بادشا ہ نبو کد نضر نے ان لوگو ں سے کہا، “اے سدرک، میسک اور عبد نحو! کیا یہ سچ ہے کہ تم میرے دیوتاؤں کی عبادت نہیں کرتے؟ اور کیا یہ بھی سچ ہے کہ تم میری جانب سے نصب کرا ئی گئی سو نے کی مورتی کے آگے نہ تو جھکتے ہو اور نہ ہی اس کی عبادت کر تے ہو؟ 15 اب تیار ہو جا ؤکہ جس وقت بگل، بانسری، ستار، رباب، بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز سنو تو اس مورتی کے سامنے جو میں نے بنوا ئی ہے گر کر سجدہ کرو، اگر نہیں تو آ گ کي جلتی بھٹی میں ڈا لے جا ؤ گے تب تمہیں میری طاقت سے کون سا دیوتا بچا ئے گا؟ ”
16 سدرک، میسک اور عبد نحو نے جواب دیتے ہو ئے بادشا ہ سے کہا، “اے نبو کدنضر! ہمیں تجھ سے ان باتو ں کی تشریح کر نے کی ضرورت نہیں ہے۔ 17 اگر تم ہمیں جلتی بھٹی میں ڈا لو گے، ہمارا خدا جس کی ہم عبادت کر تے ہیں ہمیں بچانے کی قدرت رکھتا ہے۔ اور وہ تمہا رے ہا تھو ں سے ہمیں بچا ئے گا۔ 18 لیکن اے بادشا ہ! تو یہ جان لے، اگر خدا ہماری حفاظت بھی نہ کرے تو بھی ہم تیرے دیوتاؤں کی خدمت سے انکار کر تے ہیں۔سونے کي جو مورتی تو نے نصب کرا ئی ہے ہم اس کی عبادت نہیں کریں گے۔”
19 تب نبو کد نضر غصہ سے بھر گیا۔اس نے سدرک، میسک، عبد نحو کو غصہ بھری نظر وں سے دیکھا۔اس نے حکم دیا کہ بھٹی کو جتنی کہ وہ دہکا کر تی ہے،اس سے سات گنا زیادہ دہکا یا جا ئے۔ 20 اس کے بعد نبو کد نضر نے اپنی فوج کے بعض بہت مضبوط سپا ہیوں کو حکم دیا کہ وہ سدرک، میسک اور عبد نحو کو باندھ لیں۔ بادشا ہ نے ان سپا ہیوں کو حکم دیا کہ وہ سدرک، میسک اور عبد نحو کو دہکتی بھٹی میں جھونک دیں۔
21 اس طرح سدرک، میسک اور عنبد نحو کو باندھ دیا گیا اور پھر دہکتی بھٹی میں دھکیل دیا گیا۔ انہوں نے اپنی پو شاک، زیر جامہ، قمیض اور عمامہ اور دیگر کپڑے پہن رکھے تھے۔ 22 جس وقت بادشاہ نے یہ حکم دیا تھا اس وقت وہ بہت غضبناک تھا۔اس نے حکم دیا بھٹی کواور زیادہ دہکادیا جا ئے! آ گ اتنی زیادہ بھڑک رہی تھی کہ اس کی لپٹوں سے وہ سپا ہی مر گئے جنہو ں نے سدرک، میسک اور عبدنحو کو آگ میں ڈھکیلا تھا۔ 23 سدرک، میسک اور عبد نحو آ گ میں گر گئے تھے۔ انہیں بہت سخت باندھا گیا تھا۔
24 تب بادشاہ نبو کد نضر اچھل کر اپنے پیرو ں پر کھڑا ہو گیا۔ اسے بہت تعجب ہو رہا تھا۔ اس نے اپنے صلاح کا رو ں سے پو چھا، “کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہم نے صرف تین لوگو ں کو باندھا تھا۔ اور آگ میں انہی تینو ں کو ڈا لا تھا۔؟”
اس کے صلاح کا رو ں نے جواب دیا، “ہاں، اے آقا۔”
25 بادشا ہ بو لا، “یہاں دیکھو! مجھے تو آ گ کے اندر اِدھر اُدھر گھومتے ہو ئے چار شخص دکھا ئی دے رہے ہیں۔ وہ تھو ڑا بھی جلے ہو ئے دکھا ئی نہیں دے رہے ہیں۔ اور ايسامعلوم ہو تا ہے آ گ ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہے۔ دیکھو وہ چو تھا شخص تو فرشتہ جیسا دکھا ئی دے رہا ہے۔”
26 تب نبو کد نضر جلتی ہو ئی بھٹی کے قریب گیا۔اس نے اونچی آواز میں کہا، “سدرک، میسک اور عبد نحو! خدا تعالیٰ کے خادم با ہر آؤ!”
تب وہ لوگ آ گ سے با ہر نکل آئے۔ 27 جب وہ با ہر آئے تو صوبہ داروں، حاکموں،سرداروں اور بادشا ہوں کے مشیروں نے ان کے چارو ں طرف بھیڑ لگا دی۔ وہ دیکھ رہے تھے کہ اس آ گ نے ان لوگوں کو چھوا تک نہیں ہے۔ان لوگوں کا بدن تھو ڑا بھی نہیں جلا تھا۔ ان کے بال جھلسے تک نہیں تھے۔ یہاں تک کہ انکے کپڑوں کو آنچ تک نہیں آئی تھی۔ اور ان سے آگ سے جلنے کی بو بھی نہ آتی تھی۔
28 تب نبو کد نضر نے کہا، “سدرک، میسک اور عبد نحو کے خدا کی تمجید کرو۔ ان کے خدا نے اپنا فرشتہ کو بھیج کر اپنے بندو ں کی آ گ سے حفاظت کی ہے۔ ان تینوں نے خدا پر اپنا ایمان ظا ہر کیا۔ انہوں نے میرے حکم کو ماننے سے انکار کر دیا اور کسی جھو ٹے دیوتا کی عبادت کر نے کے بجائے انہوں نے مرنا قبول کیا۔ 29 آج میں ایک شا ہی فرمان جا ری کر تا ہوں اگر کو ئی قوم یا امّت اہلِ لغت سدرک اور میسک اور عبد نحو کے خدا کے حق میں کو ئی نا مناسب بات کہے تو انکے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جا ئیں گے، کیونکہ کو ئی دوسرا خدا اپنے لوگوں کو اس طرح نہیں بچا سکتا ہے۔” 30 اس کے بعد بادشا ہ نے سدرک، اور میسک اور عبد نحو کو بابل کے ملک میں اور زیادہ اہم عہدوں سے سر فراز کیا۔
©2014 Bible League International