Beginning
اسرائیل بھیڑوں کی ایک ریوڑ کی طرح ہے
34 خداوند کا کلام مجھے ملا، اس نے کہا، 2 “اے ابن آدم! میرے لئے اسرائیل کے چروا ہوں (امراء ) کے خلاف باتیں کرو۔ ان سے میرے لئے باتیں کرو۔ان سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے: ' اے اسرائیل کے چروا ہو (امراء) تم صرف اپنا پیٹ بھر رہے ہو۔ یہ تمہا رے لئے بہت بُرا ہو گا۔ تم چروا ہو! گلّہ کا پیٹ کیو ں نہیں بھرتے؟ 3 تم فربہ بھیڑوں کو کھا تے ہو اور اپنے کپڑے بنانے کے لئے ان کے اون کا استعمال کر تے ہو۔ تم فربہ بھیڑ کو مارتے ہو، لیکن تم انہیں کھلاتے نہیں ہو۔ 4 تم نے کمزور کو طاقتور نہیں بنایا۔ تم نے بیمار بھیڑ کی پرواہ نہیں کی ہے۔ تم نے چوٹ کھا ئی ہو ئی بھیڑو ں کو پٹی نہیں باندھی۔ کچھ بھیڑیں بھٹک کر دور چلی گئیں اور تم انہیں تلاش کر نے نہیں گئے۔ نہیں! تم ظالم اورسخت رہے۔اسی طریقے سے تم نے اس پر حکومت کی ہے!
5 ’“اور اب بھیڑیں بکھر گئیں ہیں کیونکہ کو ئی چروا ہا نہیں ہے۔ وہ جنگلی جانورو ں کی غذا بن گئی ہیں اس لئے وہ بکھر گئی ہیں۔ 6 میرا گلّہ سبھی پہاڑوں اور اونچے ٹیلو ں پر بھٹکا۔ میرا گلّہ زمین کی ساری سطح پر بکھرگیا کو ئی بھی ان کی کھو ج اور دیکھ بھال کر نے وا لا نہیں تھا۔”
7 اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کا کلام سنو۔خداوند میرا مالک کہتا ہے، 8 “میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر تمہیں یقین دلا تا ہوں۔ جنگلی جانوروں نے میری بھیڑوں کو پکڑا۔ ہاں! میری بھیڑ سبھی جنگلی جانورو ں کا لقمہ بن گئی۔ کیونکہ ان کا کو ئی چروا ہا نہیں ہے۔ میرے چروا ہوں نے میری بھیڑوں کی تلاش نہیں کی۔ان چروا ہوں نے بھیڑوں کو مارا اور خود کھا یا۔ لیکن انہو ں نے میری بھیڑو ں کو نہیں کھلا یا۔” 9 اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کے پیغام کو سنو! 10 خداوند فرماتا ہے، “میں ان چروا ہو ں کے خلاف ہوں۔ میں ان سے اپنی بھیڑیں مانگوں گا۔ میں ان کو ان کے مرتبے اور مقام سے دور پھینک دو ں گا۔ وہ آئندہ میرے چروا ہے نہیں رہیں گے۔ تب چروا ہے اپنا پیٹ بھی نہیں بھر پا ئیں گے۔ میں ان کے منہ سے اپنی بھیڑ کو بچا ؤں گا۔ تب میری بھیڑیں ان کی خوراک نہیں ہونگیں۔”
11 خداوند میرا مالک فرماتا ہے، “میں خود اپنی بھیڑو ں کی دیکھ بھال کروں گا۔ اور میں ان کی تلاش کروں گا۔ 12 اگر کو ئی چروا ہا اپنی بھیڑو ں کے ساتھ اس وقت ہے، جب اس کی بھیڑیں دور بھٹکنے لگی ہوں تو وہ ان کی تلاش کرنے جا ئے گا۔ اسی طرح میں اپنی بھیڑوں کو تلاش کروں گا۔ میں اپنی بھیڑو ں کو بچا ؤں گا۔ میں انہیں ان مقاموں سے لو ٹا ؤں گا جہاں وہ اس ابر اور تاریکی میں بھٹک گئی تھیں۔ 13 میں انہیں ان قو موں سے وا پس لا ؤں گا۔ میں ان ملکو ں سے انہیں اکٹھا کرونگا۔میں انہیں ان کے اپنے ملک میں لا ؤنگا۔ میں انہیں اسرائیل کے پہاڑو ں پر، نہروں کے کنا رو ں پر اور ان جگہو ں پر جہاں وہ رہتے ہیں کھلا ؤنگا۔ 14 میں انہیں گھاس وا لے میدان میں لے جا ؤ نگا۔ وہ اسرائیل کے پہاڑو ں کے بلند مقام پر جا ئیں گی وہاں وہ اچھی زمین پر سو ئیں گی اور گھاس کھا ئیں گی۔ وہ اسرائیل کے پہاڑو ں پر ہری چراگاہ میں چریں گی۔ 15 ہاں! میں اپنی بھیڑو ں کو کھلا ؤنگا اور انہیں آرام کے مقام پر لے جا ؤ نگا۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا تھا۔
16 “میں کھو ئی ہوئی بھیڑوں کو تلاش کروں گا۔ میں ان بھیڑو ں کو وا پس لا ؤنگا جو بکھر گئی تھیں۔ میں ان بھیڑوں کی مرہم پٹی کرونگا۔ جنہیں چو ٹ لگی تھی۔ میں کمزور بھیڑ کو مضبوط بنا ؤنگا۔ لیکن میں ان مو ٹے اور طاقتور چروا ہو ں کو فنا کردونگا۔ میں انہیں وہ سزا دونگا۔ جس کے وہ حقدار ہیں۔”
17 خداوند میرا مالک فرماتا ہے، “اور اے میری بھیڑو! میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدا لت کرونگا۔ میں مینڈھوں اور بکروں کے بیچ بھی عدالت کرونگا۔ 18 تم اچھی زمین پر اُ گی گھاس کو کھا سکتی ہو۔ اس لئے تم اس گھاس پر قدم کیوں رکھتی ہو جسے دوسری بھیڑوں نے کھا لی ہیں۔ تم بہترین پانی پی سکتی ہو۔ اس لئے تم پانی کو اپنے پیر سے ہلا کر کیوں گندہ کر تی ہو جسے کہ دوسری بھیڑی پیتی ہیں۔ 19 میری بھیڑیں اس گھاس کو کھا ئیں گی جسے تم نے اپنے پیرو ں تلے روند دیا ہے اور اس پانی کو پئیں گی جسے تم نے اپنے پیروں سے ہلا کر گدلہ کر دیا ہے۔”
20 اس لئے خداوند میرا مالک ان سے کہتا ہے: “میں خود موٹی اور دبلی بھیڑوں کے ساتھ عدا لت کروں گا۔ 21 تم اپنے کندھوں سے کمزور بھیڑو ں کو دھکیلتے ہو اور اپنے سینگوں سے انہیں ٹکر بھی مار تے ہو تم انہیں دور دور کی جگہوں میں تِتر بِتر ہو نے کے لئے مجبور کر تے ہو۔ 22 اس لئے میں اپنی بھیڑو ں کو بچا ؤں گا۔ وہ آئندہ جنگلی جانوروں سے پکڑے نہیں جا ئیں گے۔ میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدالت کرونگا۔ 23 تب میں ان کے اوپر ایک چروا ہا اپنے بندے داؤد کو رکھونگا۔ وہ انہیں خود کھلا ئے گا۔ اور وہ ان کا چروا ہا ہو گا۔ 24 تب میں خداوند اور مالک ان کا خدا ہونگا۔ اور میرا بندہ داؤد ان کے بیچ رہنے وا لا حکمراں ہو گا۔ میں (خداوند ) نے یہ کہا ہے۔
25 “میں اپنی بھیڑوں کے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کروں۔ میں نقصان پہنچانے وا لے جانوروں کو ملک سے با ہر کردونگا، تب بھیڑیں بیابان میں محفوظ رہیں گی اور جنگل میں سو ئیں گی۔ 26 میں بھیڑو ں کو اور اپنی پہاڑی (یروشلم ) کی چاروں جانب کے مقامو ں کو برکت دونگا۔ میں ٹھیک وقت پر بارش برسا ؤنگا۔ وہ برکت کی بارش ہو گی۔ 27 میدانوں میں اگنے وا لے درخت اپنا میوہ دیں گے۔ زمین اپنی فصل دیگی۔ اس لئے بھیڑیں اپنے ملک میں محفوظ رہیں گی۔ میں ان کے اوپر رکھے جو ؤں کو تو ڑدونگا۔ میں انہیں ان لوگوں کی قوت سے بچا ؤں گا جنہوں نے انہیں غلام بنایا۔ تب وہ جا نیں گی کہ میں خداوند ہو ں۔ 28 اسے جانوروں کی طرح آئندہ دیگر قوموں کی جانب سے قیدی بنا یا جائے گا۔ وہ جانور انہیں آئندہ نہیں کھائیں گے۔ اور اب وہ محفوظ رہیں گی۔ کوئی انہیں دہشت زدہ نہیں کرے گا۔ 29 میں انہیں زمین کا ایک حصہ دوں گا جو ایک مشہور باغ بنے گا۔ تب وہ اس ملک میں بھوک سے تکلیف نہیں اٹھائیں گے۔ وہ آگے قوموں سے اور بے عزتی نہیں جھیلیں گے۔ 30 تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند انکا خدا ہوں۔ اسرائیل کا گھرانا بھی سمجھے گا کہ وہ میرے لوگ ہیں۔” خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ہے!
31 “تم اے میری بھیڑو! میری چراگاہ کی بھیڑو! تم صرف انسان ہو اور میں تمہارا خدا ہوں۔” خدا وند میرے خدا نے یہ کہا۔
ادوم کے خلاف پیغام
35 مجھے خدا وند کا کلام ملا۔ اس نے کہا، 2 “اے ابن آدم! کوہِ شعیر کی جانب دیکھو اور میرے لئے اس کے خلاف کچھ کہو۔ 3 اس سے کہو، ’ خدا وند میرا مالک کہتا ہے:
“اے کوہِ شعیر میں تمہارے خلاف ہوں۔
میں تمہیں سزا دوں گا۔میں تمہیں خالی اور برباد علاقہ کردوں گا۔
4 میں تمہارے شہروں کو فنا کروں گا،
اور تم ویران ہوجاؤ گے
تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں۔
5 کیوں؟ کیوں کہ تم ہمیشہ میرے لوگوں کے خلاف رہے۔ تم نے اسرائیل کے خلاف اپنی تلواروں کا استعمال اس کی مصیبت کے وقت اور ان کي آخری سزا کے وقت کیا۔ ” 6 اس لئے خدا وند میرا مالک فرماتا ہے، “میں اپنی زندگی کی قسم کھاکر وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں موت کے منھ سے نہیں بچاؤں گا۔ موت تمہارا پیچھا کریگی۔ تمہیں لوگوں کو ہلاک کرنے سے نفرت نہیں ہے۔ اس لئے موت تمہاری پیچھا کرے گی۔ 7 میں کوہِ شعیر کو ویران اور بے چراغ کر دوں گا۔ میں اس ہر ایک شخص کو مار ڈالوں گا جو اس شہر سے آئیگا اور میں اس ہر ایک شخص کو مار ڈالوں گا جو اس شہر میں جانے کی کوشش کرے گا۔ 8 میں اسکے پہاڑوں کو لاشوں سے ڈھک دونگا۔ وہ لاشیں تمہاری ساری پہاڑیو ں، وادیوں اور تمہاری ندیوں میں پھیلیں گی۔ 9 میں تمہیں ہمیشہ کے لئے ویران کردوں گا۔ تمہارے شہروں میں کوئی نہیں رہے گا۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں۔”
10 تم نے کہا، “یہ دونوں قومیں اور ملک (اسرائیل اور یہوداہ ) میرے ہونگے۔ ہم انہیں اپنا بنا لیں گے۔
لیکن خدا وند وہا ں ہے۔ 11 خدا وند میرا مالک فرماتا ہے، “تم میرے لوگوں کے تئیں حاسد تھے۔ تم ان پر غضبناک تھے اور تم ان سے نفرت کرتے تھے۔ اس لئے اپنی زندگی کی قسم کھا کر میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں ویسے ہی سزا دونگا جیسے تم نے انہیں چوٹ پہنچا ئی۔ میں تمہیں سزا دوں گا۔ اور اپنے لوگوں کو معلوم کراؤں گا کہ میں انکے ساتھ ہوں۔ 12 تب تم بھی سمجھو گے کہ میں نے تمہارے لئے تمام حقارت کو سنا ہے۔
تم نے کوہِ اسرائیل کے بارے میں بہت سی بری باتیں کی ہیں۔ تم نے کہا، ’ اسرائیل فنا کردیا جائے گا! انہیں ہم لوگوں کو غذا کے طور پر دیا جائے گا۔‘ 13 تم مغرور تھے اور میرے خلاف تم نے باتیں کیں ' تم نے کئی بار کہا اور جو تم نے کہا، اس کا ہر ایک لفظ میں نے سنا، میں نے تمہیں سنا۔”
14 خدا وند میرا مالک یہ باتیں کہتا ہے، “اس وقت پوری روئے زمین شادماں ہوگی جب میں تمہیں فنا کروں گا۔ 15 تم اس وقت خوش تھے جب ملک اسرائیل فنا ہوا تھا۔ میں تمہارے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو ں گا کوہِ شعیر اور ادوم کا سارا ملک فنا کردیا جائے گا۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں۔”
ملک اسرائیل دوبارہ تعمیر کیا جائے گا
36 “اے ابن آدم! میرے لئے اسرائیل کے پہاڑوں سے کہو۔ کوہ اسرائیل کو خدا وند کا کلام سننے کو کہو۔ 2 ان سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ فرماتا ہے، ’دشمن نے تمہارے خلاف بری باتیں کہیں۔ انہوں نے کہا: آہا اب کوہ قدیم [a] ہمارا ہوگا!
3 اس لئے میرے اسرائیل کے پہاڑوں سے کہو۔ کہو کہ خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے کہ دشمن نے تمہیں ویران کیا۔ انہوں نے تم پر چاروں جانب سے حملے کئے۔ انہوں نے ایسا کیا اس لئے تم دیگر قوموں کے قبضہ میں چلے گئے۔ تب لوگوں نے تمہارے بارے کانا پھوسی کی اور بری باتیں کہیں۔”
4 اس لئے اسرائیل کے پہاڑو! خدا وند میرے مالک کے کلام کو سنو۔ خدا وند میرا مالک پہاڑوں، پہاڑیوں، نہروں، کھنڈروں اور اجڑے ہوئے شہروں جن کو کہ تمہارے چاروں جانب کی دیگر قوموں نے لوٹ لیا تھا اور مذاق اڑاتے تھے سے یہ باتیں کہتا ہے: 5 خدا وند میرا مالک فرماتا ہے، “میں قسم کھا تا ہوں کہ میں اپنے شدید جذ بات کو اپنے لئے بولنے دوں گا۔ میں ادوم اور دیگر قومو ں کو اپنے قہر کا نشانہ تصور کراؤں گا۔ ان قوموں نے میرا مالک اپنا لیا ہے! وہ اس ملک کو لیکر بہت مسرور ہوئے انہوں نے اسے ذلیل کیا اور اسے لوٹ لیا!”
6 “اس لئے ملک اسرائیل کے بارے میں یہ کہو۔ پہاڑوں، پہاڑیوں، نہروں اور وادیوں سے باتیں کرو۔ انہیں کہو کہ خدا وند اور مالک یہ فرماتا ہے، ’میں اپنے شدید جذبات اور قہر کو اپنے لئے بولنے دوں گا۔ کیوں کہ ان قوموں نے تیری بے عزتی کی ہے۔”
7 اس لئے خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے، “میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہارے چاروں جانب کی قومیں خود یہ بے عزتی اٹھائیں گے۔
8 “لیکن اسرائیل کے پہاڑو! تم میرے بنی اسرائیلیوں کے لئے نئے پیڑ اگاؤ گے اور پھل پیدا کرو گے میرے لوگ جلد لوٹیں گے۔ 9 میں تمہارے ساتھ ہوں۔ میں تمہاری مدد کروں گا۔ لوگ تمہاری زمین کو جوتیں گے۔ لوگ بیج بوئیں گے۔ 10 تمہارے اوپر لا تعداد لوگ رہیں گے۔ اسرائیل کا سارا گھرانا اور سبھی لوگ وہاں رہیں گے۔ شہروں میں، لوگ رہنے لگیں گے۔ اجڑے مقام پھر سے بسائے جائیں گے۔ 11 میں تمہیں بہت سے لوگ اور جانور دوں گا۔ وہ بڑھیں گے اور انکے بہت بچے ہوں گے۔ میں تمہارے اوپر رہنے والے لوگوں کو ویسے ہی کامیاب کراؤں گا جیسے تم نے پہلے کیا تھا۔ میں تمہیں پہلے سے زیادہ بہتر بناؤں گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں۔ 12 ہاں! میں اپنے لوگ، اسرائیل کو تمہاری زمین پر چلاؤں گا۔ وہ تم پر قبضہ کریں گے اور تم انکے ہوگے۔ تم انہیں بے اولاد پھر نہیں بناؤ گے۔”
13 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے، “اے ملک اسرائیل! لوگ تمہارے بارے میں بری باتیں کہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ تم نے اپنے لوگوں کو نیست و نابود کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ تم بچوں کو دور لے گئے۔ 14 اب آگے تم لوگوں کو فنا نہیں کرو گے۔ تم آئندہ قوم کو بچوں سے محروم نہیں کروگے۔” خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں تھیں۔ 15 “میں ان دیگر قوموں کو تمہیں اور زیادہ بے عزت کرنے نہیں دونگا۔ تم ان لوگوں سے اور زیادہ چوٹ نہیں کھاؤ گے۔ تم اپنی قوم کو اور زیادہ ٹھوکر کھلانے کا سبب نہیں بنو گے۔” خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں۔
خدا وند اپنے اچھے نام کی حفاظت کرے گا
16 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، 17 “اے ابن آدم! جب اسرائیل کا گھرانا اس ملک میں رہتا تھا۔ تو ان لوگوں نے اپنی عادت اور کردار سے اس ملک کو ناپاک کردیا تھا۔ میرے لئے وہ ایسی عورت کی مانند تھے جو اپنی ماہواری سے نا پاک ہو گئی ہو۔ 18 انہوں نے جب اس ملک میں لوگوں کو قتل کیا تو انہوں نے زمین پر خون پھیلا یا۔ انہوں نے اپنی مورتیوں سے ملک کو گندہ کیا۔ اس لئے میں نے انہیں دکھا یا کہ میں کتنا غضبناک تھا۔ 19 میں نے انہیں قوموں میں بکھیرا اور سبھی ملکوں میں تتر بتر کردیا۔ میں نے انہیں انکی عادت اور کردار کے مطابق سزا دی۔ 20 وہ ان دیگر قوموں کے پاس گئے اور ان ملکوں میں بھی انہوں نے میرے مقدس نام کی بے حر متی کی۔ ان قوموں نے کہا، ’ یہ سب خدا وند کے لوگ ہیں لیکن انہیں وہ ملک چھوڑ نے پر مجبور کیا گیا۔‘
21 “بنی اسرائیلیوں نے میرے مقدس نام کو جہاں کہیں وہ گئے بد نام کیا۔ میں نے اپنے نام کے لئے افسوس ظاہر کیا۔ 22 اس لئے اسرائیل کے گھرانے سے کہو کہ خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے، “اے اسرائیل کے گھرانو! تم جہاں گئے وہاں تم نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی۔ اس لئے یہ تمہا رے لئے نہیں کروں گا۔ اے اسرائیل! میں اسے اپنے مقدس نام کے لئے کروں گا۔ 23 میں ان قوموں کو دکھاؤں گا کہ میرا عظیم نام حقیقت میں مقدس ہے۔ ان قوموں میں تم نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی۔ میں ثابت کروں گا کہ میں مقدس ہوں اور وہ اسے دیکھیں گے۔ تب وہ قومیں جانیں گی کہ میں خدا وند ہوں۔” خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ہے۔
24 خدا نے کہا، “میں تمہیں ان قوموں سے باہر نکالوں گا۔ میں تمہیں ان سبھی لوگوں سے اکٹھا کروں گا۔ اور تمہیں تمہارے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا۔ 25 تب میں تمہارے اوپر صاف پانی چھڑ کونگا اور تمہیں پاک کروں گا۔ میں تمہاری ساری گندگیوں کو دھو ڈالونگا اور تمہیں تمہارے بتوں سے پاک کردوں گا۔” 26 خدا نے کہا، “میں تم میں نئی روح بھی ڈا لو نگا۔ اور تمہا ری سوچنے کی صلاحیت کو بدلونگا۔ میں تمہا رے جسم کے پتھر دل کو با ہر نکا لونگا۔ اور تمہیں نرم و نازک دل عنایت کروں گا۔ 27 میں تمہا رے اندر میں اپنی روح ڈا لونگا۔ میں تمہیں بدلونگا جس کی وجہ سے تم میرے آئین کو قبول کرو گے۔ تم احتیاط سے میرے احکام کو قبول کرو گے۔ 28 تب تم اس ملک میں رہو گے جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کو دیا تھا۔ تم میرے لوگ رہو گے۔اور میں تمہا را خدا رہونگا۔” 29 خدا نے کہا، “میں تمہیں تمہا ری ناپاکی سے بچا ؤں گا۔میں اناج کو اُگنے کیلئے حکم دونگا۔ میں تمہارے خلاف قحط سالی نہیں لا ؤنگا۔ 30 میں تمہا رے درختوں سے بہت سارا پھل دونگا اور کھیتوں سے اناج کی فصلیں دوں گا۔ تب تم دیگر قوموں میں بھوکے رہنے کی وجہ سے شرمندہ نہ ہو گے۔ 31 تم ان بُرے کا موں کو یاد کرو گے جو تم نے کئے تھے۔تم یا دکرو گے کہ وہ کام اچھے نہیں تھے۔ تب تم اپنے گنا ہوں اور جو بھیانک کام کئے ان کے لئے تم خود سے نفرت کرو گے۔”
32 خداوند میرا مالک فرماتا ہے، “میں چاہتا ہوں کہ تم یہ یاد رکھو۔ میں تمہا ری بھلا ئی کے لئے یہ کام نہیں کر رہا ہوں۔ اے اسرائیل کے گھرانے تمہیں اپنے رہنے کے ڈھنگ پر شرمندہ اور پشیمان ہونا چا ہئے!”
33 خداوند میرا مالک کہتا ہے، “اس دن جب میں تمہا رے گنا ہوں کو دھوؤنگا، میں لوگوں کو تمہا رے شہرو ں میں وا پس لا ؤنگا۔ وہ تبا ہ شدہ شہر دوبارہ بنا ئے جا ئیں گے۔ 34 ویران پڑی زمین دوبارہ جو تی جا ئے گی۔ یہاں سے گذرنے وا لے ہر ایک کو یہ بربادیوں کے ڈھیر کے طور پر نہیں نظر آئے گی۔ 35 وہ کہیں گے بیتے دنوں میں یہ زمین فنا ہو گئی تھی لیکن اب یہ عدن کے باغ جیسی ہے۔ شہر فنا ہو گئے تھے وہ برباد اور ویران تھے لیکن اب ان میں دیواریں ہیں اور ان میں لو گ رہتے ہیں۔”
36 خدا نے کہا، “تب تمہا ری چارو ں جانب کی قو میں سمجھیں گی کہ میں خداوند ہو ں اور میں نے ان تباہ شدہ مقاموں کو پھر آباد کیا۔ میں نے اس ملک میں پیڑ اُگا ئے جو ویران اور اجڑے پڑے ہو ئے تھے۔ میں خداوندہو ں۔ میں نے یہ کہا اور میں اسے کرونگا۔”
37 خداوند میرا مالک فرماتا ہے، “میں اسرائیل کے گھرانے سے کہونگا کہ وہ میرے پاس آئیں اور مجھے کہیں کہ میں ان کے لئے سب کچھ کرو ں۔ میں ان کی آبادی کو بھیڑوں کی جھنڈ کی طرح بڑھاؤنگا۔ 38 تقریب کے مقررہ وقت پر یروشلم ان بھیڑوں کی جھنڈ سے جسے مقدس کیا گیا ہے بھرا ہوا ہو گا۔شہریں اور وہ مقام جو کہ تباہ ہو گیا تھا ان بھیڑو ں کے جھنڈ کی طرح لوگوں کی بھیڑ سے بھر جا ئیں گے تب وہ لوگ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔”
©2014 Bible League International