Beginning
جھوٹے نبيوں کے بارےميں انتباہ
13 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔ 2 “اے ابن آدم! تمہیں اسرائیل کے نبیوں سے میرے لئے باتیں کرنی چا ہئے۔ وہ نبی اصل میں میرے لئے باتیں نہیں کر رہے ہیں۔ وہ نبی وہی کہہ رہے ہیں جو وہ کہنا چا ہتے ہیں۔اس لئے تمہیں ان سے باتیں کرنی چا ہئے۔ ان سے یہ باتیں کہو، ’خداوند کا پیغام سنو!‘ 3 میرا مالک خداوند یوں فرماتا ہے کہ احمق نبیو میرے پاس بُری خبر ہے۔ جو اپنی ہی روح کی پیرو ي کر تے ہیں اور جس نے کچھ نہیں دیکھا ہے۔
4 “اے اسرائیلیو! تمہا رے نبی کھنڈروں کے درمیان دوڑ لگانے وا لی لو مڑیوں جیسے ہیں۔ 5 تم نے شہر کی ٹو ٹی ہو ئی دیواروں کے قریب سپاہیوں کو نہیں رکھا ہے۔ تم نے اسرائیل کے گھرانے کی حفاظت کے لئے دیواریں نہیں بنا ئیں۔اس لئے تم نے انہیں لڑا ئی کے لئے تیار نہیں کیا اس وقت کیلئے جب خداوند کے فیصلے کادن آئیگا۔
6 “جھو ٹے نبیوں نے کہا، کہ انہوں نے رو یا دیکھی ہے۔ انہوں نے اپنا جا دو کیا اور کہا کہ کچھ ہو گا۔ لیکن وہ لوگ جھوٹ بو لے۔ وہ اپنے جھوٹ کے سچ ہو نے کا انتظار اب تک کر رہے ہیں۔
7 “اے جھو ٹے نبیو! جو رویا تم نے دیکھی، وہ سچ نہیں تھی تم نے اپنا جا دو کیا اور کہا کہ کچھ ہو گا۔لیکن تم لوگوں نے جھوٹ بو لا۔ تم کہتے ہو کہ یہ خداوند کا کہا ہے۔ لیکن میں نے تم لوگوں سے با تیں نہیں کیں۔”
8 اس لئے میرا مالک خداوند اب سچ مچ میں کہے گا۔ وہ کہتا ہے، “تم نے جھوٹ بو لا۔ تم نے وہ رویا دیکھی جو سچی نہیں تھی۔ اس لئے میں (خدا ) اب تمہا رے خلاف ہوں۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔ 9 خداوند نے کہا، “میں ان نبیوں کو سزا دو ں گا جنہوں نے جھوٹی رو یا دیکھی اور جو لوگ جھوٹ بو لے۔ میں انہیں اپنے لوگوں سے الگ کردو ں گا۔ان کے نام اسرائیل کے گھرانے کی فہرست میں نہیں رہیں گے۔ وہ دو بارہ ملک اسرائیل میں کبھی نہیں آئیں گے۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند اور آقا ہوں۔
10 “ان جھو ٹے نبیو ں نے بار بار میرے لوگوں کو گمراہ کیا۔ ان نبیوں نے کہا کہ سلامتی اور تحفظ رہے گی۔ لیکن وہاں کو ئی سلامتی نہیں ہے۔ لوگوں کو دیواریں تعمیر کرنی ہیں اور جنگ کی تیار کرنی ہے۔ لیکن وہ ٹو ٹی دیواروں پر پلستر کر رہے ہیں۔ 11 ان لوگوں سے کہو جو کہ دیوارو ں پرپلستر کر رہے ہیں کہ میں او لے ا ور موسلا دھار بارش بھیجوں گا۔ بھیانک آندھی چلے گی اور طو فان آئے گا۔ تو وہ دیوار گر جا ئے گی۔ 12 دیوار نیچے گرجا ئے گی۔لوگ نبیوں سے پو چھیں گے، ’اس پلستر کا کیا ہوا جسے تم نے دیوار پر چڑھا یا تھا۔ 13 میرا مالک خداوند فرماتا ہے، “میں غضبناک ہوں اور میں تم لوگوں کے خلاف ایک خوفناک طو فان بھیجوں گا۔ میں غضبناک ہوں اور میں آسمان سے موسلا دھار بارش اور او لے بر سا ؤں گا اور تمہیں پو ری طرح سے فنا کر دو ں گا۔ 14 تم تو پلستر دیوار پر چڑھا تے ہو، لیکن میں پو ری دیوار فنا کردو ں گا۔ میں اسے زمین پر گراؤں گا۔ دیوار تم پر گرے گی اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ 15 میں دیوار اور اس پر پلستر چڑھانے وا لو ں کے خلاف اپنا قہر پو ری طرح ظا ہر کروں گا۔ تب میں کہوں گا، ’اب کو ئی دیوار نہیں ہے اور اب کو ئی مزدور اس پر پلستر چڑھانے وا لا نہیں ہے۔
16 “یہ سب کچھ اسرائیل کے جھو ٹے نبیوں کے لئے ہو گا۔ وہ نبی یروشلم کے لوگوں سے بات چیت کر تے ہیں۔ وہ نبی کہیں گے کہ سلامتی ہو گی، لیکن وہاں کو ئی سلامتی نہیں ہو گی۔” میرے مالک خداوند نے ان باتوں کو کہا۔
17 خدا نے کہا، “اے ابن آدم! تمہیں عورت نبی کے خلاف نبوت کرنی چا ہئے۔ وہ سب عورت نبی اپنی بنا وٹی کہانی بنا تے ہیں۔ 18 ' میرامالک خداوند فرماتا ہے: اے عورتو! تم پر مصیبت آئے گی۔ تم ہر ایک کلائی کے لئے جا دو کی پٹی اور ہر ایک سر کے لئے نقاب سیتی ہو۔ یہ جا دو ئی کشش انسانی زندگی کو پھنساتا ہے۔ کیا تم میرے لوگوں کی زندگی کا شکار کرنے اور اپنی زندگی بچانے جا رہی ہو؟ 19 تم لوگوں کو ایسا سمجھتی ہو کہ میں اہم نہیں ہوں۔ تم انہیں مٹی بھر جو اور روٹی کے کچھ ٹکڑوں کے لئے میرے خلاف کر تی ہو۔ تم میرے لوگوں سے جھوٹ بو لتی ہو۔ وہ لوگ جھوٹ بو لنا پسند کر تے ہیں۔ تم ان لوگوں کو مار ڈالتی ہو جنہیں نہیں مرنا چا ہئے اور تم ایسے لوگوں کو زندہ رہنے دینا چا ہتی ہو جنہیں مرجانا چا ہئے۔ 20 اس لئے میرا آقا اور خداوند تم سے یہ کہتا ہے۔ تم ان کپڑوں کے بازو بند کا استعمال لوگوں کو جال میں پھنسانے کے لئے کر تی ہو۔ لیکن میں ان جا دو ئی کشش کے خلاف ہوں میں تمہا رے ہا تھو ں سے ان بازو بند کو پھا ڑ پھینکوں گا اور لوگ تم سے آزاد ہو جا ئیں گے۔ وہ جال سے آزا د شدہ پرندوں کی طرح ہونگے۔ 21 اور میں تمہا رے بر قعوں کو بھی پھاڑوں گا اور اپنے لوگوں کو تمہا رے ہا تھ سے چھڑا ؤں گا او ر پھر کبھی تمہا را بس نہیں چلے گا کہ ان کو شکار کرو اور تب تم جانو گی کہ میں خداوند ہوں۔
22 “اے عورت نبیو! تم جھوٹ بولتی ہو۔ تمہارا جھوٹ اچھے لوگوں کو پست ہمت کرنا چاہتا ہے۔ میں ان اچھے لوگوں کو پست ہمت نہیں کرنا چاہتا ہوں۔ تم برے لوگوں کے حوصلے بلند کرتی ہو۔ تم انہیں اپنی زندگی بدلنے کے لئے نہیں کہتی۔ تم انکی زندگی کی حفاظت نہیں کرنا چاہتی۔ 23 تم آگے جھوٹی رویا نہیں دیکھو گی۔ تم آئندہ بھی اور جادو کا استعمال نہیں کروگی۔ میں لوگوں کو تمہاری طاقت سے بچاؤں گا اور پھر تم جان جاؤ گی کہ میں خدا وند ہوں ”
بت پرستي کے خلاف انتباہ
14 اسرائیل کے بعص بزر گ میرے پاس آئے جو مجھ سے بات کرنے کے لئے بیٹھ گئے۔ 2 خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، 3 “اے ابن آدم! یہ لوگ اپنے بتوں سے محبت کرتے ہیں۔ وہ انکے آگے ان چیزوں کو رکھتے ہیں جو اسے گناہ کرانے پر مجبور کرتا ہے۔ کیا میں اسے مجھ سے رابطہ قائم کرنے دوں گا؟ نہیں! 4 تمہیں ان لوگوں سے یہ کہدینا چاہئے، ’ میرا آقا خدا وند فرماتا ہے: اگر کوئی اسرائیلی شخص نبی کے پاس آتا ہے اور مجھ سے مشورہ پانے کے لئے کہتا ہے تو وہ نبی اس شخص کو جواب نہیں دیگا۔ اس شخص کے سوالوں کا میں خود جواب دوں گا۔ کیوں کہ وہ اپنے بتوں سے محبت کرتے ہیں اور اسے ٹھیک اپنے سامنے رکھتے ہیں۔ میں اسکے متعدد بتوں کے مطابق جواب دوں گا۔ 5 کیوں کہ میں انکے دل کوواپس جیتنا چاہتا ہوں۔ جبکہ انہوں نے مجھے اپنے تمام بتوں کے لئے چھوڑا۔‘
6 “اس لئے اسرائیل کے گھرانے سے یہ سب کہو۔ ان سے کہو۔، “میرا مالک خدا وند فرماتا ہے: میرے پاس واپس آؤ اور اپنے بتوں کو چھوڑ دو۔ ان بھیانک جھوٹے دیوتاؤں سے منھ موڑ لو۔ 7 اگر کوئی اسرائیلی یا اسرائیل میں رہنے والا غیر ملکی میرے پاس مشورہ کے لئے آتا ہے، تو میں اسے جواب دوں گا۔ اگر چہ وہ اپنے بتوں سے محبت کرتا ہے۔ اگر چہ وہ اپنے سامنے ان چیزوں کو رکھتا ہے جو اسے گناہ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ میں اس طرح جواب دوں گا: 8 میں اس شخص کے خلاف ہوں گا۔ میں اسے فنا کروں گا۔ وہ دیگر لوگوں کے لئے ایک مثال بنے گا۔ لوگ اسکی ہنسی اڑائیں گے۔ میں اسے اپنے لوگوں سے نکال باہر کروں گا۔ تب تم جانوگے کہ میں خدا وند ہوں۔ 9 اگر کوئی نبی ایک بات بولنے کے لئے آمادہ ہوتا ہے تو میں خدا وند نے اس نبی کو بولنے کے لئے آمادہ کیا۔ میں اپنی طاقت اسکے خلاف استعمال کروں گا۔ میں اسے فنا کروں گا اور اپنے لوگوں، اسرائیل سے اسے نکال باہر کروں گا۔ 10 اس طرح وہ شخص جو مشورے کے لئے آیا اور نبی جس نے جواب دیا دونوں ایک ہی سزا پائیں گے۔ 11 کیوں کہ اس طرح اسرائیل کے گھرانے مجھ سے دور بھٹکنا بند کر دیں گے۔ اس طرح میرے لوگ اپنے گناہوں سے اپنے آپ کو ناپاک کرنا بند کردیں گے۔ تب وہ میرے خاص لوگ ہوں گے اور میں انکا خدا ہوں گا۔” خدا وند میرے مالک نے یہ سب باتیں کہیں۔
يروشلم کو سزا ملے گي
12 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، 13 “اے ابن آدم! میں اپنی قوم کو سزا دوں گا جو مجھے چھوڑتی ہے اور میرے خلاف گناہ کرتی ہے۔ میں انکو خوراک دینا بند کردوں گا۔ میں قحط سالی کے وقت کا سبب بنوں گا اور اس ملک سے انسانوں اور جانوروں کو باہر ہٹا دوں گا۔ 14 میں اس ملک کو سزا دوں گا چاہے وہاں نوح، دانیال اور ایوب کیوں نہ رہتے ہوں۔ وہ لوگ اپنی زندگی اپنی نیکیوں سے بچا سکتے ہیں، لیکن وہ پورے ملک کو نہیں بچا سکتے۔” خدا وند میرے مالک نے یہ سب کہا۔
15 خدا وند فرماتا ہے، “یا میں اس پورے ملک میں جنگلی جانوروں کو بھیج سکتا ہوں اور وہ جانور سبھی لوگوں کو مار سکتے ہیں۔ جنگلی جانوروں کے سبب اس ملک سے ہوکر کوئی شخص سفر نہیں کریگا۔ 16 اگر نوح، دانیال، اور ایوب وہاں رہتے تو میں ان تینوں اچھے لوگوں کو بچا لیتا، وہ تینوں خود اپنی زندگی بچا سکتے ہیں۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں۔ کہ وہ دیگر لوگوں کی زندگی نہیں بچا سکتے، یہاں تک کہ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی زندگی بھی نہیں بچا سکتے۔ وہ برا ملک فنا کردیا جائے گا۔” خدا وند میرے مالک نے یہ سب کہا۔
17 خدا نے کہا، “یا اس ملک کے خلااف لڑ نے کے لئے میں دشمن کی فوج کو بھیج سکتا ہوں۔ وہ سپاہی اس پورے ملک سے ہوکر گزریں گے اور بنی اسرائیلیوں اور جانوروں کو مار دیں گے۔ 18 اگر نوح، دانیال اور ایوب وہاں رہتے تو وہ تینوں لوگ خود اپنی زندگی بچا سکتے۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ دیگر لوگوں کی زندگی وہ بچا نہیں سکتے، یہاں تک کہ اپنے بیٹوں کی زندگی بھی نہیں بچا سکتے۔ وہ برا ملک فنا کردیا جائے گا۔” میرا ما لک خدا وند نے یہ سب کہا۔
19 خدا نے کہا، “یا میں اس ملک کے خلاف وباء بھیج سکتا ہوں۔ میں ان لوگوں پر اپنے قہر کی بارش بر ساؤں گا۔ میں اس ملک سے سبھی لوگوں اور جانوروں کو ہٹادوں گا۔ 20 اگر نوح، دانیال اور ایوب وہاں رہتے تو میں ان تینوں اچھے لوگوں کو بچا لیتا کیونکہ وہ اچھے لوگ ہیں، وہ تینوں لوگ خود اپنی زندگی بچا سکتے ہیں۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ دیگر لوگوں کی زندگی وہ نہیں بچا سکتے تھے۔ یہاں تک کہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی زندگی بھی نہیں۔” میرے مالک خدا وند نے یہ سب کہا۔
21 تب میرا مالک خدا وند نے کہا، “اس لئے سوچو کہ یروشلم کے لئے کتنا برا ہوگا: میں اس شہر کے خلاف ان چار سزاؤں کو بھیجوں گا۔ میں دشمن فوج، قحط، وبا اور جنگلی جانور اس شہر کے خلاف بھیجوں گا۔ میں اس ملک سے سبھی لوگوں اور جانوروں کو ہٹا دوں گا۔ 22 اس ملک سے کچھ لوگ بچ نکلیں گے۔ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو لائیں گے اور تمہارے پاس مدد کے لئے آئیں گے۔ تب تم جانو گے کہ وہ لوگ سچ مچ میں کتنے برے ہیں اور ان لوگوں نے کیا کیا تھا۔ اور اس آفت کی بابت جو میں نے یروشلم پر بھیجی اور ان سب آفتوں کی بابت جو میں اس پر لایا ہوں تم تسلی پاؤ گے۔ 23 وہ لوگ تجھے تسکین دیں گے۔ تم انکے رہنے کے لئے ڈھنگ اور جو برے کام وہ کرتے ہیں انہیں دیکھو گے۔ تب تم سمجھو گے کہ ان لوگوں کو سزا دینے کا بہتر سبب میرے پاس تھا۔” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔
انگور کي بيل، يروشلم کو جلا ديا جائے گا
15 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا، 2 “اے ابن آدم! کیا انگور کی بیل کی لکڑی جنگل کے کسی پیڑ کی کٹی چھوٹی شاخ سے زیادہ اچھی ہوتی ہے؟ نہیں۔ 3 کیا تم انگور کی بیل کی لکڑی کو استعمال میں لا سکتے ہو، نہیں! یا لوگ اسکی کھونٹیاں بنا تے ہیں کہ ان پر برتن لٹکائیں؟ 4 لوگ اس لکڑی کو صرف آگ میں ڈالتے ہیں۔ کچھ سوکھی لکڑیاں سروں سے جلنا شروع کرتی ہیں بیچ کا حصہ آگ سے سیاہ پڑ جاتا ہے۔ لیکن لکڑی پوری طرح نہیں جلتی۔ کیا تم اس جلی ہوئی لکڑی سے کوئی چیز بنا سکتے ہو؟ 5 جب یہ پوری طرح صحیح و سالم تھی تو تم اس لکڑی سے کوئی چیز نہیں بنا سکتے تھے، تو یقیناً ہی اس کے جل جانے کے بعد اس سے کوئی چیز نہیں بنا سکتے۔ 6 اس لئے انگور کی بیل کی لکڑی کے ٹکڑے جنگل کے کسی پیڑ کی لکڑی کے ٹکڑوں کے مانند ہی ہیں۔ لوگ ان لکڑی کے ٹکڑوں کو آ گ میں ڈالتے ہیں اور آگ انہیں جلاتی ہے۔ اسی طرح میں یروشلم کے باشندوں کو آگ میں پھینکوں گا۔” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔ 7 “میں ان لوگوں کو سزا دوں گا، لیکن کچھ لوگ آگ سے بھاگ نکلیں گے اور دوسری آگ انہیں جلا دیگی۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں۔ 8 میں اس ملک کو فنا کروں گا کیوں کہ وہ لوگ میرے لئے بے وفا تھے۔” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔
©2014 Bible League International