Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
نوحہ 3:37-5:22

37 جب تک خود خدا وند ہی کسی بات کو ہونے کا حکم نہیں دیتا،
    تب تک ایسا کوئی بھی شخص نہیں ہے کہ کوئی بات کہے اور اسے پورا کر والے۔
38 بھلائی اور برائی سب کچھ
    خدا تعاليٰ کے حکم سے ہی ہیں۔
39 کوئی شخص جیتے جی شکایت نہیں کر سکتا
    جب خدا وند اسی کے گناہوں کی سزا اسے دیتا ہے۔

40 آؤ! ہم اپنے اعمال پر کھیں
    اور دیکھیں، پھر خدا وند کی پناہ میں لوٹ آئیں۔

41 آؤ آسمان کے خدا کے لئے
    ہم ہاتھ اٹھا ئیں اور اپنا دل بلند کریں۔
42 آؤ! ہم اس سے کہیں، “ہم نے گناہ کیا ہے۔
    اور ہم ضدی بنے رہے اور اس لئے تو نے ہم کو معاف نہیں کیا۔
43 تو نے غصہ سے خود کو ڈھانپ لیا،
    ہمارا پیچھا تو کرتا رہا ہے، تو نے ہمیں بغیر رحم کئے مار دیا۔
44 تو نے خود کو بادل سے ڈھانپ لیا۔
    تو نے اسے اس لئے کیا تا کہ کوئی بھی فریاد تجھ تک پہنچ نہ پائے۔
45 تو نے ہم کو دوسرے ملکوں کے لئے ایسا بنا یا
    جیسے کوڑا کرکٹ ہوا کرتا ہے۔
46 ہمارے سبھی دشمن
    ہم سے غضبناک ہوکر بولتے ہیں۔
47 ہم دہشت زدہ ہوئے ہیں۔
    ہم گڑھے میں گر گئے ہیں۔
ہم شدید طور پر مجروح ہوئے ہیں۔
    ہم ٹوٹ چکے ہیں۔”
48 میری آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں بہیں!
    میں واویلا کرتا ہوں کیوں کہ میرے لوگوں کی تباہی ہوئی ہے۔
49 میری آنکھیں بغیر رکے بہتی ر ہیں۔
    میں ہمیشہ روتا رہوں گا۔
50 اے خدا وند! میں اس وقت تک روتا رہوں گا
    جب تک کہ تو نگاہ نہ ڈالے اور ہم کو دیکھے۔
میں اس وقت تک روتا ہی رہوں گا
    جب تک کہ تو آسمان سے ہم پر نگاہ نہیں ڈالتا۔
51 میری آنکھیں مجھے غمزدہ کرديتی ہیں
    جب میں یہ دیکھتا ہوں کہ میرے شہر کی لڑکیوں کو کیا ہو گيا۔
52 جو لوگ بیکار میں ہی میرے دشمن بنے ہیں
    وہ میرے شکار کے فراق میں گھومتے رہتے ہیں جیسے کہ میں کوئی پرندہ ہوں۔
53 جیتے جی انہوں نے مجھ کو گڑھے میں پھینکا
    اور مجھ پر پتھر لڑ ھکائے گئے۔
54 میرے سر پر سے پانی گزر گیا تھا۔
    میں نے دل میں کہا، “میری بر بادی ہوئی۔”
55 اے خدا وند میں نے تیرا نام لیا۔
    اس گڑھے کی تہہ سے میں نے تیرا نام پکارا۔
56 تو نے میری آواز کو سنا۔
    تو نے کان بند نہیں کیا۔
    تو نے بچا نے سے اور میری حفاظت کرنے سے انکار نہیں کیا۔
57 جب میں نے تجھے دہائی دی
    اور اسی دن تو میرے پاس آگیا تھا۔
تو نے مجھ سے کہا تھا،
    “خوفزدہ مت ہو۔”
58 اے خدا وند!
    تو نے میری جان کی حمایت کی اور اسے چھڑا یا۔
59 اے خدا وند تو نے میری مصیبتیں دیکھی ہيں۔
    اب میرے لئے تو میرا انصاف کر۔
60 تو نے خود دیکھا ہے کہ دشمنوں نے میرے ساتھ کتنی بے انصافی کی ہے۔
    تو نے خود دیکھا ہے ان ساری شازشوں کو جو انہوں نے مجھ سے بدلہ لینے کو میرے خلاف میں کي ہيں۔
61 اے خدا وند تو نے سنا ہے کہ وہ میری توہین کیسے کرتے ہیں۔
    تو نے سنا ہے ان شازسوں کو جو انہوں نے میرے خلاف میں کيں
62 میرے دشمنوں کی باتیں اور خیالات
    ہمیشہ ہی میرے خلاف رہے۔
63 خدا وند دیکھو، چاہے وہ بیٹھے ہوں یا چاہے وہ کھڑے ہوں
    وہ میری کیسی ہنسی اڑا تے ہیں!
64 اے خدا وند ان کے ساتھ ویسا ہی کر جیسا انکے ساتھ کرنا چاہئے!
    انکے اعمال کا پھل تو ان کو دیدے۔
65 ان کو سخت دل بنا
    اور تیری لعنت ان پر ہو۔
66 غصہ میں تو انکا پیچھا کر!
    انہیں بر باد کر دے! اے خدا وند آسمان کے نیچے سے تو انہیں ختم کر دے۔

یروشلم پر حملہ کی دہشت

دیکھو! کس طرح سونا اپني چمک کھو چکا ہے۔
    دیکھو سونا کیسے کھو ٹا ہو گیا۔
چاروں جانب ہیرے جوا ہرات
    بکھرے پڑے ہیں۔
صیون کے باشندے بہت اہمیت کے حامل تھے
    جن کی اہمیت سونے کے مول کے برا بر تھی۔
لیکن اب ان کے ساتھ دشمن ایسے بر تا ؤ کر تے ہیں
    جیسے وہ کمہار کے بنا ئے مٹی کے برتن ہوں۔
گیدڑ بھی اپنی چھا تیوں سے اپنے بچوں کو دودھ پلا تے ہیں۔
    لیکن میرے لوگ بیا بانی شتر مرغ کی طرح بے رحم ہيں۔
پیاس کے مارے شیر خوار بچوں کی زبان تا لوسے چپک رہی ہے۔
    چھو ٹے بچے رو ٹی مانگتے پھر تے ہیں۔
    لیکن کو ئی بھی انہیں کچھ کھانے کے لئے نہیں دیتا ہے۔
ایسے لوگ جو لذید کھانا کھا یا کر تے تھے،
    آج گلیوں میں بھوک سے مر رہے ہیں،
ایسے لوگ جنہوں نے نفیس لباس پہنتے ہو ئے پر ورش پا ئی تھی،
    اب کو ڑے کے ڈھیر سے چنتے پھر رہے ہیں۔
میرے لوگوں کا گناہ سدوم کے گنا ہو ں سے بڑا تھا۔
    سدوم اچانک تبا ہ بر باد ہو گیا۔ ان کی بر بادی میں کسی بھی انسان کا ہا تھ نہیں تھا۔
جن لوگوں کو خدا کے لئے وقف کئے گئے تھے وہ پاک تھے۔
    وہ برف سے زیادہ سفید تھے،
وہ دودھ سے زیادہ سفید تھے۔
    ان کے بدن لعل کی طرح سرخ تھے۔
    ان کی دا ڑھیاں نیلم پتھر (یا قوت ) کی طرح تھیں۔
لیکن ان کے چہرے اب کا لک سے زیادہ سیاہ ہو گئے تھے۔
    یہاں تک کہ گلیو ں میں ان کو کو ئی نہیں پہچانتا تھا۔
ان کا چمڑا ہڈیو ں سے سٹا ہے۔
    وہ سو کھ کر لکڑی سا ہو گیا ہے۔
ایسے لوگ جنہیں تلوار سے قتل کیا گیا
    ان سے کہیں زیا دہ خوش نصیب تھے جو بھو کے مرے۔
بھو ک کے ستا ئے لوگ بہت ہی دکھی تھے۔
    وہ مرے کیوں کہ انہیں کھیتو ں سے کو ئی کھانا مہیا نہیں ہوا۔
10 ان دنوں ایسی عورتوں نے جو بہت بھلی ہوا کر تی تھیں
    اپنے ہی بچوں کے گوشت کو پکا یا تھا۔
وہ بچے اپنی ہي ما ؤں کی غذا بنے۔
    ایسا تب ہوا تھا جب میرے لوگوں کی بر بادی ہو ئی تھی۔
11 خداوند نے اپنے تمام غصّہ کا استعمال کیا۔
    اپنا تمام غصّہ اس نے انڈیل دیا۔
اس نے صیون میں آگ بھڑکا ئی
    اس آ گ نے صیون کی بنیادوں کو نیچے تک جلادی تھی۔
12 جو کچھ ہوا تھا رو ئے زمین کے کسی بھی بادشا ہ کو اس کا یقین نہیں تھا۔
    جو کچھ ہوا تھا زمین کے کسی بھی انسان کو اس کا یقین نہیں تھا۔
یروشلم کے پھاٹکوں سے ہو کر کو ئی بھی دشمن اندر آسکتا ہے،
    اس کا کسی کو بھی یقین نہیں تھا۔
13 لیکن ایسا ہی ہوا کیوں کہ یروشلم کے نبیوں نے گناہ کئے تھے
    ایسا ہوا کیوں کہ یروشلم کے کا ہن بُرے کام کیا کر تے تھے۔
وہ یروشلم شہر میں بہت خون بہا یا کر تے تھے۔
    وہ نیک لوگوں کا خون بہایا کر تے تھے۔
14 کا ہن اور نبی گلیوں میں اندھوں کی مانند گھومتے تھے۔
    وہ لوگ خون سے گندے ہو گئے تھے۔
یہاں تک کہ کو ئی بھی ان کا لباس نہیں چھو تا تھا
    کیوں کہ وہ گندے تھے۔
15 لوگ چلا کر کہتے تھے، “دُور ہٹو! دُور ہٹو!
    تم ناپاک ہو، ہم کو مت چھو ؤ۔”
وہ لوگ اِ دھر اُدھر یوں ہی بھٹکتے پھر تے تھے۔
    دوسری قوموں کے لوگ نہیں چا ہتے کہ وہ ہمارے درمیان رہیں۔
16 ان لوگوں کو خود خدا نے تبا ہ کیا تھا۔
    اس نے ان کی اور کبھی دیکھ بھال نہیں کی
انہوں نے کا ہنوں کا بھی احترام نہیں کیا۔
    ان لوگوں نے بو ڑھے لوگوں پر رحم نہیں کیا۔
17 مدد پانے کے انتظار میں رہتے ہماری آنکھو ں نے کام کرنا بند کر ديا۔
    اور اب ہماری آنکھیں تھک گئی ہیں۔
لیکن کو ئی بھی مدد نہیں آئی۔ ہم منتظر رہے
    کہ کو ئی ایسی قوم آئے جو ہم کو بچا لے۔
    ہم اپنی پہرے کی برج دیکھتے رہ گئے۔ لیکن کسی نے بھی ہم کو نہیں بچا یا۔
18 ہر وقت دشمن ہمارے پیچھے پڑے رہے،
    یہاں تک کہ ہم با ہر گلی میں بھی نکل نہیں پا ئے۔
ہمارا خاتمہ قریب آیا۔
    ہمارا وقت پو را ہو چکا تھا۔ ہمارا خاتمہ آگیا۔
19 وہ لوگ جو ہمارے پیچھے پڑے تھے
    ان کی رفتار آسمان میں عقاب کی رفتار سے تیز تھی۔
ان لوگوں نے پہاڑو ں کے اندر ہمارا پیچھا کیا۔
    وہ ہمیں پکڑنے کے لئے بیابان میں چھپے رہے۔
20 بادشا ہ جو کہ خداوند کے ذریعہ چُنے گئے تھے
    جو کہ ہم لوگو ں کے لئے اتنا ہی اہم تھا
جتنا کہ ہمارے لئے سانس،
    ان کے جال میں پھنس گئے تھے۔
ہم ان کے با رے میں کہا کر تے تھے،
    “ہم اس کے سایہ تلے قوموں کے درمیان زندگی بسر کریں گے۔”

21 اے ادوم کے لوگو!خوش رہو اور شادمان رہو!
    اے عوض کے با شندو، مسرورر ہو!
لیکن ہمیشہ یاد رکھو، تمہا رے پاس بھی خداوند کے غصّہ کا پیالہ آئے گا۔
    جب تم اسے پیو گے مست ہو جا ؤ گے
    اور خود کو برہنہ کر ڈا لو گے۔
22 اے صیون! تیری سزا پو ری ہو ئی۔
    اب پھر سے تو اسیری میں نہیں پڑیگی۔
لیکن اے ادوم کے لوگو!خداوند تمہا رے گنا ہو ں کی سزا دیگا۔
    تمہا رے گنا ہو ں کو وہ ظا ہر کر دیگا۔

خدا وند سے فریاد

اے خداوند! ہمارے ساتھ جو ہوا ہے یا د رکھ
    اے خداوند! ہماری رسوا ئی کو دیکھ۔
ہماری زمین غیرو ں کے ہا تھو ں میں دیدی گئی۔
    ہمارے گھر پردیسیوں کے ہا تھوں میں دیئے گئے۔
ہم یتیم ہو گئے۔ہمارا کو ئی با پ نہیں۔
    ہماری ما ئیں بیوہ کی طرح ہو گئیں۔
ہم جو پانی پیتے ہیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
    ایندھن کی لکڑی تک خریدنی پڑتی ہے۔
اپنے کندھوں پر ہمیں جو ئے کا بو جھ اٹھانا پڑتا ہے۔
    ہم تھک کر چور ہو جا تے ہیں۔ہم کو آرام تک نہیں ملتا ہے۔
ہم نے مصر کے ساتھ ایک معا ہدہ کیا،
    اسور کے ساتھ بھی ہم نے ایک معاہدہ کیا تھا تا کہ مناسب رو ٹی ملے۔
ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گناہ کیا تھا۔ آج وہ مر چکے ہیں۔
    اب ان کی ان گنا ہوں کی وجہ سے ہم مصیبت جھیل رہے ہیں۔
ہمارے غلام ہی حکمراں بنے ہیں۔
    یہاں کو ئی ایسا شخص نہیں جو ہم کو ان سے بچا لے۔
بس رو ٹی پانے کے لئے ہمیں اپنی زندگی داؤ پر لگانی پڑتی ہے۔
    بیابان میں ایسے لوگوں کے سبب جن کے پاس تلوار ہے ہمیں اپنی زندگی دا ؤ پر لگانی پڑتی ہے۔
10 ہماری کھال تنور کی مانند گرم ہے۔
    اس بھو ک کے سبب سے جو ہم لوگوں کو لگی ہے ہمیں تیز بخار ہے۔
11 دختر صیون کے ساتھ بے حرمتی کی گئی ہے۔
    یہودا ہ کے شہرو ں کی پاک دامن کنواریوں کے ساتھ بے حرمتی کی گئی ہے۔
12 ہمارے شہزادو ں کو دشمنو ں نے لٹکا دیا تھا۔
    انہوں نے ہمارے بزرگو ں کا احترام نہیں کیا۔
13 ہمارے دشمنو ں نے ہمارے جوان مردو ں سے چکی پسوا ئی۔
    ہمارے جوان مرد لکڑی کے بوجھ کی وجہ سے گر گئے۔
14 ہمارے بزرگ اب شہر کے پھاٹکوں پر بیٹھا نہیں کر تے
    ہمارے جوان اب نغمہ پر دازی میں حصہ نہیں لیتے۔
15 ہمارے دل میں اب کو ئی خوشی نہیں ہے۔
    ہمارا رقص مرے ہو ئے لوگوں کے ماتم میں بدل گیا ہے۔
16 ہمارا تاج ہمارے سر سے گر گیا ہے۔
    ہماری سب باتیں بگڑ گئی ہیں، کیونکہ ہم نے گنا ہ کیا تھا۔
17 اسی لئے ہمارے دل بیمار ہو گئے ہیں،
    ان ہی باتوں سے ہماری آنکھیں مدھم ہو گئی ہیں۔
18 کو ہ صیون ویران ہو گیا ہے۔
    صیون کے پہاڑ پر اب گیدڑ گھومتے ہیں۔
19 لیکن اے خداوند! تیری حکومت تو دا ئمی ہے
    اور تیرا تخت پُشت درپُشت ہے۔
20 اے خداوند! تو ہم لوگوں کو ہمیشہ کیلئے کیوں بھول گیا ہے۔
    ایسا لگتا ہے جیسے مدت کے لئے تو نے ہمیں اکیلا چھوڑدیا ہے۔
21 اے خداوند! ہم کو اپنی جانب مو ڑ لے ہم خوشی سے تیرے پاس لوٹ آئیں گے۔
    ہمارے دن پھیر دے جیسے وہ پہلے تھے۔
22 کیا تو نے ہمیں پو ری طرح بھلا دیا ہے؟
    تو ہم سے بہت نارا ض رہا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International