Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
یرمیاہ 35-37

ریکاب گھرانے کی بہترین مثال

35 وہ کلام شاہ یہودا ہ اور یہویقیم بن یوسیاہ کے ایام میں خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا۔ “اے یرمیاہ! ریکاب گھرانے کے پاس جا ؤ۔انہیں خداوند کے گھر کے کمرو ں میں سے کسی ایک میں آنے کے لئے مدعو کرو۔ انہیں پینے کے لئے مئے دو۔”

اس لئے میں (یرمیاہ) یاز نیاہ سے ملنے گیا۔ یازنیاہ اس یرمیاہ نامی ایک شخص کا بیٹا تھا۔ جو حبصِنیاہ نامی شخص کا بیٹا تھا اور میں یازنیاہ کے سبھی بھا ئیوں اور بیٹوں سے ملا میں نے پو رے ریکاب گھرانے کو ایک ساتھ اکٹھا کیا۔ تب میں ریکاب خاندان کو خداوند کی ہیکل میں لے آیا۔ ہم لوگ اس کمرے میں گئے جو حنان کے بیٹوں کا سمجھا جا تا ہے۔حنان یجد لیاہ نامی شخص کا بیٹا تھا۔ حنان مرد خدا تھا۔ وہ کمرہ اس کمرے سے آگے تھا جس میں یہودا ہ کے شہزادے ٹھہرتے تھے۔ یہ سلوم کے بیٹے معسیاہ کے کمرے کے اوپر تھا۔معسیاہ ہیکل کا دربان تھا۔ تب میں نے(یرمیاہ ) ریکا ب گھرانے کے سامنے کچھ پیالوں کے سامنے مئے سے بھرے کچھ کٹو رے رکھے اور میں نے ان سے کہا، “تھو ڑی مئے پیو۔”

لیکن ریکاب کے لوگوں نے جواب دیا، “ہم مئے کبھی نہیں پیتے کیوں کہ ہمارے با پ دادا ریکاب کے بیٹے یوناداب نے یہ حکم دیا تھا۔اس نے حکم دیا تھا: 'تمہیں اور تمہا ری نسل کو مئے کبھی نہیں پینا چا ہئے۔ تمہیں کبھی گھر بنانا، پو دے اور تاکستا ن لگانا نہیں چا ہئے۔ تمہیں صرف خیموں میں رہنا چا ہئے۔اگر تم ایسا کرو گے تو اس ملک میں جہاں بھی تم جا ؤگے لمبے وقت تک کے لئے رہ سکو گے۔‘ اس لئے ہم ریکابی لوگ ان سب چیزوں کو قبو ل کر تے ہیں جنہیں ہمارے باپ دادا یوناداب نے ہمیں حکم دیا ہے۔ ہم مئے کبھی نہیں پیتے اور ہماری بیویاں اور بیٹے اور بیٹیاں مئے کبھی نہیں پیتی۔ ہم رہنے کے لئے گھر کبھی نہیں بنا تے اور ہم لوگوں کے لئے تاکستان یا کھیت کبھی نہیں ہو تے اور ہم فصلیں کبھی نہیں اگاتے۔ 10 ہم خیموں میں رہ رہے ہیں اور وہ سب مانا ہے جو ہمارے با پ دادا یوناداب نے حکم دیا ہے۔ 11 لیکن یوں ہوا جب شاہ بابل بنو کد نضر اس ملک پر چڑھ آیا تو ہم نے کہا کہ آؤ ہم کسدیوں اور ارامیوں کی فوج کے ڈر سے یروشلم کو چلے جا ئیں۔ یو ں ہم یروشلم میں بسے ہیں۔

12 تب خداوند کا پیغا م یرمیاہ کو ملا: 13 بنی اسرائیل کا خدا،خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: “اے یر میاہ جا ؤ یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کو یہ پیغام دو: اے لوگو! تمہیں سبق سکھانا چا ہئے اور میرے حکم کو قبول کرنا چا ہئے۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔ 14 “جو باتیں یوناداب بن ریکاب نے اپنے بیٹوں سے فرمایا کہ مئے نہ پیو وہ بجا لا ئے اور آج تک مئے نہیں پیتے، بلکہ انہوں نے اپنے باپ کے حکم کو مانا لیکن میں نے تم سے کلام کیا اور بر وقت تم کو کہا اور تم نے میری نہ سنی۔ 15 اور میں نے اپنے تمام خدمت گذار نبیوں کو تمہا رے پاس بھیجا اور ان کو بر وقت یہ کہتے ہو ئے بھیجا کہ تم ہر ایک اپنی بری راہ سے باز آؤ اور اپنے اعمال کو دُرست کرو اور غیر خدا ؤں کی پیروی اور عبادت نہ کرو۔ اور جو ملک میں نے تم کو اور تمہا رے با پ دادا کو دیا ہے تم اس میں بسو گے۔ لیکن تم نے کان نہ لگا یا نہ میری سنی۔ 16 یوناداب کے خاندان نے اپنے باپ دادا کے حکم کو جو اس نے دیا مانا۔ لیکن یہودا ہ کے لوگوں نے میرے حکم کو قبول نہیں کیا۔”

17 اس لئے خداوند،خدا قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے۔“دیکھو! میں یہوداہ پر اور یروشلم کے تمام باشندوں پر وہ سب مصیبت میں جس کا میں نے ان کے خلاف اعلان کیا ہے۔ لا ؤں گا کیوں کہ میں نے ان سے کلام کیا لیکن انہوں نے سننے سے انکار کیا اور میں نے ان کو بلا یا پر انہوں نے جواب نہ دیا۔”

18 اور یرمیاہ ریکابیوں کے گھرانے سے کہا، “خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے اپنے با پ یوناداب کی تعلیمات کو مانا اور اس کی سب وصیتوں پر عمل کیا ہے اور جو کچھ اس نے تم کو فرمایا تم بجا لا ئے۔ 19 اس لئے اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے ریکاب کے بیٹے یوناداب سے ایک نسل ہمیشہ ہو گا جو میری خدمت کریگا۔”

شاہِ یہویقیم یرمیاہ کے طو ماروں کو جلا دیتا ہے

36 شاہ یہودا ہ یہو یقیم بن یوسیاہ کے چو تھے برس میں یہ کلام خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا۔ اس کے مطابق، “ایک طومار لو اور وہ سب کلام جو میں نے اسرائیل اور یہودا ہ اور تمام اقوام کے با رے میں یوسیاہ کے دنو ں سے لے کر آج تک کہا لکھو۔ ہو سکتا ہے، یہودا ہ کا گھرانا یہ سنے کہ میں ان کے لئے کیا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہوں۔ اور ہو سکتا ہے وہ بُرا کام چھو ڑدیں۔ اگر وہ ایسا کریں گے تو میں انہیں، جو بدکرداری انہوں نے کی ہے، اس کے لئے معاف کردوں گا۔”

اس لئے یرمیاہ با روک نامی ایک شخص کو بلا یا۔ باروک نیریاہ کا بیٹا تھا۔ یرمیاہ ان پیغامات کو کہا جنہیں خداوند نے اسے دیا تھا۔جس وقت یرمیاہ پیغام کہہ رہا تھا اسی وقت بار وک انہیں طوما ر پر لکھ رہا تھا۔ تب یرمیاہ نے بار وک سے کہا، “مجھے خداوند کی ہیکل میں جانے کا حکم نہیں ہے۔ پر تم جا ؤ اور خداوند کا وہ کلام جو تم نے میرے منہ سے اس طومار میں لکھا ہے خداوند کی ہیکل میں روزہ کے دن لوگوں کو پڑھ کر سناؤ اور تمام یہودا ہ کے لوگوں کو جو بھی اپنے شہروں سے آئے ہوں تم وہی کلام پڑھ کر سنا ؤ۔ شاید وہ لوگ خداوند سے مدد کی منت کریں۔شاید ہر ایک شخص برا کام کرنا چھوڑدے۔ کیوں کہ خداوند کا قہر و غضب جس کا اس نے ان لوگوں کے خلاف اعلان کیا ہے شدید ہے۔” اس لئے نیریاہ کے بیٹے باروک نے وہ سب کیا جسے یرمیاہ نبی نے کر نے کو کہا۔ بار وک نے اس طومار کو بلند آواز میں پڑھا جس میں خداوند کے پیغام درج تھے۔اس نے اسے خداوند کی ہیکل میں پڑھا۔

اور شاہ یہودا ہ یہو یقم بن یوسیاہ کے پانچویں برس کے نویں مہینے میں یوں ہوا کہ یروشلم کے سب لوگوں نے اور ان سب نے جو یہودا ہ کے شہروں سے یروشلم میں آئے تھے خداوند کے حضور روزہ کی منا دی کر دی تھی۔ 10 تب باروک نے طومار سے یرمیاہ کی باتیں خداوند کی ہیکل میں جمریاہ بن سافن منشی کی کو ٹھری میں با لا ئی آنگن میں نئے پھاٹک پر پڑھا۔اس نے اسے پڑھا تا کہ سب لوگ اسے سن سکیں۔

11 میکا یاہ نامی ایک شخص نے خداوند کے ان سارے پیغامات کو سنا جنہیں بار وک نے طو مار سے پڑھا۔میکا یاہ اس جمریاہ کا بیٹا تھا جو سافن کا بیٹا تھا۔ 12 جب میکا یاہ نے طومار سے پیغام کو سنا تو وہ بادشا ہ کے محل میں منشی کے کمرے میں گیا۔ اور اس وقت سب امراء یعنی الیسمع منشی، دلایاہ بن سمعیاہ،الناتن بن عکبور جمریاہ بن سافن اور صدقیاہ بن حننیاہ وہاں بیٹھے تھے۔ 13 میکایاہ نے ان ذمہ داروں سے وہ سب کہا جو اس نے بار وک کو طومار سے پڑھ کر لوگوں کو سناتے ہو ئے سنا تھا۔

14 اور تب تمام امراء نے یہودی بن نتنیاہ بن سلمیاہ بن کو شی کو کہا کہ بار وک کے پاس جا ؤ اور اس سے کہو، “وہ طومار جس سے تم نے پڑھ کر پیغام لوگوں کو سنا یا لا ؤ۔”

اس لئے بار وک بن نیریاہ وہ طومار لیکر لوگوں کے سامنے آیا۔

15 تب ان عہدیداروں نے بار وک سے کہا، “بیٹھو جو کچھ طومار میں لکھا ہے پڑھو۔

اسلئے بار وک نے اسے ان لوگوں کو پڑھ کر سنا یا۔ ”

16 ان شاہی افسران نے اس طومار سے سبھی پیغام سنے۔ تو وہ ڈر گئے اور ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ انہوں نے بار وک سے کہا، “ہم لوگوں کو طومار کے پیغام کے با رے میں بادشاہ یہو یقیم سے کہنا ہو گا۔” 17 تب افسران نے بار وک سے ایک سوال کیا۔ انہوں نے پو چھا، “بار وک یہ بتا ؤ کہ تم نے یہ پیغام کہاں سے پا ئے، جنہیں تم نے اس طومار پر لکھا؟ کیا تم نے ان پیغامات کو لکھا جنہیں یرمیاہ نے تمہیں بتا یا؟ ”

18 بار وک نے جواب دیا، “ہاں! یرمیاہ نے کہا، “اور میں نے سارے پیغامات کو سیاہی سے اس طومار پر لکھا۔”

19 تب شا ہی افسران نے بار وک سے کہا، تمہیں اور یرمیاہ کو کہیں جا کر چھپ جانا چا ہئے۔ کسی سے نہ بتا ؤ کہ تم کہاں چھپے ہو۔

20 تب شا ہی افسران نے الیسمع منشی کے کمرے میں طومار کو رکھا۔ وہ بادشا ہ یہو یقیم کے پاس گئے اور طومار کے با رے میں اسے سب کچھ بتا یا۔

21 اسلئے بادشا ہ یہو یقیم نے یہودی کو طومار لینے کو بھیجا۔ یہودی الیسمع منشی کے کمرے سے طومار کو لایا۔ تب یہودی نے بادشا ہ اور اس کے چاروں جانب کھڑے سبھی کو طومار پڑھ کر سنایا۔ 22 یہ جس وقت ہوا،نواں مہینہ تھا۔اس لئے بادشا ہ یہو یقیم زمستانی محل میں بیٹھا تھا۔بادشا ہ کے سامنے انگیٹھی میں آ گ جل رہی تھی۔ 23 جب یہودی نے اس طومار کے تین یا چار کا لم کو پڑھا تو اسنے اسے لیا اور چاقو سے جسے کہ منشی استعمال کر تا تھا پھاڑدیا اور اسے انگیٹھی کی آگ میں پھینک دیا۔اس نے پو رے طومار کو انگیٹھی کی آگ میں ڈا ل دیا اور یہ جل کر راکھ ہو گیا۔ 24 جب بادشا ہ یہو یقیم اور اس کے امراء نے طومار سے پیغام سنے تو وہ ڈرے نہیں۔ انہوں نے اپنے کپڑے یہ ظاہر کرنے کے لئے نہیں پھاڑے کہ انہیں اپنے کئے ہو ئے بُرے کا موں کے لئے دُ کھ ہے۔

25 الناتن، دلا یاہ اور جمریاہ بادشا ہ یہو یقیم سے طو مار کو نہ جلانے کے لئے بات کر نے کی کو شش کی۔لیکن بادشا ہ نے ان کی ایک نہ سنی۔ 26 اور بادشاہ یہو یقیم نے کچھ لوگو ں کو حکم دیا کہ وہ باروک منشی اور نبی یرمیاہ کو قید کر لیں۔ یہ لوگ تھے: بادشا ہ کا ایک بیٹا، یرحمیل، عزری ایل کے بیٹے شرایاہ اور عبدی ایل کے بیٹے سلمیاہ تھے۔ لیکن وہ لوگ باروک او ر یرمیاہ کو نہ ڈھونڈ سکے، کیوں کہ خداوند نے انہیں چھپا دیا تھا۔

27 خداوند کا پیغام یرمیاہ کو ملا یہ تب ہوا جب یہو یقیم نے خداوند کے ان سبھی پیغامات وا لے طو مار کو جلا دیا تھا۔ جنہیں یرمیاہ نے بار وک سے کہا تھا اور بار وک نے پیغامات کو طومار پر لکھا تھا۔ خداوند کا جو پیغام یرمیاہ کو ملا وہ یہ تھا:

28 “اے یرمیاہ! دوسرا طو مار لو اور اس پر ان سبھی پیغامات کو لکھو جو پہلے طومار میں تھا۔یعنی وہ طومار جسے شاہ یہودا ہ یہو یقیم نے جلا دیا تھا۔ 29 اے یرمیاہ!شاہ یہودا ہ یہو یقیم سے یہ بھی کہو، خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے: 'یہو یقیم، تم نے اس طومار کو جلا دیا۔ تم نے کہا، ’ یرمیاہ نے کیو ں لکھا کہ شاہِ بابل یقیناً ہی آئے گا۔ اور اس ملک کو برباد کر دے گا؟ وہ کیوں کہتا ہے کہ شاہ بابل اس ملک کے لوگوں اور جانوروں دونو ں کو فنا کر یگا؟ ” 30 اس لئے شاہ یہودا ہ یہو یقیم کے بارے میں جو خداوند فرماتا ہے، وہ یہ ہے: یہو یقیم کی نسل داؤد کے تخت پر نہیں بیٹھے گی۔ جب یہو یقیم مرے گا تو اس کی شا ہی تدفین نہیں ہو گی۔بلکہ اس کی لاش زمین پر پھینک دی جا ئے گی۔اس کی لاش دن کی گرمی میں اور رات کے پا لے میں چھو ڑدی جا ئے گی۔ 31 اور میں اس کو اور اس کی نسل کو اور اس کے ملازموں کو اس کی بدکرداری کی سزا دو ں گا۔میں ان پر اور یروشلم کے لوگوں پر اور یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت لا ؤں گا جس کا میں نے ان کے خلاف اعلان کیا ہے کیوں کہ ان لوگوں نے اس پر توجہ نہیں دی۔”

32 تب یرمیاہ نے دوسرا طومار لیا اور بار وک بن نیریاہ منشی کو دیا اور اس نے ان ساری باتوں کو جسے یرمیاہ نے بو لا لکھا۔ یہ سب وہی الفاظ تھے جو کہ اس طومار پر لکھے ہو ئے تھے جسے یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یقیم نے جلا دیا تھا۔اس کے علاوہ اس نے اس پیغام ہی کی طرح دوسرے بہت سے الفاظ اور جو ڑ دیئے۔

یرمیاہ کو قید خانہ میں ڈا ل دیا گیا

37 نبو کد نضر شاہ بابل تھا۔نبو کد نضر نے یہو یقیم کے بیٹے یہو یا کین کے مقام پر صدقیاہ کو شاہ یہودا ہ مقرر کیا۔ صدقیاہ بادشا ہ یو سیاہ کا بیٹا تھا۔ لیکن صدقیاہ نے خداوند کے ان پیغامات پر توجہ نہیں دی جنہیں خداوند نے یرمیاہ نبی کو اسے سمجھانے کے لئے دیا تھا۔ صدقیاہ کے ملازموں اور یہودا ہ کے لوگوں نے خداوند کے پیغام پر توجہ نہیں دی۔

اور صدقیاہ بادشا ہ نے یہوکل بن سلمیاہ اور صفنیاہ بن معسیاہ کا ہن کی معرفت یرمیاہ نبی کو کہلا بھیجا کہ اب ہمارے لئے خداوند ہمارے خدا سے دعا کرو۔

اس وقت تک،یرمیاہ قید خانہ میں نہیں ڈا لا گیا تھا،اس لئے جہاں کہیں وہ جانا چا ہتا تھا، جا سکتا تھا۔ اس وقت فرعون کی فوج مصر سے یہوداہ کو چ کر چکی تھی۔ بابل کی فوج نے اسے شکست دینے کے لئے یروشلم شہر کے چاروں جانب گھیرا ڈال رکھی تھی۔ تب انہوں نے مصر سے ان کی جانب کوچ کر چکی فوج کے با رے میں سنا اس لئے بابل کی فوج مصر سے آنے وا لی فوج سے لڑنے کے لئے یروشلم سے ہٹ گئی۔

تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا۔ “خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے: ' اے یہوکل صفنیاہ میں جانتا ہوں کہ شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے تمہیں میرے پاس سوال پو چھنے کے لئے بھیجا ہے۔ شاہ صدقیاہ کو یہ جواب دو، فرعون کی فوج یہاں آنے اور بابل کی فوج کے خلاف تمہا ری مدد کے لئے مصر سے کوچ کر چکی ہے۔ لیکن فرعون کی فوج مصر سے لوٹ جا ئے گی۔ اس کے بعد بابل کی فوج یہاں لو ٹے گی۔ وہ اس شہر کے خلاف لڑے گی۔اس پر قبضہ کریگی اور اسے جلا ڈا لے گی۔‘ خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے، ’ یروشلم کے لوگو! اپنے آپ کو فریب نہ دو! تم آپس میں یہ مت کہو، “بابل کی فوج چلی گئی ہے۔ ” اصل میں یہ نہیں گئی ہے۔ 10 اے یروشلم کے لوگو! اگر تم بابل کی اس ساری فوج کو ہی کیوں نہ شکست دو جو تم پر حملہ کر رہی ہے۔ تو بھی ان کے خیموں میں کچھ زخمی لوگ بچ جا ئیں گے۔ وہ چند زخمی بھی اپنے خیموں سے با ہر نکلیں گے اور یروشلم کو جلا کر راکھ کر دیں گے۔”

11 جب بابل کی فوج نے مصر کے فرعون کی فوج کے ساتھ جنگ کر نے کے لئے یروشلم کو چھو ڑا۔ 12 تب یرمیاہ نے بنیمین ملک جانے کے لئے یروشلم چھو ڑا۔ اور وہ وہاں اپنے خاندان کی جا ئیداد کے متعلق ایک میٹنگ میں حصہ لے نے کے لئے گیا۔ 13 لیکن جب یرمیاہ بنیمین کے پھاٹک پر پہنچا، تووہاں پہریداروں کا ایک کپتان تھا۔جس کا نام اریّاہ تھا۔اریّاہ سلمیاہ بن حننیاہ کا بیٹا تھا۔اس نے یرمیاہ نبی کو پکڑا اور کہا، “کیا تم بابل کے لوگوں میں شامل ہونے جا رہا ہو؟ ”

14 تب یرمیاہ نے اریّاہ سے کہا، “یہ سچ نہیں ہے۔ میں بابل کے لوگوں کے ساتھ ملنے نہیں جا رہا ہوں۔ ” لیکن اریّاہ نے یرمیاہ کی ایک نہ سنی۔ اریّاہ نے یرمیاہ کو قید کرلیا اور اسے یروشلم کے شاہی عہدیداروں کے پاس لے گیا۔ 15 وہ عہدیدار یرمیاہ سے بہت ناراض تھے۔ انہوں نے یرمیاہ کو پیٹنے کا حکم دیا۔ تب انہوں نے یرمیاہ کو قید خانہ میں ڈال دیا۔ قید خانہ یونتن نامی شخص کے گھر میں تھا۔ یونتن اصل میں شاہ یہودا ہ کی منشی تھا۔ لیکن یونتن کا گھر قیدخانہ بنا دیا گیا تھا۔ 16 ان لوگوں نے یرمیاہ کو یونتن کے گھر کی ایک کو ٹھری میں رکھا۔ وہ کو ٹھر ی زیرِ زمین تہہ خا نہ تھی یرمیاہ وہاں ایک طویل مدت تک رہا۔

17 تب صدقیاہ بادشا ہ نے آدمی بھیج کر اسے کسی طرح سے نکلوایا اور اپنے محل میں اسے لا یا۔ پھر اسنے پر اعتماد کر کے پو چھا، “کیا خداوند کی طرف سے کو ئی پیغام ہے؟

یرمیاہ نے کہا ہے، “ہاں تم شاہ بابل کے حوالہ کئے جا ؤ گے۔” 18 تب یرمیاہ نے بادشا ہ صدقیاہ سے کہا، “میں نے تمہا رے خلاف، تمہا رے عہدیداروں کے خلاف یا لوگوں کے خلاف کیا جرم کیا ہے؟ تم نے مجھے قید خانہ میں کیوں پھینکا؟ 19 اے صدقیاہ بادشا ہ تمہا رے نبی اب کہاں ہیں؟ ان نبیوں نے تمہیں جھوٹا پیغام دیا۔ انہوں نے کہا، ’شاہ بابل تم پر یا یہودا ہ ملک حملہ نہیں کریگا۔‘ 20 لیکن اب میرے خداوند، شاہ یہودا ہ کی مہربانی سے میری سن، میری درخواست قبول فرما اور مجھے یونتن منشی کے گھر میں وا پس نہ بھیج ایسا نہ ہو کہ میں وہاں مر جا ؤں۔

21 تب صدقیاہ بادشا ہ نے حکم دیا کہ ان لوگوں کو اسے پہریداروں کے آنگن میں رکھنا چا ہئے۔ اور جب تک شہر میں روٹی ملتی ہے اسے نانبائیوں کے یہاں سے روٹی لا کر دینا چا ہئے۔اسلئے یرمیاہ پہریداروں کے آنگن میں رہا۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International