Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
یرمیاہ 32-34

یرمیاہ کا ایک کھیت خریدنا

32 وہ کلام جو شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے دسویں برس میں جو نبو کد نضر کا آٹھواں برس تھا خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا۔ اس وقت شاہ بابل کی فوج یروشلم شہر کو گھرے ہو ئے تھی اور یرمیاہ نبی شاہ یہودا ہ کے گھر میں قید خانہ کے آنگن میں بند تھا۔ (شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے اس مقام پر یرمیاہ کو قیدی بنا رکھا تھا۔) صدقیاہ یرمیاہ کی نبوت کو پسند نہیں کرتا تھا۔یرمیاہ نے کہا، “خداوند یہ کہتا ہے: 'میں یروشلم کو جلد ہی شاہِ بابل کے سپرد کردو ں گا۔ نبو کد نضر اس شہر پر قبضہ کر لے گا۔ شاہ یہودا ہ صدقیاہ کسدیوں کی فوج سے بچ کر نکل نہیں پا ئے گا بلکہ ضرور شاہ بابل کے حوا لہ کیا جا ئے گا۔ اور صدقیاہ شاہ بابل سے آمنے سامنے با تیں کرے گا۔صدقیاہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھے گا۔ شاہ بابل صدقیاہ کو بابل لے جا ئے گا۔صدقیاہ تب تک وہاں ٹھہرے گا جب تک میں اسے سزا نہیں دے لیتا۔‘ یہ پیغام خداوند کا ہے۔‘ اگر تم کسدیوں کی فوج سے لڑو گے، تمہیں کامیابی ملے گی۔”

جس وقت یرمیاہ قیدی تھا،اس نے کہا، “خداوند کا پیغام مجھے ملا۔ وہ پیغام یہ تھا: اے یرمیاہ!دیکھو تمہا رے چچا سلوم کا بیٹا حنم ایل تمہا رے پاس آکر کہے گا۔ کہ میرا کھیت جو عنتوت میں ہے اپنے لئے خرید لو،کیونکہ اس کا چھڑانا تمہارا حق ہے۔‘

“تب میرے چچا کا بیٹا حنم ایل قید خانہ کے آنگن میں میرے پاس آیا اور جیسا خداوند نے فرمایا تھا، مجھ سے کہا میرا کھیت جو عنتوت میں بنیمین کے علاقہ میں ہے خرید لے کیوں کہ یہ تیرا مورثی حق ہے، اور اس کا چھڑانا تیرا کام ہے۔اسے اپنے لئے خرید لے۔ ”

تب میں نے جانا کہ یہ خداوند کا کلام ہے۔ میں نے اپنے چچا کے بیٹے حنم ایل سے عنتوت میں وہ زمین خرید لی اور ۱۷ مثقال چاندی نقد تول کر اسے دی۔ 10 اور میں نے ایک قبالہ لکھا اور اس پر مہر لگا ئی اور گواہ ٹھہرا ئے اور چاندی ترازو میں تول کر اسے دی۔ 11 میں نے مہر بند دستاویز (قبالہ ) جس میں سبھی قانو نی تفصیلات لکھے ہو ئے تھے کو لیا۔ وہاں ایک بغیر مہرکا بھی دستاویز تھا۔ 12 اور میں نے اس قبالہ کو اپنے چچا کے بیٹے حنم ایل کے سامنے او ر ان گوا ہوں کے روبرو جنہوں نے اپنا نام دستاویز (قبالہ ) پر لکھے تھے ان سب یہودیوں کے روبرو جو قید خانہ کے آنگن میں بیٹھے تھے بار وک بن نیریاہ محسیاہ کو سونپا۔

13 “سبھی لوگوں کو گواہ کر کے میں نے بار وک سے کہا۔ 14 ' اسرائیل کا خدا،خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے: “یہ دستاویز (قبا لہ) جو مُہربند ہے لو اور وہ جو بغیر مہربند ہے اس کو بھی لو اور ان کو مٹی کے برتن میں رکھو تا کہ بہت دنوں تک محفوظ رہے۔ 15 اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: “میرے لوگ ایک بار پھر گھر، کھیت اور تاکستان یہوداہ کے ملک سے خریدیں گے۔”

16 “باروک بن نیریاہ کو قبالہ دینے کے بعد میں نے خداوند سے دعا کی۔ میں نے کہا:

17 “اے خدا وند خدا! تو نے زمین اور آسمان بنایا۔ تو نے انہیں اپنی عظیم قدرت سے بنایا۔ تیرے لئے کچھ بھی ایسا مشکل نہیں ہے جو تو نہیں کرسکتا ہے۔ 18 اے خداوند! تو ہزارو ں لوگوں کو وفاداری دکھا تا ہے۔ تو باپ دادا کے کئے ہو ئے گنا ہو ں کی سزا انکی اولادوں کو دیتا ہے۔ تو عظیم قدرت وا لا خدا ہے۔جس کا نام خداوند قادر مطلق ہے۔ 19 اے خداوند!تو عظیم کاموں کا منصوبہ بناتا اور انہیں کرتا ہے تو وہ سب دیکھتا ہے جنہیں لوگ کر تے ہیں اور انہیں اجر دیتا جو اچھے کام کر تے ہیں اور انہیں سزا دیتا ہے جو بُرے کام کر تے ہیں،تو انہیں وہ دیتا جن کے وہ حقدار ہیں۔ 20 اے خداوند! تو نے ملک مصر میں نشانات اور کرامات دکھا ئے۔ تو نے اپنے لئے نام پیدا کیا جو کہ آج تک اسرائیل میں اور سبھی لوگوں کے درمیان ہے۔ 21 کیونکہ تو اپنی قوم اسرائیل کو ملک مصر سے معجزے اور قوی ہا تھ اور بلند باز و سے اور بڑی ہیبت کے ساتھ نکال لا یا۔

22 “اے خداوند! تو نے یہ زمین بنی اسرائیلیوں کو دی۔ یہ وہی زمین ہے جسے تو نے ان کے باپ دادا کو دینے کا معاہدہ بہت پہلے کیا تھا۔ یہ بہت اچھی زمین ہے۔ یہ بہت سی اچھی چیزوں وا لی اچھی زمین ہے۔ 23 بنی اسرائیل اس ملک میں آئے اور انہوں نے اسے اپنا بنا لیا۔لیکن ان لوگوں نے تیری بات نہیں مانی وہ تیری تعلیمات کے مطابق نہ چلے۔ انہوں نے وہ نہیں کیا۔جس کے لئے تو نے حکم دیا۔اس لئے تو نے بنی اسرائیلیوں پر وہ بھیانک مصیبت ڈھا ئی۔

24 “یہاں دیکھو! وہ شہر تک آپہنچے ہیں وہ اسے فتح کر لیں گے۔ وہ شہر بابل کے لوگو ں کو دیا جا ئے گا۔جس نے اس کو ہرا یا ہے۔ اس لئے خداوند جو تو نے فرما یا تھا، تلوار، قحط سالی اور بیماری وہ پو را ہوا ہے۔

25 “میرے مالک خداوند! سبھی بری باتیں ہو رہی ہیں لیکن تو اب مجھ سے کہہ رہا ہے، اے یرمیاہ چاندی سے کھیت خرید لے اور کچھ لوگو ں کو گواہ ٹھہرا۔‘ تو یہ اس وقت کہہ رہا ہے جب بابل کی فوج شہر پر قبضہ کرنے کو تیار ہے۔”

26 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا: 27 “اے یرمیاہ! میں خداوند ہو ں۔ میں زمین کے ہر ایک شخص کا خدا ہوں اے یرمیاہ! تم جانتے ہو کہ میرے لئے کچھ بھی دشوار نہیں ہے۔” 28 خداوند نے یہ بھی کہا، “میں جلد ہی یروشلم شہر کو بابل کی فوج شاہ بابل نبو کد نضر کو دے دوں گا۔ وہ فوج شہر پر قبضہ کر لیگی۔ 29 بابل کی فوج پہلے سے یروشلم شہر پر حملہ کر رہی ہے۔ وہ جلد ہی شہر میں دا خل ہوں گے۔ وہ اس شہر کو جلا کر را کھ کردیں گے۔اس شہر میں ایسے مکان ہیں جن میں یروشلم کے لوگوں نے مجھے غصہ دلانے کے وا سطے جھو ٹے خداوند بعل کو خوش کر نے کے لئے بخور جلا ئے اور چھتوں پر مئے ڈا لے۔ 30 صرف اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں نے ہی اسے کیا جسے کہ میں نے غلط سمجھا۔ وہ یہ برا کام تب سے کر رہے ہیں جب وہ چھوٹے تھے۔ اس نے اپنے ہا تھو ں سے بنا ئی ہو ئی مورتیو ں کی عبادت کر کے مجھے بہت غصہ دلا یا۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔ 31 “جب سے یروشلم شہر بسا،تب سے اب تک اس شہر کے لوگوں نے مجھے غضبناک کیا ہے، اس شہر نے مجھے اتنا غضبنا ک کیا ہے کہ مجھے اسے اپنی نظر کے سامنے سے دور کردینا چا ہئے۔ 32 بنی اسرائیل اور بنی یہودا ہ کے تمام برے کامو ں کے با عث جو انہوں نے اور ان کے بادشا ہوں نے اور امراء اور کا ہنوں اور نبیو ں نے اور یہودا ہ اور یروشلم میں رہنے وا لے سبھی لوگوں نے کئے۔ میں بہت غصہ میں آیا۔

33 “ان لوگوں کو مدد کے لئے میرے پاس آنا چا ہئے تھا۔ لیکن انہو ں نے مجھ سے اپنا منہ مو ڑا۔ میں نے ان لوگوں کو بار بار تعلیم دینی چا ہی لیکن انہوں نے میری ایک نہ سنی۔میں نے انہیں سدھار نا چا ہا لیکن انہوں نے اَن سنی کی۔ 34 ان لوگوں نے اپنی مورتیاں بنا ئی ہیں اور میں ان مورتیوں سے نفرت کر تا ہوں۔ وہ ان مورتیوں کو اس گھر میں رکھتے ہیں۔ جو میرے نام پر ہے۔ اس طرح انہوں نے میرے گھر کو نا پاک کیا ہے۔

35 اور انہوں نے بعل کے اونچے مقام جو بن ہنّوم کی وادی میں ہیں بنا ئے،تا کہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو مولک کے لئے آگ میں گذاریں جس کا میں نے ان کو حکم نہیں دیا اور نہ میرے خیال میں آیا کہ وہ ایسا مکروہ کام کر کے یہودا ہ کو گنہگار بنا ئیں۔

36 “تم سبھی لو گ کہتے ہو، شاہ بابل یروشلم پر قبضہ کرلیگا۔ وہ تلوار، قحط سالی اور بیماری کا استعمال اس شہر کو شکست دینے کے لئے کریگا۔ لیکن خداوند اسرائیل کا خدا فرماتا ہے: 37 ' میں نے اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو اس کی سرز مین سے دور دور تِتر بتر کر دیا۔ میں ان لوگوں پر بہت نا راض تھا۔ لیکن میں انہیں اس مقام پر وا پس لا ؤں گا۔ میں انہیں ان ملکو ں سے اکٹھا کروں گا جہاں میں انہیں بھیجا تھا۔ میں انہیں اس ملک میں وا پس لا ؤں گا۔ اور ان کو امن سے آباد کروں گا۔ 38 اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگ میرے اپنے لوگ ہو ں گے اور میں ان کا خدا ہوں گا۔ 39 اور وہ با ہم وفاداری اور ایک دل ہو کر میری عبادت کریں گے۔ وہ مجھ سے ڈریں گے۔ یہ ان کے اور ان کے بعد ان کے بچوں کی بھلا ئی کے لئے ہو گا۔

40 “میں اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کروں گا۔ یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا۔ اس معاہدہ کے تحت میں لوگوں سے کبھی دور نہیں جا ؤں گا۔ میں ان کے لئے ہمیشہ اچھا رہوں گا اور میں اپنا خوف ان کے دل میں ڈا لوں گا تا کہ وہ مجھ سے برگشتہ نہ ہوں۔ 41 وہ مجھے خوش کریں گے۔میں ان کا بھلا کر نے میں خوشی محسوس کروں گا اور میں یقیناً ہی انہیں اس زمین میں بسا ؤں گا اور انہیں بڑھا ؤں گا۔ یہ میں اپنے پو رے دل و جان سے کروں گا۔ ”

42 خداوند جو کہتا ہے، وہ یہ ہے، “میں نے اسرائیل اور یہواد ہ کے لوگو ں پر یہ بڑی مصیبت ڈھا ئی ہے۔اسی طرح میں انہیں اچھی چیزیں دوں گا۔ میں انہیں اچھی چیزیں دینے کا وعدہ کر تا ہوں۔ 43 تم لوگ یہ کہتے ہو، ’ یہ ملک بیابان ہے۔ یہاں کو ئی انسان اور جانور نہیں ہے۔ بابل کی فوج نے اس ملک کو شکست دی۔‘ لیکن آگے لوگ پھر اس ملک میں زمین خریدیں گے۔ 44 بنیمین کے علاقہ میں اور یروشلم کے نوا حی میں اور یہودا ہ کے شہرو ں میں اور کو ہستان کے اور وادی کے جنوب کے شہرو ں میں لوگ روپیہ دے کر کھیت خریدیں گے اور قبالے لکھوا کر ان پر مہر لگا ئیں گے اور گواہ ٹھہرا ئیں گے، کیونکہ میں ان کی اسیری کو موقوف کردو ں گا۔” خداوند فرماتا ہے۔

خدا کا وعدہ

33 یرمیاہ کو دوسری بار خداوند کا پیغام ملا۔اس وقت وہ پہریدار وں کے آنگن میں ہی قید تھا۔ خداوند نے زمین کو بنایا اور اس کی وہ حفاظت کر تا ہے۔اس کا نام خداوند ہے۔خداوند کہتا ہے: “اے یہودا ہ! مجھ سے فریاد کرو اور میں اس کا جواب دوں گا۔ میں تمہیں اہم رازو ں کو بتا ؤں گا جو تم نے پہلے کبھی نہیں سنا ہے۔ خداوند اسرائیل کا خدا ہے۔خداوند یروشلم کے مکانوں اور یہودا ہ کے بادشا ہوں کے محلو ں کے بارے میں یہ کہتا ہے۔ دشمن ان مکانوں کو گرادے گا۔ دشمن کی فوج ان مکانوں کو توڑ کر تباہ کرے گی۔ جب تک وہ ملبو ں کا ڈھیر نہ بن جا ئے۔

یروشلم کے لوگو ں نے بہت بُرے کام کئے ہیں۔ان برے کاموں کی وجہ سے میں ان لوگوں سے ناراض ہوں۔ میں ان کی مدد نہیں کروں گا۔ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑنے کے لئے آئے گی۔ وہ لوگ شہر کو لاشوں سے بھر دیں گے۔

“لیکن میں اس کے بعد اس شہر کے لوگو ں کو تندرست بنا ؤں گا۔ میں ان لوگو ں کو سلامتی اور حفا ظت کی خو شی بخشوں گا۔ میں اسرائیل اور یہودا ہ میں پھر سے اچھا کام کروں گا۔ میں ان لوگوں کی مدد کروں گا جیسا میں نے پہلے کیا تھا۔ “انہوں نے میرے خلاف بدکرداری کی، لیکن میں اس گنا ہ کو دھو دوں گا۔ وہ میرے خلاف لڑے، لیکن میں انہیں معاف کردوں گا۔ یروشلم وہ شہر ہو گا جس کے نام کا مطلب روئے زمین کے سبھی قوموں کے سامنے مسرت، ستائش اور ترقی ہو گا۔ جب وہ قومیں ان اچھی چیزوں کے با رے میں جسے میں یہودا ہ میں کروں گا سنیں گے۔اس بھلا ئی اور سلامتی کی وجہ کر جسے میں نے ان کو دیا ڈرینگے اور کانپیں گے۔

10 “خداوند یوں فرماتا ہے اس مقام میں جس کی با بت تم کہتے ہو کہ وہ ویران ہے۔ وہاں نہ انسان ہے نہ حیوان یعنی یہودا ہ کے شہروں میں اور یروشلم کے بازاروں میں جو ویران ہیں۔ جہاں نہ انسان ہیں نہ باشندے نہ حیوان۔ 11 خوشی اور شادمانی کی آوا ز، دلہے اور دلہن کی آواز اور ان کی آواز سنی جا ئے گی جو کہتے ہیں خداوند قادر مطلق کی ستائش کرو کیونکہ وہ اچھا ہے اور اس کی شفقت ابدی ہے۔ وہ لوگ خداوند کے گھر میں شکر گذاری کی قربانی لا ئیں گے۔ کیوں کہ میں قیدیوں کو اس ملک میں وا پس لا ؤں گا۔خداوند یہ فرماتا ہے۔

12 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے، “یہ جگہ اب ویران ہے نہ حیوان۔ لیکن اب یہودا ہ کے سبھی شہروں میں لوگ رہیں گے۔چروا ہے ہوں گے اور چراگا ہیں ہو نگی،جہاں وہ اپنے ریوڑ کو آرام کر نے دیں گے۔ 13 کوہستان کے شہروں میں اور وادی کے شہرو ں میں اور جنوبی علاقوں میں، بنیمین کے علاقہ میں اور یروشلم کے نوا حی میں اور یہودا ہ کے سبھی شہروں میں بھیڑوں کا جھنڈ چروا ہے کے ہا تھ کے نیچے سے گزریگا جو کہ انہیں گنیں گے۔”

بہترین شا خ

14 یہ پیغام خداوند کا ہے: “میں نے اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو خاص بات بتا ئی ہے۔ وہ وقت آ رہا ہے جب میں وہ کروں گا جسے کرنے کا وعدہ میں نے کیا ہے۔ 15 اس وقت میں داؤد کے گھرانے سے ایک 'سچی شاخ ' پیداکروں گا۔ وہ ' شاخ ' وہ سب کرے گی جو ملک کیلئے اچھا اور بہتر ہو گا۔ 16 اس 'شاخ ' کے وقت یہودا ہ کے لوگو ں کی حفاظت ہو جا ئے گی۔ یروشلم محفوظ ہو گا۔ یروشلم کا نام ہو گا، ’خداوند ہم لوگو ں کی صداقت ہے۔”

17 خداوند فرماتا ہے، “اسرائیل کے بادشاہ کے طور پر تخت پر بیٹھنے کے لئے داؤد کا خاندان بیٹے سے محروم نہ ہوں گے۔ 18 کا ہنوں کے طور پر خدمت کرنے کے لئے لا وی خاندان سے ہمیشہ آدمی ہونگے۔ وہ کا ہن ہمیشہ میری آنکھوں کے سامنے ہونگے۔ وہ لوگ میرے حضور جلانے کا نذرانہ، اناج کا نذرانہ اور تحفے پیش کریں گے۔ وہ ہمیشہ قربانیا ں پیش کریں گے۔”

19 پھر خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہو ا۔ 20 خداوند فرماتا ہے، “میں نے دن اور رات کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے۔ میں راضی ہوا کہ وہ ہمیشہ صحیح وقت پر آئیں گے۔ تم اس معاہدے کو تبدیل نہیں کر سکتے ہو۔ دن اور رات ہمیشہ صحیح وقت پر آئے گا۔ اگر تم معاہدے کو بدل سکتے ہو۔ 21 “تو تم داؤد اور لاوی خاندان کے ساتھ میرے معاہدے کو تو ڑ سکتے ہو۔ تب پھر دادؤ کے نسلوں میں سے بادشا ہ نہیں ہو گا اور نہ ہی لا وی خاندان سے کو ئی کا ہن ہو گا۔ 22 لیکن میں اپنے خادم دادؤ کو اور لاوی کے گھرانے کے گروہ کو بہت ساری اولاد دو ں گا۔ وہ اتنی ہونگی جتنے آسمان میں تارے ہیں، اور آسمان کے تارو ں کو کو ئی گن نہیں سکتا اور وہ اتنی ہوں گی جتنی سمندر کی ریت، اور اس ریت کو کو ئی شمار نہیں کر سکتا۔

23 پھر خداوند کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔ 24 “یرمیاہ کیا تم نے سنا ہے کہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں؟ وہ لوگ کہہ رہے ہیں، “خداوند اسرائیل اور یہودا ہ کے دو خاندانوں سے مُڑ گیا ہے۔ خداوند ان لوگوں کو چُنا ہے لیکن وہ اب انہیں قوم کے طور پر بھی قبول نہیں کر تے ہیں۔”

25 خداوند کہتا ہے، اگر میرا معاہدہ دن اور رات کے ساتھ بنا نہیں رہتا، اور اگر میں آسمان اور زمین کے لئے آئین نہیں بناتا، تبھی یہ ہو سکتا ہے کہ میں ان لوگوں کو چھوڑدوں۔ 26 تبھی یہ ہو سکتا ہے کہ میں یعقوب کی نسل سے دور ہو جا ؤ ں اور تبھی یہ ہو سکتا ہے کہ میں داؤد کی نسل کو ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کی نسل پر حکومت کر نے نہ دوں گا۔ لیکن داؤد میرا خادم ہے اور میں ان لوگو ں پر رحم کروں گا اور میں پھر ان لوگوں کو ان کی زمین پر واپس لو ٹا ؤں گا۔”

شاہِ یہودا ہ صدقیاہ کو انتبا ہ

34 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا۔

پیغام یہ تھا: “خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے، وہ یہ ہے اے یرمیاہ!شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو: ’اے صدقیاہ!خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے: میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا۔ اے صدقیاہ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے۔ لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے۔ تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے “ہا ئے آقا! کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے۔” خداوند فرماتا ہے۔

اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا۔ یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے۔

لوگوں نے معاہدو ں میں سے ایک کو تو ڑا

صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا۔ ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا۔ 10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا۔ 11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا۔

12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا۔ 13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے: “اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا۔ 14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنے عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا۔ 15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے،اسے کر نے کے لئے بدلا۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا۔ 16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے۔ تم نے یہ کیسے کیا؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے۔

17 “اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے: “تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا۔خداوند فرماتا ہے، “میں تم کو تلوار، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے “ آزد کروں گا ” میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا۔ 18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے۔ 19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا: وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے۔ 20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی۔ 21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی۔ 22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا، یہ خداوند فرماتا ہے، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International