Beginning
ہیکل میں یرمیاہ کا سبق
26 یوسیاہ کے بیٹے یہویقیم کے یہودا ہ میں حکومت کر نے کے پہلے سال یہ پیغام خداوند کی طرف سے ناز ل ہوا۔ 2 خداوند یوں فرماتا ہے: “اے یرمیاہ! خداوند کے گھر کے آنگن میں کھڑے ہو جا ؤ۔ یہودا ہ کے ان سبھی لوگوں کو یہ پیغام دو جو خداوند کے گھر میں عبادت کر نے کے لئے تمام یہودا ہ آئے ہیں۔ تم ان سے وہ سب کچھ کہو جو میں تم سے کہنے کو کہہ رہا ہوں۔ میرے کلام کے کسی بھی حصہ کو مت چھوڑو۔ 3 ہو سکتا ہے وہ میرے کلام کو سنیں اور اس کے تحت چلیں۔ ہو سکتا ہے وہ بری زندگی گذارنا چھوڑدیں۔ اگر وہ بدل جا ئیں تو میں ان کو سزا دینے منصوبے کے با رے میں اپنے فیصلے کو بدل سکتا ہوں۔ میں ان کو سزا دینے کا اس لئے منصوبہ بنا رہا ہوں کیوں کہ انہوں نے بہت سے برے کام کئے ہیں۔ 4 تم ان سے کہو گے، ’خداوند جو کہتا ہے، وہ یہ ہے: میں نے اپنی تعلیمات تمہیں دی۔ تمہیں چا ہئے کہ میری بات کو مانیں اور میری تعلیمات پر عمل کریں۔ 5 تمہیں میرے خدمت گذاروں کی وہ باتیں سننی چا ہئے جو وہ خود تم سے کہیں۔(نبی میرے خدمتگار ہیں ) میں نے نبیوں کو تمہا رے پاس بار بار بھیجا ہے۔ لیکن تم نے ان کی ان سنی کی ہے۔ 6 اگر تم نے میری با ت نہیں مانی تو میں اپنے یروشلم کے گھر کو شیلاہ کی مقدس خیمہ کی طرح دو ں گا۔ سادی دنیا کی دیگر قوموں کے لوگ مصیبت کے دوران یروشلم کے با رے میں سوچیں گے۔”
7 کا ہنوں، نبیوں اور سبھی لوگوں نے خداوند کے گھر میں یرمیاہ کو یہ سب کہتے سنا۔ 8 اور یو ں ہوا کہ جب یرمیاہ وہ سب باتیں کہہ چکا جو خداوند نے اسے کہنے کا حکم دیا تھا تو کا ہنوں اور نبیوں اور سب لوگوں نے اسے پکڑا اور کہا، “تو یقیناً قتل کیا جا ئے گا۔ 9 خداوند کے نام پر ایسی باتیں کرنے کا حوصلہ تم کیسے کر سکتے ہو؟ تم یہ کہنے کا حوصلہ کیسے کر سکتے ہو کہ یروشلم بغیر کسی آبادی کے بیابان بنے گا۔” سبھی لوگ یرمیاہ کے چاروں جانب خداوند کی ہیکل میں اکٹھے ہو گئے۔
10 اس طرح یہودا ہ کے امراء نے ان ساری باتوں کو سنا جو ہو رہی تھيں۔ اس لئے وہ بادشا ہ کے محل سے با ہر آئے۔ وہ خداوند کے گھر کو گئے وہ نئے پھاٹک کے مدخل پر بیٹھ گئے۔ نیا پھاٹک وہ پھاٹک ہے جہا ں سے خداوند کی ہیکل کو جا تے ہیں۔ 11 تب کا ہنوں اور نبیوں نے امراء اور سبھی لوگوں سے باتیں کیں۔انہوں نے کہا، “یرمیاہ کو مارڈا لا جانا چا ہئے۔اس نے یروشلم کے خلاف نبوت کیا ہے۔جیسا کہ تم نے بھی اسے وہ باتیں کہتے سنا۔”
12 تب یرمیاہ نے یہودا ہ کے سبھی امراء اور دیگر سبھی لوگوں سے بات کی۔ اس نے کہا، “خداوند نے مجھے اس ہیکل اور اس کے شہر کے با رے میں باتیں کہنے کیلئے بھیجا۔ جو سب تم نے سنا ہے وہ خداوند کے یہاں سے ہے۔ 13 تم لوگوں کو اپنی زندگی بدلنی چا ہئے۔تمہیں اچھے کام شروع کرنا چا ہئے۔ تمہیں خداوند اپنے خدا کی بات ماننی چا ہئے۔ اگر تم ایسا کرو گے تو خداوند اپنا ارادہ بدل دیگا۔ خداوند وہ بری مصیبتیں نہیں لا ئے گا۔جن کے ہو نے کے با رے میں اس نے کہا۔ 14 جہاں تک میری بات ہے، میں تمہا رے قابو میں ہو ں۔میرے ساتھ وہ کرو جسے تم اچھا اور ٹھیک سمجھتے ہو۔ 15 “لیکن اگر تم مجھے مار ڈا لو گے تو ایک بات یقینی سمجھو۔ تم ایک بے قصور شخص کو مار نے کے قصوروار ہو گے۔تم اس شہر اور اس میں جو بھی رہتے ہیں انہیں بھی قصوروار بنا ؤ گے۔در حقیقت خداوند نے مجھے تمہا رے پا س بھیجا ہے کہ تمہا رے کانوں میں یہ سب باتیں کہوں۔”
16 تب امراء اور سبھی لوگ کا ہنوں اور نبیوں سے بو لے، “یرمیاہ کو نہیں ماراجانا چا ہئے۔کیوں کہ اس نے خداوند ہمارے خدا کے نام سے ہم لوگوں سے باتیں کیں ہیں۔”
17 تب بزرگوں میں سے کچھ کھڑے ہو ئے اور انہوں نے سب لوگوں سے باتیں کیں۔ 18 کہ میکاہ مورشتی شاہ یہودا ہ حزقیاہ کے ایام میں نبوت کی اور یہودا ہ کے سب لوگوں سے مخاطب ہو کر یوں کہا: خدا قادر مطلق یوں فرماتا ہے:
“صیون کھیت کی طرح جو تا جا ئے گا
اور یروشلم کھنڈر ہو جا ئے گا
اور اس ہيکل کا پہاڑ جنگل جھا ڑی سے بھرے ہو ئے
پہاڑی کی مانند ہو جا ئیگا۔”
19 “جب حزقیاہ شاہ یہودا ہ تھا اور اس نے میکاہ کو نہیں مارا۔یہودا ہ کے کسی شخص نے میکاہ کو نہیں مارا۔ تم جانتے ہو حزقیاہ خداوند کا احترام کرتا ہے۔خداوند کہہ چکا تھا کہ وہ یہودا ہ کا برا کریگا۔ لیکن حزقیاہ نے خداوند سے دعا کی اور خداوند نے اپنا ارادہ بدل دیا۔ خداوند نے اس عذاب کو آنے نہیں دیا۔ اگر ہم لوگ یرمیاہ کو نقصان پہنچا ئیں گے تو ہم لوگ اپنے اوپر عظیم تبا ہی کو دعوت دینگے۔”
20 پھر ایک اور شخص نے خداوند کے نام سے نبوت کی یعنی اور یاہ بن سمعیاہ جو قریب یعریم کا تھا۔ اس نے اس شہر اور ملک کے خلاف یرمیاہ کی سب باتوں کے مطابق نبوت کی۔ 21 یہو یقم بادشا ہ، اس کی فوج ملازمین اور یہودا ہ کے امراء نے اور یاہ کی باتیں سنیں۔ بادشا ہ یہویقیم اور یاہ کو مار دینا چا ہتا تھا۔ لیکن اوریاہ کو پتا چلا کہ یہو یقیم اسے ماردینا چاہتا ہے تو اوریاہ ڈرگیا اور وہ ملک مصر کو بھاگ نکلا۔ 22 لیکن بادشا ہ یہویقیم نے الناتن نامی ایک شخص اور کچھ دیگر لوگوں کو مصر بھیجا۔النا تن عکبورنامی شخص کا بیٹا تھا۔ 23 وہ لوگ اور یاہ کو مصر سے واپس لے آئے۔تب وہ لوگ اوریاہ کو یہو یقیم بادشا ہ کے پاس لے گئے۔ یہو یقیم نے اور یاہ کو تلوار سے قتل کر دینے کا حکم دیا۔ اور یاہ کی لاش اس قبر ستان میں پھینک دی گئی جہاں غریب لوگ دفن کئے جا تے تھے۔
24 پر اخیقام بن سافن نے یرمیاہ کو ان لوگوں سے بچا یا۔ جو کہ اسے قتل کرنا چا ہتے تھے۔
خداوند نے نبو کد نضر کو حکمراں بنایا
27 شاہِ یہودا ہ صدقیاہ بن یوسیاہ کی سلطنت کے شروع میں خداوند کی طرف سے یہ کلام یرمیاہ پرنا زل ہوا۔ 2 خداوند نے مجھ سے جو کہا وہ یہ ہے: “پھندے کے ساتھ جو ئے بنا کر اپنی گردن پر ڈا ل۔ 3 تو ادوم، موآب عمّون، صور اور صیدا کے بادشا ہوں کو پیغام بھیجو۔ یہ پیغام ان بادشا ہوں کے قاصدوں کی جانب سے بھیجو جو یہوداہ کے بادشا ہ صدقیاہ سے ملنے یروشلم آئے ہیں۔ 4 ان بادشا ہوں سے کہو کہ وہ پیغام اپنے مالکوں کو دیں۔ان سے یہ کہو کہ اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے کہ اپنے مالکوں سے کہو کہ، 5 میں نے زمین اور اس پر رہنے وا لے سبھی لوگوں کو بنایا۔میں نے زمین کے سبھی جانوروں کو بنا یامیں نے یہ اپنی قدرت کا ملہ اور بلند باز و سے کیا۔ میں یہ زمین کسی کو بھی، جسے چا ہوں دے سکتا ہو ں۔ 6 اس وقت میں نے شاہ بابل نبو کد نضر کو تمہا ری مملکتیں دے دی ہیں۔ وہ میرا خادم ہے۔ میں جنگلی جانورو ں کو بھی اس کا تا بعدار بنا ؤں گا۔ 7 سب قومیں اس کی اور اس کے بیٹے اور اس کے پو تے کی تب تک خدمت کریں گی جب تک کہ اس کی سلطنت قا ئم رہے گی۔بہت سی قومیں اور بڑے بڑے بادشا ہیں ان کی خدمت کریں گے۔
8 اور خداوند فرماتا ہے، “جو قوم اور جو سلطنت اس کی یعنی شا ہ بابل نبو کد نضر کی خدمت نہ کرے گی اور اپنی گردن شا ہ بابل کے جو ئے تلے نہ جھکا ئے گی تواس قوم کو میں تلوار یا قحط سالی یا خوفناک بیماری سے مار ڈا لوں گا۔” “یہاں تک کہ میں اپنے ہا تھ سے نیست ونابود کر ڈالوں گا۔ 9 نبیوں کی ایک نہ سنو۔ وہ آئندہ کی باتوں کو جاننے کے لئے جا دو کا استعمال کر تے ہیں۔ان لوگوں کی ایک بات بھی نہ سنو جو کہتے ہیں کہ وہ خواب کی تعبیر بتا سکتے ہیں۔ان لوگوں کی ایک نہ سنو جو مردوں سے باتیں کر تے ہیں وہ سب لوگ جا دوگر ہیں۔ وہ سبھی تم سے کہتے ہیں، “بادشا ہ بابل کی خدمت کرو۔” 10 لیکن وہ لوگ جھو ٹی نبوت کرتے ہیں۔ میں تمہیں تمہارے ملک سے بہت دور جانے پر مجبور کروں گا۔ اور تم دوسرے ملک میں مرو گے۔
11 “پر جو قوم اپنی گردن شاہ بابل کے جو ئے تلے رکھ دیگی اور اس کی خدمت کرے گی۔ اس کو میں اس کی مملکت میں رہنے دو ں گا۔” خداوند فرماتا ہے اور وہ قوم اس میں کھیتی کرے گی اور اس میں بسے گی۔
12 “میں نے شاہ یہودا ہ صدقیاہ کو بھی یہ پیغام دیا۔ میں نے کہا، “اے صدقیاہ تمہیں اپنے آپ کو شاہ بابل کے سپرد کرنا چا ہئے اور اس کی بات ماننی چا ہئے۔ اگر تم شا ہ بابل اور اس کے لوگوں کی خدمت کرو گے تو تم زندہ رہ سکو گے۔ 13 اگر تم شاہ بابل کی خدمت کر نا قبول نہیں کر تے تو تم اور تمہا رے لوگ دشمن کی تلوار سے ہلاک ہو ں گے، اور بھوک اور خوفناک بیماری سے مریں گے۔خداوند نے کہا کہ یہ باتیں ہوں گی۔ 14 لیکن جھو ٹے نبی کہہ رہے ہیں: “تم شاہ بابل کے خادم کبھی نہیں ہو گے۔
ان نبیو ں کی ایک نہ سنو۔ کیونکہ وہ جھو ٹی نبوت کر تے ہیں۔ 15 ’مين نے ان نبیوں کو نہیں بھیجا ہے،‘ یہ پیغام خداوند کا ہے۔“وہ جھو ٹی نبوت کر تے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ وہ پیغام میرے یہاں سے ہے۔ اسلئے اے یہودا ہ کے لوگو!میں تمہیں دور بھیجوں گا تم مرو گے اور وہ نبی بھی جو پیغام دے رہے ہیں مریں گے۔”
16 میں نے کا ہنوں سے اور ان سب لوگوں سے بھی مخاطب ہو کر کہا، “خداوند یوں فرماتا ہے کہ اپنے نبیو ں کی باتیں نہ سنو جو تم سے نبوت کر تے اور کہتے ہیں کہ دیکھو خداوند کی ہیکل کے ظروف اب تھو ڑی ہی دیر میں بابل سے وا پس آجا ئیں گے۔ کیونکہ وہ تم سے جھو ٹی نبوت کر تے ہیں۔ 17 ان نبیوں کی ایک نہ سنو۔شاہِ با بل کی خدمت کرو اور تم زندہ رہو گے۔ اس شہر کے لئے یہ کو ئی ضروری نہیں کہ یہ برباد ہو جا ئے گا۔ 18 پر اگر وہ نبی ہیں اور خداوند کا کلام ان کی امانت میں ہے تو وہ خداوند سے شفاعت کریں تا کہ وہ ظروف جو خداوند کی ہیکل میں اور شاہ یہودا ہ کے گھر میں اور یروشلم میں با قی ہیں بابل کو نہ جا ئیں۔”
19 خداوند قادر مطلق ان سب چیزوں کے با رے میں یہ کہتا ہے جو ابھی تک یروشلم میں بچی رہ گئی ہیں۔ گھر میں ستون، پیتل کا حوض، کرسیاں اور دیگر چیز,یں ہیں۔شا ہِ بابل نبو کد نضر نے ان چیزوں کو یروشلم میں چھوڑدیا۔ 20 جب بابل کا بادشا ہ نبو کد نضر نے یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یاکین کو قیدکیا تو وہ ان چیزوں کو اپنے ساتھ نہیں لے گیا۔ یہو یاکین بادشا ہ یہو یقیم کا بیٹا تھا۔نبو کد نضر یہودا ہ اور یروشلم کے دیگر بڑے لوگوں کو بھی لے گیا۔ 21 خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا،خداوند کی ہیکل میں بچی ہو ئی چیزوں کے با رے میں یہ کہتا ہے: 22 ان چیزوں کو بابل لے جا یا جا ئے گا۔ اور وہ بابل میں اس وقت تک رہے گا جب تک کہ میں اسے لے نہ جا ؤ ں گا۔خداوند کا پیغام ہے، “میں ان چیزوں کو واپس ان کی جگہ پر لا ؤں گا۔
جھوٹا نبی حننیاہ
28 اور اسی سال شاہ یہودا ہ صدقیاہ کی سلطنت کے شروع میں،چو تھے برس کے پانچویں مہینے میں یوں ہوا کہ جبعون کے عزور کے بیٹے حننیاہ نبی نے خداوند کی ہیکل میں کا ہنو ں اور سب لوگوں کے سامنے مجھ سے مخاطب ہو کر کہا: 2 “خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’میں بابل کے بادشا ہ کی طاقت کو ختم کردوں گا۔ 3 دوسال پو رے ہو نے سے قبل میں ان چیزوں کو بابل وا پس لے آؤ ں گا جنہیں شا ہ بابل نبو کد نضر خداوند کی ہیکل سے لے گیا ہے۔ 4 میں شا ہ یہودا ہ یہو یاکین کو بھی واپس لے آؤں گا۔ یہو یاکین یہویقیم کا بیٹا ہے۔ میں ان سبھی یہودا ہ کے لوگوں کو واپس لا ؤں گا جنہیں نبو کد نضر نے اپنے گھر چھوڑ نے اور بابل جانے کو مجبور کیا، ’یہ پیغام خداوند کا ہے۔ ‘ اسلئے میں اس جو ئے کو توڑ دوں گا جسے شاہ بابل نے یہودا ہ کے لوگوں پر رکھا ہے۔”
5 تب یرمیاہ نبی نے حننیاہ نبی سے یہ کہا: وہ خداوند کی ہیکل میں کھڑے تھے۔ کا ہن اور وہاں کے سبھی لوگ یرمیاہ کا کہا ہوا سن سکتے تھے۔ 6 یرمیاہ نبی نے کہا، “آمین!خداوند ایسا ہی کرے۔ خداوند تمہا ری باتوں کو جو تم نے نبوت سے کہیں پورا کرے۔ خداوند کی ہیکل کے تمام سامانو ں کو اور سب قیدیوں کو بابل سے یہاں وا پس لا یاجا ئے گا۔
7 “لیکن اے حننیاہ وہ سنو جو مجھے کہنا چا ہئے وہ سنو جو میں سبھی لوگوں سے کہنا چا ہتا ہو ں۔ 8 حننیاہ ہمارے اور تمہا رے نبی ہو نے کے بہت پہلے نبی تھے۔ بہت سے ملکوں اور بڑی بڑی سلطنتوں کے حق میں جنگ اور بلا ء اور خوفناک بیماری کی نبوت کی ہے۔ 9 لیکن اگر کو ئی نبی امن کے با رے میں نبوت کرتا ہے تو کیا ہم لوگ جان جا ئیں گے کہ اسے خداوند سچ مچ میں بھیجا ہے، یہ صرف تب ہی ہو گا جب اس کا پیغام سچا ثابت ہو گا۔ ”
10 تب حننیاہ نبی نے یرمیاہ نبی کی گردن پر سے جوا اتارا اور اسے تو ڑ ڈا لا۔ 11 اور حننیاہ نے سب لوگوں کے سامنے بلند آواز سے کہا، “خداوند یوں فرماتا ہے کہ میں اسی طرح سے شاہ بابل نبو کد نضر کا جُوا جو کہ تمام قوموں کی گردن پر رکھا گیا ہے دو ہی برس کے اندر توڑ ڈا لوں گا۔
تب یرمیاہ نبی نے اپنی راہ لی۔
12 تب خداوند کا پیغام یرمیاہ کو ملا۔ یہ تب ہوا جب حننیاہ نے یرمیاہ کی گردن سے جو ئے کو اتار لیا تھا اور اسے تو ڑ ڈا لا تھا۔ 13 خداوند نے یرمیاہ سے کہا، “جا ؤ اور حننیا ہ سے کہو، ’خداوند جوکہتا ہے وہ یہ ہے: تم نے ایک لکڑی کا جوا توڑ دیا ہے لیکن تم نے لکڑی کی جگہ ایک لو ہے کا جوا بنادیا ہے۔‘ 14 اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: “میں ان سبھی قوموں کی گردن پر لو ہے کا جوا رکھوں گا۔میں یہ شاہ بابل نبو کد نضر کی ان سے خدمت کرانے کے لئے کرو ں گا اور وہ اسکے غلام ہوں گے۔میں نبو کد نضر کو جنگلی جانوروں پر بھی حکومت کا حق دو ں گا۔ ”
15 تب یرمیاہ نبی نے حننیاہ سے کہا، “اے حننیاہ سنو! خداوند نے تمہیں نہیں بھیجا۔ لیکن تم نے یہودا ہ کے لوگوں کو جھو ٹی امید دلا ئی ہے۔ 16 اسلئے خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے، اے حننیاہ میں تمہیں جلد ہی اس دنیا سے اٹھا لوں گا۔تم اسی سال مرو گے کیوں؟ کیوں کہ تم نے خداوند کے خلاف فتنہ انگیز باتیں کیں ہیں۔ ”
17 حننیاہ اسی سال کے ساتویں مہینے میں مرگیا۔
بابل میں یہودی قیدیوں کے لئے ایک خط
29 یرمیاہ نے بابل میں یہودی قیدیوں کے نام ایک خط بھیجا۔ اس نے ایسا ہی خط بزرگوں، کا ہنوں، نبیوں اور سبھی قیدیوں کو بھیجا۔ یہ وہ لوگ تھے جنہیں نبو کد نضر نے یروشلم میں پکڑا تھا اور بابل لے گیا تھا۔ 2 (یہ خط بادشا ہ یہو یاکین، اس کی والدہ، خواجہ سراؤں اور یہوداہ ویروشلم کے امراء کا ریگروں اور لو ہاروں کے یروشلم لے جانے کے بعد بھیجا گیا تھا۔) 3 العاسہ بن سافن اور جمریہ بن خلفیاہ کے ہا تھوں شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے شاہ بابل نبو کد نضر کے پاس ایک پیغام بھیجا ان لوگوں نے یہ پیغام دیا اور کہا:
4 خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا ان تمام لوگوں سے جنہیں قید کر کے یروشلم سے بابل لے جا یا گیا یہی کہتا ہے: 5 “ گھر بنا ؤ اور ان میں رہو۔ اس ملک میں بس جا ؤ۔پودے لگا ؤ اور اپنی اگا ئی ہو ئی فصل سے خوراک حاصل کرو۔ 6 بیاہ کرو اور بیٹے اور بیٹیاں پیدا کرو۔ اپنے بیٹوں کیلئے بیویاں تلاش کرو اور اپنی بیٹیوں کی شادی کرا ؤ تا کہ ان سے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوں، پھلو پھو لو اور اپنی آبادی کو بڑھا ؤ۔ 7 میں جس شہر میں تمہیں بھیجوں اس کے لئے اچھا کام کرو جس شہر میں تم رہو اس کے لئے خداوند سے دعا کروکیوں؟ کیوں کہ اگر اس شہر میں سلامتی رہے گی تو تمہیں بھی سلامتی ملے گی۔” 8 بنی اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: “اپنے نبیو ں اور جا دو گرو ں سے اپنے کو بے وقوف مت بننے دو۔ان کے ان خوابوں کے بارے میں نہ سنو جنہیں وہ دیکھتے ہیں۔ 9 وہ جھو ٹی نبوت کر تے ہیں۔ اور وہ یہ کہتے ہیں کہ ان کا پیغام یہاں سے ہے۔لیکن میں نے اسے نہیں بھیجا۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔
10 خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے: بابل ستّر برس تک طاقتور رہیگا۔بابل میں رہنے وا لے لوگو! اس کے بعد میں تمہا رے پاس آؤں گا،میں تمہیں اس جگہ وا پس لانے کا اپنا قول پو را کروں گا۔ 11 میں تمہیں اس لئے یہ کہہ رہا ہوں کیونکہ میں اپنے منصوبوں کو جو کہ تیرے لئے ہے جانتا ہو ں۔ یہ خداوند کا پیغام ہے۔” میں تمہا ری بھلا ئی کیلئے منصوبہ بنا رہا ہوں تمہا رے بدنصیبی کے لئے نہیں میں تجھے امید دلانے کا منصوبہ بنا رہاہوں۔ 12 تب تم لوگ میری عبادت کرو گے تم میرے پاس آؤ گے اور میری عبادت کرو گے اور میں تمہا ری باتوں کو سنوں گا۔ 13 تم لوگ میری کھوج کرو گے توتم مجھے پا ؤ گے۔ 14 اور ہاں، میں کہتا ہوں کہ تم مجھے پا ؤ گے۔” خداوند فرماتا ہے، “میں تمہا رے قید کو موقوف کراؤں گا اور تم کو ان سب قوموں سے اور سب جگہوں سے جن میں تم کو قید کیا گیا ہے جمع کروں گا۔”
15 تم لوگ یہ کہہ سکتے ہو، “لیکن خداوند نے ہم لوگوں کو بابل میں نبی دیئے ہیں۔” 16 اس لئے خداوند اس بادشا ہ کی بابت جو دا ؤد کے تخت پر بیٹھا ہے اور ان سب لوگوں کی بابت جو اس شہر میں بستے ہیں یعنی تمہا رے بھا ئیوں کی بابت جو تمہا رے ساتھ قید ہو کر نہیں گئے یوں فرما تا ہے۔ 17 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: “میں بہت جلد ہی تلوار، قحط سالی اور چمڑے کی خوفناک بیماری ان لوگوں کے خلاف بھیجوں گا جو اب تک یروشلم میں ہیں۔میرے لئے وہ خراب انجیر کی ما نند ہے جسے کو ئی بھی شخص نہیں کھا سکتا۔ 18 میں تلوار قحط سالی اور چمڑے کی بیماری سے ان کا پیچھا کروں گا اور میں ان کو زمین کی سب قوموں کے حوا لہ کروں گا کہ لعنت کا سامنا کرے اور ہر جگہ ڈانٹ ڈپٹ کھا تے پھریں۔ 19 میں ان سبھی باتوں کو ہونے دوں گا کیوں کہ یروشلم کے ان لوگوں نے میرے پیغام کو نظر انداز کیا ہے۔ یہ پیغام خداوند کا ہے۔“میں نے اپنا پیغام ان کے پاس بار بار بھیجا۔ میں نے اپنے خدمت گذار نبیوں کو ان لوگوں کے پاس اپنا پیغام دینے کیلئے بھیجا۔ لیکن لوگوں نے میرے پیغام کو نظراندا زکیا ہے۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔ 20 “تم لوگ قید ہو۔ میں نے تمہیں یروشلم چھوڑنے اور بابل جانے کیلئے مجبور کیا۔اسلئے خداوند کا پیغام سنو۔
21 خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا اخی اب بن قولا یاہ اور صدقیاہ بن معسیاہ جو میرانام لے کر جھوٹی نبوت کر تے ہیں کے با رے میں یوں فرمایا ہے، “دیکھو میں ان کو شا ہ بابل نبو کد نضر کے حوا لے کروں گا اور وہ ان کو تمہا ری آنکھوں کے سامنے قتل کر دیگا۔ 22 سبھی یہودی جو کہ بابل میں قید تھے ان لوگوں کا استعمال مثال کے لئے اس وقت کریں گے۔ وہ کہیں گے: خداوند تمہا رے ساتھ صدقیاہ اور اخی اب کی مانند برتا ؤ کرے۔ شاہ بابل نے ان دونوں کو آ گ میں جلاد یا۔ 23 کیوں کہ ان دونوں نبیوں نے اسرائیل میں اپنے پڑوسیوں کی بیویوں سے زناکاری کر کے ممانعتی کا موں کو کیا ہے۔ اور میرانام لے کر جھو ٹی با تیں کی ہیں جن کا میں نے ان کو حکم نہیں دیا تھا۔” خداوند فرماتا ہے میں جانتا ہوں اور میں گواہ ہوں۔
سمعیاہ کو خدا کا پیغام
24 سمعیاہ کو بھی ایک پیغام دو۔ سمعیاہ نخلامی خاندان سے ہے۔ 25 اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: “اے سمعیاہ! تم نے یروشلم کے سبھی لوگوں کو خط بھیجے۔ اور تم نے معسیاہ کے بیٹے کا ہن صفنیاہ اور تمام کا ہنو ں کو بھی خط بھیجے۔تم نے ان خطوں کو اپنے اختیار سے بھیجا۔ 26 سمعیاہ! تم نے اپنے خط میں صفنیاہ کو یہ کہا، “خداوند تم کو یہویدع کی جگہ پر خداوند کی ہیکل کانگراں کار کے طور پر کا ہن مقرر کیا ہے۔ تا کہ تم ہر اس شخص کو جو دیوانہ پن میں نبوت کرتا ہے۔اس کو پکڑو اور انہیں قید کر لو۔ 27 عنتوت کا یرمیاہ تم سے نبوت کی باتیں کررہا ہے۔ اس لئے تم اسے کیوں نہیں ڈانٹ ڈپٹ کئے۔ 28 یرمیاہ نے ہم لوگو ں کو یہ پیغام بابل میں دیا تھا: “بابل میں رہنے وا لے لوگو! تم وہاں ایک طویل مدت تک رہو گے۔اسلئے اپنے مکان بنا ؤ اور وہیں بس جا ؤ۔ باغ لگا ؤ اور ان کا پھل کھا ؤ۔”
29 کا ہن صفنیاہ نے یرمیاہ نبی کو خط سنایا۔ 30 تب یرمیاہ کے پاس خداوند کا کلام آیا۔ 31 “اے یرمیاہ!بابل کے سبھی قیدیوں کو یہ پیغام بھیجو: “خداوند سمعیاہ کے با رے میں یوں فرماتا ہے: نخلام خاندان کا سمعیاہ تمہا رے سامنے نبوت کرتا ہے۔ حالانکہ میں نے اسے نہیں بھیجا اور اس نے تم کو جھو ٹی امید دلا ئی۔ 32 اس لئے خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں نخلام خاندان کے سمعیاہ کو اور اس کی نسل کو سزا دوں گا۔اس کا کو ئی آدمی اس کے درمیان نہ ہو گا۔ اور وہ ان اچھی چیزوں کو جو میں اپنے لوگوں کے لئے کروں گا ہر گز نہ دیکھے گا۔خداوند فرماتا ہے، “یہ اس لئے کیوں کہ اس نے خداوند کے خلاف فتنہ انگیز باتیں کہی ہیں۔”
©2014 Bible League International