Beginning
کمہار اور مٹی
18 یہ خداوند کا وہ پیغام ہے جو یرمیاہ کو ملا۔ 2 “اے یرمیاہ! کُمہار کے گھر جا ؤ، میں اپنا پیغام تمہیں کمہار کے گھر پر دو ں گا۔”
3 اس لئے میں کمہار کے گھر گیا۔میں نے کمہار کو چاک پر مٹی سے برتن بناتے دیکھا۔ 4 وہ مٹی سے ایک برتن بنا رہا تھا۔ لیکن برتن میں کچھ خرابی تھی۔اس لئے کمہار نے اس مٹی کا استعمال پھر کیا اور اس نے دوسرا برتن بنایا۔اس نے اپنے ہا تھو ں کا استعمال برتن کو شکل دینے کیلئے کیا جو شکل وہ دینا چا ہتا تھا۔
5 تب خداوند سے پیغام میرے پاس آیا۔ 6 “اے اسرائیل کے گھرانے! تم جانتے ہو کہ میں (خدا ) ویسا ہی تمہا رے ساتھ کر سکتا ہوں۔تم کمہار کے ہا تھ کی مٹی کی مانند ہو اور میں کمہار کی طرح ہوں۔ 7 ایسا وقت آسکتا ہے، جب میں ایک قو م یا سلطنت کے با رے میں باتیں کرو ں۔ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں اس قوم کو اکھا ڑ پھینکوں گا۔یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میں یہ کہوں کہ میں اس قوم کو اکھاڑ گراؤں گا اور اس قوم یا سلطنت کو نیست و نابود کردو ں گا۔ 8 لیکن اس قوم کے لوگ بُرے کام کرنا چھوڑ سکتے ہیں۔ تب میں اپنے ارادہ کو بدل دو ں گا۔ میں اس قوم پر مصیبت ڈھانے کا اپنے منصوبے کا ارادہ چھوڑ دوں گا۔ 9 کبھی ایسا اور وقت آسکتا ہے، جب میں کسی قوم کے بارے میں باتیں کروں۔ تب میں یہ کہہ سکتا ہو ں کہ میں اس قوم کی تعمیر کرو ں گا اور اسے قائم کروں گا۔ 10 لیکن میں یہ دیکھتا ہوں کہ میری بات کو قبول نہ کر کے وہ قوم بُرا کام کر رہی ہے۔ تب میں اپنے فیصلہ کو بد ل لو ں گا اور اس قوم کے لئے اچھا نہ کروں گا۔جیسا کہ میں نے اچھا کرنے کا منصوبہ پہلے بنایا تھا۔
11 “اور اب تم جا کر یہودا ہ کے لوگوں اور یروشلم کے باشندوں سے کہدو کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو! میں تمہا رے لئے مصیبت تجویز کرتا ہوں اور تمہا ری مخالفت میں منصوبہ باندھتا ہوں۔اس لئے اب تم میں سے ہر ایک اپنی بری چیزوں سے باز آئے اور اپنی راہ اور اپنے اعمال کو درست کرے۔ 12 لیکن یہودا ہ کے لوگ جواب دیں گے، ’اگر ایسی کو شش کرنے سے کچھ نہیں ہو گا تو ہم وہی کر تے رہیں گے جو ہم کرنا چا ہتے ہیں۔ اور ہم میں سے ہر کو ئی ضد میں آکر بُرا ئی کرے گا۔”
13 ان باتوں کو سنو، جو خداوند کہتا ہے،
“دوسری قوم کے لوگو ں سے یہ سوال کرو:
کیا تم نے کبھی کسی کی وہ برائی کر تے ہو ئے سنا ہے
جو اسرائیل نے کی ہے؟
اسرائیل کی کنواری نہایت ہولناک کام کیا۔
14 کیا لبنان کا برف جو چٹان سے میدان میں بہتا ہے کبھی بند ہو گا؟
کیا وہ ٹھنڈا بہتا پانی جو دور سے آتا ہے سو کھ جا ئے گا؟
15 لیکن ہمارے لوگ ہمیں بھول چکے ہیں
اور انہوں نے صرف بیکار کا جلانے کا نذرانہ جلایا۔
اور وہ اپنے باپ دادا کی را ہوں سے بھٹک گئے۔
اور انہوں نے خاص سڑک کو چھوڑ کر کنا رے کی سڑک کو اختیار کیا۔
16 ا سلئے یہودا ہ کا ملک ایک بیابان بنے گا۔
ا س کے پاس سے گذرتے لوگ ہر بار اپنے سر ہلا ئیں گے۔
وہ ملک کی بربادی کو دیکھ کر خوفزدہ ہو ں گے۔
17 میں یہودا ہ کے لوگوں کو ان کے دشمنوں کے سامنے بکھیروں گا۔
تیز مشرقی آندھی جیسی جو چیزوں کو چاروں جانب اڑاتی ہے ویسے ہی میں ان کو بکھیردو ں گا۔
میں ان لوگوں کو نیست و نا بود کرو ں گا۔
اس وقت وہ مجھے اپنی مدد کے لئے آتا نہیں دیکھیں گے۔
نہیں! وہ مجھے اپنے لوگوں کو چھوڑتا دیکھیں گے۔”
یرمیاہ کی چو تھی شکایت
18 تب یرمیاہ کے دشمنوں نے کہا، “آؤ ہم یرمیاہ کے خلاف سازش کریں، کیوں کہ نہ تعلیم کا ہن سے اور نہ مشورہ،عقلمندسے اور نہ ہی نبوت نبی سے رکے گی۔آؤ ہم اس کی زبان کاٹ ڈا لیں۔تب پھر ہم لوگو ں کو ان کی باتوں کو سننا نہیں پڑے گا۔ ”
19 اے خدا وند! میری سن اور میرے مخالفوں کی سن،
تب طے کر کہ کون ٹھیک ہے؟
20 کیا اچھا ئی برا ئی سے ادا کیا جا نا چا ہئے؟
اس کے با وجود بھی وہ لوگ گڑھا کھو دے ہيں مجھے اس میں دفنانے کے لئے۔
یاد رکھو کہ میں نے ان لوگوں سے تمہا رے بدلے میں بات کرنا جا ری رکھا۔
میں نے کوشش کی کہ وہ اچھا کريں۔ تا کہ تم اور زیادہ غصہ نہ رہو گے۔
21 اس لئے ان کے بچوں کو قحط سالی کے حوالے کر
اور ان کو تلوار کی دھار کے سُپردکر۔
ان کی بیویاں بے اولاد اور بیوہ ہوں اور ان کے مرد مارے جا ئیں۔
ان کے جوان میدان جنگ میں تلوار سے قتل ہو ں۔
22 ان کے گھرو ں میں ماتم مچنے دے۔
انہیں تب رونے دے جب تو اچانک ان کے خلاف دشمنوں کو لا ئے۔
اسے ہو نے دے کیوں کہ ہمارے دشمنوں نے مجھے دھوکہ دے کر پھنسانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے مجھے پھنسانے کے لئے پو شیدہ جال بچھا یا ہے۔
23 پر اے خداوند تو ان سب سازشوں کو جو انہوں نے مجھے قتل کر نے کے لئے کئے تھے جانتا ہے۔
ان کی بدکرداری کو معاف نہ کر ان کے گنا ہو ں کو نہ مٹا۔
اور اپنی موجودگی میں اسے دبانے کی اجازت مت دے۔
اپنے غصہ کے وقت تو ایسا کر۔
ٹوٹی صراحی
19 خداوند نے مجھ سے کہا: “اے یرمیاہ! جا ؤ اور کسی کمہار سے ایک مٹی کی صراحی خریدو۔ اور قوم کے بزرگوں کا ہنوں کے سرداروں کو ساتھ لو۔ 2 کمہاروں کے پھا ٹک سے بن ہنّوم کی وادی میں نکل جا ؤ۔ اور جو باتیں میں تم سے کہو ں وہاں ان کا اعلان کرو۔ 3 اپنے ساتھ کے لوگوں سے کہو، ’اے شاہانِ یہودا ہ اور اسرائیل کے باشندو! خداوند کا کلام سنو۔ بنی اسرا ئیلیو ں کا خدا، خداوند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے: میں اس جگہ پر ایسی بلا ناز ل کروں گا کہ جو کو ئی اس کی بابت سنے اس کے کان بھنّا جا ئیں گے۔ 4 میں یہ کام کروں گا کیوں کہ یہودا ہ کے لوگوں نے میری پیروی کرنی چھوڑ دی ہے اور اس جگہ کو غیروں کے لئے ٹھہرا یا اور اس میں خدا ؤں کے لئے بخور جلایا جن کو نہ وہ اور نہ ان کے باپ دادا نہ یہودا ہ کے بادشا ہ جانتے ہیں اور اس جگہ کو بے گنا ہوں کے خون سے بھر دیا۔ 5 شاہان ِ یہودا ہ نے بعل دیوتا کے لئے اونچے مقام بنا ئے ہیں۔ انہوں نے ان مقاموں کا استعمال اپنے بیٹوں کو آگ میں جلانے کیلئے کیا۔انہوں نے اپنے بیٹو ں کو بعل کے لئے جلانے کی قربانی کے طور پر جلایا۔ میں نے انہیں یہ کر نے کو نہیں کہا۔ میں نے ان سے یہ نہیں مانگا کہ تم اپنے بیٹوں کو قربانی کی شکل میں پیش کرو۔ میں نے ان سے کبھی اس معاملہ میں سوچا بھی نہیں۔ 6 اب لوگ اس مقام کو ہنّوم کی وادی توفت کہتے ہیں۔ لیکن میں تمہیں خبردار کرتا ہوں، وہ دن آرہے ہیں۔ یہ پیغام خداوند کا ہے۔ جب لوگ اس مقام کو وادئی قتل کہیں گے۔ 7 اور اسی جگہ میں یہودا ہ اور یروشلم کا منصوبہ با طل کروں گا،اور میں ایساکرو ں گا کہ وہ اپنے دشمنو ں کے آگے اور ان کے ہا تھو ں سے جوان کی جان کے خواہاں ہیں تلوار سے قتل ہوں گے اور میں ان کی لاشیں ہوا کے پرندوں کو اور زمین کے درندوں کو کھانے کو دوں گا۔ 8 میں اس شہر کو پوری طرح برباد کرو ں گا۔ جب لوگ یروشلم سے گذریں گے تو سیٹی بجا ئیں گے اور سر ہلا ئیں گے۔انہیں حیرانی ہو گی جب وہ دیکھیں گے کہ شہر کس طرح برباد کیا گیا ہے۔ 9 دشمن اپنی فوج کو شہر کے چاروں جانب لا ئے گا۔ وہ فوج لوگوں کو خوراک لینے با ہر نہیں آنے دیگی۔اس لئے شہر کے لوگ بھو کے مرنے لگیں گے۔ وہ اتنے بھو کے ہو جا ئیں گے کہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے گوشت کھانے لگیں گے اور تب وہ ایک دوسرے کو کھانے لگیں گے۔‘
10 “اے یرمیاہ! تم یہ باتیں لوگوں سے کہو گے اور جب وہ دیکھ رہے ہوں،اسی وقت تم اس صراحی کو توڑنا۔ 11 اور ان سے کہنا: “خداوند قادر مطلق یوں فرماتاہے کہ میں انلوگوں اور اس شہر کو ایسا تو ڑوں گا جس طرح کوئي کمہار کے برتن کو توڑ ڈا لے جو پھر سے درست نہیں ہو سکتا۔ لوگ تو فت میں دفن کئے جا ئیں گے۔ اتنی لا شیں ہو ں گی کہ انہیں دفنانے کے لئے جگہ نہ ہو گی۔ 12 “میں یہ ان لوگوں اور اس مقام کے ساتھ ایسا کروں گا۔ میں اس شہر کو تو فت کی مانند کردو ں گا۔ یہ پیغام خداوند کا ہے۔ 13 “اور یروشلم کے گھر اور یہودا ہ کے بادشا ہوں کے گھر تو فت کے مقام کی مانند “ناپاک ” ہو جا ئیں گے۔ ہاں وہ سب گھر جن کی چھتوں پر انہو ں نے تمام اجرام ِ فلک کے لئے بخور جلایا اور غیر خدا ؤں کیلئے پینے کا نذرانہ پیش کیا۔”
14 تب یرمیاہ نے تو فت کو چھوڑا جہاں خداوند نے پیغام دینے کو کہا تھا۔ یرمیاہ خداوند کے گھر گیا اور اس کے آنگن میں کھڑا ہو کر تمام لوگوں سے کہنے لگا۔ 15 “اسرائیل کا خدا،خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے: میں نے کہا ہے کہ میں یروشلم اور اس کے چاروں جانب کی بستیوں پر مختلف مصیبتیں ڈھا ؤں گا۔ان باتوں کو جلد کرا ؤں گا۔کیوں؟ کیونکہ لوگ بہت ضدی ہیں وہ میری سننے اور میری بات کو قبول کر نے سے انکار کر تے ہیں۔”
یرمیاہ اور فشحور
20 امیر کا بیٹا کا ہن فشحُور جو خداوند کی ہیکل میں سردار نا ظم تھا۔ فشحور یرمیاہ کو جو تعلیم دے رہا تھا اس سے سنا۔ 2 اس لئے فشحور نے یرمیاہ کو مارا اور اسے بنیمین کے بالا ئی پھاٹک میں جو کہ خداوند کی ہیکل میں تھا باندھ دیا۔ 3 اگلے دن فشحور نے یرمیاہ کو آزادکردیا۔ تب یرمیاہ نے فشحور سے کہا، “ خداوند کا دیا تمہا را نام فشحور نہیں ہے۔اب خداوند کی جانب سے جو نام تمہیں دیا جا ئے گا وہ ہر طرف دہشت ہو گا۔ 4 یہی تمہا رانام ہے، کیونکہ خداوند فرما تا ہے: “میں جلد ہی تم کو اپنے آپ کے لئے دہشت بنا ؤں گا۔ میں بہت جلد ہی تمہیں تمہا رے سبھی دشمنو ں کے لئے دہشت کا باعث بنا ؤں گا۔ تم دشمنو ں کی جانب سے اپنے دوستوں کو تلوار کے سپرد ہو تے دیکھو گے۔میں یہودا ہ کے سبھی لوگو ں کو بادشا ہ بابل کو دیدوں گا۔ وہ یہودا ہ کے لوگو ں کو بابل لے جا ئے گا اور اس کی فوج یہودا ہ کے لوگو ں کو اپنی تلوار سے قتل کرے گی۔ 5 اور میں اس شہر کی ساری دولت اس کے تما م حاصل شدہ اور اس کی سب نفیس چیزوں کو اور یہودا ہ کے بادشا ہوں کے سب خزانوں کو دے ڈا لوں گا۔ہاں میں ان کو ان کے دشمنوں کے حوا لہ کر د وں گا جو ان کو لو ٹیں گے اور بابل کو لے جا ئیں گے۔ 6 اور اے فشحور تم اور تمہا رے گھر میں رہنے وا لے سبھی لوگ یہاں سے لے جا ئے جا ئیں گے۔ تم کو جانے اور بابل ملک میں رہنے پر مجبور کیا جا ئیگا۔ تم بابل میں مرو گے اور وہیں دفن کر دیئے جا ؤ گے۔ تم نے اپنے دوستوں کو جھو ٹا وعظ دیا۔ تم نے کہا کہ ایسا نہیں ہو گا۔ لیکن تمہا رے سبھی دوست بھی مریں گے اور بابل میں دفن کئے جا ئیں گے۔”
یرمیاہ کی پانچویں شکا یت
7 اے خداوند! تو نے مجھے دھوکہ دیا اور میں یقیناً ہی احمق بنایا گیا۔
تو مجھ سے زیادہ قدرت وا لا ہے،اس لئے تو غالب ہوا۔
میں مذاق بن کر رہ گیا ہوں۔
لوگ مجھ پر ہنستے ہیں اور سارا دن میرا مذاق اڑاتے ہیں۔
8 جب بھی میں کچھ بولتا ہوں،چیخ پڑتا ہوں،
میں تشدد اور تبا ہی کے با رے میں چلا رہا ہوں۔
لیکن خداوند کا پیغام میرے لئے شرمندگی بن گئی ہے۔
لوگ سارا دن میرا مذاق اڑاتے ہیں۔
9 کبھی کبھی میں خود سے کہتا ہوں، “میں خداوند کے بارے میں بھول جا ؤں گا۔
میں آئندہ خداوند کے با رے میں نہیں بو لوں گا۔”
لیکن اگر میں ایسا کہتا ہوں
تو خداوند کا کلام میرے اندر بھڑکتے جوا لا مکھی کی طرح ہو جا تا ہے۔
مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ اندر سے میری ہڈیو ں کو جلا رہا ہے۔
میں اتنا تھک چکا ہوں کہ اسے اب واپس پکڑ نہیں سکتا۔
10 کیوں کہ میں نے بہتو ں کی تہمت سنی۔
چاروں طرف دہشت ہے۔اس کی شکایت کرو۔”
وہ کہتے ہیں ہم اس کی شکا یت کریں گے۔
میرے سب دوست میرے ٹھو کر کھانے کے منتظر ہیں
اور کہتے ہیں شاید وہ ٹھوکر کھا ئے۔
تب ہم اس پر غالب آئیں گے
اور اس سے بدلہ لیں گے۔”
11 لیکن خداوند میرے ساتھ ہے
خداوند ایک مہیب بہادر کی مانند ہے۔
اس لئے جو لوگ میرا پیچھا کر تے ہیں منہ کی کھا ئیں گے۔
وہ لوگ مجھے ہرا نہیں سکیں گے۔
وہ لوگ ناکام ہو ں گے۔
وہ مایوس ہوں گے
وہ لوگ شرمندہ ہوں گے
اور لوگ اس ندامت کو کبھی نہیں بھو لیں گے۔
12 اے خداوند قادر مطلق تو اچھے لوگو ں کا امتحان لیتا ہے۔
تو انسان کے دل و دماغ کو گہرا ئی سے دیکھتا ہے۔
میں نے ان لوگو ں کے خلاف کئی مر تبہ بحث و مباحشہ کیا ہے۔
میں پر اعتماد ہوں کہ میں دیکھوں گا کہ خداوند ان لوگوں سے بدلہ لے رہا ہے،
کیونکہ تم میری شکا یت کو جانتے ہو۔
13 خداوند کی مدح سرائی کرو!
خداوند کی ستائش کرو!
خداوند مسکینوں کی حفاظت کر تا ہے
وہ انہیں شریرو ں کی قوت سے بچا تا ہے۔
یرمیاہ کی چھٹی شکا یت
14 اس دن پر لعنت ہے جس دن میرا جنم ہوا۔
اس دن کو مبارک نہ کہو جس دن میں ماں کی کو کھ میں آیا۔
15 اس آدمی پر لعنت جس نے میرے با پ کو یہ خبر دی کہ میرا جنم ہوا ہے۔
اس نے کہا تھا، “تمہیں لڑکا ہوا ہے”
“وہ ایک لڑکا ہے”
اس نے میرے با پ کو بہت خوش کیا تھا،
جب اس نے ان سے یہ کہا تھا۔
16 اس شخص کو ویسے ہی ہو نے دو جیسے وہ شہر جنہیں خداوند نے برباد کیا
خداوند نے ان شہرو ں پر تھو ڑا بھی رحم نہیں کیا۔
وہ شخص صبح کو خوفناک شور سنا
او ر دو پہر کے وقت بڑی للکار۔
17 تو نے مجھے ماں کے رحم میں ہی
کیوں نہ مارڈا لا؟
تب ہی میری ماں کی کوکھ قبر بن جا تی
اور میں کبھی جنم نہیں لے سکا ہو تا۔
18 مجھے ماں کے پیٹ سے با ہر کیوں آنا پڑا؟
جو کچھ میں نے پا یا ہے وہ پریشانی اور دکھ ہے۔
اور میری زندگی کا خاتمہ رسوا ئی ہو گی۔
بادشا ہ صدقیاہ کی درخواست کو خدا مُسترد کرتا ہے
21 یہ کلام جو خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا جب صدقیاہ بادشا ہ نے فشحور بن ملکیاہ اور صفنیاہ بن معسیاہ کا ہن کو اس کے پاس یہ کہنے کو بھیجا۔ 2 فشحور اور صفنیاہ نے یرمیاہ سے کہا، “خداوند سے ہم لوگو ں کے لئے دعا کرو اور خداوند سے پو چھو کہ کیا ہو گا؟ ہم یہ جاننا چا ہتے ہیں کیونکہ شاہِ بابل نبو کد نضر ہم لوگو ں پر حملہ کر رہا ہے۔شاید یہ ممکن ہے خداوند ہم لوگو ں کے لئے ویسا ہی تعجب خیز کام کرے جیسا اس نے گذرے وقت میں کیا۔۔شاید کہ خداوند نبو کد نضر کو حملہ کر نے سے روک دیا اسے واپس جانے کی ہدایت دے۔”
3 تب یرمیاہ نے فشحور اور صفنیاہ کو جواب دیا،اس نے کہا، “صدقیاہ بادشا ہ سے کہو۔ 4 اسرائیل کا خداوند خدا کہتا ہے، یہ وہ ہے دیکھو!
“’بابل کا بادشا ہ اور کسدیوں نے تمہا رے شہر کی دیواروں کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے۔تم نے ان کے خلاف لڑنے کے لئے ہتھیار بنا ئے۔ “’لیکن میں ان ہتھیارو ں کو پھیر دوں گا اور اسے شہر کے اندر رکھوں گا۔ 5 میں خود اے یہودا ہ تم لوگوں کے خلاف لڑوں گا۔ میں اپنی قوت بازو سے تمہارے خلاف لڑوں گا۔ میں تم پر بہت زیادہ غضبناک ہوں۔اس لئے اپنی قوتِ بازو سے تمہا رے خلاف لڑوں گا میں تمہا رے خلاف شدید جنگ کروں گا اور دکھا ؤں گا کہ میرا قہر کتنا شدید ہے۔ 6 میں یروشلم میں رہنے وا لے لوگوں کو اور جانورو ں کو مار ڈا لو ں گا۔ وہ اس چمڑے کی خوفناک بیماری سے مریں گے جو سارے شہر میں پھیلے گی۔ 7 جب یہ سب ہو گیا۔”‘ تب خداوند فرماتا ہے، “پھر میں شا ہِ یہودا ہ صدقیاہ کو اور اس کے ملازموں اور عام لوگو ں کو جو اس شہر میں رہتے ہیں چمڑے کی خوفناک بیماری، جنگ اور آفت سے بچ جا ئیں گے شاہِ بابل نبو کد نضر، ان کےمخا لفوں اور جانی دشمنوں کے حوا لہ کروں گا اور وہ ان کو تہہ تیغ کرے گا۔نہ ان کو چھو ڑے گا نہ ان پر ترس کھا ئے گا اور نہ رحم کریگا۔‘
8 “یروشلم کے لوگو ں سے یہ باتیں بھی کہو۔ خداوند یہ باتیں کہتا ہے، سمجھ لو کہ میں تمہیں جینے اور مرنے میں سے ایک چننے دوں گا۔ 9 جو کو ئی شخص بھی یروشلم میں ٹھہرے گا۔ وہ شخص تلوار بھوک اور چمڑے کی خوفناک بیماری سے مرے گا۔بابل کی فوج نے پو رے شہر کو گھیر لیا ہے۔ جو شخص شہر کے با ہر جا ئے گا اور خود سپردگی کرے گا زندہ بچ جا ئے گا۔ان کی زندگی ہی ان کا انعام ہو گا۔ 10 میں نے یروشلم شہر میں مصیبت ڈھانے کا ارادہ کر لیا ہے۔ میں شہر کی مدد نہیں کرو ں گا۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔ “ میں یروشلم شہر شاہ بابل کو دے دو ں گا۔ وہ اسے آگ سے جلا ئے گا۔”
11 “اور شاہ یہوداہ کے خاندان کی بابت خداوند کا کلام سنو۔ 12 اے دا ؤد کے گھرانے! خداوند یوں فرماتا ہے کہ
تم سویرے اٹھ کر انصاف کرو
اور معصوم لوگوں کو ظالم کے ہا تھ سے چھڑا ؤ۔
اور اگر تم سچا ئی سے انصاف نہ کرو تو تمہا رے برے عمل سے ہو سکتا ہے
میرا قہر آگ کی طرح بھڑکے
اور ایسا تیز ہو جا ئے کہ کو ئی اسے ٹھنڈا نہ کر سکے۔
13 “اے یروشلم! میں تمہا رے خلاف ہوں۔
تم میدان کي ایک چٹان
یا پھر وادی میں بیٹھے ہو ئے کسی شخص کی طرح ہو۔
اے یروشلم کے لوگو! تم لگاتار کہتے ہو
کو ئی بھی ہم پر حملہ نہیں کر سکتا۔
کو ئی بھی ہمارے مضبو ط شہر میں گھس نہیں سکتا،
’لیکن خداوند کے پیغام کو سنو۔
14 'تم وہ سزا پا ؤ گے جس کے تم مستحق ہو۔
میں تمہا رے جنگلوں میں آگ لگا ؤں گا
اور وہ آگ تمہا رے چاروں جانب کی ہر ایک چیز جلا دیگی۔
یہ خداوند کا پیغام ہے۔”
بُرے بادشا ہو ں کے خلاف فیصلہ
22 خداوند نے کہا: “یرمیاہ بادشا ہ کے محل کو جا ؤ۔شاہِ یہودا ہ کے پاس جا ؤ اور وہاں اسے پیغام کا وعظ دو۔ 2 ' اے شاہِ یہودا ہ! خداوند کے یہاں سے پیغام سنو تم داؤد کے تخت سے حکومت کر تے ہو۔اس لئے سنو۔ بادشا ہ، تمہیں تمہا رے ذمہ دارو ں کو یہ اچھی طرح سننا چا ہئے۔ یروشلم کے پھاٹکوں سے آنے وا لے سبھی لوگو ں کو خداوند کے پیغام کو سننا چا ہئے۔ 3 خداوند فرماتا ہے وہ کلام کرو جو صداقت اور عدالت کے ہوں۔ اور مظلوم کو ظالم سے چھڑا ؤ اور کسی سے بدسلو کی نہ کرو، اور مسافر و یتیم اور بیوہ پر ظلم نہ کرو۔اس جگہ بے گناہ کا خون نہ بہا ؤ۔ 4 اگر تم اس پر عمل کرو گے تو دا ؤد کے جانشیں بادشاہ پھاٹکو ں سے ہو کر یروشلم شہر میں آنا جا ری رکھیں گے۔ وہ سب بادشا ہ اپنے افسروں کے ساتھ پھاٹکوں سے داخل ہوں گے۔ وہ سب بادشا ہ،ان کے افسر اور ان کے لوگ رتھوں اور گھوڑو ں پر سوار ہو کر آئیں گے۔ 5 لیکن اگر تم ان باتوں پر عمل نہیں کروگے تو خداوند فرماتا ہے: میں یعنی خداوند قسم کھا تا ہے کہ بادشا ہ کا محل ویران کر دیا جا ئے گا۔”
6 خداوند ان لوگوں کے بارے میں یہ کہتا ہے جن میں شاہِ یہودا ہ رہتے ہیں:
“جلعاد کے جنگلوں کی طرح یہ محل بلند ہے۔
یہ لبنان پہاڑ کی مانند اونچا ہے۔
لیکن میں اسے یقینی طور پر بیابان میں بدل دوں گا۔
یہ محل ا س شہر کی طرح ویران ہو گا۔ جس میں کو ئی شخص نہ رہتا ہو۔
7 میں لوگوں کو محل فنا کر نے کے لئے بھیجوں گا۔
ہر ایک شخص کے پاس وہ ہتھیار ہو ں گے
جن سے وہ اس محفل کو فنا کریں گے، وہ اس محل کی دیوار کے شہتیروں کو کا ٹیں گے
اور ان کو آگ میں ڈا لیں گے۔”
8 “مختلف قوموں سے لوگ اس شہر سے گذریں گے۔ وہ ایک دوسرے سے پو چھیں گے، “خداوند نے اس عظیم شہر کو کیوں تباہ کردیا۔‘ 9 اس سوال کا جواب یہ ہو گا، خدا نے یروشلم کو فنا کیا، کیوں کہ یہودا ہ کے لوگوں نے خداوند اپنے خدا کے ساتھ کئے گئے معاہدے کو توڑدیا تھا۔ ان لوگوں نے غیر خداوند کی عبادت کی۔”
شاہ ِ یہودا ہ کا سُلوم کے خلاف فیصلہ
10 اس بادشا ہ کے لئے ماتم نہ کرو جو مرگیا۔
اس کے لئے ماتم مت کرو۔
لیکن اس بادشا ہ کے لئے بلک بلک کر چلا ؤ
جو یہاں سے جا رہا ہے۔
اس کے لئے ماتم کرو کیوں کہ وہ پھر کبھی واپس نہیں آئے گا۔
وہ اپنی جا ئے پیدا ئش کو پھر کبھی نہیں دیکھے گا۔
11 کیونکہ شا ہِ یہودا ہ سُلوم بن یوسیاہ کی بابت جو اپنے با پ یوسیاہ کا جانشین ہوا اور اس جگہ سے چلا گیا۔ خداوند یوں فرماتا ہے، “وہ پھر اس طرف نہ آئے گا۔ 12 بلکہ وہ اس جگہ مرے گا جہاں اسے قید کر کے لے جا یا گیا ہے۔ وہ اس زمین کو پھر نہیں دیکھے گا۔”
بادشا ہ یہویقیم کے خلاف فیصلہ
13 اس کا برا ہو جو اپنا محل
نا انصافی سے، اور اپنا با لا خانہ نا راستی سے بناتا ہے۔
وہ اپنے گا ؤں والوں سے مفت کام کراتا ہے۔
وہ اپنے کام کرنے وا لو ں کو اجرت نہیں دیتا ہے۔
14 یہویقیم کہتا ہے،
“میں اپنے لئے بڑے بڑے کمرو ں وا لا ایک شاندار گھر بنا ؤں گا۔”
اسلئے اس نے بڑي بڑي کھڑکیوں وا لا ایک شاندار گھر بنایا،
چھت کے لئے دیودار کی لکڑی کا استعمال کیا اور اسے لال رنگ سے رنگ دیا۔
15 اے یہویقیم اپنے گھر میں دیودار کی لکڑی کا استعمال
تمہیں عظیم حکمران نہیں بناتا ہے
تمہا را با پ یوسیاہ صرف کھا پی کر ہی خوش تھا۔
اس نے وہ کیا جو صداقت اور عدا لت پر مبنی تھا۔
اس لئے اس کے لئے سب کچھ بہتر تھا ہوا۔
16 یو سیاہ نے مسکینوں اور ضرورت مندوں کے لئے انصاف کیا۔
یوسیاہ نے وہ کیا، اس لئے اس کے لئے سب کچھ بہتر ہوا۔
مجھے جاننے کا مطلب یہ ہے۔
یہ پیغام خداوند کا ہے۔
17 اے یہویقیم! تم صرف اپنے فائدے کے لئے سوچتے ہو۔
تم ہمیشہ زیادہ سے زیادہ حاصل کر نے کے لئے سوچتے ہو۔
تم نے بے گناہ لوگوں کو مارا
اور دوسرے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ستایا۔
18 اس لئے خداوند یہویقیم شاہِ یہودا ہ بن یوسیاہ کی بابت یوں فرماتا ہے کہ
اس پر ہا ئے میرے بھا ئی! یا ہا ئے میری بہن!
کہہ کر ماتم کر نے وا لا کو ئی نہ ہو گا۔
اسی طرح سے ہا ئے میرے آقا! یا ہا ئے میرا جاہ و جلال!
کہہ کر ماتم کرنے وا لا کو ئی نہ ہو گا۔
19 یروشلم کے لوگ یہو یقیم کو ایک مرے ہو ئے گدھے کی طرح دفن کر دیں گے۔
وہ اس کی لا ش کو صرف دور گھسیٹ لے جا ئیں گے اور وہ اس کی لاش کو یروشلم کے پھا ٹک کے با ہر پھینک دیں گے۔
20 “اے یہودا ہ! لبنان کی پہاڑوں پر جا ؤ اور چلا ؤ۔
بسن کی پہاڑوں میں اپنی آواز بلند کرو۔
عباریم پر سے نالہ و فریاد کرو کیوں کہ
تمہا رے سب 'چاہنے وا لے' مارے گئے۔
21 “اے یہودا ہ! تم نے خود کو محفوظ سمجھا لیکن میں نے تمہیں خبردار کیا،
میں نے تمہیں خبردار کیا لیکن تم نے سننے سے انکار کیا۔
تم نے یہ اس وقت سے کیا جب تم جوان تھی اور یہودا ہ جب سے تم جوان تھی
تم نے میری با ت نہیں مانی۔
22 اے یہودا ہ! میری سزا آندھی کی طرح آئے گی
اور یہ تمہا رے سبھی چروا ہوں کو اڑالے جائے گی۔
تم نے سوچا تھا کہ بعض دیگر قومیں تمہا ری مدد کریں گی۔
لیکن وہ قو میں بھی شکست سے دوچار ہوں گی۔
تب تم یقیناً مایوس ہو گے۔
تم نے جو سب برے کام کئے۔ ان کے لئے تم شرمندہ ہو گی۔
23 “اے لبنان کے با شندو!
دیودار کے درختوں کے درمیان اپنے گھونسلہ کے ساتھ
تم دردِزہ میں مبتلا عورت کی مانند کیسے رہتے ہو۔ ”
بادشا ہ یہو یاکین کے خلاف فیصلہ
24 خداوند فرماتا ہے، “مجھے اپنی حیات کی قسم،” “اگر چہ تم ایسے شاہِ یہودا ہ کو نیاہ (یہو یاکین ) بن یہویقیم میرے داہنے ہا تھ کی انگوٹھی ہو تے تو بھی میں تمہیں نکال پھینکتا۔ 25 اے کونیاہ میں تمہیں بابل کے بادشا ہ نبو کد نضر کے حوالے کروں گا۔میں تمہیں بابل کے لوگوں کے حوالے کروں گا۔ تم ا س سے ڈرتے ہو۔ وہ لوگ تمہیں مار ڈالنا چا ہتے ہیں۔ 26 میں تمہیں اور تمہاری ماں کو ایسے ملک میں پھینکوں گا کہ جہاں تم دونوں میں سے کو ئی بھی پیدا نہیں ہوا تھا۔ تم اور تمہا ری ماں دونوں اسی ملک میں مریں گے۔ 27 وہ لوگ اس زمین پر لوٹنا چا ہیں گے لیکن وہ ایسا کبھی نہیں کر سکیں گے۔”
28 کونیاہ (یہویاکین ) اس ٹوٹے برتن کی طرح ہے جسے کسی نے پھینک دیا ہو۔
وہ ایسے برتن کی طرح جسے کو ئی بھی شخص نہیں چاہتا۔
کونیاہ اور اس کی اولاد کیوں با ہر پھینک دی جا ئے گی؟
وہ جلا وطن کیوں کئے جا ئیں گے؟
29 اے زمین، زمین، زمین!
خداوند کا کلام سنو!
30 خداوند یوں فرماتا ہے، “کونیاہ کے با رے میں یہ لکھ لو:
'وہ ایسا شخص ہے جو بے اولاد ہے
کونیاہ اپنی زندگی میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔
اس کی اولاد میں سے کو ئی بھی یہودا ہ پر حکومت کر نے کے لئے تخت پر نہیں بیٹھے گا۔‘
©2014 Bible League International