Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
یرمیاہ 10-13

خدا وند اور مورتیاں

10 اے اسرائیل کے گھرانے، خدا وند کی سنو، جو خداوند کہتا ہے وہ یہ ہے:

“دیگر قوموں کے لوگوں کی طرح نہ رہو،
    آسمانی علامتوں سے ہراساں نہ ہو۔
دیگر قومیں ان علامتو ں سے ڈر تی ہیں۔
    جنہیں وہ آسمان میں دیکھتے ہیں لیکن تمہیں ان چیزوں سے نہیں ڈرنا چا ہئے۔
دیگر لوگوں کی شریعت بیکار ہے۔
    ان کی مورتیاں جنگل کی لکڑی کے سوا کچھ نہیں۔
    ان کی مورتیاں لوگوں کے ہا تھ کے کام ہیں۔
وہ اپنی مورتیوں کو سونے سے چاندی سے حسین بنا تے ہیں۔
    اور اس میں ہتھو ڑوں سے میخیں ٹھو ک کر اسے مضبوط کر تے ہیں
    تا کہ وہ لٹکے رہیں گرنہ پڑیں۔
وہ کھجور کی مانند مخروطی ستون ہیں پر بولتے نہیں۔
    ان کو اٹھا کر لے جانا پڑتا ہے، کیوں کہ وہ چل نہیں سکتے۔
ان سے نہ ڈرو کیوں کہ وہ نقصان نہیں پہنچا سکتے
    اور ان سے فائدہ بھی نہیں پہنچ سکتا۔”

اے خداوند!تجھ جیسا کو ئی اور نہیں ہے۔
    تو عظیم ہے
    اور قدرت کے سبب سے تیرا نام بزرگ ہے۔
اے خدا! ہر ایک شخص کو چا ہئے کہ تیرا احترام کرے۔
    تو سبھی قوموں کا بادشا ہ ہے۔
یقیناً یہ تجھ ہی کو زیب دیتا ہے، کیوں کہ قوموں کے سب حکیموں میں
    اور تمام مملکتوں میں تیری مانند کو ئی نہیں۔

دیگر قوموں کے سبھی لوگ شرارتی اور احمق ہیں۔
    ان کے خدا ؤں کی تعلیم کیا ہے وہ تو لکڑی ہیں۔
ترسیس سے چاندی کا پیٹا ہوا پتر اور اوفاز سے سونا آتا ہے۔
    کاریگر اور سنار ان بتوں کو بنا تے ہیں۔
اور انہیں نیلا اور بیگنی لباس سے سجاتے ہیں۔
    کل ملا کر یہ سب باتیں ماہر کاریگروں کی دستکاری ہیں۔
10 لیکن خداوند سچا خدا ہے۔
    وہ زندہ خدا
    اور ابدی بادشا ہ ہے
اس کے قہر سے زمین تھر تھرا تی ہے
    اور قوموں میں اس کے قہر کي تاب نہیں۔

11 خداوند فرماتا ہے: “ان لوگوں کو یہ پیغام دو
    ان جھو ٹے خدا ؤں نے زمین و آسمان نہیں بنا ئے
    اور وہ جھو ٹے خداوند فنا کر دیئے جا ئیں گے، اور زمین و آسمان سے نیست ونابود ہو جا ئیں گے۔”

12 وہ خدا ایک ہی ہے جس نے اپنی قدرت سے زمین بنا ئی۔
    خدا نے اپنی حکمت کا استعمال کیا اور جہاں کو قائم کیا۔
اپنی سمجھ کے مطابق خدا نے زمین کے اوپر آسمان کو پھیلا یا۔
13 خدا کڑکتی بجلی بناتا ہے
    اور وہ آسمان سے آندھی بھیجتا ہے
وہ زمین کے ہر مقام پر بادل کو اٹھا تا ہے۔
    وہ بارش کے ساتھ بجلی چمکاتا ہے
    اور اپنے خزانوں سے ہوا چلا تا ہے۔

14 ہر ایک آدمی اپنا سارا علم کھو چکا ہے۔
    ہر ایک سنار اپنے بتوں سے شرمندہ ہے۔
کیونکہ اس کا بنایا ہوا بت باطل ہے۔
    ان میں جان نہیں ہے۔
15 وہ مورتیاں کسی کام کی نہیں۔
    وہ کچھ ایسی ہیں جن کا مذاق اڑا یا جا سکے۔
    مقّررہ وقت کے آنے پر وہ مورتیا ں فنا کر دی جا ئیں گی۔
16 لیکن یعقوب کا خدا ان مورتیو ں کی مانند نہیں ہے
    کیوں کہ يہ سب چیزوں کا خالق ہے۔
اور اسرا ئیل اس کی میراث کا عصا ہے۔
    خدا، “خداوند قادر مطلق ” اس کا نام ہے۔

بر بادی آرہی ہے

17 اپنی سبھی چیزیں لو اور جانے کیلئے تیار ہو جا ؤ۔
یہودا ہ کے لوگ تم شہر میں پکڑے گئے ہو
    اور دشمن نے محاصرہ کر لیا ہے۔
18 خداوند فرماتا ہے:
“اس بار سچ مُچ میں یہودا ہ کے لوگو ں کو اس ملک سے با ہر پھینک دو ں گا۔
    میں ان لوگو ں کو تکلیف دوں گا
    تا کہ ان کے دشمن ا نہیں تلاش کریں گے۔”

19 ہا ئے میری خستگی!
    میرا زخم درد ناک ہے۔
اور میں نے سمجھ لیا،
    “یقیناً مجھے یہ دکھ برداشت کرنا ہے۔”
20 میرا خیمہ برباد ہو گیا،
    خیمہ کی ساری رسیاں ٹوٹ گئی ہیں۔
میرے بچے مجھے چھو ڑدیئے
    اور وہ چلے گئے۔
میرے خیمہ کو پھر سے لگانے کے لئے کو ئی بھی نہیں ہے
    اس کے پردوں کو ٹانگنے کے لئے کو ئی نہیں ہے۔
21 چروا ہے بے وقوف بن گئے
    اور خداوند سے مدد نہیں مانگتے ہیں۔
اس لئے کہ وہ لوگ عقلمند نہیں ہو تے ہیں۔
    اور ان کے بھیڑو ں کے جھنڈ بھٹک جا تے ہیں۔
22 دیکھو! شمال کے ملک سے
    بڑے غو غا اور ہنگامہ کی آوا ز آتی ہے،
تا کہ یہودا ہ کہ شہروں کو اجاڑ کر
    گیدڑوں کا مسکن بنا ئے۔

23 اے خداوند میں جانتا ہوں کہ
    انسان ہر گز اپنی زندگی کا مالک نہیں ہے۔
لوگ یقینی نہیں ہو سکتا کہ اس کے ساتھ مستقبل میں کیا ہو گا
    یا وہ کیا کچھ کر نے کے قابل ہوں گے۔
24 اے خداوند، ہمیں سدھار!
    لیکن اسے اپنے انصاف سے کر
غصّہ میں نہیں
    ورنہ تم تو ہم ميں سے زیادہ تر کو تبا ہ کر دے گا
25 اے خدا! ان قوموں پر
    جو تمہیں نہیں جانتی ہیں
    اور ان خاندانوں پر جو تیری عبادت سے انکار کر تے ہیں اپنا قہر نازل کر دے،
کیوں کہ وہ یعقوب کو کھا گئے،
    اسے نگل گئے
    اور اسرائیل کے مسکن کو اجاڑ دیا۔

معاہدہ ٹوٹا

11 یہ وہ پیغام ہے جو یرمیاہ کو ملا۔ خداوند کا یہ پیغام آیا: “اے یرمیاہ! اس معاہدے کے لفظوں کو سنو، ان باتوں کے بارے میں یہوداہ کے لوگو ں سے کہو۔ یہ باتیں یروشلم میں رہنے وا لے لوگوں سے کہو۔ اور تم ان سے کہو، خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے: ' جو شخص اس معاہدے کو قبول نہیں کرے گا، اس پر مصیبت آئے گی۔‘ میں تمہیں اس معاہدے کے با رے میں کہہ رہا ہوں جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کے ساتھ کیا تھا۔ میں نے وہ معاہدہ ان کے ساتھ تب تک کیا تھا جب میں انہیں مصر سے با ہر لا یاتھا۔ان لوگوں کے لئے مصر لو ہے کی دھات کو پگھلا دینے وا لی گرم بھٹی کی طرح تھا۔ میں نے ان لوگوں سے کہا، میرا حکم مانو اور وہ سب کرو جیسا میں کہتا ہوں۔ اگر تم وہ کرو گے تو تم میرے لوگ رہو گے اور میں تمہا را خدا ہوں گا۔

“تا کہ میں اس قسم کو جو میں نے تمہارے باپ دادا سے کھا ئی کہ میں ان کو ایسا ملک دوں گا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہو۔جیسا کہ آج کے دن ہے پورا کرو ں۔” تب میں نے جواب میں کہا، “اے خداوند، آمین۔”

خداوند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیاہ! اس پیغام کی تعلیم یہودا ہ کے شہروں اور یروشلم کی سڑکوں پر دو۔پیغام یہ ہے،اس معاہدے کی باتوں کو سنو اور ان پر عمل کرو۔ میں نے تمہا رے باپ دادا کو ملکِ مصر سے با ہر لا تے وقت ایک تنبیہ دی تھی آج تک تا کید کر تا اور بر وقت جتاتا اور کہتا رہا کہ میری سنو۔ پر انہوں نے میری نہیں سنی بلکہ انہوں نے بُری خواہشات کی پیردی کی۔ انہوں نے میرے معاہدے پر عمل نہیں کیا جس کا کہ میں نے حکم دیا تھا۔ اسلئے میں انہیں معاہدے کے شرط کے مطابق سزادوں گا۔”

خداوند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیا ہ! میں جانتا ہو ں کہ یہودا ہ کے لوگ اور یروشلم کے باشندوں نے ایک سازش رچی ہے۔ 10 وہ اپنے با پ دادا کے گنا ہو ں کی طرف وا پس آگئے جنہوں نے میری بات سننے سے انکار کیا اور غیر خداؤں کی عبادت کی۔ اسرائیل کے گھرانے اور یہودا ہ کے گھرانے نے اس معاہدے کو جو میں نے ان کے باپ دادا سے کہا تھا توڑدیا۔”

11 اس لئے خداوند فرماتا ہے: “میں یہودا ہ کے لوگو ں پر جلد ہی بھیانک مصیبت لا ؤں گا۔ وہ بچ کر بھاگ نہیں پا ئیں گے، اور وہ مدد کے لئے مجھے پکاریں گے لیکن میں ان کی ایک نہیں سنوں گا۔ 12 یہودا ہ کے شہر اور یروشلم کے باشندے جا نیں گے اور ان خدا ؤں کو جن کے آگے وہ بخور جلاتے ہیں پکاریں گے، پر وہ مصیبت کے وقت ان کو ہر گز نہ بچا ئیں گے۔

13 “کیوں کہ اے یہودا ہ! جتنے تمہارے شہر ہیں اتنے ہی تمہارے بت ہیں۔ تمہارے رسوا کن قربانگا ہ کا استعمال بعل کے لئے بخور جلانے کیلئے کیا جا تا ہے۔ اتنی ہی قربان گا ہیں ہیں جتنی یروشلم کی گلیاں ہیں۔

14 اے یرمیاہ! جہاں تک تمہاری بات ہے، یہودا ہ کے ان لوگوں کیلئے دعا نہ کرو،میں سنوں گا نہیں۔ وہ لوگ مصیبت اٹھا ئیں گے اور تب وہ مجھے مدد کیلئے پکاریں گے، لیکن میں سنوں گا نہیں۔

15 “میرا محبوب(یہودا ہ) میرے ہیکل میں کیوں ہے؟
    اسے وہاں رہنے کا حق نہیں ہے۔ اس نے بہت سے بُرے کام کئے ہیں۔
اے یہودا ہ! کیا تم نے سوچا ہے کے منت اور مقدس گوشت تمہا ری شرارت کو دور کریں گے؟”
    کیاتم ان کے ذریعہ سے رہا ئی پا ؤگے؟ تم شرارت کر کے خوش ہو تی ہو؟
16 خداوند نے تمہیں ایک نام دیا تھا۔
    خداوند نے تمہا رانام 'اچھا پھل وا لا خوبصورت ہرا زیتون کا درخت' رکھا۔
لیکن ایک تیز آندھی کی گر ج کے ساتھ خداوند اس درخت میں آ گ لگا دے گا
    اور اس کی شاخیں جل کر راکھ ہو جائیں گی۔

17 کیوں کہ خداوند قادر مطلق نے تمہیں لگایا۔ تم پر مصیبت کا حکم کیا۔اس بدی کے سبب سے جو اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے نے اپنے حق میں کی کہ بعل کیلئے بخور جلا کر مجھے غضبناک کیا۔”

یرمیاہ کے خلاف بُرے منصوبے

18 خداوند نے مجھے دکھا یا کہ کچھ لوگ میرے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ 19 خداوند نے مجھے دکھا یا کہ میں اس پالتومیمنہ کی مانند تھا جسے ذبح کرنے کے لئے لے جا یا جا تا ہے اور میں اس سے بے خبر تھا۔ وہ لوگ کہہ رہے تھے یہ سب باتیں میرے با رے میں کہہ رہے تھے: “ہم لوگ درخت کو اسکے پھل سمیت کاٹ کر تبا ہ کر دیں تا کہ اس کا نام مستقل طور پر انلوگوں کی فہرست سے جو کہ زندہ ہیں ہٹ جا ئے۔” 20 لیکن اے خداوند قادر مطلق تو صداقت سے عدالت کرتا ہے۔ تو لوگوں کے دل و دماغ کی آزمائش کرنا جانتا ہے۔ برائے مہربانی ان لوگوں سے بدلہ لے کیوں کہ میں اپنی حفاظت کے لئے تم پر منحصر کرتا ہوں۔

21 عنتوت کے لوگو ں نے یرمیاہ سے کہا تھا، “خداوند کے نام پر نبوت نہ کرو ورنہ ہم تمہیں مار ڈا لیں گے۔” خداوند نے ان لوگوں کے بارے میں یہ کہا۔ 22 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے، “میں جلد ہی عنتوت کے لوگوں کو سزا دو ں گا۔ ان کے جوان جنگ میں مارے جا ئیں گے۔ان کے بیٹے بیٹیاں قحط سالی سے مریں گے۔ 23 شہر عنتوت میں کو ئی بھی شخص نہیں بچے گا۔ کو ئی شخص زندہ نہیں رہے گا۔ میں انہیں سزا دو ں گا۔ میں ان پر آفت لا ؤں گا۔”

یرمیاہ کا خدا سے شکایت کرنا

12 اے خداوند اگر میں تجھ سے بحث کرتا ہوں
    تو تُو ہمیشہ ہی صادق نکلتا ہے۔
لیکن میں تجھ سے ان سب کے بارے میں پو چھنا چا ہتا ہوں جو صحیح راستے پر نہیں ہیں۔
    شریر لوگ کامیاب کیوں ہیں؟
    وہ بے ایمان ہیں لیکن ان کی زندگی اتنی آرام کی زندگی کیوں ہے۔
تو نے ان شریروں کو یہاں بسا یا ہے
    اور انہوں نے جڑ پکڑ لی وہ بڑھ گئے اور پھل بھی دیئے۔
تو ان کے منہ سے نزدیک
    لیکن ان کے دلوں سے دور ہے۔
لیکن اے میرے خداوند! تو میرے دل کو جانتا ہے،
    تو مجھے اور میرے دل کو دیکھتا اور پرکھتا ہے۔ میرا دل تیرے ساتھ ہے۔
ان شریروں کو بھیڑوں کی مانند ذبح ہو نے کے لئے کھینچ کر نکال
    اور قربانی کے روز کے لئے انہیں چن۔
کتنے زیادہ وقت تک زمین پیاسی پڑی رہے گی؟
    گھاس کب تک سو کھی اور مر جھائی ہو ئی رہے گی؟
کیونکہ وہ لوگ جو اس زمین پر رہتے ہیں بہت شریر ہیں۔
    جانور اور پرندے بھی مر چکے ہیں۔
وہ شریر لوگ کہتے ہیں،
    “یرمیاہ نہیں جانتا ہے کہ کیا ہو نے جا رہا ہے۔”

خدا کا یرمیاہ کو جواب

“اے یرمیاہ! اگر تم پیادوں کی دوڑ میں تھک چکے ہو
    تو تم سواروں کے مقابلہ میں کیسے دو ڑو گے؟
اگر تم محفوط ملک میں تھک جا تے ہو
    تو دریائے یردن کے جنگل میں کیا کرو گے؟
یہ لوگ تمہا رے اپنے بھا ئی ہیں۔
    تمہا رے اپنے گھرانے کے بڑے لوگ تمہا رے خلاف منصوبہ بنا رہے ہیں۔
تمہا رے اپنے گھرانے کے لوگ تم پر چیخ رہے ہیں۔
    اگر چہ وہ تم سے میٹھی میٹھی باتیں کریں، ان پر بھروسہ نہ کرو۔”

خداوند کا اپنے لوگو ں کو یعنی یہودا ہ کو مسترد کرنا

میں نے (خداوند) اپنا گھر چھوڑ دیا ہے۔
    میں نے اپنی میراث کو رد کر دیا ہے۔
میں نے جس سے (یہودا ہ ) پیار کیا ہے،
    اسے اس کے دشمنو ں کے حوالے کر دیا ہے۔
میرے اپنے لوگ میرے لئے جنگلی شیر بن گئے ہیں۔
    وہ مجھ پر گرجتے ہیں۔ اس لئے میں ان سے نفرت کرتا ہوں۔
میری میراث شکاری پرندہ کی طرح میرے بعدآیا ہے۔
    شکاری پرندے ان لوگوں کو گھیر لئے ہیں
آؤ سب دشتی درندوں کو جمع کرو۔
    تا کہ وہ کھا سکیں۔
10 بہت سے چروا ہوں نے میرے تاکستان کو خراب کیا
    ان چرواہوں نے میرے کھیت کو روندا ہے۔
    ان چروا ہو ں نے میرے خوبصور ت کھیت کو بیا بان میں تبدیل کر دیا ہے۔
11 انہوں نے میرے کھیت کو بیابان میں بدل دیا ہے۔
    یہ سو کھ گیا۔
سارا ملک بیا بان بن گیا ہے۔
    لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔
12 ان کے سپا ہی ان ویران پہاڑیوں کو روندتے گئے ہیں۔
    خداوند نے ان سپا ہیو ں کا استعمال اس ملک کو سزا دینے کیلئے کیا،
سارے ملک کو ایک سرے سے دورسے سرے تک سزا دی گئی تھی۔
    کو ئی شخص محفوظ نہ رہا تھا۔
13 لوگ گیہوں بو ئیں گے،
    لیکن وہ صرف کانٹے ہی کا ٹیں گے۔
انہوں نے مشقت اٹھا ئی لیکن فا ئدہ نہ اٹھا یا۔
    وہ اپنی فصل پر نادم ہوں گے۔خداوند کے قہر نے یہ سب کچھ کیا۔”

اسرائیل کے پڑوسیوں سے خداوند کا وعدہ

14 اس طرح میں خداوند فرماتا ہوں: “میں اپنے لوگوں کے سارے شریر پڑوسیوں کے خلاف ہو جا ؤں گا۔ میں ان لوگوں کو سطح زمین سے اکھاڑ ڈا لوں گا جو مورثی زمین کے نزدیک رہے جسے کہ میں نے اسرائیل کی قوموں کو دی تھی۔ میں اسرائیل کے خاندان کو بھی ان کے درمیان سے نکال پھینکوں گا۔ 15 لیکن ان لوگوں کو ان کے ملک سے اکھا ڑ پھینکنے کے بعد میں ان کیلئے افسوس کروں گا۔ اور ہر ایک کو ان کی میراث میں اور ہر ایک کو ان کی زمین میں پھر لا ؤں گا۔ 16 اور یوں ہو گا کہ اگر وہ دل لگا کر میرے لوگوں کے راستہ کو سیکھیں گے کہ میرے نام کی قسم کھا ئیں کہ خداوند زندہ ہے،جیسا کہ انہوں نے میرے لوگو ں کو سکھا یا کہ بعل کی قسم کھا ئیں تو وہ میرے لوگوں میں شامل ہو کر قائم ہو جا ئیں گے۔ 17 لیکن اگر کو ئی قوم میرے پیغام کو اَن سنی کر تی ہے تو میں اسے پو ری طرح فنا کر دو ں گا۔ میں اسے سو کھے پو دے کی مانند اکھا ڑ ڈا لوں گا۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔

کمر بند کی علامت

13 خداوند نے مجھے یو ں فرمایا: “تم جا کر اپنے لئے ایک کتانی کمربند خریدلو اور اسے اپنی کمر میں باندھ لو۔اسے پانی میں مت ڈا لو۔ ”

اسلئے میں نے خداوند کے کلام کے موافق ایک کمر بند خرید لیا اور اپنی کمر پر باندھا۔ تب خداوند کا کلام میرے پاس دو بارہ آیا۔ کلام یہ تھا: “اے یرمیاہ! اپنے خریدے گئے اور پہنے گئے کمر بند کو لو اور دریا ئے فرات کو جا ؤ کمربند کو چٹانوں کی شگاف میں چھپا دو۔”

اسلئے میں دریا ئے فرات گیا اور جیسا خداوند نے کہا تھا۔ میں نے کمر بند کو وہاں چھپا دیا۔ کئی دنوں بعد خداوند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیاہ! اب تم دریا ئے فرات جا ؤ۔اس کمر بند کو لو جسے میں نے چھپانے کو کہا تھا۔”

اس لئے میں دریا ئے فرات کو گیا اور میں نے کھود کر کمربند کو چٹانوں کی شگاف سے نکا لا جہاں میں نے اسے چھپا رکھا تھا۔ لیکن اب میں کمربند کو پہن نہیں سکتا تھا کیوں کہ وہ ایسا خراب ہو گیا تھا کہ کسی کام کا نہ رہا تھا۔

تب خداوند کا کلام مجھ پر ناز ل ہوا۔ کہ خداوند یوں فرماتا ہے: “اسی طرح میں یہودا ہ کے گھمنڈ اور یروشلم کے بڑے غرور کو ختم کروں گا۔ 10 “میں یہودا ہ کے شریر لوگوں کو فنا کروں گا، انہوں نے میرے کلام کو سننے سے انکار کیا ہے کیوں کہ وہ ضدی ہیں، اور وہ صرف وہ کر تے ہیں جو وہ کرنا چا ہتے ہیں۔ وہ جھو ٹے خدا ؤں سے دعا مانگتے ہیں اور ان کی عبادت کر تے ہیں۔ وہ اس کمر بند کی مانند ہو گئے ہیں۔ جو کسی کام کا نہیں ہے۔ 11 خداوند فرماتا ہے، “جیسا کہ کمر بند کمر سے باندھا ہوا رہتا ہے ویسا ہی میں اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو کہوں گا کہ مجھ سے بندھے ہو ئے رہیں تا کہ وہ میرے لوگ ہوں اور ان کے سبب سے میرا نام ہو اور میرے جلال کیلئے میری ستائش ہو لیکن انہوں نے میری نہ سنی۔”

یہودا ہ کو تنبیہ

12 “اے یرمیاہ! یہودا ہ کے لوگوں سے کہو: “اسرائیل کا خداوند خدا جو کہتا ہے، وہ یہ ہے: ہر ایک مٹکے میں مئے بھری جا ئے گی۔ وہ لوگ ہنسیں گے اور تم سے کہیں گے۔یقیناً ہی ہم جانتے ہیں۔ کہ ہر ایک مٹکے میں مئے بھری جا ئے گی۔ 13 تب تم ان سے کہنا، خداوند یوں فرماتا ہے، ’دیکھو میں اس ملک کے سب باشندوں کو ہاں ان بادشا ہوں کو جو داؤد کے تخت پر بیٹھتے ہیں اور کا ہنوں اور نبیوں اور یروشلم کے سب باشندوں کو مستی سے بھر دوں گا۔ 14 میں یہودا ہ کہ لوگوں کو ٹھو کر کھا کر ایک دوسرے پر گرنے دو ں گا۔ یہاں تک کہ با پ اور بیٹا ایک دوسرے پر گریں گے۔”یہ خداوند کا کلام ہے، “’میں نہ ان کے لئے افسوس کروں گا، اور نہ ہی ان پر رحم کروں گا۔ اور جب وہ برباد ہو ں گے میں نہ ہی ان کی مدد کروں گا اور نہ ہی ان پر رحم کھا ؤں گا۔” 15 سنو اور توجہ دو،خداوند نے تمہیں کلام دیا ہے، گھمنڈی مت بنو۔

16 اپنے خداوند خدا کی تعظیم وتکریم کرو،
    اس کی ستائش کرو، نہیں تو وہ تا ریکی لا ئے گا۔
    تاریک پہاڑوں پر لڑ کھڑانے اور گرنے سے پہلے اس کی ستائش کرو۔
یہودا ہ کے لوگو! تم روشنی کی امید کرتے ہو
    لیکن خداوند روشنی کوگہری تاریکی میں بدلے گا۔
    خداوند روشنی کو بہت ہی زیادہ گہری تاریکی میں بدل دے گا۔
17 یہودا ہ کے لوگو! اگر تم خداوند کی سننے سے انکار کر تے ہو
    تو تیرے غرور کے سبب سے میں اکیلا روؤں گا۔
ہا ں میری آنکھیں پھو ٹ پھو ٹ کر رو ئیں گی
    اور آنسو بہا ئیں گی۔ خداوند کا گلہ اسیری میں چلا گیا۔
18 یہ باتیں بادشا ہ اور اس کی ماں سے کہنا چا ہئے،
    “اپنے تخت سے اترو کیوں کہ
    تمہا رے حسین تاج تمہا رے سروں سے گر چکے ہیں۔”
19 جنوب کے شہر بند ہو گئے
    اور انہيں کو ئی نہیں کھولتا۔
سب بنی یہوداہ اسیر ہو گئے
    سب کو اسیر کر کے لئے گئے۔

20 اے یروشلم! غور سے دیکھو!
    دشمنوں کو شمال سے آتے دیکھو۔
وہ گلہ جو تمہیں دیا گیا تھا،
    تمہا را خوشنما گلہ کہاں ہے؟
21 ماضی میں تم نے لوگوں کو تعلیم دی،
    لیکن آنے وا لے وقت وہ تمہا رے قا ئد ہوں گے۔
تب تم کیا کرو گے؟
    تم اس عورت کی مانند ہو گے جو دردِ زہ میں مبتلا ہو تی ہے۔
22 تم اپنے آپ سے پو چھ سکتے ہو،
    “مجھے ایسی تکلیفوں کا سامنا کیوں کرنا پڑیگا۔”
یہ مصیبت تمہا رے انگنت گنا ہوں کے سبب آئیں گی۔
    تمہا رے گنا ہو ں کے سبب تمہیں بے لباس کیا گیا
    تمہا رے ساتھ جنسی بد سلوکی کی گئی۔
23 ایک حبشی اپنے چمڑے کو بدل نہیں سکتا۔
    ایک چیتا اپنے دا غوں کو نہیں بدل سکتا۔
اے یروشلم!اسی طرح تم بھی بدل نہیں سکتے،
    اچھا کام نہیں کر سکتے۔ تم ہمیشہ بُرا کام کر تے ہو۔
24 'میں تمہیں اسی طرح تِتر بِتر کر دوں گا
    جس طرح بیابان کی ہوا پیال کو اڑا لے جا تی ہے۔
25 یہ وہ ساری باتیں ہیں جو تمہا رے ساتھ ساتھ ہوں گی،
    یہ میرے منصوبے ہی تیرے حصّے ہيں۔”
    یہ کلام خداوند کا ہے۔”
یہ کیوں ہو گا؟
    کیوں کہ تم مجھے بھو ل گئے،
    تم نے جھو ٹے خدا ؤں پر ایمان لا یا۔
26 اے یروشلم! میں تمہا را لباس اتاروں گا۔
    لوگ تمہا ری برہنگی دیکھیں گے۔
    اور تم شرم سے پانی پانی ہو جا ؤ گے۔
27 میں نے تمہا ری بدکاری، تمہا ری جنسی خواہش،
    تمہا را گنا ہ سے بھرا عمل اور تمہا رے نفرت انگیز کام
جو تم نے پہاڑیوں پر اور میدانوں میں
    اپنے عاشقوں کے ساتھ کئے دیکھا ہے۔
اے یروشلم! تمہا را برا ہو!
    کب تک تم ایسی گندی حرکتیں کر تے رہو گے؟ ”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International