Beginning
یرمیاہ کی ہیکل کی تعلیم
7 یہ وہ کلام ہے جو خداوند کی طر ف سے یرمیاہ پر نازل ہوا اور اس نے فرمایا: 2 اے یرمیاہ! خداوند کے گھر کے پھاٹک کے سامنے کھڑا ہو اور یہ پیغام کہو: “یہودا ہ قوم کے سبھی لوگو! خداوند کی عبادت کرنے کے لئے تم سبھی لوگ ان پھاٹکوں سے ہو کر آئے ہو اب اس کلام کو سنو۔ 3 خداوند قادرمطلق اسرائیل کا خدا یوں فرما تا ہے، ’ اپنی زندگی بد لو اور اچھے کام کرو گے تو تم اس مقام پر رہو گے۔ 4 اس جھوٹ پر یقین نہ کرو جو کچھ لوگ بولتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، “یہ خداوند کا گھر ہے۔ [a] خداوند کی ہیکل ہے۔” 5 اگر تم اپنی زندگی بد لو گے اور اچھا کام کرو گے، تو میں تمہیں اس مقام پر رہنے دو ں گا۔ تمہیں چا ہئے کہ ایک دوسرے کے ساتھ انصاف سے رہو۔ 6 تمہیں اجنبیوں کے ساتھ بھی بہتر رہنا چا ہئے تمہیں بیوہ اور یتیم بچوں کے لئے اچھا کام کرنا چا ہئے۔ بے گناہ کا خون نہ بہا ؤ۔غیر خداؤں کی پیروی نہ کروکیوں؟ کیونکہ وہ تمہا ری زندگی کو نیست و نابود کر دیں گے۔ 7 اگر تم میرا حکم مانو گے تو میں تمہیں اس مقام پر رہنے دو ں گا۔میں نے یہ ملک تمہارے با پ دادا کو اپنے پاس رکھنے کیلئے دیا۔
8 “لیکن تم جھوٹ میں یقین کر رہے ہو اور وہ جھوٹ عبث ہے۔ 9 کیاتم چوری اور خون کرو گے؟ کیا تم زنا کا ری کرو گے؟ کیا تم لوگوں پر جھوٹا الزام لگا ؤ گے؟ کیا تم بعل اور ان خدا ؤں کی جن کو تم نہیں جانتے تھے پیروی کرو گے؟ 10 اگر تم یہ گناہ کر رہے ہو تو کیا تم اس گھر میں میرے سامنے کھڑے ہو سکتے ہو جسے میرے نام سے پکارا جا تا ہے؟ کیا تم میرے سامنے کھڑے ہو سکتے ہو اور کہہ سکتے ہو، “ہم محفوظ ہیں۔” محفوظ اس لئے کہ تم اس طرح کے گنا ہ کر تے رہو۔ 11 یہ گھر میرے نام سے پکارا جا تا ہے۔ کیا یہ گھر تمہا رے لئے ڈکیتوں کے چھپنے کے مقام کے سوا اور کچھ نہیں ہے؟میں تمہا رے اوپر نظر رکھ رہا ہوں۔ یہ پیغام خداوند کا ہے۔
12 “پس اب میرے اس مکان کو جا ؤ جو شیلاہ میں تھا۔ جہاں پر میں نے اپنے نام کو قائم کیا تھا۔ اور اس پر غور کرو کہ میں نے شیلاہ میں بنی اسرائیلیوں کے بُرے کام کے سبب سے کیا کیا تھا۔ 13 “بنی اسرا ئیلیو! تم لوگ یہ سب برے کام کرتے رہے۔” یہ پیغام خداوند کا تھا۔ میں نے تم سے با ر بار باتیں کیں، “لیکن تم نے میری ان سنی کر دی۔ میں نے تم لوگوں کو پکا را، مگر تم نے جواب نہیں دیا۔ 14 اس لئے میں اپنے نام سے پکارے جانے وا لے یروشلم کے اس گھر کو فنا کروں گا۔ میں اس گھر کو ویسے ہی فنا کروں گا۔جیسے میں نے شیلاہ میں فنا کیا تھا۔ اور یروشلم میں وہ گھر جو میرے نام پر ہے اور جس پر تم یقین کر تے ہو۔ میں اس جگہ کو تبا ہ کروں گا جسے میں نے تمہیں اور تمہا رے باپ دادا کو دی تھی۔ 15 میں تمہیں اپنے پاس سے ویسے ہی دور پھینک دو ں گا۔ جیسے میں نے تمہا رے سبھی بھا ئیوں کو افرائیم سے پھینکا۔”
16 “اے یرمیاہ! جہاں تک تمہا ری بات ہے، تم یہودا ہ کے ان لوگوں کے لئے دعا مت کرو۔ نہ ان کے لئے التجا کرو اور نہ ہی ان کے لئے دعا۔ان کی مدد کے لئے مجھ سے منت مت کرو ان کے لئے میں تمہا ری فریاد کو نہیں سنو ں گا۔ 17 “میں جانتا ہوں کہ تم دیکھ رہے ہو کہ وہ سارے یہوداہ کے شہر میں کیا کر رہے ہیں۔ تم یہ بھی دیکھ سکتے ہو کہ وہ یروشلم کے چوراہوں پر کیا کر رہے ہیں؟ 18 یہودا ہ کے لوگ جو کر رہے ہیں وہ یہ ہے بچے لکڑی جمع کرتے ہیں اور باپ آ گ سلگاتے ہیں اور عورتیں آٹا گوندھتی ہیں تا کہ آسمان کی ملکہ کے لئے رو ٹیاں پکا ئیں اور غیر خدا ؤں کی عبادت کرنے کے لئے مئے کا نذرانہ پیش کرتے ہیں وہ لوگ ایسا مجھے غضبناک کر نے کے لئے کر تے ہیں۔ 19 لیکن میں وہ نہیں ہوں جسے یہودا ہ کے لوگ سچ مچ چوٹ پہنچا رہے ہیں۔“یہ پیغام خداوند کا ہے۔ ” وہ صرف خود کو ہی چوٹ پہنچا رہے ہیں۔ وہ خود کو شرمندہ کر رہے ہیں۔”
20 اسی واسطے خداوند یوں فرماتا ہے: “دیکھو میرا قہر و غضب اس مکان پر،انسان اور حیوان پر، میدان کے درختو ں پر اور فصل پر بر سیگا۔ میرا قہر آ گ کی طرح ہو گا جسے بجھا یا نہیں جا ئے گا۔”
خداوند قربانی سے زیادہ فرمانبرداری چاہتا ہے
21 اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: “اپنی قربانیوں پر اور اپنے جلانے کی قربانیاں بھی بڑھا ؤ اور گوشت کھا ؤ۔ 22 جب میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا۔ تو میں نے انہیں جلانے کے نذرانوں اور قربانیوں کے با رے میں کو ئی حکم نہیں دیا۔ 23 میں نے انہیں صرف یہ حکم دیا تھا کہ اگر تم میری آواز سنو گے تو میں تمہا را خدا ہوں گا اور تم میرے لوگ ہو گے۔ جو بھی راہ میں تمہیں دکھا ؤں اور جس راہ کی میں تم کو ہدایت کروں اس پر چلو۔ اس میں تمہا را اپنا بھلا ہو گا۔
24 “لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری ایک نہ سنی۔ انہوں نے مجھ پر دھیان نہیں دیا۔ وہ ضد پر اڑے رہے اور انہوں نے ان برے کا موں کو کیا جو وہ کرنا چا ہتے تھے۔ وہ اپنی پیٹھ میری طرف موڑ لئے۔ 25 جب سے تمہا رے با پ دادا ملک مصر سے نکل آئے اس وقت سے آج تک میں نے تمہا رے پاس اپنے بہت سے خادموں یعنی نبیوں کو بھیجا۔ میں نے ان کو ہمیشہ وقت پر بھیجا۔ 26 لیکن تمہارے با پ دادا نے میری ان سنی کی انہو ں نے مجھ پر دھیان نہیں دیا۔ وہ بہت ضدی تھے اور انہوں نے باپ دادا سے بڑھ کر برائیاں کیں۔
27 “اے یرمیاہ! تم یہودا ہ کے لوگوں سے یہ باتیں کہو گے۔ لیکن وہ تمہا ری ایک نہ سنیں گے۔ تم ان سے باتیں کرو گے، لیکن وہ تمہیں جواب بھی نہیں دیں گے۔ 28 اس لئے تمہیں ان سے یہ باتیں کہنی چا ہئے۔ یہ وہ قوم ہے جس نے خداوند اپنے خدا کا حکم قبول نہیں کیا ان لوگوں نے خدا کی تعلیمات کو ان سنی کیا۔ یہ لوگ صحیح تعلیم سے نا وا قف ہیں۔
قتل کی وادی
29 “اے یرمیا ہ! اپنے با لوں کو کاٹ ڈا لو اور اسے پھینک دو۔ سنسان پہاڑ کی چو ٹی پر چڑھو اور ماتم کرو۔ کیونکہ خداوند نے ان لوگوں کو جن پر اس کا قہر ہے رد کر دیا ہے۔ 30 یہ کرو کیوں کہ یہودا ہ کے لوگ وہ کام کر تے ہیں جسے میں نے برا تصور کیا۔” یہ خداوند کا پیغام ہے۔“انہوں نے اس گھر میں جو میرے نام سے کہلا تا ہے بتوں کو رکھا۔ اس طرح سے اس نے اسے ’ناپاک‘ کیا۔ 31 اور انہو ں نے توفت کي اونچی جگہوں کو بن ہنوم کی وادی میں بنا ئے، تا کہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو آگ میں جلا ئیں جس کا میں نے حکم نہیں دیا اور میرے دل میں اس کاخیال بھی نہ آیا تھا۔ 32 اس لئے خداوند فرماتا ہے، دیکھو وہ دن آرہا ہے کہ یہ نہ توفت کہلا ئے گی نہ بن ہنوم کی وادی بلکہ قتل کی وادی کہلا ئے گی اور جگہ نہ ہو نے کے سبب سے توفت میں دفن کریں گے۔ 33 تب لوگوں کی لاشیں زمین پر پڑی رہیں گی اور آسمانی پرندوں کی غذا ہو ں گی۔ ان لوگوں کے جسم کو جنگلی جانور کھا ئیں گے۔ وہاں ان پرندوں اور درندوں کو بھگانے کے لئے کو ئی شخص زندہ نہ بچے گا۔ 34 تب میں یہودا ہ کے شہروں میں اور یروشلم کي گلیوں میں خوشی اور شادمانی کی آواز، دلہے اور دلہن کی آواز پو ری طرح موقوف کردوں گا۔کیونکہ یہ ملک ویران ہو جا ئے گا۔”
8 یہ پیغام خداوند کا ہے: “اس وقت لوگ یہودا ہ کے بادشا ہوں اور سرداروں کی ہڈیوں کو ان کی قبروں سے نکالیں گے۔ وہ کا ہنوں اور نبیوں کی ہڈیوں کو قبروں سے نکا لیں گے۔ وہ یروشلم کے لوگوں کی ہڈیوں کو قبروں سے نکا لیں گے۔ 2 وہ لوگ ان ہڈیوں کو سورج چاند اور تا روں کی عبادت کے لئے نیچے زمین پر پھیلا ئیں گے۔یروشلم کے لوگ سورج، چاند اور تاروں کی عبادت سے محبت کر تے ہیں۔کو ئی بھی شخص ان ہڈیوں کو اکٹھا نہیں کرے گا۔ اور نہ ہی انہیں پھر دفنا ئے گا۔اس لئے ان لوگوں کی ہڈیاں رو ئے زمین پر کھا د بنيں گي۔
3 “میں یہوداہ کے لوگو ں کو یہ جگہ چھوڑنے پر مجبور کروں گا۔ اور وہ لوگ جہاں کہیں بھی جا ئیں گے تو اس برے خاندان کی باقی ماندہ لوگ جو کہ جنگ میں مارے نہیں گئے تھے یہ خوا ہش کریں گے کہ یہ بہتر ہوتا اگر وہ مار دیئے جا تے۔”
گنا ہ اور سزا
4 اے یرمیاہ! یہوداہ کے لوگو ں سے یہ کہو کہ خداوند یہ سب کہتا ہے:
“تم یہ جانتے ہو کہ جو شخص گرجاتا ہے تو
وہ پھر اٹھتا ہے۔
اور اگر کو ئی شخص غلط راہ چلتا ہے تو
وہ چاروں جانب سے گھوم کر لوٹ آتا ہے۔
5 یروشلم کے لوگ غلط راہ پر
کیوں لگاتار چلتے ہی جا رہے ہیں؟
وہ اپنے جھوٹ میں یقین رکھتے ہیں۔
اور وہ مُڑ نے اور لوٹنے سے انکار کرتے ہیں۔
6 میں نے ان کی بات کو غور سے سنا ہے۔
لیکن وہ کبھی سچ نہیں بولتے۔
وہ لوگ اپنے گناہ کیلئے نہیں پچھتا تے۔
ہر شخص ان بُري را ہوں پر چلتا
جس کی وہ خواہش کرتا۔
وہ جنگ میں دوڑتے ہو ئے گھوڑوں کی مانند ہیں۔
7 لق لق بھی
اپنے مقررہ وقتوں کو جانتا ہے۔
فاختہ، ابابیل اور سارس بھی جانتے ہیں کہ
کب نئے گھر میں آنا چا ہئے۔
لیکن میرے لوگ نہیں جانتے کہ
خداوند ان سے کیا کرانا چا ہتا ہے؟
8 تم کیسے کہہ سکتے ہو، ’ہمیں خداوند کی تعلیمات ملی ہيں،اس لئے ہم دانشمند ہیں!
'لیکن یہ سچ نہیں! کیوں کہ منشی کے با طل قلم نے ان پتّوں کو پیدا کی ہے۔
9 ان دانشمندوں نے خداوند کی تعلیم کو رد کیا۔
کیسی عقلمندی ان کے پاس ہو گی؟
اس لئے وہ لوگ شرمندہ ہونگے،
ڈرائے جا ئیں گے اور وہ لوگ قید ہونگے۔
10 اس لئے میں ان کی بیویوں کو دوسرے لوگوں کو دوں گا۔
میں ان کے کھیت کو نئے مالکوں کو دوں گا۔
سبھی بنی اسرائیل زیادہ سے زیادہ دولت چا ہتے ہیں۔
چھو ٹے سے لیکر بزرگ تک سبھی لوگ اسی طرح کے ہیں۔
نبی سے کا ہن تک ہرا یک دغا باز ہے۔
11 اور وہ میری بنتِ قوم کے زخم کو یوں ہی سلامتی سلامتی کہہ کر اچھا کر تے ہیں۔
حالانکہ سلامتی نہیں ہے۔
12 ان لوگوں کو اپنے کئے ہو ئے برے کاموں کے لئے شرمندہ ہونا چا ہئے۔
لیکن وہ بالکل شرمندہ نہیں۔
انہیں اتنا بھی علم نہیں کہ انہیں اپنے گنا ہوں کے لئے پچھتاوا ہو سکے۔
اس لئے وہ دیگر سبھی کے ساتھ سزا پا ئیں گے۔
میں انہیں سزا دوں گا اور زمین پر پھینک دوں گا۔”
یہ باتیں خداوند نے کہیں۔
13 “میں ان کے پھل اور فصلیں لے لوں گا
تا کہ ان کے یہاں کو ئی پکی فصل پھر سے نہ ہو۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔
“نہ تاک میں انگور لگیں گے اور نہ انجیر کے درخت میں انجیر۔
یہاں تک کہ پتیاں سو کھ جا ئیں گی اور مر جھا جا ئیں گی۔
میں ان چیزوں کو لے لوں گا جنہیں میں نے انہیں دیدی تھیں۔
14 “ہم لوگو ں کو یہاں خالی کیوں بیٹھنا چا ہئے؟
آؤ اکٹھے ہو کر محفوظ اور مستحکم شہروں میں بھاگ چلیں
اور وہاں خاموش رہیں
کیوں کہ خداوند ہمارے خدا نے ہم کو خاموش بنایا ہے
اور ہم کو زہریلے پانی پینے کو دیا
اور اس لئے کہ ہم خداوند کے گنہگار ہیں۔
15 ہم سلامتی کی خوا ہش کر تے تھے۔
لیکن کچھ بھی اچھا نہ ہوسکا۔
ہم ایسے وقت کی امید کر تے ہیں، جب وہ معاف کر دے گا۔
لیکن صرف مصیبت ہی آپڑی ہے۔
16 اس کے گھو ڑوں کے نتھنوں سے فرانے کی آواز “دان ” سے سنا ئی دیتی ہے۔
اس کے جنگلی گھوڑوں کے ہنہنا نے کی آواز سے تمام زمین کانپ گئی
کیوں کہ وہ زمین کو اور سب کچھ جو اس میں ہے
اور اس کے باشندوں کو کھاجانے کے لئے آپہنچے۔
17 “کیوں کہ خداوند فرماتا ہے دیکھو میں تمہا رے درمیان سانپ بھیجوں گا
اور کو ئی بھی جا دو اسے قابو نہ کر سکے گا۔
18 اے خدا! میں بہت دکھی اور خوفزدہ ہوں۔
19 میرے لوگو ں کی سن!
اس ملک میں وہ مدد کے لئے،زمین کے لئے اور راستے کے لئے پکار رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں، “کیا خداوند اب بھی صیون میں ہے؟
کیا صیون کے بادشا ہ اب بھی وہاں ہیں؟ ”
لیکن خدا فرماتا ہے،
“یہودا ہ کے لوگ کیوں اپنی تراشی ہو ئی مورتیوں کی،
بیگانہ خداؤں کی پرستش کرکے مجھ کو غضبناک کر تے ہیں؟”
20 لوگ کہتے ہیں،
“فصل کاٹنے کا وقت گیا۔
گرمی کے ایام تمام ہو ئے
اور ہم نے رہا ئی نہیں پا ئی۔ ”
21 میرے لوگ بیمار ہیں، اس لئے میں بیمار ہوں۔
میں ان بیمار لوگوں کی فکر میں دکھی اور مایوس ہوں۔
22 کیا جلعاد میں شفا بخشنے وا لا کو ئی مر ہم نہیں ہے؟
کیا وہاں کو ئی طبیب نہیں؟ میری قوم کیوں شفا نہیں پاتی؟
9 اگر میرا سرپانی سے بھرا ہو تا
اور میری آنکھیں آنسوؤں کا چشمہ ہو تیں
تو میں اپنے برباد کئے گئے لوگوں کے لئے دن رات رو تا رہتا۔
2 اگر مجھے صرف بیابان میں رہنے کا مقام مل گیا ہوتا
جہاں مسافر رات گزارتے ہیں،
تو میں اپنے لوگوں کو چھوڑ سکتا تھا۔
میں ان لوگوں سے دور چلا جا سکتا تھا۔
کیوں کہ وہ سبھی خدا کے نافرمان اور بد کار ہو گئے ہیں،
وہ سبھی اس کے خلاف باغی ہو رہے ہیں۔
3 “وہ لوگ اپنی زبان کا استعمال کمان کے جیسا کرتے ہیں،
انکے منھ سے جھوٹ تیر کی مانند چھو ٹتا ہے۔
پورے ملک میں سچائی کا نام و نشان نہیں ہے۔
جھوٹ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔
وہ مجھے نہیں جانتے۔”
خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔
4 “اپنے پڑوسیوں سے ہوشیار رہو،
اپنے خاص بھائیوں پر بھی اعتماد نہ کرو۔
کیوں کہ ہر ایک بھائی دغا باز ہے۔
ہر ایک پڑوسی غلط بیانی کرتا ہے۔
5 ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے جھوٹ بولتا ہے۔
کوئی شخص سچ نہیں بولتا۔
یہوداہ کے لوگوں نے
اپنی زبان کو جھوٹ بولنے کی تعلیم دی ہے۔
انہوں نے اس وقت تک گناہ کئے
جب تک کہ وہ اتنا تھکے کہ لوٹ نہ سکے۔
6 ایک برائی کے بعد دوسری برائی آئی۔
جھوٹ کے بعد جھوٹ آیا۔
لوگوں نے مجھ کو جاننے سے انکار کردیا۔”
خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔
7 اس لئے خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے:
“میں یہوداہ کے لوگوں کی آزمائش ویسے ہی کروں گا
جیسے کوئی شخص آگ میں تپا کر کسی دھات کی جانچ کرتا ہے
میری کوئی اور دوسری پسند نہیں ہے۔
8 یہوداہ کے لوگوں کی زبان تیز تیر کی مانند ہے۔
انکے منھ سے دغا کی باتیں نکلتی ہیں۔
ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے عمدہ باتیں کرتا ہے۔
لیکن وہ باطنی طور سے اپنے پڑوسی پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا تا ہے۔
9 کیا مجھے یہوداہ کے لوگوں کو اس طرح کے برے کاموں کے کرنے کی وجہ سے سزا نہیں دینی چاہئے؟ ”
یہ پیغام خدا وند کا ہے۔”
مجھے اس قوم کو سزا دینی چاہئے
جو ایسی حرکت کرتی ہے۔”
10 میں پہاڑوں پر پھوٹ پھوٹ کر روؤں گا۔
میں بیابان کی چراگاہوں میں ماتم کروں گا
کیوں کہ وہ اتنے جل گئے کہ
کوئی آدمی وہاں جانے کی ہمت نہیں رکھتا۔
جانوروں کی کوئی آواز سنائی نہیں دیتی۔
پرندے اور مویشی
وہاں سے بھاگ گئے۔
11 “میں(خدا وند) یروشلم کو کچڑے کا ڈھیر بنا دوں گا۔
یہ گیدڑوں کا مسکن بنے گا۔
میں یہوداہ کے شہروں کو فنا کروں گا۔
اس لئے وہاں کوئی بھی نہیں رہے گا۔”
12 کیا کوئی شخص ایسا دانشمند ہے جو ان باتوں کو سمجھ سکے؟ کیا کوئی ایسا شخص ہے جسے خدا وند سے شریعت ملی ہے؟ کیا کوئی خدا وند کے پیغام کی تشریح کر سکتا ہے؟ ملک کیوں فنا ہوا؟ یہ سر زمین کس لئے ویران ہوئی اور بیابان کی مانند جل گئی کہ کوئی اس میں قدم نہیں رکھتا؟
13 خدا وند نے ان سوالوں کا جواب دیا۔ اس نے کہا، “یہ اس لئے ہوا کہ یہوداہ کے لوگوں نے میری تعلیمات پر چلنا چھو ڑ دیا۔ میں نے انہیں اپنی تعلیمات دی، لیکن انہوں نے میری بات سننے سے انکار کیا۔ انہوں نے میری تعلیمات کی پیر وی نہیں کی۔ 14 یہوداہ کے لوگ اپنی راہ چلے، وہ ضدّی ہیں۔ انہوں نے جھو ٹے خدا وند بعل کی پیر وی کی۔ انکے باپ دادا نے انہیں جھوٹے خداؤں کی پیر وی کرنے کی تعلیم دی۔”
15 اس لئے اسرائیل کا خدا، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے، “میں جلد ہی یہوداہ کے لوگوں کو کڑوا پھل چکھا ؤں گا۔ میں انہیں زہریلا پانی پلاؤں گا۔ 16 میں یہوداہ کے لوگوں کو دیگر قوموں میں بکھیر دوں گا۔ وہ اجنبی قوموں میں رہیں گے۔ انہوں نے اور انکے باپ دادا نے ان ملکوں کو کبھی نہیں جانا۔ میں تلوار لئے لوگوں کو بھیجوں گا۔ وہ لوگ یہوداہ کے لوگوں کو مار ڈالیں گے۔ وہ لوگوں کو اس وقت تک مارتے جائیں گے جب تک وہ ختم نہیں ہوجائیں گے۔”
17 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے:
“اسے سمجھو۔
ماتم کرنے وا لی عورتوں کو اور ان عورتوں کو
جو کہ ماہر فن ہیں انہيں بلا ؤ اور انہیں آنے دو۔
18 لوگ کہتے ہیں،
“ان عورتوں کو جلدی سے آنے دو
اور ہمارے لئے سوگ کا نغمہ گانے دو،
تب ہم لوگ بھی آنسو بہائیں گے۔”
19 “زور سے رونے کی آوازیں صیّون سے سنائی دے رہی ہیں۔
یقیناً ہم برباد ہو گئے۔
بلا شک ہم شرمندہ ہیں۔
ہمیں اپنے ملک کو چھوڑ دینا چاہئے
کیوں کہ ہمارے گھر نیست و نابود اور برباد ہوگئے ہیں۔”
20 اے عورتو! خدا وند کا پیغام سنو،
خدا وند کے الفاظ کو سننے کے لئے اپنے کان کھو ل لو۔
خدا وند فرماتا ہے، “اپنی دختروں کو بلند آواز سے رونا سکھا ؤ۔
اور اپنے پڑوسیوں کو مرثیہ گانا سکھاؤ۔
21 'موت صرف ہمارے گھر میں ہی نہیں
بلکہ ہمارے محلوں میں بھی داخل ہو چکی ہے۔
سڑ کوں پر کھیلنے والے بچے
اور بازاروں میں گھومنے والے جوانوں کی موت ہو گئی ہے۔‘
22 “اے یرمیاہ کہو: جو خدا وند کہتا ہے،
’وہ یہ ہے
آدمیوں کی لاشیں میدان میں کھاد کی مانند گریں گی
اور اس مٹھی بھر اناج کی طرح ہوں گی جو فصل کاٹنے والے کے پیچھے رہ جاتا ہے
جسے کوئی جمع نہیں کرتا۔”
23 خدا وند فرماتا ہے:
“صاحب حکمت کو اپنی حکمت پر فخر نہیں کرنا چاہئے۔
کوئی اپنی قوت پر اور مالدار اپنے مال پر فخر نہ کرے
24 لیکن اصل میں انہیں مجھے جاننے اور سمجھنے میں فخر کرنا چاہئے کہ
میں ہی خدا وند ہوں جو مستحکم محبت، انصاف اور صداقت لاتا ہوں۔
میں ان اصولوں سے خوش بھی ہوں۔”
یہ خدا وند کا پیغام تھا۔
25 وہ وقت آرہا ہے، “یہ پیغام خدا وند کا ہے، جب میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو صرف جسم سے ختنہ کرائے ہیں۔ 26 میں مصر یہوداہ، ادوم، موآب، اور عمّون کی قوموں اور ان سبھی لوگوں کے بارے میں باتیں کر رہا ہوں جو بیابان میں رہتے ہیں اور اپنی داڑھی کترواتے ہیں۔ سبھی قومیں بنا ختنہ کی ہوئی ہیں لیکن بنی اسرائیلیوں نے اپنے دلوں کا ختنہ نہیں کیا ہے۔”
©2014 Bible League International