Beginning
4 یہ پیغام خداوند کا ہے۔
“اے اسرائیل! اگر تم لوٹ آنا چا ہو،
تو میرے پاس آؤ۔
اور اپنی مورتیوں کو میری نظرو ں سے دور کرو
تم آوارہ نہ ہو گے۔
2 اور اگر تم سچا ئی اور عدالت
اور صداقت سے زندہ خداوند کی قسم کھا ؤ
تو قو میں اس کے سبب سے اپنے آپ کو مبارک کہیں گی۔
اور اس پر فخر کریں گی۔”
3 یہودا ہ ملک کے لوگو ں اور اسرائیل کے لوگو ں سے خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے:
“کھیتو ں میں ہل چلا ؤ،
لیکن کانٹوں میں بیج نہ بویا کرو۔
4 خداوند کے لوگ بنو،
اپنے دل کو بد لو
یہودا ہ اور یروشلم کے باشندو، اگر تم نہیں بدلے
تو میں بہت غضبنالک ہوؤں گا۔
میرا قہر آگ کی مانند پھیلے گا۔ اور میرا غضب تمہیں جلا دے گا،
اور کو ئی شخص اس آگ کو بجھا نہیں پا ئے گا۔
یہ کیوں ہو گا؟
کیوں کہ تم نے برے کام کئے ہیں۔”
شمال سے تبا ہی
5 “یہودا ہ کے لوگوں میں اس پیغام کا اظہار کرو
اور یروشلم میں رہ رہے لوگوں سے کہو،
’سارے ملک میں بگل پھونکو۔
بلند آواز سے چلا ؤ اور کہو،
’ ایک ساتھ آؤ
اور اپنی حفاظت کے لئے قلعہ دار شہروں میں چلو۔‘
6 تم صیون ہی میں جھنڈا کھڑا کرو۔
اپنی زندگی کے لئے بھا گو، دیر نہ کرو۔
یہ اس لئے کرو کہ میں شمال سے تبا ہی
اور بد نصیبی لا رہا ہو ں۔”
7 “شیر ببر ” جھاڑیوں سے نکلا ہے
اور قوموں کو ہلاک کرنے وا لا نکل پڑا ہے۔
وہ تمہا رے ملک کو نیست و نابود کر نے کے لئے اپنا گھر چھوڑ چکا ہے۔
تمہا رے شہر ویران ہوں گے۔
ان میں رہنے وا لا کو ئی شخص نہیں بچے گا۔
8 اس لئے ٹاٹ اوڑھ کر چھاتی پیٹو اور ماتم کرو کیو ں؟
کیوں کہ خداوند کا قہر ہم پر شدید ہے۔”
9 یہ پیغام خداوند کا ہے، “اس وقت یوں ہوگا کہ
بادشاہ اور امراء حوصلہ کھو بیٹھیں گے،
کاہن ڈریں گے،
نبیوں کے دل دہلیں گے۔”
10 تب میں نے یعنی یرمیاہ نے کہا، “اوہ میرے مالک خدا وند! تم نے لوگوں کو دھو کہ دیا اور تم نے یروشلم سے چالبازی کی۔ تو نے ان سے کہا، ’ تم سلامت رہو گے۔‘ حالانکہ تلوار انکی گردن پر وار کرنے ہی والا ہے۔”
11 اس وقت ایک پیغام
یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو دیا جائے گا:
“سنسان پہاڑیوں کی چوٹی پر سے
گرم آندھی میرے لوگوں کی طرف چل رہی ہے۔
یہ ہوا اناج کو اُسانے
اور صاف کرنے کے لئے نہیں ہے۔
12 یہ اس سے زیادہ زور دار ہوا ہے
جو میرے لئے بہہ رہی ہے۔
اب میں یہوداہ کے لوگوں کے خلاف
اپنا فیصلہ سناؤں گا۔”
13 دیکھو! دشمن گھٹا کی طرح اٹھ رہا ہے۔
اس کی رتھ گرد باد کی مانند ہیں۔
اس کے گھو ڑے عقابوں سے تیز تر ہیں۔
یہ ہم سب کے لئے برا ہوگا،
ہم برباد ہوجائیں گے۔
14 اے یروشلم کے لوگو!
اپنے دلوں سے برائی کو دھو ڈا لو،
تاکہ تم بچ سکو
اپنے برے منصوبوں پر اڑنا بند کرو۔
15 دان کے ایلچی کی آواز
جو وہ بولتا ہے، توجہ سے سنو۔
کوئی افرائیم کی پہاڑی سے
بری خبر لا رہا ہے۔
16 “قوموں کو خبر دو۔
دیکھو یروشلم کی بابت منادی کرو کہ
محاصرہ کرنے والے دور کے ملک سے آتے ہیں۔
اور یہوداہ کے شہروں کے مقابل للکاریں گے۔
17 دشمنو ں نے یروشلم کو ایسے گھیرا ہے
جیسے کھیت کی حفاظت کرنے والے لوگ ہوں۔
اے یہوداہ! تم میرے خلاف گئے
اس لئے تمہارے خلاف دشمن آرہے ہیں۔”
یہ پیغام خدا وند کا ہے۔
18 “جس طرح تم رہے اور تم نے گناہ کیا
اسی وجہ سے تم پر یہ مصیبت آئی۔
یہ تمہارے گناہ ہی ہیں جس نے زندگی کو اتنا مشکل بنا یا ہے۔
یہ تمہارا گناہ ہی ہے جس نے اس مصیبت کو لایا جو تمہارے دل کو گہرا گھاؤ دیا۔”
یرمیاہ کی پکار
19 آہ! میرا دکھ اور میری پریشانی میرے پیٹ میں درد کر رہی ہے۔
میرا دل دھڑک رہا ہے۔
ہائے! میں اتنا خوفزدہ ہوں کہ
میرا دل میرے اندر تڑپ رہا ہے۔
میں چپ نہیں بیٹھ سکتا کیوں؟ کیوں کہ میں نے بگل کی آواز سنی ہے۔
بگل فوج کو جنگ کے لئے بلا رہا ہے۔
20 تباہی کے پیچھے تباہی آتی ہے۔
پورا ملک فنا ہو گیا ہے۔
اچانک میرے خیمے نیست و نابود کر دیئے گئے ہیں،
میرے پردے پھاڑ دیئے گئے ہیں۔
21 اے خدا وند! میں کب تک جنگ کا جھنڈا دیکھوں گا؟
جنگ کی بگل کو کتنی بار سنوں گا؟
22 خدا وند نے کہا، “میرے لوگ احمق ہیں
وہ مجھے نہیں جانتے وہ بے وقوف بچے ہیں۔
وہ سمجھتے نہیں وہ گناہ کرنے میں ماہر ہیں،
لیکن وہ اچھا کرنا نہیں جانتے۔”
تباہی آرہی ہے
23 میں نے زمین کو دیکھا۔
زمین خالی تھی اس پر کچھ بھی نہیں تھا۔
میں نے آسمان کو دیکھا،
اور اس کی روشنی چلی گئی تھی۔
24 میں نے پہاڑوں پر نظر ڈا لی،
اور وہ کانپ رہے تھے۔
سبھی پہاڑیاں لڑ کھڑا رہی تھیں۔
25 میں نے چاروں طرف دیکھا، لیکن وہاں کوئی بھی نہیں تھا
سارے پرندے اڑ چکے تھے۔
26 پھر میں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ زر خیز زمین بیابان ہو گئی
اور اس کے سب شہر خدا وند کی حضوری
اور اس کے قہر کی شدت سے بر باد ہوگئے۔
27 خدا وند فرماتا ہے:
“سارا ملک غیر آباد ہو جائے گا
لیکن میں اسے پوری طرح بر باد نہیں کروں گا۔
28 اس لئے سارے ملک روئیں گے
اور آسمان تاریک ہوجائے گا۔
میں نے کہہ دیا ہے۔ میں سختی کم نہیں کروں گا۔
میں فیصلہ کر چکا ہوں میں اپنا ذہن نہیں بدلوں گا۔”
29 گھوڑ سواروں اور تیر اندازوں کے شور سے
تمام شہری بھاگ جائیں گے۔
وہ گھنے جنگلوں میں جا گھسیں گے
اور چٹا نوں پر چڑھ جائیں گے۔
سب شہر ترک کئے جائیں گے
اور کوئی آدمی ان میں نہ رہے گا۔
30 تب اے غارت شدہ!
تم کیا کرو گی؟
اگر چہ تم لال لباس کیوں پہنے،
قیمتی زیوروں سے آراستہ کیوں ہوئے
تم اپنی آنکھوں میں سرمہ کیوں لگائے؟
تمہارا یہ سنگار بیکار ہے
کیوں کہ تمہارے عاشق تم کو رد کردیں گے۔
وہ تمہاری جان کے طا لب ہوں گے۔
31 میں ایک چیخ سنتا ہوں جو اس عورت کی چیخ کی طرح ہے جو بچہ پیدا کر رہی ہو۔
یہ چیخ اس عورت کی طرح ہے جو پہلے بچہ کو جنم دے رہی ہو۔
یہ دخترِ صیّون کی چیخ کی طرح ہے۔
وہ اپنے ہاتھوں کو ہلا رہی ہے، کہہ رہی ہے،
“مدد کرو! میں تھکی ماندی ہوں
اور میرے قاتل میرے چاروں جانب ہیں۔”
یہوداہ کے لوگوں کے گناہ
5 خدا وند فرماتا ہے، “یروشلم کی سڑکوں پر اوپر نیچے جاؤ، چاروں جانب دیکھو اور دیکھو کہ وہاں کون ہے۔ شہر کے کوچوں میں ڈھونڈو، پتا کرو کہ کیا تم کسی ایک اچھے شخص کو پا سکتے ہو، ایسے شخص کو جو ایمانداری سے کام کرتا ہو، ایسا جو سچائی کا طالب ہو۔ اگر تم ایک اچھے شخص کو ڈھونڈ نکا لوگے تو میں یروشلم کو معاف کردوں گا۔ 2 اور اگر چہ وہ کہتے ہیں ' زندہ خدا کی قسم ' تو بھی یقیناً وہ جھو ٹی قسم کھاتے ہیں۔”
3 اے خدا وند! میں جانتا ہوں کہ
تو لوگوں میں سچائی دیکھنا چاہتا ہے۔
تو نے یہوداہ کے لوگوں کو چوٹ پہنچائی،
لیکن انہوں نے کسی مصیبت کا احساس نہیں کیا۔
تو نے انہیں فنا کیا
لیکن انہوں نے اپنا سبق سیکھنے سے انکار کردیا
وہ بہت ضدی ہو گئے
انہوں نے اپنے گناہوں کے لئے پچھتا نے سے انکار کردیا۔
4 تب میں نے خود سے کہا،
“یہ بے چارے غریب لوگ نا واقف ہیں۔
یہ وہی لوگ ہیں جو خدا وند کی راہ کو نہیں سیکھ سکے۔
یہ لوگ اپنے خدا کی تعلیمات کو نہیں جانتے ہیں۔
5 اس لئے میں امیر لوگوں کے پاس جاؤں گا
اور ان سے باتیں کروں گا۔
کیوں کہ وہ بزر گ خدا وند کی ر اہ کو سمجھتے ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ وہ خدا کی شریعت کو جانتے ہیں۔”
لیکن وہ لوگ بھی خدا وند کی خدمت کرنے سے انکار کر گئے۔
کل ملا کر وہ انکی رکاوٹوں کو توڑ دیئے۔ [a]
6 جنگل کا ایک شیر ببر ان پر حملہ کرے گا۔
بیابان میں ایک بھیڑ یا انہیں مار ڈا لے گا۔
ایک تیندوا انکے شہروں کے پاس گھات لگائے ہوئے ہے۔
شہروں کے باہر جانے والے کسی کو بھی تیندوا پھاڑ ڈالے گا۔
یہ ہوگا کیوں کہ یہوداہ کے لوگوں نے بار بار گناہ کئے ہیں۔
وہ سب خدا وند کے خلاف ہو گئے۔
7 خدا کہتا ہے، “اے یہودا ہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ میں تم کو معاف کردوں؟
تمہا رے فرزندوں نے مجھے چھوڑ دیا ہے
اور ان بتو ں کے نام پر وہ وعدہ کر تے ہیں جو کہ خدا نہیں ہیں۔
میں نے تمہا ری اولاد کو ہر ایک چیز عطاکی جس کی ضرورت انہیں تھی،
لیکن پھر بھی وہ نافرمان رہے۔
انہوں نے طوا ئف خانوں میں اپنا زیادہ وقت گذارا۔
8 وہ ان شہوت کی خواہش رکھنے وا لے گھو ڑو ں کی مانند ہیں جو پیٹ بھرنے کے با وجود
اپنے پڑو سی کی بیوی پر ہنہنا تے ہیں۔
9 کیا مجھے یہودا ہ کے لوگو ں کو یہ کام کر نے کے سبب سزا نہیں دینی چا ہئے؟”
یہ پیغام خداوند کا ہے۔
“ہاں! تم جانتے ہو کہ
مجھے اس طرح کی قوم کو سزا دینی چا ہئے۔
10 “انگور کي بیلوں کي قطاروں کے درمیان سے جا ؤ
اور انہیں تباہ کر دو (لیکن انہیں پو ری طرح تباہ نہ کرو )
ان کی ساری شاخیں چھانٹ دو۔کیوں کہ یہ شاخیں خداوند کی نہیں ہیں۔
11 اسرائیل اور یہودا ہ کے گھرانے
ہر طرح سے میرے نافرمان رہے ہیں۔”
یہ پیغام خداوند کے یہاں سے ہے۔
12 “ان لوگوں نے خداوند کے بارے میں جھوٹ کہا ہے۔
انہوں نے کہا ہے، ’خداوند ہمارا کچھ نہیں کرے گا۔
ہم لوگوں کا کچھ بھی بُرا نہ ہو گا۔
ہم کسی فوج کا حملہ اپنے اوپر نہیں دیکھیں گے۔
ہم کبھی بھو کے نہیں مریں گے۔‘
13 “جھو ٹے نبی محض ہوا ہيں۔
خدا کا کلام ان میں نہیں اترا ہے۔
مصیبتیں ان پر آئیں گی۔”
14 خداوند قادر مطلق نے یہ سب کہا:
“ان لوگو ں نے کہا کہ میں انہیں سزا نہیں دوں گا۔
اس لئے اے یرمیاہ! جو کلام میں تجھے دے رہا ہوں، وہ آگ جیسا ہو گا
اور وہ لوگ لکڑی جیسے ہوں گے۔
آ گ ساری لکڑی کو جلاڈالے گی۔”
15 اے اسرائیل کے گھرانے! یہ کلام خداوند کا ہے،
“تم پر حملہ کے لئے میں ایک بہت دور کی قو م کو جلدی ہی لا ؤں گا۔
یہ ایک قدیم قو م ہے۔
یہ ایک زبردست قوم ہے۔
اس قوم کے لوگ وہ زبان بولتے ہیں جسے تم نہیں سمجھتے۔
تم یہ نہیں جان سکو گے کہ وہ کیاکہتے ہیں۔
16 ان کا ترکش کھلی قبر ہے،
وہ سب بہادر مرد ہیں۔
17 اور وہ تمہا ری فصل کا اناج
اور تمہاري روزانہ کی روٹی کو کھا جا ئیں گے۔
وہ تمہارے بیٹوں اور بیٹیوں کو کھا جا ئیں گے۔
تمہا رے گا ئے بیل اور تمہا ری بھیڑ بکریوں کو چٹ کر جا ئیں گے۔
تمہا رے انگور اور انجیر نگل جا ئیں گے۔
تمہا رے مضبوط قلعہ دار شہر وں کو جن پر تمہا را بھروسہ ہے
تلوار سے تباہ کر دیں گے!”
18 یہ پیغام خداوند کا ہے، “لیکن جب وہ بھیانک دن آتے ہیں، ’ اے یہودا ہ! میں تجھے پو ری طرح بر باد نہیں کروں گا۔ 19 خداوند کے لوگ تم سے پو چھیں گے، ’ اے یرمیاہ! خداوند ہمارے خدا نے ہمارا ایسا برا کیوں کیا؟ انہیں یہ جواب دو: یہودا ہ کے لوگو! تم نے خداوند کو چھوڑ دیا ہے۔ اور تم نے اپنے ہی ملک میں غیر ملکی مورتیوں کی عبادت کی ہے۔ تم نے وہ کام کئے،اس لئے تم اب اس ملک میں جو تمہا را نہیں ہے،غیر ملکیوں کی خدمت کرو گے۔”
20 خداوند فرماتا ہے یعقوب کے گھرانے میں اس بات کا اشتہار دو
اور یہوداہ میں اس کي منادی کرو اور کہو۔
21 اس پیغام کو سنو،
’تم بے وقوف لوگو، تمہیں سمجھ نہیں ہے۔
تم لوگو ں کی آنکھیں ہیں،
لیکن تم دیکھتے نہیں۔
تم لوگوں کے کان ہیں،
لیکن تم سنتے نہیں۔
22 خداوند فرماتا ہے، “کیا تم مجھ سے نہیں ڈرتے؟ ”
“ کیا تم میری موجودگی میں تھر تھراؤ گے نہیں
جس نے سمندری ساحل کو اور سمندر کی حد کو قائم کیا
تا کہ وہ اپنے کنارے سے آگے نہیں بڑھ سکے۔
حالانکہ لہریں اٹھتی ہیں شور مچاتی ہیں۔
لیکن وہ اس حد کو پار نہیں کر سکتی ہیں۔
23 لیکن خداوند کے لوگ ضدّی ہیں۔
وہ ہمیشہ میرے خلاف جانے کا منصوبہ بناتے ہیں۔
وہ مجھ سے مڑے ہیں اور مجھ سے دور چلے گئے ہیں۔
24 یہودا ہ کے لوگ کبھی اپنے سے نہیں کہتے،
’ہمیں خداوند اپنے خدا سے ڈرنا اور اس کا احترام کرنا چا ہئے
جو پہلی اور پچھلی برسات وقت پر بھیجتا ہے
اور فصل کے مقررہ ہفتوں کو ہمارے لئے موجود کر رکھتا ہے۔‘
25 تمہا رے برے کارناموں نے بارش کو تم سے دور کر دیا ہے۔
تمہا رے گنا ہوں نے تمہیں اچھی چیزوں کو حاصل کرنے سے روک دیا ہے۔
26 میرے لوگوں کے بیچ شریر پا ئے جا تے ہیں۔
وہ پرندوں کو پھانسنے کےلئے جال بنانے وا لوں کی مانند ہیں۔
وہ لوگ اپنا جال بچھا تے ہیں،
لیکن وہ پرندوں کے بدلے انسانوں کو پھانستے ہیں۔
27 ان لوگوں کے گھر جھو ٹ سے ویسے بھرے رہتے ہیں
جیسے چڑیوں سے بھرے پنجرے ہوں۔
ان کے جھوٹ نے انہیں دولتمند اور طاقتور بنایا ہے۔
28 جن گنا ہوں کو انہوں نے کیا ہے، ان ہی سے وہ بڑے اور موٹے ہو ئے ہیں
جن برے کاموں کو وہ کر تے ہیں،ان کا کو ئی خاتمہ نہیں۔
وہ یتیم بچوں کے معاملہ کی تا ئید میں بحث نہیں کریں گے۔
وہ یتیموں کی مدد نہیں کریں گے۔
اور محتاجوں کا انصاف نہیں کر تے۔
29 کیا مجھے ان کاموں کے کرنے کے سبب یہودا ہ کو سزا دینی چا ہئے؟”
یہ پیغام خداوند کا ہے۔
“تم جانتے ہو کہ
مجھے ایسی قوم کو سزا دینی چا ہئے۔”
30 خداوند فرماتا ہے، “یہودا ہ ملک میں
ایک بھیانک اور دل دہلا نے وا لی بات ہو رہی ہے۔
31 نبی جھو ٹی نبوت کر تے ہیں،
کا ہن اپنے ہا تھ میں قوت لئے ہیں۔
میرے لوگ اسی طرح خوش ہیں۔
لیکن لوگو! تم کیا کرو گے جب سزا دی جا ئے گی۔”
دشمن کی جانب سے یروشلم کا گھراؤ
6 اے بنیمین کے لوگو
یروشلم سے دور پناہ کھو جو
اور تقوع میں جنگ کا بِگل پھونکو،
بیت ہکرم میں علم بلند کرو
کیوں کہ شمال کی طرف سے بَلا
اور بڑی تباہی آنے وا لی ہے۔
2 میں دختر صیون کو تباہ کروں گا
جو کہ بہت خوبصورت اور نازک مزاج ہے۔
3 چرواہے اپنے گلوں کو لے کر اس کے پاس آئیں گے
اور اس کے آس پاس اس کے مقابل خیمے بنا ئیں گے۔
ہر ایک چروا ہا،
اپنے گلہ کی حفاظت کر تا ہے۔
4 یروشلم کے خلاف لڑنے کیلئے تیار ہو جا ؤ،
ہم لوگ دو پہر کو شہر پر حملہ کریں گے۔
لیکن پہلے ہی دیر ہو چکی ہے۔
شام کا سایہ بڑھتا جا تا ہے۔
5 اس لئے اٹھو! ہم شہر پر رات میں حملہ کریں گے۔
ہم یروشلم کی دیواروں کو فنا کریں گے۔”
6 خداوندقادر مطلق جو کہتا، وہ یہی ہے:
“یروشلم کے چاروں جانب کے پیڑ وں کو کاٹ ڈا لو
اور یروشلم کے مقابل دمدمہ باندھو
اس شہر کو سزا ملنی چا ہئے۔
اس شہر میں ظلم ہی ظلم ہے۔
7 جیسے کنواں اپنا پانی تازہ رکھتا ہے،
اسی طرح یروشلم اپنی شرارت نئي ا ئے رکھتا ہے
اس شہر میں ظلم و ستم کی صدا سنی جا تی ہے۔
میں ہمیشہ یروشلم کی بیماری اور چوٹوں کو دیکھ سکتا ہو۔
8 اے یروشلم! اس انتباہ کو سنو!
اگر تم نہیں سنو گے تو میں اپنی پیٹھ تمہا ری جانب کر لوں گا،
ميں تمہا رے ملک کو بیابان کر دو ں گا۔
کو ئی بھی شخص وہاں نہیں رہ پا ئے گا۔
9 خداوند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے:
“دشمن بنی اسرائیلیوں کو یکجا کریگا جو زندہ بچے ہو ئے ہیں۔
انہیں اس طرح اکٹھا کیا جا ئے گا۔
جیسے تم انگو ر کی بیل سے آخری انگور اکٹھے کر تے ہو۔”
10 میں کس سے بات کرو ں؟
میں کیسے انتباہ کر سکتا ہوں؟
میری کون سنے گا؟
بنی اسرائیلیوں نے اپنے کانوں کو بند کر لیا ہے۔
اس لئے وہ میری تنبیہ نہیں سن سکتے۔
لوگ خداوند کی تعلیم پسند نہیں کر تے۔
وہ خداوند کا پیغام سننا نہیں چا ہتے۔
11 لیکن میں (یرمیاہ ) خداوند کے قہر سے لبریز ہو ں۔
میں اسے روکتے روکتے تھک گیا ہوں۔ ”
سڑک پر کھیلتے ہو ئے بچوں پر خداوند کا قہر انڈیلو۔
ایک ساتھ جوانو ں کی جماعت پر اسے انڈیلو۔
شو ہر اور اس کی بیوی دونوں پکڑے جا ئیں گے۔
بوڑھے اور بہت بوڑھے لوگ پکڑے جا ئیں گے۔
12 ان کے گھر دوسرے لوگو ں کو دے دیئے جا ئیں گے۔
ان کے کھیت اور ان کی بیویاں دوسروں کو دے د ی جا ئیں گی۔
میں اپنا ہا تھ اٹھا ؤں گا اور یہودا ہ ملک کے لوگو ں کو سزا دو ں گا۔”
یہ پیغام خداوند کا تھا۔
13 “اسرائیل کے سبھی لوگ دولت اور مزید دولت چا ہتے ہیں۔
چھو ٹے سے لے کر بڑے تک سبھی لالچی ہیں۔
یہاں تک کہ کا ہن اور نبی جھوٹ پر جیتے ہیں۔
14 میرے لوگ بہت بری طرح چوٹ کھا ئے ہو ئے ہیں۔
نبی اور کا ہن میرے لوگوں کے زخم بھر نے کی کوشش ایسے کر تے ہیں جیسے وہ چھو ٹے سے زخم ہوں۔
وہ کہتے ہیں۔’یہ سب ٹھیک ہے۔ یہ بالکل ٹھیک ہے۔‘
حالانکہ یہ ٹھیک نہیں ہوا ہے۔
15 نبیوں اور کا ہنوں کو اس پر شر مندہ ہو نا چا ہئے جو وہ بُرا کرتا ہے۔
بلکہ وہ شرمائے تک نہیں۔
وہ تو اپنے گنا ہوں پر فکر کرنا تک بھی نہیں جانتے۔
اس لئے وہ دوسروں کے ساتھ سزا پا ئیں گے،
اب میں سزا دوں گا، وہ زمین پر پھینک دیئے جا ئیں گے۔”
یہ پیغام خداوند کا ہے۔
16 خداوند یوں فرماتا ہے:
“چوراہوں پر کھڑے رہو اور دیکھو۔
معلوم کرو کہ پُرانی سڑک کون سی ہے؟
اس اچھی سڑک پر جا ؤ۔
اگر تم ایسا کرو گے تو تمہیں آرام ملے گا۔
لیکن تم لوگوں نے کہا ہے،
’ہم اچھی سڑک پر نہیں جا ئیں گے۔‘
17 میں نے تم پر نگہبان بھی مقرر کئے
اور کہا بِگل کی آواز سنو،
پر انہوں نے کہا، ’ ہم نہ سنیں گے۔‘
18 اس لئے تم سبھی قوموں ان ملکوں کے تم سبھی لوگو، سنو توجہ دو!
وہ سب سنو جو میں یہودا ہ کے لوگوں کے ساتھ کروں گا۔
19 اے زمین کے لوگوسنو!
میں یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت ڈھانے جا رہا ہوں۔
کیوں؟ کیوں کہ ان لوگوں نے سبھی برے کاموں کے منصوبے بنا ئے۔
یہ ہو گا کیوں کہ انہوں نے میرے کلام کی طرف توجہ نہیں دی ہے۔
انہوں نے میری شریعت کو قبول کر نے سے انکار کیا ہے۔”
20 خداوند فرماتا ہے، “تم سبا سے مجھے بخور کیوں لاکر دیتے ہو؟
تم دور ملکوں سے خوشبو کیوں لا تے ہو؟
تمہا ری جلانے کی قربانیاں مجھے خوش نہیں کریں گی۔
تمہا ری قربا نیاں مجھے شادماں نہیں کریں گی۔”
21 اس لئے خداوند یوں فرماتا ہے،
“دیکھو میں رکا وٹ پیدا کرنے وا لی چیزیں
ان لوگو ں کی را ہوں میں رکھ دوں گا کہ
باپ بیٹے با ہم ان سے ٹھو کر کھا ئیں گے۔
پڑوسی اور دوست ایک ساتھ تبا ہ ہو جا ئیں گے۔”
22 خداوند جو کہتا ہے:
“شمال کے ملک سے ایک فوج آرہی ہے،
زمین کے دور مقاموں سے ایک طاقتور قوم آرہی ہے۔
23 وہ تیر اندازی اور نیزہ با زی میں ماہر ہیں۔
وہ ظالم اور بے رحم ہیں،
ان کے چلانے کی صدا سمندر کی شور سی ہے۔
اور وہ گھوڑو ں پر سوار ہیں۔
اے دخترِ صیون!
وہ فو جوں کی مانند تیرے مقابل صف آرائی کرتے ہیں۔ ”
24 ہم نے اس فو ج کے بارے میں خبر پا ئی ہے۔
ہم خوف سے بے بس ہیں۔
ہم خود کو مصیبتوں کے جال میں تصور کر تے ہیں۔
ہم ویسے ہی مشکل میں ہیں جیسے کوئی دردزہ میں گرفتا ر ہو۔
25 کھیتو ں میں مت جا ؤ،
سڑک پر مت نکلو۔
کیوں؟ کیوں کہ دشمن کے ہا تھوں میں تلوا رہے،
کیونکہ خطرہ چاروں جانب ہے۔
26 اے میرے لوگو ٹاٹ پہن لو
اور راکھ میں لیٹ جا ؤ۔
اور ایسے ماتم کرو
جیسے تمہارا اکلوتا بیٹا مرگیا ہو۔
ایسے گریہ وزاری کرو
جیسے تبا ہ کر نے وا لوں نے اچانک حملہ کر دیا ہے۔
27 “اے یرمیا ہ! میں نے (خداوند نے) تمہیں
اپنے لوگوں کے خلاف فصیل دار برج کی طرح مقرر کیا تھا
تا کہ تم ان کی نقل و حرکت کو
جا نو اور پر کھو۔
28 میرے لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیں،
اور وہ بہت ضدی ہیں۔
وہ لوگوں کے با رے میں بری باتیں کہتے پھر تے ہیں۔
وہ تو تانبا اور لو ہا کی مانند ہیں
اور وہ اپنے سلوک سے تبا ہ کن ہیں۔
29 جب دھوکنی تپش پیداکر تی ہے تو سیسہ کو آ گ سے با ہر آنا چا ہئے
لیکن صاف کرنے وا لے کا صاف کرنے کا کام بیکار ہے کیونکہ برا ئی کو ہٹایا نہیں گیا۔
30 میرے لوگ ' کھو ٹی چاندی' کہلا ئیں گے،
ان کو یہ نام ملے گا کیوں کہ خداوند نے انہیں رد کر دیا ہے۔ ”
©2014 Bible League International