Beginning
اسرائیل خدا کا خاص باغ
5 اب، میں اپنے دوستوں کے لئے گیت گاؤں گا۔ اس کے تاکستان ( بنی اسرائیل ) کے بارے میں یہ میرے محبوب کا گیت ہوگا۔
میرے محبوب کا تاکستان
ایک بہت ہی زر خیز پہا ڑی کنا رہ پر تھا۔
2 میرے دوست نے زمین کھو دی اور پتھر نکال پھینکے۔
اس نے اس میں سب سے عمدہ قسم کا تاکستان لگا یا۔
تب اس نے پہرے کا برج بنا یا
پھر کھیت کے بیچ میں انگور کا رس نکالنے کے لئے کو لھو لگا یا۔
محبوب کو امید تھی کہ بہتر قسم کے انگور پیدا ہوں گے،
لیکن جو انگور اسے ملے وہ برے قسم کے تھے۔
3 اس لئے میرے دوست نے کہا ، “اے یروشلم کے باشندو اور یہوداہ کے لوگو!
میرے اور میرے تاکستان کے بیچ فیصلہ کرو۔
4 میں تاکستان کے لئے اور کیا کرسکتا تھا؟
ميں نے وہ سب کيا جو کچھ ميں کر سکتا تھا۔
مجھے بہتر انگور لگنے کی امید تھی
لیکن وہاں انگور برے ہی لگے
یہ ایسا کیوں ہوا ؟
5 اب میں تجھ کو بتاؤں گا کہ میں اپنے تاکستان کا کیا کروں گا:
میں اسکی سر حدی پودوں کو ہٹا دوں گا اور اسے چراہ گاہ میں تبدیل کردوں گا۔
میں اسکے پتھر کی دیوار کو توڑ ڈا لوں گا
اور تاکستان کچل دیئے جائیں گے۔
6 میں اسے تباہ ہونے دونگا۔
کوئی بھی پودے کی رکھوالی نہیں کرے گا۔ اس میں کوئی بھی کام نہیں کرے گا۔
اگر وہاں کچھ اگے گا بھی تو وہ کانٹا اور گوکھرو ہوں گے۔
میں بادلوں کو حکم دونگا کہ ان پر نہ بر سیں۔”
7 خداوند قادر مطلق کا تا کستان بنی اسرائیل کا خاندان ہے اور یہوداہ اس کا محبوب پو دا۔
خداوند نے امید کی کہ وہ انصاف کی جگہ ہو گی
لیکن وہ خونریزی کی جگہ میں تبدیل ہو گئی تھی۔
اس نے نیک زندگی جینے کی امید کی تھی
لیکن وہاں بے سہا را لوگو ں کی صرف رونے دھو نے کی آواز تھی۔
8 ان پر افسوس جو گھر سے گھر اور کھیت سے کھیت ملا دیتے ہیں یہاں تک کہ کچھ جگہ با قی نہ بچے اور ملک میں وہی اکیلے بسیں۔ 9 خداوند قادر مطلق نے مجھ سے یہ کہا ، اور میں نے اسے سنا، “اب دیکھو وہاں بہت ساری عمارتیں ہیں لیکن میں تم سے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وہ سبھی عمارتیں نیست و نابود کر دی جا ئیں گی اب وہاں بڑی عالی شان عمارتیں ہیں لیکن وہ اجڑ جا ئیں گی۔ 10 کیونکہ دس ایکڑ تا کستان سے فقط ایک بَت مئے ہی حاصل ہو گی اور ایک خومر بیج سے ایک ایفہ اناج ہی حا صل ہوگا۔”
11 ان کا بُرا ہو جو صبح سویرے اٹھتے ہیں اور نشہ آوری کی تلاش میں لگ جا تے ہیں۔ اور ان پر جو دیر رات تک بہت زیادہ پیتے رہیں گے اور نشہ میں مست رہیں گے۔ 12 تم لوگ شراب ، بربط ، ستار ، دف اور بین ایسے ہی دوسرے سازو ں کے ساتھ ضیافت اڑاتے رہتے ہو اور تم ان باتو ں پر نظر نہیں ڈالتے جنہیں خداوند نے کیا ہے خداوند کے ہا تھو ں نے کئی چیزیں بنا ئی ہیں لیکن تم ان چیزوں پر توجہ ہی نہیں دیتے اس لئے یہ تمہا رے لئے بہت برا ہو گا۔
13 خداوند فرماتا ہے ، “میرے لوگوں کو قید کر کے کہیں دور لے جا یا جا ئے گا کیونکہ سچ مچ میں وہ مجھے نہیں جانتے۔ وہ سبھی مشہور و معروف لوگ بھو کے ہو جا ئیں گے۔ اور عام لوگ پیاسے ہو جا ئیں گے۔ 14 پھر ان کی موت ہو جا ئے گی اور پا تا ل ان لوگو ں کو نگل جا ئے گا۔زمین اپنا منہ کھول کر رکھے گی اور یروشلم کے تمام لوگ ساتھ ہی ساتھ اہم لوگ ،عام لوگ ، بے وقوف لوگ جو کہ اپنی بلند آواز سے چلا تے ہیں اور مغرور لوگ سمیت اس میں اتر جا ئیں گے۔”
15 عام لوگوں کو جھکنے کے لئے مجبور کیا جا ئے گا۔ عظیم لوگ رسوائی محسوس کریں گے۔ اور اپنی آنکھوں کے نیچے رکھیں گے۔ 16 خداوند قادر مطلق عدا لت میں سر بلند ہو گا اور لوگ جان جا ئیں گے کہ وہ عظیم ہے۔خدا قدّوس ان باتو ں کو کرے گا جو بہتر ہیں۔ اور لوگ اسے تعظیم دیں گے۔ 17 زمین ویران ہو جا ئے گی۔بھیڑیں جہاں چا ہیں گی چلی جا ئیں گی۔ وہ زمین جو کبھی دولتمندوں کی ہوا کر تی تھی ایسی جگہ ہو جا ئے گی جہاں غیر ملکی کھا ئیں گے۔
18 ان لوگو ں کا برا ہو وہ اپنے جرم اور اپنے گنا ہو ں کو اپنے پیچھے ایسے ڈھو رہے ہیں۔جیسے لوگ رسّو ں سے گا ڑی کھینچتے ہیں۔ 19 وہ لوگ کہا کرتے ہیں، “کاش! خدا جو اس کا منصوبہ ہے اسے جلد ہی پورا کردے۔ تا کہ ہم جان جائیں گے کیا ہونے والا ہے۔ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے منصوبے جلد ہی ہو جائیں تا کہ ہم یہ جان لیں کہ اسکا منصوبہ کیا ہے۔”
20 ان لوگوں کا برا ہو جو کہا کرتے ہیں کہ اچھی باتیں بری ہیں اور بری باتیں اچھی ہیں۔ وہ لوگ سوچا کرتے ہیں کہ نور اندھیرا ہے اور تاریکی نور ہے ان لوگوں کا خیال ہے کہ کڑوا میٹھا ہے اور میٹھا کڑ وا ہے۔ 21 ان کا برا ہو جو اپنی نظر میں دانشمند اور چالاک ہیں۔ 22 ان پر افسوس جو مئے پینے میں زور آور اور مئے پلا نے میں پہلوان ہیں۔ 23 اور اگر تم ان لوگوں کو رشوت دے دو تو وہ ایک مجرم کو بھی چھو ڑدیں گے لیکن وہ اچھے شخص کا بھی صحیح طریقے سے انصاف نہیں ہو نے دیتے۔ 24 پس جس طرح آگ بھو سے کو کھا جاتی ہے اور جلتا ہوا پھوس بیٹھ جا تا ہے اسی طرح ان کی جڑ بوسیدہ ہوگی اور انکی کلی گرد کی طرح اڑ جائے گی۔
کیوں انہوں نے خدا وند قادر مطلق کی شریعت کو ترک کیا اور اسرائیل کے قدوس کے کلام کو حقیر جا نا۔ 25 اس لئے خدا وند اپنے لوگوں سے بہت زیادہ ناراض ہوا خدا وند نے اپنا ہاتھ اٹھا یا اور انہیں سزا دی یہاں تک کہ پہاڑ بھی خوفزدہ ہو اٹھا تھا گلیوں میں کو ڑے کی طرح لاشیں بکھر گئیں تھیں لیکن خدا وند ابھی ناراض ہے اس کا ہاتھ لوگوں کو سزا دینے کے لئے ابھی بھی اٹھا ہوا ہے۔
اسرائیل کو سزا دینے کے لئے خدا فوجیں لائے گا
26 دیکھو ! خدا دور دراز کی قوموں کو اشارہ دے رہا ہے۔ خدا ایک جھنڈا اٹھا رہا ہے۔ اور ان لوگوں کو بلانے کے لئے سیٹی بجا رہا ہے۔
کسی دور دراز کے ملک سے حریف آرہا ہے وہ حریف جلد ہی ملک میں گھس آئے گا وہ بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ 27 دشمن کبھی تھکا نہیں کرتا یا کبھی نیچے نہیں گرتا ، دشمن کبھی نہ تو اونگھتا ہے اور نہ ہی سوتا ہے ان کے ہتھیاروں کے کمر بند ہمیشہ کسے رہتے ہیں۔ ان کے جوتوں کے تسمے کبھی ٹوٹتے نہیں ہیں۔ 28 دشمن کے تیر تیز ہیں انکی سبھی کمانیں تیر چھو ڑ نے کے لئے تیار ہیں۔ انکے گھو ڑوں کے سم چقماق کی مانند ہونگے انکی رتھوں کے پیچھے گرد کے بادل اٹھا کرتے ہیں۔
29 دشمن بھوکی شیر نی کی طرح گرجتا ہے۔ جوان شیروں کی طرح گرجتا ہے۔ دشمن غرا تا ہے اور اپنے شکاری پر جھپٹ پڑ تا ہے۔ وہ بچ نکلنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہاں اسے بچانے والا کوئی نہیں ہوتا۔ 30 اور اس روز دشمن ان پر ایسا شور مچائیں گے جیسا سمندر کا شور ہوتا ہے اگر کوئی اس ملک پر نظر کرے تو اندھیرا اور تنگ حالی ہے اور روشنی اس کے بادلوں سے تاریک ہوجاتی ہے۔
یسعیاہ کو نبی بننے کے لئے خدا کا بلا وا
6 جس سال عزّیاہ بادشاہ نے وفات پائی تھی میں نے مالک کو ایک بڑی اونچی تخت پر بیٹھے دیکھا اور اسکی لمبی چغہ سے ہیکل معمور ہو گئی۔ 2 خدا وند کے چاروں طرف سرافیم [a] ( فرشتے ) کھڑے تھے ہر سرافیم کے چھ چھ بازو تھے ان میں سے دو کا استعمال وہ اپنے چہرے کو ڈھانپنے کے لئے کیا کر تے تھے اور دو کو اوڑ ھنے کے کام میں لاتے تھے۔ 3 فرشتے دوسرے سے پکار پکار کر کہہ رہا تھا ، “قدّوس ، قدّوس ؟ قدّوس خدا قادر مطلق ہے۔ ساری زمین اس کے جلال سے معمور ہے۔ ” 4 اور پکارنے والے کی آواز کے زور سے آستانوں کی بنیادیں ہل گئیں اور مکان دھوئیں [b] سے بھر گیا۔
5 میں بہت خوفزدہ ہو گیا تھا۔ میں نے کہا ، “ارے نہیں ! میں تو برباد ہو جاؤں گا۔ میں اتنا پاک نہیں ہوں کہ خدا سے باتیں کر سکوں اور میں ایسے لوگوں کے بیچ رہتا ہوں جو اتنے پاک نہیں ہیں کہ خدا سے باتیں کر سکیں۔ لیکن پھر بھی میں نے اس بادشاہ ، خدا وند قادر مطلق کو دیکھا ہے۔”
6 قربان گاہ پر آگ جلائی جا رہی تھی۔ سرا فیم فرشتوں میں سے ایک نے اپنے ہاتھوں سے گرم کوئلہ نکا لا اور میرے پاس اڑ تے ہوئے پہنچا۔ 7 اور اس گرم کوئلے سے اس نے میرے منھ کو چھوا۔ تب اس سرافیم فرشتہ نے کہا ، “جیسے ہی یہ گرم کوئلہ تمہارے منھ سے چھو گیا تو تمہاری ساری غلطیاں جو تم نے کی تھیں ہٹا دی گئیں۔ تمہارے سارے گناہوں کے لئے کفارہ ادا کردیا گیا۔”
8 اس کے بعد میں نے اپنے خدا وند کی آواز سنی۔ خدا وند نے کہا، “میں کسے بھیج سکتا ہوں؟ ہمارے لئے کون جائے گا ؟ ”
اس لئے میں نے کہا، “میں یہاں ہوں مجھے بھیج !”
9 پھر خدا وند نے فرمایا، “جاؤ اور لوگوں سے کہو تم دھیان سے سنو گے لیکن تم نہیں سمجھو گے۔ 10 لوگوں کو گھبرا دو تا کہ وہ ان باتوں کو جو وہ سنیں اور دیکھیں سمجھ نہ سکیں۔ اگر تو ایسا نہیں کرے گا تو لوگ ان باتوں کو جنہیں وہ اپنے کانوں سے سنتے ہیں اور آنکھوں سے دیکھتے ہیں سچ مچ سمجھ جائیں گے۔ ہو سکتا ہے لوگ اپنے اپنے دل میں اسے سچ مچ سمجھ جائیں۔ اگر انہوں نے ایسا کیا تو یقین ہے لوگ میری طرف مڑیں اور شفا حاصل کرلیں۔”
11 میں نے پھر پو چھا ، “اے مالک ! میں ایسا کب تک کرتا رہوں ؟ ”
خدا وند نے جواب دیا ، “تو اس وقت تک ایسا کرتا رہ جب تک شہر تباہ نہ ہوجائے اور اس میں رہ رہے لوگ فنا نہ ہوجائیں۔ تو اس وقت تک ایسا کرتا رہ جب تک سبھی گھر خالی نہ ہوجائیں۔ تو ایسا اس وقت تک کرتا رہ جب تک زمین برباد ہوکر ویران نہ ہوجائے۔ ”
12 خدا وند لوگوں کو دور چلے جانے پر مجبور کرے گا اس ملک میں بڑے بڑے علا قے خالی ہو جائیں گے۔ 13 اور اگر لوگوں کی زمین کا دسواں حصہ باقی چھو ڑ بھی دیا جائے تب بھی وہ واپس آئے گا ، حالانکہ یہ تباہ کرنے کے لئے تھا۔ وہ اس بلوط کے درخت کی مانند ہیں جس کا کاٹنے کے بعد صرف تنا بچا ہوا ہے۔ ان کا تنا مقدس بیج ہوگا۔
ارام پر مصیبت
7 اور شاہ یہوداہ آخز بن یوتام بن عزیاہ کے ایام میں یوں ہوا کہ رضین شاہ ارام اور فقح بن رملیاہ شاہ اسرائیل نے یروشلم پر چڑھا ئی کی لیکن اس پر غالب نہ آسکے۔
2 اس وقت داؤد کے گھرانے کو یہ خبر دی گئی ، “ارام افزائیم کے ساتھ شامل ہو گیا ہے۔ ” اس لئے اس کا اور اسکے لوگوں کے دلوں نے یو ں جنبش کھا ئی جیسے درخت آندھی سے جنبش کھا تے ہیں۔
3 تبھی یسعیاہ نے خداوند سے کہا ، “تجھے اور تیرے بیٹے شیار یا شوب کو آخز کے پاس جا کر بات کر نی چا ہئے۔ تجھے اس جگہ جانا چا ہئے جہاں اوپر کے تا لاب میں پانی بہا کر تا ہے۔ یہ دھوبیوں کے میدان کی راہ میں ہے۔
4 آخز سے جا کر کہنا ، خبردار ہو جا اور بے قرار نہ ہو۔ رضین اور ر ملیاہ کے بیٹو ں سے مت ڈرو۔ وہ لوگ تو جلی ہو ئی لکڑیو ں کی مانند ہیں جسے آگ دہکانے کے لئے استعمال کیا جا تا تھا۔ لیکن اب وہ صرف دھواں رہ گئے ہیں۔ان کے غضب سے مت ڈرو۔ 5 ارام ، افرائیم کے ملکوں اور رملیاہ کے بیٹے نے تمہا رے خلاف منصوبے بنا رکھے ہیں انہوں نے کہا : 6 ہم یہودا ہ پر چڑھا ئی کریں اور انہیں ڈرا دیں۔ہم اسے آپس میں بانٹ لیں گے۔ہم طابیل کے بیٹے کو یہودا ہ کا نیا بادشا ہ بنا ئیں گے۔”
7 میرا مالک خداوند فرماتا ہے ان کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو گا۔ 8 وہ کبھی پو را نہیں ہو گا جب تک دمشق کا بادشاہ رضین ہے تب تک یہ نہیں ہو گا۔ اسرائیل ایک قوم ہے لیکن لگ بھگ پینسٹھ برس کے بعد یہ ایک قوم نہیں رہے گی۔ 9 جب تک اسرائیل ( افرائیم ) کا دارالسطنت سامر یہ ہے اور جب تک سامر یہ کا بادشا ہ رملیاہ کا بیٹا ہے تب تک ان کے منصوبے کامیاب نہیں ہوں گے۔اگر اس پیغام پر تو ایمان لا ئے گا توتم قائم نہ رہو گے۔
عمّا نوایل۔خدا ہمارے ساتھ ہے
10 خداوند آخز سے اپنی بات جا ری رکھتا ہے۔ 11 خدا وند فرماتا ہے ، “یہ باتیں سچ ہیں۔ اگر تم اس کا ثبوت مانگنا چاہتے ہو تو کوئی بھی نشان مانگ سکتے ہو۔ تو جو بھی چاہے وہی نشان مانگ سکتا ہے۔ وہ نشان چاہے پاتال سے ہو یا آسمانوں سے بھی بلند کسی مقام پر ہو۔”
12 لیکن آخز نے فرمایا ، “ثبوت کے طور پر میں کوئی نشان نہیں مانگوں گا۔ میں خدا وند کو نہیں آزماؤں گا۔”
13 تب یسعیاہ نے کہا ، “اے داؤد کے خاندان دھیان سے سنو! تم لوگوں کے صبر کا امتحان لیتے ہو ، کیا یہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے ؟ اب تم میرے خدا کے صبر کا امتحان لینے لگے۔ 14 لیکن میرا مالک خدا تمہیں ایک نشان دکھا ئے گا :
دیکھو ! ایک پاکدامن کنواری حاملہ ہوگی اور وہ ایک بیٹے کو جنم دیگی۔
وہ اپنے بیٹے کا نام عمانوایل [c] رکھے گی۔
15 عمانوایل دہی اور شہد کھا ئے گا
جب تک وہ برائی کو چھو ڑ نے اور اچھا ئی کو چننے نہ سیکھ لیتا ہے۔
16 لیکن پیشتر اس کے کہ یہ لڑ کا نیکی کو چننے اور بدی کو چھو ڑ نے کے قابل ہو جائے،
ان دو بادشاہوں کی زمین جس سے تم ڈرے ہوئے ہو ویران ہو جائے گی۔
17 “لیکن خدا وند تم پر ، اور تمہارے لوگوں پر اور تمہارے باپ کے خاندان کے لوگوں پر تباہی لائے گا۔ اس دن کی تباہی اس سے بھی زیادہ بری ہوگی جب اسرائیل یہوداہ سے الگ ہوا تھا۔ خدا وند اسور کے بادشاہ کو تمہارے خلاف لائے گا۔
18 “اس دن خدا وند مکھیوں کو سسکار کر بلائے گا ( فی الحال یہ مکھیاں مصر کی نہروں کے قریب ہیں ) اور خدا وند شہد کی مکھیوں کو بلائے گا ( فی الحال یہ شہد کی مکھیاں اسور میں رہتی ہیں ) یہ دشمن تمہارے ملک میں آئیں گے۔ 19 “اس طرح سے جب سب نالوں میں ، اور چٹانوں کی دراڑوں میں اور سب خاردار جھا ڑ یوں میں اور پا نی کے چشموں میں چھپ جائیں گے۔ 20 یہوداہ کو سزا دینے کے لئے خدا وند اسور کا استعمال کرے گا۔ اسور کو کرایہ پر لیگا اور اسے استرے کے طور پر استعمال کرے گا یہ ایسا ہوگا جیسے خدا وند یہوداہ کے سر اور پاؤں کے بال مونڈ رہا ہو۔ یہ ایسا ہوگا جیسے خدا وند یہوداہ کی داڑھی مونڈ رہا ہو۔
21 “اور اس وقت یوں ہو گا کہ ایک شخص صرف ایک گائے اور دو بھیڑیں ہی زندہ رکھ پائے گا۔ 22 وہ سب اتنا دودھ دیں گی کہ اس شخص کو کھا نے کے لئے دہی حاصل ہوگا۔ اس ملک میں باقی بچے سبھی دہی اور شہد ہی کھا یا کریں گے۔ 23 اس وقت جہاں ہر جگہ ایک ہزار انگور کی بیلیں تھیں اور جس کی قیمت ایک ہزارچاندی کے سکوں کے برابر تھی خار دار جھاڑیوں اور گھاس پھوس سے بھر جائیں گے۔ 24 لوگ صرف وہاں تیر اور کمان لیکر شکار کرنے کے لئے جائیں گے کیوں کہ وہاں صرف کانٹوں اور گھاس پھوس کا بھر مار ہوگا۔ 25 ایک وقت تھا جب ان پہاڑیوں پر لوگ کام کیا کرتے تھے اور اناج اگا یا کرتے تھے لیکن آنے والے دنوں میں لوگ وہاں اور نہیں جا یا کریں گے۔ وہ زمین خار دار جھا ڑ یوں سے بھر جائیگی۔ اور ان جگہوں پر صرف بھیڑیں اور مویشی ہی گھو ما کریں گے۔”
اسور جلد ہی آئے گا
8 پھر خدا وند نے مجھے فرمایا، “ایک بڑی مٹی کی تختی لے اور اس پر صاف صاف لکھ : یہ مہیر شالال حاش بز کے لئے ہے۔ ”
2 تب پھر میں نے کچھ بھروسے مند گواہ حاصل کئے جو اسکے بارے میں شہادت دے سکتے تھے جب میں نے اسے تختی پر لکھا تھا۔ یہ لوگ تھے اوریاہ کاہن اور زکریاہ بن یبر کیاہ۔ 3 پھر میں اس نبیہ کے پاس گیا۔ وہ حاملہ ہو گئی تھی اور ایک بچے کو جنم دی تھی۔ تب خدا وند نے مجھ سے کہا ، “تو لڑ کے کا نام مہیل شا لال حاش بز رکھ۔ 4 اس سے پیشتر کہ یہ بچہ ابا اور اماں کہنا سیکھے دمشق کی دولت اور سامریہ کی لوٹ کا مال اسور کا بادشاہ لے جائیں گے۔ ”
5 پھر ایک بار خدا وند نے مجھ سے فرمایا۔ 6 میرے مالک نے کہا، “یہ لوگ چشمہ شیلوخ کے آہستہ بہنے والا پانی کو لینے سے انکار کردیا۔ یہ لوگ رضین اور رملیاہ کے بیٹے کے ساتھ خوش رہتے ہیں۔ 7 اس لئے اب دیکھو ! میں خدا وند دریائے فرات سے شدید سیلاب لانے والا ہوں۔ سیلاب کا یہ پا نی اس کے سارے نالوں سے اوپر اٹھیگا اسکے کناروں سے اوپر بہے گا۔ 8 اور وہ پانی یہوداہ میں بڑھتا چلا جائے گا اور اسکی طغیانی بڑھتی جائے گی۔ سیلاب کا پانی یہوداہ کی گردن تک پہنچے گا ”
عمانوایل ، “یہ سیلاب پھیلے گا اور تیرے سارے ملک کو ڈھانک لے گا۔ ”
خدا وند کا اپنے خادموں کی حفاظت کرنا
9 اے قومو! تم سبھی جنگ کے لئے تیار رہو
تم کو شکست دی جائے گی۔
اور اے دور دراز کے باشندو سنو!
تم سبھی جنگ کے لئے تیار رہو۔
تم کو سکشت دی جائے گی۔
10 جنگ کے لئے اپنا منصوبہ بناؤ۔
تمہارا منصوبہ باطل ہوگا۔
تم اپنی فوج کو حکم دو،
لیکن تمہار ا وہ حکم رائیگا ں جائے گا ، کیوں کہ خدا ہمارے ساتھ ہے!
یسعیاہ کو انتباہ
11 خداوند نے مجھ سے یہ اس وقت کہا جب وہ میرا ہا تھ پکڑ کرلے گیا تھا اس نے مجھے خبردار کیا کہ میں ان دوسرے لوگو ں کی راہ پر نہ چلوں۔ خداوند فرماتا ہے ، 12 “ہر کو ئی کہہ رہا ہے کہ وہ لوگ اس کے خلاف سازش رچ رہے ہیں۔ تمہیں ان باتوں سے ڈرنا نہیں چا ہئے جن باتوں سے وہ ڈرتے ہیں۔ تمہیں ان باتوں سے کسی قسم کا خوف نہیں رکھنا چا ہئے۔”
13 تم کو صرف خداوند قادر مطلق کو ہی مقدس جاننا چا ہئے۔ تمہیں صرف اس کا ہی احترام کرنا چا ہئے تمہیں صرف اسی سے ڈرنا چا ہئے۔ 14 اگر تم خداوند کا احترام کرو گے اور اسے مقدس مانو گے تو تمہا رے لئے ایک محفوظ پناہ گا ہ ہو گی۔لیکن تم اس کا احترام نہیں کر تے۔اس لئے خدا ایک بڑی چٹان ہو گا جو تم کو ٹھو کر کھلا کر گرادے گا۔ وہ ایک ایسی چٹان ہے جس پر اسرائیل کے دو گھرانے ٹکرا ئیں گے۔یروشلم کے سبھی لوگوں کو پھنسانے کے لئے وہ ایک پھندا بن گیا ہے۔ 15 ( اس چٹان پر بہت سے لوگ ٹھو کر کھا ئیں گے اور اسی چٹان پر گریں گے اور چکنا چور ہو جا ئیں گے۔ وہ جال میں پڑیں گے اور پکڑے جا ئیں گے۔)
16 یسعیاہ نے فرمایا، “ایک معاہدہ کر اور اس پر مہر لگا دے آئندہ کے لئے میری شریعت کی حفاظت کر میرے پیروکار کو دیکھتے ہو ئے ہی ایسا کر۔
17 میں خداوند کی مدد کے لئے انتظار کروں گا۔خداوند یعقوب کے گھرا نے سے اپنا چہرہ چھپا تا ہے۔ وہ ان لوگو ں کی طرف دیکھنے سے انکار کر تا ہے۔
لیکن میں خداوند کے لئے انتظار کروں گا
وہ ہم لوگو ں کی حفاظت کرے گا۔
18 “میں اور میرے بچے بنی اسرائیلیوں کے لئے ثبوت اور نشان ہیں ہم اس خداوند قادر مطلق کی جانب بھیجے گئے ہیں جو کو ہ صیون پر رہتا ہے۔”
19 کچھ لوگ کہا کر تے ہیں، “تم جنات کے یاروں اور افسوں گروں کی جو پھسپھساتے اور بڑ بڑا تے ہیں تلاش کرو۔” تو تم کہو، “ کیا لوگو ں کو مناسب نہیں کہ اپنے خدا کے طالب ہو ؟ کیا زندو ں کی با بت مردوں سے سوال کریں ؟” 20 تمہیں شریعت اور شہادت کے تحت چلنا چا ہئے اگر تم ان احکامات کو قبول نہیں کرو گے تو ہو سکتا ہے تم غلط احکاما ت کو قبول کر نے لگو۔( یہ غلط احکامات بیکار ہیں ان پر چل کر تمہیں کچھ نہیں ملے گا ) 21 اگر تم ان غلط احکاما ت پر چلو گے تو تمہا رے ملک پر مصیبت آئے گی ،قحط سالی ہو گی لوگ بھو کے مریں گے پھر وہ اتنے خوفناک ہو جا ئیں گے کہ وہ اپنے بادشا ہ اور اپنے دیوتاؤں کے خلاف باتیں کریں گے۔ 22 اگر وہ اپنے ملک میں چارو ں طرف دیکھیں گے تو تمہیں مصیبت اور پریشان کن اندھیرا ہی دکھا ئی دے گا۔اس ظلمت اندوہ سے لوگ ملک چھو ڑ نے پر مجبور ہو جائیں گے اور وہ اس تاریکی میں پھنسے ہونگے اپنے آپ کو اس سے آزاد نہیں کر پائیں گے۔
©2014 Bible League International