Beginning
کیا موت بہتر ہے ؟
9 میں نے ان سبھی باتوں کے بارے میں نہایت غور سے سوچا ہے اور دیکھا ہے کہ صادق اور دانشمند لوگوں کے ساتھ جو ہوتا ہے اور وہ جو کام کر تے ہیں ان پر خدا کا ہاتھ ہے۔ لوگ نہیں جانتے کہ انہیں محبت ملے گی یا نفرت۔ اور لوگ نہیں جانتے ہیں کہ کل کیا ہو نے وا لا ہے۔
2 لیکن ایک بات ایسی ہے جو ہم سب کے ساتھ ہو تی ہے۔ ہم سبھی مرتے ہیں موت نیکو کار کو بھی آتی ہے اور بُرے لوگوں کو بھی، صادقو ں کو بھی موت آتی ہے اور جو پاک نہیں ہیں انہیں بھی۔ وہ بھی مرتے ہیں لوگ جو قربانیاں پیش کرتے ہیں اور وہ بھی مرتے ہیں جو قربانیا ں پیش نہیں کرتے ہیں۔ جیسا نیکو کار ہے ویسا ہی گنہگار ہے۔ وہ شخص جو خدا سے خاص وعدہ کر تا ہے وہ بھی ویسے ہی مرتا ہے جیسے وہ شخص جو وعدہ کر نے سے گھبرا تا ہے۔
3 زندگی میں جو کچھ بھی ہو تا ہے اس میں سب سے بری بات یہ ہے کہ سبھی لوگو ں کا خاتمہ ایک ہی طرح ہو تا ہے اس کے ساتھ ہی یہ بھی بری بات ہے کہ لوگ زندگی بھر ہمیشہ ہی بُرے اور احمقانہ خیالات میں پڑے رہتے ہیں اور آخر میں مر جا تے ہیں۔ 4 ہر اس شخص کے لئے جو ابھی زندہ ہے ایک امید ہے۔اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کون ہے۔ یہ کہا وت سچی ہے۔
کسی مرے ہو ئے شیر سے ایک زندہ کتّا بہتر ہے۔
5 زندہ لوگ جانتے ہیں کہ انہیں مرنا ہے۔لیکن مرے ہو ئے تو کچھ بھی نہیں جانتے ہیں اور ان کے لئے کچھ اجر نہیں۔ لوگ انہیں جلدی ہی بھول جا تے ہیں۔ 6 کسی شخص کے مرجانے کے بعد اس کی محبت عداوت اور حسد سب نیست و نابود ہو جا تے ہیں۔ مرے ہوئے شخص کے لئے زمین پر جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس میں اس کا کو ئی حصّہ بخرہ نہیں۔
زندگی کی خوشیاں لو جبکہ تم لے سکتے ہو
7 اس لئے اب تم جا ؤ اور اپنا کھانا کھا ؤ اور خوش رہو۔ اپنی مئے پیو اور خوش رہو کیوں کہ خدا تمہا رے اعمال کو قبول کر چکا ہے۔ 8 اچھا لباس پہنو اور حسین نظر آؤ۔ 9 جس بیوی سے تم محبت کر تے ہو اس کے ساتھ زندگی کا مزہ لے نے کی کو شش کرو اپنی مختصر سی زندگی کے سبھی دنوں میں لطف اٹھانے کی کوشش کرو۔ کیونکہ زندگی میں تمہارے لئے یہی بہت ہے۔ اور ا س دنیا میں یہ تمہاری مشقت ہے۔ 10 ہر وقت کر نے کے لئے تمہا رے پا س کام ہے اسے تم جتنے اچھے سے کر سکتے ہو کرو۔ قبر میں تو کو ئی کام ہو گا ہی نہیں۔ وہاں نہ تو فکر ہو گی نہ علم اور نہ حکمت۔ اور موت کے اس مقام کو ہم سبھی تو جا تے رہے ہیں۔
خوش قسمتی ؟ بد قسمتی؟ ہم کیا کر سکتے ہیں ؟
11 کچھ باتیں ہیں جو کہ اس زندگی میں جا ئز نہیں۔ سب سے زیادہ تیز دوڑنے وا لا ہی ہمیشہ دوڑ نہیں جیتتا۔اسی طرح جنگ میں زور آور کو ہی ہمیشہ فتح نہیں ہو تی ہے۔سب سے زیادہ اس دانشمند شخص کوشاید ہمیشہ روٹی نہیں ملتی ہے۔ بہت ذہین آدمی شاید ہمیشہ دولت نہیں حاصل کر سکتا۔ایک عالم شخص ہمیشہ اس عزت کو نہیں پا سکتا جس کا کہ وہ مستحق ہے۔جب وقت آتا ہے تو ہر ایک کے ساتھ بری چیزیں ہو تی ہیں !
12 کیوں کہ انسان نہیں جانتا ہے کہ کل کیا ہو گا جس طرح مچھلیاں جو مصیبت کے جال میں گرفتار ہو تی ہیں اور جس طرح چڑیا پھندے میں پھنس جا تی ہیں اور وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ کیا ہو گا اسی طرح بنی آدم بھی بد بختی کے جال میں پھنس جاتے ہیں جو کہ اچانک ان پر آپڑتی ہیں۔
حکمت کی قوت
13 اس زندگی میں میں نے ایک شخص کو ایک حکمت کا کام کر تے ہو ئے دیکھا ہے اور مجھے یہ بہت اہم لگا ہے۔ 14 ایک چھو ٹا سا شہر ہوا کر تا تھا اس میں تھوڑے سے لوگ رہا کر تے تھے۔ایک بہت بڑے بادشا ہ نے اس کے خلاف جنگ کی اور شہر کے چاروں طرف اپنے سپا ہی لگا دیئے۔ 15 اسی شہر میں ایک دانشمندشخص رہتا تھا وہ بہت غریب تھا لیکن اس نے اس شہر کو بچانے کے لئے اپنی حکمت کا استعمال کیا۔ جب شہر کی مصیبت ٹل گئی اور سب کچھ ختم ہو گیا تو لوگو ں نے اس غریب شخص کو بھلا دیا۔ 16 تب میں نے کہا کہ حکمت زور سے بہتر ہے تو بھی مسکین کی حکمت کی تحقیر ہو تی ہے اور اس کی باتیں سنی نہیں جا تیں۔
17 آہستگی سے کہی گئی دانشمند کی کچھ ہی باتیں زیادہ بہتر ہو تی ہیں
بر خلاف اس شور سے جو احمقوں کے سردار سے سنی جا تی ہے۔
18 حکمت لڑا ئی کے ہتھیاروں سے بہتر ہے
لیکن ایک گنہگار بہت سی نیکی کو برباد کر دیتا ہے۔
10 مردہ مکھیاں عطّار کے عطر کو بدبودار کر دیتی ہیں اور تھوڑی سی حماقت حکمت و عزت کو مات کر دیتی ہے۔
2 دانشمند کے خیالات اسے صحیح راہ پر لے چلتے ہیں۔ لیکن احمق کے خیالات اسے برے راستے پر لے چلتے ہیں۔ 3 احمق جب راستے میں چلتا ہے تو اس کے چلنے کے انداز سے احمق پن ظاہر ہو تا ہے۔ جس سے ہر ایک شخص دیکھ لیتا ہے کہ وہ احمق ہے۔
4 تمہا را حاکم تم پر غضبناک ہے بس اسی سبب سے اپنا کام کبھی مت چھوڑو۔ اگر تم خاموش اور مددگار بنے رہو تو تم بڑی بڑی غلطیوں کو سدھار سکتے ہو۔
5 اور اب دیکھو ! یہاں ایک بُری چیز ہے جسے میں نے اس دنیا میں دیکھا ہے۔ یہ ایک طرح کی غلطی ہے جسے ایک حکمراں نے کیا ہے۔ 6 احمقوں کو اہم عہدے دیدیئے جا تے ہیں اور دولتمندوں کو ایسے کام دیئے جا تے ہیں جن کی کو ئی اہمیت نہیں ہو تی۔ 7 میں نے دیکھا ہے کہ نوکر گھو ڑوں پر سوار ہوکر پھرتے ہیں اور سردار نوکروں کی مانند زمین پر پیدل چلتے ہیں۔
ہر کام کے اپنے خطرے ہیں
8 وہ شخص جو کو ئی گڑھا کھودتا ہے اس میں گر بھی سکتا ہے۔ وہ شخص جو کسی دیوار کو گراتا ہے اسے سانپ ڈس بھی سکتا ہے۔ 9 ایک شخص جو بڑے بڑے پتھروں کو ڈھکیلتا ہے ان سے چو ٹ بھی کھا سکتا ہے اور وہ شخص جو درختوں کو کاٹتا ہے اس کے لئے یہ بھی خطرہ بھی بنا رہتا ہے کہ درخت اس کے اوپر ہی نہ گر جا ئے۔
10 اگر کلہاڑی کند ہو جا ئے اور اگر اس کی دھار تیز نہ ہو۔ تو کاٹنے وا لے کو لکڑی کاٹنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا پڑے گا۔ لیکن دانشمندی سے ہر کام آسان ہو جا تا ہے۔ 11 شاید کہ کو ئی شخص یہ جانتا ہے کہ کیسے سانپ کو قابو کر دیا جا تا ہے۔ لیکن اگر سانپ اس آدمی کو اس وقت کا ٹ لیتا ہو جس وقت کہ وہ آدمی اس سانپ کو سحرزدہ نہ کیا ہو تو اس کی دانشمندی کسی کام کی نہیں ہے اصلی دانشمندی اسی طرح کی ہے۔
12 دانشمند کا کلام شادمانی بخشتا ہے
لیکن احمق کے کلام سے نقصان ہو تا ہے۔
13 ایک احمق حماقت آمیز باتیں کہہ کر ہی شروعات کرتا ہے اور آخر میں وہ پا گل پن سے بھری ہو ئی باتوں سے خود کوہی نقصان پہنچا لیتا ہے۔ 14 ایک احمق ہر وقت جو وہ کرنا چاہتا ہے اسی کی باتیں کرتا رہتا ہے لیکن آگے کیا ہو گا یہ تو کو ئی نہیں جانتا۔ آئندہ کیا ہو نے جا رہا ہے یہ توکو ئی بتا ہی نہیں سکتا۔
15 احمق اتنا چالاک نہیں کہ اپنے گھر کا راستہ پا جا ئے
اس لئے اس کو تو عمر بھر سخت کام کرنا ہے۔
کام کی قدر
16 کسی ملک کے لئے یہ بہت برا ہے کہ اس کا بادشا ہ کسی بچے جیسا ہو۔ اور کسی ملک کے لئے یہ بہت برا ہے کہ اس کا حاکم اپنا سارا وقت کھانے میں ہی گذارتا ہے۔ 17 لیکن کسی ملک کے لئے یہ بہت اچھا ہے کہ اس کا بادشا ہ شریف زادہ ہو کسی ملک کے لئے یہ بہت اچھا ہے کہ اس کا سردار اپنے کھانے اور پینے پر قابورکھتا ہو۔ وہ حکمران مضبوط ہونے کے لئے کھا تے پیتے ہیں نہ کہ متوالے ہو جا نے کے لئے۔
18 اگر کو ئی شخص کام کر نے میں بہت سست ہے
تو اس کا گھر ٹپکنا شروع کر دے گا اور اس کے گھر کی چھت گرنے لگے گی۔
19 لوگ خوشی کے لئے ضیافت کر تے ہیں اور مئے زندگی کو اور زیادہ خوشی سے بھر دیتی ہے مگر روپیہ کے چکر میں سبھی پڑے رہتے ہیں۔
گپ بازی
20 تم اپنے دل میں بھی بادشاہ پر لعنت نہ کرو اور اپنی خوابگاہ میں بھی مالدار پر لعنت نہ کرو کیوں کہ ہوا ئی چڑیا بات کو لے اُ ڑے گی اور سردار اس کو کھول دے گا۔
بے باک ہو کر مستقبل کا سامنا کرو
11 تم جہاں بھی جا ؤ بہتر کام کرو تھو ڑے وقت کے بعد تمہا رے اچھے کام وا پس لوٹ کر تمہا رے پاس آئیں گے۔
2 جو کچھ تمہا رے پاس ہے اس کا کچھ حصہ سات آٹھ لوگوں کو دے دو کیوں کہ تم نہیں جانتے کہ زمین پر کیا بلا آئے گی۔
3 کچھ باتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں تم یقین کرسکتے ہو جیسے بادل بارش سے بھرے ہیں تو وہ زمین پر پانی بر سا ئے گا۔ اگر کو ئی پیڑ گرتا ہے چا ہے داہنی طرف گرے چا ہے با ئیں طرف گرے لیکن وہ وہیں پڑا رہے گا جہاں وہ گرا ہے۔
4 اگر کو ئی شخص لگاتار بہتر موسم کا انتظار کرتا رہتا ہے تو وہ اتنا بیج کبھی بو نہیں سکتا۔ اور اسی طرح اگر کو ئی شخص لگاتار اس بات سے ڈرتا رہتا ہے کہ ہر بادل برسے گا تو وہ اپنی فصل کبھی نہیں کا ٹ سکے گا۔
5 تم نہیں جان سکتے کہ ماں کے رحم کے اندر بچہ کی ہڈی میں زندگی کی سانس کیسے جا تی ہے۔اسی طرح تم خدا کے کام سے بے خبر ہو۔ دراصل وہ اکیلا ہی سب کچھ کرتا ہے۔ 6 صبح کو اپنا بیج بو نا شروع کرو اور شام تک نہ رکو۔ کیوں کہ تو نہیں جانتا کہ ان میں سے کونسا تمہیں امیر بنائے گا۔ ہو سکتا ہے سب کچھ جو تم کرو گے تیرے لئے فائدہ مند ہو۔
7 زندہ رہنا اچھا ہے سورج کی روشنی دیکھنا بہتر ہے۔ 8 ہاں اگر آدمی برسوں زندہ رہے تو ان میں خوشی کرے لیکن تاریکی کے دنوں کو یاد رکھے کیوں کہ وہ بہت ہونگے۔ سب کچھ جو آتا ہے وہ بطلان ہے۔
نو جوانی ہی میں خدا کی خدمت کرو
9 اس لئے اے نو جوانو! جب تک تم جوان ہو خوشی مناؤ مسرور ہو ! اور جو تمہار ا دل چاہے وہی کرو۔ جو تمہاری آرزو ہے وہ کرو۔ لیکن یاد رکھو تمہارے ہر ایک عمل کے لئے خدا تمہارا فیصلہ کرے گا۔ 10 اپنے غصہ کو اپنے اوپر اختیار رکھنے مت دو۔ اور اپنے جسم کو بھی گناہ کرنے مت دو تم زیادہ وقت تک جوان نہیں رہو گے۔
بڑھا پے کے مسا ئل
12 اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے خالق کو یاد کرو ، اس سے پہلے کہ برا دن اور وہ سال ( بوڑھا پا ) آجائے جب تم یہ کہو ، “میں اپنی زندگی سے لطف اندوز نہیں ہوا۔”
2 وہ دن آئیگا جب تم بوڑھے ہو جاؤ گے۔ اور یہاں تک کہ سورج ، چمکیلی روشنی ، چاند اور ستارے مدہم لگنے لگیں گے۔ تمہاری زندگی مصیبتوں سے گھر جائے گی۔ بڑھا پے کی مصیبت گھنے بادلوں کی طرح ہوگی جو جلدی سے غائب نہیں ہوتا ہے۔
3 اس وقت تیرے بازو طاقت کھو دیں گے۔ اور ہو سکتا ہے کہ کانپیں گے۔ تمہارے پیر کمزور ہوجائیں گے اور جھک جائیں گے۔ تمہارے دانت باہر گر پڑینگے اور تم غذا نہیں چبا سکو گے۔ تمہاری آنکھوں میں دھنددھلاہٹ چھا جا ئیگی۔ [a] 4 تم بہرے ہو جاؤ گے بازار کا شور بھی تم سن نہیں پاؤ گے۔ چلتی ہوئی چکی بھی تمہیں بہت خاموش دکھا ئی دیگی۔ تم بڑی مشکل سے لوگوں کو گا تے سن پا ؤ گے۔ لیکن حالانکہ چڑیوں کی چہچہاہٹ کی آواز تمہیں صبح سویرے جگا دیگی۔
5 اونچی جگہوں سے تم ڈر نے لگو گے۔ تم ڈرو گے کہ کہیں چلتے وقت ٹھو کر کھا کر گر نہ جاؤں۔ تمہارے بال بادام کے پھو لوں کے جیسے سفید ہو جائیں گے تم جو چلو گے تو اس طرح گھستے ہوئے چلو گے جیسے کوئی ٹڈی ہو۔ تمہاری حسرتیں ناکام ہو جاتی ہیں۔ تب پھر تمہیں اپنے نئے گھر ابدی قبر میں جانا ہوگا اور تمہاری لاش کو لے جا رہے ماتم کرنے والوں کی بھیڑ سے سڑک بھر جائیگی۔
موت
6 جب تم نو جوان ہو
اپنے خالق کو یاد رکھ
اس سے پیشتر کہ چاندی کی ڈوری کاٹی جائے
اور سو نے کی کٹوری توڑی جائے۔
اس سے پہلے کہ گھڑا چشمہ پر پھو ڑا جائے
اور کنواں کے گھڑنی کا پہیا ٹوٹ جائے۔ [b]
7 تیرا جسم مٹی سے آیا ہے
اور اب موت ہوگی تو تیرا یہ جسم واپس مٹی ہو جائے گا
لیکن تیری یہ روح تیرے خدا سے آئی ہے
اور جب تو مرے گا تیری یہ روح واپس خدا کے پاس جائے گی۔
8 سب کچھ بے معنی ہے۔ واعظ کہتا ہے سب کچھ بیکار ہے۔
نتیجہ
9 واعظ بہت دانشمند تھا وہ لوگوں کو تعلیم دینے میں اپنی عقل کا استعمال کیا کرتا تھا۔ ہاں اس نے بخوبی غور کیا اور خوب تجویز کی اور بہت سی مثالیں قرینہ سے بیان کیں۔ 10 واعظ دل آویز باتوں کی تلاش میں رہا اور ان تعلیمات کو لکھا جو سچی ہیں اور جن پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔
11 عقلمندوں کی باتیں چرواہے کی عصا کی مانند اور مضبوط کھونٹیوں کی مانند ہے۔ ان تعلیمات پر تم بھروسہ کر سکتے ہو۔ یہ اسی چرواہے ( خدا ) کے پاس سے آیا ہے۔ 12 اس لئے میرے بیٹے ، اس تعلیمات کا مطالعہ کرو ، لیکن دوسری کتابوں سے ہوشیا ررہو۔ اور لوگ تو ہمیشہ کتابیں لکھتے ہی رہتے ہیں اور بہت پڑھنا جسم کو تھکادیتا ہے۔
13-14 اب سب کچھ سنا گیا۔ حاصل کلام یہ ہے خدا کا احترام کرو اور اس کے احکامات پر چلو کہ انسان کا فرض کلّی یہی ہے۔ کیوں کہ لوگ جو کرتے ہیں یہاں تک کہ ان پوشیدہ باتوں کو بھی خدا جانتا ہے وہ انکی سبھی اچھی باتوں اور بری باتوں کے بارے میں جانتا ہے۔ انسان جو کچھ بھی کرتا ہے اس کے ہر ایک فعل کا وہ فیصلہ کرے گا۔
©2014 Bible League International