Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
واعظ 5-8

وعدہ کر تے وقت محتاط رہنا

جب تم خدا کی عبادت کرو تب تو ہوشیار رہو ، کیوں کہ خدا کی باتوں کو سننا احمقوں کے جیسا قربانیاں پیش کر نے سے بہتر ہے۔ اس لئے کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ وہ بدی کر تے ہیں۔ بولنے میں جلد بازی نہ کر اور تیرا دل جلد بازی سے خدا کے حضور کچھ نہ کہے کیوں کہ خدا آسمان پر ہے تو زمین پر اس لئے تیری باتیں مختصر ہو ں یہ کہاوت سچی ہے۔

زیادہ فکر سے بُرے خواب آیا کر تے ہیں
    اور زیادہ بولنے سے حماقت ظا ہر ہو تی ہے۔

جب تم خداسے وعدہ کر تے ہو تو اس وعدہ کو کر نے میں دیر نہ کرکیوں کہ وہ احمقو ں سے خوش نہیں ہے تم اپنے وعدہ کو پو را کرو۔ ایسے وعدے جو پو را کرنے کے قابل نہ ہو اس سے بہتر ہے کہ وعدہ نہ کریں۔ تم اپنے منہ کو گناہ کر نے کے لئے اپنی رہنما ئی نہ کر نے دو۔ کا ہن کی مو جود گی میں یہ مت کہو کہ ” میرے کہنے کا مطلب یہ نہیں تھا۔ تمہا ری باتوں کی وجہ سے خدا کیوں غصّہ ہو گا اور جن چیزوں کے لئے تم نے کا م کیا کیوں برباد کرے گا ؟ اپنے بیکار کے خوابوں اور شیخی سے مصیبتوں میں مت پڑو۔ تجھے خدا کی ستائش کرنی چا ہئے۔

ہر حکمراں کے اوپر ایک حکمراں ہے

اگر تم کسی ملک میں غریب لوگو ں کو دبے کچلے دیکھو اور اسے انصاف نہ مل رہا ہو تو تم اس سے حیران مت ہو۔ایک اعلیٰ عہدیدار پر اعلیٰ تر عہدیدار کی نظر رہتی ہے لیکن ان سب میں ایک سب سے عظیم ہے۔ یہاں تک کہ بادشا ہ بھی نفع کا حصّہ حاصل کرتا ہے۔ ملک کی دولت ان کے درمیان تقسیم کی جا تی ہے۔

دولت سے خوشیاں خریدی نہیں جا سکتیں

10 وہ شخص جو پیسوں سے محبت کرتا ہے وہ اس پیسو ں سے جو اس کے پاس ہے مطمئن نہیں ہو گا۔ وہ شخص جو دولت سے محبت کرتا ہے جب زیادہ سے زیادہ حاصل کر لیتا ہے تب بھی اس کا دل نہیں بھرتا ہے۔اس لئے یہ بھی بیکار ہے۔

11 کسی شخص کے پاس جتنی زیادہ دولت ہو گی اسے خرچ کر نے کے لئے اس کے پاس اتنے ہی زیادہ“دوست” ہوں گے۔ اس لئے اس دولتمند شخص کو اصل میں حاصل کچھ نہیں ہو تا ہے۔ وہ اپنی دولت کو صرف دیکھتا رہتا ہے۔

12 محنتی کی نیند میٹھی ہو تی ہے خواہ وہ تھو ڑا کھا ئے خواہ بہت۔ لیکن دو لت کی فراوانی دولتمند کو سونے نہیں دیتی ہے۔

13 بہت دُکھ کی بات ہے جسے میں نے اس دنیا میں دیکھا ہے۔ دیکھو ایک شخص مستقبل کے لئے اپنا مال بچا کر رکھتا ہے۔ 14 اور کچھ آفت کے سبب وہ ساری چیز کھو دیتا ہے۔ اور اس کے پاس اپنے بیٹے کو دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہو گا۔

ہم خالی ہا تھ آتے ہیں اور خالی ہاتھ چلے جا تے ہیں

15 جس طرح وہ اپنی ماں کے پیٹ سے نکلا اسی طرح ننگا جیسا کہ آیا تھا پھر جا ئے گا اور اپنی محنت کی اجرت میں کچھ نہ پا ئے گا جسے وہ اپنے ہا تھ میں لے جا ئے۔ 16 یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ یہ دنیا اسے اسی طرح چھوڑنی ہے جس طرح وہ آیا تھا۔“اس لئے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنے سے کسی شخص کے ہا تھ کیا آتا ہے ؟” 17 اس کے دن غموں اور پریشانیو ں سے بھرے ہو ئے ہیں۔آخرکار ،وہ ناراض ، بیزار اور بیمار ہو جا تا ہے۔

اپنی زندگی کے عمل کا مزا لو

18 میں نے دیکھا کہ یہ خوب ہے بلکہ خوشنما ہے کہ آدمی کھا ئے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے جو وہ دنیا میں کرتا ہے اپنی تمام عمر جو خدا نے اس کوبخشی ہے راحت اٹھا ئے کیونکہ یہی اسکا حصّہ ہے۔ 19 اگر خدا کسی کو مال و اسباب بخشتا ہے اور اسے توفیق دیتا ہے کہ اس میں کھا ئے اور اپنا حصّہ لے اور اپنی محنت سے شادمان رہے تو یہ خدا کی جانب سے اس کے لئے ایک بخشش ہے اسے اس کا مزہ لینا چا ہئے۔ 20 ا سلئے ایسا شخص کبھی یہ سوچتا ہی نہیں کہ زندگی کتنی مختصر ہے کیونکہ خدا اس شخص کو ان کا موں میں ہی لگا ئے رکھتا ہے جن کاموں کے کر نے میں اس شخص کو مزہ حاصل ہو تا ہے۔

دولت سے شادمانی نہیں ملتی

میں نے دنیا میں ایک اور بات دیکھی ہے وہ ہے برائی۔ یہ بُرائی انسانیت پر بہت بھاری ہے۔ خدا کسی شخص کو بہت دھن و دولت دیتا ہے اور عزت بخشتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کو کسی چیز کی جسے اس کا جی چا ہتا ہے کمی نہیں ہے تو بھی خدا نے اسے توفیق نہیں دی کہ اسے جی بھر کے کھا ئے یا اپنی دولت سے خوشی منا ئے کیوں کہ اصل میں کو ئی اجنبی اسکی دولت کا استعمال کرتا ہے۔ یہ بے عقل اور بیکار بھی ہے۔

ایک آدمی کے سو بیٹے ہوں اور لمبے عرصے تک جیتا رہے۔ لیکن اگر وہ ان چیزوں سے مطمئن نہ ہو اور وہ اپنی موت کے بعد دفنا یا بھی نہ جا ئے۔ تو مجھے یہ ضرور کہنا چا ہئے کہ اس آدمی کے مقابلے میں وہ بچہ بہتر ہے جو پیدا ہو نے کے بعد فوراً مرجاتا ہے۔ اگر چہ کہ اس طرح کے بچے کی پیدا ئش بیکار ہے وہ اندھیرا میں دفنایا جا تا اور اس کا نا م بُھلا دیا جا تا ہے۔ اس بچے نے کبھی سورج تو دیکھا ہی نہیں ا س بچے نے کبھی کچھ نہیں جانا مگر اس شخص کی بہ نسبت جس نے خدا کی دی ہو ئی چیزوں کوکبھی خوشی سے نہیں لی اس بچے کو زیادہ چین ملتا ہے۔ وہ شخص چا ہے دو ہزار برس جئے مگر وہ زندگی کی خوشی نہیں اٹھا تا کیا سب کے سب ایک ہی جگہ نہیں جا تے ؟

ایک شخص لگاتار کام کرتا ہی رہتا ہے کیوں ؟ کیوں کہ اسے اپنی آرزوئیں پوری کر نی ہیں۔لیکن وہ تو خوش کبھی نہیں ہو تا۔ اس طرح ایک دانشمند شخص بھی ایک احمق شخص سے بہتر نہیں ہے۔ بہتر وہ ہے جو کہ غریب انسان بنا ہے جو جانتا ہے کہ کس طرح زندگی کو اسی کے مطابق قبو ل کرے۔ وہ چیزیں جو تمہا رے پاس ہیں ان میں خوش رہنا بہتر ہے بجائے اس کے کہ او رخواہش لگی رہے۔ ہمیشہ کی خواہش کرتے رہنا بے معنی ہے۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنا۔

10-11 جو کچھ ہو تا ہے وہ اس کا ارادہ پہلے ہی طئے کر لیا جا تا ہے۔ اور انسانوں کی قسمت جانی جا چکی ہے۔ اور وہ اس آدمی سے بحث نہیں کر سکتا جو اس سے زیادہ طاقتور ہے۔ وہاں بہت ساری باتیں ہوئی ہیں جو زیادہ سے زیادہ بے معنی ہو جا تی ہیں۔ اس لئے اس میں کسی آدمی کے لئے کیا فائدہ رکھا ہے۔

12 کون جانتا ہے کہ اس زمین پر انسان کی مختصر سی زندگی میں اس کے لئے سب سے اچھا کیا ہے ؟ اس کی زندگی تو چھا ؤں کی مانند ڈھل جا تی ہے۔ بعد میں کیا ہو گا کو ئی نہیں بتا سکتا۔

حکمت آمیز تعلیمات کا مجموعہ

نیک نامی سب سے اچھے عطر سے بہتر ہے
    اور مر نے کا دن پیدا ہو نے کے دن سے بہتر ہے۔
ماتم کے گھر جانا ضیافت کے گھر میں داخل ہو نے سے بہتر ہے کیوں کہ سب لوگوں کا انجام یہی ہے
    اور جو زندہ ہے اپنے دل میں اس پرسو چے گا۔
مایوسی ہنسی سے بہتر ہے
    کیوں کہ چہرے کی اداسی سے دل اچھا ہو جا تا ہے۔
عقلمند آدمی موت کے بارے میں سوچتا ہے
    لیکن احمق کا جی عشرت خانے میں لگا ہے۔
احمق کی ستائش سے
    دانا کی ڈانٹ بہتر ہے۔
احمق کی ہنسی بیکار ہے۔
    یہ ہانڈی کے نیچے جلتے ہو ئے کا نٹوں کی طرح ہے۔
یہ اتنی جلدی جل جا تی ہے کہ
    ہانڈی بھی گرم نہیں ہو تی۔
لوگو ں پر ظلم کر کے حاصل کی ہو ئی دولت
    دانا کو بھی احمق بنا دیتی ہے
اور رشوت عقل کو تباہ کر دیتی ہے۔
کسی چیز کا خاتمہ
    اس کے شروع کر نے سے بہتر ہے۔
صبر
    تکبر سے بہتر ہے۔
جلد ی غصّہ میں مت آؤ
    کیوں کہ غصّہ احمق کے دل میں رہتا ہے۔
10 تو یہ نہ کہہ ، “گذرے ہو ئے دنو ں میں زندگی بہتر تھی۔”
    کیوں کہ تو دانشمندی سے اس امر کی تحقیق نہیں کرتا۔

11 حکمت بہتر ہے اگر تمہا رے پاس جا ئیداد بھی ہے۔سچ مچ میں عقلمند ضرورت سے زیادہ دولت حاصل کریں گے۔ 12 روپیہ کی طرح حکمت بھی حفا ظت کرتی ہے لیکن حکمت کے علم کا فائدہ یہ ہے کہ عقلمند کو زندہ رکھتی ہے۔

13 خدا کی کوششوں پر غور کرو۔دیکھو ! خدا نے جو ٹیڑھا بنایا ہے اسے تم سیدھا نہیں کر سکتے ہو۔ 14 جب زندگی اچھی ہو تو اس سے شادماں رہو۔ اور جب زندگی تکلیف دہ ہو تو یہ یاد رکھ کہ خدا اچھا اور تکلیف سے بھرا دونوں وقت ہمیں دیا ہے۔ اور کو ئی نہیں جانتا ہے کہ مستقبل میں کیا ہو گا۔

لوگ راستباز نہیں ہو سکتے

15 اپنی مختصر سی زندگی میں میں نے سب کچھ دیکھا ہے میں نے دیکھا ہے نیک لوگ جوانی میں ہی مرجا تے ہیں میں نے دیکھا ہے کہ بُرے لوگ طویل عمر تک زندہ رہتے ہیں۔ 16-17 ضرورت سے زیادہ نیک نہ بنو اور حکمت میں اعتدال سے باہر نہ جا ؤ۔ اس کی کیا ضرورت ہے کہ تم اپنے آپ کو بر باد کرو۔ ضرورت سے زیادہ بدکردار مت بنو اور نہ ہی احمق بنو ورنہ وقت سے پہلے ہی تم مر جا ؤ گے۔

18 تھوڑا یہ بنو اور تھوڑا وہ۔یہاں تک کہ خدا ترس بھی کچھ اچھا کریں گے تو کچھ برا بھی۔ 19-20 حکمت صاحب حکمت کو شہر کے دس حاکموں سے زیادہ زور آور بنا دیتی ہے کیوں کہ زمین پر ہرکو ئی ایسا راستباز انسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے۔

21 لوگ جو باتیں کرتے رہتے ہیں ان سب پر کان مت دو ہو سکتا ہے تم اپنے نو کر کو ہی اپنے بارے میں بُری باتیں کہتے سنو۔ 22 اور تم جانتے ہو کہ تم نے بھی کئی موقعوں پردوسروں کے بارے میں بری باتیں کہی ہیں۔

23 ان سب باتوں کے بارے میں میں نے اپنی حکمت اورخیالات کا استعمال کیا ہے۔ میں نے کہا کہ میں دانشمند ہوں گا۔ لیکن یہ تو نا ممکن ہے۔ 24 میں سمجھ نہیں پا تا کہ باتیں ویسی کیوں ہیں جیسی وہ ہیں۔کسی کے لئے بھی یہ سمجھنا بہت مشکل ہے۔ 25 میں نے مطالعہ کیا اور ساری چیزوں کی کڑی آزمائش کی۔میں نے ہر شئے کے اسباب کو جاننے کی کو شش کی جو کہ میں نہیں جانتا تھا۔

لیکن جو میں نے جانا وہ یہ کہ بُرا ہو نا بے وقوفی ہے اور بے وقوف ہو نا پا گل پن ہے۔ 26 تب میں نے سمجھا کہ وہ عورت جو پھندے کی طرح خطرناک ہو ، غم اور تلخی کا باعث ہو سکتی ہے جو کہ موت سے بھی زیادہ بری ہے۔اس کا دل جال کی طرح ہے۔ اور اس کاہا تھ زنجیروں کی مانند ہے۔ وہ شخص جن کے ساتھ خدا خوش ہے وہ اس سے بچایا جا ئے گا۔لیکن ایک گنہگار اس کا شکار ہو گا۔

27-28 واعظ کہتا ہے ، “ان سبھی باتوں کو ایک ساتھ اکٹھا کر کے میں نے سب کے سامنے رکھا یہ دیکھنے کے لئے کہ میں کیا جواب پا سکتا ہو ں؟ جوابوں کی کھوج میں تو میں آج تک ہوں۔ ہزارو ں کے بیچ میں مجھے کم سے کم ایک اچھا آدمی توملا۔لیکن میں ایک اچھی عورت کو پانے میں ناکام ہو گیا۔

29 “ ایک بات کا مجھے پتہ چلا ہے۔خدا نے لوگو ں کو نیک ہی بنایا تھا۔ لیکن لوگو ں نے برائی کے کئی راستے ڈھونڈ لئے۔”

حکمت اورقوت

دانشمند کی کسی بات کی تفسیر کرنا کون جانتا ہے ؟ انسان کی حکمت اس کے چہرے کو روشن کرتی ہے اور اس کے چہرے کی سختی اس سے بدل جا تی ہے۔

میں تم سے کہتا ہو ں کہ تمہیں ہمیشہ بادشا ہ کاحکم ماننا چا ہئے ایسا اس لئے کرو کیوں کہ تم نے خدا سے وعدہ کیا تھا۔ بادشا ہ کے آگے جلدی مت کرو اور اس کے حضور سے غائب نہ ہو اور کسی بری بات پر اصرار نہ کرو کیوں کہ وہ جو کچھ چاہتا ہے کرتا ہے۔ احکامات دینے کا بادشا ہ کو حق ہے کو ئی نہیں پوچھ سکتا ہے کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ جو شخص بادشاہ کے حکم کو مانتا ہے وہ محفوظ رہے گا لیکن ایک دانشمند شخص موقع اور محل سے واقف ہو تا ہے اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ صحیح وقت پر کیا کرنا چا ہئے۔

اس لئے معاملہ کا ایک صحیح وقت اور صحیح اصول ہے تب بھی انسانوں کے لئے مصیبت بہت زیادہ ہے۔ آگے چل کر کیا ہوگا یہ یقین نہ ہو نے پربھی اسے وہ کرنا چا ہئے کیوں کہ آئندہ کیا ہو گا یہ تو اسے کو ئی بتا ہی نہیں سکتا۔

کو ئی بھی رُوح کو قابو کر نے کی قوت نہیں رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ کسی کو اپنی موت کے دن پر بھی اختیار نہیں ہے۔ یہ سب کے اختیار سے با ہر ہے۔اسے نہ جد وجہد سے چھٹکا را ہو گا اور نہ ہی برا ئی سے جس میں کہ وہ ڈوبا ہوا ہے۔

یہ سب کچھ دیکھا ، میں نے اپنے دل میں غور کیا کہ اس دنیا میں کیا ہو رہا ہے ، میں نے دیکھا کہ لوگ ،لوگو ں کے اوپر حکومت کرنے اور انہیں تکلیف دینے کے اختیار کو پانے کے لئے جد وجہد کر رہے ہیں۔

10 اس کے علاوہ میں شریروں کی تدفینوں میں شامل ہوا۔ وہ لوگ جو کہ قبرستان سے گھر واپس ہو رہے تھے تو وہ اس مرے ہو ئے برے شخص کی تعریف میں بولتے ہو ئے جا تے تھے جس نے اپنے شہر میں برے کام کئے تھے ، یہ سب کچھ بھی بے معنی ہے۔

انصاف ، اعزاز اور سزا

11 کبھی کبھی لوگ جو برے کام کر تے ہیں ان کیلئے انہیں فوراً سزا نہیں ملتی ہے ان کی سزا ئیں آہستہ آہستہ آتی ہیں اور ان کے سبب دوسرے لوگ بھی برے کام کر نے لگتے ہیں۔

12 کو ئی گنہگار چا ہے سینکڑو ں گناہ کرے اور چا ہے اس کی عمر کتنی ہی طویل ہو لیکن پھر بھی میں یہ جانتا ہوں کہ جو خدا کی عزت کر تے ہیں بہتر ہیں کیوں کہ وہ ان سے ڈرتے ہیں۔ 13 برے لوگ خدا کی ستائش نہیں کر تے ہیں اس لئے ایسے لوگ اصل میں اچھی چیزوں کو حاصل نہیں کر تے ہیں۔ ان کی زندگی غروب آفتاب کے وقت طویل ہو تے ہو ئے سایہ کی مانند بڑی نہیں ہو گی۔

14 زمین پر کچھ بیکار کی چیزیں کی گئی ، کبھی کبھی اچھے لوگوں کو وہ حاصل ہو تا ہے جس کے مستحق شریر لوگ ہیں۔اسی طرح سے کبھی کبھی برے اور شریر لوگ وہ حاصل کر تے ہیں جس کے اچھے لوگ مستحق ہیں۔ میں نے کہا کہ وہ بھی بیکار تھا۔ 15 تب میں نے خوشی اور شادمانی کی تعریف کی کیوں کہ دنیا میں انسان کیلئے کو ئی چیز اس سے بہتر نہیں کہ کھا ئے پئے اور خوش رہے۔کیوں کہ یہ اس کی محنت کے دوران میں اس کی زندگی کے تمام ایام میں جو خدا نے دنیا میں اسے بخشی اس کے ساتھ رہے گی۔

خدا جو کچھ کر تا ہے ہم ان سب کو نہیں جان سکتے

16 اس زندگی میں لوگ جو کچھ کر تے ہیں اس کامیں نے نہایت توجہ کے ساتھ مطالعہ کیا ہے۔ میں نے دیکھا کہ لوگ کتنے مصروف ہیں۔ وہ رات دن کام میں لگے رہتے ہیں اور تقریباً وہ سوتے ہی نہیں ہیں۔ 17 تب میں نے خدا کے سارے کام پر نگاہ کی اور جانا کہ انسان اس کام کو جسے رو ئے زمین پر خدا نے کیا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔ اگر چہ انسان کتنی ہی محنت سے اس کی تلاش کرے پر کچھ دریافت نہ کر پا ئے گا۔ اگر کو ئی دانشمند شخص کہے کہ میں خدا کے کئے ہو ئے کام کا دریافت کر سکتا ہوں تو یہ جھو ٹ ہے کو ئی بھی شخص ان سب باتوں کو سمجھ نہیں سکتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International