Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
زبُور 103-105

داؤد کا نغمہ

103 اے میری رُوح، خداوند کی تعریف کر!
    میرے جسم کا ہر ايک حصّہ اُس کے پاک نام کی ستائش کر۔
اے میری ر ُوح، خداوند کی تعریف کر
    اور مت بھُول کہ وہ سچ مُچ مہربان ہے۔
اُن سب بدکا ری کے لئے خدا ہم کو معاف کر تا ہے ،
    جن کو ہم کر تے ہیں۔ ہما ری سب بیماریوں کو وہ شفاء دیتا ہے۔
خدا ہماری جان کو قبر سے بچا تا ہے۔
    اور وہ ہمیں شفقت اور رحمت دیتا ہے۔
خدا ہمیں اچھی چیزیں دیتا ہے۔
    وہ ہماری جوانی کی طا قت عقاب کی نئے بڑھتے ہو ئے پر کی مانند دیتا ہے۔
خدا صادق اور انصاف وا لا ہے۔
    وہ مظلوموں پر انصاف لا ئے گا۔
خدا نے موسیٰ کو اسکی شریعت دی۔
    خدا جو پُر قوّت کام کر تا ہے اس نے بنی اسرائیل کے لئے ظا ہر کئے۔
خدا رحیم و کریم ہے۔
    خدا پُر تحمّل اور شفقت سے بھرا ہے۔
خدا وند ہمیشہ کے لئے ہمیں نہیں جھڑکتا
    خدا ہم پر ہمیشہ غضبناک نہیں ہو تا ہے۔
10 ہم نے خدا کی مخالفت میں گناہ کئے ،
    لیکن خدا ہمیں وہ سزا نہیں دیتا ،جو ہمیں ملنی چاہئے۔
11 اپنے لوگوں پر خدا کی محبت اتنی بلند ہے
    جیسے آسمان زمین سے بلند۔
12 خدا نے ہمارے گناہوں کو ہم سے اِتنی ہی دور ہٹایا
    جتنی مشرق کی دوری مغرب سے ہے۔
13 اپنے لوگوں پر خدا وند ویسے ہی مہر بان ہے
    جیسے باپ اپنے بیٹے پر مہر بانی کر تا ہے۔
14 خدا ہمارے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔
    خدا جانتا ہے کہ ہم مٹی سے بنے ہیں۔
15 خدا جانتا ہے کہ ہماری زندگی مختصر سی ہے۔
    وہ جانتا ہے ہماری زندگی گھاس جیسی ہے۔
16 خدا جانتا ہے کہ ہم ایک چھو ٹے جنگلی پھول کی مانند ہیں۔
    وہ پھول جلد ہی اگتا ہے پھر گرم ہوا چلتی ہے اور وہ پھول مُر جھا تا ہے۔
    اور پھر جلد ہی تم دیکھ نہیں پا تے کہ وہ پھول کس جگہ پر اگ رہا ہے۔
17 لیکن خدا وند کی شفقت ہمیشہ بنی رہتی ہے۔
    خدا ازل سے ابد تک اپنے لوگوں سے شفقت کر تا ہے۔
    خدا کا رحم نسل در نسل رہتا ہے۔
18 خدا ان لوگوں پر مہر بانی کر تا ہے جو اسکے عہد کو قبول کر تے ہیں۔
    خدا ایسے اُن لوگوں پر رحم کرتا ہے جو اسکے احکامات پر چلتے ہیں۔
19 خدا کا تخت آسمان پر قائم ہے۔
    ہر شئے پر اسکی ہی حکومت ہے۔
20 اے فرشتو تم خدا وند کی ستائش کرو اے فرشتو!
    تم وہ طا قتور سپا ہی ہو جو خدا کے احکام پر چلتے ہو۔
    خدا کے احکام سُنتے اور مانتے ہو۔
21 اے خدا وند کے لشکرو ! خدا وند کی ستائش کرو۔
    تم اُس کے خادم ہو۔
    تم وہی کر تے ہو جو خدا چاہتا ہے۔
22 خدا وند نے ہر جگہ کچھ نہ کچھ بنایا ہے۔ خدا کی حکمرا نی ہر شئے پر ہر جگہ ہے۔
    اسلئے ہر شئے کو چاہئے کہ خدا وند کی ستائش کرے۔
اے میری رُوح تُو خدا وند کی ستائش کر۔

104 اے میری جان ! خداوند کی ستائش کر!
    اے خداوند میرے خدا ، تو نہا یت عظیم ہے !
تُو حشمت وجلال سے ملبُوس ہے۔
    تو روشنی کو پو شاک کی طرح پہنتا ہے۔
اور آسمان کو سائبان کی طرح تا نتا ہے۔
    اے خدا ، تُو نے اُن کے اوپر اپنا مسکن بنا یا ،
گہرے باد لوں کو تُو اپنی رتھ بنا تا ہے ،
    اور ہوا کے با ز و ؤں پر چڑھ کر آسمان پار کر تا ہے۔
اے خدا! تُو نے اپنے فرشتوں کو ایسا بنا یا ، جیسے وہ ہوا ئیں [a] ہیں۔
    تُو نے اپنے خادموں کو آ گ کی مانند بنا یا۔
اے خدا! تونے زمین کو اُس کی بنیاد پر قائم کیا ہے۔
    اِس لئے وہ کبھی فنا نہیں ہو گی۔
تُو نے پانی کی چادر سے زمین کو چھپا یا ،
    پانی نے پہاڑو ں کو چھپا لیا۔
جب تُو نے حکم دیا پانی کھِسک گیا۔
    اے خدا ! تُونے پا نی کو ڈانٹا اور پانی دور ہٹ گیا۔
پہا ڑوں کے نیچے وا دیوں میں پانی بہنے لگا۔
    اور پھر اُن سبھی جگہوں پر پانی بہا جو اُس کے لئے تُو نے بنا یا تھا۔
تُونے سمندروں کی حدیں مقّرر کر دی،
    اور پا نی پھر کبھی زمین کو ڈھکنے کے لئے نہیں اُ ٹھے گا۔
10 اے خدا تُو ہی چشموں کو نہروں میں پانی بہا نے کا سبب بنا۔
    اور یہ چشمے پہاڑ کی وادیوں سے ہو کر بہتے ہیں۔
11 سب جنگلی جانور اس پانی کو پیتے ہیں،
    یہاں تک کہ جنگلی گدھا اپنی پیاس بجھا تے ہیں۔
12 جنگل کے پرندے تا لا بوں کے کنا رے رہنے کو آتے ہیں۔
    اور نز دیک کے پیڑ کی ڈالیوں میں چہچہا تے ہیں۔
13 خدا نیچے پہا ڑوں پر بارش بھیجتا ہے۔
    خدا کی بنا ئی ہو ئی چیزیں زمین کی ہر ضرورت کو پو را کرتی ہیں۔
14 خدا نے چوپا یوں کے کھا نے کے لئے گھا س اُگائی۔
    اور انسان کی ضرورت کے لئے پو دے دئیے۔
    وہ پو دے غذا ہیں جسے ہم زمین پر محنت کر کے حاصل کر تے ہیں۔
15 خدا ہمیں شراب دیتا ہے، جو ہم کو مسرور کر تی ہے۔
    ہما ری جِلد نرم رکھنے کے لئے خدا ہمیں روغن دیتا ہے۔
    اور ہمیں توانا کر نے کے لئے غذا دیتا ہے۔
16 لبنا ن کے جو عظیم درخت ہیں وہ خداوند کے ہیں۔
    خداوند نے اُن درختوں کو لگا یا ہے ،
    اور اُ ن کی ضرورت کے مطا بق اُس نے اُنہیں پانی دیا ہے۔
17 پرندے اُن درختوں پر اپنے گھونسلے بنا تے ہیں۔
    صنوبر کے درختوں میں لقلق کا بسیرا ہے۔
18 جنگلی بکروں کے گھر اونچے پہاڑ پربنے ہیں۔
    چٹانیں سا فا نوں کی پناہ کی جگہ ہیں۔
19 اے خدا ! تو نے ہمیں چاند دیا جں سے ہم جان پا ئیں گے تعطیلات کب ہیں۔
    سورج ہمیشہ جانتا ہے کہ اُس کو کہاں غروب ہو نا ہے۔
20 تُو نے اندھیرا بنا یا جس سے رات ہو جا ئے
    اور دیکھو رات میں جنگلی جانور با ہر آجا تے اور ادھر اُدھر گھومتے ہیں۔
21 جوان شیر اپنے شکار کی تلاش میں گرجتے ہیں،
    جیسے وہ خدا کو پُکا رتے ہوں، جیسے مانگنے سے وہ ان کو خوراک دے گا۔
22 اور آفتاب نکلتے ہی جانور
    گھروں کو لوٹتے اور آرام کر تے ہیں۔
23 پھر لوگ اپنا کام کر نے کو باہر نکلتے ہیں۔
    شام تک وہ کام میں لگے رہتے ہیں۔

24 اے خداوند! تو نے کئی حیرت انگیز کام کیا۔
    تیری بنا ئی ہو ئی چیزوں سے زمین بھری پڑی ہے۔
    سب کچھ جو تو کر تا ہے اس میں تیری حکمت نظر آتی ہے۔
25 دیکھو یہ سمندر! کتنا وسیع ہے۔
    بہت سے جاندار اس میں رہتے ہیں۔
    اُن میں کچھ بڑے ہیں، اور کچھ چھوٹے ہیں۔ سمندر میں جو جاندار رہتے ہیں وہ بے شما ر ہیں۔
26 سمندر کے اوپر جہا ز چلتا ہے۔
    اِسی میں لبیا تھا ن ہے ، جسے تُو نے اِس میں کھیلنے کو پیدا کیا۔

27 اے خدا ! یہ سب کچھ تجھ پر منحصر ہے۔

    اے خدا ! جاندروں کو تُو صحیح وقت پر خوراک دیتا ہے۔
28 اے خدا ! کھا نا جسے وہ کھا تے ہیں، وہ سبھی جانداروں کو دیتا ہے۔
    تو اچھے کھا نے سے بھرے اپنے ہا تھ کھولتا ہے ، اور وہ سیر ہو نے تک کھا تے ہیں۔
29 پھر جب تو اُن سے مُنہ مو ڑتا ہے ،
    تب وہ خوفزدہ ہو جا تے ہیں
اُن کی روح اُن کو چھوڑ کر چلی جا تی ہے۔
    وہ کمزور ہو کر مر جا تے ہیں۔ اور اُن کے جسم پھر مٹّی ہو جا تے ہیں۔
30 لیکن خداوند! جب تو اپنی رُو ح بھیجتا ہے ،
    اور وہ صحت مند ہو تے ہیں۔ اور تو روئے زمین کو نیا بنا دیتا ہے۔
31 خدا وند کا جلال ابد تک رہے !
    خدا وند اپنی بنائی چیزوں سے ہمیشہ مسرور رہے۔
32 اگر خدا وند زمین کی طرف غیض و غضب کی نگاہ کر تا ہے ،تو یہ کانپتی ہے۔
    اگر وہ پہاڑوں کو ڈانٹتا ہے تو اُس میں سے دھواں اٹھتا ہے۔
33 میں عمر بھر خدا وند کے لئے گاؤنگا۔
    جب تک میرا وجود ہے میں اپنے خدا وند کی مداح سرائی کروں گا۔
34 مجھ کو یہ اُمید ہے کہ جو کچھ میں نے کہا ہے اُسے شادماں کر ے گا۔
    میں خدا وند میں مسرور رہو نگا۔
35 دنیا سے غالِباً گنہگار غائب ہو جائیں۔
    شریر لوگ ہمیشہ کے لئے مٹ جائیں۔

اے میری جان ! خدا وند کی ستائش کر۔
    خدا وند کی حمد کر

105 خداوند کا شکر ادا کرو۔ اُس کی عظمت کا اعلان کرو۔
    قوموں میں اُس کے کاموں کا بیان کرو جن تعجب خیز کاموں کو وہ کر تا ہے۔
خداوند کیلئے تم گاؤ۔ تم اس کی مدح سرا ئی کرو۔
    اُس کے تمام عجا ئب کا چرچا کرو جن کو وہ کر تا ہے۔
خداوند کے مقدّس نام پر فخر کرو۔
    تم سبھی لو گ جو خداوند کے طالب ہو شادماں ہو۔
قوت پا نے کو تم خداوند کے پاس جاؤ۔
    سہا را پا نے کو ہمیشہ اس کے پاس جاؤ۔
اُن عجا ئب کو یاد کرو جن کو خداوند کرتا ہے۔
    اُس کے معجزاتی کا موں اور اس کے حکیمانہ عدل کو یادرکھو۔
تم خدا کے بندے ابراہیم کی نسل سے ہو۔
    تم یعقوب کی نسل سے ہو، جس کو خدا نے چُنا ہے۔
خداوند ہی ہما را خدا ہے۔
    اُس کے احکام تمام زمین پر ہیں۔
اس کے معاہدہ کو ہمیشہ یاد رکھو۔
    ہزار پُشتوں تک اس کے احکام کو یاد رکھو۔
ابراہیم کے ساتھ خدا نے معاہدہ کیا تھا۔
    خدا نے اسحاق کو قسم دی تھی۔
10 خدا نے یعقوب کو (اسرائیل کو ) شریعت دی۔
    خدا نے اسرائیل کے ساتھ اپنا معاہدہ کیا۔ یہ ابد تک قائم رہے گا۔
11 خدا نے کہا تھا، “ کنعان کا ملک میں تمہیں دوں گا۔
    وہ زمین تمہا ری ہو جا ئے گی۔”
12 خدا نے وہ وعدہ تب کیا تھا جب ابراہیم کا خاندان چھو ٹا تھا۔
    اور جب کنعان میں رہ رہے تھے تو وہ صرف مسا فر تھے۔
13 وہ ایک قوم سے دوسری قوم میں
    اور ایک سلطنت سے دوسری سلطنت میں پھر تے رہے۔
14 لیکن خدا نے اُن لوگوں کو دوسرے لوگوں سے نقصان نہیں پہنچنے دیا۔
    خدا نے بادشاہوں کو انتباہ کیا کہ وہ اُن کونقصان نہ پہنچا ئیں۔
15 خدا نے کہا تھا، “میرے چُنے ہو ئے لوگوں کو نقصان مت پہنچا ؤ۔
    تم میرے نبیوں کوکچھ بھی نقصان نہ پہنچا ؤ۔”
16 خدا نے اُس ملک میں قحط سالی نا زل کیا۔
    اور لوگوں کے پاس کھا نے کے لئے خوراک تک نہ رہی۔
17 لیکن خدا نے ایک شخص کو اُ ن کے آگے بھیجا جس کا نام یوسف تھا۔
    یو سف کو ایک غلام کی مانند بیچاگیا تھا۔
18 اُنہوں نے یوسف کے پا ؤں میں رسّی باندھی۔
    اُنہوں نے اس کی گردن میں ایک لو ہے کا کڑا ڈا ل دیا۔
19 یوسف کوتب تک قیدی بنا ئے رکھا جب تک وہ پیشین گوئی جسے اس نے کی تھی، سچ مُچ پو ری نہ ہو ئیں۔
    اس طرح خداوند کا کلام ثابت کر دیا کہ وہ صحیح تھا۔
20 مصر کے بادشا ہ نے اِس طرح حکم دیا کہ یوسف کو قید سے آزاد کر دیا جا ئے۔
    اُس ملک کے حاکم نے اسیری سے اس کوآزاد کر دیا۔
21 یوسف کوبادشا ہ کے محل کا منتظم بنا دیا تھا۔
    یوسف مملکت کی ہر شئے پر توجہ دینے لگا۔
22 یوسف مختلف حکمرانوں کو ہدایت کر تا تھا۔
    یوسف نے بزرگ لوگوں کو تعلیم دی۔
23 جب اِسرائیل مصر میں آیا۔
    یعقوب حام کے ملک میں رہنے لگا۔
24 یعقوب کا خاندان وسیع ہو گیا۔
    وہ مصر کے لوگوں سے زیادہ طاقتور ہو گئے۔
25 اِس لئے مصر کے لوگ یعقوب کے خاندا ن سے نفرت کر نے لگے۔
    مصر کے لوگ اپنے غلاموں کے خلا ف منصوبے بنا نے لگے۔
26 اِس لئے خدا نے اپنے بندے موسیٰ ،
    اور ہا رون کو نبی منتخب کر کے بھیجا۔
27 خدا نے حا م کی سرزمین میں موسیٰ
    اور ہا رون سے معجزات دکھا ئے۔
28 خدا نے گہری سیاہ تا ریکی بھیجی تھی،
    لیکن مصریوں نے اُن کی ایک نہ سُنی تھی۔
29 اِس لئے خدا نے پا نی کو خون میں بدل دیا۔
    اور اُنکی ساری مچھلیاں مر گئیں۔
30 اور پھر بعد میں مصریوں کا ملک مینڈ کوں سے بھر گیا۔
    یہاں تک کہ مینڈک بادشاہ کے با لا خانوں میں بھر گئے۔
31 خدا نے حکم دیا، مکھّیاں اور پسّو آئے۔
    وہ ہر جگہ پھیل گئے۔
32 خدا نے برسات کو اولوں میں بدل دیا۔
    مصریوں کے مُلک میں ہر جگہ آ گ اور بجلی گر نے لگی۔
33 خدا نے مصریوں کے انگور اور انجیر کے درختوں کو بر باد کر دیا۔
    خدا نے اُس ملک کے ہر پیڑ کو تباہ کر دیا۔
34 خدا نے حکم دیا، اور ٹڈی دل آ گیا۔
    کیڑے آگئے اور اُن کی تعداد انگنت تھی۔
35 ٹڈی دل اور کیڑے اُس ملک کے سبھی پودوں کو کھا گئے۔
    انہوں نے زمین پر جو بھی فصلیں تھی۔ سبھی کو کھا لیا۔
36 پھر خدا نے مصریوں کے سب پہلو ٹھو ں کو ما ر ڈا لا۔
    خدا نے اُ ن کے سب سے بڑے بیٹوں کوما ر ڈا لا۔
37 پھر خدا اپنے لوگوں کو مصر سے نکال لایا۔
    وہ اپنے ساتھ سونا اور چاندی لے آئے۔
    خدا کا کو ئی بھی شخص نہیں گِرا اور نہ ہی لڑ کھڑا یا۔
38 خدا کے لوگوں کو جا تے دیکھ کر مصر خوش تھا۔
    کیوں کہ وہ خدا کے لوگوں سے ڈرے ہو ئے تھے۔
39 خدا نے با دل کو سائباں ہو نے کے لئے پھیلادیا۔
    رات میں اپنے لوگوں کو روشنی دینے کے لئے خدا نے اپنی آگ کی سُتون کو کا م میں لا یا۔
40 لوگوں نے کھا نے کی مانگ کی اور اُ ن کے لئے خدا بٹیروں کو لے آیا۔
    خدا نے آسمان سے اُن کو بھر پور غذا دی۔
41 خدا نے چٹان کو چیرا اور پانی پھوٹ پڑا۔
    اور خشک زمین پر ندی کی طرح بہنے لگا۔
42 خدا نے اپنے مقدّس وعدہ کو یاد کیا۔
    خدا نے وہ وعدہ یاد کیا جو اس نے اپنے بندے ابراہیم سے کیا تھا۔
43 خدا نے اپنے لوگوں کومصر سے با ہر نکال لایا۔
    لوگ شادما نی کا گیت گا تے ہو ئے، اور خوشیاں منا تے ہوئے با ہر آگئے۔
44 پھر خدا نے اپنے لوگوں کو وہ ملک دیا، جہاں اورلوگ رہ رہے تھے۔
    خدا کے لوگوں نے وہ تمام چیزیں پا لیں جن کے لئے دوسرے لوگوں نے سخت محنت کی تھي۔
45 خدا نے ایسا اِس لئے کیا تا کہ لوگ اس کے آئین پر چلیں۔
    خدا نے ایسا اس لئے کیا تا کہ وہ اُس کی شریعت پر چلیں۔

خداوند کی حمد کرو!

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International