Beginning
40 خداوند نے ایوب سے کہا :
2 “ایّوب ! تو نے خدا قادر مطلق سے بحث کی۔
تو نے برے کام کرنے کا مجھے قصوروار ٹھہرا یا۔
لیکن کیا اب تم مانوگے کہ تم قصوروار ہو ؟ کیا تم مجھے جواب دو گے۔”
3 اس پر ایوب نے جواب دیتے ہوئے خدا سے کہا :
4 “میں اتنا اہم نہیں ہوں کہ میں بول سکتا ہوں ؟
میں تجھے کوئی جواب نہیں دے سکتا۔ میں اپنا ہاتھ اپنے ہونٹوں پر رکھتا ہوں۔”
5 میں نے ایک بار بولا ، لیکن میں اب پھر سے نہیں بولوں گا۔
میں نے دوبارہ بولا ، لیکن اب میں نہیں بولوں گا۔
6 تب خدا وند نے ایوب کو طوفانی ہوا سے جواب دیا خدا وند نے کہا :
7 “ایوب ! تیار ہو جاؤ
اور سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو میں تم سے پو چھوں تیار ہو جا۔
8 “ایوب ! کیا تو سوچتا ہے کہ میرا انصاف باطل ہے ؟
کیا تو مجھے برا کام کرنے کا قصور وار مانتا ہے تا کہ تم معصوم ظا ہر ہوگے ؟
9 کیا تیری آواز بجلی کی گرج کی طرح اتنی بلند گرج سکتی ہے
جتنی کہ خدا کی آواز ؟۔
10 اگر تم خدا جیسے ہو ، تم مغرور ہو سکتے ہو ،
اگر تم خدا جیسے ہو ، تم جلال اور تعظیم کو کپڑوں کی طرح پہن سکتے ہو۔
11 ایّوب ، اگر تم خدا جیسے ہو ، تم اپنا غصہ دکھا سکتے ہو
اور مغرور لوگوں کو سزا دے سکتے ہو۔ ان مغرور لوگوں کو خاکسار بنا ؤ۔
12 ہاں ، ایوب ان مغرور کو دیکھ اور اسے خاکسار بنا
اور شریروں کو جہاں وہ کھڑے ہوں کچل دے۔
13 تمام مغرور لوگوں کو دھول مٹی سے دفنا دے۔
انکے جسموں کو ڈھانک دے اور انکو انکی قبروں میں ڈال دے۔
14 ایوب ، اگر تم یہ سبھی چیزیں خود ہی اپنی طاقت کے ساتھ کر سکتے ہو
تو میں بھی تمہاری تعریف کروں گا۔ میں تمہارے سامنے اعتراف کروں گا کہ تم خود ہی بچا سکتے ہو۔
15 ایوب ! تم اس بھیموت [a] کو دیکھو اسے میں نے (خدا ) بنا یا ہے
اور میں نے ہی تجھے بنا یا ہے اور وہ گائے کی طرح گھاس کھا تا ہے۔
16 بھیموت کے جسم میں بہت طاقت ہوتی ہے
اور اسکے پیٹ کے پٹھوں میں بہت قوت ہوتی ہے۔
17 وہ اپنی دم کو دیوار کے درخت کی مانند مضبوطی سے کھڑا کر تا ہے۔
اسکے پیر کا گوشت بہت مضبوط ہے۔
18 اسکی ہڈیاں کانسے کے موافق مضبوط ہيں۔
اسکے پیر لوہے کے چھڑوں کی مانند ہے۔
19 بھیموت جو کہ سب سے اہم جانور ہے اسے میں نے ہی پیدا کیا۔
مگر میں اسکو ہرا سکتا ہوں۔
20 بھیموت جو گھاس کھا تا ہے وہ پہاڑیوں پر اگتی ہے۔
جہاں جنگلی جانور کھیلتے کودتے ہیں۔
21 وہ کنول کے پودوں کے نیچے پڑا ہوتا ہے۔
اور خود کو دلدل کے سر کنڈے کے بیچ میں چھپا تا ہے۔
22 کنول کے پودے بھیموت کو اپنے سایہ میں چھپا تے ہیں۔
وہ بید کے درختوں جو کہ ندی کے کنارے اگتے ہیں اسکے نیچے رہتا ہے۔
23 اگر ندی میں باڑھ آجائے تو بھی وہ نہیں بھاگتا ہے۔
اگر یردن ندی بھی اسکے منھ پر تھپیڑے مارے تو بھی وہ ڈرتا نہیں ہے۔
24 اس کی آنکھوں کو کوئی بھی اندھا نہیں کر سکتا ہے۔
یا اسے کوئی بھی جال میں پھانس نہیں سکتا ہے۔
41 ایّوب ! بتا ، کیا تو لبیا تھان [b] ( سمندری عفریت ) کو کسی مچھلی کے کانٹے سے پکڑ سکتا ہے ؟
کیا تو اسکی زبان کو رسی سے باندھ سکتا ہے؟
2 ایوب ! کیا تو اسکی ناک میں رسی ڈال سکتا ہے ؟
یا اسکا جبڑا ہک سے چھید سکتا ہے ؟
3 ایّوب ! کیا وہ آزاد ہونے کے لئے تجھ سے منت سماجت کریگا ؟
کیا وہ تجھ سے میٹھی باتیں کرے گا ؟
4 کیا وہ تجھ سے معاہدہ کرے گا
کہ تو ہمیشہ کے لئے اسے نوکر بنالے ؟
5 ایّوب ! کیاتو اس سے ویسے ہی کھیلے گا ، جیسے تو کسی چڑیا سے کھیلتا ہے ؟
کیا تو اسے رسی سے باندھے گا ، جس سے تیری خادما ئیں اس سے کھیل سکیں ؟
6 ایّوب ، کیا مچھیرے اسے تم سے خریدنے کی کوشش کریں گے ؟
کیا وہ لوگ ا سے ٹکڑوں میں کا ٹیں گے اور تاجرو ں کو بیچیں گے ؟
7 ایّوب ! کیا تو اس کی کھال میں یاسر پر بھالا بھونک سکتا ہے ؟
8 “ایّوب ! اگر تم اپنے ہا تھوں کو ان پر رکھو گے تو تم یہ دوبارہ کبھی اور کرنے کی کوشش نہیں کر وگے
کیوں کہ تم ان کے حملوں کو بھول نہیں سکو گے۔
9 اور کیا تو سوچتا ہے کہ تو اس لبیا تھا ن کو ہرا دے گا ؟
ٹھیک ہے تو اسے بھول جا ! کیوں کہ اس کی کو ئی امید نہیں ہے !
تو تو بس دیکھتے ہی ڈر جا ئے گا !
10 کو ئی اتنا بہا در نہیں ہے جو اسے جگا سکے اور اسے ناراض کر سکے۔”
اور کو ئی بھی ہمت کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی میری مخالفت کر سکتا ہے۔
11 میں (خدا ) کسی بھی شخص کے کسی بھی چیز کا قرضدار نہیں آسمان کے نیچے جو کچھ بھی ہے ،
وہ سب کچھ میرا ہی ہے۔
12 “ایّوب ! میں (خدا ) تجھ کو لبیا تھان کے پا ؤں کے بارے میں بتاؤں گا۔
میں اس کی بڑی طاقت اور اس کی خوبصو رت ڈیل ڈول شکل کے با رے میں بتا ؤ ں گا۔
13 کو ئی بھی شخص اس کی کھال کو بھونک نہیں سکتا۔
اس کی کھال ایک زرہ بکتر کی مانند ہے۔
14 لبیا تھان کو کو ئی بھی شخص مُنہ کھولنے کے لئے مجبور نہیں کرسکتا ہے۔
اس کے جبڑے کے دانت سبھی کو خوفزدہ کر تے ہیں۔
15 اس کی پیٹھ پر ڈھالو ں کی قطاریں ہو تی ہیں
جو آپس میں ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑے ہو تے ہیں۔
16 یہ ڈھالیں ایک دوسرے سے جُٹی ہو ئی ہو تی ہیں
کہ ان کے درمیان ہوا بھی نہیں آسکتی۔
17 وہ اتنے مضبوط طریقے سے ایک ساتھ جُڑے ہو ئے ہیں
کہ کو ئی بھی انہیں کھینچ کر الگ نہیں کر سکتا ہے۔
18 (لبیا تھان ) جب چھینکتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے بجلی چمک رہی ہو۔
اس کی آنکھیں ایسی چمکتی ہیں جیسے صبح کی روشنی۔
19 اس کے منھ سے جلتی ہو ئی مشعلیں نکلتی ہیں۔
اور اس سے آ گ کی چنگاریاں باہر ہو تی ہیں۔
20 لبیا تھان کے نتھنوں سے دُھواں ایسا نکلتا ہے
جیسے اُبلتی ہو ئی ہانڈی کے نیچے جلتے ہو ئے گھاس پھوس۔
21 جب کبھی یہ سانس لیتے ہیں تو اس کے سانس سے کو ئلے بھی سُلگ اٹھتے ہیں
اور اس کے منہ سے شعلہ با ہر پھوٹ پڑتا ہے۔
22 لبیا تھان کی طاقت اس کی گردن میں رہتی ہے ،
اور لوگ اس سے ڈر کر دور بھاگ جایا کر تے ہیں۔
23 اس کے جسم پر کہیں بھی ملائم جگہ نہیں ہے
اور یہ لو ہے کی مانند سخت ہیں۔
24 اس کا دِل چٹان کی طرح ہے ، اس کو خوف نہیں ہے۔
یہ چکی کے نیچے کے پاٹ کی طرح سخت ہے۔
25 جب وہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو زبردست لوگ ڈر جاتے ہیں ،
جب لبیا تھان اپنی دم گھماتا ہے تو وہ لوگ بھاگ جاتے ہیں۔
26 جب بھالے تلوار اور تیروں کا اس پر وار ہوتا ہے تو وہ اچھل جاتا ہے۔
یہ سب ہتھیار اسے بالکل ہی نقصان نہیں پہنچا تا ہے !
27 وہ لوہے کو پیال کی طرح
اور پیتل کو گلی ہوئی لکڑی کی طرح توڑدیتا ہے۔
28 تیر اس کو نہیں بھگا پاتے ہیں۔
اس پر چٹان تنکے کی طرح چھٹک جاتا ہے۔
29 لاٹھیاں جب ان پر پڑتی ہیں تو وہ اسے تنکے کی طرح محسوس کرتا ہے
وہ برچھی کے چلنے پر ہنستا ہے۔
30 لبیا تھان کی پیٹ کی کھال ٹوٹے ہوئے برتن کے تیز ٹکڑوں کی مانند ہوتی ہے۔
جو وہ چلتا ہے تو وہ کیچڑ پر کھلیان کے تختوں کی مانند لکیر چھو ڑتا ہے۔
31 لبیا تھان پانی کو ابلتی ہوئی ہانڈی کی طرح گھونٹتا ہے
اور وہ سمندر میں ہانڈی میں ابلتا ہوا تیل کے جیسا بلبلا پیدا کر تا ہے۔
32 جب لبیا تھان سمندر میں تیر تا ہے تو وہ اپنے پیچھے راستہ چھو ڑ جاتا ہے۔
وہ پانی کو گھونٹتا ہے اور اپنے پیچھے سفید جھاگ کا راستہ چھو ڑتا چلا جاتا ہے۔
33 لبیا تھان کی مانند کوئی اور جانور زمین پر نہیں ہے۔
وہ ایسا جانور ہے جسے بے خوف بنا یا گیا
34 لبیا تھا ن (سمندری دیو) نے سب سے مغرور جانوروں کی طرف حقارت کی نظر سے دیکھا۔
وہ سبھی جنگلی جانوروں پر بادشاہ ہے اور میں خدا وند نے لبیا تھان کو بنا یا !”
ایّوب کا خدا وند کو جواب دینا
42 تب ایوب نے خدا وند کو جواب دیا ، ایوب نے کہا :
2 “اے خدا وند ! میں جانتا ہوں کہ تو سب کچھ کر سکتا ہے۔
تو منصوبے بنا سکتا ہے اور تیرے منصوبوں کو کوئی بھی نہیں بدل سکتا اور نہ ہی اس کو روکا جا سکتا ہے۔
3 اے خدا وند ! تم نے پو چھا : وہ جاہل شخص کون ہے جو بے وقوفی کی باتیں کر رہا ہے ؟
خدا وند میں نے ان چیزوں کے بارے میں بات کی ہے جسے میں نہیں سمجھتا ہوں۔
میں نے ان چیزوں کے بارے میں بات کی جو کہ اتنی حیرت انگیز تھی کہ میں سمجھ نہیں سکتا تھا۔
4 “اے خدا وند ! تو نے مجھ سے کہا ، ’اے ایوب سن اور میں بولوں گا۔
میں تجھ سے سوال کروں گا اور تو مجھے جواب دیگا۔‘
5 اے خدا وند بیتے ہوئے دنوں میں میں نے تیرے بارے میں سنا تھا۔
لیکن خود اپنی آنکھوں سے میں نے تجھے دیکھ لیا ہے۔
6 اسلئے اے خدا وند ، میں اپنے میں شرمندہ ہوں۔ اے خدا وند ، مجھے بہت افسوس ہے۔
میں خاک اور راکھ میں بیٹھ کر اپنے دل و دماغ کو بدلنے کا وعدہ کرتا ہوں۔”
خدا وند کا ایوب کی دولت کو لوٹا نا
7 جب خدا وند نے ایوب سے باتیں کرنا بند کرديں ، خدا وند نے تیمان کے الیفاز سے کہا ، “میں تم اور تمہارے دوستوں سے خفا ہوں کیوں کہ تم نے میرے بارے میں صحیح باتیں نہیں کہیں۔ لیکن ایوب ، میرے خادم نے میرے بارے میں صحیح باتیں کہیں۔ 8 اس لئے الیفاز ، میرے خادم ایوب کے پاس سات سانڈوں اور سات مینڈھوں کے ساتھ جاؤ اور انہیں اپنے لئے جلانے کے نذرانے کے طور پر قربان کرو۔ اور میرا خادم ایوب تمہارے لئے دعا کرے گا اور میں اسکی دعا کا جوابدوں گا۔ تب میں تمہیں سزا نہیں دونگا جس کے تم حق دار ہو۔ تمہیں سزا دی جانی چاہئے تھی کیوں کہ تم بہت بے وقوف تھے تم نے میرے بارے میں صحیح باتیں نہیں کہیں۔ لیکن میرا خادم ایوب نے میرے بارے میں صحیح باتیں کہیں۔”
9 اس لئے الیفاز تیمانی ، بِلدد سوخی اور ضوفر نعماتی نے خدا وند کے حکم کی تعمیل کی اور خدا وند نے ایوب کی دعا سن لی۔
10 ایوب نے اپنے دوستوں کے لئے دعا کی۔ اور پھر خدا وند نے ایوب کو پھر سے کامیابی دی۔ خدا نے ایوب کو اسکا دو گنا دیا جتنا اسکے پاس پہلے تھا۔ 11 ایوب کے سبھی بھا ئی اور بہنیں اور سبھی لوگ جو پہلے ایوب کو جانتے تھے اسکے گھر آئے۔ ان سبھوں نے اسکے ساتھ کھا نا کھا یا اور ایوب کو تسلی دیئے۔ اور ان ساری مصیبتوں کے بارے میں جسے خدا وند نے ایوب پر لایا تھا افسوس ظا ہر کیا۔ ہر کسی نے ایوب کو چاندی کا ٹکڑا اور سونے کی انگوٹھی دیئے۔
12 خدا وند نے ایوب پر پہلے کے بہ نسبت زیادہ برکت بخشی۔ ایوب کے پاس چودہ ہزار بھیڑ ، چھ ہزار اونٹ ، بیلوں کا ایک ہزار جوڑا اور ایک ہزار گدھیاں ہو گئیں۔ 13 ایّوب کے سات بیٹے اور تین بیٹیاں بھی ہوئیں۔ 14 ایوب نے اپنی سب سے بڑی بیٹی کا نام یمیمہ رکھا۔ دوسری بیٹی کا نام قصیعاہ رکھا اور تیسسری کا نام قرن ہپّوک رکھا۔ 15 ساری سرزمین کی عورتوں میں ایوب کی بیٹیاں سب سے زیادہ خوبصورت تھیں۔ ایوب نے اپنی بیٹیوں کو بھی اپنی میراث کا حصہ دیا۔ اس سے ہر ایک نے ٹھیک بھا ئیوں کی طرح ہی میراث کا حصہ پایا۔
16 اس کے بعد ایوب ایک سو چالیس برس تک اور زندہ رہا۔ وہ اپنے بچوں ، اپنے پوتوں اپنے پڑ پوتیوں اور پڑ پو تو ں کی بھی اولادوں کو دیکھنے کے لئے زندہ رہا۔ 17 جب ایوب کی موت ہوئی ، اس وقت وہ بہت بوڑھا تھا۔ اسے بہت اچھی اور طویل زندگی حاصل ہوئی تھی۔
©2014 Bible League International