Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایّوب 29-31

ايّوب کا اپني بات جاري رکھنا

29 ایّوب نے اپنی کہانی جا ری رکھی اور کہا ،

“ کاش ! میری زندگی ویسی ہی ہو تی جیسے کچھ مہینے پہلے تھی،
    جس وقت خدا نے مجھ پر نظر رکھی تھی اور میرا خیال رکھا تھا۔
اس وقت خدا کی روشنی میرے سر کے اوپر چمکتی تا کہ میں اندھیرے میں چل سکوں۔
    خدا نے مجھے صحیح راستہ دکھا یا۔
میں ان دنوں کی آرزو کر تا ہوں ،جب میری زندگی کامیاب تھی
    اور خدا میرا قریبی دوست تھا۔ وہ دن تھے جب خدا کی خوشنو دی میرے گھر پر تھی۔
ایسے وقت کی میں آرزو کر تا ہوں، جب خدا قادر مطلق میرے ساتھ تھا ،
    اور میرے پاس میرے بچے تھے۔
اس وقت میری زندگی بہت اچھی تھی۔ میں اپنے پیرو ں کو مکھن سے دھو تا تھا
    اور میرے پاس بہت سارے عمدہ تیل تھے۔ [a]

“جب میں شہر کے پھاٹکوں کی طرف جا تا تھا
    اور شہر کے امراء کے ساتھ عوامی اجلاس کی جگہ پر بیٹھتا تھا ،
وہاں سبھی لوگ میری عزت کیا کر تے تھے۔ نوجوان لوگ جب مجھے دیکھتے تھے تو میری راہ سے ہٹ جا یا کر تے تھے۔
    اور عُمر رسیدہ لوگ میرے احترام میں کھڑے ہو جا تے تھے۔
لوگو ں کے قائدین بولنا بند کر دیتے تھے۔
    دوسرے لوگوں کو خاموش کرانے کے لئے اپنے ہا تھو ں سے اپنے منہ کو بند کر لیتے تھے۔
10 یہاں تک کہ کئی اہم امراء بھی جب وہ بولتے تھے تو اپنی آواز دھیمی کر لیتے تھے۔
    ہاں ! ایسا معلوم پڑتا تھا کہ ان کی زبانیں ان کے تالو سے چپک گئیں ہوں۔
11 جس کسی نے بھی مجھ کو بولتے سنا ، میرے بارے میں اچھی بات کہی۔
    جس کسی نے بھی مجھ کو دیکھا تھا میری تعریف کی تھی۔
12 کیونکہ میں نے غریب آدمی کی مدد کی جب بھی وہ مدد کے لئے پکارتا۔
    میں نے یتیموں کی مدد کی ، جس کے پاس اس کا خیال رکھنے وا لا کو ئی نہیں تھا۔
13 مجھ کو مرتے ہو ئے شخص کی دُعا ملی۔
    میں نے ان بیواؤں کی مدد کی اور ان کو خوش کیا۔
14 میں نے صداقت کو اپنے لباس کے طو ر پر پہنا۔
    انصاف میرا جبہ اور میرے عمامہ کی طرح تھا۔
15 میں اندھے کے لئے آنکھ تھا۔ میں ان کو وہاں لے گیا جہاں وہ جانا چا ہتا تھا۔
    میں لنگڑے لوگو ں کے لئے پیر تھا۔ میں ان لوگو ں کو وہا ں لے جا تا جہاں کہیں بھی وہ جانا چا ہتے تھے۔
16 غریبوں کے لئے میں باپ کے جیسا تھا۔
    میں اجنبیوں کی عدالت میں معاملات جیتنے میں بھی مدد کرتا تھا۔
17 میں نے شریر لوگو ں کی قوت کو کچل دیا
    اور معصوم لوگو ں کو ان سے بچا یا۔

18 “میں ہمیشہ سوچتا ہوں، میں ایک لمبی زندگی جیؤنگا
    اور اپنے خود کے گھر میں اپنے خاندان کے لوگوں کے بیچ مروں گا۔
19 میں نے سوچا کہ میں ایک ایسا درخت بناؤں گا جس کی جڑیں پانی میں پہنچیں گی
    اور جس کی شاخیں ہمیشہ شبنم سے بھیگیں گی۔
20 میں سوچتا ہوں کہ ہر نیا دن روشن ہو گا
    اور نئی اور پرُ جوش چیزوں سے بھرا ہو ا ہوگا۔ [b]

21 پہلے ، لوگ میری بات سنا کر تے تھے۔
    جب وہ میرے مشورے کے لئے انتظار کر تے تو خاموش رہتے تھے۔
22 میرے بولنے کے بعد ، ان لوگوں کے پاس جو میری بات سنتے تھے کچھ بھی بولنے کے لئے نہیں تھا۔
    میرے الفا ظ ان کے کانوں میں آہستہ آہستہ پڑتے۔
23 لوگ جیسے بارش کے منتظر ہو تے ہیں، ویسے ہی وہ میرے بولنے کے منتظر رہا کر تے تھے۔
    میرے لفظوں کو وہ ایسے پی جا یا کر تے تھے جیسے میرے الفاظ موسم بہار میں بارش ہو ں۔
24 میں ان کے ساتھ ہنستا تھا لیکن وہ لوگ مشکل سے یقین کر تے تھے۔
    میری مسکراہٹ کی وجہ سے ان لوگوں نے بہتر محسوس کیا۔
25 میں ان کا قائد ہو تے ہو ئے بھی ان لو گو ں کے ساتھ رہنا چا ہتا ہوں۔
    میں چھا ؤ نی میں ان کے گروہ کے ساتھ ایک بادشا ہ کی مانند تھا اور اس کو تسلی دیا کر تا تھا جو غمزدہ تھے۔

30 لیکن اب وہ لوگ جو عمر میں مجھ سے چھو ٹے ہیں میرا مذا ق اُڑا تے ہیں۔
    ان کے آبا ؤ اجداد اتنے نکمّے تھے کہ میں ان لوگو ں کو اپنی بھیڑو ں کی رکھوا لی کرنے وا لے کتّو ں کے ساتھ بھی نہیں رکھ سکتا تھا۔
ان جوان لوگو ں کے باپ اتنے کمزور ہیں کہ وہ میری مدد نہیں کر سکتے۔
    ان کی طاقت انہیں چھوڑ دی۔
وہ لوگ مرے ہو ئے لوگو ں کی طرح ہیں۔ وہ لوگ بھو کے مر رہے ہیں کیونکہ کھانے کو کچھ نہیں ہے۔
    وہ ریگستان کی طرف بھا گے ، وہ لوگ اپنی غذ ا کے لئے سو کھی جڑوں کو کھو د رہے تھے۔
وہ ریگستان میں نمکین پو دو ں کو اکٹھا کر تے ہیں۔
    اور جھا ڑی دار درختوں کي بے مزہ جڑو ں کو کھا تے ہیں۔
وہ لوگ ، دوسرے لو گوں سے بھگا ئے گئے ہیں۔
    لوگ ان کے پیچھے ایسے چلاتے ہیں،جیسے چور کے پیچھے۔
ان لوگو ں کو خشک ندی کے تل میں ،
    پہاڑی دامن کے غاروں میں اور زمین کے شگا فوں میں رہنے کے لئے مجبور کیا۔
وہ جھاڑیوں کے بیچ غُراتے ہیں
    اور کانٹے دار جھاڑیوں کے نیچے ایک ساتھ اکٹھا ہوجا تے ہیں۔
وہ بیکار کے لوگو ں کا گروہ ہے جن کے نام تک نہیں ہیں۔
    ان کو اپنے ملک سے باہر کر دیا گیا تھا۔

“اب ان لوگو ں کے بیٹے آتے ہیں اور میری ہنسی اُڑانے کے لئے گیت گا تے ہیں۔
    میرا نام ان کے لئے بُرا سا لفظ بن گیا ہے۔
10 وہ سب جوان آدمی مجھ سے نفرت کر تے ہیں اور وہ مجھ سے دور کھڑے رہتے ہیں۔
    وہ سوچتے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں۔ یہاں تک کہ وہ آتے ہیں اور میرے منھ پر تھوکتے ہیں۔
11 خدا نے میری کمان سے ڈوری کو لے لیا ہے اور مجھے کمزور بنا دیا ہے۔
    وہ جوان اپنے آپ کو قابو میں نہیں رکھتے ہیں بلکہ اپنے تمام غصّہ کے ساتھ میرے خلاف ہو جا تے ہیں۔
12 وہ میری داہنی طرف سے مجھ پر حملہ کر تے ہیں۔
    وہ میرے پاؤں کے لئے پھندا ڈالتے ہیں۔ میں قبضہ کے اندر آئے ہو ئے شہر کے جیسا محسوس کرتا ہوں۔
    وہ مجھ پر حملہ کرنے اور بر باد کرنے کے لئے میری دیواروں کے بر خلاف مٹی سے ڈھلوان چبوترے بناتے ہیں۔
13 وہ نو جوان میری راہ پر نظر رکھتے ہیں تا کہ میں بچ کر بھاگنے نہ پا ؤں۔
    وہ مجھے تباہ کرنے میں کامیاب ہو جا تے ہیں۔ وہ کسی کی مدد نہیں چاہتے ہیں۔
14 وہ لوگ دیوار میں سوراخ کر تے ہیں۔
    وہ لوگ اس سے بھاگتے ہو ئے آتے ہیں اور ٹوٹتی ہو ئی چٹان مجھ پر گر تی ہے۔
15 مجھ کو خوف جکڑ لیتا ہے۔جیسے ہوا چیزوں کو اُڑا لے جا تی ہے ،
    ویسے ہی وہ نو جوان میری عظمت کو اُڑا دیتے ہیں۔
    جیسے بادل غائب ہو جا تا ہے ویسے ہی میرا تحفظ غا ئب ہو جا تا ہے۔

16 “اب میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ، اور میں بہت جلد مر جا ؤں گا۔
    مصیبتوں کے دنو ں نے مجھے جکڑلیا ہے۔
17 میری تمام ہڈیاں رات کو دُکھتی ہیں
    اور وہ درد مجھے چِبانے سے کبھی نہیں رکتا ہے۔
18 میرے گریبان کو خدا بڑی قوّت سے پکڑ تا ہے ،
    وہ میرے کپڑو ں کا حُلیہ بگاڑ دیتا ہے۔
19 خدا نے مجھے کیچڑ میں پھینک دیا
    اور میں دھول و راکھ کی طرح ہو گیا۔

20 “اے خدا ! میں نے مدد کے لئے تجھ کو پکا را۔
    لیکن تُو کبھی جواب نہیں دیتا ہے۔
    میں کھڑا ہو تا ہوں اور دُعا کرتا ہوں مگر تُو مجھ پر توجہ نہیں دیتا۔
21 اے خدا ، تو میرے تیئں بہت بے رحم ہے
    تو اپنی طاقت میرے خلاف استعمال کر تا ہے۔
22 اے خدا ! تو مجھے تیز آندھی کے ساتھ اُڑا دیتا ہے۔
    تو مجھے طوفان کے بیچ پھینک دیتا ہے۔
23 میں جانتا ہو ں کہ تو مجھے میری موت کے پاس بھیج رہا ہے ،
    اس جگہ جو سبھی زندہ شخص کے لئے مقرر ہے۔

24 “لیکن یقیناً کو ئی بھی اس شخص کو جو تباہ ہو چکا ہے
    اور مدد کے لئے پکا رہا ہے۔ نقصان نہیں پہنچا ئے گا۔
25 اے خدا ! تُو تو یہ جانتا ہے کہ میں ان کے لئے رو یا جو مصیبت میں پڑے ہیں۔
    تُو تو یہ جانتا ہے کہ میرا دِل غریب لوگو ں کے لئے دُکھی رہتا تھا۔
26 لیکن جب میں اچھا ئی کا منتظر تھا تو اس کے بدلے میں بُری چیزیں آئيں۔
    جب میں روشنی کے لئے ٹھہرا تھا تو تاریکی آئی۔
27 میں اندرونی بے چینی میں مبتلا ہوں۔ میں اندر سے ٹوٹ چکا ہوں۔
    مصیبتیں کبھی رکتی ہی نہیں ہیں۔ اور مصیبت کے دن بس ابھی ہی شروع ہو ئے ہیں۔
28 میں بغیر کسی تسکین کے ہر وقت غمزدہ اور تکلیف میں ہو ں۔
    میں مجمع میں کھڑا ہو کر مدد کے لئے دُہا ئی دیتا ہوں۔
29 میں اکیلا ہی جنگلی کتّے
    اور ریگستان میں شُتر مرغ جیسا ہوں۔
30 میرا چمڑا کا لا ہو رہا ہے اور جھڑ رہا ہے۔
    میرا جسم بخار سے جل رہا ہے۔
31 اسی لئے میرے سِتارسے ماتم
    اور میری بانسری سے رونے کی آواز نکلتی ہے۔

31 “میں نے اپنی آنکھوں کے ساتھ
    کسی کنواری لڑکی پر ہوس کے ساتھ نظر نہ ڈالنے کا معاہدہ کیا ہے۔
خدا قادر مطلق لوگوں کے ساتھ کیا کرتا ہے ؟
    وہ کیسے اپنے بلند آسمان کے گھر سے انکے کاموں کا صِلہ دیتا ہے ؟
شریر لوگوں کے لئے خدا مصیبت اور تباہی بھیجتا ہے ،
    اور جو برا کرتے ہیں انکے لئے آفت بھیجتا ہے۔
میں کچھ جو بھی کرتا ہوں خدا جانتا ہے ،
    اور میرے ہر قدم کو وہ دیکھتا ہے۔

“میں نے نہ جھو ٹ بو لا ہے
    اور نہ ہی لوگوں کو دھو کہ دینے کی کو شش کی ہے۔
اگر خدا صحیح ترا زو استعمال کرے ،
    تب وہ جان جائیگا کہ میں بے قصور ہوں۔
اگر میں صحیح راستہ سے اتر گیا تھا ،
    اگر میری آنکھیں میرے دل کو برائی کی جانب آمادہ کر تی ہیں
    یا میرا ہاتھ گناہوں سے گندہ ہو چکا ہے تو خدا جان جائیگا۔
تو یہ دوسروں کے لئے صحیح ہو گا کہ جو میں بوؤں وہ اسے کھا ئے
    اور جن پودوں کو میں اگاؤں اسے وہ اکھا ڑ دے۔

“اگر میرا دل کسی عورت پر آگیا ہو
    یا یہ میرے پڑوسی کے دروازہ پر اسکی بیوی کے ساتھ برائی کرنے کے لئے بیٹھا ہوا ہو ،
10 تو میری بیوی دوسرے آدمی کا کھا نا تیار کرے
    اور دوسرے آدمی اس کے ساتھ سوئیں۔
11 کیوں کہ جنسی گناہ شرمناک ہے۔
    یہ ايسا گناہ ہے۔ جسکی سزا ملنی چاہئے۔
12 جنسی گناہ ایک آ گ کی طرح ہے جو سبھی چیزوں کو جلا کر راکھ کرتا ہے۔
    وہ ان سبھی کو برباد کر سکتی ہے۔ جسے میں نے کیا ہے۔

13 “اگر میں اپنے نوکروں کے لئے منصف ہونے سے انکار کروں ،
    تب انکی میرے خلاف شکایت ہو۔
14 تب میں کیا کروں گا۔ جب مجھے خدا کے سامنے پیش ہونا ہوگا ؟
    مجھے کیا جواب دینا چاہئے تب وہ میرے کاموں کے بارے میں مجھ سے سوال کرنے لگے گا۔
15 خدا نے مجھے میری ماں کے رحم میں بنا یا۔ اور خدا نے میرے نوکروں کو بھی بنا یا۔
    اس نے ہم سبھی کو ہماری ماؤں کے رحم میں صورت دی۔

16 “میں نے کبھی بھی غریبوں کی مدد کر نے ے انکار نہیں کیا۔
    میں نے بیواؤں کو وہ دیا جنکی اسے ضرورت تھی۔
17 میں اپنے کھا نے کے ساتھ کبھی بھی خود غرض نہیں رہا۔

میں نے اپنا کھا نا ہمیشہ یتیموں کو دیا ہے۔

18 “میں اپنی پوری زندگی میں ، ان یتیموں کے لئے ایک باپ کے جیسا رہا ہوں۔
    میں نے اپنی پوری زندگی میں ، بیواؤں کی دیکھ بھال کی ہے۔
19 جب میں نے کسی کو کپڑے کی کمی کی وجہ سے مصیبت اٹھا تے ہوئے دیکھا
    یا میں نے کسی غریب کو بغیر کوٹ کے دیکھا ،
20 تو میں نے ہمیشہ ان لوگوں کو کپڑے دیئے ،
    میں انہیں گرم رکھنے کے لئے اپنے بھیڑوں کے اون کا استعمال کیا ، اور ان لوگوں نے مجھے دعا دی۔
21 اگر میں نے کسی یتیم پر اس وقت اپنا ہاتھ اٹھا یا ہے
    جب میں نے اسے اپنے دروازے پر مدد مانگتے دیکھا ،
22 تو میرا بازو کندھے کے جوڑ سے اکھڑ کر گر جائے۔
23 لیکن میں ایسی چیزیں نہیں کر سکتا
    کیوں کہ میں خدا کی سزا سے ڈرتا ہوں۔ اسکی جاہ و جلال مجھے ڈراتی ہے۔

24 مجھے کبھی بھی اپنے سونے پر اعتماد نہ تھا۔ (میں نے مدد کے لئے ہمیشہ خدا پر اعتبار کیا )
    اور میں نے کبھی خالص سونے سے نہیں کہا کہ “تو میری امید ہے۔”
25 میرے پاس کافی دولت تھی
    لیکن اس دولت نے مجھے مغرور نہیں بنا یا !
میں نے کافی پیسے کمائے تھے۔
    لیکن اس کے سبب سے میں خوش نہیں ہوا۔
26 میں نے کبھی چمکتے سورج کی پرستش نہیں کی
    یا میں نے خوبصورت چاند کی پرستش نہیں کی۔
27 میں نے کبھی سورج اور چاند کی پرستش کر نے کی بے وقوفی نہیں کی۔
28 وہ بھی ایک گناہ ہے جسکے لئے سزا ضرور دی جانی چاہئے۔
    اگر میں نے ان چیزوں کی پرستش کی ہوتی تو ميں نے خدا قادر مطلق کی بے وفائی کی ہوتی۔

29 “جب میرے دشمن فنا ہوئے تو میں خوش نہیں ہوا ،
    جب میرے دشمنوں پر مصیبت پڑی تو ، میں ان پر نہیں ہنسا۔
30 میں نے اپنے منھ کو اپنے دشمن سے برے لفظ بول کر گناہ نہیں کرنے دیا ،
    اور نہ ہی یہ چاہا کہ انہیں موت آجائے۔
31 میرے گھر کے سبھی لوگ جانتے ہیں
    کہ میں نے ہمیشہ اجنبیوں کو کھا نا دیا ہے۔
32 میں نے ہمیشہ اجنبیوں کو اپنے گھر میں دعوت کرکے بلا یا ہے
    تاکہ ان کو گلیوں میں رات گزارنی نہ پڑے۔
33 دوسرے لوگ اپنے گناہ کو چھپا نے کی کو شش کرتے ہیں
    لیکن میں نے اپنا قصور کبھی نہیں چھپا یا ہے۔
34 میں اس بارے میں کبھی نہیں ڈرا تھا کہ لوگ میرے بارے میں کیا کہیں گے۔
    اس ڈر نے مجھے باہر جانے سے یا پھر کھل کر بولنے سے نہیں روکا۔
    کیوں کہ میں نے ان لوگوں کی نفرت سے اپنے آپ کو ڈرانے نہیں دیا۔

35 “ کاش میرے پاس کو ئی ہو تا جو میری سنتا۔
    مجھے اپنی بات سمجھا نے دو۔ کاش !
خدا قادر مطلق مجھے جواب دیتا۔ کاش!
    میرا مخالف ان باتوں کو لکھتا جسے وہ سوچتا ہے کہ میں نے غلط کیا تھا۔
36 تب یقیناً میں ان نشانیوں کو اپنے گلے کے چاروں طرف پہن لونگا۔
    اور میں اسے تاج کی طرح سر پر رکھ لوں گا۔
37 اگر خدا نے وہ کیا تو میں ہر چیز کو بیان کرونگا جسے میں نے کیا تھا۔
    میں خدا کے پاس قائد کی مانند اپنا سر اونچا اٹھا کر آؤنگا۔

38 “میں نے کسی سے زمین نہیں چرائی۔
    کوئی بھی شخص اسے لوٹنے کا مجھ پر الزام نہیں لگا سکتا ہے۔
39 میں نے ہمیشہ اس کھا نے کے لئے جسے کہ میں نے کھیت سے حاصل کیا ہے کسانوں کو ادا کیا ہے۔
    اور میں نے کبھی بھی زمین کو اس کے مالک سے چھین نے کی کو شش نہیں کی۔
40 ہاں ! اگر ان میں سے کوئی بھی برا کام میں نے کیا ہے۔
    تو گیہوں کی جگہ پر کانٹے اور جو کی بجائے کڑوے دانے اُگیں۔”

ایّوب کی باتیں ختم ہوئی۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International