Beginning
ایّوب سے ضو فر کا کہنا
11 تب ضو فر نعماتی نے ایوب کو جواب دیتے ہو ئے کہا :
2 “ان لفظوں کے طوفان کا جواب مجھے ضرور دیناچا ہئے
کیا یہ سب باتیں بولنا ایوب کو صحیح ٹھہرا تا ہے ؟ نہیں !
3 ایوب ! کیا تم سوچتے ہو کہ ہمارے پاس تمہا رے لئے جواب نہیں ہے ؟
کیا تم سوچتے ہو کہ جب تم خدا پر ہنستے ہو تو کو ئی تمہیں انتباہ نہیں کرے گا ؟
4 ایّوب ! تم خدا سے کہتے رہے کہ میری بحث صحیح ہے
اور تو دیکھ سکتا ہے کہ میں بے گنا ہ ہوں۔
5 ایوّب ! میری یہ خواہش ہے کہ خدا تجھے جواب دے ،
یہ بتا تے ہو ئے کہ تو غلط ہے۔
6 کاش ! خدا تجھے حکمت کے چھپے اسرار بتا سکتا۔
وہ تم کو بتا سکتا کہ ہر کہانی کے دو رُخ ہو تے ہیں ،
ایّوب، میری سُن۔
خدا تجھے اس سے کم سزا دے رہا ہے جتنا کہ اسے دینی چا ہئے۔
7 “ایوّب ! کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو سچ مچ میں سمجھ سکتے ہو ؟
تم خدا قادر مطلق کو سمجھ نہیں سکتے ہو۔
8 تم آسمانی چیزوں کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے ہو !
تم موت کی جگہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہو۔
9 خدا زمین سے عظیم اور سمندر سے بڑا ہے۔
10 “اگر خدا تجھے قیدی بنا ئے ، اور تجھ کو عدا لت میں لے جا ئے ،
تو کو ئی بھی شخص اسے روک نہیں سکتا ہے۔
11 یقیناً خدا جانتا ہے کہ کون بے کا ر ہے
خدا جب بدمعاشی پن کو دیکھ تا ہے ، تو اسے یاد رکھتا ہے۔
12 ایک جنگلی گدھا ایک انسان کو جنم نہیں دے سکتا ہے۔
اور ایک بے وقوف شخص کبھی عقلمند نہیں ہو سکتا ہے۔
13 اس لئے اے ایوب، “تمہیں اپنے دل کو صرف خدا کی خدمت کے لئے تیار کرنا چا ہئے۔
تمہیں اپنا ہا تھ اس کی عبادت کے لئے اٹھانا چا ہئے۔
14 وہ گناہ جو تیرے ہا تھو ں سے سرزد ہو ئے ہیں ، اس کو تُو دور کر۔
ناراستی کو اپنے ڈیرو ں میں نہ رہنے دے۔
15 تب اکیلے تم خدا کی طرف بغیر شرم کے دیکھ سکتے ہو۔
تم بنا کسی ڈر کے مضبوطی سے کھڑے ہو سکتے ہو۔
16 ایّوب ! تب تو اپنی مصیبت کو بھول پا ئے گا۔
تو اپنی خستہ حالی کو بس اس پانی کی طرح یاد کرے گا جو تیرے پا س سے بہہ کر چلا گیا۔
17 تیری زندگی دوپہر کے چمکتے ہو ئے سورج سے بھی زیادہ روشن ہو گی۔
زندگی کے سب سے اندھیرے لمحے ایسے چمکیں گے جیسے صبح سویرے کا سورج۔
18 ایّوب ، تب تم محفوظ محسوس کرو گے جیسا کہ وہاں امید ہو گی۔
خدا تمہا ری صرف حفاظت ہی نہیں بلکہ تم کو آرام بھی دے گا۔
19 تم چین سے سو سکو گے ، تمہیں کو ئی نہیں ڈرائے گا۔
اور بہت سے لوگ تجھ سے مدد مانگنے کے لئے آئیں گے۔
20 ہو سکتا ہے شریر لوگ مدد تلاش کریں گے ،
لیکن وہ اپنی پریشانیوں سے آزاد نہیں ہونگے۔
موت ہی صرف ا سکی امید ہو گی۔
ضوفر کو ایّوب کا جواب
12 تب ایّوب نے جواب دیا :
2 “مجھے یقین ہے تم سوچتے ہو کہ صرف تم ہی لوگ حِکمت وا لے ہو ،
تم سوچتے ہو کہ جب تم مرو گے تو تمہا رے ساتھ حکمت مر جا ئے گی۔
3 لیکن میرا دماغ اتنا ہی اچھا ہے جتنا تمہا را۔
میں تم سے کم رتبہ وا لا نہیں ہو ں۔
کو ئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ سچ ہے۔
4 “اب میرے اپنے دوست میری ہنسی اُڑا تے ہیں ، وہ کہتے ہیں :
ہاں ،اس نے خدا سے دُعا کی اور خدا نے اسے جواب دیا۔
اس لئے یہ سب بُری باتیں اس کے ساتھ ہو رہی ہیں،
“میں راست اور معصوم آدمی ہو ں، لیکن وہ میری ہنسی اُڑا تے ہیں۔
5 ایسے لوگ جن پر مصیبت نہیں پڑی ،مصیبت زدہ لوگو ں کی ہنسی اُڑا تے ہیں۔
ایسے لوگ گِرتے ہو ئے شخص کو دھّکہ دیا کر تے ہیں۔
6 ڈاکوؤں کے ڈیرے سلامت رہتے ہیں۔
اسی طرح سے ایسے لوگ جو خدا کو غصّہ دلا تے ہیں سلامتی سے رہتے ہیں
اور خود اپنی طاقت کو وہ اپنا خدا مانتے ہیں۔
7 “لیکن تُو حیوانوں سے پو چھ کر دیکھ ، وہ تجھے سکھا ئیں گے
اور ہوا کے پرندو ں سے دریافت کر وہ تجھے بتا ئیں گے۔
8 یا تُو زمین سے پو چھ لے ، وہ تجھ کو سکھا دے گی ،
یا سمندر کی مچھلیاں تجھ سے اپنی عقلمندی بیاں کر یں گی۔
9 ہر کو ئی جانتا ہے کہ خدا نے ان سب چیزوں کو بنا یا ہے۔
10 ہر زندہ جانور اور ہر ایک انسان جو سانس لیتا ہے ،
خدا کی قوت کے ما تحت ہے۔
11 جیسے زبان کھا نے کا ذائقہ چکھتی ہے
ویسے ہی کان باتوں کو پرکھتے ہیں۔
12 ہم کہتے ہیں ، “عقلمندی بزر گ لوگوں کے پاس پائي جاتی ہے
اور عمر کی درازی سمجھداری عطا کر تی ہے۔
13 عقلمندی اور قوت خدا کی ہے ،
اچھی صلاح اور سمجھ اسکی ہے۔
14 اگر خدا کسی شئے کو ڈھا دیتا ہے تو پھر لوگ اسے نہیں بنا سکتے۔
اگر خدا کسی شخص کو قید کرے تو لوگ اسے آزاد نہیں کر سکتے۔
15 اگر خدا بارش کو روک دے تو زمین سوکھ جائے گی۔
اگر خدا بارش کو برسنے دے تو زمین پر سیلاب آجائے گا۔
16 خدا کے پاس طاقت اور عقل ہے۔ وہ شخص جسے دھو کہ دیا جاتا ہے
اور وہ شخص جو دھو کہ دیتا ہے ، دونوں خدا کے ماتحت ہیں۔
17 خدا مشیروں کی عقلمندی لے لیتا ہے۔
اور منصفوں کو گھبرا دیتا ہے اور بیوقوفوں کی طرح ان سے حرکت کرواتا ہے۔
18 بادشاہ لوگوں کو قید میں ڈال سکتے ہیں
لیکن ان لوگوں کو خدا آزاد کر تا ہے۔ اور انکو طاقتور بنا تا ہے۔
19 خدا کاہنوں سے انکی طاقت چھین لیتا ہے
اور ان عہدیداروں کو بر خاست کرتا ہے جو سوچتے ہیں کہ وہ اپنی ملازمت میں محفوظ ہیں۔
20 خدا اعتماد والے مشیر کو چپ کر دیتا ہے۔
وہ بزر گوں کی دانائی کو چھین لیتا ہے۔
21 خدا قائدوں پر حقارت بر سا تا ہے اور حکمرانوں سے طاقت چھین لیتا ہے۔
22 خدا سب سے خفیہ رازوں کو بھی جانتا ہے۔
وہ ان جگہوں میں روشنی بھیجتا ہے جو موت کے جیسا اندھیرا ہے۔
23 خدا قوموں کو وسیع اور زبردست ہونے دیتا ہے ،
اور پھر انکو وہ نیست و نابود کر ڈالتا ہے۔
وہ قوموں کو پھیلا کر زبردست بنا دیتا ہے ،
پھر انکے لوگوں کو وہ تتر بِتر کر دیتا ہے۔
24 خدا زمین کے قائدوں کو احمق بنا دیتا ہے ،
اور انکو بیا بان میں بلا مقصد بھٹکا تا ہے۔
25 وہ قائد اندھیرے میں اپنا راستہ ٹٹولتے ہو ئے لوگوں کے مانند ہیں۔
وہ لوگ اس شرابی کی طرح ہیں جو یہ نہیں جانتا ہے کہ وہ کہاں جاتا ہے۔”
13 ایّوب نے کہا : “میری آنکھوں نے یہ سب پہلے دیکھا ہے ،
اور پہلے ہی میں سن چکا ہوں جو کچھ تم کہا کرتے ہو۔
ان سب کی سمجھ بوجھ مجھے ہے۔
2 میں بھی اتنا ہی جانتا ہوں جتنا تو جانتا ہے۔
میں تجھ سے کم نہیں ہوں۔
3 لیکن مجھے آرزو نہیں ہے کہ میں تجھ سے بحث کروں ، میں خدا قادر مطلق سے بولنا چاہتا ہوں۔
میں اپنی مصیبت کے بارے میں ، میں خدا سے بحث کرنا چاہتا ہوں۔
4 لیکن تم تینوں اپنی بے خبری کو جھو ٹ بول کر ڈھکنا چاہتے ہو۔
تم وہ بیکار کے ڈاکٹر ہو جو کسی کو اچھا نہیں کر سکتے۔
5 میری خواہش ہے کہ تم لوگ چپ رہو۔
تمہارے لئے وہ عقلمندی کی بات ہوگی۔
6 “ اب میری بحث سنو۔
مجھے تم سے جو کہنا ہے سنو۔
7 کیا تم خدا کی طرف سے جھوٹ بولو گے ؟
کیا یہ تم کو سچ مچ یقین ہے کہ خدا تم سے جھوٹ بلوانا چاہتا ہے ؟
8 کیا تم میرے خلاف خدا کی طرفداری کرنے کی کو شش کر رہے ہو ؟
تم خدا کی طرف ہونا چاہتے ہو صرف اس لئے کہ وہ خدا ہے۔
9 اگر خدا تم کو نہایت غور سے جانچے گا تو کیا وہ يہ دکھا ئے گا کہ تم صحیح ہو ؟
کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو بے وقوف بنا سکتے ہو ،
جیسا کہ تم لوگوں کو بے وقوف بنا تے ہو۔
10 تم جانتے ہو کہ خدا تم کو ڈانٹ ڈپٹ کرے گا
اگر تم ایک شخص کی عدالت میں صرف اس لئے طرفداری کرتے ہو کیوں کہ وہ اہم شخص تھا۔
11 کیا اسکا جلال تمہیں ڈرا نہیں دے گا ؟
کیا تم اس سے نہیں ڈرتے ہو ؟
12 تمہاری بحث کا کوئی مول نہیں ہے۔
تمہارے جواب بیکار ہیں۔
13 “چپ رہو اور مجھ کو کہہ لینے دو۔
جو کچھ بھی میرے ساتھ ہوتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں۔
14 میں خود کو خطرے میں ڈال رہا ہوں ،
اور میں اپنی زندگی اپنے ہاتھوں میں لے رہا ہوں۔
15 چاہے خدا مجھے قتل کردے پھر بھی میں اس پر بھروسہ کرتا رہوں گا۔
میں یقیناً اس کے سامنے اپنا بچاؤ کروں گا۔
16 اور اگر خدا مجھے جینے دیتا ہے تو یہ اس لئے کیوں کہ مجھے بولنے کا حوصلہ تھا۔
ایک شریر شخص کبھی بھی خدا کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا ہے۔
17 اسے غور سے سن جسے میں کہتا ہوں۔
مجھے بیان کر نے دے۔
18 اب میں اپنا بچاؤ کرنے کو تیار ہوں۔
میں اپنی بحث ہوشیاری سے سامنے رکھونگا۔
یہ مجھے پتہ ہے کہ مجھ کو صحیح قرار دیا جائے گا۔
19 کوئی بھی شخص یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ میں غلط ہوں۔
اگر کوئی شخص ثابت کردے تو میں چپ ہو جاؤں گا اور جان دیدونگا۔
20 “اے خدا ! تو صرف مجھے دو چیز دے
تب میں تجھ سے نہیں چھپوں گا۔
21 مجھے سزا دینا چھو ڑ دے۔
اور اپنی دہشت سے مجھے ڈرانا چھو ڑ دے۔
22 پھر تو مجھے پکار اور میں تجھے جواب دونگا یا
پھر مجھ کو بولنے دے اور تو مجھ کو جواب دے۔
23 میں نے کتنے گناہ کئے ؟ میں نے کیا غلطی کی ہے ؟
مجھے میرا گناہ اور میری غلطی دکھا۔
24 اے خدا ! تو مجھ سے کیوں کنارہ کشی کرتا ہے ؟
اور میرے ساتھ میرے دشمن جیسا سلوک کیوں کرتا ہے ؟
25 کیا مجھ کو ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے ؟
میں صرف ایک پتّا ہوں جسے ہوا اڑا کر لے جا سکتی ہے ؟
کیا تم پیال کے ایک چھو ٹے ٹکڑے پر حملہ کر رہے ہو ؟
26 اے خدا ! تو میرے خلاف کڑ وی بات بولتا ہے۔
کیا تو مجھے ان گناہوں کی سزا دے رہا ہے
جنہیں میں نے بچپن میں کیا ہے ؟
27 تم نے میرے پاؤں میں زنجیر ڈال دیا ہے۔
اور میری ہر قدم پر نظر رکھتا ہے۔
تو میرے ہر ایک حرکت پر نظر رکھتا ہے۔
28 اس لئے میں کمزور سے کمزور تر ہوتا جا رہا ہوں
لکڑی کے سڑے ہو ئے ٹکڑے کی طرح ،
کیڑوں سے کھا ئے ہوئے کپڑے کے ٹکڑے کی طرح۔”
©2014 Bible League International