Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایستر 6-10

مردکی کی تعظیم

اس رات بادشاہ سو نہیں سکا اس لئے اس نے خادم سے کہا تاریخ کی کتاب لا ئے اور اس کو پڑھے ( بادشاہوں کی تاریخ کی کتاب جس میں وہ سب واقعات درج رہتا ہے جو ایک بادشاہ کی دورِ حکومت کے دوران ہوتا ہے۔) تو اس خادم نے بادشاہ کے لئے وہ کتاب پڑھی۔ اس نے بادشاہ اخسو یرس کے مار ڈالنے کے برے منصوبے کے متعلق پڑھا۔ یہ ایسا ہوا کہ بگتان اور ترش کی رچی ہوئی سازش کا پتہ مرد کی کو چلا۔ یہ دونوں آدمی شاہی پھاٹکوں پر پہرہ دینے والے اور بادشاہ کے عہدیدار تھے۔ وہ لوگ بادشاہ کو مارنے کے لئے سازش رچے تھے اور مردکی نے اس کے بارے میں اطلاع کر دی تھی۔

اس پر بادشاہ نے سوال کیا، “ا س بات کے لئے مرد کی کو کونسا اعزاز اور انعام دیا گیا ؟”

ان خادموں نے بادشاہ کو جواب دیا، “مردکی کے لئے کچھ نہیں کیا گیا تھا۔”

اسی وقت بادشاہ کے محل کے باہر آنگن میں ہامان داخل ہوا۔ ہامان نے پھا نسی کا جو ستون کھڑا کر نے کا حکم دیا تھا اس پر مردکی کو لٹکوانے کے لئے بادشاہ سے کہنے کے لئے آیا تھا۔ باد شاہ نے اسکی آہٹ سن کر پو چھا ، “ابھی ابھی آنگن میں کون آیا ہے ؟” بادشاہ کے خادموں نے جواب دیا ، “آنگن میں ہامان کھڑا ہے۔”

بادشاہ نے کہا ، “اسے اندر لے آوٴ۔”

ہامان جب اندر آیا تو بادشاہ نے اس سے ایک سوال پو چھا “ہا مان ! اس آدمی کے لئے کیا کرنا چاہئے جسے بادشاہ عزت دینا چاہتا ہے ؟”

ہامان نے سو چا ، کہ میرے علاوہ اور کون ہو سکتا ہے جسے بادشاہ زیادہ تعظیم دینے کی خواہش رکھتا ہے۔ بادشاہ ضرور مجھے ہی تعظیم دینے کے بارے میں سوچتا ہے۔ بادشاہ ضرور مجھے ہی عزت دینے کے لئے بات کر رہا ہوگا۔”

ہامان نے جواب دیتے ہوئے بادشاہ سے کہا ، “اس آدمی کو دیا جائے جسے بادشاہ عزت دینے کی خواہش رکھتا ہے۔ بادشاہ کو مخصوص شاہی چغہ جسے کہ اس نے پہنا ہے اپنے خادم کو دینا چاہئے۔ اور خادم کو ایک گھو ڑا بھی لانا چاہئے جس پر بادشاہ نے سواری کی ہے۔ تب اپنے خادم کو کہو کہ اس گھوڑے کے سر پر بادشاہ کے خاص نشان کو رکھے۔ اسکے بعد بادشاہ کو کسی اہم قائد کو چغہ اور اس گھو ڑے کا نگراں کار مقرر کرنا چاہئے۔ بادشاہ کو قائدین کو اس آدمی کو چغہ پہنا نے کا بھی حکم دینا چاہئے جس کو بادشاہ اس چغہ میں عزت و احترام دینا چاہتے ہیں۔ اور اس گھو ڑے کے آگے جانا چاہئے جس پر کہ وہ آدمی سوار ہوگا۔ اور اس گھو ڑے کے ساتھ شہر کی گلیوں سے گزرے اور یہ اعلان کرے کہ یہ سب کچھ اس آدمی کے لئے کیا گیا ہے جسے کہ بادشاہ عزت و احترام بخشنا چاہتے ہیں۔”

10 تب بادشاہ نے ہامان کو حکم دیا “تم اسی وقت فوراً جاوٴ اور یہودی مرد کی کے لئے گھو ڑا اور چغہ لو اور اسے ویسا ہی سجاوٴ جیسا تم نے مشورہ دیا ہے مرد کی شاہی دروازہ کے پاس بیٹھا ہے۔ جو کچھ تم نے بتا یا ہے سب کچھ ویسا ہی کرنا۔”

11 ہامان چغہ اور گھو ڑا لایا اور مردکی کو وہ چغہ پہنا یا اور اسکو گھو ڑا پر چڑھا یا اور تب شہر کی ساری گلیوں میں اسے لے گیا۔ ہامان گھو ڑے کے آگے چل رہا تھا اور اعلان کر رہا تھا ، “یہ سب اس آدمی کے لئے کیا گیا ہے جسے بادشاہ تعظیم دینا چاہتا ہے!”

12 اسکے بعد مردکی پھر شاہی دروازہ پر واپس چلا گیا لیکن ہامان جلد ہی اپنے گھر کی طرف چل دیا وہ اپنا سر ڈھانکے ہوئے تھا کیوں کہ وہ پریشان اور شرمندہ تھا۔ 13 اسکے بعد ہامان نے اپنی بیوی زِرش اور اپنے تمام دوستوں سے جو کچھ ہوا تھا سب کچھ کہا ہامان کی بیوی اور اسکے مشیروں نے ا س سے کہا، “اگر مردکی یہودی ہے تو تم جیت نہیں سکتے تمہارا زوال شروع ہو چکا ہے تم یقیناً تباہ ہو جاوٴ گے۔”

14 ابھی وہ لوگ ہامان سے بات کر ہی رہے تھے کہ بادشاہ کے خواجہ سرا ہامان کے گھر پر آئے اور فوراً ہامان کو ایستر کی دعوت میں بلا لے گئے۔

ہامان کوموت کی سزا

پھر بادشاہ اور ہامان ملکہ ایستر کے ساتھ دعوت کھا نے کے لئے چلے گئے۔ دعوت کے دوسرے دن کے دوران جب وہ لوگ مئے پی رہے تھے تو بادشاہ نے ایستر سے پھر ایک سوال کیا “ ملکہ ایستر تم مجھ سے کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ جو کچھ تم مانگو گی میں تمہیں دونگا۔ بتاوٴ تمہیں کیا چاہئے ؟آوٴ!تجھے میں اپنی آدھی سلطنت دیکر تمہاری خواہش کو پوری کروں گا۔”

اُس پر ملکہ ایستر نے جواب دیا ، “اے بادشاہ اگر بادشاہ مجھے چاہتے ہیں اور وہ چیز جو مجھے مسرت بخشے گی اسے بادشاہ مجھے دینے کی خواہش رکھتا ہے ، اور اگر یہ تمہیں خوشی بخشتا ہے۔ تو مہر بانی کر کے مجھے زندہ رہنے دیں اور میرے لوگوں کو بھی جینے دیں۔ بس میں یہی مانگتی ہوں۔ میں ایسا اس لئے چاہتی ہوں کہ مجھے اور میرے لوگوں کو تباہ ، ہلاک اور لوٹنے کے لئے بیچ دیا گیا ہے۔ اگر ہم لوگوں کو غلاموں کی طرح بیچا جا تا تو میں کچھ نہیں کہتی کیوں کہ وہ ایسا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوتا جس کے لئے بادشاہ کو تکلیف دی جاتی۔

اس پر بادشاہ اخسو یرس نے ملکہ ایستر سے پو چھا ، “تمہارے ساتھ ایسا کس نے کیا ؟ کہاں ہے وہ آدمی جس نے تمہارے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی ہمت کی ؟”

ایستر نے کہا ، “ہمارا مخالف اور ہمارا دشمن یہ بد کار ہامان ہی ہے۔”

تب ہامان بادشاہ اور ملکہ کے سامنے گھبرا گیا۔ بادشاہ بہت غصہ میں تھا وہ کھڑا ہوا اس نے اپنی مئے وہیں چھو ڑ دی اور باہر باغیچہ میں چلا گیا۔ لیکن ہامان ملکہ ایستر سے اپنی زندگی کی بھیک مانگنے کے لئے اندر ہی رکا رہا۔ ہامان یہ جانتا تھا کہ بادشاہ نے اسکی جان لینے کا تہیہ کر لیا ہے اس لئے وہ اپنی زندگی کی بھیک مانگتا رہا۔ بادشاہ جیسے ہی باغیچہ سے دعوت کے کمرہ کی طرف واپس آرہا تھا تو اس نے ہامان کو اس پلنگ پر گر تے ہوئے دیکھا جس پر ایستر ٹیک لگائے ہوئے تھی۔ بادشاہ نے غصہ سے بھری اونچی آواز میں کہا ، “ارے تو کیا محل میں میرے رہتے ہوئے ملکہ پر حملہ کرے گا ؟”

جیسے ہی بادشاہ کے منھ سے یہ الفاظ نکلے ہامان کا چہرہ ڈھانک دیا گیا۔ [a]

بادشاہ کے ایک خواجہ سرا خادم نے جس کا نام خر بوناہ تھا۔ خربوناہ نے کہا ، “پھا نسی دینے کے لئے ایک ۷۵ فٹ اونچا پھا نسی کا ستون ہامان کے گھر کے قریب بنا یا گیا ہے ہامان نے اسے اس لئے بنا یا تھا کہ اس پر مرد کی کو لٹکائے۔ مرد کی وہ آدمی ہے جس نے تمہاری ہلاکت کے منصوبہ کو بتا کر تمہاری مدد کی تھی۔” بادشاہ بولا، “اس ستون پر ہامان کو لٹکا دیا جائے۔”10 اس لئے انہوں نے اسی ستون پر جسے اس نے مرد کی کے لئے بنا یا تھا ہا مان کو لٹکا دیا اس کے بعد بادشاہ نے غصّہ کر نا چھو ڑ دیا۔

یہودیوں کی مدد کے لئے بادشاہ کا حکم

اسی دن بادشاہ اخسو یرس نے تمام یہودیوں کے دشمن ہامان کے پاس جو کچھ تھا سب ملکہ ایستر کو دیدیا۔ ایستر نے بادشاہ کو بتا دیا کہ مردکی رشتہ میں اسکا چچا زاد بھا ئی ہوتا ہے۔ اس کے بعد مردکی بادشاہ سے ملنے آیا۔ بادشاہ نے اپنی انگلی سے انگوٹھی نکال کر جسے کہ اس نے ہامان سے واپس لیا تھا مردکی کو دیدیا۔ اسکے بعد ایستر نے مردکی کو ہامان کے تمام گھروں اور چیزوں کا نگراں کار مقرر کر دیا۔

تب ایستر نے بادشاہ سے پھر بات کی اور وہ بادشاہ کے پیروں پر گر کر رونے لگی اس نے بادشاہ سے التجاء کی کہ وہ اجاجی ہامان کے اس برے منصوبہ کو ختم کردے جسے ہامان نے یہودیوں کو تباہ کرنے کے لئے سو چا تھا۔

اس پر بادشاہ نے اپنے سو نے کے شاہی ڈنڈ ے کو ایستر کی طرف آگے بڑھا یا ایستر اٹھی اور بادشاہ کے آگے کھڑی ہوگئی۔ پھر ایستر نے کہا ، “اگر بادشاہ مجھے چاہتا ہے اور بادشاہ کی یہ تمنا ہے تو براہ کرم اسے کرے۔ اگر یہ تمہیں مسرت بخشتی ہے اور اگر تم مجھ سے خوش ہو تو برائے مہر بانی ایک شاہی فرمان جاری کر ، ہامان نے جس فرمان کو پہلے جاری کیا تھا اسے واپس لیا جائے۔ ہامان اجاجی نے بادشاہ کے تمام صوبوں میں بسے ہوئے یہودیوں کو برباد کرنے کا ایک منصوبہ سوچا تھا اور اس طرح کے فرمان کو جاری کیا تھا۔ میں بادشاہ سے یہ استدعا کر رہی ہوں کیوں کہ میں اپنے لوگوں کے ساتھ اس بھیانک واقعہ کو ہو تا ہوا دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتی کہ میرے خاندان کو مار دیا جائے گا۔”

بادشاہ اخسو یرس نے ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی کو جواب دیا بادشاہ نے یہ کہا ، “کیوں کہ ہامان یہودیوں کے خلاف تھا میں نے اس کی ساری جائیداد ایستر کو دیدی اور میرے سپاہیوں نے اس کو پھانسی پر لٹکا دیا۔ اب بادشاہ کے اختیار سے یہودیوں کی مدد کرنے کے لئے ایک صاف ستھرا شاہی فرمان اس طریقے پر جو تم کو سب سے بہتر معلوم ہوتا ہو لکھو۔ اور تب اس فرمان پر بادشاہ کے اہم انگوٹھی سے مہر لگا دو۔ بادشاہ کے اختیار سے لکھے گئے کوئی بھی خط جس پر شاہی مہر لگا ہوا ہو رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔”

بادشاہ کے معتمدوں کو اسی وقت فوراً بلایا گیا۔ سیوان نام کے تیسرے مہینے کے تئیسویں تاریخ کو وہ شاہی فرمان لکھا گیا۔ مرد کی کے سب احکام کو ان سب معتمدوں نے یہودیوں ، قائدین ، صوبے داروں اور ۱۲۷ صوبوں کے عہدیداروں کو لکھے۔ یہ صوبے ہندوستان سے کُوش ( اتھو پیا ) تک پھیلے ہوئے تھے۔ وہ احکام ہر صوبہ کی زبان میں لکھے گئے تھے۔ ان لوگوں نے تمام لوگوں کے لئے انکی زبان میں ترجمہ کئے تھے۔ یہ سب فرمان یہودیوں کے لئے انکی زبانوں اور انکے حروف تہجی میں لکھے گئے تھے۔ 10 مرد کی نے یہ فرمان نامہ بادشاہ اخسویرس کی اختیار سے لکھے تھے اور پھر اس فرمان نامہ پر اس نے بادشاہ کی انگوٹھی سے مہر لگا دی تھی۔ پھر ان خطوں کو اس نے گھو ڑ سوار خبر رسانوں کے ذریعہ بھجوا دیا۔ یہ خبر رساں تیز رفتار گھو ڑوں پر سوار تھے۔ جو خاص طور پر بادشاہ کے لئے ہی پالے گئے تھے۔

11 ان خطوں پر بادشاہ کے یہ احکام لکھے تھے:

یہودیوں کو ہر شہر میں آپس میں ایک ساتھ مل کر اپنی حفاظت کرنے کا اختیار ہے۔ انہیں کسی بھی صوبہ کے کسی بھی گروہ کے لوگوں کی ایسی کسی بھی فوج کو تباہ کرنے مار ڈالنے اور پوری طرح برباد کرنے کا اختیار ہے جو ان پر حملہ کرے یا ان کے بچوں اور عورتوں پر حملہ کرے۔ اور یہو دیوں کو اپنے دشمنوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے اور تباہ و برباد کرنے کا بھی اختیار ہے۔

12 ادار نام کے بارہویں مہینے کے تیرہویں تاریخ یہودیوں کے لئے اسے کرنے کا مقرّرہ دن تھا۔ بادشاہ اخسویرس کے تمام صوبوں کے تمام یہودیوں کو اس اختیار کواستعمال کر نے کی اجازت دی گئی۔ 13 اس خط کی ایک نقل شاہی فرمان کے ساتھ ہر صوبہ میں بھیجی جاتی تھی۔ یہ اصول ہر صوبہ کی سر زمین کے لئے ایک قانون بن گیا۔ یہ اعلان سر زمین میں رہنے والے تمام لوگوں اور ہر قوم جو ا س سلطنت میں رہتی تھی ان کے لئے تھا۔ ایسا اس لئے کیا گیا تا کہ یہودی اس خاص دن کے لئے تیار رہیں گے۔ جب انہیں اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے کی اجازت ہوگی۔ 14 بادشاہ کے گھو ڑے پر سوار بادشا ہ کے خبر رساں بلا کو ئی تاخیر کئے جلدی سے باہر نکل گئے جیسا کہ یہ بادشا ہ کا حکم تھا۔شاہی فرمان دارلحکومت شہر سوسن میں نافذ کر دیا گیا۔

15 پھر مرد کی بادشا ہ کے پاس چلا گیا۔ مرد کی بادشا ہ کا دیا ہوا خاص لباس پہن لیا۔اس کے کپڑے نیلے اور سفید رنگ کے تھے۔اس نے ایک بڑا سونے کا تاج بھی سرپر پہن رکھا تھا۔ اعلیٰ قسم کے سوت کا بنا ہوا بیگنی رنگ کا چغہ بھی اس کو دیا گیا تھا۔ سوسن کے ضلع محل میں جشن منا یا جا رہا تھا اور لوگ خوشیاں منا رہے تھے۔ 16 یہودیوں کے لئے یہ خاص خوشی کا دن تھا۔ یہ بڑی خوشی اعزاز اور مسّرت کا دن تھا۔

17 جہاں کہیں بھی کسی بھی صوبہ یا شہر میں بادشا ہ کا وہ شا ہی فرمان پہنچا یہودیوں میں خوشی اور مسّرت کی لہر دوڑ گئی۔ یہودیوں نے صرف جشن منانے کا انتظام نہیں کیا تھا بلکہ کئی دعوت کا بھی انتظام کیا تھا۔ اور دوسرے بہت سارے لوگ یہودی بن گئے کیونکہ وہ یہودیو ں سے بہت ڈرا کر تے تھے۔

یہودیوں کی فتح

لوگوں کو ادار نام کے بارہویں مہینے کی تیرہویں تاریخ کو بادشاہ کے شاہی فرمان پر عمل کرنا تھا یہ وہی دن تھا جس دن یہودیوں کے دشمنوں کو یہ امید تھی کہ وہ یہودیوں کو شکشت دیں گے لیکن اب تو حالات بدل چکے تھے۔ اب تو یہودی اپنے دشمنوں سے زیادہ طاقتور تھے جو ان سے نفرت کیا کر تے تھے۔ بادشا ہ اخسو یرس کے ہر ایک صوبوں کے ہر ایک شہروں میں یہودی ایک ساتھ ملے۔یہودی آپس میں ایک ساتھ اس لئے مل گئے تھے تا کہ ان کے دشمن جو انہیں برباد کرنا چاہتے ہیں ان پر حملہ کرنے کے لئے وہ زیادہ طاقتور ہو جا ئیں گے۔اس لئے وہ لوگ متحد ہو گئے اور اتنا طاقتور ہو گئے کہ کسی میں ہمت نہ تھی کہ ان کے خلاف کھڑا ہو سکے۔اب دوسرے تمام لوگ یہودیوں سے ڈرے ہو ئے تھے۔ اور صوبوں کے تمام عہدے دار ، قائدین ،صوبہ دار اور بادشا ہ کے انتظامی عہدے دار یہودیوں کی مدد اس لئے کر نے لگے۔ وہ تمام عہدیدار یہودیوں کی مدد اس لئے کر تے تھے کیوں کہ وہ مرد کی سے ڈرتے تھے۔ بادشا ہ کے محل میں مرد کی ایک بہت ہی اہم آدمی بن گیا تمام صوبوں میں ہر کو ئی اس کا نام جانتا تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ وہ ساری حکومت میں کتنا اہم ہے اور روز بروز مرد کی اور طاقتور ہو تا چلا گیا۔

یہودیوں نے اپنے تمام دشمنوں کو شکست دیدی۔ اپنے دشمنوں کو مار نے اور تباہ کرنے کے لئے وہ تلواروں کا استعمال کئے۔ جو لوگ یہودیوں سے نفرت کیا کر تے تھے انکے ساتھ جیسا یہودی چاہتے ویسا ہی برتاوٴ کئے۔ شہر سوسن کے پایہ تخت میں یہودیوں نے ۵۰۰ لوگوں کو مار کر تباہ کر دیا۔ یہودیوں نے جن لوگوں کو ہلاک کیا ان میں یہ لوگ بھی شامل تھے : پر شنداتا ، دلفُون ، اسپا تا ، پورتا ، ادلیاہ ، ارِدتا، پر مشتا ، ارِیسی ، ارِدی اور ویزاتا۔ 10 یہ دس آدمی ہامان کے بیٹے تھے۔ ہا مان ہمّداتا کا بیٹا تھا اور وہ یہودیوں کا دشمن تھا۔ یہودیوں نے ان تمام آدمیوں کو مار ڈا لا لیکن انہوں نے انکی کوئی چیز نہیں لی۔

11 اس دن جب بادشاہ نے سو سن کے ضلع محل میں مارے گئے پانچ سو آدمیوں کے متعلق سنا تو، 12 اس نے ملکہ ایستر سے کہا، “سو سن کے ضلع محل میں یہودیوں نے ۵۰۰ آدمیوں کو مار ڈا لا ہے اور انہوں نے سو سن میں ہامان کے دس بیٹوں کو بھی ہلاک کیا ہے۔ بادشاہ کے دوسرے صوبوں میں اب کیا کروانا چاہتی ہو ؟ اب تم مجھ سے کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ جو کچھ تم مانگو گی میں تمہیں دونگا۔ آوٴ۔ مجھے بتاوٴ تمہیں کیا چاہئے ؟ میں تمہاری خواہشوں کو پورا کروں گا۔”

13 ایستر نے کہا ، “اگر بادشاہ کو منظور ہو تو یہودیوں کو پھر سے کل سوسن میں ایسا کرنے کی اجا زت دی جائے۔ اور ہامان کے دس بیٹوں کی لاشوں کو پھانسی کے ستون پر لٹکا دیا جائے۔”

14 تو بادشاہ نے یہ حکم دے دیا کہ سو سن میں کل بھی بادشاہ کا یہ حکم لاگو رہے گا۔ اور انہوں نے ہامان کے دس بیٹوں کو پھا نسی پر لٹکا دیا۔ 15 ادار مہینے کی چودہویں تاریخ کو یہودی سو سن میں ایک ساتھ جمع ہوئے انہوں نے سو سن میں ۳۰۰ آدمیوں کو مار ڈا لا لیکن ان آدمیوں کی کوئی چیز نہیں لی۔

16 اسی موقع پر بادشاہ کے دوسرے صوبوں میں رہنے والے یہودی بھی ایک ساتھ جمع ہوئے ، وہ ایک ساتھ جمع ہوئے تا کہ اپنے دشمنوں سے اپنا بچا وٴ کرنے کے لئے طاقتور ہو جائیں اور اس طرح انہوں نے اپنے دشمنوں سے چھٹکارا پا لیا۔ یہودیوں نے اپنے ۰۰۰,۷۵ دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ لیکن انہوں نے جن دشمنوں کو ہلاک کیا تھا انکی کسی بھی چیز پر قبضہ نہیں کیا 17 ۔یہ ادار نام مہینے کی تیرہویں تاریخ کو ہوا اور پھر چودہویں تاریخ کو یہودیوں نے آرام کیا۔ یہودیوں نے اس دن کو ایک خوشی سے بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا۔

پُو ریم کی تقریب

18 ادار مہینے کے تیرہویں اور چودہویں تاریخ کو سو سن میں یہودی ایک ساتھ جمع ہوئے۔ پھر ۱۵ ویں تاریخ کو انہوں نے آرام کیا۔ انہوں نے پندرہویں تاریخ کو پھر ایک خوشی سے بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا۔ 19 اسی وجہ سے جو یہودی دیہاتی علاقوں اور چھو ٹے چھو ٹے گاوٴں میں رہتے تھے ادار کی چودہویں تاریخ کو خوشی اور شادمانی سے تعطیل کا جشن منا یا۔ اس دن انہوں نے آپس میں ایک دوسرے کو ضیافت کی دعوت دی اور ایک دوسرے کو تحفے پیش کئے۔

20 جو کچھ ہوا تھا وہ ہر بات مرد کی نے لکھ لی تب پھر تمام صوبوں میں رہنے والے تمام یہودیوں کو بھیج دیا گیا۔ کیا نزدیک اور کیا دور ہر جگہ اس نے خط بھیجے۔ 21 مرد کی نے یہودیوں کو یہ بتانے کے لئے ایسا کیا کہ وہ ہر سال ادار کے مہینے کی ۱۴و یں تاریخ اور ۱۵ ویں تاریخ کو پو ریم کی تقریب منا یا کریں۔ 22 یہودیوں کو ا ن دنوں تقریب کے طور سے اس طرح منانا تھا کہ انہیں دنوں یہودیوں نے اپنے دشمنوں سے چھٹکا را پایا تھا۔انہیں اس مہینے کو اس واسطے بھی منانا تھا کہ یہ وہ مہینہ تھا جب ان کا رنج ان کی خوشی میں بدل گیا تھا یہ وہی مہینہ تھا جب ان کا رونا دھونا جشن کے دن میں بدل گیا تھا۔ مرد کی نے تمام یہودیوں کو خط لکھا انہیں یہ کہنے کے لئے کہ وہ ان دو دنوں کو بہت زیا دہ خوشی کے جشن کا دن منائیں۔ یہ وقت ایسا وقت ہے جب لوگ آپس میں ایک دوسرے کو ضیافت کی دعوت دیں اور غریبوں کو تحفے پیش کریں۔

23 اس طرح مرد کی نے یہودیوں کو جو لکھا تھا اسے ان لوگو ں نے قبو ل کئے۔ وہ اس بات پر متفق ہو گئے کہ انہوں نے جس تقریب کو شروع کیا ہے وہ اسے منا تے رہیں گے۔

24 ہامان ، ہمّدا تا اجاجی کا بیٹا تھا۔ اور وہ یہودیوں کا دشمن تھا۔اس نے یہودیو ں کی تباہی کے لئے ایک بُرا منصوبہ بنایا تھا۔ہامان نے یہودیوں کو تباہ اور برباد کر نے کے لئے کسی ایک دِن کو مقرر کرنے کے واسطے قرعہ بھی ڈا لا تھا۔ ان دنوں اس قرعہ کو “پور” کہا جا تا تھا۔ اس لئے اس تقریب کانام “پو ریم ” رکھا گیا۔ 25 لیکن ایستر بادشا ہ کے پاس گئی اور اس نے اس سے بات چیت کی اس لئے بادشا ہ نے نئے احکام جا ری کر دیئے۔یہودیوں کے خِلاف ہامان نے جو منصوبہ بنایا تھا اسے روکنے کے لئے بادشا ہ نے حکم نامہ جا ری کیا۔ہامان کا منصوبہ تباہ ہو گیا اور ہامان اور اس کے خاندان کے ساتھ اس طرح کی بدسلوکی کی اجازت دی گئی۔ ان احکام کے مطابق ہامان اور اس کے بیٹے کو پھانسی کے ستون پر لٹکادیئے گئے۔

26-27 اس لئے یہ تقریب “ پوریم ” کہلا ئی۔ “پو ریم ” نام “پور” لفظ سے بنا ہے ( جس کے معنی ہیں قرعہ) مرد کی نے ایک خط لکھ کر یہودیوں کو اس تقریب کو منانے کے لئے کہا اور اس لئے یہودیوں نے ہر سال ان دودنوں کو تقریب کے طور پر منانا طے کیا۔ انہوں نے یہ اس لئے کیا تا کہ ان لوگوں کے ساتھ جو باتیں ہو ئی تھیں ان کو یاد رکھ سکیں۔ یہودیوں اور دوسرے تمام لوگوں کو جو یہودیوں میں مل گئے تھے ہر سال ان دو دنوں کو بالکل اسی طریقہ پر اسی وقت منانا تھا جس کی ہدایت مرد کی نے اپنے حکم نامے میں کی تھی۔ 28 یہ دو دن ہر نسل کو اور ہر خاندان کو یادرکھنا اور منانا چا ہئے۔ انہیں ہر صوبے ہر شہر میں یہ تقریب منانی چا ہئے اور یہودیوں کو پوریم کی تقریب کو منانی کبھی نہیں چھوڑنا چا ہئے۔ یہودیوں کی نسلوں کو “پو ریم ” اور ان دو دنوں کو منانا ہمیشہ یاد رکھنا چا ہئے۔

29 “پو ریم ” کے متعلق احکام کی تصدیق کے لئے ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی نے دوسرا سرکاری خط لکھا ( ایستر ابیخیل کی بیٹی تھی ) وہ خط سچا ئی سے بھرا ہوا تھا۔ ان لوگوں نے اسے بادشا ہ کے اختیار سے اسے اور بھی معتبر بنانے کے لئے لکھا۔ 30 بادشا ہ اخسو یرس کی مملکت کے ۱۲۷ صوبوں میں تمام یہودیوں کے پاس مرد کی نے خط بھجوا ئے۔ مرد کی نے لوگوں کو کہا کہ یہ تعطیل امن کا اور لوگوں کا ایک دوسرے پر اعتبار کا پیغام ہو نا چا ہئے۔ 31 مرد کی نے لوگوں کو نئی تقریب منانے شروع کرنے کے لئے لکھا۔ وہ زوردیا یہ تقریب مقّررہ وقت پر ہی منانی چا ہئے۔ یہودی مرد کی اور ملکہ ایستر نے ان دو دنوں کی تقریب کو اپنے لئے اور اپنی نسلوں و اولادوں کے منانے کے لئے مقرّر کیا۔ انہوں نے ان دو دِنوں کو تعطیل کے دِن مُقّرر کئے۔ یہودی انہیں دوسری تعطیل کے دِنوں کی طرح یاد رکھیں گے۔ جب وہ لوگ روزہ رکھیں گے اور جو کچھ ہوا تھا ان پر آنسو بہا کر پچھتا ئیں گے۔ 32 ایستر کے خط نے پو ریم کے بارے میں ان اصولوں کو مقرر کیا اور ان تمام چیزوں کو کتاب میں لکھا گیا۔

مردکی کا اعزاز

10 بادشا ہ اخسو یرس نے لوگوں پر محصو ل عائد کیا حکومت کے تمام لوگوں کو حتیٰ کہ دور کے ساحلی شہروں کے علاقوں کو بھی محصول ادا کرنا پڑا تھا۔ اور تمام عظیم کارنامے جو بادشا ہ اخسویرس نے کئے وہ “تاریخ سلاطین مادی اور فارس” نامی کتاب میں لکھے ہیں اور مرد کی نے بھی جو کئے تھے وہ بھی اس تاریخ کی کتاب میں لکھے گئے۔ بادشا ہ نے مرد کی کو ایک عظیم آدمی بنا دیا۔ بادشا ہ اخسو یرس کی پو ری مملکت میں یہودی مر دکی دوسرا اہم آ دمی تھا۔مرد کی سارے یہودیوں میں سب سے اہم آدمی تھا اور اسکے ساتھی یہودی بھی اسکی بہت عزت کرتے تھے۔ وہ مرد کی کی عزت اس لئے کر تے تھے کیوں کہ اس نے اپنے لوگوں کی بھلائی کے لئے بہت ہی سخت کام کئے تھے۔ اور مردکی نے تمام یہودیوں کے لئے امن و امان قائم کیا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International