Beginning
اسور کا بادشاہ حزقیاہ کو پریشان کرتا ہے
32 ان تمام چیزوں کے بعد حزقیاہ نے وہ تمام کام بھی وفاداری سے پو رےکئے۔ اسور کابادشا ہ سخیریب ملک یہوداہ پر حملہ کرنے آیا۔ سخیریب اور اس کی فوج نے قلعہ کے باہر خیمے ڈا لے اس نے اس لئے ایسا کیا تاکہ وہ شہروں کو فتح کرنے کے منصوبے بنا سکے۔سخیریب ان شہروں کو اپنے لئے فتح کرنا چا ہتا تھا۔ 2 حزقیاہ جانتا تھا کہ وہ یروشلم اور اس پر حملہ کرنے آیا ہے۔ 3 تب حزقیاہ نے اپنے عہدیداروں اور فوج کے عہدیداروں سے مشورہ کیا۔ وہ اس بات کے ہم خیال ہوئے کہ شہر کے باہر چشموں کے پانی کے بہاؤ کو روک دیا جائے ان عہدیداروں اور فوجی عہدیداروں نے حزقیاہ کی مدد کی۔ 4 بہت سے لوگ ایک ساتھ آئے اور انہوں نے چشموں اور نالوں کے پا نی کے بہاؤ کو جو ملک کے درمیان میں بہتے تھے روک دیا۔ انہوں نے کہا ، “جب اسور کا بادشاہ یہاں آتا ہے تو اسے زیادہ پانی کیوں ملنا چاہئے۔” 5 حزقیاہ نے یروشلم کو پہلے سے مضبوط بنا یا۔ ایسا اس نے اس طریقے سے کیا : اس نے دیوار کے ٹو ٹے حصّوں کو پھر سے بنا یا۔ اس نے دیواروں پر مینار بنا ئے۔ اس نے پہلی دیوار کے باہر دوسری دیوار بنا ئی۔ اس نے پھر پرا نے یروشلم کے مشرقی جانب مضبوط جگہیں بنا ئیں۔ اس نے کئی ہتھیار اور ڈھا لیں بنا ئیں۔ 6-7 حزقیاہ نے فو جی افسروں کو لوگوں کا نگراں کار چُنا۔ وہ ان افسروں سے شہر کے پھا ٹک کے قریب کھلی جگہ پر ملا۔ حزقیاہ نے ان افسروں سے بات کی اور ان کی ہمت بڑھا ئی۔ اس نے کہا ، “ بہادر بن کر مضبوطی سے جمے رہو۔ اسور کے بادشاہ سے یا اس کے ساتھ کی بڑی فوج سے نہ ڈرو اور نہ ہی پریشان ہو ، ہمارے پاس اسور کے بادشاہ سے زیادہ عظیم طاقت ہے۔ 8 اسور کے بادشاہ کے پاس صرف آدمی ہیں لیکن ہمارے ساتھ خدا وند ہمارا خدا ہے۔ ہمارا خدا ہماری مدد کریگا۔ وہ ضرور ہماری جنگ لڑے گا۔” اس لئے یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ نے لوگوں کی ہمّت بڑھا ئی اور انہیں مضبوط بنا یا۔
9 جب سخیریب اسور کا بادشاہ اور اس کے تمام فو جی لکیس قصبہ کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ تو وہ یروشلم میں یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ اور یہوداہ کے تمام لوگوں کے پاس اپنے عہدیداروں کو بھیجے۔ سخیریب کے عہدیدار حزقیاہ اور یروشلم کے تمام لوگوں کے لئے ایک پیغام لے گئے۔
10 انہوں نے کہا ، “اسور کا بادشاہ سخیریب یہ کہتا ہے :’ تم کس پر بھروسہ کر تے ہو جو یروشلم میں جنگ کی حالت میں ٹھہر نا سکھا تا ہے ؟ 11 حزقیاہ تمہیں بے وقوف بنا رہا ہے۔ تمہیں یروشلم میں ٹھہر نے کے لئے دھو کہ دیا جا رہا ہے۔ اس طرح تم بھو ک پیاس سے مر جاؤ گے۔ حزقیاہ تم سے کہتا ہے : “خدا وند ہمارا خدا ہمیں اسور کے بادشاہ سے بچائے گا۔” 12 حزقیاہ نے ضرور خدا وند کی اعلیٰ جگہوں اور قربان گاہوں کو ہٹا یا ہے۔ اس نے یہوداہ اور اسرائیل سے تم لوگوں سے کہا کہ تم لوگوں کو صرف ایک قربان گاہ پر عبادت کر نی اور بخور جلانا چاہئے۔ 13 بیشک تم جانتے ہو کہ میرے آباؤ اجداد نے اور میں نے جو دوسرے ملکوں کے لو گوں کے ساتھ کیا ہے۔ ان دوسرے ملکوں کے دیوتا ان کے لوگوں کو نہیں بچا سکے وہ دیوتا مجھے ان کے لوگوں کو تباہ کر نے سے روک نہیں سکے۔ 14 میرے آباؤ اجداد نے ان ملکوں کو تباہ کیا۔ کو ئی ایسا دیوتا نہیں جو اپنے لوگو ں کو مجھ سے تباہ ہونے سے روکے۔ اس لئے تم سوچو کہ کیا تمہارے دیوتا تم کو مجھ سے بچا سکتے ہیں ؟ 15 حزقیاہ کو تمہیں بے وقوف بنا نے اور دھو کہ دینے نہ دو۔ اس پر بھرو سہ نہ کرو۔ کیوں کہ کسی قوم یا بادشاہت کا کو ئی خدا وند ہم سے یا ہمارے آباؤ اجداد سے اپنے لوگوں کو بچانے کے قابل نہیں ہوا ہے۔ اس لئے ایسا نہ سو چو کہ دیوتا مجھے تمہیں تباہ کر نے سے روک سکتے ہیں۔‘”
16 بادشاہ اسور کے عہدیداروں نے اس سے بھی بری باتیں خدا وند خدا اور خدا کے خادم حزقیاہ کے خلاف کہیں۔ 17 اسور کے بادشاہ نے ایسے خط بھی لکھے جس سے خدا وند اسرائیل کے خدا کی بے عزتی ہوتی تھی۔ اسور کے بادشاہ نے ان خطوں میں جو کچھ لکھا تھا وہ یہ ہے : ” دوسرے ملکوں کے دیوتا جس طرح اپنے لوگوں کو مجھ سے تباہ ہونے سے نہیں بچا سکے اسی طرح حزقیاہ کا خدا وند اپنے لوگوں کو میرے ذریعہ تباہ ہونے سے نہیں روک سکتا۔ 18 تب اسور کے بادشاہ کے خادم یروشلم کے ان لوگوں پر زور سے چلّا ئے جو شہر کی دیوار پر تھے۔ ان خادموں نے اس وقت عبرانی زبان کا استعمال کیا جب وہ دیوار پر کے لوگوں کے ساتھ چلّا ئے۔ اسور کے بادشاہ کے لئے ان خادموں نے یہ سب اس لئے کیا کہ یروشلم میں لوگ ڈر جائیں۔ انہوں نے وہ باتیں اس لئے کیں کہ یروشلم شہر پر قبضہ کر سکیں۔ 19 اسور کے بادشاہ کے خادموں نے یروشلم کے خدا کے خلاف ویسا ہی بولا جیسا کہ انہوں نے ان دیوتاؤں کے خلاف بولا جن کی پرستش دنیا کے لوگ کر تے تھے۔ لوگوں نے ان دیوتاؤں کو اپنے ہا تھوں سے بنا یا تھا۔
20 بادشاہ حزقیاہ اور آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے اس مسئلے کے لئے دعا کی انہوں نے زور سے جنت کو پکا را۔ 21 تب خدا وند نے ایک فرشتے کو بادشاہ اسور کے خیمہ پر بھیجا۔ اس فرشتے نے تمام سپا ہیوں ، قائدین اور اسور کی فو ج کے عہدیداروں کو مار ڈاا لا۔ اس لئے اسور کا بادشاہ اپنے ملک میں اپنے گھر کو واپس گیا۔ اور اس کے لوگ اس کی وجہ سے شرمندہ ہوئے۔ وہ ان کے دیوتا کے گھر میں گیا اور اس کے کچھ بیٹوں کو تلوار سے مار ڈا لا۔ 22 اس لئے خدا وند نے حزقیاہ اور یروشلم کے لوگوں کو اسور کے بادشاہ سخیریب اور دوسرے لوگوں سے بچا یا۔ خدا وند نے حزقیاہ اور دوسرے لوگوں کی دیکھ بھا ل کی۔ 23 کئی لوگ یروشلم میں خدا کے لئے تحفے لائے۔ انہوں نے یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ کے لئے قیمتی چیزیں لائیں۔ اس وقت تمام قوموں نے بادشاہ حزقیاہ کی عزت کی۔ 24 ان دنوں حزقیاہ بہت بیمار پڑا۔ اور موت کے قریب تھا۔ اس نے خدا وند سے دعا کی۔ خدا وند نے حزقیاہ سے کہا اور اسے ایک نشان دیا۔ 25 لیکن حزقیاہ کا دل غرور سے بھرا تھا۔ اس لئے اس نے خدا کی مہر بانی کے لئے خدا کا شکر ادا نہیں کیا اسی لئے خدا حزقیاہ ، یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں پر غصہ کیا۔ 26 لیکن حزقیاہ اور یروشلم میں رہنے والے لوگوں نے اپنے دلوں اور زندگیوں کو بدل دیا۔ وہ خاکسار ہو ئے اور غرور کرنا چھوڑدیئے۔ اس لئے جب تک حزقیاہ زندہ رہا خداوند کا غصہ اس پر نہیں ہوا۔ 27 حزقیاہ کے پاس بہت عزت اور دولت تھی اس نے سونے چاندی اور قیمتی جوا ہرات ، مصالحے ، ڈھالیں اور ہر قسم کی چیزوں کو رکھنے کے لئے جگہ بنائی تھی۔ 28 حزقیاہ نے اناج ، مئے اور تیل رکھنے کے لئے گودام بنائے۔ اس کے پاس مویشی کے لئے تھان اور سبھی بھیڑوں کے لئے بھی تھان تھے۔ 29 حزقیاہ نے کئی شہر بھی بنائے تھے اور وہ بھیڑوں کے کئی جھنڈ اور مویشی بھی پائے۔ خدا نے حزقیاہ کو بہت زیادہ دولت دی تھی۔ 30 یہ حزقیاہ ہی تھا جس نے یروشلم میں جیحون چشمے کے اوپری پانی کے بہا ؤ کے منبع کو رو کا اور پانی کے بہاؤ کو شہر کے نیچے سے شہر داؤد کے مغربی جانب موڑدیا۔ اور خزقیاہ نے جو کام کیا اس میں کامیاب رہا۔ 31 ایک با بل کے قائدین نے سفیروں کو حزقیاہ کے پاس بھیجا۔ ان قاصدوں نے ایک نامعلوم نشان کے بارے میں پو چھا جو قوموں پر ظاہر ہوا تھا۔ جب وہ آئے خدا نے حزقیاہ کو آزمانے کے لئے کہ اس کے دل میں کیا ہے اسے تنہا چھوڑدیا۔
32 دوسرے کام جو حزقیاہ نے کئے اور اس نے کس طرح خداوند سے محبت کی “ آموص کے بیٹے یسعیاہ کی رو یا” نامی کتاب اور “تاریخ سلاطین یہودا ہ اور اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ 33 حزقیاہ مرگیا اور اس کے آبا ؤاجداد کے ساتھ دفنایا گیا۔ لوگو ں نے اس کو پہاڑی پر دفنایا جہاں داؤد کے آباؤاجداد ہیں۔ تمام یہودا ہ کے لوگ اور وہ جو یروشلم میں رہتے تھے انہوں نے حزقیاہ کی تعظیم کی جب وہ مرگیا۔منّسی حزقیاہ کی جگہ نیا بادشا ہ ہوا۔ منسّی حزقیاہ کا بیٹا تھا۔
یہودا ہ کا بادشا ہ منسّی
33 منسی ۱۲ سال کا تھا جب وہ یہودا ہ کا بادشا ہ ہوا۔ وہ ۵۵ سال تک یروشلم میں بادشا ہ رہا۔ 2 منسّی نے وہ سب کیا جو خدا وند نے غلط کہا تھا۔ اس نے دوسری قوموں کے کئے گئے بھیانک اور گناہ آلود طریقوں پر عمل کیا۔ جسے خداوند نے بنی اسرائیلیوں کے سامنے باہر نکل جانے کے لئے مجبور کیا تھا۔ 3 منسی نے پھر ان اعلیٰ جگہوں کو بنا یا جنہیں اس کے باپ نے تباہ کر دیا تھا۔ منّسی نے بعل دیوتاؤں کی قربان گا ہیں بنا ئیں اور آشیرہ کے ستون کو کھڑا کیا۔ اس نے ستارو ں کی پرستش کی اور ستارو ں کے مجموعہ ( کہکشاں ) کی پرستش کی۔ 4 منسی نے جھو ٹے خدا ؤں کی قربان گا ہیں بنا ئیں۔خداوند نے گھر کے متعلق کہا تھا ، “میرا نام یروشلم میں ہمیشہ رہے گا۔” 5 منسی نے تمام ستاروں کے مجموعہ کے لئے خداوند کے گھرکے دونوں آنگنوں میں قربان گا ہیں بنا ئیں۔ 6 منّسی نے اپنے بچو ں کو بھی قربانی کے لئے بن ہنوم کی وادی میں جلایا۔منسّی نے مستقبل کو جاننے کے لئے جا دو کا استعمال کیا۔ اس نے مُردہ لوگو ں کی روحوں سے بات کرنے وا لے کے ساتھ باتیں کیں۔منسّی نے خداوند کی مرضی کے خلاف کام کئے اور اسی لئے خداوند کو غصہ میں لا یا۔ 7 منسی نے دیوتا کا بُت بنایا اور اسے ہیکل میں رکھا۔خدا نے داؤد اور اس کے بیٹے سلیمان سے ہیکل کے بارے میں کہا تھا، “میں اس عمارت اور یروشلم میں اپنانام ہمیشہ کے لئے رکھو ں گا یہ وہ شہر ہے جسے میں نے تمام شہروں اور تمام خاندانی گروہوں سے چُنا ہے اور میرا نام وہاں ابد الآباد رہے گا۔ 8 میں پھر اسرائیلیوں کو اس زمین سے باہر نہیں کروں گا جسے میں نے ان کے آباؤ اجداد کو دینے کے لئے چُنا۔ لیکن انہیں ان اصولوں کے مطا بق کام کرنا چاہئے جنہیں میں نے موسیٰ کو انہیں دینے کے لئے دیئے۔” 9 منسیّ نے یہوداہ کے لوگوں اور یروشلم میں رہنے والے لوگوں کو گناہ کرنے کے لئے اکسا یا۔ اس نے ان قوموں سے بھی بڑا گناہ کیا جنہیں خدا وند نے تباہ کیا تھا۔ جو اسرائیلیوں سے پہلے اس ملک میں تھے۔ 10 خدا وند نے منسی اور اس کے لوگوں سے بات چیت کی لیکن انہوں نے سننے سے انکار کر دیا۔ 11 اس لئے خدا وند نے اسور کے بادشاہ کے سپہ سالاروں کو یہوداہ پر حملہ کر نے کے لئے بھیجا۔ ان سپہ سالاروں نے منسسی کو پکڑ لیا اور اسے قیدی بنا لیا۔ انہوں نے اس کو بیڑیاں پہنا دیں اور اس کے ہاتھوں میں پیتل کی زنجیر ڈا لی۔ انہوں نے منسّی کو قیدی بنا یا اور اسے ملک بابل لے گئے۔ 12 منسّی کو تکلیف ہوئی اس وقت اس نے خدا وند اپنے خدا سے مدد مانگی۔ منسّی نے اپنے آپ کو اپنے آباؤ اجداد کے خدا کے سامنے خاکسار کیا۔ 13 منسّی نے خدا سے دعا کی اور خدا سے مدد مانگی۔ خدا وند نے منسّی کی طلب کو سنا اور اس پر رحم کیا۔ خدا وند نے اس کو یروشلم کو اسکے تخت پر واپس جانے دیا۔ تب منسّی نے جانا کہ خدا وند ہی سچّا خدا ہے۔ 14 جب یہ واقعات ہوئے تو منسی نے شہر داؤد کے لئے بیرونی دیوار بنا ئی۔ یہ بیرونی دیوار ( قدرون ) وادی میں جیحون کے چشمے تک ، مچھلی دروازہ کے داخلہ تک ، اور عوفل پہاڑی کے چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی۔ اس نے دیوار کو بہت اونچی بنا یا تب اس نے عہدیداروں کو یہوداہ کے تمام قلعوں میں رکھا۔ 15 منسّی نے غیر معروف خدا وند کی مورتیوں کو ہٹا یا۔ اس بت کو خدا وند کی ہیکل سے باہر لایا۔ اس نے تمام قربان گاہوں کو خدا وند کی ہیکل سے دیو مورتیوں کو باہر کیا۔ اس نے ان تمام قربان گاہوں کو ہٹا یا جسے اس نے ہیکل کی پہا ڑی پر اور یروشلم میں بنا یا تھا۔ منسّی نے ان تمام قربان گاہوں کو یروشلم شہرکے باہر پھینکا۔ 16 تب اس نے خدا وند کی قربان گاہ قائم کی اور اس پر قربانی اور شکر کا نذرانہ پیش کیا۔ منسّی نے تمام یہوداہ کے لوگوں کو حکم دیا کہ خدا وند خدا کی خدمت کریں۔ 17 لوگوں نے اعلیٰ جگہوں پر قربانی دینا جاری رکھا لیکن انکی قربانیاں صرف خدا وند خدا کے لئے تھیں۔ 18 دوسرے کام جو منسّی نے کئے اور اپنے خدا سے دعائیں اور نبیوں کے الفاظ جو خدا وند اسرائیل کے خدا کے نام پر کہا گیا وہ تمام “اسرائیل کے بادشاہوں کے سرکاری دستاویز ” نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ 19 منسّی کی دعائیں اور جس طرح سے خدا نے انہیں سُنا اور اسکے لئے دکھ محسوس کیا وہ ساری باتیں ’ نبیوں کی کتاب ‘ میں لکھی ہوئی ہیں۔ اور منسّی کے گناہ اور غلطیاں اس کے خاکسار ہونے سے پہلے ، اور اس نے اعلیٰ جگہیں بنا ئیں اور آشیرہ کے ستون کو قائم کیا وہ تمام بھی ” نبیوں کی کتاب ” میں لکھا ہوا ہے۔ 20 آخر کار منسّی مر گیا۔ اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ لوگوں نے منسی کو خود اسکے بادشاہ کے محل میں دفن کیا۔ امّون منسّی کی جگہ نیا بادشاہ ہوا۔ امُون منسّی کا بیٹا تھا۔
امون یہوداہ کا بادشاہ
21 امُون بائیس سال کا تھا جب وہ یہوداہ کا بادشاہ ہوا۔ اس نے یروشلم میں دو سال تک حکو مت کی۔ 22 امون نے خدا وند کے سامنے اپنے باپ منسی کی طرح برائیاں کیں۔ امون نے تمام بتوں پر جو اس کے باپ منسّی کی تراشی ہو ئی تھیں قربانی پیش کی اس نے ان بُتوں کی پرستش کی۔ 23 امُون اپنے باپ کی طرح خدا وند کے سامنے عاجز نہیں ہوا لیکن امون زیادہ سے زیادہ گناہ کرتا گیا۔ 24 امون کے خادموں نے اس کے خلاف منصوبہ بنا یا انہوں نے امون کو اس کے گھر ہی میں مار ڈا لا۔ 25 لیکن یہوداہ کے لوگوں نے ان تمام خادموں کو مار ڈا لا جنہوں نے بادشاہ امون کے خلاف منصوبے بنائے تھے۔ تب لوگوں نے یوسیاہ کو نئے بادشاہ کے طور پر چُنا۔ یوسیاہ امون کا بیٹا تھا۔
یہوداہ کا بادشاہ یوسیاہ
34 یوسیاہ جب بادشاہ ہوا تو وہ آٹھ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں ۳۱ سال تک بادشاہ رہا۔ 2 یوسیاہ نے وہی کیا جو راستی کے کام تھے۔ اس نے وہی کیا جو خدا وند اس سے کر وانا چاہتا تھا۔ اس نے اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح نیک کام کئے۔ یوسیاہ صحیح کام کرنے سے نہیں ہٹا۔ 3 جب یوسیاہ کی بادشاہت کے ۸ سال ہوئے تو اس نے اپنے آباؤ اجداد داؤد کے خدا کی راہ پر چلنا شروع کیا۔ جب کہ وہ ابھی بچہ ہی تھا کہ اس نے خدا کا حکم ماننا شروع کیا۔ جب یو سیاہ کا یہوداہ پر بادشاہت کرتے ہوئے ۱۲ سال کا عرصہ گزر گیا تو وہ اعلیٰ جگہوں ، آشیرہ کے ستون ، تراشی ہوئی مورتیاں اور یہوداہ اور یروشلم میں سانچوں میں ڈھا لی ہوئی مورتیوں کو تباہ کر نا شروع کردیا۔ 4 لوگوں نے بعل دیوتا کی قربان گاہیں توڑ دیں۔ انہوں نے ایسا یوسیاہ کے سامنے کیا۔ تب اس نے بخور کو جلانے کے لئے بنی ہوئی قربان گاہیں تباہ کر دیں جو لوگوں سے بھی بہت اونچی اٹھی تھیں۔ اس نے تراشی ہو ئی مورتیاں اور سانچوں کی ڈھا لی ہوئی مورتیاں بھی توڑ ڈا لیں اس نے ان کو توڑ کر باریک دھول کی طرح بنا دیا۔ تب یوسیاہ نے اس دھول کو ان لوگوں کی قبروں پر ڈا لا جو بعل دیوتا کی قربانی پیش کر تے تھے۔ 5 یوسیاہ نے ان کاہنوں کی ہڈیوں کو بھی ان کے بعل دیوتاؤں کی قربان گاہوں پر جلا یا اس طرح یوسیاہ نے مورتیوں اور مورتی کی پرستش کو یہوداہ اور یروشلم سے ختم کر دیا۔ 6 یوسیاہ نے یہی کام منسّی، افرائیم ، شمعون اور نفتالی تک کی سر زمین کے شہروں تک کیا اس نے ان شہروں کے قریب کے کھنڈروں کے ساتھ بھی کیا۔ 7 یو سیاہ نے قربان گاہوں اور آشیرہ کے ستون کو توڑ دیا۔ اس نے مورتیوں کو پیس کر دھول بنا دیا۔ اس نے سارے ملک اسرائیل میں ان بخور کی قربان گاہوں کو کاٹ ڈا لا جو بعل کی پرستش میں کام آتی تھیں تب یوسیاہ یروشلم واپس ہوا۔ 8 جب یوسیاہ یہوداہ کی بادشاہت کے اٹھا رہویں سال میں تھا اس نے سافن ، معسیاہ اور یوآخ کو دوبارہ خدا وند خدا کی ہیکل کے بنا نے کے لئے بھیجا۔ سافن کے باپ کا نام اصلیاہ تھا۔ معسیاہ شہر کا قائد تھا اور یوآخ کے باپ کا نام یہوآخز تھا۔ یوآخ وہ آدمی تھا جس نے جو کچھ واقعات ہوئے اسے لکھا۔ یوسیاہ نے ہیکل کی مرمت کا حکم دیا جس سے وہ یہوداہ اور ہیکل دونوں کو پاک کیا۔ 9 وہ لوگ اعلیٰ کاہن خلقیاہ کے پاس آئے انہوں نے اس کو وہ رقم دی جو لوگوں نے ہیکل کے لئے دی تھی۔ لاوی دربانوں نے اس رقوم کو منسّی ، افرائیم اور باقی بچے ہوئے بنی اسرائیلیوں سے جمع کیا تھا۔ انہوں نے ا س رقم کو یہوداہ ، بنیمین اور یروشلم کے تمام لوگوں سے بھی وصول کیا تھا۔ 10 تب لاوی نسل کے لوگوں نے یہ دولت ان آدمیوں کو دی جو خدا وند کی ہیکل میں کام کی نگرانی کر رہے تھے۔ 11 انہوں نے بڑھئیوں اور معماروں کو پہلے سے کاٹی ہوئی بڑی چٹا نوں اور لکڑی خرید نے کے لئے دولت دی۔ عمارتوں کو پھر سے بنانے اور عمارتوں میں شہتیروں کے لئے لکڑی کا استعمال کیا گیا۔ سابق میں یہوداہ کے بادشاہ ہیکلوں کی نگرانی نہیں کرتے تھے۔ وہ عمارتیں پرانی اور کھنڈر ہو گئیں تھیں۔ 12-13 لوگوں نے بھروسہ کے قابل اور وفاداری کے کام کئے ان کے نگراں کار یحت اور عبدیاہ تھے۔ یحت اور عبدیاہ لاوی تھے اور وہ مراری نسلوں سے تھے۔ دوسرے نگراں کار زکریاہ اور مسلام تھے جو قہات کی نسلوں سے تھے۔ لاوی لوگ جو آلات موسیقی بجانے میں ماہر تھے وہ بھی چیزوں کو اٹھا نے والے اور دوسرے کاریگروں کی نگرانی کرتے تھے۔ کچھ لاوی سرکاری معتمدوں اور منشیو ں اور دربانوں کا کام کرتے تھے۔
شریعت کی کتاب کا ملنا
14 لاوی نسل کے لوگوں نے اس دولت کو نکا لا جو خدا وند کی ہیکل میں تھی۔ اسی وقت کاہن خلقیاہ نے خدا وند کی وہ شریعت کی کتاب حا صل کی جو موسیٰ کو دی گئی تھی۔ 15 خلقیاہ نے معتمد سافن سے کہا ، “میں نے خدا وند کی ہیکل میں شریعت کی کتاب پائی ہے !” خلقیاہ نے سافن کو کتاب دی۔ 16 سافن کتاب کو بادشاہ یوسیاہ کے پاس لایا۔ سافن نے بادشاہ کو اطلاع دی ، “تمہارے ملازم وہی کر رہے ہیں جو تم نے ان سے کر نے کو کہا۔ 17 انہوں نے خدا وند کی ہیکل سے دولت کو نکا لا اور انہیں نگراں کاروں اور کاریگروں کو ادا کیا۔ ” 18 تب سافن نے بادشاہ یوسیاہ سے کہا ، “کاہن خلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے۔” تب سافن نے کتاب میں سے پڑھا۔ وہ بادشاہ کے سامنے تھا اور پڑ ھ رہا تھا۔ 19 جب بادشاہ نے اس قانونی کتاب کے الفاظ سنے جو پڑھی گئی تو اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے۔ 20 تب بادشاہ خلقیاہ ، اخیقام سافن کا بیٹا ، میکاہ کا بیٹا عبدون ، معتمد سافن اور عسایاہ خادم کو حکم دیا۔ 21 بادشاہ نے کہا ، “جاؤ اور خدا وند سے میرے بارے میں پو چھو اور لوگوں کے متعلق جو اسرائیل اور یہوداہ میں رہ گئے ہیں پو چھو۔ کتاب میں لکھے ہوئے الفاظ کے متعلق پوچھو جو ملی ہے۔ خدا وند ہم پر بہت غصہ میں ہے کیوں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے خدا وند کے کلام کی فرمانبر داری نہیں کی۔ اس کتاب میں جو کچھ کرنے کے لئے کہا گیا انہوں نے نہیں کیا !” 22 خلقیاہ اور بادشاہ کے ملازم خلدہ نامی نبیہ کے پاس گئے۔خلدہ سلوم کی بیوی تھی۔سلوم تو قہت کا بیٹا تھا۔تو قہت خسرہ کا بیٹا تھا۔ خسرہ بادشا ہ کے لباس کی دیکھ بھال کر تا تھا۔خلدہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتی تھی۔ اور انہو ں نے یہ ساری باتیں اسکو کہہ دیں۔ 23 خلدہ نے ان سے کہا ، “یہ سب خداوند اسرائیل کے خدا نے کہا ہے : بادشاہ یوسیاہ سے کہو : 24 خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : ’ میں ا س جگہ اور یہاں کے رہنے وا لوں پر آفت لا ؤں گا۔میں وہ تمام بھیانک باتیں جو کتاب میں لکھی ہیں اور جو یہودا ہ کے بادشا ہ کے سامنے پڑھی گئی ہیں وہ سب لا ؤں گا۔ 25 میں اس لئے ایسا کروں گا کیونکہ لوگو ں نے مجھے چھوڑدیا اور جھو ٹے خدا ؤں کے سامنے بخور جلا ئے۔ ان لوگو ں نے مجھے غصہ میں اس لئے لا یا کہ انہوں نے تمام برائیاں کیں۔میرا غصہ ایک جلتی ہوئی آ گ ہے جسے بجھا یا نہیں جا سکتا!‘ 26 “لیکن یہودا ہ کے بادشا ہ یوسیاہ سے کہو کہ اس نے خداوند سے پو چھنے کے لئے تمہیں بھیجا۔ خداوند اسرائیل کا خدا جو کہتا ہے وہ یہ ہے : جو تم نے کچھ عرصے پہلے سُنا۔ان کے متعلق کہتا ہوں: 27 ’یوسیاہ تم نے اپنے کئے پر پچھتاوا کیا ،تم نے میرے سامنے اپنے آپ کو خاکسار کیا اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے۔ اور تم میرے سامنے رو ئے۔کیونکہ تمہارا دل نازک ہے۔ اس لئے میں نے تیری دعا کو سنا۔ 28 میں تمہیں تمہارے آباؤ اجداد کے پاس لے جاؤں گا تم اپنی قبر میں سلامتی سے جاؤ گے۔ تمہیں کسی بھی مصیبتوں کو دیکھنے کی نوبت نہیں آئے گی جنہیں میں اس جگہ اور یہاں کے رہنے والے لوگوں پر لاؤنگا۔“خلقیاہ اور بادشاہ کے ملازم یوسیاہ کے پاس یہ پیغام لیکر واپس ہوئے۔ 29 بادشاہ یوسیاہ نے یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزر گوں کو آنے اور اس سے ملنے کے لئے بلا یا۔ 30 بادشاہ خدا وند کی ہیکل میں گیا۔ یہوداہ اور یروشلم کے رہنے والے تمام لوگ ، کاہن ، لاوی لوگ، معمولی اور غیر معمولی لوگ یو سیاہ کے ساتھ تھے۔ یوسیاہ نے ان سب کے سامنے “معاہدہ کی کتاب ” کے سبھی الفاظ پڑھے۔ وہ کتاب خدا کی ہیکل میں ملی تھی۔ 31 تب بادشاہ اپنی جگہ کھڑا ہوا اور اس نے خدا وند سے اقرار کیا اور خدا وند کے اصول ، قانون اور احکامات کی تعمیل کا اقرار کیا۔ یوسیاہ نے دل و جان سے اطا عت کرنے کا اقرار کیا۔ اس نے معاہدہ کے الفاظ جو کتاب میں لکھے تھے اس کی اطاعت کرنے کا اقرار کیا۔ 32 تب یوسیاہ نے یروشلم اور بنیمین کے تمام لوگوں سے معاہدہ کو قبول کرنے کا اقرار کر وایا۔ یروشلم میں لوگوں نے خدا کے معاہدہ کی تعمیل کی اس خدا کے معاہدہ کا جس کے حکم کی تعمیل اس کے آباؤ اجداد نے کی تھی۔ 33 یوسیاہ نے بنی اسرائیلیوں کی جگہوں سے مورتیوں کو پھینکوا دیا خدا وند ان مورتیوں سے نفرت کرتا ہے۔ یوسیاہ نے اسرائیل کے ہر ایک آدمی کو اپنے خدا وند خدا کی خدمت میں پہنچا یا جب تک کہ وہ زندہ رہا۔ لوگوں نے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے حکم کی تعمیل کرنا نہیں چھو ڑے۔
©2014 Bible League International