Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 28-31

یہوداہ کا بادشاہ آخز

28 جب آخز بادشاہوا تو وہ ۲۰ سال کا تھا۔ اس نے یروشلم میں۱۶ سال حکومت کی۔آخز اپنے آبا ؤ اجداد کی طرح سچا ئی سے نہیں رہا جیسا کہ خداوند نے چا ہا تھا۔ آخز اسرائیلی بادشا ہو ں کے برے راستوں پر چلا۔ اس نے بعل دیوتا کی عبادت کے لئے مورتیاں بنانے کے لئے سانچے کا استعمال کیا۔ آخز نےبن ہنوم کی وادی میں بخور جلائے۔اس نے اپنے بیٹوں کو آ گ میں جلا کر قربانی پیش کی۔اس نے وہ تمام خوفناک گناہ کئے جسے اس ملک میں رہنے وا لے آدمیوں نے کیا تھا۔خداوند نے ان آدمیو ں کو باہرجانے کے لئے مجبور کیا تھا جب اسرائیل کے لوگ اس سر زمین پر آئے تھے۔ آخز نے پہاڑی پر اعلیٰ جگہو ں پر اور ہر درخت کے نیچے قربانی پیش کی اور بخور جلا ئے۔ 5-6 آخز نے گناہ کئے اس لئے خداوند اس کے خدا نے ارام کے بادشا ہ کو اسے شکست دینے دیا۔ارام کے بادشا ہ اوراس کی فوج نے آخزکو شکست دی اور یہودا ہ کے کئی لوگوں کو قیدی بنایا۔ارام کے بادشا ہ نے ان قیدیوں کو شہر دمشق لے گیا۔خداوند نے اسرائیل کے بادشا ہ فقح کو بھی آخز کو شکست دینے دیا۔فقح کے باپ کا نام رملیاہ تھا۔ فقح اور اس کی فوج نے ایک دن میں یہودا ہ کے ۱۲۰۰۰۰ بہادر سپا ہیوں کو مار ڈا لا۔کیو ں کہ اس نے خداوند خدا کے احکام کو نہیں مانا جسکی احکام کی تعمیل انکے آبا ء واجداد کرتے تھے۔ زکری افرائیم کا ایک بہادر فوجی تھا۔زکری نے بادشا ہ آخز کے بیٹے معسیاہ کو ، بادشا ہ کے محل کے نگراں کار عہدے دار عزر یقام کو اور بادشا ہ کے دوسرے درجے کے سپہ سالار القانہ کو مار ڈا لا۔ اسرائیلی فوج نے یہودا ہ میں رہنے وا لے انکے ۰۰۰,۲۰۰ رشتے داروں کو پکڑا۔ انہوں نے عورتیں ، بچے اور یہودا ہ سے بہت قیمتی چیزیں لیں۔ بنی اسرائیلی ان قیدیوں اور ان چیزوں کو سامریہ شہر کو لے گئے۔ لیکن وہاں خداوند کے نبیوں میں سے ایک نبی وہاں تھا۔اس نبی کانام عودید تھا۔عودید اسرائیلی فوج سے ملا جو کہ سامریہ واپس آئی تھیں۔عودید نے اسرائیل کی فوج سے کہا، “خداوند خدا جسکی تمہا رے آبا ء واجداد نے اطاعت کی اس نے تم کو یہودا ہ کے لوگوں کو شکست دینے دی کیو ں کہ وہ ان پر غصہ میں تھا۔تم نے یہودا ہ کے لوگوں کو بہت کمینگی سے سزادی اور مار ڈا لا اب خدا تم پر غصہ میں ہے۔ 10 تم یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں کو غلاموں کی طرح رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہو تم لوگو ں نے بھی خداونداپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے۔ 11 اب میری بات سُنو، “اپنے جن بھا ئی بہنو ں کو تم لوگو ں نے قیدی بنایا ہے انہیں واپس کردو۔ اسے کرو کیونکہ خداوند کا بھیانک غصّہ تمہا رے خلاف ہے۔ 12 تب افرائیم کے چند قائدین نے اسرائیل کی فوجوں کو جنگ سے گھر واپس ہو تے دیکھا۔ وہ قائدین اسرائیل کی فوجوں سے ملے اور انہیں انتباہ دیا۔وہ قائدین یہوحنان کا بیٹا عزریاہ، سلیموت کا بیٹا برکیاہ ، سلوم کا بیٹا یحزقیاہ اور خدلی کا بیٹا عماسا تھے۔ 13 ان قائدین نے اسرائیلی سپا ہیوں سے کہا ، “یہوداہ سے قیدیوں کو یہاں مت لا ؤ۔اگر تم ایسا کرو گے تو یہ ہم لوگوں کے لئے یہ خداوند کے خلاف بُرا گناہ کرنے کے برابر ہو گا۔ اور وہ ہمارے گناہ اور قصور کے خلاف بُرا کرے گا۔ اور خداوند ہم لوگو ں کے خلاف بہت غصّے میں آجا ئے گا !” 14 اس لئے فوجوں نے قیدیوں اور قیمتی چیزوں کو ان قائدین اور بنی اسرائیلیوں کو دے دیا۔ 15 قائدین ( یحزقیاہ برکیاہ ،اور عماسا ) کھڑے ہو ئے اور انہوں نے قیدیوں کی مدد کی۔ان چاروں آدمیوں نے کپڑو ں کو لیا جو اسرائیلی فوج نے لئے تھے اور اسے ان لوگوں کو دیا جو ننگے تھے۔ان قائدین نے ان لوگوں کو جو تے بھی دیئے۔انہوں نے یہوداہ کے قیدیوں کو کچھ کھانے پینے کو دیا۔ انہوں نے ان لوگوں کی تیل کی مالش کی۔ تب افرائیم کے قائدین نے کمزور قیدیوں کو گدھے پر چڑھا یا اور ان کو انکے گھر یریحو ، تار کے درخت کا شہر ان کے خاندان کے پاس بھیجا۔ تب وہ چاروں قائدین اپنے گھر سامر یہ کو واپس ہوئے۔ 16-17 اُسی وقت ادوم کے لوگ پھر آئے انہوں نے یہوداہ کے لوگوں کو شکست دی ادومیوں نے لوگوں کو قیدی بنا یا اور قیدیوں کی طرح مانگنے گئے۔ اس لئے بادشاہ آخز نے اسور کے بادشاہ سے مدد مانگی۔ 18 فلسطینی لوگوں نے بھی جنوبی یہودا ہ اور پہا ڑی شہروں پر حملہ کیا۔ فلسطینیوں نے بیت شمس ایا لون ، جدیروت ، سو کو ، تمنہ اور جمضو کے شہروں پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے ان شہروں کے نزدیک کے گاؤں پر بھی قبضہ کر لیا۔ پھر ان شہروں میں فلسطینی رہنے لگے۔ 19 خدا وند نے یہوداہ کو مصیبت دی۔ کیوں کہ یہوداہ کے بادشاہ آخز نے یہوداہ کے لوگوں کو گناہ کرنے کے لئے اکسا یا۔ وہ خدا وند کا بہت نا فرمان تھا۔ 20 اسور کا بادشاہ تگلت پلنا صر آیا اور آخز کو مدد دینے کے بجائے تکلیف دی۔ 21 آخز نے کچھ قیمتی چیزیں خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل اور شہزادوں کے محل سے لیا۔ آخز نے ان چیزوں کو اسور کے بادشاہ کو دیں لیکن اس نے آخز کی مدد نہیں کی۔ 22 آخز کی پریشانیوں کے وقت اس نے اور زیادہ برے گناہ کئے اور خدا وند کا اور زیادہ نا فرمان ہو گیا۔ 23 اس نے دمشق کے لوگوں کی پرستش والے خدا ؤں کو قربانی پیش کی۔ دمشق کے لوگوں نے آخز کو شکست دی۔ اس لئے اس نے دل میں سو چا ، “ارام کے لوگوں کے خدا ؤ ں کی پر ستش نے انہیں مدد دی اگر میں ان خدا ؤ ں کو قربانی پیش کروں تو ممکن ہے وہ بھی میری مدد کریں۔” آخز نے ان خدا ؤں کی پرستش کی۔ لیکن یہ سب بت اس کو اور سارے اسرائیلیوں کو گناہ کرانے کا سبب بنے۔ 24 آخز نے ہیکل سے چیزوں کو جمع کیا اور انہیں توڑ کر ٹکڑے کر دیا۔ تب اس نے خدا وند کے گھر کے دروازوں کو بند کر دیا۔ اس نے قربان گاہیں بنائیں۔ اور انہیں یروشلم کی ہر گلی کے کونے پر رکھی۔ 25 آخز نے یہوداہ کے ہر شہر میں بخور جلانے اور دوسرے خدا ؤں کی پرستش کر نے کے لئے اعلیٰ جگہ بنائی۔ آخز نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو ناراض کیا۔ 26 دوسری چیزیں جو آخز نے شروع سے آخر تک کیں وہ “تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل ” نا می کتاب میں لکھا ہے۔ 27 آخز مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن کیا گیا۔ لوگوں نے آخز کو شہر یروشلم میں دفن کیا لیکن انہوں نے آخز کو اس قبرستان میں نہیں دفن کیا جہاں اسرائیل کے بادشاہ دفن کئے گئے تھے۔ حزقیاہ آخز کی جگہ نیا بادشاہ ہوا۔ حزقیاہ آخز کا بیٹا تھا۔

یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ

29 حزقیاہ جب ۲۵ سال کا تھا تو وہ بادشا ہ ہوا۔اس نے ۲۹ سال تک یروشلم میں حکومت کی۔اس کی ماں کانام ابیاہ تھا۔ابیاہ زکریاہ کی بیٹی تھی۔ حزقیاہ اسی طرح رہا جس طرح خداوند نے چا ہا تھا اور وہی کیا۔ اس نے اپنے آبا ء واجداد داؤد کی طرح جو مناسب تھا وہ کیا۔ حزقیاہ نے خداوند کی ہیکل کے دروازوں کو مرمت کروایا اور انہیں مضبوط کیا۔ حزقیاہ نے ہیکل کو پھر کھولا۔اس نے بادشاہ ہو نے کے بعدسال کے پہلے مہینے میں یہ کیا۔ 4-5 حزقیاہ نے کا ہنوں اور لا وی لوگو ں کی ایک ساتھ نشست بٹھا ئی۔ وہ ہیکل کے مشرقی جانب کھلے آنگن میں مجلس میں شامل ہو ا۔ حزقیاہ نے ان سے کہا، “میری سنو ! لا وی لوگو !مقدس خدمت کے لئے اپنے کو تیار کرو۔ خداوند خدا کی ہیکل کو مقدس خدمت کے لئے تیار کرو۔ وہ خدا ہے جس کے احکام کی تعمیل تمہا رے آ باؤ اجداد نے کی۔ ہیکل سے ان چیزوں کو باہر نکالو جو وہاں کے لئے نہیں ہیں۔ وہ چیزیں ہیکل کو پاک نہیں کرتی ہیں۔ ہمارے آ با ء واجداد نے بغاوت کی اور خداوند ہمارے خدا کی نظر میں بُرا کام کیا۔انہوں نے خداوند کو چھوڑدیا اور اس کے مسکن سے منھ موڑلیا اور اپنی پیٹھ اس کی طرف کر لی۔ انہوں نے ہیکل کے پیش دہلیز کے دروازے بند کر دیئے۔اور شمعوں کو بجھا دیا۔ انہوں نے خوشبوؤں کو جلانا اور اسرائیل کے خدا کے مقدس جگہ میں قربانی پیش کرنی بند کردی۔ اس لئے خداوند یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں پر بہت غصہ کیا۔ خداوند نے انہیں سزادی۔دوسرے لوگ ڈر گئے اور پریشان ہو ئے جب انہوں نے دیکھا کہ خداوند نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں کے ساتھ کیا کیا۔ یہودا ہ کے لوگو ں کی قسمت کو دیکھ کر وہ لوگ حیر ت زدہ ہو کراپنے سر ہلا ئے۔تم جانتے ہو یہ چیزیں سچ ہیں۔ تم اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہو۔ اور اسی لئے ہمارے آ باؤ اجداد جنگ میں مارے گئے۔ہمارے بیٹے اور بیٹیاں اور بیویوں کو قید کر لیا گیا۔ 10 اس لئے اب میں حزقیاہ نے طئے کیا کہ خداوند اسرائیل کا خدا سے معاہدہ کروں تب وہ ہم پر مزید غصّہ نہ ہو گا۔ 11 اس لئے میرے بیٹو! کا ہل نہ بنو اورمزید وقت خراب نہ کرو۔خداوند نے تمہیں اس کی خدمت کے لئے چُنا ہے۔اس نے تمہیں ہیکل میں خدمت کرنے کیلئے اور بخور جلانے کے لئے چُنا۔”

12-14 یہ لاویوں کی فہرست ہے جو وہاں تھے اور کام شروع کئے،

قہات کے خاندان سے عماسی کا بیٹا محت عزریاہ کا بیٹا یو ئیل تھا۔

مراری کے خاندان سے عبدی کا بیٹا قیس اور یہلل ایل کا بیٹا عزریاہ تھا۔

جیر شونی خاندان سے زمّہ کا بیٹا یو آخ اور یو آخ کا بیٹا عدن تھا۔

الیصفن کی نسل سے سمری اور یعو ایل تھے۔

آسف کی نسلوں سے زکریاہ اور متنیاہ تھے۔

ہیمان کی نسلوں سے یحی ایل اور سمعی تھے۔

یدوتون کی نسل سے سمعیاہ اور عزّی ایل تھے۔

15 تب ان لاویوں نے ان کے بھا ئیوں کو ایک ساتھ جمع کیا اور انہیں ہیکل میں مقدس خدمت کے لئے تیار رکھا۔ انہو ں نے بادشا ہ کے احکام کی تعمیل کی جو خداوند کی طرف سے تھی۔ وہ خداوند کی ہیکل میں صفائی کے لئے گئے۔ 16 کا ہن خداوند کی ہیکل کے اندرونی حصہ کی صفائی کیلئے گئے۔ انہوں نے سب نجس چیزوں کو لئے اور اسے خداوند کے گھر کے آنگن میں لے آئے۔ پھر لاوی نجس چیزوں کو قدرون کی وادی میں لے گئے۔ 17 پہلے مہینے کے پہلے دن لاوی خود کو مقد س خدمت کے لئے تیار کرنے لگے مہینے کے آٹھویں دن لاوی خداوند کی ہیکل کی پیش دہلیز پر آئے۔ پھر اور آٹھ دن تک وہ خداوند کی ہیکل کو مقدس استعمال کے لئے صاف کئے اور انہوں نے پہلے مہینے کے سولھویں دن کام ختم کیا۔

18 تب وہ بادشا ہ حزقیاہ کے پاس گئے اور اس سے کہا، “بادشا ہ حزقیاہ !ہم لوگو ں نے خداوند کے سارے گھر کو اور جلانے کا نذرانہ کے لئے قربان گا ہ کو سبھی برتنو ں کے ساتھ صاف کردیا۔ہم لوگو ں نے مقدس روٹی کے میز اور اس کے ساتھ استعمال ہو نے وا لے اوزارو ں کو بھی صاف کردیا۔ 19 اس وقت جب آخز بادشا ہ تھا تو اس نے خدا کے خلاف کیا۔اس نے کئی چیزوں کو جو ہیکل میں تھیں پھینک دیا۔لیکن ہم نے ان چیزوں کی مرمت کی اور ان کو مقدس کام کے لئے صاف کیا۔او ر وہ اب خداوندکی قربان گا ہ کے سامنے ہے۔” 20 دوسرے دن صبح سویرے بادشا ہ حزقیاہ اٹھا اور شہر کے تمام عہدے دار وں کو جمع کیا اور خداوند کی ہیکل کو گیا۔ 21 وہ سات بیل ، سات مینڈھے سات میمنے اور سات چھو ٹے بکرے لا ئے۔ وہ جانور یہوداہ کی حکومت کے لئے ، مقدس جگہ کو پاک کرنے کے لئے اور یہودا ہ کے لوگو ں کے لئے گناہ کا نذرانہ تھا۔ بادشا ہ حزقیاہ نے ہارون کی نسل کے کاہنوں کو حکم دیا کہ وہ ان جانورو ں کو خداوند کی قربان گا ہ پر پیش کریں۔ 22 اس لئے کاہنو ں نے بیلو ں کو ذبح کرڈا لا اور ان کا خون رکھ لیاتب انہو ں نے بیلوں کا خون قربان گا ہ پر چھڑکا پھر کا ہنو ں نے مینڈھوں کو ذبح کیا اور قربان گا ہ پر مینڈھے کا خون چھڑکا۔ پھر آخر کار ان لوگوں نے میمنوں کو ذبح کیا اور ان کا خون قربانگا ہ پر چھڑکا۔ 23-24 تب کا ہن بکرو ں کو بادشا ہ اور ایک ساتھ جمع لوگوں کے سامنے لا ئے ، بکرے گناہو ں کے بدلے نذرانہ تھے۔ کا ہنو ں نے اپنے ہا تھ بکرو ں پر رکھے اور انہیں ذبح کیا۔ کاہنو ں نے بکروں کے خون سے قربان گا ہ پر گناہ کا نذرانہ پیش کیا۔ انہو ں نے یہ تمام اسرائیل کے کفارہ کے لئے کیا۔ بادشا ہ نے کہا، “جلانے کا نذرانہ اور گناہ کا نذرانہ تمام بنی اسرائیلیوں کے لئے دینا ہو گا۔

25 بادشا ہ حزقیاہ نے لاویوں کو خداوند کی ہیکل میں منجیروں، طنبوروں اور بربط کے ساتھ رکھا۔جیسا کہ داؤد، بادشا ہ کا نبی جا د ناتن نبی نے حکم دیا تھا۔ یہ حکم خداوند کی طرف سے اس کے نبیوں کے ذریعہ آیا تھا۔ 26 اس لئے لا وی داؤد کے آلات موسیقی کے ساتھ تیار کھڑے تھے اور کا ہن اپنے بِگل کے ساتھ تیار تھے۔ 27 تب حزقیاہ نے جلانے کی قربانی کو قربانگاہ پر پیش کرنے کا حکم دیا۔ جب جلانے کی قربانی پیش کرنی شروع ہو ئی تو خداوند کے لئے گانا بھی شروع ہوا۔ بگل بجے اور اسرائیل کے بادشا ہ داؤد کے آلات موسیقی بجنے لگے۔ 28 ساری مجلس نے سر جھکایا۔موسیقی کار گا ئے اور بِگل بجانے وا لے اپنے بِگل اس وقت تک بجا ئے جب تک جلانے کی قربانی پو ری نہ ہو ئی۔

29 قربانی کے پورا ہو نے کے بعدبادشا ہ حزقیاہ اور اس کے ساتھ سب لوگ جھکے اور انہوں نے عبادت کی۔ 30 بادشا ہ حزقیاہ اور اس کے عہدیداروں نے لا ویوں کو خداوند کی تعریف کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے ترانے گا ئے جو داؤد اور نبی آسف نے لکھے تھے۔انہوں نے خدا کی حمد کی اور خوش ہو ئے۔ وہ سب جھکے اور خدا کی عبادت کی۔ 31 حزقیاہ نے کہا ، “یہودا ہ کے لوگ اب تم خود کو خداوند کے حوالے کئے ہو۔ نزدیک آؤ اور قربانیاں لے آؤ اور شکرانے کا نذرانہ خداوند کی ہیکل میں پیش کرو۔” تب لوگ قربانیاں پیش کرکے شکر ادا کئے۔کو ئی بھی آدمی جو چا ہتا تھا اس نے وہی قربانی لا ئی۔ 32 مجلس کی طرف سے ہیکل میں لا ئی گئی قربانیا ں یہ ہیں : ۷۰ بیل ، ۱۰۰ مینڈھے اور ۲۰۰ میمنے یہ تمام جانوروں کی خداوند کے لئے قربانی دی گئی۔ 33 خداوند کے لئے مقدس نذرانہ ۶۰۰ بیل اور ۰۰۰, ۳ مینڈھے اور بکرے تھے۔ 34 لیکن وہاں کافی تعداد میں کاہن نہیں تھے جو جانوروں کے چمڑے اتا ر سکیں اور تمام جانوروں کو کاٹ سکیں اس لئے ان کے رشتے دار اور لاویوں نے ان کی مدداس وقت تک کی جب تک کام پو را نہ ہوا۔ وہ لوگ اسے اس وقت تک کئے جب تک کا ہن مقدس خدمت کے لئے تیار نہیں ہو ئے تھے۔ لا وی لوگ مقدس خدمت کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنے میں کا ہنوں سے زیادہ سنجیدہ تھے۔ 35 وہاں جلانے کا نذرانہ ، ہمدردی کے نذرانے کی چربی اور مئے کا نذرانہ بہ کثرت تھا اس لئے خداوند کی ہیکل میں پھر سے خدمت گذاری شروع ہو ئی۔ 36 حزقیاہ اور سب لوگ ان چیزوں کے لئے خوش تھے جن کو خداوند نے اپنے لوگوں کے لئے تیار کئے تھے۔اور وہ خوش تھے کہ ہر چیز بہت جلدی کر لی گئی تھی۔

حزقیاہ کا فسح کی تقریب منانا

30 حز قیاہ نے اسرائیل اور یہودا ہ کے تمام لوگو ں کو پیغام بھیجا اس نے افرائیم اور منّسی کو بھی خطوط بھیجا۔حزقیاہ نے ان تمام لوگو ں کو یروشلم میں خداوند کی ہیکل میں آنے کے لئے دعوت دی۔تاکہ وہ تمام فسح کی تقریب منا سکیں۔ بادشا ہ حزقیاہ اور اس کے عہدیدار اور تمام یروشلم کے لوگ اس معاملے پر بات چیت کی اور طے کیا کہ فسح کی تقریب دوسرے مہینے میں منانی چاہئے۔ وہ لوگ فسح کی تقریب مقررہ وقت پر نہیں منا سکے۔کیونکہ کئی کاہن خود کومقدس خدمت کے لئے تیار نہ کر سکے تھے۔ اور دوسری وجہ یہ تھی کہ لوگ یروشلم میں جمع نہ ہو ئے تھے۔ یہ معاہدہ بادشا ہ حزقیاہ اور ساری مجلس کو صحیح معلوم ہوا۔ اس لئے انہوں نے اسرائیل میں ہر جگہ شہر بیرسبع سے لے کر دان کے شہر کے راستو ں تک یہ اعلان کیا۔انہوں نے لوگو ں سے کہا کہ یروشلم آئیں اور خداوند اسرائیل کے خدا کے لئے فسح کی تقریب منائیں۔ بنی اسرائیلیوں کے ایک بڑے گروہ نے ایک عرصے سے فسح کی تقریب اس طرح نہیں منا ئی تھی جس طرح موسیٰ کے اصولوں میں منانے کے لئے کہا گیا تھا۔ اس لئے خبررسانو ں نے بادشا ہ کے خطوط کو تمام یہودا ہ اور اسرائیل لے گئے ان خطو ط میں یہ لکھا تھا:

“اسرائیل کی اولاد !خداوند خدا کی طرف واپس آؤ جنہیں ابراہیم ، اسحاق اور اسرائیل ( یعقوب ) مانتے تھے۔ پھر خدا تم لوگوں میں سے اس کے پاس لو ٹ آئے گا جو اسور کے بادشا ہ کی فتح سے بچ نکلا ہے۔ اپنے باپ اور بھا ئیو ں کی طرح نہ بنو۔ خداوند ان کا خدا تھا لیکن وہ اس کے خلاف ہو گئے اس لئے خداوند نے ان لوگوں کوایک بیکار ملک بنا دیا۔تم اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہو۔ اپنے آبا ؤاجداد کی طرح ضدّی نہ بنو۔ بلکہ اپنے دِل کی چاہت سے خداوند کی اطاعت کرو ،مقدس ترین جگہ پر آؤ۔جسے خداوند نے ہمیشہ کے لئے مقدس بنایا ہے۔ اپنے خداوند خدا کی خدمت کروتب خداوند کا خوفناک غصّہ تم پر سے نکل جا ئے گا۔ اگر تم واپس آؤ گے اور خداوند کی اطاعت کرو گے تب تمہا رے رشتے دار اور تمہا ری اولاد کو ان لوگوں سے رحم دلی ملے گی جنہو ں نے ان کوقیدی بنایا ہے اور تمہا رے رشتے دار اور بچے اس ملک میں واپس ہوں گے۔خداوند تمہا را خدا مہربان ہے اگر تم اس کے پاس واپس جا ؤ گے تووہ تم سے دور نہ ہو گا۔

10 قاصد افرائیم اور منسّی کے تمام علاقوں کے شہرو ں میں گئے۔ وہ اتنی دور زبولون کے سارے علاقے میں گئے۔لیکن لوگو ں نے ان قاصدوں کا مذاق اڑایا اور ان پر ہنسے۔ 11 لیکن آشر، منسی اور زبولون کے کچھ آدمی اپنے آپکو فرمانبردار بنایا اور یروشلم گئے۔ 12 یہودا ہ میں بھی خدا کی طاقت نے لوگوں کو یکجا کیا تا کہ وہ بادشا ہ حزقیاہ اور اس کے عہدیداروں کی اطاعت کریں اس طرح انہوں نے خداوند کے کلام کی فرماں برداری کی۔

13 کئی لوگ بغیر خمیری رو ٹی کے تقریب منانے ایک ساتھ یروشلم میں دوسرے مہینے میں آئے۔یہ بہت بڑا مجمع تھا۔ 14 ان لوگو ں نے یروشلم میں جھو ٹے خدا ؤں کی قرباگا ہو ں کو ہٹایا۔انہوں نے جھوٹے خدا ؤں کے بخور جلانے کی قربان گاہوں کو بھی ہٹا دیا۔انہو ں نے ان قربان گا ہو ں کو قدرون کی وادی میں پھینک دیا۔ 15 تب انہوں نے فسح کے میمنوں کو دوسرے مہینے کے ۱۴ ویں دن ذبح کیا۔کا ہن اور لا وی لوگ شرمندہ ہو ئے [a] انہوں نے خود کو مقدس خدمت کے لئے تیار کیا۔ کا ہن اور لا وی جلانے کی قربانی خداوند کی ہیکل میں لا ئے۔ 16 “ہیکل میں وہ لوگ اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو ئے جیسا کہ خدا کے آدمی موسیٰ کی شریعت میں کہا گیا تھا۔ لا ویوں نے کا ہنو ں کو خون کا کٹورا دیا۔ تب کا ہنوں نے خون کو قربان گا ہ پر چھڑکا۔ 17 اس گروہ میں بہت سے لوگ ایسے تھے جنہو ں نے خود کو مقدس خدمت کے لئے تیار نہیں کیا تھا۔انہیں فسح کی تقریب پر میمنوں کو ذبح کرنے کی اجازت نہ ملی۔کیوں کہ لا وی لوگ ہی ان تمام لوگوں کو جو کہ پاک نہ تھے فسح کے میمنے کو ذبح کرنے کے ذمّے دار تھے۔ لا ویوں نے ہر ایک میمنے کو خداوند کے لئے مقدّس کیا۔

18-19 افرائیم ، منسی اشکار اور زبولون کے کئی لوگو ں نے فسح کی تقریب کے لئے اپنے کو ٹھیک طرح سے تیار نہیں کیا تھا۔انہوں نے فسح کی تقریب موسیٰ کی شریعتوں کے مطابق صحیح طریقے سے نہیں منا ئی۔لیکن حزقیاہ نے ان لوگو ں کے لئے دعا کی اس لئے حزقیاہ نے یہ دعا کی “ خداوند خدا تو اچھا ہے یہ لوگ تیری عبادت صحیح طریقے سے کرنا چا ہتے تھے لیکن وہ خود کو اصولوں کے مطابق پاک نہ کر سکے مہربانی سے ان لوگو ں کو معاف کر۔تو خدا ہے جس کی حکم کی تعمیل ہمارے آ با ؤ اجداد نے کی۔اگر کسی نے اپنے آپ کو مقدّس ترین جگہ کے اصولوں کے مطابق پاک نہیں کیا تو بھی انہیں معاف کر۔ 20 خداوند نے بادشا ہ حزقیاہ کی دعا سنی اور وہ لوگو ں کو شفا دیا۔ 21 اسرائیل کے بچوں نے یروشلم میں بغیر خمیری روٹی کی تقریب منائی وہ بہت خوش تھے۔ لاویوں اور کاہنوں نے اپنی ساری طاقت سے ہر روز خداوند کی تعریف کی۔ 22 بادشا ہ حزقیاہ نے ان تمام لاویو ں کو ہمت بندھا ئی جو اچھی طرح واقف ہو چکے تھے کہ خداوند کی خدمت کیسے کی جا تی ہے۔ لوگوں نے سات دن تک تقریب منا ئی اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کیا۔انہوں نے اپنے آبا ؤ اجداد کے خداوند خدا کا شکر ادا کیا اور حمد کی۔

23 تمام لوگ اور سات دن ٹھہرنے کے لئے اتفاق کئے وہ فسح کی تقریب مناتے وقت سات دن تک بہت خوش رہے۔ 24 یہودا ہ کے بادشا ہ حزقیاہ نے اس مجلس کو ۱۰۰۰ بیل اور ۷۰۰۰ بھیڑ قربانی کرنے کے لئے دیئے اور عہدیدارو ں نے ۱۰۰۰ بیل اور ۰۰۰, ۱۰ بھیڑ دیئے۔ بہت سے کا ہنوں نے اپنے آپ کو مقدس خدمت کے لئے تیار کیا۔ 25 یہودا ہ کی تمام مجلس، کاہن، لاوی لوگ ، اسرائیل سے آنے والی تمام مجلس اور وہ مسافر جو اسرائیل سے آئے تھے اور یہودا ہ پہنچ چکے تھے۔تمام لوگ بے حد خوش تھے۔ 26 اس طرح یروشلم میں بہت خوشی تھی۔اس تقریب کی جیسی کو ئی تقریب اسرائیل کے بادشاہ داؤد کے بیٹے سلیمان کے زمانے سے اب تک نہیں ہو ئی تھی۔ 27 کا ہن اور لا وی لوگ کھڑے ہو ئے اور خداوند سے لوگوں کو فضل دینے کے لئے کہا۔ ان کی دعا جنت میں خداوند کی مقد س ترین جگہ تک پہنچی۔

بادشا ہ حزقیاہ کا ترقی لانا

31 فسح کی تقریب ختم ہو گئی۔ اسرائیل کے جو لوگ فسح کی تقریب کے لئے یروشلم میں تھے وہ یہوداہ کے شہروں کو چلے گئے۔تب انہوں نے پتھر کی مورتیوں کو جو ان شہرو ں میں تھیں تباہ کر دیا۔ ان پتھر کی مورتیوں کی پرستش جھوٹے خدا ؤں کے طور پر کی جاتی تھی۔ان لوگو ں کے آشیرہ کے ستون کو بھی کاٹ ڈالا۔اور انہو ں نے اعلیٰ جگہوں اور قربان گا ہو ں کو بھی تو ڑ ڈا لا جو بنیمین اور یہودا ہ کے پو رے ملکوں میں تھے۔ لوگوں نے افرائیم اور منسی کے علاقہ میں بھی ویسا ہی کیا لوگوں نے یہ اس وقت تک کیا جب تک انہوں نے جھو ٹے خدا ؤں کی تمام چیزو ں کو تباہ نہ کر دیا۔پھر سب اسرائیلی اپنے گھرو ں کو واپس ہو گئے۔

لا ویوں اور کا ہنوں کو گروہوں میں تقسیم کیا گیا تھا اس لئے ہر گروہ اپنے سونپے گئے کام کو انجام دے سکے تھے۔تب بادشا ہ حزقیاہ ان گروہوں سے اپناکام دوبارہ شروع کرنے کے لئے کہا۔ اس لئے لا ویو ں اور کا ہنوں نے پھر سے جلانے کا نذرانہ اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کرنا شروع کیا۔ ان کا کا م ہیکل میں خدمت کرنا ، گانا اور خداوند کے دروازے پر حمد کرنا تھا۔ حزقیاہ نے اپنے جانوروں میں سے کچھ کوجلانے کی قربانی کے لئے پیش کیا۔ یہ جانور رو زانہ جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے استعمال کئے جا تے جو ہر صبح و شام دیئے جا تے۔ یہ جانور سبت کے دن نئے چاند کی تقریب اور دوسرے مخصو ص موقعوں پر پیش کئے جا تے۔ یہ اسی طرح کئے جا تے تھے جیسا کہ خداوند کی شریعت میں لکھا ہے۔

حزقیا ہ نے یروشلم میں رہنے وا لے لوگو ں کو حکم دیا کہ جو حصہ کا ہنوں اور لاویوں کا ہے وہ انہیں دیں۔اس طرح کا ہن اور لا وی اپنے کام کو خداوند کی شریعت کے مطابق انجام دینے کے قابل ہو نگے۔ ملک کے چاروں طرف کے لوگو ں نے اس حکم کے بارے میں سنا۔اس لئے بنی اسرائیلیوں نے اپنی فصل کا پہلا حصہ اناج ، انگور ، تیل ، شہد اور تمام چیزیں جو ان کے کھیتوں میں ہو تی تھیں د یئے۔ وہ لوگ ان تمام چیزوں کا دسواں حصہ کا فی مقدار میں لا ئے۔ اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگ جو یہودا ہ کے شہرو ں میں رہتے تھے وہ بھی اپنے مویشیوں اور بھیڑوں کا دسواں حصہ لا ئے وہ ان چیزوں کا بھی دسواں حصہ لا ئے جو خاص جگہ رکھی جا تی تھیں جو صرف خدا کے لئے تھیں۔ وہ ان تمام چیزوں کو خداوند اپنے خدا کے لئے لے کر آئے تھے۔ انہوں نے ان تمام چیزوں کو ڈھیر لگا کر رکھ دیا۔

لوگو ں نے تیسرے مہینے ( مئی / جون ) میں اپنی چیزوں کو لانا شروع کیا اور انہوں نے لا نے کے کام کو ساتویں مہینے ( ستمبر / اکتوبر ) میں پو را کیا۔ جب حزقیاہ اور قائدین آئے تو انہو ں نے ( جمع کی گئی چیزوں کے ) بڑے بڑے ڈھیرو ں کو دیکھا۔انہو ں نے خداوند اور اس کے لوگ اور بنی اسرائیلیوں کی تعریف کی۔

تب حزقیاہ نے کا ہنو ں اور لاویوں سے چیزوں کے جمع شدہ ڈھیر کے متعلق پو چھا۔ 10 اعلیٰ کا ہن صدوق کے خاندان کے عزریاہ نے حزقیاہ سے کہا ، “کیوں کہ لوگو ں نے نذرانوں کو خداوند کی ہیکل میں لا نا شروع کردیا ہے ہم لوگوں کے پاس کھانے کے لئے بہت زیادہ ہے۔ ہم لوگو ں نے پیٹ بھر کھا یا اور ابھی تک ہم لوگو ں کے پاس بہت بچا ہے۔ خداوند نے اپنے لوگوں پر فضل کیا ہے۔ اسی لئے ہم لوگو ں کے پاس یہ سب کچھ بچا ہے۔”

11 تب حزقیاہ نے کا ہنوں کو حکم دیا کہ وہ خداوند کی ہیکل میں ایک بھنڈار تیار کریں، اور اسے تیار کردیا گیا تھا۔ 12 تب کا ہنوں نے تحفہ نذرانے کا دسواں حصّہ اور دوسری چیزیں لا ئے جو خداوند کو دینے کے لئے تھیں۔ وہ تمام چیزیں جو جمع تھیں انہیں ہیکل کے بھنڈار میں رکھا گیا۔ لا وی کنعانیاہ جمع شدہ چیزوں کا نگراں کار تھا۔سمعی ان چیزوں کا دوسرا نگراں کار تھا۔سمعی کنعانیاہ کا بھا ئی تھا۔ 13 کنعانیاہ اور اس کا بھا ئی سمعی ان آدمیوں کے نگراں کا رتھے : یحی ایل، عزریاہ ، نحات ، عساہیل ، یریموت ، یوزبد،الی ایل ،اِسما کیاہ ، محت اور بنایا ہ۔ حزقیاہ بادشا ہ اور عزریاہ جو ہیکل کا سرکاری عہدیدار تھا اس نے ان آدمیوں کوچُنا۔

14 قور ، یمنہ کا بیٹا جو لا وی تھا،مشرقی پھاٹک کا پہریدار تھا اور نذرانوں کا نگراں کار تھا جو لوگ آزادانہ طور پر خداوند کو پیش کرتے تھے وہ ان جمع شدہ چیزوں کے تقسیم کرنے کا ذمہ دار تھا جوجمع کئے گئے تھے اور خداوند کو دیئے گئے تھے۔اور وہ تحفے جو مقدس کئے گئے تھے۔ 15 عدن ، بنیمین ، یشوع، سمعیاہ ، امریاہ اور سکنیاہ نے قور کی مدد کی۔ان آدمیوں نے وفاداری سے شہروں میں خدمت کی جہاں کا ہن رہتے تھے۔انہوں نے کا ہنوں کے گروہ کو حصّہ دیا۔ اور اس کو یقینی بنایا کہ کیا سب سے چھوٹا اور سب سے بڑا سب کو اس کا صحیح حصّہ ملا۔

16 یہ لوگ جمع شدہ چیزوں کو تین برس کے لڑکے اور اس سے بڑی عمر کے اُن لڑکوں کو بھی دیتے تھے جن کا نام لا ویوں کی خاندانی تاریخ میں ہو تا تھا۔ ان تمام لوگوں کو خداوند کی ہیکل میں روزانہ خدمت کرنے کے لئے جانا پڑتا تھا۔ ہر ایک گروہ کو اپنا سونپا ہوا کام دیئے گئے وقت پر انجام دینا پڑتا تھا۔ 17 کا ہنوں کو انکا حصّہ انکے خاندانی گروہ کے مطابق دیا جا تا تھا۔اسی طرح سے ۲۰ سال یا اس سے زیادہ عمر وا لے لا ویوں کواس کو سونپے گئے کام اور کا موں کے درجے کے مطابق حصہ دیا جا تا تھا۔ 18 لاوی ، بچے ، بیویاں، بیٹے اور بیٹیاں بھی جمع شدہ کا حصہ پا تے تھے۔ یہ ان تمام لا ویوں کے لئے کیا جا تا تھا جو خاندان کی تاریخ میں شامل تھے۔ یہ اس لئے ہوا کہ لا وی اپنے کو پاک اور خدمت کے لئے تیار رکھنے میں سختی سے یقین رکھتے تھے۔

19 کا ہن ہارون کی کچھ نسلو ں کے پاس کچھ کھیت شہر کے قریب تھے جہاں لاوی رہتے تھے۔ اور ہارون کی کچھ نسلیں شہروں میں بھی رہتی تھیں۔ ان شہروں میں سے ہر ایک شہر میں کچھ آدمیو ں کو نام لے کر ہارون کی نسلوں کو جمع شدہ چیزوں میں حصہ دینے کے لئے مقرر کئے گئے۔ سبھی مرد اور وہ تما م جنکے نام لا وی لوگو ں کی تاریخ میں درج تھے جمع شدہ چیزوں میں حصہ پائے۔

20 اس طرح بادشا ہ حزقیاہ نے سارے یہودا ہ میں وہ تمام اچھے کام کئے اس نے وہی کیا جو خداوند اس کے خدا کی مرضی میں اچھا صحیح اور قابل بھروسہ تھا۔ 21 اس نے جو بھی کام ہیکل کی خدمت میں اصولوں اور احکام کے مطابق اپنے خدا کے احکام پو رے کئے اس میں اسے کامیابی ہو ئی۔حزقیاہ نے یہ سب کام اپنے دل سے کیا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International