Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 21-24

21 تب یہو سفط مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن کیا گیا۔ وہ شہر داؤد میں دفن ہوا۔ یہورام یہوسفط کی جگہ نیا بادشاہ ہوا۔ یہورام یہوسفط کا بیٹا تھا۔ یہورام کے بھا ئی عزریاہ ، یحی ایل ، زکریاہ ، عزریاہ ، میکائیل ، سقطیاہ تھے وہ یہو سفط کے بیٹے تھے۔ یہو سفط یہوداہ کا بادشاہ تھا۔ یہو سفط نے بیٹوں کو کئی چاندی ، سونے اور قیمتی چیزوں کے تحفے دیئے اور یہوداہ میں مضبوط قلعے بھی دیئے۔ لیکن یہو سفط نے یہورام کو بادشاہت دی کیوں کہ یہو رام اس کا بڑا بیٹا تھا۔

یہو رام یہوداہ کا بادشاہ

یہورام نے اپنے باپ کی بادشاہت حاصل کی اور اس کو طاقتور بنایا۔ تب اس نے اپنے تمام بھائیوں کو اور اسرائیل کے کچھ قائدین کو بھی تلوار سے مار ڈا لا۔ یہورام نےجب حکو مت کی اس کی عمر ۳۲ سال تھی اس نے یروشلم میں آٹھ سال حکو مت کی۔ وہ اسی طرح رہا جس طرح اسرائیل کے بادشاہ رہے تھے۔ وہ اسی طرح رہا جیسے اخی اب کا خاندان رہا کیوں کہ اس نے اخی اب کی بیٹی سے شا دی کی تھی۔ اور یہورام نے خدا وند کی نظروں میں برائی کی۔ لیکن خدا وند نے داؤد کے خاندان کو تباہ نہیں کرنا چاہا۔ کیوں کہ خدا وند نے داؤد کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ خدا وند نے وعدہ کیا تھا کہ داؤد اور اسکی اولاد کے لئے ایک چراغ ہمیشہ جلتا رہے گا۔

یہورام کے زمانے میں ادوم یہوداہ کے علاقہ سے باہر نکل گیا۔ ادوم کے لوگوں نے اپنا بادشاہ چن لیا۔ اس لئے یہورام اپنے تمام سپہ سالاروں اور رتھوں کے ساتھ ادوم گیا ادومی فوج نے یہورام اور اس کے رتھ کے سپہ سالار کا محاصرہ کرلیا لیکن یہورام نے رات میں سخت لڑا ئی لڑ کر اپنے نکلنے کا راستہ بنالیا۔ 10 اس وقت سے اب تک ادوم کے ملک نے یہوداہ کے خلاف بغاوت کی۔ لِبناہ شہر کے لوگ بھی یہورام کے خلاف بغاوت کئے۔ ایسا اس لئے ہوا کہ یہو رام نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو چھو ڑ دیا۔ 11 یہو رام نے بھی یہوداہ کی پہا ڑ یوں پر اعلیٰ جگہیں بنوائیں۔ وہ یروشلم کے لوگوں کے بتوں کی پرستش کر نے کا سبب بنا۔ وہ یہوداہ کے لوگوں کو خدا وند سے دور کر دیا۔

12 اس لئے یہورام کو ایلیاہ نبی سے ایک پیغام ملا پیغام میں یہ کہا گیا تھا :

“یہ وہ ہے جو خدا وند کہتا ہے۔ یہی وہ خدا ہے جس کے راستے پر تمہارا آباؤ اجداد داؤد ،چلا۔ خدا وند کہتا ہے ، ’یہورام تم اس راستے پر نہیں رہے جس پر یہوداہ کا بادشاہ آسا رہا۔ 13 لیکن تم ان راستوں پر رہے جن پر اسرائیل کے بادشاہ رہے۔ تم نے یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو وہ کام کرنے سے روکا جسے خدا وند نے چاہا۔ ایسا ہی اخی اب اور اسکے خاندان نے کیا وہ خدا وند کے وفا دار نہیں رہے۔ تم نے اپنے بھا ئیوں کو مار ڈا لا تمہارے بھا ئی تم سے بہتر تھے۔ 14 اس لئے اب خدا وند تمہارے لوگوں کو جلد ہی بہت زیادہ سزا دیگا۔ خدا وند تمہارے بچّوں ، بیویوں اور تمہاری تمام جائیداد کو سزا دیگا 15 تمہیں آنتوں کی بھیانک بیماری ہوگی یہ ہر روز زیادہ بگڑ تی جائے گی۔ تب بھیا نک بیماری کی وجہ سے تمہاری آنتیں باہر آئیں گی۔‘”

16 خدا وند فلسطینیوں اور عرب کے لوگوں کے جو کو شی لوگوں کے پاس رہتے ہیں یہورام پر غصہ کر نے کا سبب بنا۔ 17 ان لوگوں نے ملک یہوداہ پر حملہ کر دیا۔ وہ شاہی محل کی ساری دولت کو لے لئے اور یہورام کی بیویوں اور بیٹوں کو لے لیا۔ صرف یہورام کا چھو ٹا بیٹا چھو ڑ دیا گیا۔ یہو رام کے سب سے چھو ٹے بیٹے کا نام یہو آخز تھا۔

18 ان چیزوں کے ہونے کے بعد خدا وند نے یہورام کی آنتوں میں ایسی بیماری پیدا کی جس کا علاج نہ ہو سکا۔ 19 تب یہورام کی آنتیں دو سال بعد اس کی بیماری کی وجہ سے باہر نکل گئیں وہ بہت بری حالت میں مرا۔ یہورام کی تعظیم میں لوگوں نے بڑی آگ نہیں جلا ئی جیسا کہ اس کے باپ کے لئے کئے تھے۔ 20 یہو رام جب بادشاہ ہوا تو وہ ۳۲ سال کا تھا اس نے یروشلم میں آٹھ سال حکومت کی۔ جب یہورام مرا تو کوئی بھی آدمی غمزدہ نہیں تھا۔ لوگوں نے یہورام کو شہر داؤد میں دفن کیا۔ لیکن ان قبروں میں نہیں دفن کیا جہاں بادشاہوں کو دفن کیا گیا۔

یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ

22 یروشلم کے لوگوں نے اخزیاہ کو یہورام کی جگہ نیا بادشاہ بنایا۔ ا خزیاہ یہورام کا سب سے چھو ٹا بیٹا تھا۔ عرب لوگوں کے ساتھ جو لوگ یہورام کے خیموں پر حملہ کرنے آئے تھے انہوں نے یہورام کے سب بیٹوں کو مار ڈا لا تھا۔ یہوداہ میں اخزیاہ نے حکومت کرنی شروع کی۔ اخزیاہ نےجب حکومت کرنی شروع کی [a] تو وہ ۲۲ سال کا تھا۔ اخزیاہ نے یروشلم میں ایک سال حکومت کی اس کی ماں کانام عتلیاہ تھا۔عتلیاہ کے باپ کانام عُمری تھا۔ اخزیاہ بھی اسی طرح رہا جس طرح اخی اب کا خاندان رہا تھا۔کیو ں کہ اس کی ماں نے اسے بُرا کام کرنے پر ہمت ا فزائی کی تھی۔ اخزیاہ نے خداوند کی نظرو ں میں بُرے کام کئے۔ وہ ٹھیک اخی اب کے خاندان کی طرح رہا۔اخی اب کے خاندان نے اخزیاہ کو اس کے مرنے کے بعد بُرا مشورہ دیا۔ اس بُرے مشورے نے اس کو نقصان پہنچا یا۔ اخزیاہ نے اسی مشورے پر عمل کیا جو اخی اب کے خاندان نے اسے دیا۔اخزیاہ بادشا ہ یورام کے ساتھ ارام کے بادشاہ حزائیل کے خلاف جلعاد کے رامات شہر میں لڑنے گیا۔ یو رام کے باپ کانام اخی اب تھا جو اسرائیل کا بادشا ہ تھا۔ لیکن ارامی لوگوں نے یورام کو جنگ میں زخمی کیا۔ یو رام صحت یاب ہو نے کے لئے یزرعیل شہر کو واپس گیا۔ وہ رامات میں زخمی ہوا تھا جب ارام کے بادشا ہ حزائیل کے خلاف لڑا تھا۔ تب اخزیاہ شہر یزرعیل کو یورام سے ملنے گیا۔ اخزیاہ کے باپ کانام یہورام تھا جو یہوداہ کا بادشا ہ تھا۔ یورام کے باپ کانام اخی اب تھا۔یو رام یزرعیل کے شہر میں تھا کیوں کہ وہ زخمی تھا۔

خدا نے اخزیاہ کو اس وقت تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا جب وہ یورام سے ملنے گیا۔ اخزیاہ وہاں پہنچا اور یورام کے ساتھ یا ہو سے ملنے گیا۔یاہو کے باپ کانام نمشی تھا۔ خداوند نے یا ہو کو اخی اب کے خاندان کوتباہ کرنے کے لئے چُنا۔ یا ہو اخی اب کے خاندان کو سزادے رہا تھا۔ یا ہو نے یہوداہ کے قائدین اور اخزیاہ کے رشتے دار وں کا پتہ لگایا جو اخزیاہ کی خدمت کرتے تھے۔ یا ہو نے یہوداہ کے ان قائدین اور اخزیاہ کے رشتہ داروں کو مار ڈا لا۔ پھر یا ہو اخزیاہ کی تلاش میں تھا۔ یا ہو کے لوگوں نے اس کو اس وقت پکڑلیا جب وہ سامریہ شہر میں چھپنے کی کو شش کر رہا تھا۔ وہ اخزیاہ کو یا ہو کے پا س لا ئے۔ انہو ں نے اخزیاہ کو مار ڈا لا اور اس کو دفنادیا۔انہوں نے کہا، “اخزیاہ یہوسفط کی نسل سے ہے یہوسفط پورے دل سے خداوند کی راہ پر چلا۔” اخزیاہ کے خاندان میں اتنی طاقت نہ تھی کہ یہودا ہ کی بادشا ہت کو قائم رکھے۔

ملکہ عتلیاہ

10 عتلیاہ اخزیاہ کی ماں تھی۔ جب اس نے دیکھا کہ اس کا بیٹا مر گیا تو اس نے یہودا ہ میں سارے شاہی خاندان کو مار ڈا لا۔ 11 لیکن یہوسبعت نے اخزیاہ کے بیٹے یو آس کو لیا اور اسے چھپا دیا۔یہوسبعت نے یو آس کو بادشا ہ کے بیٹوں میں سے جو مار ڈا لے گئے تھے چرا لیا۔ اور وہ یو آس اور اس کی دایہ کو سونے کے کمرے میں رکھا اور انہیں وہیں چھپا دیا۔ یہوسبعت بادشا ہ یہورام کی بیٹی تھی۔ وہ یہویدع کی بیوی تھی۔یہویدع کا ہن تھا اور یہوسبعت اخزیاہ کی بہن تھی۔ عتلیاہ یو آس کو ہلاک نہیں کیا کیوں کہ یہوسبعت نے اس کو چھپا یا تھا۔ 12 یو آس کا ہن کے ساتھ ہیکل میں چھ سال تک چھپا رہا۔اس عرصے میں عتلیاہ بطور ملکہ ملک پر بادشا ہت کی۔

یہویدع کا ہن اور بادشا ہ یو آس

23 ساتویں سال میں یہویدع نے اپنی طاقت دکھا ئی۔ اسنے کپتانوں کے ساتھ معاہدہ کیا۔ وہ سب کپتان تھے : یروہام کا بیٹا عزریاہ ، یہو حنان کا بیٹا اسمٰعیل ، عوبید کا بیٹا عزریاہ ، عدایاہ کا بیٹا معسیاہ اور زکری کا بیٹا الیسا فط۔ وہ یہودا ہ کے اطراف گئے اور یہودا ہ کے تمام شہر وں سے لا وی لوگوں کو جمع کیا۔انہوں نے اسرائیل کے خاندانوں کے سرداروں کو بھی جمع کیا۔ تب وہ یروشلم گئے۔ تمام لوگوں نے مل کر بادشا ہ کے ساتھ ہیکل میں ایک معاہدہ کیا۔

یہویدع نے ان لوگو ں سے کہا، “بادشا ہ کا بیٹا حکومت کرے گا یہی وہ وعدہ ہے جو خداوند نے داؤد کی نسلوں کو دیا تھا۔ اب تمہیں یہ ضرور کرنا چاہئے : تم کا ہنو ں اور لاویوں میں سے ایک تہائی جو سبت کے دن کام پر جاتے ہیں پھاٹک کی حفاظت کرے گا۔ اور تمہا را ایک تہائی شاہی محل پر رہے گا اور ایک تہا ئی بنیادی پھاٹک پر رہے گا لیکن دوسرے تمام لوگ خداوند کی ہیکل کے آنگن میں ٹھہریں گے۔ صرف کا ہن اور لا وی لوگ جو خدمت کرتے ہیں انہیں خداوند کی ہیکل میں اندر آنے کی اجازت ہو گی کیوں کہ وہ مقدّس ہیں۔ لیکن تمام دوسرے آدمیوں کو خداوند نے جو کام دیا ہے کرنا چا ہئے۔ لا وی لوگو ں کو بادشا ہ کے پاس رہنا چا ہئے۔ہر آدمی کے پاس اپنی تلوار ہو نی چا ہئے۔ اگر کو ئی آدمی ہیکل میں دا خل ہو نے کی کوشش کرے تو اس کو مار دو۔تمہیں بادشا ہ کے ساتھ رہنا چا ہئے وہ جہاں کہیں بھی جا ئے۔”

لاوی لوگوں اور یہودا ہ کے تمام لوگوں نے کا ہن یہویدع نے جو ہدایت دی اس کو پو را کیا۔ ہر ایک نے اپنے ساتھ اپنے آدمیوں کو لیا یعنی ان کو جو کہ سبت کے دن اپنے کام پرآتے اور ان کو جو سبت کے دن اپنے کام سے چلے جا تے تھے۔کیونکہ کا ہن یہویدع نے کسی کا ہن کے گروہ کو برخواست نہیں کیا۔ کا ہن یہویدع نے بر چھے اور بڑی و چھوٹی ڈھالیں عہدے داروں کو دیں جو بادشاہ داؤد کی تھیں۔ وہ ہتھیار ہیکل میں رکھے ہو ئے تھے۔ 10 تب یہویدع نے لوگوں کو بتا یا کہ انہیں کہاں کھڑے رہنا ہے۔ ہر ایک آدمی اپنے ہتھیار اپنے ساتھ لئے ہو ئے تھے۔ آدمی ہیکل کے دائیں جانب سے بائیں جانب مسلسل کھڑے تھے۔ وہ قربان گا ہ ، ہیکل اور بادشا ہ کے سامنے کھڑے تھے۔ 11 وہ بادشا ہ کے بیٹے کو باہر لا ئے اور اسے تاج پہنایا۔ انہو ں نے اسے شریعت کی کتاب دی۔ تب انہوں نے یو آس کو بادشا ہ بنایا۔یہویدع اور اس کے بیٹوں نے یوآس کو مسح کیا انہوں نے کہا ، “بادشا ہ کی عمر دراز ہو۔”

12 عتلیاہ نے ان لوگوں کی آواز سنی جو ہیکل کی طرف دوڑ رہے تھے اور بادشا ہ کی تعریف کر رہے تھے۔ وہ خداوند کی ہیکل میں لوگوں کے پاس آئی۔ 13 اس نے نظر دوڑا کر بادشا ہ کو دیکھا۔بادشا ہ شاہی ستون کے سامنے دروازے پر کھڑا تھا۔ افسر اور جن آ دمیوں نے بگل بجائے تھے وہ بادشا ہ کے قریب تھے۔ ملک کے لوگ خوش تھے اور بگل بجا رہے تھے گلو کار موسیقی آلات بجا رہے تھے گلو کار تعریف کے گانوں سے لوگوں کی رہنما ئی کر رہے تھے۔ تب عتلیاہ نے اچانک اپنے کپڑے پھا ڑ ڈالے اور کہا ، “بغاوت!” “بغاوت !” 14 کا ہن یہو یدع فوج کے کپتا نوں کو باہر لایا اس نے ان سے کہا ، “عتلیاہ کو فوج کے درمیان سے باہر لاؤ۔ جو بھی آدمی اس کے ساتھ جائے وہ اسے موت کے گھاٹ اتار دے۔” تب کاہن نے سپاہیوں کو خبر دار کیا کہ عتلیاہ کو خدا وند کے ہیکل میں ہلاکت مت کرو۔ 15 تب ان آدمیوں نے عتلیاہ کو اس وقت پکڑ لیا جب وہ شاہی محل کے گھو ڑے کی پھا ٹک پر آئی۔ تب انہوں نے اس کو اس جگہ پر مار ڈا لا۔

16 تب یہو یدع نے تمام لوگوں اور بادشاہوں سے معاہدہ کیا۔ ان تمام لوگوں نے اقرار کیا کہ خدا وند کے لوگ ہونگے۔ 17 تمام لوگ بعل کے بت کی ہیکل میں گئے اور اسے اکھا ڑ دیا۔ انہوں نے بعل کی ہیکل کی قربان گاہوں اور مورتیوں کو توڑ دیا۔ انہوں نے بعل کی قربان گاہ کے سامنے بعل کے کاہن متّان کو مار ڈا لا۔

18 تب یہو یدع نے کاہنوں کو خدا وند کے ہیکل کا نگراں کار چُنا۔ وہ کاہن لاوی تھے اور داؤد نے انہیں خدا وند کی ہیکل کے لئے ذمہ داری کا کام دیا۔ ان کاہنوں کو موسیٰ کے احکامات کے مطا بق خدا وند کے لئے جلانے کا نذرانہ پیش کرنا تھا۔ وہ نہایت خوشی سے گاتے ہوئے قربانی پیش کئے جس طرح داؤد نے ہدا یت دی تھی۔ 19 یہو یدع نے خدا وند کی ہیکل کے پھا ٹک پر محافظین کو رکھا جس سے کوئی بھی آدمی جو کہ پاک نہ ہو ہیکل میں داخل نہ ہو سکتا تھا۔

20 یہو یدع نے فوج کے کپتا نوں ، قائدینوں ، لوگوں کے حاکموں اور ملک کے تمام لوگوں کو اپنے ساتھ لیا۔ تب یہو یدع نے بادشاہ کو خدا وند کی ہیکل سے باہر نکا لا اور وہ بالائی دروازہ سے شاہی محل میں گئے۔ ا س مقام پر انہوں نے بادشاہ کو تخت پر بٹھا یا۔ 21 یہوداہ کے تمام لوگ بہت خوش تھے۔ اور شہر یروشلم میں امن رہا۔ کیوں کہ عتلیاہ کو تلوار سے ماردیا گیا تھا۔

یوآس کا دوبارہ ہیکل کی تعمیر کرنا

24 یوآس جب بادشاہ ہوا تو وہ سات سال کا تھا۔ اس نے یروشلم میں چالیس سال تک بادشاہت کی۔ اسکی ماں کا نام ضبیاہ تھا۔ ضبیاہ بیر سبع شہر کی تھی۔ یوآس نے خدا وند کے سامنے اس وقت تک ٹھیک کام کیا جب تک یہو یدع زندہ رہا۔ یہو یدع نے یوآس کے لئے دو بیویاں چُنی۔ یوآس کے بیٹے اور بیٹیاں تھیں۔

تب بعد میں یوآس نے خداوند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ یو آس نے کاہنوں کو اور لاویوں کو ایک ساتھ بلایا۔ اس نے ان سے کہا ، “یہوداہ کے شہروں کے باہر جاؤ اور اس پیسے کو جمع کرو جو بنی اسرائیل ہر سال ادا کر تے ہیں۔ اس پیسے کو خدا وند کی ہیکل کی مرمّت کر نے میں استعمال کرو۔ ایسا کرنے میں جلدی کرو۔” لیکن لاویوں نے جلدی نہیں کی۔

اس لئے بادشاہ یوآس نے کاہن قائد یہو یدع کو بلایا اور اسے کہا ، “یہو یدع تو نے لاویوں کو یہو داہ اور یروشلم سے محصول کی رقم وصول کر نے کا حکم کیوں نہیں دیا ؟ خدا وند کا خادم موسیٰ اور بنی اسرائیلیوں نے محصول کی رقم کو مقدس خیمہ کے لئے استعمال کیا۔”

ماضی میں عتلیاہ کے بیٹوں نے ہیکل میں گھس کر خدا وند کی ہیکل کی مقدس چیزوں کو اپنے بعل دیوتا کی پرستش کے لئے استعمال کیا تھا۔ عتلیاہ ایک بری عورت تھی۔

بادشاہ یوآس نے ایک صندوق بنا نے اور اسے خدا وند کی ہیکل کے باہر دروازے پر رکھنے کی ہدا یت دی تھی۔ تب انہوں نے یہوداہ اور یروشلم میں اعلان کیا کہ لوگ محصول کی رقم خدا وند کے لئے لائیں۔ خدا وند کے خادم موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے ریگستان میں رہتے وقت بطور محصول جو رقم مانگی تھی یہ رقم اتنی ہی ہے۔ 10 تمام قائدین اور سب لوگ خوش تھے۔ وہ رقم لے کر آئے اور انہوں نے اس کو صندوق میں ڈا لا۔ وہ اس وقت تک دیتے رہے جب تک صندوق بھر نہ گیا۔

11 تب لاویوں کو صندوق بادشاہ کے عہدیداروں کے سامنے لے جانا پڑا۔ انہوں نے دیکھا کہ صندوق پیسوں سے بھر گیا ہے۔ بادشاہ کا سکریٹری اور خاص کاہن افسر آئے اور رقم کو صندوق سے باہر نکا لا۔ پھر وہ صندوق کو واپس اس کی جگہ پر لے گئے۔ وہ لوگ ایسا ہر دن کئے۔ اور اس طرح سے بہت ساری رقم جمع ہو گئی۔ 12 تب بادشاہ یو آس اور یہو یدع نے وہ دولت ان لوگوں کو دی جو خدا وند کی ہیکل کو بنانے کا کام کر رہے تھے۔ اور خدا وند کی ہیکل میں کام کر نے والوں نے خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کے لئے تر بیت یافتہ بڑھئی اور لکڑی پر کھدائی کا کام کرنے والوں کو مزدوری پر رکھا۔ انہوں نے خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کے لئے کانسے اور لوہے کے کام جاننے والوں کو بھی مزدوری پر رکھا۔

13 کام کرنے والوں نے اپنے کام وفا داری سے کئے۔ خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کا کام کامیاب ہوا۔ انہوں نے ہیکل کو جیسا وہ پہلے تھا ویسا ہی بنایا اور پہلے سے زیادہ مضبوط بنایا۔ 14 جب کاریگروں نے کام ختم کیا تو جو رقم بچی تھی اسے بادشاہ یوآس اور یہو یدع کے پاس لائے۔ اس کا استعمال انہوں نے خدا وند کی ہیکل کے لئے چیزیں بنانے میں کیا۔ وہ چیزیں ہیکل کی خدمت کی کار گزاری میں اور جلانے کا نذرانہ پیش کر نے میں کا م آتی تھیں۔ انہوں نے سونے اور چاندی کے کٹورے اور دوسری چیزیں بنائیں۔ کاہن ہر روز جلانے کا نذرانہ ہیکل میں پیش کر تے رہے جب تک یہو یدع زندہ رہا۔

15 یہو یدع بوڑھا ہوا اس نے طویل عمر گزاری تب وہ مرا۔ جب یہو یدع مرا تو وہ ۱۳۰ سال کا تھا۔ 16 لوگوں نے یہو یدع کو شہر داؤد میں دفن کیا جہاں بادشاہ دفن ہیں۔ لوگوں نے یہو یدع کو اس لئے وہاں دفن کیا کیوں کہ اس نے اپنی زندگی میں اسرائیل میں خدا اور اسکے گھر کے لئے اچھے کام کئے تھے۔

17 یہو یدع کے مرنے کے بعد یہوداہ کے قائدین آئے اور بادشاہ یوآس کے سامنے جھکے۔ بادشاہ نے ان قائدین کو سنا۔ 18 بادشاہ اور قائدین نے خدا وند خدا کی ہیکل کو ردّ کر دیا جب کہ ان کے آباؤ اجداد خدا وند خدا کے راستے پر چلے تھے۔ ان لوگوں نے آشیرہ کے ستون اور دوسرے بتوں کی پرستش کی۔ خدا یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں پر غصہ میں تھا۔ کیوں کہ بادشاہ اور وہ قائدین قصور وار تھے۔ 19 خدا نے لوگوں کے پاس نبیوں کو بھیجا تا کہ وہ انہیں خدا کی طرف واپس لائیں۔ نبیوں نے لوگوں کو خبر دار کیا لیکن لوگوں نے سننے سے انکار کر دیا۔

20 خدا کی روح زکریاہ پر اتری۔ زکریاہ کا باپ کاہن یہو یدع تھا۔ زکر یاہ لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے کہا ، “جو خدا وند کہتا ہے وہ یہ ہے : ’تم لوگ خدا وند کے احکا مات کو ماننے سے کیوں انکار کرتے ہو ؟ تم کامیاب نہیں ہوگے۔ تم نے خدا وند کو چھو ڑا ہے اس لئے خدا وند نے بھی تمہیں چھو ڑ دیا ہے۔‘”

21 لیکن لوگوں نے زکر یاہ کے خلاف منصوبہ بنا یا بادشاہ نے زکریاہ کو مار ڈا لنے کا حکم دیا انہوں نے اس پر اس وقت تک پتھر ما رے جب تک وہ مر نہیں گیا۔ لو گوں نے یہ سب ہیکل کے آنگن میں کیا۔ 22 بادشاہ یو آس نے یہو یدع کی رحم دلی کو نہیں یاد رکھا۔ یہو یدع زکر یاہ کا باپ تھا۔ لیکن یوآس نے یہو یدع کے بیٹے زکر یاہ کو مار ڈا لا۔ مر نے سے پہلے زکریاہ نے کہا ، “خدا وند اس کو دیکھے جو تم کر رہے ہو اور تمہیں سزا دے !”

23 سال کے ختم پر ارام کی فوج یوآس کے خلاف آئی انہوں نے یہوداہ اور یروشلم پر حملہ کیا اور لوگوں کے تمام قائدین کومار ڈا لا۔ انہوں نے ساری قیمتی چیزیں دمشق کے بادشاہ کے پاس بھیج دیں۔ 24 ارامی فوج ، آدمیوں کے چھو ٹے گروہ میں آئی۔ لیکن خدا وند نے یہوداہ کی فوج کو شکست دینے دیا۔ خدا وند نے اس لئے ایسا کیا کیوں کہ یہوداہ کے لوگ خدا وند خدا کو چھو ڑ دیئے جس راہ پر انکے آباؤ اجداد چلے تھے۔ اس لئے انہوں نے یوآس کو سزا دی۔ 25 جب ارام کے لوگوں نے یو آس کو چھوڑا تو وہ بری طرح زخمی تھا۔ یو آس کے خود کے خادموں نے اس کے خلاف منصوبہ بنایا انہو ں نے اس لئے ایسا کیا کیونکہ یو آس نے کا ہن یہویدع کے بیٹے زکریاہ کو مارڈا لا تھا۔ خادموں نے یو آس کو اس کے اپنے بستر پر ہی مار ڈا لا۔یو آس کے مرنے کے بعد لوگو ں نے اسے داؤد کے شہر میں دفنایا۔ لیکن لوگو ں نے اسے اس جگہ پر نہیں دفن کیا جہاں بادشا ہ دفنائے جا تے تھے۔

26 جن خادمو ں نے یو آس کے خلاف منصوبہ بنایا وہ یہ ہیں : زبد اور یہوزبد۔ زبد کی ماں کا نام سماعت تھا۔ سماعت عمون کی رہنے وا لی تھی۔ اور یہوزید کی ماں کانام سمرتیت تھا۔ سمر تیت موآب کی تھی۔ 27 یو آس کے بیٹوں کا قصّہ اس کے خلاف بڑی پیشین گوئیاں اور اس نے کس طرح خدا کے گھر کو دوبارہ بنایا یہ سلاطین کی تبصرہ نامی کتاب میں لکھا ہے۔امصیاہ اس کے بعد نیا بادشا ہ ہوا۔امصیاہ یو آس کا بیٹا تھا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International