Beginning
میکا یاہ کا بادشا ہ اخی اب کو انتباہ کرنا
18 یہوسفط کے پاس دولت اور عزت تھی۔ اس نے بادشاہ اخی اب کے ساتھ شادی [a] کے ذریعہ ایک معاہدہ کیا۔ 2 چند سال بعد سامریہ شہر میں یہوسفط اخی اب سے ملنے گیا۔ اخی اب نے یہوسفط کے لئے بہت سی بھیڑیں اور گائیوں کی قربانی دی۔ اخی اب نے یہوسفط کو جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کرنے کے لئے اکسایا۔ 3 اخی اب نے یہوسفط سے کہا، “کیا تم میرے ساتھ رامات جِلعاد پر حملہ کرو گے ؟ ” اخی اب اسرائیل کا بادشاہ تھا اور یہو سفط یہوداہ کا بادشاہ تھا۔ یہو سفط نے اخی اب کو جواب دیا ، “میں تمہاری طرح ہوں اور میرے لوگ تمہارے لوگوں کی طرح ہیں۔ ہم تمہارے ساتھ جنگ میں شامل ہونگے۔” 4 یہو سفط نے اخی اب سے کہا ، “آؤ ہم پہلے خدا وند سے پیغام حاصل کریں۔”
5 اس لئے اخی اب نے ۴۰۰ نبیوں کو جمع کیا۔ اخی اب نے ان سے کہا ، “کیا ہمیں رامات جِلعاد کے خلاف جنگ کے لئے جانا چاہئے یا نہیں؟ ”نبیوں نے اخی اب سے کہا ، “جاؤ خدا تمہیں رامات جِلعاد کو شکست دینے دیگا۔” 6 لیکن یہو سفط نے کہا ، “کیا یہاں کو ئی خدا وند کا نبی ہے ؟ ہم لوگ نبیوں میں سے ایک نبی کے ذریعہ خدا وند سے پو چھنا چاہتے ہیں۔” 7 تب بادشاہ اخی اب نے یہو سفط سے کہا ، “یہاں پر ابھی بھی ایک آدمی ہے ہم اس کے ذریعہ سے خدا وند سے پو چھ سکتے ہیں۔ لیکن میں اس آدمی سے نفرت کرتا ہوں کیوں کہ اس نے کبھی میرے بارے میں خدا وند سے کو ئی اچھا پیغام نہیں دیا۔ اس نے میرے بارے میں ہمیشہ ہی برا پیغام دیا۔ اس آدمی کا نام میکا یاہ ہے یہ املہ کا بیٹا ہے۔” لیکن یہو سفط نے کہا ، “اخی اب تمہیں ایسا نہیں کہنا چاہئے۔” 8 تب اسرائیل کا بادشاہ اخی اب نے اپنے عہدیداروں میں سے ایک کو بلایا اور کہا ، “جاؤ اور املہ کے بیٹے میکا یاہ کو یہاں جلدی لاؤ۔” 9 اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہو سفط اپنے شاہی لباس پہنے ہو ئے تھے۔ وہ اپنے کھلیا نوں میں اپنے تختوں پر سامریہ شہر کے پھا ٹک کے سامنے بیٹھے تھے۔ وہ ۴۰۰ نبی دونوں بادشاہوں کے سامنے پیشین گوئی کر رہے تھے۔ 10 صدقیاہ کنعانہ نامی شخص کا بیٹا تھا۔ صدقیاہ نے لو ہے کی کچھ سینگیں بنائیں۔ صدقیاہ نے کہا ، “وہ یہی ہے جو خدا وند کہتا ہے : ’تم لوگ لوہے کی سینگوں کا استعمال اس وقت تک ارامی لوگوں کے گھو نپنے کے لئے کرو گے جب تک وہ تباہ نہ ہو جائیں۔‘” 11 تمام نبیوں نے یہی بات کہی ، انہوں نے کہا ، “رامات جِلعاد کے شہر کو جاؤ تم لوگ کامیاب ہو گے اور جیت جاؤ گے۔ خدا وند بادشاہ کو ارامی لوگوں کو شکست دینے دیگا۔” 12 جو خبر رساں میکا یاہ کے پاس اسے لینے گئے تھے اس نے اس کو کہا ، “اے میکا یاہ سنو! تمام نبی وہی بات کہتے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کامیاب ہوگا۔ اس لئے تم وہی کہو جو وہ کہہ رہے ہیں۔ تم بھی ایک خوشخبری دو۔” 13 لیکن میکا یاہ نے جواب دیا ، “خدا وند کی حیات کی قسم میں وہی کہوں گا جو میرا خدا کہتا ہے۔” 14 تب میکا یاہ بادشاہ اخی اب کے پاس آیا۔ بادشاہ نے اس سے کہا ، “میکا یاہ ! کیا ہمیں جنگ کر نے کے لئے جِلعاد کے رامات شہر کو جانا چاہئے یا نہیں ؟ ” میکا یاہ نے کہا ، “جاؤ اور حملہ کرو خدا وند تمہیں ان لوگوں کو شکست دینے دیگا۔” 15 بادشاہ اخی اب نے میکا یاہ سے کہا ، “کئی بار میں نے تم سے وعدہ کرنے کے لئے کہا کہ خدا وند کے نام پر صرف سچ کہو۔” 16 تب میکا یاہ نے کہا ، “میں نے دیکھا تمام بنی اسرائیل پہاڑوں پر پھیلے ہوئے ہیں۔ وہ بغیر چرواہوں کے بھیڑوں کی طرح تھے۔ خدا وند نے کہا ، “ان کا کو ئی قائد نہیں ہے۔ ہر ایک آدمی کو سلامتی سے گھر واپس جانے دو۔” 17 اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے یہو سفط سے کہا ، “میں نے کہا تھا کہ میکا یاہ میرے لئے خدا وند سے اچھا پیغام نہیں پائے گا وہ میرے لئے صرف برا پیغام رکھتا ہے۔” 18 میکا یاہ نے کہا ، “خدا وند کے پیغام کو سنو : میں نے دیکھا خدا وند اپنے تخت پر بیٹھا ہے جنت کی تمام فوجیں اس کے اطراف کھڑی ہیں کچھ اسکے دائیں جانب اور کچھ بائیں جانب۔ 19 خدا وند نے کہا ، ’اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو کون دھو کہ دیگا ، جس سے وہ جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کرے اور وہ وہاں مار دیا جائے ؟‘ خدا وند کے چاروں طرف کھڑے مختلف لوگوں نے مختلف جوابات دیئے۔ 20 تب ایک روح آئی اور وہ خدا وند کے سامنے کھڑی ہو ئی اس روح نے کہا ، ’ میں اخی اب کو دھو کہ دونگی۔‘ خدا وند نے روح سے پو چھا ، “کیسے ؟ ” 21 اس روح نے جواب دیا ، ’میں باہر آؤنگی اور اخی اب کے نبیوں کے منھ میں جھوٹ بولنے والی روح بنوں گی۔‘ اور خدا وند نے کہا ، ’ تمہیں اخی اب کو دھو کہ دینے میں کامیابی ملے گی اس لئے جاؤ اور یہ کرو۔‘ 22 “ اخی اب ! اب غور کر خدا وند نے تمہارے نبیوں کے منھ میں جھو ٹ بولنے والی روح ڈا لی۔ وہ خدا وند ہی ہے جو تمہارے لئے بری خبر دیتا ہے۔” 23 تب صدقیاہ بن کنعنہ میکا یاہ کے پاس گیا اور اس کے منہ پر مارا۔ صدقیاہ نے کہا ، “جب خدا وند کی روح میرے پاس تجھ سے بات کرنے گئی تو کس طرح سے گئی ؟ ” 24 میکایاہ نے جواب دیا ، “صدقیاہ تم اس دن اس کو جان جاؤ گے جب تم ایک اندرونی کمرے میں چھپنے آؤ گے۔” 25 بادشاہ اخی اب نے کہا ، “میکا یاہ کو لے لو اور اسے شہر کے گور نر امون کے اور بادشاہ کے بیٹے یو آس کے پاس بھیج دو۔ 26 امون اور یوآس سے کہو کہ بادشاہ یہ کہتا ہے کہ میکا یاہ کو قید میں رکھو۔ اس کو کھا نے کے لئے سوائے روٹی اور پانی کے کچھ اور نہ دو جب تک میں جنگ سے واپس نہ آؤں۔” 27 میکا یاہ نے جواب دیا ، “اخی اب اگر تم جنگ سے سلامتی سے لوٹ آتے ہو تو سمجھ لینا خدا وند نے میرے ذریعہ نہیں کہا۔ تم سب لوگ میرے الفاظ سنو اور یاد رکھو۔”
اخی اب جِلعاد کے رامات میں مارا جا تا ہے
28 اس لئے اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کیا۔ 29 اس لئے کہ بادشاہ اخی اب نے یہوسفط سے کہا، “میں جنگ میں جانے سے پہلے اپنی شکل بدل لوں گا لیکن تم اپنے شاہی لباس ہی کو پہنے رہنا۔” اس لئے اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے اپنی شکل بدل لی اور دونوں بادشاہ جنگ میں گئے۔ 30 ارام کے بادشا ہ نے اپنی رتھوں کے رتھ بانوں کو حکم دیا اور اس نے ان کو کہا، “کو ئی بھی آدمی چا ہے بڑا ہو یا چھو ٹا اس سے جنگ نہ کرو لیکن صرف اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے جنگ کرو۔ ” 31 اب رتھ بانوں نے یہوسفط کو دیکھا انہو ں نے سوچا ، “وہی اسرائیل کا بادشا ہ ا خی اب ہے !” وہ یہوسفط پر حملہ کرنے کے لئے اس کی طرف پلٹے لیکن یہوسفط نے پُکارا اور خداوند نے اس کی مدد کی۔خدا نے رتھوں کے سپہ سالارو ں کو یہوسفط کے سامنے سے موڑدیا۔ 32 جب انہوں نے سمجھا کہ یہوسفط اسرائیل کا بادشا ہ نہیں ہے انہوں نے اس کا پیچھا کر نا چھوڑدیا۔
33 لیکن ایک فو جی کا بغیر کسی ارادے کے اس کی کمان سے تیر نکل گیا اور وہ تیر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو لگا۔ یہ تیر اخی اب کے زرہ بکتر کے کھلے حصّے میں لگا۔اخی اب نے رتھ بان سے کہا ، “پلٹ جا ؤ اور مجھے جنگ سے باہر لے چلو میں زخمی ہوں۔” 34 اس دن جنگ بُری طرح لڑی گئی۔اخی اب نے ا رامیوں کا سامنا کرتے ہو ئے شام تک خود کو اپنی رتھ میں سنبھالے رکھا۔تب اخی اب سورج غروب ہو نے پر مر گیا۔
19 یہوسفط یہوداہ کا بادشا ہ یروشلم اپنے گھر سلامتی سے واپس ہوا۔ 2 یا ہو سیر یہوسفط سے ملنے باہر آیا۔ یا ہو کے باپ کا نام حنانی تھا۔یاہو نے بادشا ہ یہوسفط سے کہا ، “تم نے بُرے لوگوں کی مدد کیوں کی ؟ تم ان لوگوں سے کیوں محبت کرتے ہو جو خداوند سے نفرت کرتے ہیں ؟ یہی وجہ ہے کہ خداوند تم پر غصّہ ہے۔ 3 لیکن تمہا ری زندگی میں کچھ اچھی باتیں بھی ہیں۔تم نے آشیرہ کے ستون کو اس ملک سے ہٹایا اور تم نے اپنے دِل میں خدا کے راستے پر چلنے کا ارادہ کیا۔”
یہوسفط منصفوں کوچُنتا ہے
4 وہ بیر سبع شہر سے افرائیم کے پہاڑی ملکوں تک گیا اور تمام لوگوں سے ملا اور انہیں خداوند کے پاس واپس لا یا جس کی تعمیل ان کے آباء واجداد کرتے تھے۔ 5 یہوسفط نے یہوداہ میں منصفوں کو چُنا تا کہ وہ یہودا ہ کے ہر ایک قلعہ دار شہر میں رہ سکیں۔ 6 یہوسفط نے ان منصفوں سے کہا ، “جو کچھ بھی تم کرو اس میں ہوشیار رہو کیونکہ تم لوگوں کے لئے انصاف نہیں کر رہے ہو بلکہ خداوند کے لئے کر رہے ہو جب تم انصاف کرو گے تو خداوند تمہا رے ساتھ ہو گا۔ 7 تم میں سے ہر ایک کو اب خداوند سے ڈرنا چا ہئے۔ جو کرو اس میں چوکنّے رہو۔کیوں کہ ہمارا خداوند خدا انصاف پر ور ہے۔ وہ کسی آدمی کو انفرادی طور پر دوسرے آدمی سے زیادہ ترجیح نہیں دیتا اور وہ اپنا فیصلہ بدلنے کے لئے رشوت نہیں لیتا۔” 8 اور یروشلم میں یہوسفط نے لاوی لوگوں، کا ہنوں اور اسرائیل کے خاندانی قائدین کو منصف چُنا۔ ان لوگو ں کو خداوند کے قانون کے مطابق یروشلم کے لوگوں کے مسائل کو سلجھانا پڑتا تھا۔ اور وہ لوگ یروشلم میں بس گئے تھے۔ 9 یہوسفط نے ا ن کو ہدایت دی۔ یہوسفط نے کہا ، “تمہیں اپنے دل وجان سے کام کرنا چا ہئے۔ تمہیں ضرور خداوند سے ڈرنا چا ہئے۔ 10 تمہا رے پاس قتل ، قانون کی خلاف ورزی ، احکام ، اُصول یا کو ئی دوسرے قانون کے متعلق مقدمے رہیں گے۔ یہ تمام معاملات شہرو ں میں رہنے وا لے تمہا رے بھا ئیو ں کے پاس آئیں گے۔ان تمام معاملوں میں لوگوں کو اس بات کی تاکید کرو کہ وہ لوگ خداوند کے خلاف گناہ نہ کریں۔ اگر تم بھروسہ کے ساتھ خداوند کی خدمت نہیں کرتے ہو تو تم خداوند کے غصّہ کو اپنے اور اپنے بھا ئیو ں پر لانے کا سبب بنوگے۔ایسا کرو تب تم قصور وار نہیں ہوگے۔ 11 اماریہ اہم کا ہن ہے وہ خداوند کی تمام چیزوں میں تمہا رے اوپر رہے گا۔اور تمہا رے بادشاہ زبدیا ہ بن اسمٰعیل تمہا رے اوپر ہوگا۔زبدیاہ یہودا ہ کے خاندانی گروہ کا قائد ہے۔لاوی لوگ ایک افسر کی طرح تمہا ری مدد کریں گے۔جو کچھ کرو اس میں باہمت رہو۔خداوند ان لوگوں کے سا تھ ہو جو نیک کام کرتا ہو!”
یہوسفط جنگ کا سامنا کرتا ہے
20 کچھ عرصے بعد موآبی ، عمّونی اور کچھ میونی لوگوں نے یہو سفط سے جنگ شروع کر نے کے لئے آئے۔ 2 کچھ لوگوں نے آکر یہو سفط سے کہا ، “تمہارے خلاف ارام سے ایک بڑی فوج آرہی ہے۔ وہ مردہ سمندر کے دوسری طرف سے آرہی ہیں۔ وہ حصاصون تمر میں پہلے سے ہیں۔” ( حصاصون تمر کو عین جدی بھی کہا جا تا ہے۔) 3 یہو سفط ڈر گیا اور اس نے خدا وند سے پو چھنے کا فیصلہ کیا کہ کیا کرنا چاہئے۔ اس نے یہوداہ میں ہر ایک کے لئے روزہ کا اعلان کیا۔ 4 یہوداہ کے لوگ ایک ساتھ خدا وند سے مدد مانگنے آئے۔ وہ خدا وند سے مدد مانگ نے یہوداہ کے تمام شہروں سے آئے۔
5 یہوسفط خدا وند کی ہیکل میں نئے آنگن کے سامنے تھا وہ یہوداہ سے آئے ہوئے لوگوں کی مجلس میں کھڑا ہوا۔ 6 اس نے کہا ، “اے ہمارے آبا ؤ اجدادا کے خدا وند خدا تو جنّت میں خدا ہے ! تو سبھی سلطنتوں میں تو سبھی قو موں پر حکو مت کرتا ہے ! تو اقتدار اور طا قت رکھتا ہے ! کو ئی آدمی تیرے خلاف نہیں کھڑا ہو سکتا ! 7 تو ہمارا خدا ہے ! تو نے اس مملکت میں رہنے والوں کو اسے چھو ڑنے پر مجبور کیا یہ تو نے اپنے بنی اسرائیلیوں کے سامنے کیا تو نے یہ زمین ہمیشہ کے لئے ابراہیم کی نسلوں کو دی ہے۔ ابراہیم تیرا دوست تھا۔ 8 ابراہیم کی نسل اس ملک میں رہتی تھی اور انہوں نے تیرا ایک گھر تیرے نام پر بنا یا۔ 9 انہوں نے کہا ، “اگر ہم لوگوں پر آفتیں آئیں گی جیسے تلوار ، سزائیں ، بیماری یا قحط تو ہم اس گھر کے سامنے کھڑے ہونگے اور تمہارے سامنے ہوں گے۔ ہم تم کو پکاریں گے جب ہم مصیبت میں ہوں گے پھر تم ہماری سن کر ہمیں بچاؤ گے۔”
10 لیکن اب یہاں عمّون ، موآب اور شعیر پہا ڑی کے لو گ چڑھ آئے ہیں۔ تو نے بنی اسرائیلیوں کو اس وقت ان کی زمین میں نہیں جانے دیا جب بنی اسرائیل مصر سے آئے۔ اس لئے بنی اسرائیل پلٹ گئے تھے اور ان لوگوں نے ان کو تباہ نہیں کیا تھا۔ 11 لیکن دیکھو وہ لوگ ہمیں ان لوگوں کو تباہ کر نے کا کیسا صلہ دے رہے ہیں۔ وہ لوگ ہمیں تیری میراث سے با ہر نکالنا چاہتے ہیں۔ یہ زمین تو نے ہمیں دی ہے۔ 12 ہمارے خدا ان لوگوں کو سزا دے۔ ہم لوگ اس بڑی فوج کے خلاف کو ئی طاقت نہیں رکھتے جو ہمارے خلاف آرہی ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا کر نا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم تجھ سے مدد کی امید کر تے ہیں۔”
13 یہوداہ کے تمام لوگ خدا وند کے سامنے اپنے بچّوں ، بیویوں اور اولادوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 14 تب خدا وند کی روح یحزی ایل پر آئی۔ یحزی ایل زکریاہ کا بیٹا تھا۔ زکریاہ بنایاہ کا بیٹا تھا۔ بنا یاہ یعی ایل کا بیٹا تھا۔ اور یعی ایل متنیاہ کا بیٹا تھا۔ یحزی ایل لاوی تھا اور آسف کی نسل سے تھا۔ مجلس کے درمیان ، 15 یحزی ایل نے کہا ، “بادشاہ یہو سفط ، یہوداہ اور یروشلم میں رہنے والے لوگو! میری بات سنو ! خدا وند تم سے کہتا ہے ، ’ تم اس بڑی فوج سے نہ ڈرو کیوں کہ اصل میں یہ جنگ تمہاری نہیں خدا کی جنگ ہے۔ 16 کل تم وہاں جاؤ اور ان لوگوں سے لڑو۔ وہ صیص کے درّوں سے آئیں گے۔ تم انہیں وادی کے آخری حصہ میں یرویل کے ریگستان کے دوسری جانب پاؤ گے۔ 17 اس جنگ میں تمہیں لڑ نے کی ضرورت نہیں اپنی جگہوں پر مضبوطی سے کھڑے رہو۔ تم دیکھو گے کہ خدا وند تمہیں بچائے گا۔ یہوداہ اور یروشلم ڈ رو مت فکر نہ کرو۔ خدا وند تمہارے ساتھ ہے اِس لئے کل ان لوگوں کے خلاف باہر جاؤ۔”‘
18 یہو سفط بہت تعظیم سے جھکا اس کا چہرہ زمین پر ٹک گیا۔ اور تمام یہوداہ اور یروشلم کے رہنے والے لوگ خدا وند کے سامنے گِر گئے اور وہ سب خدا وند کی عبادت کئے۔ 19 قہات خاندانی گروہ کے لا وی اور قورا خاندان خدا وند اسرائیل کے خدا کی حمد کر نے کے لئے کھڑے تھے۔ اُنکی آوازیں بلند تھیں جب انہوں نے خدا وند کی حمد کی۔
20 یہو سفط کی فوج صبح سویرے تقوع کے ریگستان میں گئی۔ جب وہ آگے بڑھنا شروع کئے یہو سفط کھڑا ہوا اور کہا ، “تم یہوداہ اور یروشلم کے لوگو میری بات سنو! اپنے خدا وند خدا میں ایمان رکھو پھر تم مضبوطی سے کھڑے رہو گے خدا وند کے نبیوں میں ایما ن رکھو تم کامیاب ہو گے !”
21 یہو سفط نے لوگوں سے صلاح و مشورہ کیا پھر اس نے لوگوں کو اپنے مقدس لباس میں خدا وند کا گیت گانے اور خدا وند کی حمد کر نے کے لئے مقرر کیا۔ وہ فوج کے سامنے باہر گئے اور خدا وند کی حمد کئے اور انہوں نے گانا گایا :
“خدا وند کا شکر ادا کرو کیوں کہ
اس کی سچی محبت ہمیشہ رہتی ہے۔”
22 جیسے ہی ان لوگوں نے حمد گاکر خدا کی تعریف شروع کی خدا وند نے عمّونی ، موآبی اور شعیر کے پہا ڑی لوگوں پر اچانک اور خفیہ حملہ کر وایا۔ یہ وہ لوگ تھے جو یہوداہ پر حملہ کر نے آئے تھے۔ وہ لوگ خود پٹ گئے۔ 23 عمّو نی اور موآبی لوگوں نے شعیر پہا ڑی سے آئے لوگوں کے خلاف جنگ شروع کی۔ عمّونی اور موآبی لوگوں نے شعیر پہا ڑی سے آئے لوگوں کو مار ڈا لا اور تباہ کر دیا۔ جب وہ شعیر لوگوں کو ما رچکے تو انہوں نے ایک دوسرے کو مار ڈالا۔
24 یہوداہ کے لوگ ریگستان میں نقطہٴ دید پر آئے۔ انہوں نے دشمن کی بڑی فوج کو تلاش کیا لیکن انہوں نے زمین پر صرف مرے ہوئے لوگوں کی لاشیں دیکھیں۔ کو ئی آدمی زندہ بھاگ نہیں پایا تھا۔ 25 یہو سفط اور اسکی فوج ان لاشوں سے قیمتی چیزیں لینے آئے۔ انہیں کثرت سے دولت ، کپڑے ،کئی ساز و سامان اور قیمتی چیزیں ملیں۔ یہو سفط اور اسکی فوج نے اپنے لئے وہ چیزیں لے لیں۔ وہ لوگ چیزیں اس وقت تک لوٹتے رہے جب وہ اور نہیں لے جا سکتے تھے۔ ان لاشوں سے قیمتی چیزیں جمع کر نے میں تین دن لگے کیوں کہ وہ بہت ہی زیادہ تھے۔ 26 چوتھے دن یہو سفط اور اس کی فوج ’برا کاہ کی وادی ‘ میں ملے۔ کیوں کہ وہاں انہوں نے خدا وند کی حمد کی اس لئے آج تک یہ جگہ ’ براکاہ کی وادی‘ سے جانا جاتا ہے۔
27 تب یہو سفط ، یہوداہ اور یروشلم کے سب آدمیوں کو یروشلم واپس لے آئے۔ وہ لوگ خوشی خوشی واپس آئے۔ خدا وند نے انہیں بہت خوشی عطا کی۔ کیوں کہ انکے دشمنوں کو شکست ہوئی تھی۔ 28 وہ یروشلم میں بربط ، سِتار اور بگل کے ساتھ آئے اور خدا وند کی ہیکل میں گئے۔
29 تمام ملکوں کی بادشاہ خدا وند سے ڈرے ہوئے تھے کیوں کہ انہوں نے سُنا کہ خدا وند اسرائیل کے دشمنوں سے لڑا ہے۔ 30 یہی وجہ ہے کہ یہو سفط کی بادشاہت میں امن رہا۔ یہو سفط کے خدا نے اسے چاروں طرف سے امن دیا۔
یہو سفط کی بادشاہت کا خاتمہ
31 یہو سفط نے یہوداہ کے ملک پر بادشاہت کی۔ یہو سفط نے جب بادشاہت شروع کی۔ تو وہ ۳۵ سال کا تھا اور اس نے ۲۵ سال یروشلم میں بادشاہت کی۔ اس کی ماں کا نام عروبہ تھا۔ عروبہ سلحی کی بیٹی تھی۔ 32 یہو سفط اپنے باپ آسا کی طرح سچے راستے پر رہا۔ یہو سفط آسا کے راستے پر چلنے سے نہیں بھٹکا۔ یہو سفط خدا وند کی نظروں میں صحیح رہا۔ 33 لیکن اعلیٰ جگہوں کو نہیں ہٹا یا اور لوگوں کے دل انکے آباؤ اجداد کے راستوں پر چلنے سے نہیں ہٹے۔
34 دوسری باتیں جو یہو سفط نے شروع سے آخر تک کیں حنونی کے بیٹے یا ہو کے دفتری ریکا رڈ میں لکھی ہوئی ہیں۔ یہ باتیں نقل کرکے تاریخ سلاطین اسرائیل نامی کتاب میں لکھی گئیں۔
35 بعد میں یہوداہ کے بادشاہ یہو سفط اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ اخزیاہ نے برائی کی۔ 36 یہو سفط نے اخزیاہ کے ساتھ ملکر تر سیس شہر جانے کے لئے جہازوں کو بنایا۔ انہوں نے جہازوں کو عصیون جابر شہر میں بنایا۔ 37 تب الیعزر نے یہو سفط کے خلاف نبوّت کی۔ الیعزر کے باپ کا نام دو دا واہو تھا۔ الیعزر مریسہ شہر کا تھا۔ اس نے کہا ، “یہو سفط تم اخزیاہ کے ساتھ شامل ہوئے اس لئے خدا وند تمہارے کاموں کو تباہ کر دیگا۔” جہاز ٹوٹ گئے یہو سفط اور اخزیاہ انہیں ترسیس شہر کو نہ بھیج سکے۔
©2014 Bible League International