Beginning
یہوداہ کا بادشاہ ابیاہ
13 جب بادشا ہ یربعام اسرائیل کے بادشا ہ کے طور پر اٹھارویں سال میں تھا [a] ابیاہ یہودا ہ کا نیا بادشا ہ ہوا۔ 2 ابیاہ یروشلم میں تین سال کے لئے بادشا ہ تھا۔ ابیاہ کی ماں میکایاہ تھی۔ میکایاہ اوری ایل کی بیٹی تھی۔ اوری ایل جبعہ شہر کا تھا۔ یُر بعام اور ابیاہ کے درمیان جنگ ہو ئی۔ 3 ابیاہ کی فوج میں بہادر سپاہی تھے۔ ابیاہ نے فوج کو جنگ میں شامل کیا۔ یُربعام کی فوج میں ۰۰۰, ۸۰ بہادر سپا ہی تھے۔یُر بعام ابیاہ سے جنگ کے لئے تیار تھا۔ 4 تب ابیاہ صمریم کی پہاڑی پر جو افرائیم کی پہاڑی ملک میں ہے کھڑا تھا۔ ابیاہ نے کہا ، “یربعام اور تما م اسرائیلی میری بات سُنو! 5 تمہیں معلوم ہو نا چا ہئے کہ خداوند اسرائیل کے خدا نے داؤد اور اس کی اولاد کو اسرائیل کا بادشا ہ ہو نے کا اختیار ہمیشہ کے لئے دیا ہے۔ خدا نے داؤد کو یہ اختیار نمک کے معاہدہ [b] کے ساتھ دیا تھا۔ 6 لیکن یربعام اپنے آقا کے خلاف ہوا یربعام نباط کا بیٹا تھا داؤد کے بیٹے سلیمان کے عہدیداروں میں سے ایک تھا۔ 7 تب نِکّمے اور بُرے آدمی یربعام کے دوست ہو ئے اور پھر یربعام اور وہ بُرے آدمی سلیمان کے بیٹے رحبعام کے خلاف ہو گئے۔ رحبعام نوجوان تھا اور اسے تجربہ نہیں تھا ا سلئے رحبعام یربعام اور اس کے بُرے دوستوں کو روک نہ سکا۔
8 “تم لوگوں نے خدا وند کی بادشا ہت کو شکست دینے کا فیصلہ کیا ہے وہ بادشا ہت جس پر داؤد کے بیٹو ں نے حکومت کی ہے۔ تم لوگو ں کی تعداد بہت ہے اور یربعام کا تمہا رے لئے بنایا گیا سونے کا بچھڑا تمہا را“ خداوند” ہے۔ 9 تم لوگوں نے ہارون کی نسل کو خدا وند کے کاہنوں کو اور لاوی لوگوں کو باہر نکال دیا ہے۔ پھر تم اپنے کاہنوں کو چُن لئے اسی طرح جس طرح دوسری قوموں نے زمین پر کیا اور اب کو ئی شخص جو ایک جوان بیل اور سات مینڈھے لا ئے گا وہ اُن “جھو ٹے خدا ؤں ” کی خدمت کر نے والا کاہن بن سکتا ہے۔ 10 لیکن جہاں تک ہم لوگوں کی بات ہے تو خدا وند ہمارا خدا ہے۔ ہم یہوداہ کے لوگوں نے خدا کی اطاعت سے انکار نہیں کیا ہم نے اسے نہیں چھو ڑا۔ کا ہن جو خدا وند کی خدمت کرتے ہیں ہارون کے بیٹے ہیں اور لاوی لوگ کاہنوں کی مدد کرتے ہیں جو خدا وند کی خدمت کرتے ہیں۔ 11 وہ جلانے کی قربانی اور خوشبو دار مصالحہ جات جلا کر خدا وند کو ہر صبح و شام پیش کرتے ہیں۔ وہ ہیکل کی خاص میز پر روٹیاں قطاروں میں رکھتے ہیں اور سو نے کے چراغ دانوں پر رکھے ہو ئے چراغوں کی دیکھ بھال کر تے ہیں تا کہ ہر شام کو وہ روشنی کے ساتھ جلے۔ ہم لوگ خدا وند اپنے خدا کی خدمت لگن کے ساتھ کر تے ہیں لیکن تم لوگوں نے اس کو چھو ڑ دیا ہے۔ 12 خدا وند یقیناً ہم لوگوں کے ساتھ ہے وہ ہمارا حاکم ہے اور انکے کاہن ہمارے ساتھ ہیں۔ خدا کے کاہن تمہیں جگانے کے لئے اور تمہیں اس کے پاس آنے کے لئے بگل بجا تے ہیں۔ اسرائیل کے لوگو اپنے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے خلاف مت لڑو۔ تم کامیاب نہیں ہو گے۔” 13 لیکن یربعام نے فوج کے ایک گروہ کو خاموشی سے خفیہ طور پر ابیاہ کی فوج کے پیچھے بھیجا۔ یُربعام کی فوج ابیاہ کی فوج کے سامنے تھی۔ یربعام کی فوج کے خفیہ فوجی ابیاہ کی فوج کے پیچھے تھے۔ 14 جب یہوداہ کے سپاہیوں نے یربعام کی فوج کو آگے اور پیچھے سے حملہ کرتے ہوئے دیکھا تو یہوداہ کے لوگوں نے خدا وند کو زور سے پکارا اور کاہنوں نے بِگل بجائے۔ 15 تب ابیاہ کی فوج کے لوگ چلائے۔ جب یہوداہ کے آدمی چلا ئے خدا نے یربعام کی فوج کو شکست دی۔ اسرائیل کے یربعام کی تمام فوج ابیاہ کی فوج کے ساتھ ہار گئی۔ 16 بنی اسرائیل یہوداہ کے لوگوں کے سامنے سے بھاگ گئے۔ خدا نے یہوداہ کی فوج کے ہاتھوں اسرائیل کی فوج کو شکست دلوائی۔ 17 ابیاہ کی فوج نے اسرائیل کی فوج کو بری طرح شکست دی اسرائیل کے ۰۰۰,۵۰۰ بہترین آدمی مارے گئے۔ 18 اس لئے بنی اسرائیلیوں کی شکست ہوئی اور یہوداہ کے لوگوں کو فتح ہوئی یہوداہ کی فوج جیت گئی کیوں کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا پر انحصار کئے تھے۔ 19 ابیاہ کی فوج نے یربعام کی فوج کا پیچھا کیا۔ ابیاہ کی فوج نے بیت ایل ، یسا نہ اور عفرون کے شہروں کو یربعام سے جیت لیا۔ انہوں نے ان شہروں کو اور اسکے قریبی چھو ٹے قریوں کو بھی لے لیا۔ 20 یُربعام دو بارہ کبھی طا قتور نہیں ہوا جب تک ابیاہ زندہ رہا۔ خدا وند نے یربعام کو مار ڈا لا۔ 21 لیکن ابیاہ طاقتور بن گیا۔ اس نے چودہ عورتوں سے شادی کی اور وہ بائیس بیٹوں اور سولہ بیٹیوں کا باپ تھا۔ 22 جو دوسری چیزیں ابیاہ نے کیں وہ تقریبو نبی کی کتاب میں لکھا ہے۔
14 ابیاہ نے اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ آرام کیا۔ لوگوں نے اس کو داؤد کے شہر میں دفنایا۔ تب ابیاہ کا بیٹا آسا ابیاہ کی جگہ نیا بادشاہ ہوا آسا کے زمانے میں ملک میں دس سال تک امن رہا۔
یہوداہ کا بادشاہ آسا
2 آسا نے خدا وند اپنے خدا کے لئے اچھے اور صحیح کام کئے۔ 3 آسا نے ان غیر ملکی قربان گاہوں کو ہٹا دیا جن کا استعمال مورتیوں کی پرستش کے لئے ہوتا تھا۔ آسا نے اعلیٰ جگہوں کو ہٹا دیا اور یادگار پتھروں کو تباہ کر دیا اور آسا نے آشیرہ کے ستون کو توڑ ڈا لا۔ 4 آسا نے یہوداہ کے لوگوں کے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے راستے پر چلنے کا حکم دیا اور آسا نے خدا وند کے احکام کی تعمیل کرنے کا حکم دیا۔ 5 آسا نے اعلیٰ جگہوں اور بخور کی قربان گاہوں کو یہوداہ کے شہروں سے ہٹا دیا۔ اس لئے جب آسا بادشاہ تھا تو مملکت میں امن تھا۔ 6 آسا نے یہوداہ میں امن کے زمانے میں شہروں کو طاقتور بنایا آسا نے ان برسوں میں کوئی جنگ نہیں کی۔ کیوں کہ خدا وند نے اسے امن عطا کیا تھا۔ 7 آسا نے یہوداہ کے لوگوں سے کہا ، “ہم ان شہروں کو اور اسکے اطراف دیواروں کو بنائیں۔ ہم مینار ، پھا ٹکیں اور پھا ٹکوں میں سلا خیں لگائیں۔ جب تک ہم اس ملک میں زندہ ہیں ہم یہ کریں۔ یہ ہمارا ملک ہے۔ کیوں کہ ہم خدا وند ہمارے خدا کے راستے پر چلے ہیں۔ اس نے ہمارے چاروں طرف ہمیں امن بخشا ہے۔”اس لئے انہوں نے یہ سب بنایا اور کامیاب ہوئے۔ 8 آسا کے پاس ۰۰۰, ۳۰۰ آدمیوں کی فوج یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھی اور ۰۰۰,۸۰ ۲ آدمی بنیمین کے خاندانی گروہ سے تھے۔ یہوداہ کے آدمی بڑی ڈھا لیں اور بر چھے لئے ہو ئے تھے۔ بنیمین کے آدمی چھوٹی ڈھالیں اور کمان لئے ہو ئے تھے وہ سب طاقتور اور ہمت وا لے تھے۔ 9 تب زارح آسا کی فوج کے خلاف آیا۔ زارح اتھوپیا کا تھا۔زارح کے پاس ۰۰۰,۰۰۰,۱ آدمی اور ۳۰۰ رتھ اس کی فوج میں تھے۔ زارح کی فوج مر یسہ کے شہر تک گئی۔ 10 آسا زارح کے خلاف لڑنے کے لئے گیا۔آسا کی فوج مریسہ کی صفاتہ کی وادی میں جنگ کے لئے تیار تھی۔ 11 آسا نے خداوند کو پکارا اور کہا، “خداوند تو ہی طاقتور لوگو ں کے خلاف کمزورلوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔ اے خداوند میرے خدا ہماری مدد کر ہم تجھ پر انحصا رکرتے ہیں۔ ہم تیرے نام پر اس بڑی فوج سے جنگ کر تے ہیں۔ اے خداوند تو ہمارا خدا ہے۔ اپنے خلاف کسی کو جیتنے نہ دے۔” 12 تب خداوند نے یہودا ہ کی طرف سے آسا کی فوج کا استعمال کوش کی فوج کو شکست دینے کے لئے کیا اور کوش کی فوج بھاگ کھڑی ہو ئی۔ 13 آسا کی فوج نے کوش کی فوج کا پیچھا مسلسل جرار شہر تک کیا۔ کوش کے لوگ اتنے زیادہ مارے گئے کہ وہ جنگ کرنے کے لئے ایک فوج کے طور پر پھر جمع نہ ہو سکے۔ آسا اور اس کی فوج نے دشمن سے دوسری قیمتی چیزیں لے لیں۔ 14 آ سا اور اس کی فوج نے جرار کے قریب تمام شہروں کو ہرا دیا۔ ان شہرو ں میں رہنے وا لے لو گ خداوند سے ڈرتے تھے۔ ان شہرو ں میں بے شمار قیمتی چیزیں تھیں۔ آسا کی فوجوں نے ان شہرو ں سے ان قیمتی چیزوں کو لے لیا۔ 15 آسا کی فوج نے ان خیموں پر بھی حملہ کیا جن میں چرواہے رہتے تھے۔ وہ ان کے مینڈھے اور اونٹ لے گئے تب آسا کی فوج یروشلم واپس گئی۔
آسا کی تبدیلیاں
15 خدا کی رُو ح عزریا ہ پر آئی۔ عزریاہ عودید کا بیٹا تھا۔ 2 عزریاہ آسا سے ملنے گیا۔ عزریاہ نے کہا ، “آسا اور تم یہودا ہ اور بنیمین کے لوگومیری بات سنو ! خداوند تمہا رے ساتھ ہے جب تک تم اس کے ساتھ ہو۔اگر تم خداوند کو تلاش کرو تو تم اسے پا ؤ گے لیکن اگر تم اسے چھوڑو تو وہ تمہیں چھوڑدے گا۔ 3 بہت عرصے تک اسرائیل بغیر سچے خدا اور بغیر تعلیم دینے وا لے کا ہن اور بغیر اصولوں کے تھا۔ 4 لیکن جب بنی اسرائیل مصیبت میں تھے ، تو وہ دوبارہ خداوند خدا کی طرف رجوع ہو ئے۔ وہ اسرائیل کا خدا ہے انہوں نے خداوند کی تلاش کی اور اسے پا یا۔ 5 اس مصیبت کے وقت میں کو ئی بھی آدمی سلامتی سے سفر نہیں کر سکتا تھا کیونکہ بہت زیادہ تشدد کی وجہ سے قوموں کے باشندے درہم بر ہم ہو گئے تھے۔ 6 ایک قوم دوسری قوم کو تباہ کرتی اور ایک شہر دوسرے شہر کو تباہ کرتا۔ ایسا ہو رہا تھا کیونکہ خدا نے ان کو ہر قسم کی مصیبت میں مبتلا کیا تھا۔ 7 لیکن آسا تم اوریہوداہ اور بنیمین کے لوگ طاقتور رہو کمزور نہ ر ہو۔ پست ہمت نہ بنو کیو ں کہ تمہیں اچھے کا موں کا صِلہ ملے گا۔” 8 آسا نے جب ان باتوں اور عودید نبی کے پیغام کو سُنا تو وہ بہت حوصلہ مند ہوا تب اس نے سارے یہودا ہ اور بنیمین کے ملک سے نفرت انگیز مورتیوں کو ہٹا دیا۔ اور اس نے افرائیم کے پہاڑی ملک میں اپنے قبضہ میں لا ئے گئے شہروں سے مورتیوں کو ہٹا دیا اور اس نے خداوند کی اس قربان گا ہ کی مرمت کی جو خداوند کی ہیکل کے پاس پیش دہلیز کے سامنے تھی۔ 9 تب آسا یہودا ہ اور بنیمین کے تمام لوگوں کو جمع کیا۔اس نے افرائیم منسی اور شمعون خاندانوں کو بھی جمع کیا جو اسرائیل کے ملک سے یہودا ہ کے ملک میں رہنے کیلئے آئے تھے۔ ان کی بہت بڑی تعداد یہودا ہ میں آئی۔ کیونکہ انہوں نے دیکھا کہ خداوند آسا کا خدا آسا کے ساتھ ہے۔
10 آسا اور وہ لوگ جو یروشلم میں پندرہویں سال کے تیسرے مہینے میں آسا کی حکومت میں جمع تھے۔ 11 اس وقت انہوں نے خداوند کو ۷۰۰ بیل اور ۰۰۰,۷ بھیڑیں اور بکریاں قربانی پیں کیں۔آسا کی فوج نے ان جانورو ں کو اور دوسری قیمتی چیزیں ان کے دشمنوں سے لیں۔ 12 تب انہوں نے آبا ؤ اجداد کے خداوند خدا کی خدمت پوری دل و جان سے کرنے کا ایک معاہدہ کیا۔ 13 کو ئی آدمی جو خداوند خدا کی خدمت سے انکار کرتا تھا ماردیا جا تا تھا۔ اس بات کی کو ئی اہمیت نہیں کہ وہ آدمی اہم تھا یا غیر اہم یا پھر وہ آدمی عورت تھی یا مرد۔ 14 تب آسا اور لوگوں نے خداوند سے حلف لیا۔ انہو ں نے زوردار آواز سے پکا را انہوں نے بِگل بجائے اور مینڈھوں کے سنگ پھونکے۔ 15 یہودا ہ کے لوگ حلف کے متعلق خوش تھے کیونکہ انہوں نے اپنے دِل سے وعدہ کیا تھا۔ شوق سے انہوں نے خدا کو تلاش کیا اور اس کو پا یا۔اس لئے خداوند نے سارے ملک میں امَن بحال کیا۔ 16 بادشا ہ آسا نے اس کی ماں معکہ کو رانی کے عہدے سے ہٹا دیا۔ آسانے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ اس نے آشیرہ کے لئے ایک خوفناک ستون بنایا تھا۔آسا نے اس ستون کو کاٹ دیا۔اور اسکے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دیئے اسنے ان چھوٹے ٹکڑو ں کو قدرون کی وادی میں جلادیا۔ 17 اعلیٰ جگہوں کو یہودا ہ سے نہیں ہٹایا گیا۔ لیکن آسا کا دِل زندگی بھر خداوند کا وفادار رہا۔ 18 آسا نے ان مقدس نذرانوں کو رکھا جنہیں اس نے اور اس کے باپ نے خداوند کی ہیکل میں پیش کئے تھے۔ وہ چیزیں چاندی اور سونے کی بنی تھیں۔ 19 آسا کی ۳۵ سالہ حکومت میں کو ئی جنگ نہیں ہو ئی۔
آسا کے آخری سال
16 آسا کا بطو ر بادشاہ کے ۳۶ ویں سال بعشا نے یہوداہ کے ملک پر حملہ کیا۔ بعشا اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ وہ رامہ شہر کو گیا اور اس کو ایک قلعہ بنایا۔ بعشا نے رامہ شہر کو یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس جانے اور اس کے پاس سے لوگوں کو آنے سے روکنے کے لئے استعمال کیا۔ 2 آسا نے خدا وند کی ہیکل کے گودام میں رکھے چاندی اور سونا کو لیا اور اس نے شاہی محل سے چاندی سونا لیا۔ تب آسا خبر رسانوں کو بن ہدد کے پاس بھیجا۔ بن ہدد ارام کا بادشاہ تھا اور وہ دمشق شہر میں رہتا تھا آسا کے پیغام میں کہا گیا : 3 “بن ہدد!میرے اور تمہارے درمیان ایک معاہدہ ہونے دو جس طرح تمہارے اور میرے باپ نے معاہدہ کیا تھا۔ دیکھو ! میں تمہیں چاندی اور سونا بھیج رہا ہوں اب اپنا معاہدہ اسرائیل کے بادشاہ بعش سے توڑ و۔ اس لئے وہ مجھے تنہا چھو ڑیگا اور مجھے پریشان نہیں کرے گا۔” 4 بن ہدد نے بادشاہ آسا کی بات منظور کر لی۔ بن ہدد نے اس کی فوجوں کے سپہ سالاروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کر نے بھیجا۔ ان سپہ سالاروں نے عیون ، دان اور ابیل مائم شہروں پر حملہ کیا۔ انہوں نے ملک نفتا لی کے ان تمام شہروں پر حملہ کیا جہاں خزانے رکھے ہوئے تھے۔ 5 بعشا نے اسرائیل کے شہروں پر حملے کی بات سُنی۔ اس لئے اس نے رامہ میں قلعہ بنانے کا کام روک دیا اور اپنا کام چھو ڑ دیا۔ 6 تب بادشاہ آسا نے یہوداہ کے تمام لوگوں کو جمع کیا وہ رامہ شہر کو گئے اور لکڑی اور پتھر اٹھا لائے جس کو بعشا نے قلعہ بنانے میں استعمال کیا تھا۔ آسا اور یہوداہ کے لوگوں نے پتھروں اور لکڑی کا استعمال جبعہ اور مضفا ہ شہروں کو مضبوط بنانے کے لئے کیا۔ 7 اس وقت حنانی نبی یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس آیا۔ حنانی نے اس سے کہا ، “آسا ، تم نے مدد کے لئے ارام کے بادشاہ پر انحصار کیا اور خدا وند اپنے خدا پر نہیں کیا تمہیں خدا وند پر بھروسہ کر نا چاہئے تھا۔ لیکن تم نے مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ نہ کیا۔ ارام کے بادشاہ کی فوج تمہارے پاس سے بھا گ گئی۔ 8 کوش ( اتھوپیا ) اور لیبی کے پاس بہت بڑی اور طا قتور فوج تھی۔ ان کے پاس کئی رتھ اور رتھ بان تھے۔ لیکن آسا تم نے بڑی اور طاقتور فوج کو شکست دینے میں مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ کئے اور خدا وند نے تمہیں ان کو شکست دینے دی۔ 9 خدا وند کی آنکھیں ساری زمین پر چاروں طرف ان لوگوں کو ڈھونڈتی رہتی ہیں جو انکا فرمانبردار ہے ، تا کہ وہ ان لوگوں کے ذریعہ اپنی قوت دکھا سکے۔ آسا ! تم نے بیوقوفی کی اس لئے اب سے آئندہ تم جنگیں لڑ تے رہو گے۔” 10 آسا حنانی پر اس بات کی وجہ سے غصہ ہوا جو اس نے کہا تھا۔ وہ غصہ سے اتنا پا گل ہوا کہ اس نے حنانی کو قید میں ڈا لا۔ آسا اس وقت کچھ لوگوں کے ساتھ ظلم و ستم کیا۔ 11 شروع سے آخر تک جو کچھ آسا نے کیا وہ “تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل ” میں لکھا ہوا ہے۔ 12 آسا کی بادشاہت کے انتالیسویں سال اس کے پیر بیماری سے متاثر ہو گئے اس کی بیماری بڑی خراب تھی لیکن اس نے مدد کے لئے خدا وند کی طرف نہ دیکھا آسا نے ڈاکٹروں سے مدد لی۔ 13 آسا اپنی بادشاہت کے اکتالیسویں سال مر گیا اور اس طرح آسا اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے۔ 14 لوگوں نے آسا کو اسکی اپنی قبر میں دفن کیا جو اس نے اپنے لئے شہر داؤد میں بنوائی تھی۔ لوگوں نے اس کو ایک بستر پر لٹا یا جس پر مختلف مصالحے اور مختلف قسم کے خوشبو دار عطر بھرا ہوا تھا۔ لوگوں نے آسا کی تعظیم کرنے کے لئے بڑی آگ جلا ئی۔ [c]
یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط
17 آسا کی جگہ یہو سفط یہوداہ کا نیا بادشاہ ہوا۔ یہو سفط آسا کا بیٹا تھا۔ یہو سفط نے یہوداہ کو طا قتور بنایا جس سے وہ اسرائیل کے خلاف لڑ سکتے تھے۔ 2 اس نے یہوداہ کے ان تمام شہروں میں فوج کے گروہ رکھے جسے قلعے بنا دیئے گئے تھے۔ یہو سفط نے یہوداہ کی ساری زمین اور افرائیم کے ان سبھی شہروں میں جسے اس کے باپ نے قبضہ کیا تھا سپا ہیوں کا گروہ تعینات کیا۔ 3 خداوند یہوسفط کے ساتھ تھا کیو ں کہ یہوسفط نے نوجوانی میں اچھے کام کئے جیسے اس کے آ با ؤ اجداد نے کئے تھے۔یہوسفط نے بعل کے بُت کی پرستش نہیں کی۔ 4 یہوسفط نے اس خدا کو تلاش کیا جس کی پرستش اس کے آبا ء واجداد کرتے تھے۔ اس نے خدا کے احکاما ت کی تعمیل کی۔ وہ ا س طرح نہیں رہا جس طرح اسرائیل کے دوسرے لوگ رہتے تھے۔ 5 خداوند نے یہوسفط کو یہوداہ کا طاقتور بادشا ہ بنایا یہوداہ کے تمام لوگ یہوسفط کیلئے نذرانہ لا ئے۔اس طرح یہوسفط کے پا س دولت اور عزت دونوں تھیں۔ 6 یہوسفط خداوند کے راستے پر چلا اور اس پر فخر کیا۔ اس نے اعلیٰ جگہوں اور آشیرہ کے ستون کو یہوداہ سے ہٹا دیا۔ 7 یہوسفط نے اس کے قائدین کو یہوداہ کے شہروں میں تعلیم (خدا کے احکامات کو ) دینے کے لئے بھیجا۔ یہ یہوسفط کی بادشا ہت کے تیسرے سال ہوا وہ قائدین بن خیل ، عبدیاہ ،زکریاہ،نتن ایل اور میکا یاہ تھے 8 یہوسفط نے لا ویوں کو بھی ان قائدین کے ساتھ بھیجا۔ یہ لاوی لوگ سمعیاہ ،زبدیاہ عسا ہل ،شیمیراموت ، یہوناتن ،ادونیاہ ،طوبیاہ اور طوب ادونیاہ تھے۔یہوسفط نے الیسمع اور یہورام کاہنوں کو بھی بھیجا۔ 9 وہ سب قائدین ، لاوی لوگوں اور کاہنوں نے یہوداہ میں لوگوں کو تعلیم دی۔ اس کے پاس“خداوند کی شریعت کی کتاب ” تھی۔ وہ یہوداہ کے تمام شہروں میں گئے اور لوگوں کو تعلیم دی۔ 10 یہودا ہ کے قریب کی قومیں خداوند سے ڈرتی تھیں۔ اس لئے انہوں نے یہوسفط کے خلاف جنگ شروع نہیں کی۔ 11 کچھ فلسطینی لوگ یہوسفط کے لئے تحفے لا ئے۔ وہ یہوسفط کے پاس چاندی بھی لا ئے کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ وہ بہت طاقتور بادشاہ ہے۔ کچھ عرب کے لوگ یہوسفط کے پاس ریوڑ لا ئے وہ ۷۰۰, ۷ مینڈھے اور ۷۰۰, ۷بکریا ں لا ئے۔
12 یہوسفط زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو تا گیا۔ اس نے ملک یہودا ہ میں قلعے اور گودام بنوا ئے۔ 13 اس نے بہت ساری رسدات ان شہروں کے گوداموں میں رکھا۔ اور یہوسفط نے یروشلم میں تربیت یافتہ سپا ہی رکھے۔ 14 ان سپا ہیوں کی تعداد ان کے خاندانی گروہوں کی فہرست میں ہے۔یروشلم میں ان سپاہیوں کی فہرست یہ ہے :
یہودا ہ کے خاندانی گروہ سے یہ جنرل تھے :
ادنا ۰۰۰, ۳۰۰ سپاہیوں کا جنرل تھا۔
15 یہوحنان ۰۰۰, ۲۸۰ سپاہیوں کا جنرل تھا۔
16 عمسیاہ ۰۰۰,۰۰۲ سپا ہیوں کا جنرل تھا۔ عمسیاہ زکری کا بیٹا تھا۔ عمسیاہ نے اپنے آپ کو خداوند کی خدمت کے لئے بخوشی پیش کیا۔
17 بنیمین کے خاندانی گروہ سے یہ جنرل تھے۔
الیدع کے پاس ۰۰۰,۲۰۰ سپا ہی تھے جو تیر کمان اور ڈھالیں استعمال کر تے تھے : الیدع بہت بہادر سپا ہی تھا۔
18 یہوزبد کے پاس۰۰۰, ۱۸۰ آدمی جنگ کے لئے تیار تھے۔
19 وہ تمام سپاہی یہوسفط کی خدمت کرتے تھے۔ بادشا ہ کے پاس سارے یہوداہ کے قلعوں میں اور بھی آدمی تھے۔
©2014 Bible League International