Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 23-25

لوگوں کا شریعت کو سننا

23 بادشاہ یوسیاہ نے یروشلم اور یہوداہ کے تمام قائدین سے کہا کہ اس سے آکر ملیں۔ پھر بادشاہ خدا وند کی ہیکل کو گیا۔ یہوداہ کے تمام لوگ اور جو لوگ یروشلم میں رہتے تھے اس کے ساتھ گئے۔ کاہن ، نبی اور تمام لوگ ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ تک اس کے ساتھ گئے۔ اور جو لوگ یروشلم میں رہتے تھے اس کے ساتھ گئے۔ تب اس نے معاہدہ کی کتاب کو پڑھا۔ یہ وہی شریعت کی کتاب تھی جو خدا وند کے گھر میں ملی تھی۔ یُوسیاہ نے کتاب پڑھی اس لئے تمام لوگ اس کو سن سکے۔

بادشاہ ستون کے پاس کھڑا رہا اور ایک معاہدہ خدا وند سے کیا۔ اس نے عہد کیا کہ وہ خدا وند کی باتوں پر عمل کرے گا اور اس کے احکام کی اطاعت کریگا۔ اور وہ معاہدہ اور اصول کی پابندی اپنے پورے دل و جان سے کرے گا۔ اس نے عہد کیا کہ وہ معاہدہ کی پابندی کرے گا۔ جو اس کتاب میں لکھا ہے۔ تمام لوگ کھڑے رہے یہ بتانے کے لئے بادشاہ کے معاہدہ کا ساتھ دیا ہے۔

تب بادشاہ نے اعلیٰ کاہن خلقیاہ اور دوسرے کاہنوں اور دروازوں کے محافظوں کو حکم دیا کہ خدا وند کی ہیکل سے تمام برتن اور حیزیں جو بعل آشیرہ اور آسمانی ستاروں کے اعزاز میں رکھے تھے باہر لے آئیں۔ تب یُوسیاہ نے ان چیزوں کو یروشلم کے باہر قدرون وادی کے کھیتوں میں جلادیا پھر اس نے راکھ کو بیت ایل سے لے آیا۔

یہوداہ کے بادشاہوں نے عام آدمیوں کو بطور کاہن خدمت کرنے کے لئے چنا تھا۔ یہ آدمی ہارون کے خاندان سے نہیں تھے۔ وہ جھو ٹے کاہن یہوداہ کے ہر شہر میں اور یروشلم کے اطراف شہروں میں اعلیٰ جگہوں پر بخور جلاتے۔ وہ بعل کی تعظیم کے لئے اور سورج ، چاند، کہکشاں ( ستاروں کی جھرمٹ ) اور جنت کے سبھی ستاروں کی تعظیم کے لئے لوبان جلاتے تھے۔ لیکن یُوسیاہ نے ان جھو ٹے کاہنوں کے کاموں کو روک دیا۔

یُوسیاہ نے آشیرہ کے ستون کو خدا وند کی ہیکل سے نکال دیا۔ اس نے آشیرہ کے ستون کو شہر کے باہر قدرون کی وادی میں لے گیا اور اس کو جلا دیا اور جلے ہوئے ٹکڑوں کی راکھ کو چور چور کرکے عام لوگوں کی قبروں پر پھیلا دیا۔ [a]

تب بادشاہ یوسیاہ نے مرد فاحشوں کے مکانات کو توڑ ڈا لا جو خدا وند کی ہیکل میں تھے۔ عورتیں بھی ان مکانات کو استعمال کرتی تھی اور چھوٹے خیموں کی چھت بنا کر جھو ٹی دیوی آشیرہ کی تعظیم کرتی تھیں۔

8-9 اس وقت کاہن قربانیوں کی نذر کو یروشلم میں نہیں لاتے اور ہیکل میں قربان گاہ پر پیش نہیں کرتے تھے۔ کاہن جو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کرتے تھے یہوداہ کے سبھی شہروں میں رہتے تھے بخور جلاتے اور وہ قربانی ان شہروں کے اعلیٰ جگہوں پر پیش کرتے تھے۔ وہ اعلیٰ جگہیں جِبعہ سے بیر سبع تک ہر جگہ تھیں۔ وہ کاہن انکی بغیر خمیری روٹیاں شہر کے معمولی لوگوں کے ساتھ کھا تے تھے بجائے کاہنوں کے لئے بنی خاص جگہ پر کھا نے کے جو کہ یروشلم میں ہیکل میں تھی۔ بادشاہ یُوسیاہ نے ان جگہوں کی بے حرمتی کی اور کاہنوں کو یروشلم لایا۔ وہ ان اعلیٰ جگہوں کو بھی تباہ کیا جو یشوع دروازہ کے بائیں جانب تھے۔ ( یشوع شہر کا صوبہ دار تھا۔)

10 تُوفت جو بنی ہنوم کی وادی میں تھی جہاں لوگ اپنے بچوں کو مارڈالتے اور انہیں قربان گاہ پر جلاکر جھو ٹے خدا وند مولک کی تعظیم کرتے۔ یُوسیاہ نے اس جگہ کی بے حرمتی کی تا کہ لوگ پھر اس کو دوبارہ استعمال نہ کرسکیں۔ 11 “ماضی میں یہوداہ کے بادشاہوں نے خدا وند کی ہیکل کے داخلی دروازہ کے قریب کچھ گھو ڑے اور رتھ رکھ کر چھو ڑے تھے۔ یہ ناتن ملک نامی اہم عہدیدار کے کمرہ کے قریب تھا۔ گھوڑے اور رتھ سورج دیوتا کی تعظیم کے لئے تھے۔ یوسیاہ نے گھوڑوں کو نکالا اور رتھ کو جلا دیا۔

12 ماضی میں یہودا ہ کے بادشا ہو ں نے اخی اب کی عمارت کی چھت پر قربانگا ہیں بنا ئی تھیں۔ بادشاہ منسی بھی خداوند کی ہیکل کے دو آنگن میں قربانگا ہیں بنا ئی تھیں۔ یوسیاہ نے اُن تمام قربان گا ہوں کو تباہ کردیا اور ان کے ٹوٹے ہو ئے ٹکڑوں کوقدرون کی وادی میں پھینک دیا۔

13 ماضی میں بادشا ہ سلیمان نے کچھ اعلیٰ جگہوں کو یروشلم کے قریب بربادی کی پہاڑی پر بنوایا تھا۔اعلیٰ جگہیں اس پہاڑی کے جنوبی سمت میں تھیں۔ بادشاہ سلیمان نے ان میں سے ایک جگہ عشتارات کی عبادت اور تعظیم کے لئے بنوا ئی تھی جو صیدون کے لوگوں کی عبادت کی بھیانک چیز تھی۔ بادشاہ سلیمان نے ایک اور اعلیٰ جگہ بھیانک چیز کموس کی تعظیم کے لئے بنوایا تھا جس کی موآبی لوگ عبادت کرتے تھے۔ بادشاہ سلیمان نے ایک اور اعلیٰ جگہ بھیانک چیز ملکوم کی تعظیم کے لئے بنوائی جس کی عمونی لوگ عبادت کرتے تھے۔ لیکن بادشاہ یوسیاہ نے وہ تمام عبادت کی جگہوں کی بے حرمتی کی۔ 14 بادشا، یوسیاہ نے تمام یادگار پتھروں کو اور آشیرہ ستون کو بھی توڑ دیا۔ پھر اس جگہ پر مردہ آدمیوں کی ہڈیوں کو پھیلا دیا۔

15 یُوسیاہ نے قربان گاہوں اور اعلیٰ جگہوں کو بیت ایل میں بھی توڑ ڈا لا۔ نباط کا بیٹا یُربعام نے اس قربان گاہ کو بنوایا تھا۔ یُربعام نے اسرائیل سے گناہ کروائے [b] یوسیاہ نے قربان گاہ اور اعلیٰ جگہ دونوں کو توڑ وادیا۔ وہ قربان گاہ کے پتھر کو توڑ کر گرد غبار بنا دیا اور اس نے آشیرہ کے ستون کو جلادیا۔ 16 یُوسیاہ چاروں طرف دیکھا اس نے پہاڑی پر قبروں کو دیکھا۔ اس نے آدمیوں کو بھیجا اور انہوں نے ان قبروں سے ہڈیاں لیں۔ پھر انہوں نے ان ہڈیوں کو قربان گاہ پر جلایا۔ اس طرح یوسیاہ نے قربان گاہ کو تباہ کیا۔ یہ واقعہ خدا وند کے پیغام کے مطابق ہوا جسے خدا کے آدمی نے اعلان کیا تھا۔ خدا کے آدمی نے ان چیزوں کا اعلان کیا تھا۔ جس وقت یر بعام قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا۔

تب یُوسیاہ چاروں طرف دیکھا اور خدا کے آدمی کی قبر کو دیکھا۔

17 یوسیاہ نے کہا ، “وہ یادگار چیز کیا ہے جو میں دیکھتا ہوں ؟” شہر کے لوگوں نے اس کو کہا ، “یہ خدا کے آدمی کی قبر ہے جو یہوداہ سے آیا تھا۔ اس خدا کے آدمی نے ان کاموں کے متعلق کہا تھا جو آپ نے بیت ایل میں قربان گاہ کے ساتھ کیا۔ وہ یہ باتیں ایک عرصہ پہلے کہہ چکا تھا۔”

18 یُوسیاہ نے کہا ، “خدا کے آدمی کو چھوڑو اس کی ہڈیوں کو نہ ہٹا ؤ۔” اس لئے انہوں نے اسکی ہڈیوں کو چھو ڑا اور اس خدا کے آدمیوں کی ہڈیوں کو بھی جو سامریہ کا تھا۔

19 یُوسیاہ نے تمام اعلیٰ جگہوں کی عبادت گاہوں کو جو سامریہ کے شہروں میں تھیں تباہ کیا۔ اسرائیل کے بادشاہوں نے ان عبادت گاہوں کو بنایا تھا۔ اور جس سے خدا وند بہت غصہ ہوا تھا۔ یُوسیاہ نے ان ہیکلوں کو تباہ کیا جس طرح اس نے بیت ایل میں عبادت کی جگہوں کو کیا تھا۔

20 یُوسیاہ نے ان تمام کاہنوں کو مارڈا لا جو ان اعلیٰ جگہوں اور قربان گاہوں پر تھے۔ اس نے آدمیوں کی ہڈیوں کو قربان گاہ پر جلایا۔ اس طریقہ سے اس نے تمام عبادت کی جگہوں کو تباہ کیا پھر وہ یروشلم کو واپس گیا۔

یہوداہ کے لوگوں کا فسح کی تقریب منانا

21 تب بادشاہ یوسیاہ نے تمام لوگوں کو حکم دیا ، “خدا وند اپنے خدا کے لئے فسح کی تقریب مناؤ۔ اسے ایسے کرو جیسا کہ معاہدہ کی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔”

22 لوگوں نے اس وقت سے فسح کی تقریب اس طرح نہیں منائی تھی جس وقت قضاة نے اسرائیل پر حکومت کی تھی۔ اسرائیل یا یہوداہ کا کو ئی بھی بادشاہ کبھی بھی اتنی بڑی فسح کی تقریب نہیں منائی۔ 23 انہوں نے یہ فسح کی تقریب خدا وند کے لئے یوسیاہ کی بادشاہت کے اٹھارہویں سال یروشلم میں منائی۔

24 یوسیاہ نے جنّات کے عاملوں ، جادوگرو ں، مورتیوں ، بتوں اور تمام بھیانک چیزوں کو جسے یہوداہ اور یروشلم میں پرستش کرتے تھے تباہ کردی۔ اس نے اس شریعت کی اطاعت کرنے کے لئے جو اس کتاب میں لکھے تھے جسے کاہن خلقیاہ نے خدا وند کی ہیکل میں پایا تھا۔

25 اس سے پہلے یوسیاہ کے جیسا بادشاہ کبھی نہیں ہوا تھا۔ یوسیاہ خدا وند کی طرف سے اپنے دل و روح کی گہرائی سے اور قوّت سے رجوع ہوا۔ کوئی بھی بادشاہ موسیٰ کے قانون پر یُوسیاہ کے جیسا عمل نہیں کیا اور اس وقت سے یُوسیاہ کے جیسا دوسرا بادشاہ کبھی نہیں ہوا۔

26 لیکن خدا وند کا غصہ یہوداہ کے لوگوں پر ابھی بھی کم نہیں ہوا تھا۔ خدا وند ابھی بھی ان پر اس لئے غصہ میں تھا کیوں کہ منسّی نے تمام کام کئے تھے۔ 27 خدا وند نے کہا ، “میں نے بنی اسرائیلیوں کو ان کی زمین چھوڑ نے کے لئے مجبور کیا۔ میں وہی یہوداہ کے ساتھ کروں گا۔ میں یہوداہ کو اپنی نظروں سے اوجھل کروں گا میں یروشلم کو قبول نہیں کروں گا۔ ہاں میں نے اس شہر کو چُنا۔ میں یروشلم کے متعلق بات کر رہا تھا جب میں نے کہا کہ میرا نام وہاں ہوگا۔ لیکن میں ہیکل کو تباہ کروں گا جو اس جگہ پر ہے۔”

28 تمام دوسرے کام جو یُوسیاہ نے کئے وہ ” تارریخ سلاطین یہوداہ ” نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔

یوسیاہ کی موت

29 یوسیاہ کے زمانے میں مصر کا بادشاہ فرعون نکوہ، اسور کے بادشاہ کے خلاف لڑ نے کے لئے فرات ندی کے پاس گیا۔ یوسیاہ مجّدد پر نکوہ سے ملنے گیا۔ فرعون نے یوسیاہ کو دیکھا اور اس کو مارڈا لا۔ 30 یوسیاہ کے عہدے داروں نے اس کی لاش کو رتھ پر رکھا اور مجّدد سے یروشلم لے گئے۔ انہوں نے یوسیاہ کو اس کی ہی قبر میں دفن کیا۔

تب عام لوگوں نے یُوسیاہ کے بیٹے یہوآخز کو لیا اور اس کا مسح کیا۔ انہوں نے یہوآخز کو نیا بادشاہ بنایا۔

یہوآخز یہوداہ کا بادشاہ ہوتا ہے

31 جب یہو آخز بادشاہ بنا تو اس کی عمر ۲۳ سال تھی اس نے یروشلم میں تین مہینے تک حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام حموطل تھا جو لبناہ کے یرمیاہ کی بیٹی تھی۔ 32 یہو آخز نے وہ کام کئے جسے خدا وند نے برا کہا تھا۔ یہو آخز نے وہی کام کئے جسے اس کے آباؤ اجداد کر چکے تھے۔

33 فرعون نکوہ نے یہو آخز کو حمّات میں ربلہ کے مقام پر جیل میں رکھا۔ اس لئے یہو آخز یروشلم میں حکومت نہیں کر سکا۔ فرعون نکوہ نے یہوداہ پر جبر کیا کہ ۷۵۰۰ پاؤنڈ چاندی اور ۷۵ پاؤنڈ سونا ادا کرے۔

34 فرعون نکوہ نے یُوسیاہ کے بیٹے الیاقیم کو نیا بادشاہ بنایا۔ الیاقیم نے اپنے باپ یُوسیاہ کی جگہ لی۔ فرعون نکوہ نے الیاقیم کا نام بدل کر یہو یقیم رکھا اور فرعون نکوہ یہو آخز کو مصر لے گیا۔ یہو آخز مصر میں مرگیا۔ 35 “ یہو یقیم نے چاندی اور سونا فرعون کو دیا لیکن یہو یقیم نے عام لوگوں پر محصول عائد کیا اور اس رقم کو فرعون کو دیا۔ اس لئے ہر آدمی اپنے حصہ کا سونا اور چاندی دیتا۔ اور بادشاہ یہو یقیم رقم فرعون نکوہ کو دیتا۔

36 جس وقت یہو یقیم بادشاہ ہوا اس کی عمر ۲۵ سال تھی۔ اس نے یروشلم میں ۱۱ سال حکو مت کی اس کی ماں کا نام زبودہ تھا جو روماہ کے رہنے والے فدایاہ کی بیٹی تھی۔ 37 یہو یقیم نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا۔ یہو یقیم نے وہی کام کئے جو اسکے آباؤ اجداد نے کئے تھے۔

بادشاہ نبو کد نضر یہوداہ آتا ہے

24 یہو یقیم کے زمانے میں نبوکد نضر بابل کا بادشاہ ملک یہوداہ آیا۔ یہو یقیم نے نبوکد نضر کی تین سال خدمت کی۔ پھر یہو یقیم نبو کد نضر کے خلاف ہوگیا اور اس کی حکو مت سے آزاد ہوگیا۔ “خدا وند نے بابلیوں ، ارامیوں ، موآبیوں اور عمّونیوں کے گروہوں کو یہو یقیم کے خلاف لڑنے بھیجا۔ خدا وند نے ان گروہوں کو یہوداہ کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا۔ یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا۔ خدا وند نے اس کے خادموں کو اور نبیوں کو ان چیزوں کے کہنے کے لئے استعمال کیا۔

خدا وند نے ان چیزوں کے ہو نے کا یہوداہ میں حکم دیا۔ اس طرح وہ انہیں اس کی نظروں سے دور کرنا چاہتا تھا۔ اس نے ایسا کیا کیوں کہ منسی نے سب گناہ کئے۔ “خدا وند نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ منسی نے کتنے ہی بے گناہ لوگوں کو مار ڈا لا تھا۔ منسّی نے ان کے خون سے یروشلم کو بھر دیا تھا اور خدا وند ان لوگوں کو معاف نہیں کرتا تھا۔

دوسرے کام جو یہویقیم نے کئے وہ “تاریخ سلاطین یہوداہ ” نا می کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ یہو یقیم مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفنا یا گیا۔ یہو یقیم کے بعد اس کا بیٹا یہو یاکین نیا بادشاہ ہوا۔

با بل کے بادشاہ نے تمام زمین مصر کے نالے کے درمیان اور دریائے فرات کی زمین کو فتح کیا۔ یہ زمین پہلے مصر کے اقتدار میں تھی۔ اس لئے مصر کے بادشاہ نے مصر کو مزید نہیں چھو ڑا۔

نبو کد نضر کا یروشلم کو قبضہ کرنا

یہو یاکین کی عمر اٹھارہ سال تھی جب اس نے حکو مت شروع کی۔ اس نے یروشلم میں تین مہینے حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام نُحشتا تھا جو یروشلم کے اِلناتن کی بیٹی تھی۔ یہو یاکین نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا۔ اس نے سب کچھ وہی کیا جو اس کے باپ نے کیا تھا۔

10 اس وقت بابل کے بادشاہ نبو کد نضر کے عہدیدار یروشلم آئے اور اس کو گھیر لیا۔ 11 تب نبو کد نضر بابل کا بادشاہ شہر کو آیا۔ 12 یہوداہ کا بادشاہ یہو یاکین با بل کے بادشاہ سے ملنے باہر گیا۔ یہو یاکین کی ماں اس کے عہدیدار ،قائدین اور دیگر عہدیدار بھی اس کے ساتھ گئے۔ تب بابل کے بادشاہ نے یہویاکین کو پکڑ لیا۔ یہ نبو کد نضر کی حکو مت کا آٹھواں سال ہے۔

13 نبو کد نضر یروشلم سے تمام خزانے خدا وند کی ہیکل سے لے لیا۔ اور بادشا ہ کے محل سے بھی خزانے لے لیانبو کد نضر نے تمام سونے کے برتن کو کاٹ ڈا لا جو اسرائیل کا بادشاہ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل میں رکھوایا تھا۔ یہ ایسا ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا۔

14 نبو کد نضر یروشلم کے تمام لوگوں کو پکڑا۔ اس نے تمام قائدین اور دوسرے دولتمند لوگوں کو پکڑا اور اس نے ۰۰۰,۱۰ لوگوں کو قیدی بنا لیا۔ نبو کد نضر نے فنکاروں اور کاریگروں کو لے گیا۔ کو ئی آدی نہیں بچا سوائے عام لوگوں اور غریب ترین لوگوں کے۔ 15 نبو کد نضر یہو یا کین کو قیدی بنا کر بابل لے گیا۔ نبو کد نضر بادشاہ کی ماں ،اس کی بیویوں ،عہدیداروں اور سر زمین کی اہم شخصیتوں کو بھی لے گیا۔ نبو کد نضر انہیں یروشلم سے با بل تک قیدیوں کی شکل میں لے گیا۔ 16 نبو کد نضر تمام سپاہیوں جو کہ سات ہزار تھے اور ہنر مند مزدوروں اور کاریگروں جو کہ ایک ہزار تھے کو بھی لے گیا۔ یہ تمام آدمی جنگ کے لئے تیار تربیت یافتہ سپا ہی تھے۔ بابل کا بادشاہ انہیں قیدیوں کی شکل میں با بل لے گیا۔

بادشاہ صدقیاہ

17 بابل کے بادشاہ نے متّنیاہ کو نیا بادشاہ بنا یا۔ متّنیاہ یہو یاکین کا چچا تھا۔ اس نے اس کا نام بدل کر صدقیاہ رکھا۔ 18 صدقیاہ ۲۱ سال کا تھا جب وہ حکو مت شروع کی۔ اس نے یروشلم میں ۱۱ سال حکو مت کی اس کی ماں کا نام حمو طل جو یرمیاہ کی بیٹی تھی اور لبناہ کی رہنے والی تھی۔ 19 صدقیاہ نے وہ کام کئے جسے خدا وند نے برا کہا تھا۔ صدقیاہ نے وہی کام کئے جو یہو یاکین نے کیا تھا۔ 20 خدا وند یروشلم اور یہوداہ پر بہت غصہ ہوا اور انہیں اپنی نظروں سے نکال پھینکا۔ اس وقت صدقیاہ نے بابل کے بادشاہ کے خلاف بغاوت کی۔

نبو کد نضر صدقیاہ کی حکو مت ختم کر تا ہے

25 صدقیاہ بابل کے بادشاہ سے بغاوت کی اور اسکی اطا عت سے انکار کیا۔ اس لئے بابل کا بادشاہ نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج یروشلم کے خلاف لڑ نے آئی۔ یہ واقعہ صدقیاہ کی بادشاہت کے نویں سال کے دسویں مہینے کے دسویں دن ہوا۔ نبو کد نضر نے اسکی فوج کو یروشلم کے اطراف رکھا تاکہ لوگ شہر کے اندر نہ آسکیں اور نہ باہر جا سکیں۔ نبو کدنضر کی فوج یروشلم کے اطراف یہوداہ پر صدقیاہ کی بادشاہت کے گیارہویں سال تک ٹھہری رہی۔ شہر میں قحط کا حال بد سے بد تر ہو رہا تھا۔ چو تھے مہینے کے نویں دن شہر میں عام آدمی کے لئے کو ئی غذا نہ تھی۔

نبو کد نضر کی فوج نے آخر کار شہر کی فصیل کو توڑا۔ اس رات بادشاہ صدقیاہ اور اسکے تمام سپا ہی خفیہ دروازہ سے بھا گے۔ جو دو دیواروں کے درمیان شاہی باغ کے قریب تھا۔ دشمن سپا ہی شہر کے اطراف تھے۔ لیکن صدقیاہ اور اسکے آدمی صحرا کی سڑک سے جنوب کی طرف فرار ہو گئے۔ با بل کی فوج نے بادشاہ صدقیاہ کا پیچھا کیا اور اس کو یریحو کے قریب پکڑا۔ صدقیاہ کے تمام سپا ہی ا سکو چھو ڑ کر بھا گ گئے۔

بابل کے لوگوں نے بادشاہ صدقیا ہ کو بابل کے بادشاہ کے پاس ربلہ لے گئے۔ بابل کے لوگوں نے صدقیاہ کو سزا دینے کا طئے کئے۔ انہوں نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اس کے سامنے مار ڈا لا پھر صدقیاہ کی آنکھیں نکال دیں انہوں نے اسے زنجیروں میں باندھ کر با بل لے گیا۔

یروشلم کی تباہی

نبو کد نضر اپنی بادشاہت کے ۱۹ ویں سال کے پانچویں مہینے کے ساتویں دن یروشلم آیا۔ نبوزرادان نبو کد نضر کے بہترین سپا ہیو ں کا سپہ سالار تھا۔ نبوزرادان نے خدا کی ہیکل کو بادشاہ کے محل کو اور یروشلم کے تمام گھروں کو جلایا۔حتیٰ کے اس نے بڑے گھروں کو بھی تباہ کیا۔

10 تب بابل کی فوج نے جو نبوزرادان کے ساتھ تھی یروشلم کے اطراف کی دیوار کو گِرا دیا۔ 11 نبوز رادان تمام لوگوں کو جو ابھی تک شہر میں رہ گئے تھے انہیں پکڑ کر قیدی بنا لیا۔ نبوزرادان سب لوگوں کو قیدیوں کی طرح لے گیا حتٰی کہ جو لوگ اپنے کو حوالے کرنے کی کو شش کئے انہیں بھی۔ 12 نبوزرادان نے صرف عام لوگوں کے غریب ترین لوگوں کو وہاں رہنے کے لئے چھو ڑ دیا تا کہ وہ انگور کی اور دوسری فصلوں کی دیکھ بھا ل کر سکیں۔

13 بابل کے سپا ہیوں نے خدا وند کی ہیکل میں کانسے کی چیزوں کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔ انہوں نے کانسے کے ستون کو توڑا کانسے کی گاڑیوں کو اور بڑی کانسے کی حوض کو توڑا۔ تب انہوں نے سارا کانسے بابل کو لے گئے۔ 14 بابل کو لوگوں نے برتن اور کھرپیاں اور تمام کانسے کے برتن بھی جو خدا وند کی ہیکل میں استعمال کرتے تھے لے گئے۔ 15 نبوزرادان نے تمام آتش دان اور کٹورے لے لئے اس نے تمام چیزیں سونے کی بنی ہو ئی اور سونے کو لے لیا اور تمام چاندی کی چیزیں اور چاندی بھی لے لیا۔ 16-17 اُس طرح نبوزرادان نے جو لیا تھا : دو ( (۲) کانسے کے ستون ( ہر ستون ستائیں فیٹ لمبا ستون پر شہتیر تھے جو ساڑھے چارفیٹ لمبے تھے وہ کانسے کے بنے تھے۔ اور ان کا نمونہ ایک جال اور اناروں کی طرح تھا ) دونوں ستون پر اسی قسم کے نمونے تھے بڑا کانسے کا حوض ،گاڑیاں جو سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کے لئے بنائی تھیں۔ ان چیزوں کا کانسہ اتنا وز نی تھا کہ اس کو تولہ نہیں جا سکتا تھا۔

یہوداہ کے لوگوں کو قیدیوں کی طرح لایا گیا

18 ہیکل سے انفرادی طور نبوزرادان نے جو لیا تھا سِرایاہ اعلیٰ کاہن ، صفنیاہ دوسرا کاہن ، تین آدمی جو داخلہ کے پہریدارتھے۔

19 اور شہر سے نبوزرادان نے جو لیا : ایک عہدیدار جو فوج کا نگرا ں تھا ، پانچ بادشاہ کے مشیر جو ابھی شہر میں تھے۔ ایک فوج کے سپہ سالار کے سکریٹری جو نگراں کار تھا ، عام لوگوں کی گنتی کرتا اور ان میں کچھ کو سپاہیوں کے لئے چُنا تھا۔ ۶۰ لوگ جو شہر میں پائے گئے انہیں بھی لے لیا۔

20-21 تب نبوزرادان تمام لوگوں کو بابل کے بادشاہ کے پاس حمات کے علاقہ میں رِبلہ لے گیا۔ بابل کے بادشاہ نے انکو ربلہ میں مار ڈا لا۔ وہ یہوداہ کے لوگوں کو ملک سے جلا وطن کر دیا۔

یہوداہ کا گورنر جدلیاہ

22 نبو کد نضر جو بابل کا بادشاہ تھا اس نے کچھ لو گوں کو یہوداہ کی زمین پر چھو ڑا۔ وہاں ایک آدمی جدلیاہ نامی تھا جو سافن کے بیٹے اخی قام کا بیٹا تھا۔ نبوکد نضر نے جد لیاہ کو یہوداہ کے لوگوں پر گورنر بنا یا۔

23 فوج کے سپہ سالار نتنیاہ کا بیٹا اسمٰعیل ،قریح کا بیٹا یُوحنان ،نطوفانی تنحو مت کا بیٹا سِرایاہ ، معکاتی کا بیٹا یازنیاہ تھے۔ فوج کے یہ سب سپہ سالار اور ان کے آدمیوں نے سنا کہ با بل کے بادشاہ جدلیاہ کو گور نر بنا یا ہے۔ اس لئے وہ جدلیاہ سے ملنے مصفاہ گئے۔ 24 جدلیاہ نے ان عہدیدارو ں اور انکے آدمیوں سے وعدہ کیا۔ جدلیاہ نے ان کو کہا ، “بابل کے عہدیداروں سے مت ڈرو۔ یہاں ٹھہرو اور بابل کے بادشاہ کی خدمت کرو پھر ہر چیز تمہارے ساتھ ٹھیک ہو گی۔”

25 اسمٰعیل نتنیاہ کا بیٹا جو الیشمع کا پو تا جو شاہی خاندان سے تھا ساتویں مہینہ میں اسمٰعیل اور اسکے دس آدمیوں نے جِدلیاہ پر حملہ کیا اور تمام یہودیوں اور بابل کے لوگوں کو مارڈا لا جو مصفاہ میں جدلیاہ کے ساتھ تھے۔ 26 تب فوجی افسران اور تما م لوگ کیا اہم اور کیا غیر اہم سب مصر بھا گ گئے۔ کیوں کہ وہ بابل کے لوگوں سے ڈ رے ہوئے تھے۔

27 بعد میں اویل مرودک بابل کا بادشاہ ہوا۔ اس نے یہو یاکین کو جیل سے نکلنے دیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ یہو یاکین کے قیدی بنائے جا نے کے سینتیسویں سال ہوا۔ یہ اویل مرودک کی بادشاہت شروع کرنے کے بارہویں مہینے کی ستائیسویں دن ہوا۔ 28 اویل مرودک نے یہو یاکین سے مہر بانی کی باتیں کیں۔ اس نے یہو یاکین کو زیادہ اہم جگہ دی بہ نسبت دوسرے بادشاہوں کے جو اس کے ساتھ بابل میں تھے۔ 29 اویل مرودک نے یہو یا کین کو قیدیوں کے کپڑے پہننا بند کروایا۔ یہو یاکین نے اویل مرو دک کے ساتھ ایک ہی میز پر کھانا کھا یا۔اس نے اپنی ساری زندگی میں ہردن ایسا ہی کیا۔ 30 اس طرح بادشا ہ اویل مرودک نے یہو یاکین کو ہر روز ہر قسم کا کھانا زندگی بھر تک دیا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International