Beginning
عزریاہ کی یہودا ہ پر حکومت
15 جب یربعام کی اسرا ئیل پر بادشا ہت کا۲۷ واں سال تھا تو عزریاہ امصیاہ کا بیٹا یہودا ہ کا بادشا ہ بنا۔ 2 عزریاہ اس وقت سولہ سال کا تھا جب اس نے حکومت شروع کی۔ اس نے یروشلم میں ۵۲سال حکومت کی۔ عزریاہ کی ماں یروشلم کی رہنے وا لی تھی اس کا نام یکولیاہ تھا۔ 3 عزریاہ نے بالکل اپنے باپ امصیاہ کی طرح وہ کام کئے جسے خداوند نے اچھا کہا تھا۔ 4 لیکن اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا لوگ ابھی تک عبادت کی جگہ پر قربانیاں اور بخور جلاتے۔
5 خداوند نے بادشاہ عزریاہ کو جُذام کا مریض بنایا وہ مرنے کے دن تک جذامی رہا۔ عزریاہ ایک علٰحدہ مکان میں رہا۔بادشاہ کا بیٹا یو تام بادشا ہ کے گھر کی دیکھ بھال کرتا اور لوگو ں کا انصاف کرتا تھا۔
6 عزریاہ نے جو بڑے کام کئے وہ “تاریخ سلاطین یہوداہ ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ 7 عزریاہ مرگیا اور اپنے آ باؤ اجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفنایا گیا۔ عزریاہ کا بیٹا یوتام اس کے بعد نیا بادشاہ بنا۔
اسرائیل پر زکریاہ کی مختصر حکومت
8 یربعام کا بیٹا زکریاہ اسرائیل میں سامریہ پر چھ مہینے کیلئے حکومت کی۔عزریاہ کا یہوداہ کے بادشا ہ ہو نے کا ۳۸ واں سال تھا۔ 9 زکریاہ نے وہ کام کیا جسے خداوند نے بُرا کہا۔اس نے وہی کیا جسے اس کے آ باء واجداد نے کیا وہ ان گناہوں کے کرنے سے نہیں رکا جسے نباط کے بیٹے یربعام نے اسرائیلیوں سے کروائے۔
10 شلوم جو یبیس کا بیٹا تھا زکریاہ کے خلاف منصوبہ بنا یا۔ شلوم نے زکریاہ کو ابلیم میں مارڈا لا۔شلوم اس کے بعد نیا بادشا ہ بنا۔ 11 وہ سب دوسری باتیں جو زکریانے کیں وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھی ہیں۔ 12 اس طرح خداوند کا کہا سچ ہوا۔خداوند نے یا ہوسے کہا تھا کہ اس کی نسل سے چارپشت تک اسرائیل کے بادشا ہ ہو ں گے۔
شلوم کی اسرائیل پر مختصر حکومت
13 یبیس کا بیٹا شلوم اسرائیل کا بادشا ہ اس دوران جب عُزّیاہ کی یہودا ہ پر بادشاہت کا ۳۹ واں سال تھا۔ شلوم سامریہ میں ایک مہینہ کے لئے حکومت کی۔
14 جادی کا بیٹا مناحم ترضہ سے سامریہ آیا۔مناحم نے یبیس کے بیٹے شلوم کو مارڈا لا پھر مناحم اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔
15 وہ تمام حرکتیں جو شلوم نے کیں بشمول زکریاہ کے خلاف اس کے منصوبے وہ سب کتاب “تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھی ہیں۔
منا حم کی اسرائیل پر حکومت
16 شلوم کے مرنے کے بعد مناحم نے ترضہ سے تفسح اور اس کے اطراف کے علاقے کو شکست دینی شروع کی۔ اس لئے لوگوں نے شہر کا دروازہ اس کے لئے کھول نے سے انکار کیا۔ مناحم نے انہیں شکست دی اس نے اس شہر میں حاملہ عورتوں کے شکم چیر دیئے۔
17 جدی کا بیٹا منا حم ، جب عزریاہ کا بادشا ہ تھا تو اس کی بادشا ہت کے انتالیسویں سال وہ بادشا ہ بنا۔ مناحم نے سامریہ میں دس سال حکومت کی۔ 18 مناحم نے وہ کام کیا جنہیں خداوند نے برا کہا۔ مناحم ان گناہوں سے رکا نہیں جو نباط کا بیٹا یربعام نے اسرائیلیوں سے کروائے تھے۔
19 اسُور کا بادشا ہ پول اسرائیل کے خلاف لڑنے آیا۔ مناحم نے پُول کو ۰۰۰,۷۵ پاؤنڈ چاندی دیا۔اس نے ایسا کیا تاکہ پوُل مناحم کی بادشاہت کو بہت زیادہ مضبوط بنانے میں اس کی مدد کریں گے۔
20 مناحم نے دولتمند لوگوں اور طاقتور لوگوں پر محصول لگا کر دولت میں اضافہ کیا۔ مناحم نے ہر آدمی پر ۵۰ مثقال چاندی محصول لگا یا۔تب مناحم نے رقم اسور کے بادشاہ کو دی۔اس لئے اسور کا بادشاہ وہاں سے نکلا اور اسرائیل میں نہیں ٹھہرا۔
21 تمام بڑے کارنامے جو مناحم نے کئے وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ 22 مناحم مرگیا اور اپنے آ باء واجداد کے ساتھ دفنایا گیا۔اس کے بعد اس کا بیٹا فقحیاہ اس کا جانشین ہوا اور نیا بادشاہ بنا۔
فِقحیاہ کی اسرائیل پر حکومت
23 جوب عزریاہ یہودا ہ کابادشا ہ تھا اس کے پچاسویں سال میں مناحم کا بیٹا فقحیاہ سامریہ میں اسرائیل کا با دشا ہ ہوا۔فقحیاہ نے دو سال حکومت کی۔ 24 فقحیاہ نے وہ کام کیا جسے خداوند نے بُرا کہا۔ فقحیاہ ان گناہوں سے نہیں رُکا جو نباط کے بیٹے یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے کروا ئے۔
25 فقحیاہ کی فوج کا سپہ سالار رملیاہ کا بیٹا فِقح تھا۔ فِقح نے فِقحیاہ کو مار ڈا لا۔ اس نے اس کو سامریہ میں بادشاہ کے محل میں مار ڈا لا۔ اس وقت اس کے ساتھ جلعاد کے پچاس آدمی تھے جس وقت وہ فقحیاہ کو مارڈا لا تھا۔ اس کے بعد فِقح نیا بادشا ہ ہوا۔
26 تمام بڑے کارنامے جو فقحیاہ نے کئے وہ “تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھے ہو ئے ہیں۔
فِقح کی اسرائیل پر حکومت
27 جب اخزیاہ یہودا ہ کا بادشا ہ تھا اس کے ۵۲ ویں سال میں رملیاہ کا بیٹا فِقح نے سامریہ میں اسرائیل پر حکومت کرنی شروع کی۔ فِقح نے سامریہ میں ۲۰ سال حکومت کی۔ 28 فِقح نے وہ کام کیا جسے خداوند نے بُرا کہا تھا۔ فِقح ان گناہوں کے کرنے سے نہیں رُکا جنہیں نباط کے بیٹے یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے کروائے۔
29 اسُور کا بادشا ہ تِگلت پِلا سر اسرائیل کے خلاف لڑنے آیا یہ اس وقت کی بات ہے جب فِقح اسرائیل کا بادشاہ تھا۔تگلت پِلاسر نے ایون ، ابیل بیت معکہ ، ینوحہ ، قادس، حُصور، جلعاد،گلیل اور تمام نفتالی علاقہ کو فتح کرلیا۔ تِگلت پِلاسر نے ان جگہوں کے لوگوں کو قیدی بنا کر اسور لے گیا۔
30 ایلہ کا بیٹا ہو سیعاہ نے رملیاہ کے بیٹے فقح کے خلاف منصوبے بنائے۔ ہو سیعاہ نے فِقح کو مار ڈالا۔ پھر فقح کے بعد ہو سیعاہ نیا بادشاہ ہوا۔ یہ بیسویں سال کے دورا ن کا واقعہ ہے جب عزّیاہ کا بیٹا یوتام یہوداہ کا بادشاہ تھا۔
31 تمام بڑے کارنامے جو فقح نے کئے تھے وہ “تاریح سلاطین اسرائیل ” میں لکھے ہوئے ہیں۔
یوتام کی یہوداہ پر حکومت
32 عُزّیاہ کا بیٹا یوتام یہوداہ کا بادشاہ ہوا۔ یہ اسرائیل کے بادشاہ رملیاہ کے بیٹے فِقح کی حکومت کا دوسرا سال تھا۔ 33 یوتام ۲۵ سال کا تھا جب وہ بادشاہ ہوا۔ یوتام نے یروشلم میں ۱۶ سال حکومت کی۔ یوتام کی ماں یُروسا تھی جو صدوق کی بیٹی تھی۔ 34 یو تام نے بالکل اپنے باپ عُزّیاہ کی طرح ایسے کام کئے جسے خدا وند نے ٹھیک کہا۔ 35 لیکن اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا تھا۔ لوگ ابھی تک ان عبادت کی جگہوں پر قربانیاں دیتے اور بخور جلاتے۔ یوتام نے خدا وند کی ہیکل کا بالائی دروازہ بنایا۔ 36 تمام عظیم کارنامے جو یوتام نے کئے وہ “تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں لکھے ہوئے تھے۔
37 اس وقت خدا وند نے ارام کے بادشاہ رضین کو اور رملیاہ کے بیٹے فِقح کو یہوداہ کے خلاف لڑ نے بھیجا۔
38 یو تام مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفنا یا گیا۔ یو تام کے بعد اسکا بیٹا آخز بادشاہ ہوا۔
حزقیاہ اس کے بعد بادشاہ ہوا۔
16 یوتام کا بیٹا آخز اس وقت یہوداہ کا بادشاہ ہوا جب رملیاہ کے بیٹے فِقح کی اسرائیل پر بادشاہت کا ستر ہواں سال تھا۔ 2 آخز جب بادشاہ ہوا تو اسکی عمر ۲۰ سال تھی۔ آخز نے یروشلم میں ۱۶ سال حکو مت کی۔ آخز اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح نہیں تھا۔ آخز نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے اچھا نہیں جانا تھا۔ 3 آخز اسرائیل کے بادشاہوں کی طرح رہا۔ یہاں تک کہ وہ اپنے بیٹوں کی آ گ کی قربانی دیتے تھے۔ اس نے ان قوموں کے ان بھیانک گناہوں کو کیا جنہیں خدا وند نے ملک چھو ڑ نے کے لئے کہا تھا جس وقت اسرائیلی آئے تھے۔ 4 آخز نے اعلیٰ جگہو ں پر اور پہاڑ یوں پر اور ہر ہرے درخت کے نیچے قربانیاں دیں اور بخور جلائیں۔
5 ارام کا بادشاہ رضین اور اسرائیل کا بادشاہ رملیاہ کا بیٹا فِقح یروشلم کے خلاف لڑنے آئے۔ رضین اور فقح نے آخز کو گھیر لیا مگر اس کو شکست نہ دے سکے۔ 6 ” اس وقت ارام کا بادشاہ رضین ایلات کو ارام کے لئے واپس لے لیا۔ رضین نے یہوداہ کے تمام لوگوں کو جو ایلات میں رہتے تھے بھگا دیا۔ ارامی آئے تھے اور ایلات میں بس گئے تھے اور آج بھی وہاں رہتے ہیں۔
7 آخز نے خبر رسا نوں کو تگلت پِلاسر جو اسُور کا بادشاہ تھا اس کے پاس پیغام بھیجا۔ پیغام یہ تھا :“میں تمہارا خادم ہوں۔میں تمہارے لئے ایک بیٹے کی مانند ہوں۔ مہر بانی کر کے یہاں آؤ اور مجھے ارام کے بادشاہ سے اور اسرائیل کے بادشاہ سے بچاؤ۔ وہ مجھ سے لڑ نے آئے ہیں۔” 8 آخز نے خدا وند کے گھر سے تمام سونے اور چاندی اور بادشاہ کے محل کا تمام خزانہ بھی لیا۔ اور اس نے اسور کے بادشاہ کو ایک تحفہ بھیجا۔ 9 اسُور کے بادشاہ نے آخز کی بات سنی۔اسوُر کا بادشاہ دمشق کے خلاف لڑ نے گیا۔ بادشاہ نے اس شہر کو فتح کیا اور دمشق کے لوگوں کو قیدی بناکر قیر لایا۔ اس نے رضین کو بھی مارڈا لا۔
10 بادشاہ آخز اسُور کے بادشاہ تگلت پِلاسر سے ملنے دمشق گیا۔ آخز نے دمشق میں قربان گاہ کو دیکھا۔ بادشاہ آخز نے ایک اس قربان گاہ کا نمونہ اور نقش کاہن اوریاہ کو بھیجا۔ 11 “ تب کاہن اوریاہ نے اس نمونے کے مطا بق جو بادشاہ آخز نے دمشق سے اسے بھیجا تھا ایک قربان گا ہ بنوا ئی۔ کا ہن اوریاہ نے قربان گا ہ کو بادشا ہ آخز کے دمشق سے وا پس آنے سے پہلے بنا ئی۔
12 جب بادشاہ دمشق سے آپہنچا اس نے قربان گاہ کو دیکھا اس نے قربان گاہ پر قربانی دی۔ 13 قربان گاہ پر آخز نے جلانے کا نذرانہ پیش کیا اور پینے کا نذرانہ اور خون کا چھڑ کاؤ اس قربان گاہ پر کیا۔
14 آخز نے کانسے کی قربان گاہ کو جو خدا وند کے روبرو تھی خدا وند کی ہیکل کے سامنے سے ہٹا یا اور اس نئی قربان گاہ کو اس جگہ پر رکھا۔ آخز نے کانسے کی قربان گاہ کو اپنی ذاتی قربان گاہ کی شمالی جانب رکھا۔ 15 آخز نے کاہن اوریاہ کو حکم دیا اور کہا ، “بڑی قربان گاہ کو صبح کی جلانے کا نذرانہ کے لئے اور شام کی اناج کا نذرانہ اور مئے کا نذرانہ جو ملک کے سب لوگوں کی طرف سے ہو اس کے لئے استعمال کرو۔ جلانے کا نذرانہ اور دوسرے قربانیوں کے سارے خون کا چھڑکاؤ بڑی قربان گاہ پر کرو۔ لیکن میں کانسہ کی قربان گاہ کو خدا سے سوال پوچھنے کے لئے استعمال کروں گا۔ ” 16 کاہن اوریاہ نے وہی کیا جیسا کہ بادشاہ آخز نے حکم دیا تھا۔
17 کانسے کے منقش فریم کی گاڑیاں اور سلفچیاں کاہنوں کے ہاتھ دھو نے کے لئے تھیں۔ بادشاہ آخز نے منقش تختوں کو اور سلفیچیوں کو نکال دیا اور گاڑیوں کو کاٹ ڈا لا۔ اس نے بڑے حوض کو اور کانسے کے بیل جو وہاں نیچے چپکے ہوئے تھے نکال دیا۔ اس نے بڑے حوض کو ایک پتھر کے چبوترے پر رکھا۔ 18 معماروں نے ایک ڈھکی ہوئی جگہ ہیکل کے اندر کے حصے میں سبت کی مجلس کے لئے بنا ئی تھی۔ لیکن آخز نے وہ ڈھکی ہو ئی جگہ کو لے لیا۔ آخز نے بادشاہ کیلئے بیرونی داخلہ کو بھی لے لیا۔ آخز نے یہ سب خدا وند کی ہیکل سے لیا۔ آخز نے یہ سب اسُور کے بادشاہ کے لئے کیا۔
19 تمام بڑے کارنامے جو آخز نے کئے وہ “تاریخ سلاطین یہوداہ ” کی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ 20 آخز مرگیا اور اپنے آباؤ اجداد کے پاس شہر داؤد میں دفنا یا گیا۔ آخز کا بیٹا حزقیاہ اس کے بعد بادشاہ ہوا۔
ہوسیعاہ کی اسرائیل پر حکومت کی ابتداء
17 ایلہ کا بیٹا ہوسیعاہ نےسامر یہ میں اسرائیل پر حکو مت کرنی شروع کی۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آخز کی بادشاہت کا بارہواں سال تھا۔ ہوسیعاہ نے ۹ سال تک حکو مت کی۔ 2 ہوسیعاہ نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا۔ حالانکہ وہ اتنے برے نہیں تھے جتنے کہ اسرائیل کے وہ بادشاہ جنہوں نے اس سے پہلے حکو مت کی تھیں۔
3 شلمنسر جو اسُور کا بادشاہ تھا وہ ہوسیعاہ کے خلاف لڑنے آیا۔ شلمنسر نے ہوسیعاہ کو شکست دی اور ہوسیعا ہ اس کا خادم ہوا۔ اس لئے ہوسیعاہ نے شلمنسر کو محصول دینا شروع کیا۔
4 بعد میں ہوسیعاہ نے خبر رسانوں کو مصر کے بادشاہ کے پاس مدد مانگنے کے لئے بھیجا۔بادشاہ کا نام ”سو” تھا۔ اس سال ہوسیعاہ نے ہر سال کی طرح اسُور کے بادشاہ کو تاوان نہیں دیا۔ اسُور کے بادشاہ کو معلوم ہوا کہ ہوسیعاہ نے اس کے خلاف منصوبے بنائے ہیں۔ اس لئے اسُور کے بادشاہ نے ہو سیعاہ کو گرفتار کر لیا اور جیل میں ڈال دیا۔
5 اسُور کے بادشاہ نے اسرائیل کے کئی مقامات پر حملے کئے پھر وہ سامر یہ آیا وہ سامریہ کے خلاف تین سال تک لڑا۔ 6 اسور کے بادشاہ نے سامریہ کو اس وقت تک قبضہ کیا جب ہوسیعاہ کی اسرائیل پر بادشاہت کا نواں سال تھا۔ اسُور کے بادشاہ نے کئی اسرائیلیوں کو قیدی بنایا اور انہیں اسُور لے گیا۔ اس نے انہیں حلح میں جوزان کی خابور ندی کے پاس اور مادیس کے شہروں میں رکھا۔
7 یہ واقعات اس لئے ہوئے کہ بنی اسرائیلیوں نے خدا وند ، اپنے خدا کے خلاف گناہ کئے تھے۔ یہ خدا وند ہی تھا جس نے بنی اسرائیلیوں کو مصر کے باہر لایا تھا۔ خدا وند نے ان کو مصر کے بادشاہ فرعون کی طاقت سے بچایا تھا۔ لیکن بنی اسرائیلیوں نے دوسرے خداؤں کی عبادت کر نی اور اس سے ڈرنا شروع کیا۔ 8 بنی اسرائیلیوں نے ان دوسری قوموں کے دستور کو اپنا یا جو کہ خدا وند کے ذریعہ اس سر زمین سے نکالے جانے سے پہلے یہاں رہتے تھے۔ وہ بادشاہوں کی حکومت کو بھی پسند کیا نہ کہ خدا کی۔ 9 اسرائیلیوں نے چوری چھپے خدا وند اپنے خدا کے خلاف کام کئے اور وہ برا کام تھا۔
اسرائیلیوں نے اعلیٰ جگہ ہر شہر میں ہر چھو ٹے شہر سے لیکر بڑے شہر تک بنائی۔ 10 اسرائیلیوں نے یادگار پتھر اور آشیرہ کے ستون ہر اونچی پہاڑی اور ہر ہرے درخت کے نیچے نصب کئے۔ 11 اسرائیلیوں نے ان تمام عبادت کی جگہوں پر بخور جلائے۔انہوں نے یہ سب کام ان قوموں کی طرح کیا جنہیں خدا وند نے سر زمین سے باہر کیا تھا۔ اسرائیلیوں نے ایسے کام کئے جس سے خدا وند کو غصہ آیا۔ 12 انہوں نے مورتیوں کی پرستش اور اسکی خدمت کی حالانکہ خدا وند نے ان اسرائیلیوں سے کہا تھا ، “تم ویسا کام مت کرو۔”
13 خدا وند نے ہر نبی اور سیر کو استعمال کیا اسرائیل اور یہوداہ کی آ گاہی کے لئے۔ خدا وند نے کہا ، “تم برے کاموں سے دور رہو اور میرے احکامات اور شریعت کی پابندی و اطاعت کرو۔ ان سب شریعتوں پر عمل کرو جو میں نے تمہارے باپ داداؤں کو دی تھیں۔ میں نے اپنے خادموں اور نبیوں کو یہ قانون تمہیں دینے کے لئے استعمال کیا۔”
14 لیکن لوگوں نے سنا نہیں۔ وہ اپنے آباؤ اجداد کی طرح بہت ضدی رہے۔ ان کے آباؤ اجداد خدا وند اپنے خدا پر یقین نہیں کر تے تھے۔ 15 لوگوں نے خدا وند کے قانون اور اسکے معاہدہ جو اس نے ان کے آباؤ اجداد سے کیا تھا اس سے انکار کئے۔ انہوں نے خدا وند کی تنبیہ کو سننے سے انکار کئے۔ انہوں نے بتوں کی پرستش کی جنکی کوئی قیمت نہ تھی۔ وہ اپنے اطراف کی قوموں کے لوگوں کی طرح رہے۔ انہوں نے وہ برے کام کئے۔ اور خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کو خبردار کیا۔ خدا وند نے ان سے کہا کہ وہ ان برے کام کو نہ کریں۔
16 لوگوں نے خدا وند اپنے خدا کے احکامات کو ماننا چھوڑ دیا۔ انہوں نے دو سونے کے بچھڑے بنائے۔ انہوں نے آشیرہ کے ستون بنائے۔انہوں نے آسمان کے ستاروں کی پرستش کی اور بعل کی خدمت کی۔ 17 انہوں نے اپنے بیٹے اور بیٹیوں کی قربانی آ گ میں دیں۔ انہوں نے مستقبل کو جاننے کے لئے جادو ٹونا کا استعمال کیا۔ انہوں نے وہ کر نے کے لئے اپنے آپ کو بیچا جس کے کرنے کو خدا وند نے برا کہا تھا۔ انہوں نے خدا وند کو غصہ دلانے کے لئے وہ کام کئے۔ 18 اس لئے خدا وند اسرائیل پر بہت غصہ میں آیا اور انہیں اپنی نظروں سے دور کردیا۔ کوئی بھی اسرائیلی نہیں چھو ٹا سوائے یہوداہ کے خاندانی گروہ کے۔
یہوداہ کے لوگ بھی قصوروار ہیں
19 اس طرح یہوداہ کے لوگوں نے بھی خدا وند، اپنے خدا کے احکامات کی نافرمانی کی۔ وہ بھی بنی اسرائیلیوں کی طرح ہی رہے۔
20 خدا وند نے تمام بنی اسرائیلیوں کو رد کردیا اس نے ان پر کئی مصیبتیں نازل کیں۔ اُس نے لوگوں کو انہیں تباہ کرنے دیا۔ اور آخر کار وہ انہیں اپنی نظروں سے دور کردیا۔ 21 خدا وند نے اسرائیل کو داؤد کے خاندان سے الگ کر ڈا لا اور اسرائیلیوں نے نباط کے بیٹے یربعام کو اپنا بادشاہ بنایا۔ یربعام نے اسرائیلیوں کو خدا وند کی باتوں پر عمل کرنے سے دور کردیا۔ یُربعام نے اسرائیلیوں سے بڑا گناہ کروایا۔ 22 اس لئے اسرائیلیوں نے وہ تمام گناہ کئے جنہیں یربعام نے کیا انہوں نے ان گناہوں کے کرنے سے نہیں روکا۔ 23 پس خدا وند نے اسرائیل کو اپنی نظروں سے دور کردیا اور خدا وند نے کہا کہ ایسا ہوگا۔ اس نے اپنے نبیوں کو لوگوں سے کہنے بھیجا کہ ایسا ہوگا اسی لئے بنی اسرائیلیوں کو ان کے ملک سے نکال کر اسُور لیجا یا گیا۔ اور وہ آج تک وہیں ہیں۔
سامری لوگوں کی ابتداء
24 اسُور کے بادشاہ نے بنی اسرائیلیوں کو سامر یہ کے باہر کیا۔ پھر اس نے لوگوں کو بابل ،کوتہ ،عوّا ، حمّات ، اور سِفروائم سے لایا۔ انہیں سامر یہ میں اسرائیلیوں کی جگہ پر ان لوگوں کو جلا وطن کر دیا گیا تھا بسایا گیا۔ ان لوگوں نے سامریہ پر قبضہ کیا اور اطراف کے شہروں میں بسے۔ 25 جب یہ لوگ سامریہ میں رہنا شروع کئے انہوں نے خدا وند کی تعظیم نہیں کی اس لئے خدا وند نے شیروں کو ان پر حملہ کرنے بھیجا۔ ان شیروں نے ان میں سے کچھ لوگوں کو مارڈا لا۔ 26 کچھ لوگوں نے اسور کے بادشاہ سے کہا ، “وہ لوگ جنہیں آپ لائے اور سامریہ کے شہروں میں بسائے وہ اس ملک کے خدا وند کے قانون کو نہیں جانتے۔ اس لئے خدا وند ان کے پاس شیروں کو ان پر حملہ کرنے کے لئے بھیجا۔ شیروں نے ان لوگوں کو مارڈا لا کیوں کہ وہ لوگ اس ملک کے خدا وند کے قانون کو نہیں جانتے۔”
27 اس لئے اسور کے بادشاہ نے یہ حکم دیا :“تم نے کچھ کاہنوں کو سامریہ سے لیا تھا۔ ان میں سے ایک کاہن کو بھیجو۔ اس کاہن کو وہاں جانے اور رہنے دو۔ تب وہ کاہن لوگوں کو اس ملک کے خدا وند کے قانون کی تعلیم دیگا۔”
28 اس لئے کاہنوں میں سے ایک کاہن جسے اسوریوں نے سامریہ سے لے گئے تھے بیت ایل میں رہنے آیا۔ اس کاہن نے لوگوں کو سکھا یا کہ کس طرح خدا وند کی تعظیم کریں۔
29 لیکن وہ تمام لوگ اپنے اپنے خدا وند بنا لئے اور اعلیٰ جگہوں پر عبادت گاہ میں رکھ لئے جنہیں سامر یوں نے بنائے تھے۔وہ لوگ جہاں رہے ایسا کئے۔ 30 بابل کے لوگ جھو ٹے خدا وند سکّات بنات بنائے۔ کوت کے لوگوں نے جھو ٹا خدا وند نیر گل بنایا۔ حمّات کے لوگوں نے جھو ٹا خدا وند اشیما بنایا۔ 31 عوّا کے لوگوں نے جھو ٹے خدا وند نجاز اور ترتاق بنائے۔ اور سِفروائم کے لوگوں نے اپنے بچوں کو آ گ میں جلاکر جھو ٹے خداؤں ادر ملک اور عنملک کی تعظیم کی۔
32 لیکن ان لوگوں نے خدا وند کی بھی عبادت کی۔ انہوں نے اعلیٰ جگہوں کے لئے کاہنوں کو چنا۔ یہ کاہن لوگو ں کے لئے ان کی عبادت کی جگہوں پر ہیکل میں قربانیاں دیتے۔ 33 انہوں نے خدا وند کی تعظیم کی۔ لیکن انہوں نے اپنے خدا ؤ ں کی بھی خدمت کی۔ ان لوگوں نے اپنے خدا ؤں کی ویسی ہی خدمت کی جیسا کہ انہوں نے اپنے ملک میں کی تھی جہاں سے وہ لائے گئے تھے۔
34 آج بھی وہ لوگ ویسے ہی رہتے ہیں جیسا کہ گزرے زمانے میں تھے۔ وہ خدا وند کی تعظیم نہیں کرتے۔ وہ اسرائیلیوں کے اصول اور احکام کی اطاعت نہیں کرتے۔ وہ ان قانون اور احکامات کی بھی اطاعت اور پابندی نہیں کرتے جو خدا وند نے یعقوب کے بچوں ( اسرائیل ) کو دیا تھا۔ 35 خدا وند نے بنی اسرائیلیوں سے ایک معاہدہ کیا۔ خدا وند نے انہیں حکم دیا کہ تمہیں دوسرے خدا ؤں کی تعظیم نہیں کرنی چاہئے۔ تمہیں انکی پرستش نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی خدمت کرنی چاہئے اور نہ ہی قربانی پیش کرنی چاہئے۔ 36 لیکن تمہیں خدا وند کے کہنے پر چلنا چاہئے۔ خدا وند وہی خدا ہے جو تمہیں مصر سے نکال لایا ہے۔ خدا وند نے تمہیں اپنی عظیم طاقت سے بچا یا ہے۔ تم کو خدا وند کی عبادت اور خوف کرنا اور اس کو قربانی پیش کرنی چاہئے۔ 37 تمہیں اس کے ان اصول ، قانون تعلیمات اور احکامات جو اس نے تمہارے لئے لکھے ہیں کی پابندی اور اطاعت کرنی چاہئے۔ اور تمہیں ہر وقت ان چیزوں کی اطاعت کرنی چاہئے تمہیں دوسرے خداؤں کی تعظیم نہیں کرنی چاہئے۔ 38 تمہیں معاہدہ کو جو میں نے تم سے کیا ہے نہیں بھولنا چاہئے۔ تمہیں دوسرے خداؤں کی عزت نہیں کرنی چاہئے۔ 39 نہیں! تم صرف خدا وند اپنے خدا کی تعظیم کرو تب وہ تمہیں تمہارے سب دشمنوں سے بچائے گا۔
40 لیکن اسرائیلیوں نے اسے نہیں سنا۔ وہ وہی کرتے رہے جو پہلے کرتے آئے تھے۔ 41 اس لئے اب وہ دوسری قومیں خدا وند کی عزت کرتی ہیں۔ لیکن وہ بھی اپنے بتوں کی خدمت کرتے ہیں۔ ان کے بچّے اور بچوں کے بچے بھی وہی کام کرتے ہیں جو ان کے آباؤ اجداد کرتے رہے۔ وہ آج تک بھی وہی کام کرتے ہیں۔
©2014 Bible League International