Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 18-20

داؤد اور یونتن کی گہری دوستی

18 جب داؤد ساؤل سے اپنی باتیں ختم کی ، یونتن داؤد کا دوست ہو گیا۔ وہ داؤد کو اتنا چا ہتا جتنا کہ وہ اپنے آپ کو۔ ساؤ ل نے اس دن سے داؤد کو اپنے ساتھ رکھا۔ ساؤل نے داؤد کواس کے باپ کے پاس واپس گھر جانے نہ دیا۔ یُونتن داؤد کو بہت چاہتا تھا۔ یونتن نے داؤد سے ایک معاہدہ کیا۔ یونتن نے اپنا کو ٹ جو پہنے ہو ئے تھے داؤد کو دیا۔ وہ اس کو اپنی وردی بھی دے دی۔ یونتن نے اس کو اپنی کمان ، تلوار اور اپنا کمر بند بھی دے دیئے۔

ساؤل کا داؤد کی کامیابی پر غور کرنا

ساؤل نے داؤد کو لڑنے کے لئے مختلف جنگوں پر بھیجا۔ اور داؤد بہت ہی کامیاب رہا تب ساؤل نے داؤد کو سپا ہیو ں کا نگراں کا ر بنا دیا۔ ا س سے سبھی خوش ہو ئے حتیٰ کہ ساؤل کے افسران بھی۔ داؤد فلسطینیوں کے خلاف لڑنے کے لئے باہر جا ئے گا۔ جنگ کے بعد گھر واپسی پر اسرا ئیل کے شہر کی عورتیں داؤد سے ملنے آئیں گی۔ وہ ہنستی ، ناچتی یا باجے اور بانسری بجاتی انہوں نے یہ سب ساؤل کے سامنے کیا۔ خوشیاں مناتے ہو ئے عورتوں نے گانا گایا ،

“ساؤل نے ہزاروں دشمنوں کو مار ڈا لا۔
    لیکن داؤد نے لا کھوں کو مار دیا۔”

عورتوں کے گانے سے ساؤل پریشان ہوا اور وہ بہت غصّہ میں آیا۔ ساؤل نے سوچا ، “عورتیں کہتی ہیں داؤد نے لا کھوں دشمنوں کو ماردیا اور وہ کہتی ہیں میں صرف ہزار دشمنوں کو ہی مار ا ہوں۔ اور اس کو صرف بادشاہت کی کمی ہے۔” اس لئے اس وقت سے ساؤل نے داؤد کو نفرت اور حسد کی نگاہ سے دیکھا۔

ساؤل کا داؤد سے ڈ رنا

10 دوسرے دن خدا کی طرف سے ایک بدروح نے ساؤل کو قابو کیا۔ وہ اپنے گھر میں وحشی ہو گیا۔ داؤد نے بر بط بجایا جیسا انہوں نے پہلے بجا یا تھا۔ اس وقت ساؤل کے ہا تھوں میں برچھا تھا۔ 11 ساؤل نے سو چا ، “میں بھا لا سے داؤد کو دیوار میں چپکا دو ں گا۔” ساؤل نے دو دفعہ داؤد پر بھا لا پھینکا لیکن داؤد دونوں دفعہ بچ گیا۔

12 ساؤل داؤد سے ڈرا ہوا تھا۔ کیوں کہ خداوند داؤد کے ساتھ تھا اور خداوند نے ساؤل کا ساتھ چھو ڑدیا تھا۔ 13 ساؤل نے داؤد کو اپنے پاس سے دور بھیج دیا۔ ساؤل نے داؤد کو ۰۰۰،۱ سپا ہیوں کا سردار بنا یا۔ داؤد نے جنگ میں سپا ہیوں کی سرداری کی۔ 14 خداوند داؤد کے ساتھ تھا۔ اس لئے داؤد ہر چیز میں کامیاب ہوا۔ 15 ساؤ ل نے دیکھا کہ داؤد بہت ہی کامیاب ہے تو ساؤل داؤد سے بہت ہی زیادہ خو فزدہ ہوا۔ 16 لیکن اسرا ئیل اور یہوداہ کے تمام لوگ داؤد کو چاہنے لگے۔ وہ اس کو اس لئے چاہتے تھے کہ وہ جنگو ں میں ان کی رہنما ئی کرتا تھا اور ان کے لئے لڑتا تھا۔

ساؤ ل کا اپنی بیٹی کی داؤد سے شادی کا خیال

17 ساؤل نے داؤد سے کہا، “یہاں میری بڑی بیٹی میرب ہے میں اسے تمہا ری بیوی ہو نے کے لئے دینا چاہتا ہوں۔ میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ تم میرے جنگجو رہو اور میرے لئے خداوند کی جنگیں لڑو۔” یہ ایک چال تھی جو ساؤل نے بنا ئی تھی۔ اس طرح اس نے سوچا ، “میں داؤد کو نہیں ماروں گا۔ میں فلسطینیوں سے اس کو مروادوں گا۔”

18 لیکن داؤد نے کہا ، “میں نہ تو کو ئی اہم خاندان سے ہوں اور نہ ہی میں کو ئی اہم آدمی ہوں میری ہستی بادشاہ کی لڑ کی سے شادی کرنے کی نہیں ہے۔”

19 اس وقت جب ساؤل کی بیٹی کی شادی داؤد سے ہو نی تھی تب ساؤل نے خود سے اس کی شادی محول کے عدری ایل سے کردی۔

20 ساؤل کی دوسری لڑکی میکل داؤد سے محبت کرتی تھی۔ لوگوں نے ساؤل سے کہا کہ میکل داؤد کو چا ہتی ہے۔اس سے ساؤل خوش ہوا۔ 21 ساؤل نے سوچا ، “میں میکل کے ذریعہ ساؤل کو پھانسوں گا۔ میں میکل کو داؤد سے شادی کرنے دو ں گا اور تب میں فلسطینیوں کو اسے مارنے دو ں گا۔” اس لئے ساؤل نے داؤد سے دوسری بار کہا ، “تم میری بیٹی سے آج شادی کر سکتے ہو۔”

22 ساؤل نے اپنے افسروں کو حکم دیا ساؤل نے انہیں کہا ، “داؤد سے تنہا ئی میں بات کرو۔ اس سے کہو ، دیکھو ! بادشاہ تمہیں چاہتا ہے اس کے افسر تمہیں چاہتے ہیں تمہیں اس کی لڑکی سے شادی کرنی چا ہئے۔”

23 ساؤل کے افسروں نے داؤد سے یہ سب باتیں کہیں لیکن داؤد نے جواب دیا ، “کیا تم سمجھتے ہو کہ بادشاہ کا داماد بننا آسان ہے ؟” میں ایک غریب آدمی ہوں اور میں ایک اونچا مرتبہ کا آدمی نہیں ہوں۔”

24 ساؤل کے افسروں نے ساؤل سے جو کچھ داؤد نے کہا تھا کہہ دیا۔ 25 ساؤل نے اُن سے کہا ، “داؤد سے یہ کہو کہ اے داؤد بادشاہ نہیں چاہتا کہ تم اس کی بیٹی کیلئے رقم ادا کرو۔ ساؤل اپنے دشمنوں سے بدلہ لینا چا ہتا ہے۔ اس لئے اس کی بیٹی سے شادی کرنے کی قیمت ۱۰۰ فلسطینیوں کی چمڑیاں ہیں۔ یہ ساؤل کا خفیہ منصوبہ تھا۔ ساؤل سمجھا کہ فلسطینی داؤد کو مار دیں گے۔”

26 ساؤل کے افسروں نے وہ باتیں داؤد سے کہیں۔داؤد خوش ہوا کہ اس کو بادشاہ کا داماد بننے کا موقع ملا ہے۔ اس لئے اس نے جلد ہی کچھ کر دکھا یا۔ 27 داؤد اور اس کے آدمی فلسطینیوں سے لڑنے باہر گئے۔ انہوں نے ۲۰۰ فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔ داؤد نے ان فلسطینیوں کی چمڑی کو لا یا اور پورے کا پو را بادشاہ کو دیدیا جیسا کہ ضرورت تھی ، تا کہ وہ بادشاہ کا داماد بن سکے۔

ساؤل نے داؤد کو اپنی بیٹی میکل سے شادی کرنے دی۔ 28 ساؤل نے دیکھا کہ خداوند داؤد کے ساتھ ہے۔ ساؤل نے یہ بھی دیکھا کہ اس کی بیٹی میکل داؤد سے محبت کرتی ہے۔ 29 اس لئے ساؤل داؤد سے اور زیادہ ڈرگیا۔ساؤل ہر وقت داؤد کے خلاف رہنے لگا۔

30 فلسطینی سپہ سالا ر باہر جاکر اسرا ئیلیوں سے لڑنا شروع کئے۔ لیکن ہر وقت داؤد نے انہیں شکست دی۔داؤد ساؤل کا بہترین افسر تھا۔ داؤد مشہور ہوا۔

یونتن کی داؤد کو مدد

19 ساؤل نے اپنے بیٹے یونتن اور اس کے افسروں سے کہا کہ داؤد کو مار ڈا لے۔ لیکن یونتن داؤد کو بہت چاہتا تھا۔ 2-3 یونتن نے داؤد کو خبردار کیا ، “ہوشیار رہو ! ساؤل موقع دیکھ رہا ہے کہ تمہیں مار ڈا لے۔ صبح میں کھیت میں جا کر چھپ جا ؤ۔ میں اپنے باپ کو کھیت میں لاؤں گا۔ ہم وہاں کھڑے رہیں گے جہاں تم چھپے رہو گے۔ میں اپنے باپ سے تمہا رے متعلق بات کروں گا تب میں جو اپنے باپ سے سنوں گا وہ تمہیں کہوں گا۔”

یونتن نے اپنے باپ ساؤل سے داؤد کے بارے میں بات کی۔ اس نے داؤد کے متعلق اچھی باتیں کہیں۔ وہ اپنے باپ سے بولا آپ بادشا ہ ہیں اور داؤد آپ کا خادم ، داؤد نے آپ کے ساتھ کو ئی بُرائی نہیں کی۔ اس لئے اس کے ساتھ آپ بھی کچھ بُرا نہ کریں۔ وہ آپ کیلئے کچھ بُرا نہیں کیا دراصل وہ جو بھی کیا وہ آپ کیلئے بہت فائدہ مند رہا۔ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈا ل کر داؤد نے اس فلسطینی ( جولیت ) کو مار ڈا لا۔ تب خداوند نے تمام اسرا ئیل کے لئے عظیم فتح دی۔ آپ نے دیکھا اور خوش ہو ئے۔ آپ کیوں داؤد کو ضرر پہنچانا چا ہتے ہیں ؟ ایک معصوم آدمی کو مار کر آپ کیوں گناہ کرنا چا ہتے ہیں ؟ اس کو مارنے کی کو ئی وجہ نہیں ہے آپ پھر اسے کیوں مارنا چا ہتے ہیں ؟

ساؤل نے یونتن کی باتیں سنیں۔ساؤل نے وعدہ کیا۔ ساؤل نے کہا، “خداوند کی حیات کی قسم داؤد نہیں مارا جا ئے گا۔”

اس لئے یونتن نے داؤد کو پکا را اور ہر چیز اس سے کہا جو کہی گئی تھی۔ تب یونتن نے داؤد کو ساؤل کے پاس لا یا اور داؤد پہلے کی طرح ساؤل کے پاس رہا۔

داؤد کو مارڈالنے کی ساؤل کی دوبارہ کوشش

اور پھر سے جنگ شروع ہو ئی اور داؤد فلسطینیوں سے لڑنے کے لئے باہر گیا۔ اس نے ان لوگوں کو شکست دی اور وہ لوگ وہاں سے بھا گ گئے۔ لیکن اب بدروح خداوند کی طرف سے ساؤل پر آئی۔ ساؤل اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا۔ ساؤل کے ہا تھ میں بھا لا تھا۔ داؤد بر بط بجا رہاتھا۔ 10 ساؤل نے بھا لا داؤد کے جسم پر پھینکنے کی کو شش کی لیکن داؤد راستے سے اچک پڑا۔ بھا لا داؤد سے ہٹ کر دیوار میں گھس گیا اسی رات داؤد بھا گ گئے۔

11 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کے گھر بھیجا۔ آدمیوں نے داؤد کے گھر کی نگرانی کی وہ وہاں ساری رات ٹھہرے رہے۔ وہ داؤد کو صبح مار ڈالنے کے انتظار میں تھے۔ لیکن داؤد کی بیوی میکل نے اس کو ہوشیار کیا۔اس نے کہا ، “تمہیں آج کی رات بھا گ جاناچا ہئے اپنی زندگی بچا لو۔ اگر ایسا نہ کرو گے تو کل تم مار دیئے جا ؤ گے۔” 12 تب میکل نے داؤد کو کھڑکی سے باہر جانے دیا۔ داؤد بھا گ کر فرار ہو گیا۔ 13 میکل نے گھریلو دیوتا کو لیا اور اسے بستر پر رکھا تب اس نے اس کو لباسوں سے ڈھک دیا۔ اس نے بکری کے بالوں کو بھی لیا اور اس کے سر پر رکھی۔

14 ساؤل نے قاصدوں کو بھیجا کہ داؤد کو قیدی بنا لے لیکن میکل نے کہا ، “داؤد بیمار ہے۔

15 آدمیوں نے واپس ساؤل کے پاس جا کر اس کی اطلاع دی ، لیکن اس نے قاصدوں کو واپس بھیجا کہ داؤد کو دیکھے۔انہوں نے ان لوگوں کو یہ حکم بھی دیا ، “داؤد کو میرے پاس لا ؤ۔ اگر وہ بستر پر بھی پڑا ہو ا ہو تو بھی اسے لا ؤ تا کہ میں اسے مار سکوں۔”

16 قاصد داؤد کے گھر گئے وہ گھر کے اندر داؤد کو لینے گئے۔ لیکن وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے جب ان لوگوں نے ایک مجسمہ کو دیکھا جس کا بال بکری کا تھا۔

17 ساؤ ل نے میکل سے پو چھا ، “تم نے میرے ساتھ اس طرح دغا کیوں کی ؟ ” تم میرے دشمن کو فرار کرنے کی ذمہ دار ہو۔

میکل نے ساؤ ل کو جواب دیا ، “اس نے خود مجھے یہ کہہ کر دھمکی دی کہ اگر تو مجھے نہیں جانے دی تو میں تجھے مار ڈا لو ں گا۔”

داؤد کا را مہ خیمہ پر جانا

18 جس وقت داؤد وہاں سے بھا گا اور سموئیل کے پاس رامہ گیا۔داؤد نے سموئیل سے ہر وہ بات کہی جو ساؤ ل نے اس کے ساتھ کی وہ لوگ ایک ساتھ نیوت گئے اور وہا ں ٹھہرے۔

19 ساؤل نے سنا کہ داؤد رامہ کے قریب نیوت میں ہے۔ 20 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کو گرفتار کرنے کو بھیجا۔ جب وہ لوگ وہاں آئے تو انہوں نے دیکھا کہ سبھی نبی پیشین گوئیاں کر رہے ہیں۔ سموئیل گروہ کی رہنما ئی کرتا وہاں کھڑا تھا۔ خدا کی طرف سے رُوح ساؤل کے قاصدوں پر آئی اور وہ لوگ پیشین گوئیاں کرنا شروع کیں۔

21 ساؤ ل نے اس کے متعلق سنا اور وہ دوسرے قاصدوں کو بھیجا لیکن انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں۔ اس لئے ساؤل نے تیسری مرتبہ قاصدوں کو بھیجا اور انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں۔ 22 آ خرکار ساؤ ل خود رامہ گیا۔ساؤل سیخوں میں کھلیان سے ہو تے ہو ئے بڑے کنویں کے پاس آیا۔ ساؤل نے پو چھا ، “سموئیل اور داؤد کہا ں ہیں؟”

لوگوں نے جواب دیا ، “رامہ کے قریب نیوت میں ہیں۔”

23 تب ساؤل رامہ کے قریب نیوت کو گیا۔ خدا کی روح ساؤل پر آئی اس نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کی۔ساؤل اور رامہ کے قریب نیوت پہنچنے تک سارے راستے میں پیشین گوئی کی۔ 24 تب ساؤل اپنے کپڑے اُتار دیئے۔ ساؤل پو را دن اور پوری رات ننگا رہا۔ا س طرح سے ساؤل بھی سموئیل کے سامنے میں پیشین گوئی کر رہا تھا۔

اس لئے لوگوں نے پو چھا ، “کیا ساؤل بھی نبیوں میں سے ایک ہے ؟”

داؤد اور یونتن کا معاہدہ

20 داؤد رامہ کے قریب نیوت سے بھا گ گیا۔ داؤد یونتن کے پاس گیا اور اس کو پو چھا ، “میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ میرا گناہ کیا ہے ؟ تمہا را باپ مجھے کیوں مارڈالنے کی کو شش کر رہا ہے ؟”

یونتن نے جواب دیا ، “یہ سچ نہیں ہو سکتا میرا باپ تمہیں مارڈالنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔ وہ مجھ سے کہے بغیر کچھ نہیں کرتا ہے وہ بہت اہم یا چھو ٹی بات ہی کیوں نہ ہو میرا باپ ہمیشہ مجھ سے کہے گا۔ وہ مجھے کیوں نہیں کہے گا کہ وہ تم کو مار ڈالنا چا ہتا ہے۔ نہیں یہ سچ نہیں ہے۔”

لیکن داؤد نے جواب دیا ، “تمہا را باپ اچھی طرح جانتا ہے کہ میں تمہا را دوست ہوں۔ تمہا رے باپ نے اپنے آپ سے کہا ، ’ یونتن کو اس کے متعلق نہیں معلوم ہونا چا ہئے ، اگر وہ یہ جان جا ئے تو وہ پریشان ہو جا ئے گا۔‘ لیکن خداوند کی حیات اور تیری جان کی قسم کہ میرے اور موت کے بیچ صرف ایک قدم کا فاصلہ ہے۔”

یونتن نے داؤد سے کہا ، “تم مجھ سے جو کرنے کو کہو گے میں ہر وہ چیز کرونگا۔”

تب داؤد نے کہا ، “دیکھو کل نئے چاند کی تقریب ہے اور مجھے بادشاہ کے ساتھ کھانا کھانا ہے۔ لیکن مجھے جانے دو اور دوسرے دن شام تک کھیت میں چھپے رہنے دو۔ اگر تمہا را باپ غور کرے کہ میں چلا گیا ہوں تو ان سے کہو کہ داؤد نے مجھ سے سنجیدگی سے کہا تھا کہ اسے بیت ا للحم اپنے شہر کو بھاگ جانے دو۔ جیسا کہ ان کا خاندان قربانی کی سالانہ تقریب میں مصروف ہے۔ اگر تمہا را باپ کہتا ہے بہت اچھا تو میں محفوظ ہوں لیکن اگر وہ بہت غصّہ میں آئے تو تم جان لینا کہ وہ مجھے مارنا چا ہتا ہے۔ یونتن میرے ساتھ مہربان رہو تم نے مجھ سے خداوند کے سامنے ایک معاہدہ کیا ہے۔ اگر میں قصوروار ہوں ، تب تم خود مجھے مارڈالنا لیکن تم مجھے اپنے باپ کے پاس مت لے جا ؤ۔”

یونتن نے جواب دیا ، “نہیں میں وہ نہیں کروں گا اگر مجھے معلوم ہوا کہ میرا باپ تمہیں مارنا چا ہتا ہے تو میں یقیناً تمہیں ہو شیار کروں گا۔”

10 داؤد نے کہا ، “اگر تمہا را باپ تمہیں سخت جواب دیتا ہے مجھے کون خبردار کرے گا ؟ ”

11 تب یونتن نے کہا ، “آؤ ہم باہر اس کھیت میں جا ئیں۔” اس لئے یونتن اور داؤد دونوں مل کر کھیت میں گئے۔

12 یونتن نے داؤد سے کہا ، “میں خداوند اسرا ئیل کے خدا کے سامنے وعدہ کرتا ہوں کہ میں اپنے باپ کے منصوبے کے بارے میں تین دن کے اندر پتہ لگا ؤں گا۔ اگر ان کا منصوبہ تمہا رے لئے اچھا ہے تو میں فوراً ہی تمہیں معلوم کراؤں گا۔ 13 اگر میرا باپ تمہیں تکلیف دینا چا ہتا ہے تو میں تمہیں واقف کراؤں گا اور میں تم کو یہاں سے حفاظت سے جانے دوں گا اگر میں ایسا نہ کروں تو خداوند مجھے اس کا بدلہ دے۔ خداوند تمہا رے ساتھ رہے جیسے وہ میرے باپ کے ساتھ رہا تھا۔ 14 مجھ پر مہربان رہو جب تک میں رہوں اور میرے مرنے کے بعد بھی۔ 15 میرے خاندان پر مہربانی رکھنا بند مت کر۔ جب خداوند زمین پر تمہا رے سبھی دشمنوں کو تباہ کرنے میں تمہا ری مدد کرتا ہے۔ 16 اسلئے یونتن نے یہ کہتے ہو ئے داؤد کے خاندان کے ساتھ عہد کیا : خداوند داؤد کے دشمنوں کو سزا دے۔”

17 تب یونتن نے داؤد سے اس کی محبت کے معاہدے کو دہرانے کے لئے کہا۔ یونتن نے ایسا اسلئے کیا کیوں کہ وہ داؤد کو اتنا چا ہتا تھا جتنا کہ خود کو۔

18 یونتن نے داؤد سے کہا ، “کل نئے چاند کی تقریب ہے میرا باپ اس طرف غور کرے گا کہ تم چلے گئے ہو کیونکہ تمہا ری نشست خالی ہو گی۔ 19 تیسرے دن اسی جگہ پر جا ؤ جہاں تم پہلے چھپے تھے جب یہ مصیبت شروع ہو ئی تھی اور اس پہا ڑی کے بغل میں انتظار کرو۔ 20 تیسرے دن میں اس پہا ڑی پر ایسے جاؤں گا جیسے میں کسی کو نشانہ بنا رہا ہو ں۔ میں تین تیر چلاؤں گا۔ 21 تب میں لڑکے کو کہوں گا کہ جاکر تیرو ں کو دیکھے۔ اگر ہر چیز ٹھیک ہے، تب میں لڑکے کو صاف طور سے کہوں گا دیکھو تیر تمہا رے آگے ہے۔ جا ؤ اور اسے لے آؤ۔ اگر میں ایسا کہوں توتم چھپنے کی جگہ سے باہر آسکتے ہو کیونکہ کو ئی خطرہ نہیں ہے۔ اور میں خداوند کی حیات کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ تم یقیناً محفوظ ہو۔ 22 لیکن اگر مصیبت ہے تو میں لڑکے سے کہوں گا تیر بہت دور ہے جا ؤ انہیں لا ؤ۔ میں ایسا کہوں تو تمہیں وہاں سے نکل جانا چا ہئے خداوند تمہیں دور بھیج رہا ہے۔ 23 اور جہاں تک ہمارے معاہدہ کا تعلق ہے جو ہم لوگوں نے کیا یادرکھو خداوند ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کا گواہ ہے۔”

24 تب د اؤد کھیت میں چھُپ گیا۔

تقریب کے موقع پر ساؤل کا برتاؤ

نئے چاند کی تقریب کا وقت آیا اور بادشاہ کھانے کیلئے بیٹھا۔ 25 بادشاہ دیوار کے پاس بیٹھا کرتا تھا۔ یونتن ساؤل کے دوسری طرف بیٹھا۔ ابنیر ساؤ ل کے بعد بیٹھا لیکن داؤد کی جگہ خالی تھی۔ 26 اس دن ساؤل نے کچھ نہ کہا ، “کیونکہ وہ سوچا !داؤد کے ساتھ ضرور کچھ ہوا ہے جس سے وہ ناپاک [a] ہو گیا ہے۔غالباً وہ ناپاک ہے۔”

27 اگلے دن مہینے کے دوسرے دن دوبارہ داؤد کی جگہ خالی تھی۔ تب ساؤل نے اس کے بیٹے یونتن سے کہا ، “یسی کا بیٹا نئے چاند کی تقریب میں کل اور آج کیوں نہیں آیا ؟”

28 یونتن نے جواب دیا ، “داؤد نے سنجیدگی سے مجھ سے بیت اللحم جانے کیلئے میری اجازت مانگی۔ 29 داؤد نے کہا ، “مجھے جانے دو میرا خاندان بیت ا للحم میں قربانی نذر کر رہا ہے اور میرے بھا ئی نے مجھے وہاں رہنے کا حکم دیا ہے۔ اب اگر میں تمہا را دوست ہوں تو مجھے جانے دو اور بھائیوں سے ملنے دو۔‘ یہی وجہ ہے کہ وہ بادشاہ کی تقریب میں حاضر نہ ہوا۔

30 ساؤل یونتن پر بہت غصہ کیا اس نے یونتن سے کہا ، “تم ایک لونڈی کے بیٹے جو میرے حکم کی فرمانبرداری سے انکار کرتے ہو اور تم ٹھیک اسی کی طرح ہو۔ میں جانتا ہو کہ تم یسی کا بیٹا داؤد کی طرف ہو۔ تم اپنی ماں اور اپنے لئے ذلّت کا باعث ہو۔ 31 جب تک یسی کا بیٹا زندہ رہے گا تب تم نہ بادشاہ بنوگے اور نہ ہی تمہا ری بادشاہت ہو گی۔ داؤد کو ہمارے پاس لا ؤ کیونکہ اسے ضرور مار ڈالنا چا ہئے !”

32 یونتن نے اپنے باپ سے پو چھا ، “داؤد کو کیوں مارڈالنا چا ہئے ؟ اس نے کیا غلطی کی ہے ؟”

33 لیکن ساؤ ل نے اپنا بھا لا یونتن پر پھینکا اور اس کو مار ڈالنے کی کوشش کی۔ تب یونتن جان گیا کہ اس کا باپ داؤد کو ہر طرح سے مارڈالنے کا تہیہ کر چکا ہے۔ 34 یونتن بہت غصہ میں آکر کھانے کے میز سے اٹھ گیا۔ نئے چاند کی تقریب کے دوسرے دن وہ کچھ نہیں کھایا۔ وہ غصہ میں تھا کیوں کہ ساؤل نے اسے ذلیل کیا اور کیو نکہ ساؤ ل داؤد کو مارنا چا ہتا تھا۔

داؤد اور یونتن کی جدا ئی

35 دوسری صبح یونتن باہر کھیت کو گیا جیسا انہوں نے طئے کیا تھا۔ یونتن اپنے ساتھ ایک چھو ٹے لڑکے کو لا یا۔ 36 یونتن نے لڑکے سے بولا ، “بھا گو۔ تیروں کو تلاش کرو جو میں نے چلا ئے۔” لڑکے نے اسے کھوجنے کے لئے بھاگنا شروع کیا اور اسی دوران یونتن نے بچے کے سر کے اوپر تیر چلا یا۔ 37 لڑکا بھاگ کر اس جگہ گیا جہاں تیر پڑے تھے۔ لیکن یونتن نے اسے بلا یا اور کہا ، “تیر تو بہت دور ہے۔” 38 تب یونتن چلا یا جلدی کرو جا ؤ اور انہیں لا ؤ یہاں کھڑے مت رہو لڑکا تیر اٹھا یا اور واپس اپنے مالک کے پاس لا یا۔ 39 لڑکے کو کچھ پتہ نہ تھا کہ کیا ہوا ؟ صرف یونتن اور داؤد ہی جان گئے۔ 40 یونتن نے اپنی کمان اور تیر لڑکے کو دیئے تب یونتن نے لڑکے کو کہا ، “واپس شہر جا ؤ۔”

41 جب لڑکا نکل گیا تو داؤد پتھر کے ڈھیر کے نیچے سے باہر آیا۔ داؤد نے زمین تک اپنے سر کو جھکاتے ہو ئے یونتن کو سلام کیا وہ اس طرح تین بار سلام کیا۔ تب داؤد یونتن گلے ملے اور ایک دوسرے کو چوُما۔ وہ دونوں ایک ساتھ رو ئے لیکن داؤد یونتن سے زیادہ رو یا۔

42 یونتن نے داؤد سے کہا ، “تم سلامتی سے جا سکتے ہو اس لئے کہ میں خداوند کانام لیکر دوستی کا عہد کیا ہوں۔ ہم نے کہا تھا کہ خداوندہمیشہ کے لئے ہما ری اور ہماری نسلوں کے درمیان گواہ ہو گا۔ تب د اؤد چلا گیا اور یونتن واپس شہر آ گیا۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International