Beginning
4 سموئیل کے متعلق تمام اسرا ئیل میں خبریں پھیل گئیں۔ عیلی بہت بوڑھا تھا۔ اس کے لڑکے خداوند کے سامنے بُرے کام کر رہے تھے۔
فلسطینیوں کا اسرا ئیل کو شکست دینا
اس وقت اسرا ئیلی فلسطینیوں کے خلاف لڑنے باہر گئے تھے۔ اسرا ئیلیوں نے اپنی چھا ؤنی ابن عزر پر لگا یا۔ جب کہ فلسطینیوں نے اپنی چھا ؤنی افیق پر لگا ئی۔ 2 فلسطینی اسرا ئیلیوں پر حملہ کرنے کے ئے تیار ہو گئے جنگ شروع ہو ئی۔
فلسطینیوں نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی فلسطینیوں نے اسرا ئیلی فوج کے تقریباً۴۰۰ سپا ہیو ں کو مار دیا۔ 3 اسرا ئیلی سپا ہی اپنی چھا ؤ نی وا پس ہو ئے۔ اسرا ئیلی بزرگوں ( قائدین ) نے خداوند سے پو چھا ، “خدا وند نے آج ہم لوگوں کو فلسطینیوں کے ذریعہ کیوں شکست دی ؟ ہمیں خدا وند کے معاہدے کے صندوق کو شیلاہ سے لانے دو۔ اس طرح سے خدا ہمارے ساتھ ہمارے دشمنوں کے خلاف جنگ میں جائے گا اور ہمیں فتح یاب ہو نے میں مدد کریگا۔”
4 اسی لئے لوگوں نے آدمیوں کو شیلاہ روانہ کیا آدمی خدا وند قادر مطلق کے معاہدے کے صندوق کولے آئے۔ صندوق کے اوپر کروبی فرشتے ہیں اور وہ تاج کی مانند ہیں جیسا کہ خدا وند اس پر بیٹھا ہو۔ عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فنیحاس صندوق کے ساتھ آئے۔
5 جیسے ہی خدا وند کے معاہدہ کا صندوق چھا ؤنی میں آیا۔ تمام اسرائیلی بلند آواز سے پکارے اس پکار سے زمین دہل گئی۔ 6 فلسطینیوں نے اسرائیل کی پکار کو سنا اور ان لوگوں نے پو چھا کہ لوگ اسرائیلی چھا ؤنی میں اتنا شور کیوں مچا رہے ہیں ؟
تب فلسطینیوں نے جانا کہ خدا وند کا مقدس صندوق اسرائیلی چھاؤنی میں لایا گیا ہے۔ 7 فلسطینی ڈر گئے۔ اور وہ بولے ، “خدا ان لوگوں کی چھاؤ نی میں آیا ہے۔ ہم لوگ مصیبت میں ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ 8 ہم لوگ مصیبت میں ہیں کون ہمیں ان زبر دست دیوتاؤ ں سے بچائے گا ؟ یہ وہی دیوتائیں ہیں جنہوں نے مصریوں کو ہر قسم کے خوفناک بیماریوں سے مارا۔ 9 فلسطینیو بہادر بنو! آدمیوں کی طرح لڑو۔ اگر تم آدمیوں کی طرح نہیں لڑو گے تو تم عبرانیوں کی خدمت ویسے ہی کرو گے جیسے کہ وہ لوگ تمہاری کئے۔
10 اس لئے فلسطینیوں نے سخت لڑا ئی کی اور اسرائیلیوں کو شکست دی ہر اسرائیلی سپا ہی اپنے خیموں کی طرف بھا گے۔ یہ اسرائیلیوں کی بڑی درد ناک شکست تھی۔ ۰۰۰,۳۰ اسرائیلی سپا ہی مارے گئے۔ 11 فلسطینیوں نے خدا کے مقدس صندوق کو لے لیا اور عیلی کے دونوں لڑ کے حفنی اور فنیحاس کو قتل کر دیا۔
12 اس دن ایک شخص جو بنیمین کے خاندان کے گروہ سے تھا جنگ کے میدان سے بھا گا اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے اور اپنے سر پر خاک ڈال لی یہ بتانے کے لئے کہ وہ بے حد رنجیدہ ہے۔ 13 عیلی ایک کرسی پر شہر کے دروازے کے قریب بیٹھا تھا جس وقت یہ آدمی شیلاہ میں آیا۔ عیلی خدا کے مقدس صندوق کے متعلق فکر مند تھا۔ اس لئے وہ وہاں بیٹھا انتظار کر رہا تھا اور دیکھ رہا تھا۔ تب بنیمینی شخص شیلاہ میں آیا اور بری خبر سُنا ئی۔ شہر کے سب لوگ بلند آ وا ز میں رونا شروع کر دیئے۔ 14-15 “عیلی ۹۸ سالہ بوڑھا تھا عیلی نا بینا تھا اس لئے وہ دیکھ نہیں سکتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ لیکن وہ لوگوں کے رو نے کی بلند آواز کو سن سکتا تھا۔ عیلی نے پوچھا ، “یہ لوگ اتنا کیوں شور مچا رہے ہیں ؟”
بنیمینی آدمی عیلی کی طرف دوڑا اور کہا جو کچھ ہوا بتا۔ 16 بنیمین آدمی نے عیلی سے کہا ، “میں وہ ہوں جو کہ جنگ کے میدان سے آیا ہوں۔ میں وہ ہوں جو آج جنگ کے میدان سے بھاگ آیا ہوں۔ ”
عیلی نے پوچھا ، “کیا ہوا اے میرے بیٹے ؟ ”
17 بنیمینی آدمی نے جواب دیا ، “اسرائیلی فلسطین سے بھا گ گئے اور صرف اسرائیلی فوج ہی بہت سارے سپاہی نہیں کھو ئے بلکہ تمہارے دو بیٹے حفنی اور فنیحاس بھی مارے گئے خدا کا مقدس صندوق بھی قبضہ میں کر لیا گیا۔”
18 جیسے ہی بنیمین شخص نے خدا کے مقدس صندوق کے متعلق کہا ، عیلی اپنی کرسی کے پیچھے کی طرف شہر کے پھا ٹک کے نزدیک گر گیا اور گردن ٹوٹ گئی وہ بوڑھا اور موٹا تھا اس لئے وہ مر گیا۔ عیلی نے اسرائیل کو چالیس سال تک راہ دکھائی۔
جلال ختم ہوگیا
19 عیلی کی بہو فینحا س کی بیوی حاملہ تھی۔ اس کے بچہ پیدا ہونے کا وقت قریب تھا۔ اس نے سنا کہ خدا کا مقدس صندوق لے لیا گیا۔ ا س نے یہ بھی سنا کہ اسکا خسر عیلی اور اسکا شوہر فینحا س دونوں مر چکے ہیں۔ جیسے ہی اس نے خبر سنی تو اسکے دردزہ شروع ہوا اور بچہ جننے لگی۔ 20 جب وہ مرنے کے قریب تھی۔تو ایک وہ عورت جو اسکی مدد کر رہی تھی اس نے کہا ، “ تمہیں فکر کر نے کی ضرورت نہیں تم کو ایک لڑ کا پیدا ہوا ہے۔”
لیکن عیلی کی بہو نہ تو جواب دے سکی اور نہ ہی توجہ دے سکی۔ 21 ” عیلی کی بہو نے اپنے بیٹے کا نام یکبود رکھا۔ جسکا مطلب ہے،“ اسرائیل کی شان و شوکت (حشمت) اس سے چھین لی گئی ہے۔” اس نے ایسا کیا کیوں کہ صرف خدا کا مقدس صندوق ہی نہیں لے لیا گیا تھا بلکہ اس کے خُسر اور شوہر بھی مر چکے تھے۔ 22 اس نے کہا ، “اسرائیل کی شان و شوکت اس سے ہٹا دی گئی ، “کیوں کہ خدا کا مقدس صندوق قبضہ کر لیا ہے۔
مقدس صندوق فلسطینیوں کے لئے تکلیف دہ
5 فلسطینی خدا کا مقدس صندوق ابن عزر سے اُشدود لے گئے۔ 2 فلسطینی خدا کے مقدس صندوق کو دجون کی ہیکل میں لے گئے اور اسے دجون کے مجسمہ کے نزدیک رکھا۔ 3 دوسرے دن صبح اشدود کے لوگ دجون کے مجسمہ کو اوندھا پڑا دیکھ کر تعجب میں پڑ گئے۔ دجون خداوند کے مقدّس صندوق کے سامنے گرا ہوا تھا۔
اشدود کے لوگو ں نے دجون کے مجسمہ کو واپس اس جگہ پر رکھا۔ 4 لیکن دوسری صبح جب اشدود کے لوگ اٹھے انہوں نے پھر دجون کے مجسمہ کو دوبارہ زمین پر پا یا۔ دجون خداوند کے صندوق کے سامنے گرا ہوا تھا۔ اس دفعہ دجون کا سر اور ہا تھ ٹو ٹ کر چوکھٹ پر پڑا ہوا تھا۔ صرف دجون کا دھڑ ہی ایک ٹکڑے میں تھا۔ 5 یہی وجہ ہے کہ آج بھی دجون کے کا ہن اور لوگ جو اشدود میں دجون کی ہیکل میں جا تے ہیں تو جب وہ ہیکل میں داخل ہو تے ہیں تو چوکھٹ پر قدم نہیں رکھتے ہیں۔
6 خداوند نے اشدود کے آس پاس کے لوگو ں کی زندگی کو بہت دشوار بنا دیا تھا۔خداوند نے انہیں کئی تکلیفیں دیں وہ انکے جسم میں پھو ڑا پھنسی ہو نے کا سبب بنا۔ اسنے ان لوگو ں کو چوہیوں سے بھی ناک میں دم کر دیا تھا جو کہ ان کے سارے جہا زوں اورزمین میں دوڑتے تھے۔ وہ بہت زیادہ ڈر گئے تھے۔ یہ اشدود اور آس پاس کے لوگوں میں ہو ا۔ 7 اشدُدو کے لوگوں نے وہ دیکھا جو کچھ ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہا ، “اسرا ئیل کے خدا کا مقدس صندوق یہاں نہیں رہ سکتا۔ خدا ہم کو اور ہمارے دیوتا دجون کو سزا دے رہا ہے۔”
8 اس لئے اشدود کے لوگوں نے سبھی فلسطینی قائدین کو ایک ساتھ بلا یا اور ان سے پو چھا، “ہمیں اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کے ساتھ کیاکر نا چا ہئے۔”
فلسطینی حکمرانوں نے جواب دیا ، “اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کو جات لانے دو۔” اس لئے وہ مقدس صندوق جات لے گئے۔
9 لیکن خدا کے مقدس صندوق کو جات کو لے جانے کے بعد خداوند نے اس شہر کو سزا دی۔ اور لوگ بہت خوفزدہ ہو گئے۔ خدا نے لوگوں کو تکالیف میں مبتلا کیا۔ جات کے جوان اور بوڑھے کے جسم میں پھو ڑا پھنسی ہو گئے۔ 10 اس لئے فلسطینیوں نے خدا کے مقدس صندوق کو عقرون بھیجا۔
لیکن جیسے ہی یہ عقرون پہونچا تو عقرون کے لوگو ں نے اس کے خلاف شکایت کی۔انہوں نے کہا ، “تم اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کو کیوں ہمارے شہر عقرون لا رہے ہو ؟ کیا تم ہمیں ہمارے لوگوں کو مار ڈالنا چا ہتے ہو ؟” 11 عقرون کے لوگوں نے تمام فلسطینی حاکموں کو ایک ساتھ بُلا یا۔ عقرون کے لوگو ں نے حاکموں سے کہا ، “اسرا ئیلی کے خدا کے مقدس صندوق کو اس کی جگہ واپس لے جا ؤ اس سے پہلے کہ یہ ہم کو اور ہمارے لوگو ں کو مار ڈا لے۔”
عقرون کے لوگ بہت ڈرے ہو ئے تھے۔ خدا نے اس جگہ ان کی زندگی بہت سخت کر دی تھی ۔ 12 بہت سے لوگ مر گئے۔ اور جو لوگ مرے نہیں انہیں پھو ڑا پھنسی ہو گئی۔ عقرون کے لوگ بلند آوا ز سے جنت کی طرف پکارنے لگے۔
خدا کے مقدّس صندوق کی واپسی
6 فلسطینیوں نے مقدس صندوق کو اپنی زمین پر سات مہینے تک رکھا۔ 2 فلسطینیو ں نے ان کے کا ہنوں اور جادو گروں کو بُلا یا۔ فلسطینیوں نے کہا ، “ہمیں خدا و ندکے صندوق کا کیا کرنا چا ہئے ؟ ” ہمیں کہو کہ کس طرح یہ صندوق کو ا سکی جگہ واپس کریں ؟ ”
3 کا ہنوں اور جا دوگروں نے جواب دیا ، “اگر تم اسرا ئیل کے خدا کے مُقدّس صندوق کو واپس کرو تو اُسے خالی مت بھیجو۔ بلکہ تمہیں جرم کی قربانی کے نذرانہ کے ساتھ اسے بھیجنا چا ہئے اسرا ئیل کے خدا کو خوش کرنے کے لئے۔ تب ہی تم تندرست ہو گے اور تم سمجھ جا ؤ گے کہ وہ کیوں تمہیں سزا دینا بند نہیں کیا۔”
4 فلسطینیوں نے پو چھا ، “کس قسم کا نذرانہ ہمیں اسرا ئیل کے خدا کو بھیجنا ہو گا ، ہمیں معاف کرنے کے لئے ؟ ”
کا ہنوں اور جادوگروں نے جواب دیا ، “پانچ فلسطینی قائدین میں سے ہر شہر کے لئے ایک قائد ہے۔ تم سب لوگو ں اور تمہا رے قائدین کو یہی مسائل درپیش ہیں۔ اس لئے تمہیں پانچ سونے کے نمونے بنانا چا ہئے جو کہ دیکھنے میں وہ پھو ڑا پھنسی جیسے لگیں اور تمہیں پانچ سونے کی چُو ہیوں کے نمونے بنانا چا ہئے۔ 5 اس لئے تمہیں ان پھوڑے پھنسی اور ان چوہیوں کا مجسمہ بنا نا چا ہئے جو تمہا ری زمین کو برباد کرتے ہیں۔ یہ سب مجسمے اسرا ئیل کے خدا کو دیکر اسے عزت بخشو۔ تب ہو سکتا ہے کہ وہ تمہیں ، تمہا رے خدا ؤں کو اور تمہا ری زمین کو سزا دینا رو ک دے۔ 6 فرعون اور مصریوں کی طرح ضدّی نہ بنو۔ جب خدا نے مصریوں کو سخت سزا دی تھی تو ان لوگوں نے اسرا ئیلیوں کو جانے کی اجازت دے دی تھیں۔
7 “اس لئے تمہیں ایک نئی گاڑی بنا نی چا ہئے اور دو ایسی گا ئیں جو فی ا لحال ہی بچھڑے دیئے ہو ں لانی چا ہئے۔ یہ گا ئیں کبھی بھی کھیت میں کام نہ کی ہوں۔ گائیوں کو گا ڑی سے جو ڑو تا کہ وہ اسے کھینچ سکیں اور بچھڑوں کو گاؤ شالہ میں رکھو تا کہ وہ اپنی ما ؤں کے پیچھے نہ جا سکیں۔ [a] 8 خداو ندکے مقدس صندوق کو لے کر تمہیں اس گاڑی پر ضرور رکھنا چا ہئے۔ تمہا رے گنا ہوں کی معافی کے لئے سونے کے مجسمے خدا کے لئے تمہا رے نذرانے ہیں۔ تمہیں سونے کے مجسمے کو پیٹی میں رکھنا چا ہئے جو کہ خدا کے مقدس صندو ق کے بغل میں ہے اور اسے اس کے راستے پر بھیجو۔ 9 گاڑی کو دیکھو۔ اگر گاڑی بیت شمس اسرائیل کی اپنی سر زمین میں جا تی ہے تو خداوند نے ہی یہ بڑی بیماری ہمیں دی ہے۔ لیکن اگر گائیں سیدھے بیت شمس نہیں جا تی ہیں تو ہم کو معلوم ہو گا کہ اسرا ئیل کے خدا نے ہمیں سزا نہیں دی ہے۔ اور ہما ری بیماری اتفاقی ہو ئی تھی۔”
10 کا ہن اور جادوگروں نے جیسا کہا فلسطینیوں نے ویسا ہی کیا۔ فلسطینیوں نے دو گائیں جو بچھڑے دیئے تھے پا ئے۔ فلسطینیوں نے گائیوں کو گاڑی سے جو ڑا اور بچھڑو ں کو گاؤ شالہ میں رکھا۔ 11 تب فلسطینیوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو گاڑی پر رکھا۔ اور ا سکے ساتھ سونے کے پھو ڑوں اور چوہیوں کے مجسمے کی تھیلی کو بھی گاڑی پر رکھا۔ 12 گائیں سیدھے بیت شمس گئیں۔ گائیں لگاتا رسڑک ہی سڑک بغیر دائیں بائیں مُڑے پو را راستہ ڈکارتی چلتی گئیں۔ فلسطینی حاکم انکے پیچھے پیچھے بیت شمس کے شہری حدود تک گئے۔
13 بیت شمس کے لوگ وادی میں اپنے گیہوں کی فصل کاٹ رہے تھے۔ جب انہوں نے نگاہ اٹھا کر مقدس صندوق کو دیکھا تو وہ لوگ بہت خوش ہو ئے۔ 14-15 گاڑی بیت شمس کے یشوع کے کھیتوں کے پاس آئی۔ اس کھیت میں گاڑی ایک بڑی چٹان کے پا س رُک گئی۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو نیچے اُتا را۔ انہوں نے اس تھیلی کو بھی لے لیا جس میں سونے کے نمونے تھے۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو اور تھیلی کو بڑی چٹان پر رکھا۔ اس دن بیت شمس کے لوگو ں نے خداوند کی قربانی پیش کی۔ بیت شمس کے لوگو ں نے گا ڑی کو کاٹ دیا۔ ان لوگو ں نے گائیوں کو مار ڈا لا اور اسے خداوند کے لئے قربانی کے طور پر پیش کی۔ 16 پانچ فلسطینی حاکم نے بیت شمس کے لوگوں کو یہ چیزیں کر تے ہو ئے دیکھا تب پانچوں فلسطینی حاکم اسی دن عقرون واپس ہو گئے۔
17 فلسطینیوں نے سونے سے بنے پھو ڑے کے مجسمے کو جرم کے نذرانے کے طو ر پر خداوند کو بھیجے۔ انہوں نے ایک ایک مجسمہ ہر ایک شہر : اشدود ، غزّہ ، اسقلون ، جات اور عقرون کے لئے بھیجے۔ 18 فلسطینیوں نے سونے سے بنے چوہیوں کے مجسمے بھی بھیجے۔ ان کے سو نے کے بنے چوہیوں کے مجسمے ان پانچوں حکمرانوں کے شہروں کی تعداد کے مطابق تھے۔ شہرو ں کے چاروں طرف دیوار تھی اور ان کے چاروں طرف کے گاؤں ان میں شامل تھے۔
بیت شمس کے لوگوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو چٹان پر رکھا وہ چٹان ابھی تک بیت شمس کے یشوع کے کھیت میں ہے۔ 19 خداوند نے بیت شمس کے کچھ آدمیوں کو ہلاک کردیا۔ کیوں کہ ان لوگوں نے خداوند کے مقدس صندوق کی طرف دیکھا ہاں اس نے ان میں سے ۷۰ آدمیوں کو ہلاک کیا۔ اس لئے لوگوں نے ما تم کیا کیوں کہ خداوند نے انہیں شدید طریقے سے ہلاک کیا۔ 20 اس لئے بیت شمس کے لوگوں نے کہا ، “ہم میں سے کو ئی نہیں ہے جو اس خدا ئے تعالیٰ کے قریب اس کے مقدس صندوق کی دیکھ بھال کے لئے آئے اور پھر یہاں سے مقدس صندوق کو کہاں لے جانا چا ہئے۔
21 تب انہو ں نے قریت یعریم کے لوگو ں کے پاس یہ کہلوانے کے لئے قاصد بھیجے ،“ فلسطینی خداوند کے مقدس صندوق کو لا ئے ہیں۔ ہمارے پاس آؤ اور اس کو اپنے یہاں لے جا ؤ۔
7 قریت یعریم کے آدمی آئے اور خداوند کے مقدس صندوق کو لے گئے انہوں نے خداوند کے صندوق کو پہا ڑی پر ابینداب کے مکان کو لے گئے۔ انہوں نے ایک خاص تقریب ابینداب کے بیٹے الیعزر کو مخصوص ( تقدیس) کرنے کے لئے کہ وہ خداوند کے صندوق کی حفاظت کرے ، منعقد کی۔ 2 صندوق قریت یعریم میں ایک طویل عرصہ تک رہا۔ وہ صندوق وہاں ۲۰ سال رہا۔
خداوند کا اسرا ئیلیو ں کو بچانا
بنی اسرا ئیلیوں نے دوبارہ خداوند کی اطاعت کرنی شروع کی۔ 3 سموئیل نے بنی اسرا ئیلیوں کو کہا ، “اگر تم حقیقت میں اپنے دل سے خداوند کی طرف سے واپس آرہے ہو تو تمہیں اپنے اجنبی دیوتا ؤں کو پھینکنا چا ہئے۔ تمہیں اپنے عستارات کے بتوں کو پھینکنا چاہئے۔ تمہیں صرف خدا وند کی خدمت کر نا چاہئے۔ تب خدا وند تمہیں فلسطینیوں سے بچائے گا۔”
4 اس لئے اسرائیلیوں نے انکے بعل اور عستارات کے مجسّموں کو پھینک دیا۔ اسرائیلیو ں نے صرف خدا وند کی خدمت کی۔
5 سموئیل نے کہا ، “تمام اسرائیلیوں کو مصفاہ پر ملنا چا ہئے۔ میں خداوند سے تمہا رے لئے دعا کروں گا۔”
6 اسرائیلی مصفاہ پر جمع ہوکر ملے انہوں نے پانی پی لیا اور اسکو خدا وند کے سامنے چھِڑ کا۔ اس طرح انہوں نے روزہ رکھنا شروع کیا۔ وہ اس دن کچھ بھی نہیں کھا یا اور اپنے گناہوں کا اقرار کیا۔ انہوں نے کہا ، “ہم نے خدا وند کے خلاف گناہ کیا ” اس لئے سموئیل نے بحیثیت اسرائیلی منصف کے مصفاہ میں خدمت کی۔
7 فلسطینیوں نے سنا کہ اسرائیلی مصفاہ میں مل رہے ہیں۔ فلسطینی قائدین اسرائیلیوں کے خلاف وہاں لڑ نے گئے۔ اسرائیلیوں نے سنا کہ فلسطینی آرہے ہیں تو وہ ڈر گئے۔ 8 اسرائیلیوں نے سموئیل سے کہا ، “ہمارے خدا وند خدا سے فریاد کرنے سے مت روکو۔ ان سے دعا کرو کہ ہمیں فلسطینیوں سے بچائے۔”
9 سموئیل نے ایک میمنہ لیا اس نے خدا وند کو اسے جلانے کی قربانی کے طور پر پیش کیا۔ سموئیل نے خدا وند سے اسرائیل کے لئے دعا کی اور خدا وند نے اسکی دعا کا جواب دیا۔ 10 جب سموئیل قربانی جلا رہا تھا تو فلسطینی اسرائیل سے لڑ نے کے لئے اور نزدیک آگئے تب خدا وند نے فلسطینیو ں کے بہت قریب گرجدار آواز پیدا کی۔ گرج نے فلسطینیوں کو ڈرا دیا اور انہیں گھبرا دیا۔ ان کے قائدین انکو قابو نہ کر سکے۔ اس لئے اسرائیلیوں نے فلسطینیوں کو آسانی سے شکست دی۔ 11 بنی اسرائیل مصفاہ سے باہر دوڑے اور فلسطینیو ں کا تعاقب کیا۔ انہوں نے بیت کرہّ تک تمام سپاہیوں کو جسے وہ پکڑے تھے ہلاک کیا۔
اسرائیل کی سلامتی
12 اسکے بعد سموئیل نے ایک پتھر لیا اور اسے مصفاہ اور شین [b] کے درمیان یادگار کے طور پر نصب کر دیا۔ سموئیل نے پتھر کا نام “مدد کا پتھر ” رکھا۔ سموئیل نے کہا ، “خدا وند نے سارے راستے اس جگہ تک ہم لوگوں کی مدد کی۔”
13 فلسطینیوں کو سکشت ہو ئی وہ پھر دوبارہ اسرائیل کی زمین پر داخل نہ ہو ئے۔ خدا وند سموئیل کی ساری زندگی فلسطین کے خلاف تھا۔ 14 اسرائیلیوں نے شہروں پر دوبارہ قبضہ کر لیا جسے فلسطینیوں نے ان لوگوں سے لے لئے تھے۔ فلسطینیوں نے عقرون سے جات تک کے شہروں پر قبضہ کیا تھا۔ لیکن اسرائیلی دوبارہ ان شہروں کو جیت لئے ان شہروں کے اطراف کی زمین کو بھی لے لئے۔
اسرائیل اور اموریوں کے درمیان بھی امن تھا۔
15 سموئیل نے زندگی بھر اسرائیل کی رہنمائی کی۔ 16 سموئیل ایک جگہ سے دوسری جگہ گیا اور بنی اسرائیلیوں کو پرکھتا رہا۔ ہر سال اس نے ملک کے اطراف سفر کیا وہ بیت ایل ، جِلجال اور مصفاہ گیا۔ اس طرح وہ منصف بنا اور اسرائیل میں ان تمام مقامات پر حکومت کی۔ 17 لیکن سموئیل کا گھر رامہ میں تھا اس لئے سموئیل ہمیشہ رامہ کو ہی واپس جاتا تھا۔ سموئیل نے اس شہر سے اسرائیل پر انصاف اور حکومت کی اور سموئیل نے رامہ میں خدا وند کے لئے ایک قربان گاہ بنائی۔
اسرائیل کے بادشاہ کے لئے مانگ
8 جب سموئیل بوڑھا ہوا اس نے اپنے بیٹوں کو اسرائیل کے لئے منصف بنایا۔ 2 سموئیل کے پہلے لڑ کے کا نام یوئیل تھا۔ اسکے دوسرے لڑ کے کا نام ابیاہ تھا۔ یوئیل اور ابیاہ بیر سبع میں منصف تھے۔ 3 لیکن سموئیل کے بیٹے اس کے راستے پر نہیں چلے۔ یوئیل اور ابیاہ نے رشوت قبول کی وہ خفیہ طریقہ سے رقم لیکر عدالت کے فیصلے میں تبدیلی کر دیتے تھے۔ انہوں نے لوگوں کو عدالت میں دھو کہ دیا۔ 4 اس لئے تمام اسرائیلی ( قائدین ) مل بیٹھے۔ وہ سموئیل سے ملنے رامہ گئے۔ 5 بزرگ قائدین نے سموئیل سے کہا ، “آپ کو محسوس کر نا چاہئے کہ آپ بہت بوڑھے ہو گئے ہیں اور آپ کے بیٹے آپکی راہوں پر نہیں چل رہے ہیں۔ اس لئے آپ سے التجا ہے کہ اب ہمیں ایک بادشاہ دوسری قوموں کی مانند ہم پر حکومت کرنے کے لئے دو۔”
6 سموئیل نے سوچا کہ ان لوگوں پر حکومت کر نے کے لئے بزرگوں کا بادشاہ سے التجا کر نا غلط ہے اس لئے اس نے خدا وند سے دعا کی۔ 7 خدا وند نے سموئیل سے کہا ، “لوگ جو کہتے ہیں وہ کرو انہوں نے تمہیں ردّ نہیں کیا انہوں نے مجھے اپنی بادشاہت سے ردّ کیا۔ 8 وہ ویسا ہی کر رہے ہیں جیسا وہ تب سے کرتے آرہے ہیں جب میں انکو مصر سے باہر لایا تھا۔ لیکن انہوں نے مجھے چھو ڑ دیا اور دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کی۔ وہ تم سے بھی ویسا ہی کر رہے ہیں۔ 9 اِس لئے لوگوں کی سنو اور وہ جو کہتے ہیں وہ ضرور کرو۔ تا ہم ان کو خبر دار کرو کہ بادشاہ ان لوگوں کے ساتھ کیا کر سکتا ہے۔”
10 ان لوگوں نے بادشاہ کے لئے پوچھا اِس لئے سموئیل نے ان لوگوں سے ہر چیز کے متعلق کہا جو خدا وند نے کہا۔ 11 سموئیل نے کہا ، “اگر تمہارے پاس بادشاہ ہے تم پر حکومت کر رہا ہے وہ کیا کرے گا پتہ ہے وہ تمہارے بیٹوں کو لے لیگا وہ تمہارے بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکی خدمت کریں۔ وہ ان پر زبردستی کریگا کہ سپاہی بنیں۔ انہیں رتھ سے لڑ نا چاہئے اور اسکی فوج میں گھوڑ سوار سپاہی بننا چاہئے۔ تمہارے بیٹے محافظ بنیں گے بادشاہ کی رتھ کے آگے دوڑیں گے۔
12 بادشاہ تمہارے بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ سپاہی بنیں ان میں کچھ ۱۰۰۰ آدمیوں پر افسر ہونگے۔ اور دوسرے پچاس آدمیوں پر افسر ہونگے۔
بادشاہ تمہارے کچھ بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکے کھیت کو بوئیں اور فصل کاٹیں وہ تمہارے کچھ بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکی رتھ کے لئے کچھ چیزیں بنائیں۔
13 “تمہاری چند بیٹیوں پر زبردستی کریگا کہ اس کے لئے عطر بنا نے والے کی طرح کام کریں اور تمہاری کچھ بیٹیوں پر زبردستی کریگا کہ اس کے باورچیوں اور نان بائیوں کی طرح کام کریں۔
14 “ایک بادشاہ تمہارے بہترین کھیتوں کو اور انگور و زیتون کے باغوں کو بھی لے لیگا۔ وہ چیزیں تم سے لے لیگا اور اپنے افسروں کو دیگا۔ 15 وہ تمہارے اناج اور انگور کا دسواں حصّہ لے گا وہ یہ چیزیں اپنے خادموں اور افسروں کو دیگا۔
16 یہ بادشاہ تمہارے سب سے اچھے مردوں اور عورت خادموں ، جوان مردوں ،اور تمہارے گدھے اور مال مویشی کو اپنے کام کے لئے لے لیگا۔ 17 اور تمہارے ریوڑ کا دسواں حصّہ لے لیگا۔”
اور تم سب خود اس بادشاہ کے غلام بن جاؤ گے۔
18 اور جب وہ وقت آئیگا اس دن تم اس بادشاہ کی وجہ سے جسے تم نے چُنا ہے روؤگے۔ لیکن اسوقت خدا وند تمہاری نہیں سنے گا۔
19 لیکن لوگ سموئیل کی نہیں سنیں گے انہوں نے کہا ، “نہیں ہم لوگ ایک بادشاہ چاہتے ہیں جو ہم پر حکومت کرے۔ 20 تاکہ ہم بھی دوسری قوموں کی مانند ہو سکیں۔ہمارا بادشاہ ہم پر حکومت کرے۔ وہ لڑا ئی کرنے میں ہماری رہنمائی کرے اور ہمارے لئے جنگیں لڑے۔”
21 سموئیل نے لوگوں کی باتیں سنی اور تب انکے الفاظ کو خدا وند کے ہاں دہرایا۔ 22 خدا وند نے جواب دیا ، “تمہیں ان کی باتوں کو سننا چاہئے انہیں ایک بادشاہ دو۔
تب سموئیل نے بنی اسرائیلیوں سے کہا ، “اچھا تمہیں بادشاہ ملے گا۔ اب تم لوگ واپس گھر جاؤ۔”
©2014 Bible League International