Beginning
القا نہ اور اسکے خاندان کا شیلاہ میں عبادت کر نا
1 القا نہ نام کا ایک شخص تھا۔ وہ افرائیم کے پہاڑی علا قہ رامہ کا باشندہ تھا۔القا نہ صوف [a] خاندان سے تھا۔ القانہ یروحام کا بیٹا تھا۔ یروحام الیہو کا بیٹا تھا۔ الیہو توحو کا بیٹا تھا۔ توحُو صوف کا بیٹا تھا جو افرائیم کے خاندانی گروہ سے تھا۔
2 القانہ کی دو بیویاں تھیں۔ ایک بیوی کا نام حنّہ اور دوسری بیوی کا نام فِننّہ تھا۔ فننّہ کو اولاد تھی لیکن حنّہ کو نہیں تھی۔
3 القانہ ہر سال اپنے شہر رامہ کو چھوڑ کر شیلاہ شہر کو جاتا تھا۔ شیلاہ میں خدا وند قادر مطلق کی عبادت کرتا اور خدا وند کو قربانی نذر کر تا۔ شیلاہ وہ جگہ تھی جہاں حُفنی اور فینحاس خدا وند کے کاہن کی حیثیت سے خدمت کئے تھے۔ حُفنی اور فینحاس عیلی کے بیٹے تھے۔ 4 القانہ ہر وقت قربانی نذر کر تا تھا وہ ہمیشہ قربانی کا ایک حصّہ اپنی بیوی فنّنہ کو دیتا تھا فننّہ کے بچّوں کو بھی دیتا تھا۔ 5 القانہ نے قربانی کی نذر کا حصّہ ہمیشہ حنّہ کو دو گنا دیا کیوں کے یہ وہی تھی جس سے وہ پیار کیا کر تا تھا۔ لیکن خدا وند نے حنّہ کو اولاد سے محروم رکھا تھا۔
فننّہ کا حنّہ کو پریشا ن کر نا
6 فننّہ ہمیشہ حنّہ کے حالات کو بد تر کر نے کے لئے اسے پریشا ن کر تی ہوئی اس کو غصّہ دلاتی رہی۔ کیوں کہ خدا وند نے حنّہ کو بچہ سے محروم رکھا تھا۔ 7 ہر سال ایسا ہی ہوتا تھا۔ ہر بار انکا خاندان شیلاہ میں خدا وند کے گھر جاتا تھا ، فننّہ ہمیشہ حنّہ کو غصّہ دلاتی۔ ایک دن القا نہ قربانی پیش کر رہا تھا تو حنّہ پریشا ن ہو کر رونے لگی وہ کچھ بھی نہیں کھا ئی۔ 8 اس کے شو ہر القا نہ نے اس سے پو چھا ، “حنّہ ! تم کیو ں رو رہی ہو ؟ ” تم کھا نا کیوں نہیں کھا تی ہو ،تم کیوں رنجیدہ ہو ؟ تمہیں سوچنا چا ہئے میں تیرے لئے دس بیٹوں سے بڑ ھکر ہوں۔ ”
حنّہ کی دعا
9 کھا نے پینے کے بعد حنّہ خاموشی سے اٹھی اور خدا وند کی بارگاہ میں دعا کر نے چلی گئی۔ کاہن عیلی خدا وند کی مقدس عمارت کے دروازے کے قریب کر سی پر بیٹھے تھے۔ 10 حنّہ بہت رنجیدہ تھی۔ جب اس نے خدا وند سے دعا کی تو بہت روئی۔ 11 اس نے خدا سے ایک خاص وعدہ کیا وہ بولی ! “ اے خدا وند قادر مطلق اگر تو میرے غمزدہ حالات کو سچ مچ دیکھے اور میرے بارے میں سوچ ، تو مجھے مت بھول مجھے ایک بیٹا دے اگر تو ایسا کر تا ہے تو میں اس بیٹے کو تمہیں دونگی۔ وہ ایک نذیری ہو گا۔ وہ زندگی بھر نہ مئے پئے گا اور نہ ہی نشہ کریگا اور نہ ہی کو ئی اسکے سر پر استرا پھیریگا۔ ”
12 حنّہ ایک طویل عرصہ تک خدا وند سے دعا کی۔ جب حنّہ دعا کر رہی تھی ، تو عیلی نے اسکی طرف دیکھا۔ 13 حنّہ اپنے دل میں دعا کر تی تھی اس کے ہونٹ ہلتے لیکن الفاظ آواز سے ادا نہیں کر تی۔ اس لئے عیلی نے سو چا وہ پی ہوئی ہے۔ 14 عیلی نے حنّہ سے کہا ، “تم بہت زیادہ پی چکی ہو اور یہ وقت ہے کہ مئے کو الگ رکھو۔”
15 حنّہ نے جواب دیا ، “نہیں جناب ! میں نے کوئی مئے یا جو کی مئے نہیں پی ہے۔ میں بہت زیادہ تکلیف میں ہوں۔ میں خدا وند سے اپنے مسائل بیان کر رہی تھی۔ 16 مجھے ایک خراب عورت مت سمجھو۔ در اصل وجہ یہ ہے کہ میں بہت زیادہ غم میں مبتلاء ہوں اس لئے میں لمبے عرصے سے دعا کر رہی ہوں۔ ”
17 عیلی نے جواب دیا ، “تم پر سلامتی ہو اور اسرائیل کا خدا تمہاری سبھی خواہشوں کو پورا کرے۔ ”
18 حنّہ نے کہا ، “تیری خادمہ پر تیری نظر کرم ہو۔ ” تب وہ اٹھی اور کچھ کھائی۔ وہ اب اور رنجیدہ نہیں تھی۔
19 دوسرے دن صبح القانہ کا خاندان اٹھا انہوں نے خدا وند کی عبادت کی اور اپنے گھر رامہ کو واپس ہوئے۔
سموئیل کی پیدائش
القانہ اپنی بیوی حنّہ سے ہمبستر ہوا اور خدا وند نے حنّہ کو یاد رکھا۔ 20 اگلے سال اس وقت تک ، حنّہ حاملہ ہوئی اور وہ ایک بیٹے کو جنم دی۔ حنّہ نے اس بچہ کا نام سموئیل رکھا۔ اس نے کہا ، “اس کا نام سموئیل ہے کیو ں کہ میں نے خدا وند سے اسکو مانگا تھا۔ ”
21 اسی سال القانہ اور اسکا سارا خاندان قربانی پیش کرنے اور اپنے وعدہ کو پورا کرنے کے لئے شیلاہ گئے۔ 22 لیکن حنّہ اسکے ساتھ نہیں گئی۔ اس نے القانہ سے کہا ، “جب میرا بیٹا بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھا نے کے قابل ہو جائے گا تب ہی میں اس کو شیلاہ لے جاؤنگی اور تب ہی میں اس کو خدا وند کو نذر کروں گی۔ وہ ایک نذیری ہوگا۔ وہ شیلاہ میں رہے گا۔ ”
23 حنّہ کے شوہر القانہ نے اس سے کہا ، “جو تم بہتر سمجھو وہ کرو۔ تم اسوقت تک گھر پر رہو جب تک کہ لڑ کا بڑا ہوکر ٹھوس غذا کھا نے کے قابل نہ ہو جائے۔ تمہارا خدا اپنے کہے کو پورا کرے۔ ” [b] اس لئے حنّہ گھر پر اپنے لڑ کے کی دیکھ بھال کے لئے اس وقت تک رہی جب تک کہ وہ بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھا نے کے لائق نہ ہو گیا۔
حنّہ کا سموئیل کو عیلی کے پاس شیلاہ کو لے جانا
24 جب لڑکا بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھانے کے قابل ہوا تو حنّہ اس کو شیلاہ میں خداوند کے گھر لے گئی۔ حنّہ اپنے ساتھ تین سال کا ایک بیل ، بیس پاؤنڈ آٹا اور مئے کی ایک بوتل بھی لے گئی۔
25 وہ خداوند کے سامنے گئے۔ القانہ نے بیل کو ذبح کر کے خداوند کو قربانی دی جیسا کہ وہ کر تا تھا۔ تب حنّہ لڑکے کو عیلی کو دی۔ 26 حنّہ نے عیلی سے کہا ، “معاف کرنا جناب میں وہی عورت ہوں جو آپ کے قریب کھڑی خداوند کی عبادت کر رہی تھی۔ میں وعدہ کر تی ہوں کہ میں سچ کہہ رہی ہوں۔ 27 میں نے اس لڑکے کے لئے دُعا کی تھی۔ اور خداوند نے میری دعا سُن لی۔ 28 اب میں اسے اس کے بدلے میں خداوند کو دیتی ہوں کہ وہ ساری عمر خداوند کی خدمت کرے گا۔” تب حنّہ نے اپنے بیٹے کو وہاں چھو ڑا اور خداو ندکی عبادت کی۔
حنّہ کا شکر ادا کرنا
2 حنّہ نے کہا:
“میرا دل خداوند میں خوش ہے۔
میں اپنے خدا میں اپنے آپ کو طاقتور پاتی ہوں
اور میں اپنے دشمنوں پر ہنستی ہو ں۔
کیونکہ میں تیری نجات میں خوش ہوں۔
2 کو ئی مقدس خدا نہیں میرے خداوندکی مانند۔
کو ئی چٹان نہیں خدا کی طرح
اور نہ کو ئی چٹان ہے ہمارے خدا کی طرح۔
3 ڈینگیں مارنا بند کرو
اور غرور کی باتیں نہ کرو۔
کیو ں کہ خداوند خدا ہر چیز کو جانتا ہے۔
خدا لوگوں کو راہ دکھا تا ہے اور اِن کا انصاف کرتا ہے۔
4 طاقتور سورماؤں کی کمانیں ٹو ٹیں
لیکن کمزور لوگ بہادر بن جا ئیں گے۔
5 جو لوگ گز رے وقتوں میں زیادہ غذا رکھتے تھے
اب انہیں غذا کیلئے کام کرنا پڑیگا۔
لیکن جو لوگ پہلے بھو کے تھے
وہ اب غذا پا کر موٹے ہو رہے ہیں
جو عورتیں بچے نہیں جن سکتی تھیں
اب انہیں سات بچے ہیں۔
لیکن جن عورتو ں کے کئی بچے تھے
وہ غمگین ہیں کیو ں کہ اس کے بچے چلے گئے۔
6 خداوند لوگوں کو موت دیتا ہے
اور انہیں زندگی دیتا ہے۔
خداوند لوگوں کو قبر میں بھیجتا ہے۔
اور وہی ان کو قبر سے اٹھا تا ہے۔
7 خداوند کچھ لوگوں کو غریب بنا تا ہے
وہ دوسروں کو امیر بناتا ہے۔
خداوند ہی لوگوں کو ذلت دیتا ہے۔
اور وہی لوگو ں کو عزت بخشتا ہے۔
8 خداوند غریب لوگو ں کو دھول سے اٹھا تاہے۔
وہ ان کو سکون دیتا ہے جو غمزدہ ہیں۔
خداوند غریبوں کو اہم بناتا ہے
اور انہیں بادشاہوں کے ساتھ بٹھا تا ہے اور وہاں بھی بٹھا تا ہے جو جگہ معزز مہمانوں کے لئے مخصوص ہے۔
دنیا کی بنیاد خداوند کی ہے۔
اس نے دنیا کو اس پر قائم کیا ہے۔
9 خداوند اپنے مقدس لوگوں کی حفا ظت کرتا ہے
اور ٹھو کریں کھانے سے بچا تا ہے۔
لیکن بدکا ر لوگ تباہ ہوں گے
وہ اندھیروں میں گریں گے۔
انکی طاقت انہیں جیتنے میں مدد نہیں دے گی۔
10 خداوند اس کے دشمن کو تباہ کر تا ہے۔
خدا قادرِ مطلق جنت سے ان کے خلاف چلّا ئے گا۔
خداوند دُور دراز کی جگہوں کا بھی انصاف کرے گا۔
وہ اپنی طاقت اپنے بادشا ہ کو دیگا۔
وہ اپنے خاص بادشاہ کو طاقتور بنا ئے گا۔”
11 القانہ اور اس کا خاندان واپس اپنے گھر رامہ کو گئے۔ لڑکا شیلاہ میں ہی رہا اور عیلی کی نگرانی میں خداوند کی خدمت کی۔
عیلی کے بُرے لڑکے
12 عیلی کے لڑکے بُرے آ دمی تھے انہو ں نے خداوند کی پرواہ نہ کی۔ [c] 13 جب لوگ عبادت خانہ میں اپنی قربانی کا نذرانہ لیکر آئے ، تو کاہنوں کا دستور یہ تھا کہ جب گوشت پکتا تھا تو وہ نوکروں کو ایک خاص تین شا خ وا لے کانٹے کے ساتھ بھیجتے تھے۔ 14 کا ہن کے خادم گوشت کو اس برتن سے جس برتن میں گوشت پکایا گیا تھا نکالنے کے لئے اس کانٹے کا استعمال کرتے تھے۔ کا ہن صرف وہی گوشت کھا تے تھے جسے صرف اسی کانٹے سے نکالا جا تا تھا۔ کا ہن یہی سلوک ان سبھی اسرا ئیلیوں کے ساتھ کیا کرتے تھے جو قربانی پیش کرنے کے لئے شیلا ہ آ تے تھے۔ 15 لیکن عیلی کے لڑکے نے ایسا نہیں کیا یہاں تک کہ چربی کو قربان گا ہ پر جلانے سے پہلے ان کے خادم ان لوگوں کے پاس جاتے جو قربانی پیش کر تے اور کہتے ،“ کا ہن کے لئے بھو ننے ( کباب ) کے واسطے کچھ گوشت دو کیو نکہ وہ تم سے اُبلا ہوا گوشت نہیں بلکہ صرف کچّا گوشت لے گا۔ ”
16 قربانی پیش کرنے وا لے آدمی کہتے ، “پہلے چربی جلا ؤ تب تم کو جو کچھ لینا ہو لو۔” تب کا ہن کے خادم کہتے ، “نہیں گوشت مجھے ابھی دو اگر تم نہیں دو گے تو میں تم سے لے لوں گا۔”
17 خداو ندکی نظر میں یہ بہت بڑا گناہ تھا ، کیونکہ عیلی کے بیٹوں نے خداوند کے نذرانے کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا۔
18 لیکن سموئیل نے خداوندکی خدمت کی۔ سموئیل نوجوان مدد گار تھا جو لمبا کتانی چغہ پہنا رہتا۔ 19 سموئیل کی ماں ہر سال سموئیل کے لئے ایک چھو ٹا چغہ بنا تی اور جب وہ اپنے شو ہر کے ساتھ قربانی پیش کرنے کے لئے شیلا ہ جا تی تو اس چغہ کو وہ سموئیل کو دے دیتی۔
20 عیلی ، القانہ کو اور اس کی بیوی کو دُعا ئیں دیتا۔ عیلی کہتا ، “خداوند تمہیں حنّہ سے اس لڑکے کے بدلے جس کو اس نے خداوند کو دیا اور بھی بچے دے۔”
پھر القانہ اور حنّہ گھر واپس چلے گئے۔ 21 خداوند حنّہ پر مہربان تھا اس کو تین لڑکے اور دو بیٹیاں ہو ئیں اور لڑکا سمو ئیل ( مقدّس جگہ ) پر خداوند کے پاس بڑا ہوا۔
عیلی کا اس کے بُرے لڑکوں پر قابو پانے میں ناکامی
22 عیلی بہت بوڑھا تھا۔ اس نے ان بُرے حرکتوں کے بارے میں بار بار سُنا جو اس کے لڑکے شیلاہ میں اسرا ئیلیوں کے ساتھ کر رہے تھے۔
23 عیلی نے اپنے لڑکوں سے پوچھا ، “تم یہ سب بُرے کام کیو ں کرتے ہو جو کہ میں نے سنا ، سبھی لوگ اس بارے میں بات کر تے ہیں ؟ 24 عیلی نے اپنے لڑکوں سے کہا ، “لوگوں نے مجھے تمہا رے بُرے کا موں کے متعلق کہا ہے جو تم نے یہاں کئے۔ تم یہ بُرے کام کیوں کرتے ہو ؟ اے بیٹو یہ بُرے کام نہ کرو۔ خداوند کے لوگ تمہا رے متعلق بُری باتیں کہہ رہے ہیں۔ 25 اگر ایک آدمی دوسرے آدمی کے خلاف گناہ کرے تو خدا اس کی مدد کر سکتا ہے لیکن اگر ایک آدمی خداوند کے خلاف گناہ کرے تو کون اس آدمی کی مدد کر سکتا ہے ؟ ”
لیکن عیلی کے بیٹوں نے ان کی نصیحت سے انکار کیا۔ اس لئے خداوند نے عیلی کے بیٹوں کی زندگی کو لینے کا فیصلہ کیا۔
26 اسی دوران لڑکا سموئیل قد وقامت میں بڑھ رہا تھا خداوند اور لوگوں دو نوں میں مقبول ہو رہا تھا۔
عیلی کے خاندان کے متعلق افسو سناک پیشین گوئی
27 ایک خدا والا ش [d] عیلی کے پاس آیا اور کہا ، “خداوند نے یہ باتیں کہی ہیں ، ’ تمہا رے باپ دادا فرعون کے خاندان کے غلام تھے۔ لیکن میں اسوقت تمہا رے آ باؤ اجداد پر ظا ہر ہوا۔ 28 میں نے سارے اسرا ئیلی گروہوں میں سے تمہا رے خاندانی گروہ کو چُنا میں نے تمہا رے خاندانی گروہ کو میرے کا ہن ہو نے کے لئے چُنا۔ میں نے انہیں اپنی قربان گا ہ پر قربانی پیش کرنے کے لئے چُنا۔ میں نے انہیں بخور جلانے کے لئے اور چغہ پہننے کے لئے چُنا۔ میں نے تمہا رے خاندانی گروہ کو ان قربانی میں سے جسے اسرا ئیل کے لوگ مجھے پیش کرتے تھے گوشت کھانے دیا۔ 29 تو پھر تم ان قربانیوں اور عطیات کی قدر کیوں نہیں کرتے تم اپنے بیٹوں کی عزت مجھ سے زیادہ کرتے ہو۔ تم گوشت کے بہترین حصّوں سے موٹے ہو گئے ہو حالانکہ بنی اسرا ئیل وہ گوشت میرے لئے لاتے ہیں۔ ”
30 “ اسرا ئیل کے خداوند خدا نے وعدہ کیا ہے کہ تمہا رے والد کا خاندان ہمیشہ اس کی خدمت کرے گا۔ لیکن اب خداوند یہ کہتا ہے کہ ایسا کبھی نہ ہو گا میں ان لوگوں کو عزت دوں گا جو میری عز ت کرتے ہیں لیکن بُرے حادثات ان لوگو ں کے ساتھ ہو تے ہیں جو میری عزت کرنے سے انکار کرے۔ 31 وقت تیزی سے آرہا ہے جب میں تمہیں اور تمہا رے سارے خاندان کو تباہ کر دو ں گا۔ کو ئی بھی تمہا رے خاندان میں بو ڑھاپے تک زندہ نہ رہے گا۔ 32 اچھی باتیں اسرائیلیوں کی لئے ہونگی لیکن تم صرف بُرے بُرے حادثات اپنے گھر میں ہو تا دیکھو گے۔ تمہا رے خاندان میں کو ئی بھی بو ڑھے ہو نے تک زندہ نہ رہے گا 33 ایک آدمی ہے جس کو میں کا ہن کی حیثیت سے اپنی قربان گا ہ پر خدمت کے لئے بچا ؤں گا۔ وہ بہت بوڑھے ہو کر زندہ رہے گا۔ وہ اس وقت تک جئے گا جبکہ اس کی آنکھیں اور طاقت جا چکی ہو نگی۔ تمہا ری تمام نسلیں تلواروں سے ہلاک ہو ں گی۔ 34 تمہا رے لئے یہ ایک نشانی ہے کہ یہ سب چیزیں ہوں گی۔ تمہا رے دونوں بیٹے حُفنی اور فینحاس ایک ہی دن مر جا ئیں گے۔ 35 میں ایک وفادار کا ہن کو اپنے لئے چن لو ں گا۔ وہ میری بات سنے گا اور جو میں چاہوں وہی کرے گا۔ میں اس کے خاندان کو قوت بخشوں گا۔ وہ ہمیشہ میرے چنے ہو ئے بادشاہ کے سامنے خدمت کرے گا۔ 36 تب تمام لو گ جو تمہا رے خاندان میں بچے ہیں وہ آئیں گے اور اس کا ہن کے سامنے جھک جا ئیں گے۔ وہ لوگ چھو ٹی رقم یا روٹی کے ٹکڑے کی بھیک مانگیں گے۔ وہ کہیں گے ، “برائے کرم کا ہن جیسی ہمیں ملازمت دو تا کہ ہمیں کچھ کھا نے کو ملے۔ ‘”
سموئیل کو خدا کی پکا ر
3 لڑکا سموئیل نے عیلی کے ماتحت میں خداوند کی خدمت کی۔ ا ن دنوں اکثر خداوند نے براہ راست لوگو ں سے باتیں نہ کی۔ وہاں رو یا عام نہ تھی۔
2 ایک رات عیلی ، جسکی آنکھیں اتنی کمزور ہو گئیں تھیں کہ وہ بمشکل دیکھ سکتا تھا ، اپنے بستر پر پڑا تھا۔ 3 خداوند کا چراغ ابھی تک جل رہا تھا سموئیل خداوندکی مقدس عمارت میں اپنے بستر پر پڑا تھا۔ خدا کا مقدّس صندوق اس مقدس عمارت میں تھا۔ 4 تب خداوند نے سموئیل کو پکا را۔ سموئیل نے جواب دیا ، “میں یہاں ہوں۔” 5 سموئیل نے سو چا کہ عیلی اس کو پکار رہا ہے اس لئے وہ عیلی کی جانب دو ڑا۔ اس نے عیلی سے کہا ، “کیا تم نے مجھے پکا را ؟ میں یہاں ہو ں۔” لیکن عیلی نے کہا ، “میں نے تمہیں نہیں پکا را واپس بستر پر جا ؤ۔” سموئیل بستر پر واپس گیا۔ 6 دوبارہ خداوند نے پکا را “سموئیل !” سموئیل دوبارہ عیلی کے پاس دوڑا اور کہا ، “جیسا کہ تم نے مجھے پکا را میں یہاں ہو ں” عیلی نے کہا ، “میں نے تمہیں نہیں پکا را واپس بستر پر جا ؤ۔”
7 سموئیل نے ابھی تک خداوند کو نہیں جانا تھا۔ خداوند نے ابھی تک براہ راست اسے پکا را تھا۔ [e]
8 خداوند نے تیسری مرتبہ سموئیل کو پکا را۔ سموئیل دوبارہ اٹھا اور عیلی کے پاس گیا۔سموئیل نے کہا ، “جیسا کہ تم نے مجھے پکا را میں یہاں ہوں۔”
تب عیلی سمجھ گیا کہ خداوند اس لڑکے کو پکار رہا تھا۔ 9 عیلی نے سموئیل سے کہا ، “بستر پر جا ؤ اگر وہ دوبارہ پکارے تو کہو ، ’ کہئے خداوند میں آپ کا خادم ہوں میں سُن رہا ہوں۔”‘
اسلئے سموئیل بستر پر واپس گیا۔ 10 خداوند آیا اور وہاں کھڑا رہا وہ پکا را جیسا کہ پہلے کہا تھا اس نے کہا ، “سموئیل ! سموئیل !”
سموئیل نے کہا ، “کہئے میں آپ کا خادم ہوں اور سُن رہا ہوں”
11 خداوند نے سموئیل سے کہا ، “میں بہت جلد اسرا ئیل میں کچھ کروں گا۔ جو لوگ اس کے متعلق سنیں گے تو انہیں حیرت ہو گی۔ 12 میں ہر وہ چیز شروع سے آخر تک کروں گا جو پیشین گوئی میں نے عیلی اور اس کے خاندان کے بارے میں کی تھی۔ 13 میں نے عیلی سے کہا کہ میں اس کے خاندان کو ہمیشہ کے لئے سزا دوں گا۔ میں وہ کروں گا کیوں کہ اس کو معلوم ہے کہ اس کے بیٹے غلط کر رہے ہیں۔ لیکن وہ ان کوقابو کرنے میں ناکام رہا۔ 14 اسی لئے میں نے وعدہ کیا کہ قربانیاں اور اجناس کے نذرانے عیلی کے خاندان سے گناہوں کو کبھی دور نہیں کریں گے۔”
15 سموئیل بستر پر پڑا رہا جب تک کہ صبح نہ ہو ئی۔ وہ جلدی اٹھا اور خداوند کے گھر کا دروازہ کھو لا۔ سموئیل عیلی سے رویا کے متعلق کہتے ہو ئے ڈررہا تھا۔
16 لیکن عیلی نے سموئیل سے کہا ، “سموئیل میرے لڑکے !”
سموئیل نے جواب دیا، “ہاں جناب۔”
17 عیلی نے پو چھا ، “خداوند نے تم سے کیا کہا ؟ مجھ سے کچھ مت چھپا ؤ وہ تمہیں سزا دے اگر تم نے خدا کے پیغام کا کو ئی بھی حصّہ مجھ سے چھپا یا تو۔”
18 اس لئے سموئیل نے عیلی سے ہر چیز کہی۔ سموئیل نے عیلی سے کسی چیز کو نہیں چھپایا۔
عیلی نے کہا ، “وہ خداو ندہے جو کچھ وہ سوچتا ہے وہ صحیح ہے کرنے دو۔”
19 خداوند سموئیل کے ساتھ اس وقت بھی تھا جب وہ بڑا ہوا۔ خداوند نے سموئیل کے کسی پیغام کو جھو ٹا نہ ہو نے دیا۔ 20 تب دان سے بیر سبع کے تمام اسرا ئیلیو ں نے جانا کہ سموئیل خداوند کا سچا پیغمبر ہے۔ 21 اور خداوند شیلاہ میں سموئیل پر ظاہر ہوتا رہا خداوند خود بطور کلام سمو ئیل پر نا زل ہوا۔
©2014 Bible League International