Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
قضاة 16-18

سمسون کا شہر غزّہ کو جانا

16 ایک دن سمسون غزہ شہر کو گیا۔ اس نے وہاں ایک فاحشہ کو دیکھا۔ وہ اس کے ساتھ رات گزارنے کے لئے اندر گیا۔ کسی نے غزّہ کے لوگوں سے کہا ، “سمسون یہاں آیا ہے۔” وہ لوگ اسے جان سے مار ڈالنا چاہتے تھے۔ اس لئے انہوں نے شہر کو گھیر لیا۔ وہ چھپے رہے اور شہر کے پھا ٹک کے پاس چھپ گئے اور ساری رات سمسون کا انتظار کیا وہ ساری رات خاموش رہے۔ انہوں نے آپس میں فیصلہ کیا ، “ہم لوگ صبح سویرے تک انتظار کریں گے اور تب پھر صبح اسے مار ڈالیں گے۔”

لیکن سمسون فاحشہ کے ساتھ آدھی رات تک رہا۔ سمسون آدھی رات میں اٹھا اور شہر کے پھاٹک کے دروازوں کو پکڑا اور اس نے انہیں کھینچ کر دیوار سے الگ کر دیا۔ سمسون نے دروازے ، دو کھڑی ، چوکھٹیں اور سلاخوں کو جو دروازوں کو بند کر تے تھے پکڑ کر اکھاڑ لیا۔ تب سمسون نے انہیں اپنے کندھوں پر لیا اور پہاڑی کی چوٹی پر لے گیا جو حبرون شہر کے قریب ہے۔

سمسون اور دلیلہ

اسکے بعد سمسون دلیلہ نامی عورت سے محبت کرنے لگا وہ سورق وادی کی تھی۔

فلسطینی لوگوں کے حاکم دلیلہ کے پاس گئے انہوں نے کہا ، “ہم جاننا چاہتے ہیں کہ سمسون کو اتنا زیادہ طاقتور کس چیز نے بنایا ؟ تم اسے پھسلا ؤ اور معلو کرنے کی کوشش کرو کہ آخر اس کا راز کیا ہے۔ تب ہم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ اسے کس طرح پکڑیں اور اسے کیسے باندھیں۔ تب ہم اس پر قابو پا سکتے ہیں۔ تب ہم میں سے ہر ایک تم کو ۱۱۰۰ مثقال دیگا۔ ”

دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “مجھے بتاؤ کہ تمہیں کس چیز نے اتنا طاقتور بنا دیا ہے۔ تمہیں کوئی کیسے باندھ سکتا ہے اور بے سہارا کر سکتا ہے۔؟ ”

سمسون نے جواب دیا ، “اگر کو ئی مجھے کمان کی سات نئی بنائی ہوئی ڈوریوں سے باندھے جو کہ اب تک سوکھا نہیں ہے تو میں دوسرے آدمیوں کی طرح کمزور ہو جاؤنگا۔ ”

تب فلسطینی لوگوں کے حاکموں نے سات نئی کمانوں کی ڈوریاں دلیلہ کے پاس لائے دلیلہ نے سمسون کو ان ڈوریوں سے باندھا۔ کچھ آدمی دوسرے کمرے میں چھپے تھے۔ دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “سمسون فلسطینی تم پر حملہ کر رہے ہیں ! ” لیکن سمسون نے اس کمان کی ڈوریوں کو آسانی سے توڑ دیا۔ وہ اسے اس ڈوری کی طرح توڑ دیا جو چراغ کے لو َکے بہت نزدیک بہت کمز ور ہو گیا ہو۔ اس طرح فلسطینی لوگ سمسون کی طاقت کا راز نہ پا سکے۔

10 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، ’’تم نے مجھے بے وقوف بنا یا تم نے مجھے دھو کہ دیا۔ تم نے مجھ سے جھوٹ بولا۔ براہ کرم اب مجھے بتاؤ تجھے کیسے باندھا جائے گا ؟ ”

11 سمسون نے کہا ، “اگر کو ئی آدمی مجھے نئی رسیوں سے اچھی طرح باندھ دے جو پہلے کبھی استعمال نہیں ہوا تو میں دوسرے آدمیوں کی طرح کمزور ہو جا ؤں گا۔ 12 اس لئے دلیلہ نے کچھ نئی رسّیاں لیں اور سمسون کو باندھ دیا کچھ آدمی اگلے کمرے میں چھپے تھے۔ تب دلیلہ نے اسے آواز دی ، “سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں ! ” لیکن اس نے رسّیوں کو آسانی سے دھا گے کی طرح توڑ دیا۔

13 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “تم نے مجھے اب تک بے وقوف بنایا تم نے مجھے دھو کہ دیا تم نے مجھ سے جھوٹ بولا ! اب تم مجھے بتاؤ کہ کوئی تمہیں کیسے باندھ سکتا ہے ؟ ”

اس نے کہا ، “اگر تم کرگھے کا استعمال کر کے میرے سر کے بالوں سے سات چوٹی بُن لو اور تب اسے ایک پِن سے جکڑ دو تو میں اتنا کمزور ہو جاؤں گا جتنا کو ئی دوسرا آدمی ہوتا ہو۔ ” تب سمسون سونے چلا گیا اس لئے دلیلہ نے کر گھے کا استعمال اس کے سر کے بال سے سات چوٹی بننے کے لئے کیا۔

14 تب دلیلہ نے زمین میں خیمہ کی کھونٹی گاڑ کر کر گھے کو اس سے باندھ دیا۔ پھر اس نے سمسون کو آواز دی ، “سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں !” سمسون نے خیمہ کی کھونٹی ، کر گھا اور پھڑ کی ( شٹل) کو اکھاڑ دیا۔

15 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “تم مجھ سے کیسے کہہ سکتے ہو کہ تم مجھ سے محبت کرتے ہو جب مجھ پر بھروسہ نہیں کر تے تم اپنا راز بتانے سے انکار کر تے ہو۔ یہ تیسری بار تم نے مجھے بے وقوف بنایا ہے تم نے اپنی عظیم طاقت کا راز نہیں بتایا۔ 16 وہ سمسون کو دن بدن پریشان کر تی گئی۔ اس کے راز کے بارے میں پوچھنے سے وہ اتنا تھک گیا کہ اسے ایسا معلوم ہوا کہ وہ مر جائے گا۔ 17 اس لئے اس نے دلیلہ کو سب کچھ بتا دیا۔ اس نے کہا ، “میں نے اپنے بال کبھی نہیں کٹوائے تھے میں پیدائش سے پہلے ہی ا لله کو نذر کر دیا گیا تھا اگر کوئی میرے بالوں کو کاٹ دے تو میری طاقت چلی جائے گی۔ میں اتنا ہی کمزور ہو جاؤنگا۔ جتنا کوئی دوسرا آدمی ہو تا ہے۔ ”

18 دلیلہ نے دیکھا کہ سمسون نے اپنی ہر بات اس کو ظا ہر کر دی۔ اس نے فلسطینی لوگوں کے حاکموں کے پاس پیغام بھیجا ، “میری جگہ پھر واپس آؤ سمسون نے مجھ سے ہر بات کو ظا ہر کر دی ہے۔ ” فلسطینی لوگوں کے حاکم دلیلہ کے پاس واپس آئے وہ لوگ پیسے ساتھ لائے جو انہوں نے اسے دینے کا وعدہ کیا تھا۔

19 دلیلہ نے سمسون کو اپنی گود میں سلایا۔ تب اس نے ایک آدمی کو اندر بلایا اور سمسون کے بالوں کی ساتوں چوٹیوں کو کٹوادیا۔ اس طرح اس نے اسے کمزور بنا دیا سمسون کی طاقت نے اس کو چھوڑ دیا۔ 20 تب دلیلہ نے اسے آواز دی ، “سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں ” وہ جاگ پڑا اور سوچا کہ پہلے کی طرح میں بھاگ نکلوں اور خود کو آزاد رکھوں لیکن سمسون کو یہ نہیں معلوم تھا کہ خدا وند نے اسے چھوڑ دیا ہے۔

21 فلسطینی لوگوں نے سمسون کو پکڑ لیا انہوں نے اسکی آنکھیں نکال لیں اور اسے غزّہ شہر کو لے گئے۔ تب اسے بھاگنے سے روکنے کے لئے انہوں نے اس کے پیروں میں بیڑیاں ڈالدیں انہوں نے اسے جیل خانہ میں ڈالدیا اور اس سے چکّی چلوائی۔ 22 لیکن سمسون کے بال پھر بڑھنے شروع ہو گئے۔

23 فلسطینی لوگو ں کے حاکم تقریب منا نے کے لئے ایک جگہ پر جمع ہو ئے۔ وہ اپنے دیوتا دجون کو ایک بڑی قربانی پیش کرنے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا ، “ہم لوگو ں کے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو شکست دینے میں مدد کی ہے۔” 24 جب فلسطینی لوگوں نے سمسون کو دیکھا تب انہوں نے اپنے دیوتا کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا ،

“اس آدمی نے ہمارے ملک کو تباہ کیا۔
    اس آدمی نے ہمارے کئی لوگوں کو ما را
لیکن ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن کو پکڑوانے میں ہماری مدد کی۔”

25 جب لوگ تقریب میں خوشی منا رہے تھے۔ تو انہوں نے کہا ، “سمسون کو باہر لا ؤ ہم اس کا مذاق اُڑانا چا ہتے ہیں۔” اس لئے وہ سمسون کو جیل خانے سے باہر لا ئے اور اس کا مذاق اُڑا یا۔ انہو ں نے سمسون کو دجون دیوتا کی ہیکل کے ستونوں کے درمیان کھڑا کیا۔۔ 26 ایک نوکر سسمسون کا ہا تھ پکڑا ہوا تھا۔ سمسون نے اس سے کہا ، “مجھے وہاں رکھو جہاں سے میں اُ ن ستونوں کو چھُو سکوں جو اس ہیکل کو تھامے ہو ئے ہیں میں ان کا سہا را لینا چا ہتا ہوں۔”

27 ہیکل میں عورتوں مردوں کی بھیڑ تھی۔ فلسطینی لوگو ں کے تمام حاکم وہاں تھے۔ وہاں تقریباً ۳۰۰۰ عورتیں اور مرد ہیکل کی چھت پر تھے۔ وہ ہنس رہے تھے اور سمسون کا مذاق اُڑا رہے تھے۔ 28 تب سمسون نے خداوند سے دعا کی ا سنے کہا ، “اے میرے خداوندقادِر مطلق مجھے یاد رکھ ، اے خدا صرف ایک بار اور طاقت دے۔ مجھے صرف ایک کام کرنے دے کہ فلسطینیوں سے اپنی آنکھیں نکالنے کا بدلہ چکا لوں۔” 29 تب سمسون نے ہیکل کے دونوں ستونوں کو پکڑا یہ دونوں ستون پو ری ہیکل کو تھامے ہو ئے تھا اس نے دونوں ستونوں کے بیچ میں اپنے کو جمایا۔ ایک ستون اس کے دائیں طرف اور دوسرا اس کے بائیں طرف تھا۔ 30 سمسون نے کہا ، “ان فلسطینیوں کے ساتھ مجھے مرنے دو۔” تب اس نے اپنی پو ری طاقت سے ستونوں کو دھکیلا اور ہیکل حاکموں کے ساتھ اس میں آئے ہو ئے لوگوں پر گر پڑا۔ اس طرح سمسون نے اپنی زندگی میں جتنے فلسطینی لوگوں کو ما را اس سے کہیں زیادہ لوگوں کو اس نے اس وقت مارا جب وہ مرا۔

31 سمسون کے بھا ئی اور اس کے باپ کا پو را خاندان اس کی لاش کو لینے گیا۔ وہ اسے واپس لا ئے اور اس کے باپ منوحہ کی قبر میں دفنا یا۔ یہ قبر صُرعہ اور اِستال شہروں کے درمیان ہے۔ سمسون بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ۲۰ سال تک رہا۔

میکاہ کے بُت

17 وہاں ایک میکاہ نامی آدمی تھا۔ جو افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں رہتا تھا۔ میکاہ نے اپنی ماں سے کہا ، “کیا تمہیں چاندی کے ۱۱۰۰ سِکّے یاد ہیں جو تمہارے پاس سے چُرا لئے گئے تھے۔میں نے اس کے بارے میں بد دعا دیتے سنا ہے۔ وہ چاندی میرے پاس ہے میں نے اسے لیا ہے۔ ” اس کی ماں نے کہا ، “میرے بیٹے خدا وند تمہیں اپنا فضل دے۔

میکاہ نے اپنی ماں کو ۱۱۰۰ سکّے واپس دیئے تب اس نے کہا ، “میں یہ سکّے خدا وند کو خاص نذرانے کے طور پر پیش کروں گی میں یہ چاندی اپنے بیٹے کو دونگی اور وہ ایک مورتی بنائے گا اور اسے چاندی سے ڈھک دیگا۔ اس لئے بیٹے اب یہ چاندی میں تمہیں واپس کر تی ہوں۔ ”

لیکن میکاہ وہ چاندی اپنی ماں کو واپس کر دیا۔ اس لئے اس نے ۲۰۰ مثقال چاندی لی اور ایک سنار کو دیدی۔ سنار نے اس چاندی کا استعمال ایک بُت اور ایک کندہ کی ہوئی مورتی بنانے میں کیا۔ یہ سب میکاہ کے گھر میں رکھی گئی تھی۔ میکاہ کی ایک ہیکل مورتیوں کی پرستش کے لئے تھی۔ اس نے افود اور کچھ گھریلو بُت بنائے۔ تب میکاہ نے اپنے بیٹوں میں سے ایک کو اپنا کاہن بحال کیا۔ ( ا س وقت بنی اسرائیلیو ں کا کوئی بادشاہ نہیں تھا۔ اسرائیل کا ہر ایک آدمی وہ کرتا تھا جو اسے ٹھیک سمجھتا تھا )۔

بیت اللحم شہر کا ایک نو جوان تھا۔ وہ یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھا۔ وہ لاوی تھا اور عارضی طور پر وہاں قیام کیا۔ اس نوجوان نے یہوداہ میں بیت اللحم کو چھوڑ دیا اور عارضی قیام کے لئے ایک جگہ کی تلاش کررہا تھا۔ جب وہ سفر کر رہا تھا وہ میکاہ کے گھر آیا میکاہ کا گھر افرائیم کی پہاڑی علاقے میں تھا۔ میکاہ نے اس سے پوچھا ، “تم کہاں سے آئے ہو ؟ نوجوان نے جواب دیا ، “میں یہوداہ کے بیت اللحم شہر کا ایک لاوی ہوں۔ میں عارضی قیام کے لئے جگہ ڈھونڈ رہا ہوں۔ ”

10 تب میکاہ نے اس سے کہا ، “میرے ساتھ رہو میرا باپ اور کاہن بنو۔ میں سالانہ تمہیں دس چاندی کے سکّے دونگا۔ میں تمہیں لباس اور کھانا بھی دونگا۔ ”

جوان لاوی میکاہ کے ساتھ ٹھہرا۔ 11 لاوی کے خاندانی گروہ کا وہ نو جوان میکاہ کے ساتھ رہنے کو راضی ہو گیا۔ وہ میکاہ کا ایک بیٹا جیسا ہو گیا۔ 12 میکاہ نے لاوی کو اپنا کاہن بنایا اور وہ میکاہ کے ساتھ رہا۔ 13 میکاہ نے کہا ،’’اب میں سمجھتا ہوں کہ خداوند میرے ساتھ بھلا کرے گا۔ میں اس لئے یہ جانتا ہوں کہ میں نے لا وی نسل کے خاندان کے ایک آدمی کو کا ہن رکھا ہے۔”

دان کا لیس شہر پر قبضہ کرنا

18 اس وقت بنی اسرائیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا۔ اور اس وقت دان کا خاندانی گروہ اپنے کہے جانے کے لا ئق رہنے کے لئے زمین کی تلاش میں تھا۔ اسرا ئیل کے دوسرے حاندانی گروہ نے پہلے ہی اپنی زمین حاصل کر لی تھی۔ لیکن دان کا خاندانی گروہ ابھی تک اپنی زمین نہیں پا سکا تھا۔

اس لئے دان کے خاندانی گروہ نے پانچ فوجوں کو کچھ زمین تلاش کرنے کے لئے بھیجا۔ وہ رہنے کے لئے اچھی جگہ ڈھونڈ نے گئے۔

وہ پانچوں آدمی صُرعہ اور اِستال شہروں کے تھے۔ وہ اس لئے چُنے گئے تھے کہ وہ دان کے سبھی خاندانی گروہ میں سے تھے۔ اُن سے کہا گیا تھا ، “جا ؤ اور کسی زمین کو ڈھونڈو۔” جب پانچوں آدمی افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں آئے۔ تو وہ میکاہ کے گھر آئے اور وہاں رات گزاری۔ جب وہ لوگ میکاہ کے گھر آئے تو ان لوگوں نے نوجوان لاوی کی آواز سنی اور پہچان لئے۔ تب وہ لوگ ا س سے ملے۔ ان لوگوں نے اس سے پوچھا ، “تمہیں یہاں کون لا یا ہے ؟ تم یہاں کیا کر رہے ہو ؟ تمہا را یہاں کیا کام ہے ؟ ”

تب اس جوان نے ان لوگوں کو وہ بتا یا جو میکاہ نے اس کے ساتھ کیا تھا اس نے کہا ، “میکاہ مجھے کرایہ پر رکھا اور میں اس کا کاہن ہو گیا ہوں۔”

تب انہوں نے کہا ، “برائے مہربانی ذرا ہم لوگوں کی خاطر خدا سے لگا ؤ پیدا کر۔ ہم لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ہم لوگوں کا سفر کامیاب ہو گا یا نہیں ؟ ”

کا ہن نے جواب دیا ، “سلامتی سے آگے بڑھ، خداوند تم لوگوں کو جانے کا راستہ دکھا ئے گا۔”

اس لئے پانچوں آدمی وہاں سے چلے اور لیس شہر کو آئے۔ انہوں نے دیکھا کہ اس شہر کے آدمی محفوظ رہتے ہیں۔ وہ لوگ صیدون کے لوگوں کی طرح رہے۔( صیدون سمندر کے کنا رے ایک خاص غیر معمولی اور طاقتور شہر تھا )۔ وہ امن اور سلامتی کے ساتھ رہتے تھے۔ لوگو ں کے پاس ہر ایک چیز بہت زیادہ تھی۔ اور ان پر حملہ کرنے وا لا نزدیک میں کو ئی دشمن نہیں تھا۔ اور وہ صیدون شہر کے لوگوں سے بہت زیادہ دور رہتے تھے۔ اور ارام [a] کے لوگو ں سے بھی ان کی کو ئی تجارت نہیں تھی۔

پانچوں آدمی صُرعہ اور استال کو واپس ہو ئے ان کے رشتہ داروں نے پو چھا ، “تم نے کیا پتہ لگا یا ؟ ”

وہ لوگ جواب دیئے : “ہم لوگ ان لوگوں کی زمین کو دیکھے ہیں۔ وہ بہت اچھی ہے۔ آؤ ان لوگو ں پر حملہ کریں۔ تم ہم لوگو ں پر یقین کر سکتے ہو انتظار نہ کرو، ہم چلیں اور اس زمین کو لے لیں۔ 10 اگر تم وہاں چلو تو ایسے لوگوں کے پاس پہو نچو گے جو ایک وسیع ملک میں رہتے ہیں اور کسی خِطّہ سے کسی حملہ کی امید نہ کرو۔ ہاں خدا نے یہ زمین ہم لوگوں کو دی ہے یہ ایسی زمین ہے جہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔”

11 اس لئے دان کے خاندانی گروہ کے ۶۰۰ آدمیوں نے صُرعہ اور استال کے شہروں کو چھو ڑا اور وہ جنگ کیلئے تیار تھے۔ 12 لیس شہر سے سفر کرتے وقت وہ یہوداہ ، قریت یعریم خیمہ ڈالے۔ انہوں نے وہاں خیمے ڈا لے یہی وجہ ہے کہ قریت یعریم کے مغرب کی زمین آج تک محنے دان کہلا تا ہے۔ 13 اس جگہ سے ۶۰۰ آدمیوں نے افرا ئیم کی پہا ڑی ملک کا سفر کیا۔ وہ میکاہ کے گھر آئے۔

14 تب ان پانچوں آدمیوں نے جو نے لیس میں جاسوسی کرنے گئے تھے ، اپنے بھا ئیوں سے کہا ، “کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس گھر میں ایک ایفود، دوسرے خاندانی دیوتا ، ایک کھودی ہو ئی مورتی اور ایک چاندی کا بت ہے۔ اب تم سمجھتے ہو کہ تمہیں کیا کرنا ہے جا ؤ اور انہیں لے آ ؤ۔” 15 وہ لوگ میکاہ کے گھر گئے جہاں پر نوجوان لا وی رہتا تھا۔ ان لوگو ں نے اس سے دوستانہ سلوک کیا۔ 16 دان کے خاندانی گروہ کے ۶۰۰ لوگ پھاٹک کے دروازہ پر کھڑے رہے اُن کے پاس سبھی ہتھیار تھے اور وہ جنگ کے لئے تیار تھے۔ 17-18 پانچوں جاسو س گھر میں گئے ، وہ لوگ کھو دی ہو ئی مورتی ، ایفود ، خاندانی دیوتاؤں اور چاندی کے بت کو جمع کیا۔ جب وہ ایسا کر رہے تھے تب لا وی خاندانی گروہ کا نو جوان کا ہن اور جنگ کے لئے تیار ۶۰۰ آدمی پھا ٹک کے دروازے کے ساتھ کھڑے تھے۔ لا وی خاندانی گروہ کا نو جوان کا ہن نے ان سے پو چھا ، “تم کیا کر رہے ہو ؟ ”

19 پانچوں آدمیوں نے کہا ، “چُپ رہو ، ایک لفظ بھی نہ کہو۔ ہم لوگوں کے ساتھ چلو ، ہمارا باپ اور کا ہن رہو۔ تمہیں یہ ضرور طئے کرنا چا ہئے کہ تم کِسے زیادہ اچھا سمجھتے ہو ؟ کیا تمہا رے لئے یہ زیادہ اچھا ہے کہ تم ایک آدمی کا کاہن رہو ؟ یا اس سے کہیں زیادہ یہ اچھا ہے کہ تم بنی اسرا ئیلیوں کے پورے خاندانی گروہ کا کا ہن بنو ؟ ”

20 نوجوان لا وی کو ان لوگوں کی تجویز اچھی لگی اس نے ایفود، خاندانی دیوتاؤں اور کھُدائی وا لی مورتی کو لیا اور وہ دان کے خاندانی گروہ کے ساتھ گیا۔

21 تب دان خاندانی گروہ کے ۶۰۰ آدمی لا وی کے ساتھ مُڑے اور انہو ں نے میکاہ کے گھر کو چھو ڑا۔ انہوں نے اپنے چھو ٹے بچوں جانورو ں اور اپنی تمام چیزوں کو اپنے سامنے رکھا۔

22 جب دان کے خاندانی گروہ کے لوگ اس جگہ سے کچھ دور گئے ، تب میکاہ کے ساتھ رہنے وا لے آدمی جمع ہو ئے تھے۔ تب ان لوگوں نے دان کے لوگو ں کا پیچھا کیا اور انہیں پکڑ لیا۔ 23 میکاہ کے لوگ دان کے لوگوں پر برس پڑ رہے تھے۔ دان کے لوگ مُڑے انہوں نے میکاہ سے کہا ، “کیا مسئلہ ہے ؟ تم کیوں پکار رہے ہو؟ ”

24 میکاہ نے جواب دیا ، “دان کے لوگو! تم نے میری مورتیاں لی ہیں میں نے ان مورتیوں کو اپنے لئے بنا یا ہے۔ تم نے ہمارے کا ہن کو بھی لے لیا ہے۔ تم نے میرے لئے چھو ڑا ہی کیا ہے ؟ تم مجھ سے کیسے پو چھ سکتے ہو ، ’ کیا مسئلہ ہے ؟ ”‘

25 دان کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے جواب دیا اچھا ہو تا کہ تم ہم سے بحث نہ کرتے ہم میں سے کچھ آدمی گرم طبعیت کے ہیں۔ اگر تم ہم پر چلا ؤ گے تو وہ گر م مزاج کے لوگ تم پر حملہ کر سکتے ہیں تم اور تمہا راخاندان مار ڈا لا جا سکتا ہے۔

26 تب دان کے لوگ مُڑے اور اپنے راستے پر آگے بڑھ گئے۔ میکاہ جانتا تھا کہ وہ لوگ ا س سے اور اس کے آدمیوں سے زیادہ طاقتور ہیں اس لئے وہ گھر واپس ہو گیا۔

27 اس طرح دان کے لوگوں نے وہ مورتیاں لے لیں جو میکاہ نے بنا ئی تھیں۔ انہوں نے میکاہ کے ساتھ رہنے وا لے کا ہن کو بھی لے لیا۔ تب وہ لوگ لیس پہنچے اور ان لوگوں پر حملہ کیا جو امن وامان سے رہتے تھے اور یہ امید نہ کئے تھے کہ کو ئی اس پر حملہ کرے گا۔ دان کے لوگوں نے انہیں اپنی تلواروں کے گھاٹ اُتارا پھر انہوں نے شہر کو جلا ڈا لا۔ 28 لیس میں رہنے وا لوں کی حفاظت کرنے وا لا کو ئی نہ تھا۔ وہ صیدون کے شہر سے اتنے زیادہ دور تھے کہ لوگ ان کی مدد نہیں کر سکتے تھے۔ اس لئے لیس کے لوگوں کا کسی سے کو ئی سروکا ر نہیں تھا۔ لیس شہر بیت رحوب کے قصبہ کے ایک وادی میں تھا۔ دان کے لوگوں نے اس جگہ پر اپنا نیا شہر بسایا۔ اور وہ شہر ان کے رہنے کی جگہ بنا۔ 29 دان کے لوگو ں نے لیس شہر کا نام رکھا انہوں نے اس شہر کانام دان رکھا۔ انہوں نے اپنے آبا ؤ اجداد کے نام پر شہر کانام دان رکھا۔ دان اسرا ئیل نامی آدمی کا بیٹا تھا۔ پُرانے زمانے میں اس شہر کا نام لیس تھا۔

30 دان کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے شہر میں مورتیوں کی جگہ بنا ئی انہوں نے جیر سوم کے بیٹے یونتن کو ان کا کاہن بنا یا۔ جیرسوم موسیٰ کا بیٹا تھا۔ یونتن اور اسکے بیٹے دان کے خاندانی گروہ کے اس وقت تک کا ہن رہے جب تک بنی اسرا ئیلیوں کو قیدی بنا کر با بل نہیں لے جا یا گیا۔ 31 دان کے لوگو ں نے ان مورتیوں کی پرستش کی جنہیں میکاہ نے بنا ئی تھی۔ وہ پو رے وقت ان مورتیوں کی عبادت کرتے رہے جب تک شیلاہ میں خدا کا گھر رہا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International