Beginning
تین خاندانی گروہ کا گھر واپس آنا
22 تب یشوع نے روبن ، جاد اور منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کی ایک مجلس منعقد کی۔ 2 یشوع نے ان سے کہا ، “تم نے موسیٰ کو دیئے ہوئے سبھی احکام کی تعمیل کی ہے موسیٰ خدا وند کا خادم تھا اور تم نے میرے بھی سب احکام کی تعمیل کی۔ 3 اور اس سارے وقت میں تم لوگوں نے اِسرائیل کے دوسرے لوگوں کی مدد کی ہے۔ تم لوگ خدا وند کے اُن سارے احکام کی تعمیل کرنے میں ہوشیار اور پابند رہے جنہیں تمہارے خدا وند خدا نے تمہیں دیا تھا۔ 4 تمہارے خدا وند خدا نے بنی اسرائیلیوں کو امن دینے کا وعدہ کیا تھا اب خدا وند نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ اس وقت اب تم لوگ اپنے گھر واپس ہو سکتے ہو۔ تم لوگ اپنے اس ملک میں جا سکتے ہو جو تمہیں دیا گیا ہے یہ ملک دریائے یردن کے مشرق میں ہے یہ وہی ملک ہے جسے خدا وند کے خادم موسیٰ نے تمہیں دیا تھا۔ 5 لیکن یاد رکھو کہ موسیٰ نے جو شریعت تمہیں دی ہے اُس کو جاری رکھو اور پاپندی کرو۔ تمہیں اپنے خدا وند خدا سے محبت کر نی چاہئے اور اسکے احکام کی تعمیل کرنی چاہئے اور اُس پر چل کر اپنی پوری محنت سے اُس کی خدمت کرو۔”
6 تب یشوع نے انہیں دعائیں دیں اور وہ وداع ہوئے۔ وہ اپنے گھر واپس ہوئے۔ 7 موسیٰ نے آدھے منسّی خاندانی گروہ کو بسن کی سر زمین دی تھی۔ یشوع نے دوسرے آدھے منسّی کے خاندانی گروہ کو دریائے یردن کے مغرب میں سر زمین دی۔ یشوع نے اُن کو انکے گھر بھیجا۔ یشوع نے اُنہیں دعائیں دیں۔ 8 اُس نے کہا ، “تم بہت مالدار ہو۔ تمہارے پاس چاندی سونا اور دوسرے قیمتی جواہرات ہیں۔ تمہارے پاس قیمتی لباس ہیں تم نے کئی چیزیں اپنے دشمنوں سے لی ہیں گھر جاؤ اور ان چیزوں کو آپس میں بانٹ لو۔”
9 اس لئے روبن ، جاد اور منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگ اسرائیل کے دوسرے لوگو ں سے وداع ہوئے۔ وہ لوگ کنعان میں شیلا میں تھے۔ انہوں نے اس جگہ کو چھوڑا اور جِلعاد کو واپس ہوئے۔ یہ انکی اپنی زمین تھی۔ موسیٰ نے انکو یہ زمین دی تھی۔ کیوں کہ خدا وند نے اسے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔
10 رُوبن، جاد اور منسّی کے لوگوں نے گلیلوتھ نامی جگہ کا سفر کیا۔ یہ کنعان کی سر زمین میں دریائے یردن کے قریب تھی۔ اُس جگہ لوگوں نے ایک خوبصورت قربان گاہ بنائی۔ 11 لیکن دوسرے بنی اسرائیل جو ابھی تک شیلاہ میں تھے انہوں نے قربان گاہ کے متعلق سُنا جو ان تین خاندانی گروہوں نے بنائی تھی۔اُنہوں نے سنا کہ قربان گاہ کنعان کی سرحد میں گلیلوتھ نامی جگہ پر ہے۔ یہ دریائے یردن پر اِسرائیل کی جانب ہے۔ 12 تمام بنی اسرائیل ان تینوں خاندانی گروہوں پر بہت غصہ میں آئے۔وہ آپس میں ملے اور انکے خلاف لڑنے کے لئے فیصلہ کیا۔
13 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے کچھ آدمیوں کو روبن جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں سے بات کرنے کے لئے بھیجا۔ اُن آدمیوں کا قائد کاہن الیعزر کا بیٹا فنیحاس تھا۔ 14 اُنہوں نے وہاں کے خاندانی گرہوں کے دس قائدین کو بھی بھیجا۔ شیلاہ میں ٹھہرے اِسرائیل کے خاندانی گروہوں میں سے ایک خاندان سے ایک آدمی تھا جو شیلاہ میں تھا۔
15 اس لئے وہ گیارہ آدمی رُوبن ، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ سے بات کر نے کے لئے جلعاد گئے۔ گیارہ آدمیوں نے ان سے کہا ، 16 “تمام بنی اسرائیل تم سے یہ پوچھتے ہیں : “تم نے اسرائیل کے خدا کے خلاف ایسا کیوں کیا ؟” تم خدا وند کے خلاف کیسے ہوگئے ؟“تم لوگوں نے اپنے لئے قربان گاہ کیوں بنائی ؟” تم جانتے ہو کہ یہ خدا وند کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ 17 فغور [a] نامی جگہ پر جو واقعہ ہوا اُس کو یاد کرو۔ ہم لوگ اس گناہ کے سبب اب بھی مصیبت میں ہیں۔اُس بڑے گناہ کے لئے خدا نے اِسرائیل کے بہت سے لوگوں کو بری طرح بیمار کردیا تھا۔ اور لوگ اب بھی اس بیماری کے سبب مصیبت سہہ رہے ہیں۔ 18 اور اب تم وہی کر رہے ہو۔ تم خدا وند کے خلاف جا رہے ہو کیا تم خدا وند کی راہ پر چلنے سے انکار کر تے ہو ؟” تم جو کر رہے ہو اسے بند نہ کرو گے تو خدا وند اسرائیل کے ہر ایک آدمی پر غصّہ کرے گا۔
19 “اگر تمہاری سرزمین عبادت کے لئے موزوں و مناسب جگہ نہ ہو تو پھر ہماری سر زمین میں آؤ خدا وند کا خیمہ ہماری سر زمین میں ہے۔ تم ہماری کچھ زمین لے سکتے ہو اور اُس میں رہ سکتے ہو۔ لیکن خدا وند کے خلاف مت رہو دوسری قربان گاہ مت بناؤ۔ ہم لوگوں کے پاس پہلے ہی اپنے خدا وند خدا کی قربان گاہ خیمہٴ اجتماع میں ہے۔
20 “زارح کا بیٹا عکن کو یاد کرو۔ وہ اپنے گناہ کی وجہ سے مرا۔ اُس نے اُن چیزوں کے متعلق حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا جنہیں تباہ کیا جانا تھا۔ اس ایک آدمی نے خدا کی شریعت کو توڑا لیکن سبھی بنی اسرائیلیوں کو سزا ملی۔ عکن اپنے گناہ کے سبب مرا لیکن اس کے ساتھ بہت سے دوسرے لوگ بھی مرے۔”
21 رُبن ،جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کے لوگوں نے گیارہ آدمیوں کو جواب دیا انہوں نے کہا ، 22 “خدا وند ہمارا خدا ہے دوبارہ ہم کہتے ہیں کہ خدا وند ہمارا خدا ہے۔ اور خدا جانتا ہے کہ ہم نے یہ کیوں کیا ہم لوگ چاہتے ہیں کہ تم لوگ بھی یہ جان جاؤ تم لوگ اسکا تصفیہ کر سکتے ہو جو ہم لوگوں نے کیا ہے اگر تم لوگوں کو یہ یقین ہے کہ ہم لوگوں نے گناہ کیا ہے تو تم لوگ ہمیں ابھی مار سکتے ہو۔ 23 اگر ہم نے خدا کے اصول کو توڑا ہے تو ہم کہیں گے کہ خدا وند ضرور ہمیں سزا دے۔ 24 کیا تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ ہم لوگوں نے اس قربان گاہ کو جلانے کی قربانی اور اناج کی قربانی اور سلامتی کی قربانی چڑھا نے کے لئے بنایا ہے ؟ نہیں! ہم نے اس وجہ سے نہیں بنایا ہم نے اس قربان گاہ کو کیوں بنایا ؟ ہمیں ڈر ہے کہ مستقبل میں تمہارے لوگ ہمیں تمہاری قوم کے طور پر قبول نہیں کریں گے تب تمہارے لوگ کہیں گے کہ ہم اسرائیل کے خدا وند خدا کی عبادت نہیں کر سکتے۔ 25 خدا نے ہم لوگوں کو دریائے یردن کی دوسری طرف کی سر زمین دی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ دریائے یردن کو سرحد بنایا گیا ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ جب تمہارے بچے بڑے ہوکر اُس سر زمین پر حکومت کریں گے تو وہ ہمیں بھول جائیں گے کہ ہم بھی تمہارے لوگ ہیں۔ وہ ہم سے کہیں گے ’ اے رُوبن اور جاد کے لوگو تم اسرائیل کا حصہ نہیں ہو !‘ تب تمہارے بچے ہمارے بچوں کو خدا وند کی عبادت کرنے سے روکیں گے۔
26 “اس لئے ہم لوگوں نے اس قربان گاہ کو بنایا۔ لیکن ہم لوگ یہ منصوبہ نہیں بنائے ہیں کہ اُس پر جلانے کی قربانی پیش کریں گے اور قربانی دیں گے۔ 27 ہم لوگوں نے سچّے دل سے یہ قربان گاہ بنائی ہے اپنے لوگوں کو یہ بتانے کے لئے کہ ہم اس خدا کی عبادت کرتے ہیں جس کی تم لوگ عبادت کرتے ہو۔ یہ قربان گاہ تمہارے لئے ہم لوگوں کے لئے اور مستقبل میں ہمارے بچوں کے لئے اس بات کی ضمانت ہوگی کہ ہم لوگ خدا کی عبادت کرتے ہیں ہم لوگ خدا وند کو اپنی قربانیاں اجناس کی اور سلامتی کی قربانی پیش کر تے ہیں۔ ہم چاہتے تھے کہ تمہارے بچے یہ جانیں کہ ہم لوگ بھی تمہاری طرح بنی اسرائیل ہیں۔ 28 مستقبل میں اگر ایسا ہو تا ہے کہ تمہارے بچّے کہیں کہ ہم لوگ اسرائیل سے رشتہ نہیں رکھتے تو ہمارے بچّے تب کہہ سکیں گے ، “غور کرو! ہمارے آباؤاجداد نے جو ہم لوگوں سے پہلے تھے ایک قربان گاہ بنائی تھی۔ یہ قربان گاہ بالکل ویسی ہی ہے جس طرح مقدس خیمہ کے سامنے خدا وند کی قربان گاہ ہے۔ ہم لوگ اس قربان گاہ کا استعمال قربانی دینے کے لئے نہیں کرتے۔ یہ اس بات کا اشارہ کر تا ہے کہ ہم لوگ اِسرائیل کا ایک حصہ ہیں۔
29 “سچ تو یہ ہے کہ ہم لوگ خدا وند کے خلاف نہیں ہونا چاہتے ہیں۔ ہم لوگ اب اس کا ساتھ چھوڑنا نہیں چاہتے۔ ہم لوگ جانتے ہیں کہ سچی قربان گاہ ایک ہی ہے جو مقدس خیمہ کے سامنے ہے۔ وہ قربان گاہ خدا وند ہمارے خدا کی ہے۔”
30 کاہن فنیحاس اور اس کے ساتھ کے قائدین نے ان چیزوں کو سنا جو رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کے لوگوں نے کہا وہ مطمئن تھے کہ یہ لوگ سچ کہہ رہے تھے۔ 31 اس لئے کاہن فنیحاس نے کہا ، “اب ہم جانتے ہیں کہ خدا وند ہمارے ساتھ ہے اور ہم جانتے ہیں کہ تم اس کے خلاف نہیں ہو۔ ہم خوش ہیں کہ بنی اسرائیلیوں کو خدا وند کی جانب سے سزا نہیں ہوگی۔”
32 پھر فنیحاس اور قائدین نے اس جگہ کو چھوڑا اور وہ اپنے گھر چلے گئے۔ انہوں نے روبن اور جاد کے لوگوں کو جِلعاد کی سر زمین میں چھوڑا اور کنعان کو واپس ہوئے۔ وہ واپس بنی اسرائیلیوں کے پاس گئے اور جو کچھ ہوا تھا ان سے کہا۔ 33 بنی اسرائیل بھی مطمئن ہو گئے وہ خوش تھے اور انہوں نے خدا کا شکر ادا کیا۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں کے خلاف جاکر نہیں لڑیں گے۔ انہوں نے ان زمینوں کو تباہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
34 رُوبن اور جاد کے لوگوں نے کہا ، “یہ قربان گاہ ہم لوگوں کے بیچ ایک گواہ ہے یہ دکھانے کے لئے کہ خدا وند خدا ہے۔ اور اس لئے انہوں نے قربان گاہ کا نام ’گواہ‘ رکھا۔ ”
یشوع کا لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا
23 خداوند نے اسرا ئیل کو اس کے چاروں طرف کے دشمنوں سے امان دی۔ خداوند نے اسرا ئیل کو محفوظ بنا یا کئی سال گزرے اور یشوع بہت بوڑھا ہو گیا۔ 2 اس وقت یشوع نے اسرا ئیل کے تمام قائدین ، حاکمین اور منصفین کی مجلس بُلا ئی۔ اور اس نے کہا ، “میں بہت بوڑھا ہو گیا ہوں۔” 3 تم نے وہ دیکھا جو خداوند نے ہمارے دُشمنوں کے ساتھ کیا۔ اس نے یہ ہماری مدد کے لئے کیا۔ تمہا رے خداوند خدا نے تمہا رے لئے جنگ کی۔
4 یاد رکھو میں نے تمہیں کہا تھا کہ تمہا رے لوگ اس ملک کو پا سکتے ہیں جو دریا ئے یردن اور مغرب کے سمندر کے بیچ ہے یہ وہی ملک ہے جسے دینے کا وعدہ میں نے کیا تھا لیکن اب تک تم اس ملک کا تھو ڑا سا حصّہ ہی لے سکے ہو۔ 5 خداوند تمہا را خدا وہاں کے رہنے وا لوں کو اس جگہ کو چھو ڑ نے کے لئے مجبور کرے۔ تم اس زمین میں داخل ہو گے اور خداوند وہاں کے رہنے وا لوں کو اس زمین سے کھدیڑ دیگا۔ خداوند تمہا رے خدا نے یہ وعدہ تمہا رے لئے اسے کرنے کے لئے کیاتھا۔
6 “تمہیں ان سب باتوں کی اطاعت کرنے میں ہوشیار رہنا چا ہئے جو خداوند نے ہمیں حکم دیا ہے۔ ہر اس بات کی تعمیل کرو جو “موسیٰ کی شریعت کی کتاب ” میں لکھا ہے۔ اس شریعت کے خلاف نہ جا ؤ۔ 7 ہم لوگوں کے درمیان کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو بنی اسرا ئیل نہیں ہیں وہ لوگ اپنے خداؤں کی پرستش کرتے ہیں اُن لوگوں کے دوست مت بنو اُن خداؤں کی پرستش اور خدمت نہ کرو۔ 8 تمہیں ہمیشہ اپنے خداوند خدا کا ساتھ دینا چا ہئے تم نے یہ ماضی میں کیا ہے اور تمہیں یہ کرتے رہنا چا ہئے۔
9 “خداوند نے ان کی سب سے طاقتور قوموں کو شکست دینے میں مدد کی ہے۔ خداوند نے ان لوگوں کو اپنا ملک چھو ڑ نے پر دباؤ ڈا لا ہے کو ئی بھی ملک تمہیں شکست دینے کے قابل نہیں ہو سکتا۔ 10 خداوند خدا کی مدد سے اسرا ئیل کا ایک آدمی دشمن کے ایک ہزا ر آدمیوں کو شکست دے سکتا ہے کیوں؟ کیوں کہ خداوند خدا تمہا رے لئے لڑتا ہے۔ خداوند نے یہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ 11 اس لئے تمہیں اپنے خداوند خدا کی بندگی کرتے رہنا چا ہئے اپنی رُوح کی گہرا ئی سے اس سے محبت رکھو۔
12 “خداوند کے راستے سے کبھی دور نہ جا ؤ۔ اُن دوسرے لوگوں سے دوستی نہ کرو جو ابھی تک تمہا رے درمیان تو ہیں لیکن اسرا ئیل کا حصّہ نہیں ہیں۔ اُن میں سے کسی کے ساتھ شادی نہ کرو۔ لیکن اگر تم ان لوگوں کے دوست بنوگے۔ 13 تو خداوند تمہا را خدا تمہا رے دشمنو ں کو شکست دینے میں تمہا ری مدد نہیں کرے گا۔ اس طرح یہ لوگ تمہا رے لئے ایک پھندے ، وہ تمہا رے پیٹھ کے لئے کو ڑے اور تمہا ری آنکھ کے لئے کانٹے بن جا ئیں گے۔ اور تم اس اچھے ملک سے وداع ہو جا ؤ گے۔ یہ وہی زمین ہے جسے خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں دی ہے۔ لیکن اگر تم اس حکم کو نہیں مانو گے تو تم اچھے ملک کو کھو دو گے۔
14 “یہ غالباً میرے مرنے کا وقت ہے تم جانتے ہو اور حقیقت میں یقین کرتے ہو کہ خداوند نے تمہا رے لئے بہت بڑے کام کئے ہیں۔ تم جانتے ہو کہ وہ اپنے کئے ہو ئے وعدوں میں سے کسی کو پو را کرنے میں ناکام نہیں رہا ہے۔ خداوند نے ان تمام وعدوں کو پو را کیا ہے جو اس نے ہم سے کیا تھا۔ 15 وہ سب اچھے وعدے جو خداوند تمہا رے خدا نے ہم سے کئے تھے پو ری طرح سچ ثابت ہو ئے۔ لیکن خداوند اسی طرح دوسرے وعدوں کو بھی سچ بنا ئے گا۔ اس نے انتباہ دیا ہے کہ اگر تم گنا ہ کرو گے تو تم پر آفتیں آئیں گی اس نے انتباہ دیا کہ وہ تمہیں اس ملک کو چھو ڑنے کے لئے دباؤ ڈا لے گا جسے اس نے تم کو دیا ہے۔ 16 اگر تم اپنے معاہدہ کو جو تم نے اپنے خداوند خدا سے کیا ہے اس کو کرنے سے انکار کرو گے تو ایسا ہو گا اگر تم دوسرے خداؤں کے پاس جا ؤگے اور ان کی عبادت کرو گے تو تم اس ملک کو کھو دو گے اگر تم ایسا کرو گے تو خداوند تم پر بہت غصّہ کرے گا تب تمہیں اس اچھے ملک کو جلد چھو ڑنے کے لئے مجبور کیا جا ئے گا جسے اس نے تم کو دیا ہے۔”
یشوع کا الوداع کہنا
24 یشوع نے تمام اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں کو ایک ساتھ سِکم میں بلا یا۔ وہ خاندانی گروہ کے سبھی بزرگوں، منصفوں، افسروں اور حاکموں کو بلا یا۔ وہ سبھی لوگ خدا کے سامنے کھڑے رہے۔
2 تب یشوع نے تمام لوگوں سے باتیں کیں اس نے کہا ، “میں وہ کہہ رہا ہوں جو خداوند اسرائیل کا خدا تم سے کہتا ہے : “بہت زمانہ پہلے تمہا رے باپ دادا دریا ئے فرات کے دوسری جانب رہتے تھے۔ میں ان آدمیوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں جو ابرا ہیم اور نحور کے باپ تارح کی طرح تھے۔ اُن دنوں تمہا رے اجداد دوسرے خدا ؤں کی پرستش کرتے تھے۔ 3 لیکن میں خداوند تمہا رے آبا ؤ اجداد ابرا ہیم کو دریا کے دوسری طرف کی زمین سے باہر لا یا۔ میں اسے کنعان ملک سے ہو کر لے گیا اور اس کو کئی اولا دیں دیں میں نے ابرا ہیم کو اسحاق نامی بیٹا دیا۔ 4 اور میں نے اسحاق کو یعقو ب اور عیساؤ نامی دو بیٹے دیئے۔ میں نے شعیر کی پہا ڑی کے چاروں طرف کی زمین عیساؤ کو دی۔ لیکن یعقوب اور اس کی اولا د وہاں نہیں رہی۔ وہ مصر کے ملک میں رہنے کے لئے چلی گئی۔
5 تب میں نے موسیٰ اور ہا رون کو مصر بھیجا۔ میں ان سے یہ چاہتا تھا کہ میرے لوگوں کو مصر سے باہر لا ئیں۔ میں نے مصر کے لوگوں پر بھیانک آفتیں مسلّط کیں۔ تب میں تمہا رے لوگوں کو مصر سے باہر لا یا۔ 6 اس طرح میں تمہا رے باپ دادا کو مصر کے باہر لا یا وہ بحر احمر تک آئے اور مصر کے لوگ ان کا پیچھا کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ رتھ اور گھو ڑ سوار تھے۔ 7 اس لئے لوگوں نے مجھ خداوند سے مدد مانگی۔ اور میں خداوند نے مصر کے لوگوں پر بہت بڑی آفت لا یا۔ میں خداوند نے سمندر میں انہیں ڈبودیا۔ تم نے ضرور سنا ہو گا کہ میں نے مصر کی فوج کے ساتھ کیا کیا۔
اس کے بعد تم ریگستان میں ایک طویل عرصہ تک رہے۔ 8 تب میں تمہیں اموری لوگوں کی زمین میں لا یا یہ یردن دریا کے مشرق میں تھی۔ وہ لوگ تمہا رے خلاف لڑے ان لوگوں کو شکست دینے کے لئے تمہیں طاقت بخشی۔ میں نے انہیں تباہ کیا۔ تب تم نے زمین پر قبضہ جما لیا۔
9 تب صفور کے بیٹے بلق موآب کے بادشاہ نے بنی اسرا ئیلیوں کے خلا ف لڑنے کی تیاری کی۔ بادشاہ نے بعور کے بیٹے بلعام کو بلا یا۔ ا س نے بلعام سے تمہا رے لئے بد دُعا کرنے کو کہا۔ 10 لیکن میں نے یعنی تمہارے خداوند نے بلعام کی ایک نہ سنی۔ اس لئے بلعام نے تم لوگوں کے لئے اچھی چیزیں ہو نے کی خواہش کی اس نے تمہیں کئی مر تبہ دُعا ئیں دیں اس طرح میں نے تمہیں بلعام سے بچا یا۔
11 تب تم نے دریا ئے یردن کے پار تک سفر کیا تم لوگ یریحو کی سر زمین میں آئے۔ یریحو شہر میں رہنے والے لوگ تمہارے خلاف لڑے۔ اموری، فرزّی، کنعانی ، حتّی، جرجاسی، حوّی، اور یبوسی لوگ بھی تمہارے خلاف لڑے لیکن میں نے تمہیں اُن سب کو شکست دینے دی۔ 12 جب تمہاری فوج آگے بڑھی تو میں نے انکے آگے بھونرے بھیجے۔ اُن بھونروں کی ٹکڑیوں نے لوگوں کو بھاگنے کے لئے مجبور کیا اس لئے تم لوگوں نے اپنی تلواروں اور کمانوں کا استعمال کئے بغیر ہی ان دو بادشاہ کو شکست دی اور انکی زمین پر قبضہ کر لئے۔
13 میں ہی خدا وند تھا جس نے تمہیں وہ سر زمین دی۔ میں نے تمہیں وہ سر زمین دی جہاں تمہیں کوئی کام نہیں کرنا پڑا۔ میں نے تمہیں شہر دیئے جنہیں تمکو بنانا نہیں پڑا۔ اب تم اس سر زمین اور ان شہروں میں رہتے ہو تمہارے پاس انگور کی بیلیں اور زیتون کے باغ ہیں لیکن ان باغوں کو تم نے نہیں لگا یا تھا۔”
14 تب یشوع نے لوگوں سے کہا ، “اب تم لوگوں نے خدا وند کا کلام سن لیا ہے اس لئے تمہیں خدا وند کی عزت کرنی چاہئے۔ اور اسکی سچی خدمت کرنی چاہئے اُن جھوٹے خدا ؤں کو پھینک دو جن کی تمہارے باپ دادا پرستش کر تے تھے۔ یہ سب بہت زمانہ پہلے دریائے فرات کی دوسری جانب مصر میں ہوا تھا۔ اب تمہیں خدا وند کی خدمت کرنی چاہئے۔
15 “لیکن ہو سکتا ہے کہ تم خدا وند کی عبادت کرنا نہیں چاہتے۔ تمہیں آج ہی یہ چُن لینا چاہئے۔ تمہیں آج طئے کر لینا چاہئے کہ تم کس کی خدمت کرو گے ؟ تم ان خدا ؤں کی خدمت کرو گے جن کی عبادت تمہارے باپ دادا اس زمانے میں کر تے تھے جب وہ دریا کے دوسری جانب رہتے تھے ؟ یا تم ان اموری لوگوں کے دیوتاؤں کی خدمت کرنا چاہتے ہو جو یہاں رہتے تھے ؟ لیکن میں تمہیں بتاتا ہوں کہ میں کیا کروں گا۔ جہاں تک میری اور میرے خاندان کی بات ہے ہم خدا وند کی عبادت کریں گے۔” 16 تب لوگوں نے جواب دیا ، “نہیں ہم خدا وند خدا کے ساتھ چلنا نہیں چھو ڑیں گے ہم لوگ کبھی دوسرے خدا ؤں کی عبادت نہیں کریں گے۔ 17 ہم جانتے ہیں کہ وہ خدا وند خدا ہی تھا جو ہمارے لوگوں کو مصر سے لایا۔ ہم لوگ اس ملک میں غلام تھے۔ لیکن خدا وند نے ہم لوگوں کے لئے وہاں بڑے بڑے کام کئے وہ اس ملک سے ہم لوگوں کو باہر لایا اور اس وقت تک ہماری حفاظت کرتا رہا جب تک ہم لوگوں نے دوسرے ملکوں سے ہوکر سفر کیا۔ 18 تب خدا وند نے ان اموری لوگوں کو شکست دینے میں ہماری مدد کی جو اس ملک میں رہتے تھے جس میں آج ہم رہتے ہیں۔ اس لئے ہم لوگ خدا وند کی خدمت کر تے رہیں گے کیوں ؟ کیوں کہ وہ ہمارا خدا ہے۔”
19 تب یشوع نے کہا ،“یہ سچ نہیں ہے تم خدا وند کی خدمت جاری رکھنے سے معذور ہو۔ خدا وند پاک خدا ہے اور خدا اپنے لوگوں کے ذریعہ دوسرے خدا ؤں کی عبادت کرنے سے نفرت کرتا ہے اگر تم اس طرح خدا کے خلاف ہو جاؤ گے تو خدا تم کو معاف نہیں کرے گا۔ 20 اگر تم خدا وند کو چھو ڑوگے اور دوسرے خدا ؤں کی خدمت کروگے تب خدا وند تم پر بھیانک آفتیں لائے گا خدا وند تم کو تباہ کرے گا۔ خدا وند خدا تمہارے لئے اچھا رہا ہے لیکن اگر تم اس کے خلاف چلتے ہو تو وہ تمہیں تباہ کر دیگا۔”
21 لیکن لوگوں نے یشوع سے کہا ، “نہیں ! ہم خدا وند کی خدمت کریں گے۔”
22 تب یشوع نے کہا ، “اپنی طرف اور اپنے ساتھ کے لوگوں کے چاروں طرف دیکھو۔ کیا تم سبھی جانتے ہو اور قبول کرتے ہو کہ تم خدا وند کی خدمت کرنے کے لئے چُنے گئے ہو ؟ کیا تم سب اس کے گواہ ہو ؟”
لوگوں نے جواب دیا “ہاں یہ سچ ہے ہم لوگ عہد کر تے ہیں کہ ہم لوگ خدا وند کی خدمت کے لئے چنے گئے ہیں۔” 23 تب یشوع نے کہا ، “اس لئے اپنے درمیان جو جھوٹے خدا ہیں اُنہیں پھینک دو۔ اپنے دل سے اسرائیل کے خدا وند خدا سے محبت کرو۔”
24 تب لوگوں نے یشوع سے کہا ، “ہم لوگ خدا وند اپنے خدا کی خدمت کریں گے۔ ہم لوگ اس کا حکم مانیں گے۔”
25 اس لئے یشوع نے لوگوں کے لئے اُسی دن ایک معاہدہ کیا۔ سکم نامی شہر میں یشوع نے معاہدے کی تعمیل کے لئے اصول اور قانون بنائے۔ 26 یشوع نے ان باتوں کو ’ خدا کی شریعت کی کتاب‘ میں لکھا۔ تب یشوع ایک بڑا پتھر لایا یہ پتھر اس معاہدہ کا ثبوت تھا اس نے اس پتھر کو خدا وند کے مقدس خیمہ کے قریب بلوط کے درخت کے نیچے رکھا۔
27 تب یشوع نے تمام لوگوں سے کہا ، “یہ پتھر تمہیں اسے یاد دلانے میں مدد گار ہوگا جو کچھ ہم لوگوں نے آج کہا ہے۔ یہ پتھر تب یہاں تھا جب خدا وند ہم لوگوں سے بات کر رہا تھا۔ اس لئے یہ پتھر ایسا رہیگا جو تمہیں یاد دلانے میں مدد کرے گا کہ آج کے دن کیا ہوا تھا۔ یہ پتھر تمہارے نزدیک ایک گواہ بنا رہے گا۔ یہ تمہیں تمہارے خدا وند خدا کے خلاف جانے سے روکے گا۔”
28 تب یشوع نے لوگوں سے اپنے گھروں کو واپس جانے کو کہا تو ہر ایک آدمی اپنے اپنے ملک کو واپس گیا۔
یشوع کی موت
29 اُس کے بعد نون کا بیٹا یشوع انتقال کر گئے۔ وہ ۱۱۰ سال کے تھے۔ 30 یشوع اپنی سر زمین تِمنت سرح میں دفنایا گیا۔ یہ افرائیم کے پہاڑی ملک میں جعس کے پہاڑ پر ہے۔
31 بنی اسرائیلیوں نے یشوع کی زندگی میں خدا وند کی خدمت کی اور یشوع کے مرنے کے بعد بھی لوگ خدا وند کی خدمت کر تے رہے۔ جب تک ان کے قائد زندہ رہے۔ یہ وہ قائدین تھے ، جنہوں نے وہ سب کچھ دیکھا تھا جو خدا وند نے اسرائیل کے لئے کیا تھا۔
یوسف کی ہڈیوں کا دفنایا جانا
32 جب بنی اسرائیلیوں نے مصر چھوڑا تھا تب وہ یوسف کے جسم کی ہڈیاں اپنے ساتھ لائے تھے۔ اس لئے لوگوں نے یوسف کی ہڈیاں سِکم میں دفنائیں۔ انہوں نے ہڈّیوں کو ملک کے اس علاقہ میں دفنایا جسے یعقوب نے سکم کے باپ حمور سے خریدی تھی۔ یعقوب نے اس زمین کو چاندی کے سو سکِّوں میں خریدا تھا۔ یہ سر زمین یوسف کی اولاد کی تھی۔
33 ہارون کا بیٹا الیعزر مر گیا۔ اسے افرائیم کے پہاڑی ملک جبعہ میں دفنایا گیا ہے۔ جبعہ الیعزر کے بیٹے فنیحاس کو دیا گیا تھا۔
©2014 Bible League International