Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
استثناء 1-2

موسیٰ کی بنی اسرائیلیوں سے گفتگو

موسیٰ کے ذریعہ سبھی بنی اسرائیلیوں کو دیئے گئے پیغام یہ ہیں : اُس نے اُن کو اُس وقت یہ پیغام دیا جب وہ لوگ یردن کی وادی میں دریائے یردن کے مشرقی ریگستان میں تھے۔ یہ سوف کے اس طرف فاران کے ریگستان اور طوفل،لابن، حصیرات اور دی ذہب شہروں کے درمیان ہے۔

حورب(سینائی) پہاڑ سے کوہِ شعیر ہوتے ہوئے قادِس برنیع کا سفر صرف گیارہ دن کا ہے۔ جب موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں کو پیغام دیا تب بنی اسرائیلیوں کو مصر چھوڑے چالیس سال ہوچکے تھے۔ یہ چالیں سال کے گیارہویں مہینے کا پہلا دن تھا۔ اور موسیٰ نے لوگوں سے وہی باتیں کہیں جو خدا وند نے اسے کہنے کا حکم دیا تھا۔ یہ موسیٰ کے سیحون اور عوج کو شکست دینے کے بعد ہوا۔ سیحون حسبون میں اور عوج عستارات اور ادرعی میں رہتا تھا۔ اُس وقت وہ دریائے یردن کے مشرق میں موآب کے ملک میں تھے۔ اور موسیٰ نے خدا کی شریعت کو بیان کیا موسیٰ نے کہا :

“خدا وند ہمارے خدا نے حورب (سینائی ) پہاڑ پر ہم سے کہا ، “تم لوگ کافی وقت تک اُس پہاڑ پر ٹھہر گئے ہو۔ یہاں سے چلنے کے لئے ہر چیز تیّار کرلو۔ اموری لوگوں کے پہاڑی علاقوں اور عرابا میں اسکے آس پاس کے تمام پہاڑی علاقوں ،مغربی ڈھلانوں ،نیگیو اور سمندری ساحلی علاقوں میں جاؤ۔ کنعان کے ملک اور لبنان میں عظیم ندی فرات تک جاؤ۔ دیکھو میں نے یہ سارا ملک تمہیں دیا ہے اندر جاؤ اور اُس پر بالکل قبضہ کرلو۔ یہی وہ ملک ہے جسے دینے کا میں نے تمہارے آباؤ اجداد ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا۔میں نے یہ ملک اُنہیں اور اُن کی نسلوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔”

موسیٰ کاقائدین کو منتخب کرنا

اس وقت میں نے تم سے کہا تھا ، “میں تنہا تم لوگوں کی دیکھ بھال کر نے کے لا ئق نہیں ہوں۔ 10 تم لوگ اب اور بھی زیادہ ہو گئے ہو خداوند تمہا رے خدا نے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جو ڑ دیا ہے اس لئے اب تم لوگ اتنے ہو گئے ہو جتنے آسمان میں تارے ہیں۔ 11 خداوند تمہا رے آباؤاجداد کا خدا آج تم جتنے ہو تم کو اس سے ہزا ر گنا زیادہ کرے وہ تمہیں ایسی برکت دے جو اس نے تمہیں دینے کا وعدہ کیا ہے۔ 12 میں اکیلا تمہا رے مسا ئل، تمہا رے ، بوجھ اور تمہا رے جھگڑے جھنجھٹ کا کیسے خیال رکھ سکتا ہوں۔ 13 اس لئے ’ ہر ایک خاندانی گروہ سے کچھ آدمیوں کو منتخب کرو اور میں انہیں تمہا را قا ئد بنا ؤں گا۔ عقلمند اور تجربہ کار لوگوں کو چُنو۔‘

14 “اور تم لوگوں نے مجھ سے کہا، ’ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسا کر نا اچھا ہے۔‘

15 “اس لئے میں نے تم لوگوں کے ساتھ اپنے خاندانی گروہ سے چُنے گئے عقلمند اور دانشور آدمیوں کو لیا اور انہیں تمہا را قا ئد بنا یا۔ میں نے اُن میں سے کسی کو ہزا ر کا کسی کو سو کا کسی کو پچاس کا اور کسی کو دس کا قائد بنا یا ہے۔ اُن کو میں نے تمہا رے خاندانی گروہوں کے لئے سردار حاکم مقرر کیا ہے۔

16 اس وقت میں نے تمہا رے ان قا ئدین کو تمہا را قا ضی بنا یا تھا۔ میں نے اُن سے کہا ، ’اپنے درمیان کے لوگوں کے بحث ومبا حشہ کو سنو اور ہر ایک مقدمہ کا فیصلہ صحیح صحیح کرو اس بات سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ مقد مہ دو بنی اسرا ئیلیوں کے درمیان ہے یا اسرا ئیلی اور غیر ملکی کے درمیان ہے۔ تمہیں ہر ایک مقدمہ کا صحیح فیصلہ کرنا چا ہئے۔ 17 جب تم فیصلہ کرو تو یہ نہ سو چو کہ کو ئی آدمی کسی دوسرے سے زیادہ اہم ہے۔ تمہیں ہر ایک آدمی کا فیصلہ ایک طریقے سے کرنا چا ہئے وہ بڑا ہو یا چھو ٹا۔ کسی سے ڈرو نہیں۔ کیوں کہ تمہا را فیصلہ خدا کی طرف سے آیا ہے۔ لیکن اگر کو ئی مقدمہ زیادہ مشکل ہے کہ تم فیصلہ ہی نہ کر سکو تو اسے میرے پاس لا ؤ اور اس کا فیصلہ میں کروں گا۔‘ 18 اسی وقت میں نے وہ سبھی دوسری با تیں بھی بتا ئیں جنہیں تم لوگوں کو کرنا ہے۔

ملک کنعان کی طرف جا سو سوں کی روانگی

19 “پھر ہم لوگوں نے وہ کیا جو خدا وند ہما رے خدانے ہمیں حکم دیا۔ ہم لوگوں نے حورب پہا ڑ کو چھو ڑا اور امو ری لوگوں کے پہا ڑی علا قے کا سفر کیا۔ ہم لوگ اس بڑے اور خوفناک ریگستان سے ہو کر گذرے جسے تم نے بھی دیکھا۔ ہم لوگ قادِس بر نیع پہنچے۔ 20 پھر میں نے تم سے کہا، ’تم لوگ اموری لوگوں کے پہا ڑی علا قے میں آ چکے ہو خداوند ہما را خدا یہ ملک ہم کو دیگا۔ 21 دیکھو یہ ملک وہاں ہے آگے بڑھو اور زمین کو اپنے قبضے میں کر لو۔ تمہا رے آبا ؤ اجداد کے خداوند خدا نے ایسا ہی کر نے کو کہا ہے اس لئے ڈرو مت کسی قسم کی فکر نہ کرو۔‘

22 “پھر تم سب میرے پاس آئے اور کہا، ’ہم لوگوں کو پہلے اس ملک کو دیکھنے کے لئے آدمیوں کو بھیجنے دیجئے۔ تب وہ واپس آ سکتے ہیں اور ہم لوگوں کو ان راستوں کو بتا سکتے ہیں جس سے ہمیں جانا ہے اور اس شہر کے بارے میں بھی بنا سکتے ہیں جہاں ہم لوگوں کو جانا ہے۔‘

23 “میں نے سوچا کہ یہ اچھا خیال ہے اس لئے میں نے تم لوگوں میں سے ہر خاندانی گروہ کے لئے ایک آدمی کے حساب سے ۱۲ آدمیوں کو منتخب کیا۔ 24 پھر وہ آدمی ہمیں چھو ڑ کر پہا ڑی علا قے میں گئے اور وادی اِسکال میں پہنچ کر وہاں کا حال دریافت کیا۔ 25 انہوں نے اس علا قے کے کچھ پھل لئے اور ہما رے پاس لے آئے۔ انہوں نے ہم لوگوں کو وہاں کی باتیں بتا ئیں اور کہا، ’یہ اچھا ملک ہے جسے خداوند ہما را خدا ہمیں دے رہا ہے۔

26 “لیکن تم لوگوں نے اس میں جانے سے انکار کیا تملوگوں نے خداوند اپنے خدا کے حکم کو ما ننے سے انکا ر کیا۔ 27 تم لوگوں نے اپنے خیموں میں شکا یت کی۔ تم لوگوں نے کہا، ’خداوند ہم سے نفرت کرتا ہے وہ ہمیں مصر سے باہر اموری لوگوں کو دینے کے لئے لے آیا جس سے وہ ہمیں تباہ کر سکیں۔ 28 اب ہم لوگ کہاں جا ئیں؟ ہمارے رشتہ داروں نے ہم لوگوں کو اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا، ’وہاں کے لوگ ہم لوگوں سے بڑے اور لمبے ہیں۔ شہر بڑے ہیں اور انکی دیواریں آسمان کو چھوتی ہیں۔ اور ہم لوگوں نے وہاں عنا قی [a] لوگوں کو دیکھا۔‘

29 “تب میں نے تم سے کہا، ’گھبرا ؤ نہیں ان لوگوں سے مت ڈرو۔ 30 خداوند تمہا را خدا تمہا رے سامنے جا ئے گا اور تمہا رے لئے لڑیگا وہ اسے اسی طرح کرے گا جس طرح اس نے مصر میں کیا۔ تم لو گوں نے وہاں اپنے سامنے اس کو 31 ریگستان میں جا تے دیکھا۔ تم نے دیکھا کہ خداوند تمہا را خدا تمہیں اسی طرح لے آیا جس طرح کو ئی باپ اپنے بیٹے کو لا تا ہے۔ خداوند نے سارے راستے میں تم لوگوں کی حفا ظت کی اور یہاں لا یا ہے۔‘

32 “لیکن پھر بھی تم نے خداوند اپنے خدا پر بھروسہ نہیں کیا۔

33 جب تم سفر کر رہے تھے تو وہ تمہا رے آگے تمہا رے خیمے ڈالنے کے لئے جگہ تلاش کرنے گئے۔ وہ تمہیں راستہ دکھانے کے لئے کہ تجھے کس راستے سے جا نا ہے رات کو آ گ اور دن کو بادل میں تمہا رے آگے چلا۔

لوگوں کے کنعان میں داخلے پر پا بندی

34 “خداوند نے وہ سنا جو تم نے کہا۔ وہ غصّہ میں آیا اس نے وعدہ کیا اس نے کہا ، 35 ’ آج تم زندہ بچے ہو ئے بُرے لوگوں میں سے کو ئی بھی اس اچھے ملک میں نہیں جا ئے گا جسے دینے کا وعدہ میں نے تمہا رے آباؤ اجداد سے کیا ہے۔ 36 یُفنہ کا بیٹا کا لب ہی صرف اس ملک کو دیکھے گا۔ میں کا لب کو اور اس کی نسلوں کو وہ ملک دوں گا جس پر وہ چلا کیوں کہ کا لب نے وہ سب کیا جو میرا حکم تھا۔‘

37 “خداوند تم لوگوں کی وجہ سے مجھ پر بھی غصّہ میں تھا اس نے مجھ سے کہا، ’تم اس ملک میں نہیں جا سکتے۔ 38 لیکن تمہا را مددگار نون کا بیٹا یشوع اس زمین پر جا ئے گا۔ یشوع کی ہمت بندھا ؤ کیوں کہ وہ بنی اسرا ئیلیوں کو اپنی زمین پر قبصہ کرنے کے لئے لے جا ئے گا۔‘

39 “اور خداوند نے ہم لوگوں سے کہا ، ’تمہا رے چھو ٹے بچوں کو تمہا رے دشمن لے لیں گے۔ لیکن وہ بچے اس زمین میں جا ئیں گے کیوں کہ وہ ابھی اتنے چھو ٹے ہیں کہ وہ یہ نہیں جان سکتے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط اس لئے میں انہیں وہ ملک دوں گا تمہا رے بچے اپنے ملک کے طور پر اسے حا صل کریں گے۔ 40 لیکن تمہیں پیچھے مڑنا چا ہئے اور بحر قلزم کی طرف جانے وا لے راستے سے ریگستان کو جانا چا ہئے۔‘

41 “تب تم نے کہا، ’موسیٰ ہم لوگوں نے خداوند کے خلاف گنا ہ کیا ہے لیکن اب ہم آگے بڑھیں گے اور جیسے کہ خداوند ہما رے خدا نے حکم دیا تھا اسی طرح َلڑ یں گے۔‘

تب تم میں سے ہر ایک جنگ کے لئے ہتھیار سے لیس ہو ئے۔ اور تم نے اوپر جانے کی جرأٴت کی اور پہا ڑی ملک کو لینے کی کو شش کی۔ 42 “لیکن خداوند نے مجھ سے کہا، ’لوگوں سے کہو کہ وہ وہاں نہ جا ئیں اور نہ لڑیں کیوں ؟ کیوں کہ میں ان کا ساتھ نہیں دوں گا اور ان کے دشمن ان کو شکست دیں گے۔‘

43 “اس لئے میں نے تم لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن تم لوگو ں نے میری نہیں سنی۔ تم لوگوں نے خداوند کا حکم ماننے سے انکار کر دیا اور تم لوگ پہا ڑی ملک کو روانہ ہو گئے۔ 44 تب اموری لوگ تمہا رے خلا ف آئے جو اس پہا ڑی ملک میں رہتے ہیں۔ انہوں نے تمہا را پیچھا شہد کی مکھیوں کی طرح کیا۔ انہوں نے تمہا را پیچھا شعیر میں کیا اور حرمہ میں تمہیں ہرا دیا۔ 45 تم سب واپس ہو ئے اور خداوند کے سامنے مدد کے لئے رو ئے ، چلا ئے۔ لیکن خداوند نے تمہا ری کو ئی بات نہ سنی۔ اس نے تمہا ری بات پر دھیان نہیں دیا۔ 46 اس لئے تملوگ قادس میں کا فی عرصہ تک ٹھہرے۔

بنی اسرا ئیلیوں کا ریگستان میں بھٹکنا

“تب ہم لوگ پلٹے اور بحر قلزم کی سڑک پر ریگستان کا سفر کئے جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ ہم لوگ شعیر پہا ڑی ملک سے ہو کر کئی دن چلے۔ تب خداوند نے مجھ سے کہا ، “تم اس پہا ڑی ملک سے ہو کرکا فی عرصہ تک چل چکے ہو اب شمال کی طرف مڑ جا ؤ۔ اور اس نے مجھے تم سے یہ کہنے کو کہا : تم ملک شعیر سے ہوکر گذروگے۔ یہ ملک تم لوگوں کے رشتہ دار عیسا ؤ کی نسلوں کا ہے۔ وہ تم سے ڈریں گے بہت ہو شیار رہو۔ ان سے مت لڑو۔ میں ان کی کو ئی بھی زمین ایک فُٹ بھی تم کو نہیں دو ں گا۔ کیوں؟ کیوں کہ میں نے عیسا ؤ کو شعیر کا پہاڑی ملک اس کے قبضے میں دے دیا۔ تمہیں عیساؤ کے لوگوں کو وہاں پر کھانا کھانے یا پانی پینے کی قیمت دینی چا ہئے۔ یہ یاد رکھو کہ خداوند تمہا رے خدا نے تم کو تم نے جو کچھ بھی کیا ان سب کے لئے برکت دی وہ ا س ریگستان سے تمہا را گذرنا جانتا ہے۔ خداوند تمہا را خدا ان چا لیس سالوں میں تمہارے ساتھ رہا ہے۔ تمہیں وہ سب چیزیں ملیں ہیں جن کی تمہیں ضرورت تھی۔‘

“اس لئے ہم لوگ شعیر میں رہنے وا لے اپنے رشتہ دارو ں ، عیسا ؤ کے لوگو ں کے پا س سے آ گے بڑھ گئے۔ وادی یردن سے ایلا ت اور عصیون جابر کے شہرو ں کو جانے وا لی سڑک کو پیچھے چھو ڑ دیا تب ہم اس ریگستان کی طرف جانے وا لی سڑک پر مڑے جو مو آب میں ہے۔

اسرا ئیل ملک عار میں

“خداوند نے مجھ سے کہا ، ’مو آب کے لوگوں کو پریشان نہ کرو ان کے خلاف لڑا ئی نہ چھیڑو میں ان کی کو ئی زمین تم کو نہیں دو ں گا۔ وہ لو ط کی نسلیں ہیں اور میں نے انہیں عار کا ملک دیا ہے۔‘”

( 10 پہلے عار میں ایمیم لوگ رہتے تھے وہ طا قتور لو گ تھے اور وہاں وہ لوگ کا فی تعداد میں تھے۔ وہ عنا قیم لوگوں کی طرح بہت لمبے تھے۔ 11 عنا قیم لوگوں کی طرح ایمی رفا عی لوگو ں کا ایک حصّہ سمجھے جا تے تھے۔ لیکن مو آبی لوگ انہیں ’ایمی‘ کہتے تھے۔ 12 پہلے حو ری لوگ بھی شعیر میں رہتے تھے لیکن عیساؤ کے لوگوں نے ان کی زمین لے لی۔ عیسا ؤ کے لوگوں نے حو ری لوگو ں کو تباہ کر دیا پھر عیسا ؤ کے لوگ وہاں رہنے لگے جہاں حو ری رہتے تھے۔ یہ اسی طرح کا کام تھا جس طرح بنی اسرا ئیلیوں نے ان لوگوں کے ساتھ کیا جو خداوند کے ذریعہ اسرا ئیلی قبضہ میں زمین دینے سے پہلے وہاں رہتے تھے۔)

13 خداوند نے مجھ سے کہا، ’اب تیار ہو جا ؤ اور وادی زرد کے پا ر جا ؤ‘اس لئے ہم نے وا دی زرد کو پا ر کیا۔ 14 قا دِس بر نیع کو چھو ڑنے اور وادی زرد کو پا ر کر نے میں ۳۸ سال کا عر صہ ہو ا تھا اس نسل کے تمام جنگجو مر چکے تھے۔ خداوند نے کہا تھا کہ ایسا ہی ہو گا۔ 15 خداوند بھی ان لوگوں کو چھا ؤنی سے پو ری طرح سے با ہر نکال لینے کے لئے ان کے خلا ف ہو گئے تھے۔

16 “جب سب جنگجو مر گئے ' 17 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، 18 آج تمہیں عار شہر سے ہو کر موآب کی سرحد کو پا ر کرنا ہو گا۔ 19 جب تم عمّونی لوگوں کے نزدیک پہو نچو تو انہیں تنگ نہ کرنا ان سے لڑنا نہیں۔ کیوں کہ میں تمہیں ان کی زمین نہیں دوں گا۔ کیوں کہ میں نے وہ زمین لو ط کی نسلوں کو ان کے پاس رکھنے کے لئے دی ہے۔”‘

20 ( وہ ملک رفا عی لوگوں کا ملک بھی کہا جا تا ہے وہی لوگ پہلے وہاں رہتے تھے۔ عمّون کے لوگ انہیں “زمزمیم لوگ ” کہتے تھے۔ 21 زمزمیم لو گ بہت طا قتور تھے اور ان میں سے بہت سے وہاں تھے۔ وہ عنا قیم لوگوں کی طرح لمبے تھے لیکن خداوند نے زمزمیم لوگوں کو عمّونی لوگوں کے لئے تباہ کیا عمّونی لوگو ں نے زمزمیم لوگوں کا ملک لے لیا اور وہ اب وہاں رہنے لگے۔ 22 خدا نے یہی کا م عیسا ؤ کے لوگوں کے لئے کیا جو شعیر میں رہتے تھے۔ انہوں نے (خداوند) حوری لوگوں کو تبا ہ کیا اب عیسا ؤ کے لوگ وہاں رہتے ہیں جہاں پہلے حوری لوگ رہتے تھے۔ 23 عوّی لوگ غزّہ کے اطراف کے گا ؤں میں رہتے تھے اور کفتو ری لوگ جو کہ کفتور سے آئے انلوگوں کو با ہر نکا لا اور ان کی زمین پر قبضہ کیا۔

اموریوں کی لڑا ئی

24 “خداوند نے مجھ سے کہا، ’سفر کیلئے تیار ہو جا ؤ۔ ارنون دریا کی وادی سے ہو کر جا ؤ میں تمہیں حسبون کے بادشا ہ اموری سیحون پر فتح کی طا قت دے رہا ہو ں میں تمہیں اس کا ملک فتح کرنے کی طا قت دے رہا ہوں اس لئے اس کے خلاف لڑو اور اس کے ملک پر قبضہ کرنا شروع کرو۔ 25 آج میں تمہیں ساری دنیا کے لوگوں کو ڈرانے وا لا بنا ناشروع کر رہا ہوں وہ تمہا رے متعلق خبر سنیں گے اور خوف سے کانپ اٹھیں گے۔ جب وہ تمہا رے متعلق سو چیں گے تو وہ گھبرا جا ئیں گے۔‘

26 “قدیما ت کے ریگستان سے میں نے حسبون کے بادشا ہ سیحون کے پاس قاصدوں کو بھیجا۔ قاصدو ں نے سیحون کے سامنے امن کا معاملہ رکھا انہوں نے کہا ، 27 ’ اپنے ملک سے گذر کر ہمیں جانے دو ہم لوگ سیدھے سڑک سے ہو کر چلیں گے ہم لوگ سڑک کے دائیں یا بائیں نہیں مُڑ یں گے۔ 28 ہم جو کھانا کھا ئیں گے یا جو پانی پئیں گے اس کی قیمت چاندی میں چکا ئیں گے۔ ہم صرف تمہا رے ملک سے ہو کر سفر کرنا چا ہتے ہیں۔ 29 تم ہمیں اپنے ملک سے ہو کر اس وقت تک جانے دو جب تک ہم دریا ئے یردن کو پا ر کر کے اس ملک میں نہ پہنچ جا ئیں جسے خداوندہما را خدا ہمیں دے رہا ہے۔شعیر میں رہنے وا لے عیسا ؤ کے لوگوں اور عار میں رہنے وا لے مو آبی لوگوں نے اپنے ملک سے ہمیں گذ رنے دیا ہے۔‘

30 “لیکن حسبو ن کے بادشا ہ سیحو ن نے اپنے ملک سے ہمیں گذر نے نہیں دیا۔ خداوند تمہا رے خدا نے اسے بہت ضدی بنا دیا تھا۔خداوند نے یہ اس لئے کیا کہ وہ سیحون کو تمہارے قبضہ میں دے سکے اور اُس نے یہ سچ مُچ کردیا ہے۔

31 “خدا وند نے مجھ سے کہا، ’میں بادشاہ سیحون اور اُس کے ملک کو تمہیں دے رہا ہوں زمین لینا شروع کرو یہ پھر تمہاری ہوگی۔‘

32 “تب بادشاہ سیحون اور اُس کے سب لوگ ہم سے جنگ کر نے یہض میں باہر نکلے۔ 33 لیکن ہمارے خدا وند خدا نے اس کو ہمارے حوالے کردیا۔ ہم لوگوں نے اسے ، انکے بیٹوں اور اسکے سب لوگوں کو شکست دی۔ 34 ہم لوگوں نے ان سب شہروں پر قبضہ کرلیا جو سیحون کے قبضہ میں اُس وقت تھے ہم لوگوں نے ہر ایک شہر میں لوگوں ، مردوں عورتوں اور بچوں کو پوری طرح تباہ کردیا ہم لوگوں نے کسی کو زندہ نہیں چھوڑا۔ 35 ہم لوگوں نے جن شہروں کو فتح کیا اُن سے صرف جانور اور قیمتی چیزیں لیں۔ 36 ہم نے عرو عیر شہر کو جو ارنون کی وادی میں ہے اور دوسرے شہر جو وادی کے درمیان ہے اُن کو شکست دی۔ خدا وند نے ہمیں ارنون وادی اور جِلعاد کے درمیان کے تمام شہروں کو شکست دینے دی۔ کوئی شہر ہم لوگوں کے لئے ہماری طاقت سے باہر نہ تھا۔ 37 لیکن تم لوگ اس ملک کے ساحل کے قریب نہیں گئے جو عمّونی لوگوں کا تھا۔ تم یبوق دریا کے ساحل کے قریب یا پہاڑی ملک کے شہروں کے قریب نہیں گئے جیسا کہ خدا وند ہمارے خدا نے ہمیں حکم دیا تھا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International