Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
گنتی 23-25

بلعام کا پہلا پیغام

23 بلعام نے کہا ، “یہاں سا ت قربانگا ہیں بنا ؤ اور میرے لئے سات بیل اور سات مینڈھے تیار کرو۔” بلق نے وہ سب کیا جو بلعام نے کہا تھا۔ تب بلعام نے ہر ایک قربان گاہ پر ایک بیل اور ایک مینڈھے کی قربانی کی۔

تب بلعام نے بلق سے کہا ، “اُس قربان گاہ کے نزدیک ٹھہرو۔ میں دُوسری جگہ جاتا ہوں ہوسکتا ہے خدا وند وہاں آئے اور مجھے اطلاع دے کہ مجھے کیا کہنا چاہئے تب میں تجھے بتاؤنگا۔” تب بلعام ایک اُونچی جگہ پر گیا۔

خدا اُس جگہ پر بلعام کے پاس آیا اور بلعام نے کہا ، “میں نے سات قربان گاہیں تیّار کیں اور میں نے ہر ایک قربان گاہ پر ایک بیل اور ایک مینڈھے کی قربانی پیش کی۔”

تب خدا وند نے بلعام کو وہ بتایا جو اُسے کہنا چاہئے۔ تب خدا وند نے کہا ، “بلق کے پاس جاؤ اور اُن باتوں کو کہو جو میں نے کہنے کے لئے بتائی ہیں۔”

اِس لئے بلعام بلق کے پاس واپس آیا۔ بلق جب قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا اور موآب کے تمام قائدین اُس کے ساتھ کھڑے تھے۔ تب بلعام نے اپنا پیغام سنایا :

موآب کے بادشاہ بلق نے
    مجھے ارام(سیریا) سے بُلایا۔
مشرق کی پہاڑ سے بلق نے مجھ سے کہا ،
    “آؤ اور میرے لئے یعقوب کے خلاف کہو۔
    آؤ اور بنی اسرائیلیوں کے خلاف کہو۔”
خدا اُن کے خلاف نہیں ہے
    میں بھی ان کے خلاف نہیں کہہ سکتا
خدا وند نے انکا برا ہونے کے لئے نہیں کہا ہے
    میں بھی ویسا نہیں کر سکتا۔
میں اُن لوگوں کو پہاڑ پر سے دیکھتا ہوں۔
    میں ایسے لوگوں کو دیکھتا ہوں
جو اکیلے رہتے ہیں۔
    وہ لوگ اپنے آپ کو قوموں کے حصّہ نہیں مانتے ہیں۔
10 یعقوب کے لوگوں کو کون گِن سکتا ہے۔
    وہ دھول کے ذراّت سے بھی زیادہ ہیں۔
بنی اسرائیلیوں کی چوتھائی کو بھی کوئی گِن نہیں سکتا۔
مجھے ایک اچھے آدمی کی طرح مرنے دو۔
    میرا خاتمہ ان کی طرح ہونے دو۔

11 بلق نے بلعام سے کہا ، “تم نے ہمارے لئے کیا کیا ہے ؟میں نے تم کو اپنے دشمنوں پر لعنت کرنے کے لئے بُلایا تھا لیکن اس کے بجائے تم نے انہیں دعا دی۔”

12 لیکن بلعام نے جواب دیا ، “مجھے وہی کہنا چاہئے جو خدا وند مجھ سے کہلوانا چاہتا ہے۔”

13 لیکن بلق نے کہا ، “اس لئے میرے ساتھ دوسری جگہ پر آؤ اس جگہ سے تم لوگوں کو دیکھ سکتے ہو۔ لیکن تم ان کے ایک حصّہ کو ہی دیکھ سکتے ہو۔ تم سبھی کو نہیں دیکھ سکتے۔ اور اس جگہ سے تم میری خاطر ان پر لعنت کرو۔” 14 اِس لئے بلق بلعام کو صوفیم کے میدان میں لے گیا یہ پسگہ پہاڑ کی چوٹی پر تھا۔ بلق نے اس جگہ پر سات قربان گاہیں بنائیں۔ تب بلق نے ہر ایک قربان گاہ پر قربانی کے لئے ایک بیل اور ایک مینڈھا پیش کیا۔

15 اِس لئے بلعام نے بلق سے کہا ، “اس قربان گاہ کے پاس کھڑے رہو۔ میں اس جگہ پر خدا سے ملنے جاؤنگا۔”

16 اِس لئے خدا وند بلعام کے پاس آیا اور اس نے بلعام کو بتایا کہ وہ کیا کہے تب خدا وند نے بلعام کو بلق کے پاس واپس جانے اور اُن باتوں کو کہنے کو کہا۔ 17 اس لئے بلعام بلق کے پاس گیا بلق جب قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا۔ موآب کے قائد اُس کے ساتھ تھے۔ بلق نے اُسے آتے ہوئے دیکھا اور اُس سے پو چھا ، “خدا وند نے کیا کہا ؟”

بلعام کا دوسرا پیغام

18 تب بلعام نے یہ باتیں کہیں :

“بلق کھڑے رہو اور میری بات سنو۔
    صفور کے بیٹے بلق میری بات سنو!
19 خدا انسان نہیں ہے۔
    وہ جھوٹ نہیں کہے گا۔
خدا انسان کا بیٹا نہیں
    اگر خدا وند کہتا ہے کہ وہ کچھ کرے گا تو ضرور کریگا۔
اگر خدا وند وعدہ کرتا ہے
    اے تو اپنے وعدے کو ضرور پورا کرے گا۔
20 خدا وند نے مجھے انہیں دعا دینے کا حکم دیا ہے۔
    خدا وند نے اُنہیں خیر و برکت عطا کی ہے۔ اس لئے میں اُسے بدل نہیں سکتا۔
21 یعقوب کے لوگوں میں کوئی قصور وار نہ تھا۔
    بنی اسرائیل کوئی گناہ بھی نہیں کئے تھے۔
خدا وند ان کا خدا ہے۔
    اور وہ اُن کے ساتھ ہے۔
اور بادشاہ کی للکار ان لوگوں کے بیچ ہے۔
22 خدا اُنہیں مصر سے باہر لایا۔
    اِسرائیل کے وہ لوگ جنگلی سانڈ کی طرح طاقتور ہیں۔
23 کوئی جادوئی قوّت نہیں جو یعقوب کے لوگوں کو شکست دے سکے۔
    اِسرائیل کے خلاف کوئی جادو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
یعقوب اور بنی اسرائیلیوں کے بارے میں لوگ کہیں گے :
    ’دیکھو خدا نے کیسے کیسے عظیم کام کئے۔
24 لوگ شیر ببّر کی طرح طاقتور ہونگے۔
    وہ شیر کی طرح لڑیں گے۔
وہ اس وقت تک آرام نہیں کریں گے
    جب تک کہ وہ اپنے شکار کو مار کر کھا نہ جائیں اور اسکے مردہ جسم سے خون پی نہ جائیں۔”

25 تب بلق نے بلعام سے کہا ، “تم نے اُن لوگوں کے لئے نہ دعا کی اور نہ ہی ان پر لعنت کی۔”

26 بلعام نے جواب دیا میں نے پہلے ہی تم سے کہہ دیا ، “میں صرف وہی کہوں گا جو خدا وند مجھ سے کہنے کے لئے کہتا ہے۔ ”

27 تب بلق نے بلعام سے کہا اس لئے تم میرے ساتھ دُوسری جگہ پر چلو ممکن ہے کہ خدا خوش ہو جائے اور تمہیں اس جگہ سے بد دعا دینے دے۔ 28 اس لئے بلق بلعام کو ہور پہاڑ کی چوٹی پر لے گیا۔ یہ پہاڑ ریگستان کے کونے پر واقع ہے۔

29 بلعام نے کہا ، “یہاں سات قربان گاہیں بناؤ تب سات سانڈ اور سات مینڈھے قربان گاہوں پر قربانی کے لئے تیّار کرو۔” 30 بلق نے وہی کیا جو بلعام نے کہا۔ بلق نے ہر ایک قربان گاہ پر ایک بیل اور ایک مینڈھا کی قربانی پیش کی۔

بلعام کا تیسرا پیغام

24 بلعام کو معلوم ہوا کہ خداوند اسرا ئیل کو فضل و برکت دینا چا ہتا ہے۔ اسی لئے بلعام کسی طرح کے جا دو منتر کی طرف نہیں مُڑا جیسا کہ اس نے پہلے کیا تھا۔ بلکہ وہ اپنا رُخ ریگستان کی طرف کر لیا۔ بلعام نے ریگستان کے پا ر تک دیکھا اور سبھی بنی اسرا ئیلیوں کو دیکھ لیا وہ الگ الگ اپنے خاندانی گروہ کے علا قے میں خیمہ ڈالے ہو ئے تھے۔ تب خدا کی روح بلعام پر آئی۔ اور بلعام نے یہ الفاظ کہے:

“یہ پیغام بعور کے بیٹے بلعام کی طرف سے۔
میں جن چیزوں کے متعلق کہہ رہا ہوں انہیں صاف دیکھ رہا ہوں۔
یہ الفا ظ ویسے ہی کہے گئے تھے جیسے کہ میں نے خدا کے الفا ظ سنے تھے۔
    میں ان چیزوں کو دیکھ سکتا ہوں جنکو کہ خدا قادرمطلق نے دیکھنے کی اجا زت دی ہے۔
    میں ان چیزوں کو کہتا ہوں جسے میں دیکھ سکتا ہوں۔ جب میں کھلی ہو ئی آنکھوں سے انکے سامنے سجدہ کرتا ہوں۔
“یعقوب کے لوگو! تمہا رے خیمے بہت خوبصورت ہیں۔
    اے بنی اسرا ئیلیو تمہا رے بسنے کی جگہ بہت خوبصورت ہے۔
تمہا رے خیمے وادی کی طرح
    ملک کے ایک کونے سے دوسرے کو نے تک پھیلے ہو ئے ہیں۔
یہ ندی کے کنا رے اُگے
    باغ کی طرح ہیں۔
یہ خداوند کی طرف سے بوئی گئی
    فصل کی طرح ہیں۔
یہ ندیوں کے کنا رے اُگے
    دیو دار کے خوبصورت درختوں کی طرح ہیں۔
تمہیں پینے کے لئے ہمیشہ پانی ملے گا۔
    تمہیں فصلیں اُگا نے کے لئے موافق پانی ملے گا۔
تمہا رے بادشا ہ اجاج سے بڑھ کر ہو ں گے ۔
    تیری سلطنت کو عروج حا صل ہو گا۔
خدا ان لوگوں کو مصر سے باہر لا یا۔
    وہ اتنے طاقتور ہیں جیسے کو ئی جنگلی سانڈ۔
وہ اپنے تمام دشمنوں کو شکست دینگے۔
    وہ اپنے دُشمنوں کی ہڈیاں چور کر دینگے۔ وہ اپنے تیروں سے دشمنوں کو مار ڈا لیں گے۔
“وہ اُس شیر ببر کی طرح ہیں
    جو سو رہا ہے۔
کو ئی آدمی اتنی ہمت وا لا نہیں
    جو اسے جگا دے۔
کو ئی آدمی جو تمہیں دعا دے گا
    وہ دعا پا ئے گا۔
اور کو ئی آدمی جو تمہیں لعنت دیگا
    لعنت پا ئیگا۔”

10 تب بلعام پر بلق بہت غصّہ ہو ا۔ بلق نے بلعام سے کہا ، “میں چا ہتا ہوں کہ تم آؤ اور ہم لوگوں کے دشمنوں پر لعنت کرو۔ لیکن تم نے اُن کو دعا دی ہے۔ تم نے انہیں تین بار دعا دی ہے۔ 11 اب رخصت ہو اور گھر جا ؤ۔ میں نے کہا تھا کہ میں تمہیں بہت زیادہ معاوضہ دونگا۔ لیکن خداوند نے تمہیں انعام حاصل کرنے سے محروم کیا ہے۔”

12 بلعام نے بلق سے کہا ، “تم نے آدمیوں کو میرے پاس بھیجا۔ اُن آدمیوں نے مجھ سے آنے کیلئے کہا لیکن میں نے اُن سے کہا۔ 13 ’بلق اپنا سونے چاندی سے بھرا گھر مجھ کو دے سکتا ہے لیکن میں تب بھی صرف وہی بات کہہ سکتا ہوں۔ جسے کہنے کے لئے خداوند حکم دیتا ہے۔ میں اچھا یا بُرا بالکل کچھ نہیں کرسکتا۔ مجھے وہی کرنا چا ہئے جو خداوند کا حکم ہو۔‘ کیا تمہیں یاد نہیں کہ میں نے یہ باتیں تمہا رے لوگوں سے کہیں ؟ 14 اب میں اپنے لوگوں کے بیچ جا رہا ہوں لیکن تم کو ایک بات کی ہدایت کر نا چا ہتا ہوں۔ میں تم سے کہنا چا ہتا ہوں کہ مستقبل میں بنی اسرا ئیل تمہا رے لوگوں کے ساتھ کیا کریں گے ؟”

بلعام کا آخری پیغام

15 تب بلعام نے یہ باتیں کہیں۔

“بعور کے بیٹے بلعام کے یہ الفاظ ہیں :
یہ اس آدمی کے الفاظ ہیں جو چیزوں کو صاف صاف دیکھ سکتا ہے۔
16 یہ اس آدمی کے الفا ظ ہیں جو خدا کی باتیں سنتا ہے۔
    سچے خدانے مجھے علم دیا ہے۔
    میں نے وہ دیکھا ہے جسے خدائے تعالیٰ قادرِ مطلق نے مجھے دکھا نا چا ہا ہے۔
    میں جو کچھ دیکھتا ہوں وہی سچا ئی کے ساتھ کہتا ہوں۔
17 “میں خداوند کو دیکھتا ہوں لیکن اب نہیں۔
    میں اسکو آتا ہوا دیکھتا ہوں لیکن جلد نہیں۔
یعقوب کے خاندان سے ایک ستارہ آئے گا۔
    بنی اسرا ئیلیوں میں سے ایک نیا حاکم آئے گا۔
وہ حاکم موآبی لوگوں پر ظلم کریگا اور اسے مار ڈالے گا۔
    وہ حاکم شعیر کے سبھی بیٹوں پر ظلم کرے گا اور اسے مار ڈالے گا۔
18 ملک ادوم کی شکست ہو گی۔
    نئے بادشاہ کا دُشمن شعیر شکست کھا جا ئے گا۔
بنی اسرا ئیل طاقتور ہو جا ئیں گے۔
19 “یعقوب کے خاندا ن سے ایک نیا حاکم آئے گا۔
شہر میں زندہ بچے تمام لوگوں کو وہ حاکم تباہ کر یگا۔”

20 تب بلعام نے اپنے عمالیقی لوگوں کو دیکھا اور ان سے یہ باتیں کہیں:

“سبھی قومو ں میں عمالیق سب سے پہلی قوم تھی۔
    لیکن عما لیق بھی تباہ کیا جا ئے گا۔”

21 تب بلعام نے قینیوں کو دیکھا اور ان سے یہ باتیں کہیں :

“تمہیں بھروسہ ہے کہ تمہا را ملک اسی طرح محفوظ ہے
    جیسے کسی اونچے کھڑے پہا ڑ پر بنا گھونسلہ۔”
22 لیکن قینیو! تم تباہ کئے جا ؤ گے۔
اسور تمہیں قیدی بنا ئے گا۔

23 تب بلعام نے یہ الفاظ کہے :

کو ئی آدمی نہیں رہ سکتا جب خدا یہ کرتا ہے۔
24 پر کتّیم کے ساحل سے جہاز آئیں گے۔
وہ جہا ز اسور اور عبر کو شکست دیں گے۔
    لیکن وہ لو گ بھی تباہ کر دئے جا ئیں گے۔

25 تب بلعام اٹھا اپنے گھر کو واپس ہو گیا اور بلق نے بھی اپنا رستہ اختیار کیا۔”

بنی اسرا ئیل فغور میں

25 بنی اسرا ئیل ابھی تک کا ہنیا میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ اس وقت وہ لو گ موآبی عورتوں کے ساتھ جنسی گناہ کرنے لگے۔ موآبی دشمنوں نے مردو ں کو آنے اور اپنے جھو ٹے خدا ؤں کو قربانی چڑھانے میں مدد کرنے کے لئے مدعو کیا۔ اس لئے لوگوں نے وہاں کھانا کھا یا اور جھو ٹے خدا ؤں کی عبادت کی۔ بنی اسرا ئیل اسی طرح جھو ٹے خدا ؤں کی عبادت میں شامل ہو ئے۔ بنی اسرا ئیل بعل فغور کی عبادت کرنا شروع کئے۔ اور خداوند ان پر بہت غصّہ ہو ئے۔

خداوند نے موسیٰ سے کہا ، “ان لوگوں کے قائدین کو لا ؤ۔ اب انہیں سب لوگوں کی آنکھو ں کے سامنے مارڈا لو۔ اور ان کی لا شوں کو سورج کی طرف رُخ کرکے خداوند کے سامنے لٹکا دو۔ تب خداوند اسرا ئیل کے لوگو ں پر غصّہ نہیں کریگا۔ ”

اس لئے موسیٰ نے اسرا ئیل کے منصفوں سے کہا ، “تم ان تمام لوگوں کو ڈھونڈ نکالو جو فغو ر کے جھو ٹے خدا بعل کی عبادت میں شامل ہو ئے اور انہیں مار ڈا لو۔”

اُس وقت موسیٰ اور اسرا ئیل کے بزرگ( قائد) خیمٴہ اجتماع کے دروازہ پر ایک ساتھ جمع ہوئے تھے۔ ایک اسرا ئیلی آدمی ایک مدیانی عورت کو اپنے بھا ئیوں کے پاس اپنے گھر لا یا۔ اُس نے یہ وہاں کیا جہاں اسے موسیٰ اور تمام قائدین دیکھ سکتے تھے۔ موسیٰ اور قائدین خیمٴہ اجتماع کے دروازہ پر رو پڑے۔ کا ہن ہا رون کے پو تے اور الیعزر کے بیٹے فیِنحاس نے اسے دیکھا اس لئے اس نے اجلاس چھو ڑی اور اپنا بھا لا اٹھا لیا۔ وہ اسرائیلی آدمی کے پیچھے پیچھے اس کے خیمہ میں گیا۔ تب اس نے اسرا ئیلی مرد اور مدیانی عورت کو اپنے بھا لے سے مارڈا لا۔ اس نے اپنے بھا لے کو ان دونوں کے پیٹ کے پا ر کر دیا۔ اس وقت بنی اسرا ئیلیوں میں ایک بڑی بیما ری پھیلی ہو ئی تھی۔ لیکن جب فیِنحاس نے ان دونوں کو ما رڈالا تو بیما ری رُک گئی۔ اس بیما ری سے ۰۰۰,۲۴ لوگ مر چکے تھے۔

10 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 11 “کا ہن ہا رون کے پو تے اور الیعزر کے بیٹے فینحاس نے بنی اسرا ئیلیوں کو میرے غصّہ سے بچایا۔ کیو نکہ لوگوں کے بیچ میری غیرت سے اسے غیرت آئی۔ اس لئے میں نے ا ن لوگوں کو پو ری طرح سے اپنی غیرت کے جو ش میں تباہ نہیں کیا۔ 12 اس لئے فینحاس سے کہو کہ میں اس کے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کرنا چا ہتا ہوں۔ 13 وہ اور اس کے بعد کی نسل میرے ساتھ ایک معاہدہ کرے گی۔ اس کے مطابق وہ ہمیشہ کا ہن رہیں گے کیوں کہ وہ اپنے خدا کے لئے غیرت مند تھا۔ اس طرح اسنے بنی اسرا ئیلیوں کے لئے تلا فی کی۔”

14 جو اسرا ئیلی مدیانی عورت کے ساتھ مارا گیا تھا۔ اس کانام زمری تھا وہ سُلو کا بیٹا تھا وہ شمعون کے خاندانی گروہ کے خاندان کا قا ئد تھا۔ 15 اور ماری گئی مدیانی عورت کانام کزبی [a] تھا۔ وہ صور کی بیٹی تھی وہ اپنے خاندان کا صدر تھا۔ وہ مدیان میں ایک خاندانی گروہ کا قا ئد تھا۔

16 خداوند نے موسیٰ سے کہا۔ 17 “مدیانی لوگ تمہا رے دشمن ہیں تمہیں ان کو مار ڈالنا چا ہئے۔ 18 انہوں نے پہلے ہی تم کو اپنا دشمن بنا لیا ہے۔ انہوں نے تم کو دھو کہ دیا اور تم سے اپنے جھو ٹے خدا ؤں کی فغور میں عبادت کروا ئی اور انہوں نے تم میں سے غالباً ایک آدمی کی شادی کز بی کے ساتھ کرادی جو مدیانی قائد کی بیٹی تھی۔ یہی عورت ا سوقت ما ری گئی جب اسرا ئیلی لوگوں میں خطرناک بیما ری آئی۔ یہ بیما ری اس لئے پیدا کی گئی کیو نکہ لوگ فغور میں جھو ٹے خداوند کی عبادت کررہے تھے۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International