Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
گنتی 21-22

کنعانیوں سے جنگ

21 عراد کنعانی باد شاہ نیگیوریگستان میں رہتا تھا۔ اس نے سُنا کہ بنی اسرا ئیل اتھا رِم کو جانے وا لی سڑک سے آرہے ہیں۔ اس لئے بادشاہ باہر نکلا اور بنی اسرا ئیلیوں پر حملہ کر دیا۔ اس نے کچھ کو پکڑ لیا اور انہیں قیدی بنا یا۔ تب بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند سے خاص وعدہ کیا : “اے خداوند اُن لوگوں کو شکست دینے میں ہما ری مددکر انہیں ہما رے حوالے کر اگر تو ایسا کرے گا تو ہم اُن کے شہروں کو پو ری طرح تباہ کر دیں گے۔”

خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کی دُعا سُنی۔ اور خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں سے کنعانی لوگوں کو شکست دلوا ئی۔ بنی اسرا ئیلیوں نے کنعانی لوگوں اور اُن کے شہروں کو پوری طرح تباہ کر دیا۔ اس لئے اُس کا نام “حُرمہ ” [a] ( بمعنی ملکمل تباہی ) پڑا۔

کانسہ کا سانپ

بنی اسرا ئیلیوں نے ہو ر پہا ڑ کو چھو ڑا اور بحر احمر کے کنا رے کنا رے چلے۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ وہ ادوم کہے جانے وا لی جگہ کی چاروں طرف جا سکیں۔ لیکن لوگوں کو صبر نہیں تھا۔ جس وقت وہ چل رہے تھے اس وقت وہ لمبے سفر کے خلا ف شکا یت کرنا شروع کئے۔ لوگوں نے خدا اور موسیٰ کے خلاف باتیں کیں۔ لوگوں نے کہا ، “تم ہمیں مصر سے باہر کیوں لا ئے ہو ؟ ہم لوگ یہاں ریگستان میں مر جا ئیں گے۔ یہاں رو ٹی نہیں ملتی۔ یہاں پانی نہیں ہے اور ہم لوگ اس خراب کھانے سے نفرت کرتے ہیں۔”

اس لئے خداوندنے لوگوں کے درمیان زہریلے سانپ بھیجے۔ سانپوں نے لوگوں کو ڈسا اور ان میں سے بہت سے لوگ مر گئے۔ لوگ موسیٰ کے پاس آئے اور اس سے کہا ، “ہم جانتے ہیں کہ جب ہم نے خداوند اور تمہارے خلاف شکایت کی تو ہم نے گناہ کیا۔ خداوند سے دعا کرو ان سے کہو اُن سانپوں کو دور کردے۔” اس لئے موسیٰ نے لوگوں کے لئے دعا کی۔

خداوند نے موسیٰ سے کہا ، “ایک کانسہ کا سانپ بنا ؤ اور اسے ایک اونچے ڈنڈے پر رکھو۔ اگر کسی آدمی کو سانپ کا ٹے تواس آدمی کو ڈنڈے کے اوپر کانسہ کے سانپ کو دیکھنا چا ہئے۔ تب وہ آدمی نہیں مرے گا۔” اس لئے موسیٰ نے خداوند کی مرضی مانی اور ایک کانسہ کا سانپ بنا یا اور اسے ایک ڈنڈے پر رکھا۔ پھر جب کسی آدمی کو سانپ کا ٹتا تھا تو وہ ڈنڈے کے اوپر کے سانپ کو دیکھتا تھا اور زندہ رہتا تھا۔

ہو ر پہا ڑ سے موآب کی وادی تک کا سفر

10 بنی اسرا ئیل سفر کر تے رہے۔ اوبوت نا می جگہ پر خیمہ ڈا لا۔ 11 تب لوگوں نے اوبوت سے عیّے عباریم تک کا سفر کیا جو کہ موآب کے مشرقی سرحد پر ہے اور وہیں خیمہ لگایا۔ 12 تب لوگوں نے اس جگہ کو چھو ڑا اور زارد وادی تک سفر کئے اور وہاں خیمہ ڈا لا۔ 13 تب لوگوں نے ارنون ندی کو پا ر کیا۔ اور انہوں نے اس علا قے کے قریب خیمہ ڈا لا۔ یہ اُموریوں کے قریب ریگستان میں تھا۔ ارنون ندی موآب اور اموری لوگوں کی سرحد تھی۔ 14 ‎یہی وجہ ہے کہ خداوند کی جنگ کی کتاب میں یہ الفا ظ لکھے :

“اور سوفہ میں واہیب اور ارنون کی وادیاں۔ 15 اور عار قصبہ تک جانے وا لی وادی کے کنا رے کی پہا ڑیاں۔ یہ ساری جگہیں موآب کی سرحد پر ہیں۔”

16 بنی اسرا ئیلیوں نے اس جگہ کو چھو ڑا اور انہوں نے بیر ( کنواں) تک کا سفر کیا۔ یہ ایک کنواں تھا جس کے بارے میں خداوند نے موسیٰ سے کہا : “یہاں تمام لوگوں کو جمع کرو اور میں انہیں پانی دو ں گا۔” 17 تب بنی اسرا ئیلیوں نے ییہ گیت گایا :

اے کنوا ں پانی بہا ؤ،
    اور ہم لوگ اس کے بارے میں گا ئیں۔
18 عظیم لوگوں نے یہ کنواں کھو دا۔
    عظیم قائدین نے اس کنویں کو کھودا۔
انہوں نے اسے اپنی چھڑ یو ں اور ڈنڈوں سے کھو دا۔
یہ ریگستان کی طرف سے ایک تحفہ ہے ”

19 اس کے بعد لوگوں نے “متنہ ” سے نحلی ایل تک کا سفر کئے تب انہو ں نے نحلی ایل سے بامات کا سفر کئے۔ 20 لوگوں نے بامات سے موآب کے میدان میں وادی تک سفر کئے۔ اس جگہ پر پسگہ پہا ڑ کی چوٹی ریگستان کے اوپر دکھا ئی پڑتی ہے۔

سیحون اور عوج

21 بنی اسرا ئیلیوں نے کچھ آدمیوں کو اموری لوگوں کے بادشاہ سیحون کے پاس بھیجا اُن لوگوں نے بادشا ہ سے کہا ،

22 “اپنے ملک سے ہو کر ہمیں سفر کر نے دو ہم لوگ کھیت یا انگور کے باغ سے ہو کر نہیں جا ئیں گے۔ ہم تمہا رے کسی کنویں سے پانی نہیں پئیں گے ہم لوگ صرف شاہی راستہ سے سفر کریں گے۔ ہم لوگ تب تک اس سڑک پر ہی ٹھہریں گے جب تک ہم لوگ تمہا رے ملک سے ہو کر سفر پو را نہیں کر لیتے۔”

23 لیکن بادشاہ سیحون نے بنی اسرا ئیلیوں کو اپنے ملک سے ہو کر سفر کرنے کی اجا زت نہیں دی۔ بادشاہ نے اپنی فوج جمع کی اور ریگستان کی طرف چل پڑا وہ بنی اسرا ئیلیوں کے خلا ف حملہ کر رہا تھا۔ یہض نام کی ایک جگہ پر با دشاہ کی فوج نے بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ جنگ کی۔

24 لیکن بنی اسرا ئیلیوں نے بادشاہ کو مار ڈالا تب انہوں نے ارنون کی ندی سے لے کر یبّوق تک قبضہ کر لیا۔ اس سلطنت میں بنی اسرا ئیلیوں نے عمّون سلطنت کی سرحد تک زمین پر بھی قبضہ کرلیا۔ انہوں نے اور زیادہ علا قہ پر قبضہ نہیں جمایا کیوں کہ عمّونی لوگوں کی سرحد بہت مضبوط تھی۔ 25 لیکن اسرا ئیل نے اموری لوگوں کے تمام شہر وں پر قبضہ کرلیا اور ان میں بس گیا انہوں نے حسبون شہر تک کے اور اس کے چاروں طرف کے چھو ٹے چھو ٹے شہروں کو بھی شسکت دی۔ 26 حسبون وہ شہر تھا جس میں بادشاہ سیحون رہتا تھا۔ اس کے پہلے سیحون نے موآب کے بادشاہ کو شکست دی تھی۔ اور سیحون نے ارنون کی ندی تک سارے ملک پر قبضہ کر لیا تھا۔ 27 یہی وجہ ہے کہ گلو کار گیت گا تے ہیں:

آؤ ! حسبون کو بنا یا جا ئے ،
    سیحون کے شہر کو قائم کیا جا ئے۔
28 کیو نکہ حسبون سے آ گ باہر چلی گئی ،
    سیحون شہر سے شعلے باہر چلے گئے۔
آ گ نے موآب کے عار شہر کو
    اور ارنون کے پہا ڑی خداؤں کو تباہ کر دیا۔
29 اے موآب ! یہ تمہا رے لئے بُرا ہے۔
    کموس کے لوگ تباہ کر دیئے گئے ہیں۔
اس کے بیٹے بھا گ کھڑے ہو ئے۔
    اموری لوگوں کے بادشاہ سیحون نے انکی بیٹیوں کو قیدی بنا یا۔
30 لیکن ہم نے اُن اُموریوں کو شکست دی۔
    ہم نے ان کے حسبون سے دیبون تک ، میدیاکے قریب شام سے نفح تک شہروں کو مٹا یا۔

31 اس لئے بنی اسرا ئیل اموریوں کے ملک میں بس گئے۔

32 موسیٰ نے جا سوسوں کو یعزیر شہر پر نگرانی کیلئے بھیجا۔ موسیٰ کے ایسا کرنے کے بعد بنی اسرا ئیلیو ں نے اُس شہر پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے اس کے چاروں طرف کے چھو ٹے چھو ٹے شہر پر بھی قبضہ جما یا۔ بنی اسرا ئیلیوں نے اس جگہ پر رہنے وا لے اموریوں کو وہ جگہ چھو ڑنے پر دبا ؤ ڈا لا۔

33 تب بنی اسرا ئیلیوں نے بسن کی طرف جانے وا لی سڑک پر سفر کیا۔ بسن کے باد شاہ عوج اپنی فوج اور بنی اسرا ئیلیوں کا مقابلہ کرنے نکلا وہ ادر عی نام کے علاقے میں اُن کے خلاف لڑا۔

34 لیکن خداوند نے موسیٰ سے کہا ، “اُس بادشاہ سے مت ڈرو۔ میں تمہا رے ذریعے اس کو شکست دو ں گا۔ تم اس کی پو ری فوج اور ملک کو حا صل کرو گے۔ تم اس کے ساتھ وہی کرو جو تم نے اموری لوگوں کے بادشاہ سیحون کے ساتھ کیا جو حسبون میں رہتا تھا۔”

35 بنی اسرا ئیلیوں نے عوج کے لوگوں اور اس کی فوجوں کو شکست دی۔ انکے تمام فوجوں اور بیٹوں کو شکست دے دی گئی تھی کو ئی بھی زندہ باقی نہیں بچا تھا۔ اس طرح سے بنی اسرا ئیلیوں نے اس پو رے ملک پر قبضہ کر لیا۔

بلعام اور موآب کا بادشاہ

22 تب بنی اسرا ئیلیوں نے موآب کے میدان کا سفر کیا۔ انہوں نے یردن ندی کے پار یریحو کے قریب خیمہ ڈا لا۔

2-3 اموری لوگوں کے ساتھ بنی اسرا ئیلیوں نے جو کچھ کیا تھا صفور کے بیٹے بلق نے اسے دیکھا تھا۔ اور مو آب بہت زیادہ ڈراہوا تھا کیوں کہ وہاں اسرائیل کے بہت لوگ تھے۔ موآب بنی اسرا ئیلیوں سے بہت ڈرا ہوا تھا۔

موآب کے قائدین نے مدیان کے بزرگوں سے کہا ، “لوگوں کا یہ بڑا گروہ ہمارے چاروں طرف کی تمام چیزوں کو اسی طرح تباہ کر دے گا جیسے کو ئی گا ئے میدان کی گھا س چرجا تی ہے۔” ا س وقت صفور کا بیٹا بلق موآب کا بادشا ہ تھا۔

اس نے کچھ آدمیوں کو بعور کے بیٹے بلعام کو بُلا نے کے لئے بھیجا۔ بلعام ندی کے قریب فتور نام کے علا قے میں تھا۔ بلق نے کہا ،

“لوگوں کی ایک نئی قوم مصر سے آئی ہے۔ وہ اتنے زیادہ ہیں کہ پو رے ملک میں پھیل سکتے ہیں۔ انہوں نے ٹھیک ہمارے پاس خیمہ ڈالا ہے۔ آؤ اور میری خاطر ان پر لعنت کرو کیو نکہ وہ ہم سے زیادہ طاقتور ہیں۔ تب میں ا ن لوگوں کو ہر اسکو ں گا اور انہیں ملک سے باہر پھینک دونگا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تم جس کسی کو بھی دعا دو گے وہ برکت و فضل پا ئے گا۔ اور جس کسی کو لعنت دو گے وہ ملعون ہو گا۔”

موآب اور مدیان کے بزرگ بلعام سے بات چیت کر نے گئے۔ ان لوگوں نے اس کی خدمت کے لئے اپنے ساتھ رقم اسے دینے کیلئے لے گئے تب ان لوگوں نے اسے وہ سب کچھ بتا یا جو بلق نے کہا تھا۔

بلعام نے ان سے کہا ، “یہاں رات میں رکو۔میں خداوند سے باتیں کروں گا۔ اور جو جواب وہ مجھے دیگا وہ تم سے کہوں گا۔ اس لئے اس رات موآبی لوگوں کے قائد اس کے ساتھ ٹھہرے۔

خدا بلعام کے پاس آیا اور اس نے پو چھا ، “تمہا رے ساتھ یہ کون لوگ ہیں ؟ ”

10 بلعام نے خدا سے کہا ، “موآب کے بادشا ہ صفور کا بیٹا بلق نے انہیں مجھ کو ایک پیغام دینے کو بھیجا ہے۔ 11 پیغام یہ ہے : لوگوں کی ایک نئی قوم مصر سے آئی ہے۔ وہ تعداد میں اتنی زیادہ ہے کہ تمام ملک میں پھیل سکتی ہے۔ اس لئے آؤ اور میرے لئے ان پر لعنت کرو۔ تب ممکن ہے کہ ان سے لڑنے میں میں کامیاب ہو سکوں۔ اور اپنے ملک کو چھو ڑنے کیلئے اُن پر دباؤ ڈال سکوں۔”

12 لیکن خدا نے بلعام سے کہا، “اُن کے ساتھ مت جا ؤ۔ تمہیں ان لوگوں پر لعنت نہیں کرنی چا ہئے۔ کیونکہ ان پر میرا فضل و کرم ہے۔”

13 دوسرے دن صبح بلعام اُٹھا اور بلق کے قائدین سے کہا ، “اپنے ملک کو وا پس جا ؤ۔ خداوند مجھے تمہا رے ساتھ جانے نہیں دیگا۔”

14 اس لئے موآبی قا ئدین بلق کے پاس وا پس گئے اور اس سے انہوں نے یہ باتیں کیں۔ انہوں نے کہا ، “بلعام نے ہم لوگوں کے ساتھ آنے سے انکار کردیا۔”

15 اس لئے بلق نے دوسرے قائدین کو بلعام کے پاس بھیجا اُس بار اُس نے پہلی بار کے مقابلہ میں بہت زیادہ آدمی بھیجے اور یہ قائد پہلی بار کے قائدین کے مقابلہ میں بہت زیادہ اہم تھے۔ 16 وہ بلعام کے پاس گئے اور انہوں نے اس سے کہا ، “صفور کا بیٹا بلق تم سے کہتا ہے : مہربانی کر کے اپنے کو یہاں آنے سے کسی کو روکنے نہ دو۔ 17 جو میں تم سے مانگتا ہوں اگر تم وہ کروگے تو میں تمہیں بہت زیادہ معاوضہ دونگا۔ آؤ ان لوگوں پر لعنت کرو اور میری مدد کرو۔”

18 لیکن بلعام نے اُن لوگوں کو جواب دیا اس نے کہا ، “مجھے خداوند اپنے خدا کا حکم ماننا چا ہئے۔ میں اس کے حکم کے خلا ف کچھ نہیں کر سکتا۔ میں بڑا چھو ٹا کچھ بھی اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک خداوند نہیں کہتا کہ اگر بادشا ہ بلق اپنے سونے چاندی بھرے خوبصورت گھر دے تو بھی اپنے خداوند کے خلا ف کچھ نہیں کرو ں گا۔ 19 لیکن تم بھی ان دوسرے لوگوں کی طرح آج کی رات یہاں ٹھہر سکتے ہو اور میں رات میں معلوم کروں گا کہ وہ مجھے اور کچھ کہتا ہے۔ ”

20 اس رات خدا بلعام کے پاس آیا۔ خدا نے کہا ، “یہ لو گ تمہیں اپنے ساتھ لے جانے کے لئے پھر سے بُلانے آ گئے ہیں۔ اس لئے تم ان کے ساتھ جا سکتے ہو لیکن تم صرف وہی کرو جو میں تم سے کرنے کو کہوں۔ ”

بلعام اور اُس کا گدھا

21 دوسری صبح بلعام اٹھا اور اپنے گدھے پر زین رکھی۔ تب وہ مو آبی قائدین کے ساتھ گیا۔ 22 بلعام اپنے گدھے پر سوار تھا اس کے خادموں میں سے دو اس کے ساتھ تھے۔ جب بلعام سفر کررہا تھا خدا اس پر غصّہ میں آ گیا۔ اس لئے خداوند کا فرشتہ بلعام کے سامنے سڑک پر کھڑا ہو گیا۔ فرشتہ بلعام کو رو کنے جا رہا تھا۔

23 بلعام کے گدھے نے خداوند کے فرشتہ کو سڑک پر کھڑا دیکھا۔ فرشتہ کے ہا تھ میں ایک تلوار تھی۔ اس لئے گدھا سڑک سے مُڑا اور کھیت میں چلا گیا۔ بلعام فرشتہ کو نہیں دیکھ سکتا تھا اس لئے وہ گدھے پر بہت غصّہ کیا۔ اس نے گدھے کو ما را اور اسے سڑک پر لوٹنے پر مجبور کیا۔

24 بعد میں خداوند کا فرشتہ دوسری جگہ پر کھڑاہوا جہاں سڑک تنگ ہو گئی تھی۔ یہ دو انگور کے باغوں کے درمیان کی جگہ تھی۔ وہاں سڑک کے دونوں جانب دیواریں تھی۔ 25 گدھے نے خداوند کے فرشتے کو پھر دیکھا۔ اس لئے گدھا ایک دیوار سے سٹ کر نکلا۔ اس سے بلعام کا پیر دیوار سے چھِل گیا۔ اس لئے بلعام نے اپنے گدھے کو پھر ما را۔

26 اس کے بعد خداوند کا فرشتہ دوسری جگہ پر کھڑا ہوا۔ یہ دوسری جگہ تھی جہاں سڑک تنگ ہو گئی تھی۔ وہاں کو ئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں گدھا مُڑ سکے۔ دائیں یا بائیں نہیں مُڑ سکتا تھا۔ 27 گدھے نے خداوند کے فرشتے کو دیکھا اس لئے گدھا بلعام کو اپنی پیٹھ پر لئے ہو ئے زمین پر بیٹھ گیا۔ بلعام گدھے پر بہت غصّہ میں تھا اس لئے اس نے اپنے ڈنڈے سے اسے پیٹا۔

28 تب خداوند نے گدھے کو بولنے کی قوت دی ، “گدھے نے بلعام سے کہا تم مجھ پر کیوں غصّہ میں ہو؟ میں نے تمہا رے ساتھ کیا کیا ہے ؟ تم نے مجھے تین بار ما را ہے۔”

29 بلعام نے گدھے کو جواب دیا ، “تم نے دوسروں کی نظر میں مجھے بے وقوف بنا یا ہے اگر میرے ہا تھ میں تلوار ہو تی تو میں ابھی تمہیں مار ڈالتا۔”

30 لیکن گدھے نے بلعام سے کہا ، “میں تمہا را اپنا گدھا ہوں جس پر تم کئی برسو ں سے سواری کرتے ہو اور تم جانتے ہو کہ میں نے ایسا اِس سے پہلے کبھی نہیں کیا ہے۔ “یہ صحیح ہے ” بلعام نے کہا۔

31 تب خداوند نے بلعام کو سڑک پر کھڑے فرشتہ کو دکھایا۔ بلعام نے خداوندکا فرشتہ اور اس کی تلوار کو دیکھا تب بلعام نے اپنا سر زمین کی طرف جھکا یا۔

32 تب خداوند کا فرشتہ بلعام سے پو چھا ، “تم نے اپنے گدھے کو تین بار کیوں ما را ؟ میں خود تم کو روکنے آیا ہوں کیو نکہ تیرا راستہ میرے بر خلا ف ہے۔ 33 تیرے گدھے نے مجھے دیکھا اور وہ تین بار مجھ سے مُڑا۔ اگر گدھا مُڑا نہ ہو تا تو میں تم کو مار ڈالا ہو تا۔ لیکن میں تمہا رے گدھے کو نہیں مارتا۔”

34 تب بلعام نے خداوند کے فرشتے سے کہا ، “میں نے گنا ہ کیا ہے۔ میں یہ نہیں جانتا تھا کہ تم سڑک پر کھڑے ہو۔ اگر میں بُرا کرر ہا ہوں تو میں گھر واپس ہو جا ؤں گا۔”

35 خداوند کے فرشتے نے بلعام سے کہا ، “نہیں ! تم ان لوگوں کے ساتھ جا سکتے ہو۔ لیکن ہوشیار رہو۔ وہی باتیں کہو جو میں تم سے کہنے کیلئے کہوں گا۔ اس لئے بلعام بلق کے بھیجے گئے قائدین کے ساتھ گیا۔

36 بلق نے سُنا کہ بلعام آرہا ہے اس لئے بلق اس سے ملنے کے لئے ارنون کی سرحد پر موآبی شہر کو گیا۔ یہ اس کے ملک کا کو نہ تھا۔ 37 جب بلق نے بلعام کو دیکھا تو اس نے بلعام سے کہا ، “میں نے اس سے پہلے تم کو آنے کیلئے کہا تھا اور یہ بھی بتا یا تھا کہ یہ انتہا ئی اہم ہے۔ تم ہمارے پاس کیوں نہیں آئے ؟ کیا یہ سچ ہے کہ میں تجھے معاوضہ یا انعام دینے کے قابل نہیں ہوں؟ ”

38 لیکن بلعام نے جواب دیا ، “میں اب تمہا رے پاس آیا ہو ں۔ لیکن میں ڈرتا ہوں کہ میں شاید وہ نہ کر سکوں جو تم مجھ سے کرنے کی امید رکھتے ہو۔ میں صرف وہی باتیں تم سے کہہ سکتا ہوں جو خداوند خدا مجھ سے کہنے کو کہتا ہے ”

39 تب بلعام بلق کے ساتھ قرئیہ حصریت کو گیا۔ 40 بلق نے کچھ مویشی اور کچھ بھیڑ قربانی کے لئے ذبح کئے۔ اس نے کچھ گوشت بلعام اور کچھ اس کے ساتھ کے قائدین کو دیا۔

41 اگلی صبح بلق بلعام کو باما ت بعل شہر کو لے گیا۔ اس جگہ سے وہ بنی اسرا ئیلیوں کی چھا ؤنی کے سب سے نزدیکی حصّے کو دیکھ سکتے تھے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International