Beginning
کاہنوں اور لاوی نسلوں کے کام
18 خداوند نے ہارون سے کہا ، “تم اور تمہارے بیٹے اور تمہارے باپ کا خاندان مقدس جگہ سے متعلق کئے جانے والے کسی بھی بُرے عمل کے لئے جواب دہ ہوگے۔ تم اور تمہارے بیٹے اُن بُرائیوں کے لئے جواب دہ ہوگے جو کاہنت کے خلاف کی گئی ہیں۔ 2 دُوسرے لاوی نسلوں کے لوگوں کو اپنا ساتھ دینے کے لئے اپنے خاندانی گروہ سے لاؤ۔ وہ تمہاری اور تمہارے بیٹوں کی مدد معاہدے کے مقدس خیمہ کے کاموں کے کرنے میں کریں گے۔ 3 لاوی خاندان کے وہ لوگ تمہارے قابو میں ہیں۔وہ اُن تمام کاموں کو کریں گے جنہیں خیمہ میں کیا جانا ہے۔ لیکن اُنہیں قربان گاہ یا مُقدس جگہ کی چیزوں کے پاس نہیں جانا چاہئے۔ اگر وہ ایسا کریں گے تو مر جائیں گے۔ اور تم بھی مر جاؤ گے۔ 4 وہ تمہارے ساتھ ہوں گے اور تمہارے ساتھ کام کریں گے وہ خیمہٴ اجتماع کی دیکھ بھال کرنے کے جواب دہ ہونگے۔ سب کام جنہیں خیمہ میں کیا جانا چاہئے وہ کریں گے۔ دُوسرا کوئی بھی اس جگہ کے قریب نہیں جائے گا۔ جہاں تم ہو۔
5 مقدّس جگہ اور قربان گاہ کی دیکھ بھال کرنے کے جواب دہ تم ہو۔ میں بنی اسرائیلیوں پر پھر غصّہ ہونا نہیں چاہتا۔ 6 میں نے لاویوں کو سبھی بنی اسرائیلیوں میں سے چُنا ہے۔ وہ لوگ تمہارے لئے تحفہ ہے۔ انکا استعمال خدا وند کی خدمت کے کام اور خیمہٴ اجتماع دونوں کے لئے کیا جا سکتا ہے۔ 7 لیکن صرف تم اور تمہارے بیٹے ہی کاہن کے طور پر مقدس مقام اور پردہ کے پیچھے کے کام سے متعلق خدمت کا کام کر سکتے ہیں۔ تمہیں کام ضرور کرنا چاہئے۔ میں تمہیں کاہنت تحفہ کے طور پر دے رہا ہوں۔ کوئی بھی دوسرا شخص جو مقدس مقام کے نزدیک جائے گا مارا جائیگا۔”
8 تب خدا وند نے ہارون سے کہا ، “ میں نے اپنے لئے پیش کئے گئے نذرانوں کی ذمہ داری تم کو دی ہے۔ بنی اسرائیل جو تمام نذریں مجھ کو دیں گے وہ میں تم کو دیتا ہوں۔ تم اور تمہارے بیٹے اُن نذروں کو آپس میں بانٹ سکتے ہو۔یہ ہمیشہ تمہاری ہوگی۔ 9 اُن تمام نذرانوں میں سب سے مقدس نذرانہ میں تمہارا اپنا حصّہ ہوگا جو جلایا نہیں گیا ہے۔ لوگ میرے پاس ایسا نذرانہ لا تے ہیں جو ہمیشہ مقدّس ہے۔ یہ نذرانے اناج کا نذرانہ ، جرم کا نذرانہ اور گناہ کا نذرانہ ہو سکتا ہے۔ یہ سب چیزیں تمہارے اور تمہارے بیٹوں کے لئے سب سے زیادہ مقدّس ہوں گی۔ 10 تمہیں ان سب چیزوں کو مقدّس جگہ میں کھا نا چاہئے۔ تمہارے خاندان کا ہر آدمی ان چیزوں کو کھا ئیگا۔ تمہیں ان چیزوں کو سب سے زیادہ مقدس ماننا چاہئے۔
11 اور وہ سب جو بنی اسرائیلیوں کے ذریعے لہرانے کی قربانی کے طور پر دی جائے گی تمہاری ہی ہوگی میں اُسے تم کو تمہارے بیٹوں اور تمہاری بیٹیوں کو دیتا ہوں۔ یہ ہمیشہ کے لئے تمہارا حصّہ ہے۔ تمہارے خاندان کا ہر ایک آدمی جو پاک ہو گا اُسے کھا سکتا ہے۔
12 “اور میں سب سے عمدہ زیتون کا تیل اور ساری نئی شراب اور اناج تمہیں دیتا ہوں یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں بنی اسرائیل مجھے ، اپنے خدا وند کو دیتے ہیں۔ یہ پہلا نذرانہ ہے جنہیں وہ اپنی فصل پکنے پر جمع کرتے ہیں۔ 13 جب لوگ اپنی فصلیں جمع کر تے ہیں تب لوگ پہلی چیز خدا وند کے پاس لاتے ہیں یہ چیزیں میں تم کو دونگا۔ اور ہر ایک آدمی جو تمہارے خاندان میں پاک ہے اُسے کھا سکے گا۔
14 “اور اسرائیل میں ہر ایک چیز جو خدا وند کو دی جاتی ہے تمہاری ہے۔
15 کسی بھی خاندان کا پہلوٹھا بچّہ یا پہلوٹھا جانور خدا وند کو پیش کیا جائے گا اور وہ تمہارا ہوگا۔ لیکن تمہیں ہر پہلوٹھا بچّہ اور پہلوٹھا ناپاک نر جانور کے بدلے میں پیسہ قبول کرنا چاہئے۔ تب پہلوٹھا بچّہ پھر اُس خاندان کا ہوجائے گا۔ 16 جب وہ ایک مہینے کا ہو جائے تب تمہیں ان کے لئے کفّارہ لے لینا چاہئے۔ اُس کی قیمت ۵ مثقال چاندی ہوگی۔ سرکاری ناپ کے مطابق ایک مثقال بیس جیرہ کے برابر ہوتا ہے۔
17 “لیکن تمہیں پہلوٹھی گائے ، بھیڑ یا بکرے کے لئے کفّارہ نہیں لینا چاہئے یہ جانور مقدس ہے اور اسکا خون چھڑکنا چاہئے اور اسکی چربی کو ضرور جلانا چاہئے۔ یہ نذرانہ تحفہ ہے ، خدا وند کے لئے خوشگوار خوشبو ہے۔ 18 لیکن اُن جانوروں کا گوشت تمہارا ہوگا۔ ٹھیک ایسا ہی لہرانے کے نذرانے کا سینہ اور دُوسری قربانیوں کی دائیں ران تمہاری ہوگی۔ 19 کوئی بھی چیز جسے لوگ مقدس نذرانے کے طور پر پیش کر تے ہیں۔ میں،خدا وند اسے تمہیں دیتا ہوں یہ تمہارا حصّہ ہے۔ یہ خدا وند کے ساتھ کیا گیا معاہدہ ہے جو ہمیشہ قائم رہے گا۔ یہ وعدہ تم سے اور تمہاری نسلوں سے کرتا ہوں۔”
20 خدا وند نے ہارون سے یہ بھی کہا ، “تم کوئی زمین حاصل نہیں کروگے اور ایسی کوئی چیز نہیں رکھو گے جیسی دوسرے لوگ رکھتے ہیں۔ میں خدا وند تمہارا رہوں گا۔ بنی اسرائیلی وہ ملک حاصل کریں گے جس کے لئے میں نے وعدہ کیا ہے۔ لیکن تمہارے لئے میں ہی تمہارا تحفہ ہوں گا۔
21 ”بنی اسرائیلیوں کے پاس جو کچھ ہوگا۔ وہ اس کا دسواں حصّہ دیں گے میں یہ دسواں حصہ لاوی نسل کو دونگا۔ یہ اُن کے اُس کام کے لئے ادائیگی ہے جو وہ خیمہٴ اجتماع میں خدمت کرتے ہیں۔ 22 لیکن اسرائیل کے دوسرے لوگوں کو خیمہٴ اجتماع کے قریب کبھی نہیں جا نا چاہئے۔اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ گناہ کے قصور وار ہوں گے۔ اور وہ مر جائیں گے۔ 23 جو لاوی نسل کے لوگ خیمہٴ اجتماع میں کام کر رہے ہیں وہ اُس کے خلاف کئے گئے گناہوں کے لئے جواب دہ ہیں۔ یہ اُصول ہمیشہ کے لئے رہے گا۔ لاوی نسل کے لوگ اس زمین کو نہیں لیں گے جسے میں نے اِسرائیل کے دوسرے لوگوں کو دیا ہے۔ 24 لیکن بنی اسرائیلیوں کے پاس جو کچھ ہوگا اُس کا دسواں حصہ مجھ کو دیگا۔اس طرح میں لاوی نسل کے لوگوں کو دسواں حصہ دونگا۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے لاوی نسلوں کے لئے کہا ہے : وہ لوگ اس زمین کو نہیں پائیں گے جسے میں نے بنی اسرائیلیوں کو دینے کا وعدہ کیا ہے۔”
25 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 26 “لا وی نسل کے لوگوں سے بات کرو اور اُن سے کہو : بنی اسرائیل اپنی ہر ایک چیز کا دسواں حصّہ خداوند کو دیں گے۔ وہ دسواں حصّہ لا وی نسلوں کا مورو ثی حصّہ ہو گا۔لیکن تمہیں اُس دسویں حصّے کا دسواں حصّہ خداوند کو پیش کرنا چا ہئے۔ 27 اور تمہا ر ا یہ نذرانہ ایسا ہی سمجھا جا ئیگا جیسا کہ تم نے کھلیان سے اناج کا نذرانہ اور مئے کی کو لہو سے مئے کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ 28 اس طرح تم خداوند کو ویسے ہی نذر دو گے جس طرح اسرا ئیل کے دوسرے لوگ دیتے ہیں۔ تم بنی اسرائیلیوں کا دیا ہوا دسواں حصّہ حا صل کرو گے۔ اور تب تم اس کا دسواں حصّہ کا ہن ہا رون کو دوگے۔ 29 جب بنی اسرا ئیل اپنی ہر ایک چیز کا دسواں حصّہ دیں تو تمہیں اُ ن میں سے اچھا اور پا کیزہ حصّہ چُننا ہو گا وہی دسواں حصّہ ہے جسے تمہیں خداوند کو دینا چا ہئے۔
30 “موسیٰ ! لا ویوں سے یہ کہو کہ جب وہ اپنے حاصل کئے ہو ئے میں سے سب سے اچھا حصّہ پیش کرتا ہے تو ایسا سمجھا جا ئیگا جیسا کہ وہ مجھے خود سے پیدا کئے ہو ئے اناج یا مئے کا نذرانہ پیش کیا۔ 31 جو بچ جائیگا اسے تم اور تمہا رے خاندان کے آدمی جہاں کہیں چا ہو کھا سکتے ہیں۔ یہ تم لوگوں کے اسکا م کے لئے ادائیگی ہے جو تم لوگ خیمٴہ اجتماع میں کرتے ہو۔ 32 اور اگر تم ہمیشہ اس کا بہترین حصّہ خداوند کو دیتے رہو گے تو تم کبھی قصوروار نہیں ہو گے۔ تم بنی اسرائیلیوں کی مقدّس نذر کے ساتھ گناہ نہیں کرو گے اور تم نہیں مرو گے۔”
لال گا ئے کی راکھ
19 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے بات کی اُس نے کہا ، 2 “یہ شریعت اور قانون ہے جسکا خداوند بنی اسرا ئیلیوں کو حکم دیتا ہے کہ انہیں بے عیب ایک لال گا ئے لینی چا ہئے۔ اُس گائے کو کو ئی کھروچ بھی نہیں لگی ہو نی چا ہئے اور اُس گا ئے کے کندھے پر کبھی جوا نہیں رکھا گیا ہو۔ 3 ایسی گا ئے کاہن الیعزر کو دو۔ الیعزر گا ئے کو چھا ؤنی سے باہر لے جا ئے گا اور وہ وہاں اسے ذبح کریگا۔ 4 تب کا ہن الیعزر کو اس کا تھو ڑا خون اپنی انگلیوں پر لگانا چا ہئے۔ اور اسے تھو ڑا خون مقدّس خیمہ کی جانب چھڑکنا چا ہئے اسے یہ سات بار کر نا چا ہئے۔ 5 تب پو ری گا ئے کو اس کے سامنے چمڑا گوشت خون اور گو بر سمیت جلانی چا ہئے۔ 6 تب کا ہن کو دیودار کی لکڑی اور ایک زوفا کی شاخ اور لال رنگ کا کپڑا لینا چا ہئے۔ کا ہن کو اِن چیزوں کو اُس آ گ میں ڈالنا چا ہئے جس میں گا ئے جل رہی ہو۔ 7 تب کا ہن کو اپنے آپ کو اور اپنے کپڑوں کو پانی سے دھو نا چاہئے اور پھر اسے خیمہ میں واپس آنا چا ہئے۔ کا ہن شام تک ناپاک رہے گا۔ 8 جو آدمی گا ئے کو جلا ئے اسے اپنے آپ کو اور اپنے لباس کو پانی سے دھونا چا ہئے وہ شام تک ناپاک رہے گا۔
9 “تب ایک مرد جو پاک ہے گا ئے کی راکھ جمع کرے گا وہ اس راکھ کو چھا ؤنی کے باہر ایک پاک جگہ پر رکھے گا۔ یہ را کھ اس وقت استعمال میں آئے گی جب لوگ اپنے آپ کی لا شوں کے سبب سے ہو ئی ناپا کی کو پاک کریں گے۔ یہ گناہ کا نذرانہ ہے۔
10 “وہ آدمی جس نے گا ئے کی را کھ کو جمع کیا۔ اپنے کپڑوں کو دھو ئے گا وہ شام تک ناپاک رہے گا۔
“یہ اُصول اسرائیل کے شہریوں کے لئے ہے اور یہ اُن ا جنبی غیر ملکیوں کے لئے بھی ہے جو تمہا رے درمیان رہتے ہیں۔ 11 اگر کو ئی آدمی مرے ہو ئے آدمی کو چھوتا ہے تو وہ سات دن کے لئے ناپاک ہو جائے گا۔ 12 اسے خود کو تیسرے دن اور پھر ساتویں دن خاص پانی سے پاک کرنا چا ہئے۔ تب وہ پاک ہو جا ئے گا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو وہ ناپاک رہ جائیگا۔ 13 اگر کو ئی آدمی کسی لاش کو چھو تا ہے تو وہ شخص ناپاک ہو جا تا ہے۔ اگر وہ ناپاک شخص مقدس خیمہ میں جا تا ہے تو وہ مقدس خیمہ بھی ناپاک ہو جا تا ہے۔ اس لئے اس شخص کو بنی اسرائیلیوں سے الگ کر دیا جا ئیگا۔ اگر پاک کر نے کا پانی اس شخص پر نہیں ڈا لا گیا تو وہ ناپاک ہی رہے گا۔”
14 یہ اُصول ان لوگوں سے متعلق ہے جو اپنے خیموں میں مرتے ہیں۔ اگر کو ئی آدمی خیمہ میں مرتا ہے تو کو ئی بھی آدمی جو اس خیمہ میں داخل ہو تا ہے وہ نا پاک ہو جا تا ہے۔ وہ سات دن تک ناپاک رہے گا۔ 15 کو ئی بھی برتن جو بغیرڈھکن وہاں رکھا جا ئے گا ناپاک ہو جا ئیگا۔ 16 اگر کو ئی شخص کھیت میں کسی کی لاش چھو تا ہے جسے کہ جنگ کے دوران مار ڈا لا گیا ہے یا پھر کو ئی بھی انسانی لاش کو چھو تا ہے تو وہ سات دن کے لئے ناپاک ہو جا ئے گا۔ اور اگر کو ئی آدمی مرے ہو ئے آدمی کی ہڈی چھو تا ہے یا قبر کو چھو تا ہے تو وہ سات دن کے لئے ناپاک ہو جا ئے گا۔
17 “اس لئے تمہیں جلا ئی ہو ئی گا ئے کی راکھ اس آدمی کے پاک کرنے کیلئے دوبارہ استعمال کرنی چا ہئے۔ بہتا ہوا پانی برتن میں رکھی ہو ئی راکھ پر ڈا لو۔ 18 پاک آدمی کو ایک زوفا کی شاخ لینی چا ہئے اور اسے پانی میں ڈبونی چا ہئے۔ تب اسے خیمہ پر برتنوں پر اور خیمہ میں جو آدمی ہیں ان پر یہ پانی چھڑکنا چاہئے۔ تمہیں یہ اُن سبھی آدمیوں کے ساتھ کرنا چا ہئے جو لاش کو چھو ئیں گے۔ تمہیں یہ اس کے ساتھ بھی کرنا چا ہئے جو جنگ میں مرے آدمی کی لاش کو چھو تا ہے۔ یا ان میں سے کسی کے ساتھ جو کسی مرے ہو ئے آدمی کی ہڈیاں یا قبر کو چھو تا ہے۔
19 “تب کو ئی پاک آدمی اس پانی کو ناپاک آدمی پر تیسرے دن اور پھر ساتویں دن چھڑکے۔ ساتویں دن وہ آدمی پاک ہو جاتا ہے۔ اسے اپنے کپڑوں کو پانی سے دھونا چا ہئے۔ وہ شام کے وقت پاک ہو جا تا ہے۔
20 “اگر کو ئی آدمی ناپاک ہو جا تا ہے اور اپنے آپ کو پاک نہیں کرتا ہے تو اسے بنی اسرائیلیوں سے الگ کر دیا جا ئے گا کیو نکہ اس آدمی پر وہ خاص پانی نہیں چھڑکا گیا۔ اس طرح کا ناپاک آدمی مقدس خیمہ کو ناپاک کرسکتا ہے۔ 21 یہ اُصول تمہا رے لئے ہمیشہ رہیں گے۔ جو آدمی اس خاص پانی کو چھڑکتا ہے۔اسے بھی اپنے کپڑے ضرور دھو لینے چا ہئے۔ کو ئی آدمی جو اس خاص پانی کو چھو ئے گا وہ شام تک ناپاک رہیگا۔ 22 اگر کو ئی ناپاک آدمی کسی چیزکو چھو ئے تو وہ بھی ناپاک ہو جا ئے گا۔ اور کو ئی چیز یا کو ئی آدمی اس کو چھو تا ہے تو وہ شام تک ناپاک رہے گا۔”
مریم کی موت
20 بنی اسرا ئیل صین کے ریگستان میں پہلے مہینے میں پہو نچے لوگ قادِس میں ٹھہرے وہیں مریم کی موت ہو گئی اور وہ وہیں دفنا ئی گئی۔
موسیٰ کی غلطی
2 اُس جگہ پر لوگوں کے لئے زیادہ پانی نہیں تھا اس لئے لوگ موسیٰ اور ہا رون کے خلا ف شکا یت کرنے کے لئے جمع ہو ئے۔ 3 لوگوں نے موسیٰ سے بحث کی انہوں نے کہا ، “کیا ہی اچھا ہو تا ہم اپنے بھا ئیوں کی طرح خداوند کے سامنے مرگئے ہو تے۔ 4 تم خداوند کے لوگوں کو اس ریگستان میں کیوں لا ئے ؟ کیا تم چاہتے ہو کہ ہم اور ہما رے جانو ر یہیں مرجا ئیں۔ 5 تم ہم لوگوں کو مصر سے کیوں لا ئے ؟ تم ہم لوگوں کو اُس بُری جگہ پر کیوں لا ئے ؟ یہاں کو ئی اناج نہیں ہے کوئی انجیر ، انگور یا انار نہیں ہے اور یہاں پینے کے لئے پانی بھی نہیں ہے۔”
6 اس لئے موسیٰ اور ہا رون نے لوگوں کو چھو ڑا اور وہ خیمٴہ اجتماع کے دروا ز ہ پر پہو نچے۔ وہ زمین پر جھک گئے تعظیمی سجدہ کئے اور ان پر خداوندکا جلال ظا ہر ہوا۔ 7 خداوند نے موسیٰ سے بات کی اس نے کہا۔ 8 “اپنے بھا ئی ہا رون اور لوگوں کے مجمع کو ساتھ لو اور اُس چٹان تک جا ؤ اپنی چھڑی کو بھی لو۔ لوگوں کے سامنے چٹان سے بات کرو تب چٹان سے پانی بہے گا اور تم وہ پانی اپنے لوگوں اور جا نوروں کو دے سکتے ہو۔”
9 چھڑی خداوند کے مقدس خیمہ میں تھی۔ موسیٰ نے خداوند کے کہنے کے مطابق چھڑی لی۔ 10 تب اس نے اور ہا رون نے لوگوں کو چٹان کے سامنے جمع کیا۔ تب موسیٰ نے کہا، “تم لوگ ہمیشہ شکا یت کرتے ہو اب میری بات سُنو۔کہا ہم اس چٹان سے تمہا رے لئے پانی بہا ئینگے۔” 11 موسیٰ نے اپنی چھڑی اٹھا ئی اور چٹان پر دو مرتبہ چھڑی سے مارا۔ چٹان سے پانی سے بہنے لگا۔ تمام لوگوں اور جانوروں نے پانی پیا۔ 12 لیکن خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ، “تم نے مجھ پر یقین نہیں کیا اور بنی اسرائیلیوں کے موجود گی میں مجھے عزت نہیں بخشی ، اس لئے تم ان لوگوں کو اس ملک میں نہیں لے جا پا ؤگے جسے میں انہیں دینے کا وعدہ کیا ہوں۔ تم نے لوگوں کو یہ نہیں بتا یا کہ تم نے مجھ پر بھروسہ کیا میں ان لوگوں کو وہ ملک دوں گا جسے میں نے دینے کا وعدہ کیا ہے۔ لیکن تم اس ملک میں ان کو پہونچانے وا لے نہیں ہو گے۔”
13 اس جگہ کو مریبہ کا پانی [a]” کہا جا تا تھا۔ یہی وہ جگہ تھی جہاں بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کے ساتھ بحث کی اور یہ وہ جگہ تھی جہاں خداوند نے یہ دکھا یا کہ وہ مقدس تھی۔
بادشاہ ادوم کا اسرائیل کو پار نہ کرنے دینا
14 جب موسیٰ قادس میں تھے اس نے کچھ آ دمیوں کو ادوم کے بادشا ہ کے پاس پیغام کے ساتھ بھیجا۔ پیغام یہ تھا :
“تمہا رے بھا ئی بنی اسرا ئیل تم سے یہ کہتے ہیں : تم جانتے ہو کہ ہم لوگوں نے کتنی مشکلیں سہی ہیں۔ 15 کئی سال پہلے ہمارے آباء و اجداد مصر چلے گئے تھے اور ہم لوگ وہاں ان کے پاس کئی سال رہے مصر کے لوگ ہم لوگوں کے ساتھ ظلم کرتے تھے۔ 16 لیکن ہم لوگوں نے خداوند سے مدد کے لئے دُعا کی خداوند نے ہم لوگوں کی دعا سنی۔ اور انہوں نے ہم لوگوں کی مدد کیلئے ایک سفیر بھیجا خداوند ہم لوگوں کو مصر سے باہر لا یا ہے۔ “
اب ہم لوگ یہاں قادس میں ہیں جہاں سے تمہا را ملک شروع ہو تا ہے۔ 17 مہربانی فرما کر اپنے ملک سے ہو کر ہم لوگوں کو سفر کرنے دیں! ہم لوگ کسی کھیت یا انگور کے باغ سے ہو کر نہیں جا ئینگے۔ ہم لوگ تمہا رے کسی کنوئیں سے پانی نہیں پئیں گے۔ ہم لوگ صرف شاہرا ہوں سے سفر کریں گے۔ ہم شاہرا ہوں کو چھو ڑکر دائیں یا بائیں نہیں بڑھیں گے۔ ہم لوگ اس وقت تک شاہرا ہ پر ہی رہیں گے جب تک کہ تمہا رے علا قے کو پا ر نہیں کر جا تے۔”
18 لیکن بادشاہ ادوم نے جواب دیا ، “تم ہمارے ملک سے ہو کر سفر نہیں کر سکتے۔“ اگر تم ہمارے ملک سے ہو کر سفر کرنے کاخیا ل کر تے ہو تو ہم لوگ آئیں گے اور تم سے تلواروں سے لڑیں گے۔”
19 بنی اسرا ئیلیوں نے جواب دیا ، “ہم لوگ اصل راستہ سے سفر کریں گے اگر ہم لوگ یا ہمارے جانور سفر کے دوران تمہا را تھو ڑا بھی پانی پی لیں تو ہم لوگ اس کی قیمت ادا کریں گے۔ ہم لوگ صرف تمہا رے ملک سے پیدل چل کر پار جانا چا ہتے ہیں اس سے زیادہ اور کچھ نہیں چا ہتے۔”
20 لیکن ادوم نے پھر جواب دیا ، “ ہم اپنے ملک سے ہو کر تمہیں نہیں جانے دیں گے۔”
تب ادوم کے بادشا ہ نے ایک بڑی اور طاقتور فوج جمع کی اور بنی اسرا ئیلیوں سے لڑنے کیلئے نکل پڑا۔ 21 ادوم کے بادشا ہ نے بنی اسرا ئیلیوں کو اپنے ملک سے سفر کر نے سے منع کردیا اور بنی اسرا ئیل مُڑے او ردوسرے راستے سے چل پڑے۔
ہا رون کا وفات پانا
22 سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے قادِس سے ہور پہا ڑ تک سفر کیا۔ 23 ہور پہا ڑ ادوم کی سرحد پر تھا۔خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا۔ 24 “ہا رون کو اپنے آباء و اجداد کے ساتھ جا نا ہو گا یہ اس ملک میں نہیں جا ئے گا جسے دینے کیلئے میں نے بنی اسرا ئیلیوں سے وعدہ کیا ہے۔ موسیٰ ! میں تم سے یہ کہتا ہو ں کیوں کہ تم اور ہا رون نے مریبہ کے پانی کے بارے میں میرے دیئے گئے حکم کی پو ری طرح تعمیل نہیں کی۔
25 “ہا رون اور اس کے بیٹے الیعزر کو ہور پہاڑ پر لا ؤ۔ 26 ہا رون کے خاص لباس کو اس سے لے لو اور اس لباس کو اس کے بیٹے الیعزر کو پہنا ؤ۔ ہا رون وہاں پہا ڑ پر وفات پا ئینگے اور وہ اپنے آباء واجداد کے ساتھ ہو جا ئیں گے۔”
27 موسیٰ نے خداوند کے حکم کی تعمیل کی موسیٰ ہا رون اور الیعزر ہو ر پہا ڑ پر گئے سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے انہیں جا تے دیکھا۔ 28 موسیٰ نے ہا رون کے لباس کو اتار لیا اور اس لباس کو ہا رون کے بیٹے الیعزر کو پہنا یا۔ تب ہا رون پہا ڑ کی چوٹی پر مرگیا۔ موسیٰ اور الیعزر پہا ڑ سے اتر آئے۔ 29 تب سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے جانا کہ ہا رون مرگیا اس لئے اسرا ئیل کے ہر آدمی نے ۳۰ دن تک سوگ منا یا۔
©2014 Bible League International