Beginning
شمعدان
8 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 “ہا رون سے بات کرو اور اُس سے کہو شمعدان میں رکھے سات چراغوں کو روشن کرے۔ یہ چراغ شمعدان کے سامنے کے علاقے کو روشن کریگا۔ ”
3 ہا رون چراغوں کو ٹھیک جگہ پر رکھا اور اُن کا رُخ ایسا کر دیا کہ اس سے شمعدان کے سامنے کا علاقہ روشن ہو سکے۔ اس نے موسیٰ کو دیئے گئے خداوند کے حکم کی تعمیل کی۔ 4 شمعدان سونے کے پتّروں سے بنا تھا۔ سونے کا استعمال نیچے بُنیاد سے لے کر اوپر سُنہرے پھو لوں تک کیا گیا تھا۔ یہ سب اسی طرح بنا تھا جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو دکھا یا تھا۔
لا وی نسلوں کا وقف
5 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 6 “لا وی کے نسل کے لوگوں کو اسرا ئیل کے دوسرے لوگوں سے الگ لے جا ؤ ان لا وی نسل کے لوگوں کو پاک کرو۔ 7 انہیں پاک کرنے کے لئے گناہ کے نذرانے سے پانی لیکر انکے اوپر چھڑکنا چا ہئے۔ تب اسے اپنے آپ کو صاف کر نے کے لئے اپنا پو را جسم پر استرہ پھیر وا نا پڑیگا اور کپڑوں کو دھونا ہو گا۔
8 “تب وہ ایک نیا بیل اور اس کے ساتھ استعما ل میں آنے وا لی اناج کی قربانی لیں گے یہ اناج کی قربانی تیل ملا ہوا آٹا ہو گا۔ تب دوسرے بیل کو گناہ کی قربانی کے طور پر لو۔ 9 لا وی خاندان کے لوگوں کو خیمٴہ اجتماع کے سامنے لا ؤ۔ تب سبھی بنی اسرائیلیوں کو جمع کرو۔ 10 تب تمہیں لا وی خاندان کے لوگوں کو خداوند کے سامنے لانا چا ہئے اور بنی اسرا ئیل اپنا ہا تھ اُن پر رکھیں گے۔ [a] 11 تب ہا رون لا وی خاندان کے لوگوں کو خداوند کے سامنے لا ئے گا۔ وہ خدا کے لئے بنی اسرا ئیلیوں کے ذریعہ لہرا نے کا نذرانہ کے طور پر ہو نگے اس طریقے سے لا وی خاندان کے لوگ خداوند کا خاص کام کرنے کے لئے تیار ہونگے۔
12 “لا ویوں سے کہو کہ وہ اپنا ہا تھ بیلوں کے سر پر رکھیں۔ ایک بیل خداوند کو گناہ کا نذرانہ کے طور پر ہو گا۔ دوسرا بیل خداوند کو جلانے کا نذرانے کے طور پر کام آئے گا۔ یہ نذرانے لا ویوں کے لئے کفّارہ ہونگے۔ 13 لا وی نسل کے لوگوں سے کہو کہ وہ ہا رون اور اس کے بیٹوں کے سامنے کھڑے ہوں۔ تب خداوند کے سامنے لا وی نسل کے لوگوں کو لہرانے کی قربانی کے طور پر پیش کرو۔ 14 یہ لا وی کے نسل کے لوگوں کو پاک بنا ئے گا۔ یہ دکھا ئے گا کہ وہ خدا کے لئے خاص طریقے سے استعمال ہو ں گے وہ اسرائیل کے دوسرے لوگوں سے مختلف ہو ں گے اور لا وی نسل کے لوگ میرے ہوں گے۔
15 “اس لئے لا وی نسل کے لوگوں کو پاک کرو اور انہیں خداوند کے سامنے لہرانے کی قربانی کے طور پر پیش کرو۔ جب یہ پورا ہو جا ئے تو وہ آسکتے ہیں۔ اور خْیمٴہ اجتماع میں اپنا کام کر سکتے ہیں۔ 16 یہ لا وی نسل اسرائیل کے وہ لوگ ہیں جو مجھ کو دیئے گئے ہیں۔ میں نے انہیں اپنے لوگوں کے طور پر قبول کیا ہے۔ گزرے زمانے میں ہر ایک اسرا ئیل کے خاندان میں پہلو ٹھا بیٹا مجھے دیا جا تا تھا۔ لیکن میں نے لا وی نسل کے لوگوں کو اسرائیل کے دوسرے خاندانوں کے پہلو ٹھے بیٹوں کی جگہ پر قبول کیا ہے۔ 17 اسرائیل کا ہر وہ شخص جو اسرائیل کے ہر ایک خاندان میں پہلو ٹھا ہے میرا ہے۔ چا ہے وہ آدمی ہو یا جانور میرا ہے۔ میں نے مصر میں سبھی پہلو ٹھے بچوں اور سبھی پہلو ٹھے جانوروں کو مار ڈا لا تھا۔ اس لئے میں نے تمام پہلو ٹھے لڑکوں کو الگ کیا تا کہ وہ میرے ہو سکیں۔ 18 اب میں نے لا وی نسل کے لوگوں کو لے لیا ہے۔ میں نے اسرائیل کے دوسرے لوگوں کے خاندانوں کے پہلو ٹھے بچوں کی جگہ ان کو قبول کیا ہے۔ 19 میں نے سبھی بنی اسرائیلیوں میں سے لا وی نسل کے لوگوں کو چُنا ہے۔ میں نے انہیں ہا رون اور اُس کے بیٹوں کو تحفہ کے طور پر دیا ہے۔ میں چا ہتا ہوں کہ وہ خیمٴہ اجتماع میں کام کریں۔ وہ سبھی بنی اسرا ئیلیوں کے لئے خدمت کریں گے۔ اور وہ ان قربانیوں کو کرنے میں مدد کریں گے جو بنی اسرا ئیلیوں کے گنا ہوں کو پاک کرتا ہے۔ تب کو ئی بڑی بیما ری یا آفت بنی اسرا ئیلیوں کو نہیں ہو گی۔ جب وہ مقدس جگہ کے پاس آئیں گے۔”
20 اس لئے موسیٰ ، ہا رون اور اسرا ئیل کے سبھی لوگوں نے خداوند کا حکم مانا۔ انہوں نے لا وی نسلوں کے ساتھ ویسا ہی کیا جیسا کہ خداوند نے اس کے ساتھ کام کرنے کا موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ 21 لا ویوں نے اپنے آپ کو پاک کیا اور اپنے لباسوں کو دھو یا۔ تب ہا رون نے انہیں خداوند کے سامنے لہرا نے کا نذرانہ کے طور پر پیش کیا۔ ہا رون نے بھی ان تحفوں کو پیش کیا جسے ان لوگوں کے لئے کفّارہ کے طور پر پیش کیا گیا تھا تا کہ وہ پاک ہو جا ئیں 22 پاکی کے بعد لا وی خاندان کے لوگ اپنا کام کرنے کے لئے خیمٴہ اجتماع میں آئے۔ ہا رون اور اس کے بیٹوں نے اُن کی دیکھ بھا ل کی۔ وہ لا وی خاندان کے لوگوں کے کام کے لئے جواب دہ تھے۔ ہا رون اور اس کے بیٹوں نے اُن کے احکام کی تعمیل کی جنہیں خداوند نے موسیٰ کو دیا تھا۔
23 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 24 “لا وی نسل کے لوگوں کے لئے یہ خاص حکم ہے : ہر ایک لا وی نسل کا مرد جو پچیس سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہو ضرور آنا چا ہئے اور خیمٴہ اجتماع کے کاموں میں ہا تھ بٹانا چا ہئے۔ 25 جب کو ئی آدمی ۵۰ سال کا ہو جا ئے تو اس کو اُن کا موں سے سبکدوش ہو نا چا ہئے اسے اور زیادہ دنوں تک کام نہیں کرنا چا ہئے۔ 26 بہرحال ۵۰ سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ خیمٴہ اجتماع میں نگہبانی کے طور پر اپنے بھا ئیوں کی مدد کرسکتے ہیں۔ لیکن وہ اور کو ئی زیادہ بھا ری کام نہیں کریں گے۔ اس لئے تم یہ کام لا ویوں سے کرنا جب تم انکا کام انہیں سونپوگے۔”
فسح کی تقریب
9 بنی اسرائیلیوں کے مصر سے آنے کے بعد دوسرے سال کے پہلے مہینے میں خداوند نے صحرا ئے سینا ئی میں بات کی۔ خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 “بنی اسرائیلیوں سے کہو کہ وہ مقررہ وقت پر فسح کی تقریب منا ئیں۔ 3 وہ مقّررہ وقت اس مہینے کا چودھواں دن ہے۔ انہیں شام کے وقت فسح کا کھانا کھانا چا ہئے۔ اور وہ لوگ اسے اس کے تمام اُصول اور قانون کے مطا بق ہی کرے۔”
4 اس لئے موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے فسح کی تقریب منا نے کو کہا۔ 5 اور لوگوں نے شام کے وقت سینا ئی کے صحرا میں ویسا ہی کیا۔ یہ پہلے مہینے کا چودھواں دن تھا۔ بنی اسرا ئیلیوں نے ہر ایک کام ویسا ہی کیا جیسے خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔
6 لیکن کچھ لوگ اس دن فسح کی تقریب نہیں منا سکے کیو نکہ وہ ایک لا ش کی وجہ سے پاک نہیں تھے۔ اس لئے وہ اس دن موسیٰ اور ہا رون کے پاس گئے۔ 7 اُن لوگوں نے موسیٰ سے کہا ، “ہم لوگ ایک لاش کو چھونے کی وجہ سے ناپاک ہو ئے ہیں۔ لیکن ہم لوگوں کو مقرر وقت پر اسرا ئیلیوں کے ساتھ خداوند کی قربانی پیش کرنے کی اجا زت کیوں نہیں دی گئی ؟”
8 موسیٰ نے اُن سے کہا ، “میں خداوند سے اس معاملہ کے با رے میں پو چھونگا۔”
9 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا : “ 10 بنی اسرا ئیلیوں سے یہ باتیں کہو : یہ ہو سکتا ہے کہ تم ٹھیک وقت پر فسح کی تقریب نہ منا سکو کیوں کہ تم یا تمہا رے خاندان کا کو ئی آدمی لا ش کو چھو نے کی وجہ سے نا پاک ہو یا ممکن ہے کہ تم کسی سفر پر گئے ہو تو بھی وہ شخص فسح کی تقریب نہیں منا ئے گا۔” 11 تم فسح کی تقریب کو دوسرے مہینے کے چودھویں دن شام کے وقت منا ؤ گے۔ اس موقع پر تم میمنہ بغیر خمیری رو ٹی اور کڑوا ساگ پا ت ضرور کھا ؤ گے۔ 12 اگلی صبح تک تمہیں اس میں سے کو ئی بھی کھا نا نہیں چھو ڑنا چا ہئے۔ تمہیں میمنے کی کسی ہڈی کو تو ڑنا نہیں چا ہئے۔ اُس آدمی کو فسح کے تمام اُصولوں پر عمل کرنا چا ہئے۔ 13 لیکن کو ئی بھی آدمی جو فسح کی تقریب منا نے کا اہل ہو تو اسے فسح کو صحیح وقت پر منا نا چا ہئے۔ اگر وہ پاک ہے اور سفر پر نہیں ہے تب اس کو کو ئی معافی نہیں۔ اگر وہ آدمی جان بوجھ کر فسح کی تقریب کو صحیح وقت پر نہیں منا تا تو اس کو اس کے لوگوں سے الگ کر دیا جا ئے گا۔ وہ قصووار ہے اور اسے سزا دینی چا ہئے۔ کیوں کہ اُس نے خداوند کو تحفہ مقررہ وقت پر پیش نہیں کیا۔
14 “اگر کو ئی غیر ملکی جو تم لوگوں کے بیچ مستقل طور پر رہ رہا ہے وہ خداوند کی فسح کی تقریب منا نا چا ہتا ہے تو اسے وہ کرنے کی اجا زت ہے۔ لیکن اسے فسح کے اصولوں کا پالن کرنا ہو گا۔ وہی اصول دوسروں کے لئے لا گو ہو گا جو تیرے لئے ہو تا ہے۔”
بادل اور آ گ
15 جس دن معاہدہ کا مقدس خیمہ لگا یا گیا تھا ایک بادل اسے ڈھک لیا تھا۔ پو ری رات وہ بادل آ گ کی طرح دکھا ئی دیا۔ 16 بادل ہمیشہ مقدس خیمہ کے اوپر ٹھہرا رہا اور رات کو آ گ کی طرح دکھا ئی دیا۔ 17 جب بادل مقد س خیمہ کے اوپر اپنی جگہ سے چلتا تھا تو اسرائیلی اس کے ساتھ چلتے تھے۔ جب بادل رُک جا تا تب بنی اسرائیل وہاں اپنا خیمہ ڈالتے تھے۔ 18 اس طرح سے خداوند نے بنی اسرائیلیوں کو سفر کر نے کا حکم دیا۔ اور اس کے حکم کے مطا بق ہی وہ لوگ رُکے اور چھا ؤ نی لگا ئے۔ اور جب تک بادل چھا ؤ نی کے اوپر ٹھہرا رہتا تھا ، وہ لوگ اُسی جگہ پرچھا ؤنی ڈا لے رہتے تھے۔ 19 کبھی کبھی بادل مقدس خیمہ کے اوپر لمبے عرصے تک ٹھہرتا تھا اسرائیلی خداوند کا حکم مانتے تھے اور سفر نہیں کر تے تھے۔ 20 کبھی کبھی بادل مقدّس خیمہ کے اوپر کچھ ہی دنوں کے لئے رہتا تھا۔ اور لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کر تے تھے۔ وہ بادل کی تقلید تب کر تے جب وہ چلتا تھا۔ 21 کبھی کبھی بادل صرف رات میں ہی ٹھہرتا تھا اور جب بادل اگلی صبح چلتا تھا تب لوگ اپنی چیزیں اکٹھی کر تے تھے اور اُس کے مطا بق عمل کرتے تھے۔ رات میں یا دن میں اگر بادل چلتا تو لوگ اس کے ساتھ چلتے تھے۔ 22 اگر بادل خیمہ کے اوپر دودن یا ایک مہینہ یا ایک سال ٹھہرتا تھا تو لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کر تے رہتے تھے۔ وہ اسی جگہ چھا ؤنی میں ٹھہرتے تھے اور تب تک نہیں چلتے تھے جب تک بادل نہیں چلتا تھا۔ جب بادل اپنی جگہ سے اٹھتا اور چلتا تو لوگ بھی چلتے تھے۔ 23 اس طرح لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کرتے تھے۔ وہ وہاں چھا ؤنی لگا تے تھے جس جگہ کو خداوند دکھا تا تھا۔ اور خداوند جب انہیں جگہ چھو ڑنے کے لئے حکم دیتا تھا تب لوگ بادل کی اِتباع کرتے ہو ئے جگہ چھو ڑتے تھے۔ لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کرتے تھے۔ یہ حکم تھا جسے خداوند نے موسیٰ کے ذریعے انہیں دیا۔
چاندی کی بگل
10 خداوند نے موسیٰ سے کہا : 2 “تمہیں چاندی کے پتّر سے دو بگل بنا نا چا ہئے۔ یہ بِگل لوگوں کو ایک ساتھ بُلانے اور انہیں اطلا ع دینے کے لئے استعمال کیا جا ئے گا کہ کب جمع ہو نا ہے اور کب چھا ؤنی کو لیکر چلنا چاہئے۔ 3 جب تم اُن دو نوں بِگلوں کو بجا ؤگے تو سبھی لوگوں کو خیمٴہ اجتماع کے سامنے تمہا رے آگے جمع ہو جانا چا ہئے۔ 4 اگر تم صرف ایک بِگل بجا تے ہو تو قائد ( اسرائیل کے بارہ خاندانوں کے صدر ) تمہا رے سامنے جمع ہونگے۔
5 جب تم بِگل کو تھو ڑا سا پھو نکو گے تو خیمٴہ اجتماع کے مشرق میں چھا ؤنی ڈا لے ہوئے خاندانوں کے گروہ کو چلنا شروع کر دینا چاہئے۔ 6 جب تم دوبارہ بِگل کو تھو ڑا سا پھو نکو گے تو جنوبی چھا ؤنی کے لوگوں کو چلنا شروع کردینا چا ہئے۔ جب بھی لوگ نیا سفر شروع کر نے کے لئے تیار رہیں اس وقت بِگل کو تھو ڑا سا پھونکنا چا ہئے۔ 7 جب تم سبھی لوگوں کو اِکٹھا کرنا چا ہو تو بِگل کو دوسرے طریقے سے لمبی دُھن نکالتے ہو ئے پھو نکو۔ 8 صرف ہا رون کے کا ہن بیٹوں کو بِگل بجانا چا ہئے۔ یہ اصول تم پر لا گو ہو تا ہے اور مستقبل میں آنے وا لی سبھی نسلوں کو پالن کر نا چا ہئے۔
9 “اگر تم اپنے ملک میں کسی دُشمن سے لڑ رہے ہو تو تم ان کے خلا ف جانے سے پہلے آ گا ہی کے طور پر بِگل کو تھو ڑا سا پھو نکو۔ تب تمہا را خداوند خدا تمہا ری بات سُنے گا اور وہ تمہیں تمہا رے دُشمنوں سے بچا ئے گا۔ 10 اپنی کچھ خاص خوشی کے وقت میں بھی تمہیں بِگل بجانا چا ہئے۔ اپنی تقریب کے موقع پر اور ہر مہینے کے شروع میں بِگل بجا ؤ۔ اور جب تم جلانے کا نذرانہ اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کرو تو اس وقت بھی بِگل ضرو ر بجا ؤ۔ یہ تمہا رے خداوند خدا کے سامنے یادگار ہو گا۔ میں تمہیں یہ کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ میں تمہا را خداوند خدا ہوں۔”
بنی اسرائیلیوں کا اپنی چھا ؤنی کو لے چلنا
11 دوسرے سال کے دوسرے مہینے میں بنی اسرائیلیوں کے مصر چھوڑنے کے بیسو یں دن معاہدہ کے خیمہ کے اوپر سے بادل اٹھا۔ 12 اس لئے سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے سینا ئی کے ریگستان میں سفر کرنا شروع کیا۔ وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر اُس وقت تک کرتے رہے جب تک بادل فاران کے ریگستان میں نہ رُ کا۔ 13 یہ پہلی بار تھا کہ لوگوں نے اپنے خیموں کو ویسے ہی آگے بڑھا یا جیسے خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔
14 پہلا گروہ یہودا ہ کی چھا ؤنی تھی۔ اُنہو ں نے اپنے جھنڈے کے ساتھ سفر کیا۔ عمّینداب کا بیٹا نحسون اُس گروہ کا قا ئد تھا۔ 15 اُس کے بالکل بعد اِشکار کا خاندانی گروہ سفر شروع کیا۔ ضُغر کا بیٹا نتنی ایل اُس گروہ کا قا ئد تھا۔ 16 اور پھر زبولون کا خاندانی گروہ آیا۔ حیلون کا بیٹا اِہلیاب اُس گروہ کا قا ئد تھا۔
17 تب خیمٴہ اجتماع اُتارے گئے اور جیر سون اور مراری خاندان کے لو گ مقدّس خیمہ کو لے کر چلے۔ اس لئے اُن خاندانوں کے لوگ قطار میں دوسرے نمبر پر تھے۔
18 تب اسکے بعد رُوبن کی چھا ؤنی گروہ نے اپنے جھنڈے کے ساتھ سفر شروع کیا۔ شدّ یور کا بیٹا الیصور اس گرو ہ کا قا ئد تھا۔ 19 اسکے بالکل بعد شمعون کا خاندانی گروہ سفر کیا صُوری شدّی کا بیٹا سلو می ایل اس گروہ کا قا ئد تھا۔ 20 اور پھر جاد کا خاندنی گروہ سفر۔ دعو ایل کا بیٹا اِلیا سف اُس گروہ کا قا ئد تھا۔ 21 تب قہا ت خاندان کے لوگ سفر کئے وہ اُن مقدّس چیزوں کو لے جا رہے تھے جو مقدس جگہ میں تھیں۔ نئی چھا ؤنی کے پہنچنے سے پہلے مقدس خیمہ کو لگا نے کے لئے ان سامانوں کو لا رہے تھے۔
22 اُس کے ٹھیک بعد افرائیم کی چھا ؤنی اپنے گروہ کے مطا بق سفر شروع کئے۔ انہوں نے اپنے جھنڈے کے ساتھ سفر کیا۔ پہلا گروہ افرائیم کا خاندانی گروہ تھا۔ عمّیہود کا بیٹا الیسمع اس گروہ کا قا ئد تھا۔ 23 ٹھیک اُس کے بعد منّسی کا خاندانی گروہ آیا۔ فدا ہُصور کا بیٹا جملی ایل اُس گروہ کا قا ئد تھا۔ 24 تب بنیمین کے خاندانی گروہ نے سفر شروع کیا۔ جد عوُنی کا بیٹا اِبدان اُس گروہ کا قا ئد تھا۔
25 اس کے بعد دان کا خاندانی گروہ اپنے جھنڈے کے ساتھ سفر شروع کئے وہ سبھی چھا ؤنی کے پیچھے پہریدار کا ہن انجام دیئے۔ عمیّشدی کا بیٹا اخیعزر اس گروہ کا قا ئد تھا۔ 26 اس کے ٹھیک بعد آشر کا خاندانی گروہ سفر کیا۔ عکران کا بیٹا فجعی ایل اس گروہ کا قا ئد تھا۔ 27 تب نفتا لی کا خاندانی گروہ سفر کیا عینان کا بیٹا اخیرع اس گروہ کا قائد تھا۔ 28 اسی طریقے سے بنی اسرا ئیل ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر کرتے تھے۔
29 موسیٰ نے رعوایل کے بیٹے حو باب مدیانی سے کہا ،( رعُو ایل موسیٰ کا سُسر تھا۔) موسیٰ نے حو باب سے کہا ، “ ہم لوگ اس ملک کا سفر کر رہے ہیں جسے خدا نے ہم لوگوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس لئے ہم لوگوں کے ساتھ آؤ۔ ہم لوگ تمہا رے ساتھ اچھا سلوک کریں گے۔ خداوندنے بنی اسرا ئیلیوں کو اچھی چیزیں دینے کا وعدہ کیا ہے۔”
30 لیکن حو باب نے جواب دیا، “نہیں ! میں تمہا رے ساتھ نہیں جا ؤں گا۔ میں اپنے ملک اور اپنے لوگوں کے پاس واپس جا ؤں گا۔”
31 تب موسیٰ نے کہا، “ ہمیں چھو ڑو مت ! تم جانتے ہو ہمیں بیابان میں کہاں خیمہ لگانا ہے۔ تم ہما رے رہنما ہو سکتے ہو۔ 32 اگر تم ہم لوگوں کے ساتھ آتے ہو تو خداوند جو بھی اچھی چیزیں دے گا۔ اس میں ہم تمہیں بھی حصّہ دیں گے۔
33 اس لئے وہ لوگ خداوند کے پہا ڑ سے تین دن تک سفر کئے۔ اس تین دن کے سفر کے دوران خداوند کے معاہدہ کا مقدس صندوق چھا ؤنی لگا نے کے لئے نئی جگہ کی تلا ش میں ان لوگوں کے آگے لے جا یا جا رہا تھا۔ 34 خداوند کا بادل ہر ایک دن اُن کے اوپر تھا۔ جب کبھی وہ اپنی چھا ؤنی چھو ڑتے تھے تو اُنکو راستہ دکھا نے کے لئے بادل وہاں رہتا تھا۔
35 جب لوگ مقدس صندوق کے ساتھ سفر شروع کرتے تھے۔ اور مقدس صندوق چھا ؤنی کے باہر لے جا یا جا تا تھا۔ موسیٰ ہمیشہ کہتا تھا ،
“اے خداوند اُٹھ !
تیرے دُشمن بکھر جا ئیں۔
جو لوگ تیرے خلا ف ہوں تیرے سامنے سے بھاگ جا ئیں۔”
36 اور کبھی بھی جب مقدس صندوق کو اپنی جگہ پر واپس رکھا جا تا تھا تب موسیٰ ہمیشہ یہ کہتے تھے ،
“اے خداوند ! اسرائیل کے لا کھوں لوگوں میں واپس آ۔”
©2014 Bible League International