Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
احبار 26-27

خدا کے حکم کو ماننے کا انعام

26 “اپنے لئے مورتیاں مت بناؤ۔ تراشی ہوئی مورتیا ں یا متبرک ستون مت کھڑا کرو۔ عبادت کرنے کے لئے پتھر کی مورتیاں نصب نہ کرو۔ کیوں کہ میں تمہارا خدا وند خدا ہوں۔

“تمہیں میرے سبت کے دنوں کو ماننا چاہئے اور میری مقدس جگہ کی تعظیم کرنی چاہئے۔ میں خدا وند ہوں۔

“اگر تم میرے احکام پر چلو اور میری شریعتوں کا پالن کرو اور اسکی تعمیل کرو ، تو میں تمہارے لئے وقت پر پانی برساؤنگا اور زمین فصل اُگائے گی اور درخت میوہ دیگا۔ تیرا اناج کے مَلنے ککاہن انگور جمع کرنے تک چلے گا۔ اور تیرے انگور کو جمع کرنے کاکام بیج بونے کے وقت تک چلے گا۔ تب تمہارے پاس کافی مقدار میں کھانا ہوگا۔ اور تم اپنے ملک میں محفوظ رہوگے۔ تمہارے ملک کو امن دونگا۔ تم امن سے سو سکو گے۔ کوئی آدمی ڈرانے نہیں آئے گا۔ میں تباہ کن جانوروں کو تمہارے ملک سے باہر رکھونگا اور فوجیں تمہارے ملک سے نہیں گزریں گی۔

تم اپنے دشمنوں کو پیچھا کر کے بھگاؤ گے اور انہیں شکست دوگے تم انہیں اپنی تلوار سے مارڈالو گے۔ تمہارے پانچ آدمی دشمنوں کے سو آدمیوں کا پیچھا کر کے انہیں بھگائیں گے۔ اور تمہارے سو آدمی انکے ہزار آدمیوں کا پیچھا کریں گے۔ اور تمہارے دشمن تمہارے سامنے تلوار سےشکست کھائیں گے۔

“تب میں تمہاری طرف پلٹونگا میں تمہیں بہت بچّوں والا بناؤنگا۔ میں تمہارے ساتھ اپنا معاہدہ پورا کروں گا۔ 10 “تم گودام کے اناج کو کھاؤ گے۔ اور اسی وقت تم جمع کئے ہوئے پرانے اناج کو پھینکو گے۔ 11 تم لوگوں کے درمیان اپنا مقدس خیمہ رکھونگا۔ میں تم لوگوں سے نفرت نہیں کروں گا۔ 12 “میں تمہارے ساتھ چلونگا اور تمہارا خدا رہونگا۔ تم میرے لوگ رہوگے۔ 13 میں تمہارا خدا وند خدا ہوں۔ تم مصر میں غلام تھے لیکن میں تمہیں وہاں سے باہر لایا۔ میں نے تمہارے کندھوں کے بھا ری جواؤں کو توڑ پھینکا۔ میں نے تمہیں سماج میں فخر سے چلنے والا بنایا۔

خدا وند کے حکم پر نہ چلنے کی سزا

14 “لیکن اگر تم میری مرضی کی تعمیل نہیں کروگے اور میرے یہ سب احکام نہیں مانوگے ” 15 اور اگر تم میرے اصولوں اور احکامات کو میرے حکم کے مطابق ماننے سے انکار کر تے ہو ، تو تم نے میرے معاہدہ کو توڑ دیا ہے ، 16 تو میں تمہارے ساتھ ایسا کروں گا کہ تم پر بھیانک مصیبت نازل کروں گا۔ میں تمکو بخار اور دوسری بیماری میں مبتلاء کروں گا جو تمہاری آنکھوں کو تباہ کرے گی اور تمہاری زندگی لے لیگی۔ اگر تم اپنے بیج بوؤ گے تو تمہیں فصل نہیں ملے گی۔ تمہاری پیدا وار تمہارے دشمن کھائیں گے۔ 17 میں تمہارے خلاف ہونگا۔ تمہارے دشمن تمکو شکست دیں گے تم پھر بھی بھا گو گے جب تمہارا کوئی پیچھا نہ کر رہا ہوگا۔

18 “اگر اسکے بعد بھی تم میری نہ سنو گے تو میں تمہارے گناہوں کے لئے تمہیں سات گنا زیادہ سزا دونگا۔ 19 میں تمہارے زور آور فخر کو برباد کر دونگا۔ میں تمہارے آسمان کو لوہا اور زمین کو کانسہ بنا دونگا۔ [a] 20 تم سخت محنت کروگے۔ لیکن یہ تمہاری کوئی مدد نہیں کرے گا۔ تمہاری زمین میں کوئی پیدا وار نہیں ہوگی اور تمہارے درختوں پر پھل نہیں آئیں گے۔

21 “اگر پھر بھی تم میرے خلاف جاتے ہو اور میری نہیں سنتے ہو تو میں سخت سزا دونگا ، جو گناہ تم کروگے اس کا سات گنا زیادہ سزا دونگا۔ 22 میں تمہارے خلاف جنگلی جانوروں کو بھیجونگا وہ تمہارے بچّوں کو تم سے چھین لے جائیں گے۔ وہ تمہارے مویشیوں کو تباہ کر دیں گے وہ تمہار ی تعداد بہت کم کردیں گے۔ اور تمہاری سڑکیں خالی ہوجائیں گی۔

23 “اگر پھر بھی تم میرا سبق نہ سیکھے اور میری مخالفت کرنا جاری رکھے ، 24 تو میں بھی تمہارے خلاف ہوجاؤنگا۔ میں خدا وند ہوں اور میں تمہارے گناہوں کے لئے تمہیں سات گنا سزا دونگا۔ 25 تم نے میرے معاہدہ کو توڑا ہے اس کے لئے میں تیرے خلاف فوجوں کو بھیج کر تجھے سزا دونگا۔ اگر تم اپنے شہروں میں واپس چلے جاؤ گے تو میں وہاں بیماری پھیلادونگا اور تب تمہارے دشمن تجھے شکست دیں گے۔ 26 میں تیرے روزانہ کی غذا کو پوری طرح سے بند کردونگا۔ تب عورتیں ایک ہی تنور میں تمہارے ساری روٹیوں کو پکائیں گی۔ وہ ہر ایک روٹی کے ٹکڑے کو ناپیں گی۔ تم کھاؤ گے لیکن پھر بھی تم لگاتار بھوکے رہو گے۔ 27 “اگر تب بھی تم میری باتیں سُننے سے انکار کر تے ہو اور میرے خلاف ہی کر تے ہو ، 28 تو میں تمہا رے خلا ف اپنا غصّہ ظا ہر کروں گا۔ میں خود تمہا رے گنا ہ کے لئے سات گنا سزا دو ں گا۔ 29 تم اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے گوشت کو کھا ؤ گے۔ 30 میں تمہا ری کُفر کی اُونچی جگہوں کو تباہ کروں گا۔ میں تمہا ری خوشبوؤں کی قربان گا ہوں کو کاٹ ڈا لوں گا۔ میں تمہاری لا شوں کو تمہارے بے جان بتوں پر ڈال دو ں گا میں تم سے نفرت کروں گا۔ 31 میں تمہا رے شہروں کو تباہ کروں گا۔ میں تمہا ری اونچی مُقدس جگہوں کو خالی کر دوں گا۔ میں تمہا ری قربانیوں کی راحت افزاء خوشبوؤں کو قبول نہیں کرو ں گا۔ 32 میں تمہا رے ملک کو اتنا خا لی کر دوں گا کہ تمہا رے دُشمن تک جو اس میں رہنے آئیں گے وہ اس پر حیران ہو ں گے۔ 33 اور میں تمہیں قوموں کے درمیان مُنتشر کردو ں گا۔ میں اپنی تلوار کھینچوں گا اور تم پر حملہ کروں گا۔ تمہا ری زمین خا لی ہو جا ئے گی۔ اور تمہا رے شہر نیست و نابود ہو جا ئیں گے۔

34 “تم اپنے دُشمنوں کے ملکوں میں لے جا ئے جا ؤ گے۔ تمہا ری زمین خا لی ہو جا ئے گی اور آخر میں یہ سبت کو پا ئے گی۔ [b] 35 جیسا کہ تم نے اسے کو ئی آرام نہیں دیا حالانکہ تم اس میں رہتے تھے۔ جب یہ ویران ہو جا ئے گی تب یہ آرام کے لئے اپنے سبت کو پا ئے گی۔ 36 باقی بچے ہو ئے لوگ اپنے دُشمنوں کے ملک میں اپنی ہمت کھو دیں گے وہ ہر چیز سے ڈریں گے۔ وہ ہوا میں اُڑتے ہو ئے پتّے کی آواز سنیں گے تو وہ اِدھر اُدھر بھاگنے لگیں گے۔ ایسے بھا گیں گے جیسے کو ئی تلوار لئے ان کا پیچھا کر رہا ہو۔ لوگ گِر پڑیں گے حالانکہ کو ئی ان کا پیچھا نہ کر تا ہو گا۔ 37 وہ ایک دوسرے پر گریں گے ، جبکہ کو ئی ان کا پیچھا نہیں کر رہا ہو گا۔

“تم میں اب اتنی طا قت نہ ہو گی کہ اپنے دُشمنوں کے مقابل میں کھڑے رہ سکو۔ 38 تم دوسری قوموں کے درمیان کھو جا ؤ گے۔ تم اپنے دشمنوں کے ملک کے ذریعہ کھا لئے جا ؤ گے۔ 39 تم میں سے جو باقی بچیں گے تمہا رے دشمنوں کے ملک میں اپنے گنا ہوں کی وجہ سے سڑیں گے۔ وہ اپنے آبا ؤ اجداد کے گنا ہوں کے سبب سے بھی سڑیں گے۔

ہمیشہ اُمید رہتی ہے

40 “ممکن ہے کہ لوگ اپنے گنا ہوں کا اِقرار کریں اور وہ اپنے با پ دادا کے بھی گنا ہوں کو قبول کریں کہ وہ میرے خلا ف تھے اور میری مخالفت کئے تھے۔ 41 میں جب سچ مچ میں ان لوگوں کے خلاف جا ؤں اور انہیں دشمنوں کے ملک میں لا ؤں، تو ان کا نا مختون دل خاکسار ہو جا ئے گا اور اپنے گنا ہوں کو قبول کرے گا۔ 42 تو میں یعقوب کے ساتھ کئے گئے اپنے معا ہدہ کو ، اسحاق کے ساتھ اپنے معا ہدہ کو اور ابرا ہیم کے

ساتھ کئے گئے اپنے معا ہدہ کو یاد کروں گا۔ اور میں اس زمین کو بھی یاد کروں گا۔

43 “زمین خا لی رہے گی اور وہ اپنے سبت کے سال سے خوشی منا ئیں گے۔ پھر بچے ہو ئے لوگ اپنے گناہ کے لئے سزا کو قبول کریں گے۔ کیو نکہ انہوں نے میری شریعت سے نفرت کی تھی اور میرے احکام کو ماننے سے انکا ر کیا تھا۔ 44 لیکن تب بھی وہ جب اپنے دشمنوں کے ملک میں ہو ں گے میں انہیں پو ری طرح تبا ہ نہیں کرو ں گا۔ میں ان کے ساتھ اپنے معا ہدہ کو نہیں تو ڑوں گا۔ “ کیوں کہ میں خداوند انکا خدا ہوں۔” 45 میں ان کے با پ دادا کے ساتھ کئے گئے پہلے معا ہدہ کو یا د رکھو ں گا۔ میں ان کے با پ دادا کو ان کے دشمنوں کی مو جودگی میں مصر سے با ہر لا یا کہ میں ان کا خدا ہو سکوں۔ میں خداوند ہوں۔”

46 یہ وہ شریعت ، اُ صول اور تعلیمات ہیں جنہیں خداوند نے بنی اسرئیلیوں کو دیئے۔ وہ شریعت بنی اسرا ئیلیوں اور خداوند کے درمیان معاہدہ ہے۔ وہ شریعت موسیٰ کے ذریعہ سینا ئی پہا ڑ پر دی گئی۔

وعدے اہم ہیں

27 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، “بنی اسرا ئیلیوں سے کہو :کوئی آدمی خدا وند سے خاص وعدہ کر سکتا ہے وہ خداوند کے لئے کسی شخص کو پیش کرنے کا وعدہ کر سکتا ہے وہ آدمی خدا وند کی خدمت خاص طریقے سے کریگا۔ کاہن اس کے لئے خاص قیمت مقرّر کریگا۔ اگر لوگ اُسے واپس خریدنا چاہتے ہیں تو اسے اسکی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ بیس سے ۶۰ سال تک کی عمر کے مرد کی قیمت سرکاری حساب کے مطابق ۵۰ چاندی کے مثقال ہوگی۔ بیس سے ۶۰ سال کی عمر کی عورت کی قیمت تیس مثقال ہے۔ پانچ سے بیس سال کی عمر کے مرد کی قیمت ۱۰ مثقال ہے۔ ایک مہینے سے ۵ سال تک کے بچے ساٹھ یا ساٹھ سے زیادہ عمر کے مرد کی قیمت پندرہ مثقال ہے۔ ایک عورت کی قیمت ۱۰ مثقال ہے۔

“اگر آدمی اتنا غریب ہے کہ وہ طئے شدہ قیت ادا نہ کرسکے تو اُس آدمی کو کاہن کے سامنے لاؤ۔ کاہن یہ طئے کریگا کہ وہ آدمی کتنی قیمت ادائیگی میں دے سکتا ہے۔

خدا وند کے لئے عطیہ

“کچھ جانوروں کو خدا وند کو قربانی پیش کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی شخص اُن جانوروں میں سے کسی کو لاتا ہے تو وہ جانور مقدس ہوجائے گا۔ 10 اگر وہ شخص خدا وند کو اُس جانور کے دینے کا وعدہ کرتا ہے۔ تو اس شخص کو اُس جانور کی جگہ پر دُوسرا رکھنے کا خیال نہیں کرنا چاہئے۔ اُسے اچھے جانور کو بُرے جانور سے اور بُرے جانور کو اچھے جانور سے نہیں بدلنا چاہئے۔ اگر وہ شخص جانور کو بدلتا ہے تو دونوں مقدس ہوجائیں گے۔

11 “کچھ جانور خدا وند کو قربانی کے طور پر پیش نہیں کئے جا سکتے۔ اگر کوئی آدمی ان ناپاک جانوروں میں سے کسی کو خدا وند کے لئے لاتا ہے تو وہ جانور کاہن کے سامنے لایا جانا چاہئے۔ 12 کاہن اس جانور کی قیمت مُقرّر کریگا اور اس میں سے کسی جانور کو یہ نہیں کہا جائے گا کہ جانور اچھا ہے یا بُرا۔اگر کاہن قیمت مقرّر کر دیتا ہے تو جانور کی وہی قیمت ہوگی۔ 13 اگر آدمی جانور کو واپس خریدنا چاہتا ہے تو اُسے قیمت کا پانچو ا ں حصّہ اور مِلانا چاہئے۔

خدا وند کے لئے پیش کردہ مکان کی قیمت

14 “اگر کو ئی شخص اپنے مکان کو مقدس مکان کے طور پر خداوند کو پیش کرتا ہے تو کا ہن کو اس کی قیمت مقرر کرنی چا ہئے چا ہے وہ اچھا ہو یا بُرا۔ اگر قیمت مقرر کر تا ہے تو وہی مکان کی قیمت ہے۔ 15 لیکن اگر وہ شخص جو مکان پیش کرتا ہے اسے اور وا پس خریدنا چا ہتا ہے تو اسے اس کی قیمت میں پانچواں حصّہ ملانا چا ہئے۔ تب و ہ اس مکان کو واپس خرید سکتا ہے۔

زمین پیش کر نے کی قیمت

16 “اگر کو ئی آدمی اپنے کھیت کا کو ئی حصّہ خداوند کو پیش کرتا ہے تو اس کھیت کی قیمت اسی میں بونے کے لئے بیج کی قیمت منحصر کریگی۔ ایک مربع فیٹ کے لئے ایک ہو مر [c] کی ضرورت ہے جس کی قیمت ۵۰ مثقال چاندی ہو گی۔ 17 اگر آدمی جو بلی کے سال کھیت کا عطیہ دیتا ہے تب قیمت وہ ہو گی جو کا ہن مقرر کرے گا۔ 18 لیکن اگر آدمی جو بلی سال کے بعد کھیت کا عطیہ دیتا ہے تو کا ہن اس کی صحیح قیمت کا تعین کرے گا جو کہ اگلے جو بلی سال تک اور سالوں کی تعداد پر منحصر کریگا۔ اس کی قیمت کم ہو نی چا ہئے۔ 19 اگر کھیت عطیہ کر نے وا لا شخص کھیت کو وا پس خریدنا چا ہے تو اس کو اس کی قیمت میں پانچواں حصّہ اور ملانا چا ہئے۔ 20 اگر وہ شخص کھیت کو وا پس نہیں خریدنا چا ہتا یا پھر کا ہنوں کے ذریعہ دوسرے شخص کو بیچا جا تا ہے تو اسے واپس نہیں خریدا جاسکتا ہے۔ اگر کھیت کسی دوسرے کو بیچا جاتا ہےتو پہلا آدمی وا پس نہیں خرید سکتا۔ 21 جو بلی کے سال کھیت خداوند کے لئے مقدس رہے گا۔ یہ ہمیشہ کا ہنوں کا رہے گا یہ اس زمین کی طرح ہو گا۔ جو پو ری طرح خداوند کو وقف کر دی گئی ہو۔

22 اگر کو ئی اپنے خریدے ہو ئے کھیت کو خداوند کو پیش کرتا ہے جو اس کی خاندانی جائیدادکا حصّہ نہیں ہے ، 23 تب کا ہن کو جوبلی کے سال تک سالوں کو گِننا چا ہئے اور کھیت کی قیمت مقرر کرنی چا ہئے اور اسی دن وہ شخص کچھ مقدس چیز جو کہ خداوند کا ہو گا ادا کریگا۔ 24 جو بلی کے سال وہ کھیت جائیداد کے مالک کے پاس وا پس آ جا ئیگا۔

25 “تمہیں ہر ایک مقرر قیمت کو سرکا ری مثقال کے حساب سے ادا کرنا چا ہئے۔ ایک مثقال بیس جیرہ کے برا بر ہے۔

جانوروں کی قیمت

26 “تم پہلو ٹھے مویشی اور مینڈھوں کو خداوندکو عطیہ کے طور پر پیش نہیں کر سکتے ہو کیو نکہ یہ خداوند کا پہلے ہی سے ہے۔ 27 اگر پہلو ٹھا جانور نا پاک ہے تو اس شخص کو اس جانور کو وا پس خریدنا چا ہئے۔ کا ہن اس جانور کی قیمت مقرر کرے گا اور اس شخص کو اُس کی قیمت کا پانچواں حصّہ اُس میں ملانا چا ہئے۔ اگر وہ شخص جانور کو وا پس نہیں خریدتا تو کا ہن کو اپنے مقرر کی ہو ئی قیمت پر اسے بیچ دینا چا ہئے۔

مخصوص عطیہ

28 “لوگوں کا یا مویشیوں کا یا کھیتوں کا ایک خاص قسم کا عطیہ [d] جسے لوگ خداوند کو پیش کرتے ہیں۔ یہ عطیہ پو ری طرح سے خداوند کا ہے اسے نہ تو وا پس خریدا جا سکتا ہے اور نہ ہی بیچا جا سکتا ہے۔ یہ خاص عطیہ خدا وند کا ہے اور یہ سب سے مقدس ہے۔ 29 “اگر وہ خاص قسم کا عطیہ کسی شخص کا ہے تو اسے وا پس نہیں خریدا جا سکتا ہے۔ اسے بالکل ما ر دیا جانا چا ہئے۔

30 “تمام پیدا وا روں کا دسواں حصّہ خداوند کا ہے اِس میں درخت ، فصلیں اور درختوں کے پھل شامل ہیں۔ وہ دسواں حصّہ مقدس ہے اور خداوند کا ہے۔ 31 اگر کو ئی شخص خداوند کا دسواں حصّہ وا پس خریدنا چاہتا ہے تو اسے اس کی قیمت کا پانچواں حصّہ ملانا چا ہئے اور تبھی وہ اسے وا پس خرید سکتا ہے۔

32 “دس بھیڑ میں سے ایک اور دوسرے مویشی جو چروا ہے کی لا ٹھی کے نیچے سے گذر جا تا ہے تو وہ ہر دسواں جانور خداوند کا ہے۔ 33 مالک کو یہ فکر نہیں کر نی چا ہئے کہ وہ جانور اچھا ہے یا بُرا۔ اسے جانور کو دوسرے جانور سے نہیں بدلنا چا ہئے۔ اگر وہ بدلنے کا ہی طئے کر تا ہے تو دو نوں جانور خداوند کے ہوں گے۔ وہ جانور وا پس نہیں خریدے جا سکتے۔”

34 یہ وہ احکام ہیں جنہیں خداوند نے سینا ئی کے پہاڑ پر موسیٰ کو بنی اسرا ئیلیوں کے لئے دیا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International