Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
احبار 19-21

اِسرا ئیل خدا کا ہے

19 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، “بنی اسرائیلیوں کی تمام جماعتوں کو کہو کہ میں خداوند تمہا را خدا ہوں میں پاک ہوں اس لئے تمہیں بھی پاک ہو نا چا ہئے۔

“تم میں سے ہر ایک کو اپنے ماں باپ کی تعظیم کر نی چا ہئے اور میرے سبت کے دنوں پر عمل کرنی چا ہئے۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔

“بُتوں کی پرستش مدد کے لئے مت کرو اپنے لئے گلا کر دھات کی مورتیاں مت بنا ؤ۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔

جب تم خداوند کو ہمدردی کی قربانی چڑھا ؤ تو اسے اس طریقے سے پیش کرو کہ یہ قبول کی جا ئے گی۔ ہو سکتا ہے تم قربانی کا گوشت قربانی پیش کر نے کے دن اور دوسرے دن بھی کھا ؤ۔ اگر اس کا کو ئی بھی حصّہ تیسرے دن تک رکھا جا تا ہے تو اسے آ گ میں جلا دینا چا ہئے۔ اگر کسی بھی قربانی کو تیسرے دن کھا یا جا تا ہے تو وہ برباد ہے اور نا مقبول ہے۔ اگر کو ئی شخص اسے کھا تا ہے تو وہ اپنا گنا ہ خود اپنے سرا ٹھا ئیگا۔ کیو نکہ اُس نے خداوند کی مقدس چیزوں کی تعظیم نہیں کی۔ اس طرح کے شخص کو اپنے لوگوں سے الگ کر دیا جا ئے گا۔

“جب فصل کٹنے کے لئے تیار ہو جا ئے تو فصل کو کھیت کے چاروں طرف کونوں تک مت کا ٹو۔ اور جواناج زمین پر گِر چُکا ہے اسے جمع مت کرو۔ 10 اپنے انگور کے با غ کے سبھی انگوروں کو مت توڑو اور جو انگور زمین پر گر گئے ہیں اسے جمع مت کرو۔اسے غریب لوگوں اور غیر ملکیوں کے لئے جو کہ تمہا رے درمیان رہتے ہیں چھو ڑ دو۔ میں خداوند تمہا را خدا ہو ں۔

11 “تمہیں چوری نہیں کرنی چا ہئے۔ تمہیں لوگوں کو نہیں ٹھگنا چا ہئے۔ تمہیں اپنے گا ؤں وا لوں کے با رے میں جھو ٹ نہیں بولنا چا ہئے۔ 12 تمہیں میرے نام پر جھو ٹی قسم نہیں کھا نی چا ہئے۔ کیو نکہ یہ میرے نام کو رُسوا کرتا ہے۔ تمہیں اپنے خداوند کے نام کی تعظیم کر نی چا ہئے میں خداوند ہو ں۔

13 “تمہیں اپنے پڑوسی کو دھو کہ نہیں دینا چا ہئے۔ تمہیں اُسے لو ٹنا نہیں چا ہئے۔ تمہیں مزدوروں کی مزدوری دوسرے دن صبح تک نہیں روکنی چا ہئے۔ [a]

14 تمہیں کسی بہرے آدمی کو بددُعا نہیں دینی چا ہئے۔ تمہیں کسی اَ ندھے کو گِرانے کے لئے اُس کے سامنے رُکا وٹ کی کو ئی چیز نہیں رکھنی چا ہئے۔ لیکن تمہیں اپنے خداوند کا خوف کرنا چا ہئے میں خداوند ہوں۔

15 “اوندھی انصاف نہ کرو۔ تمہیں نہ غریب کی طرفداری اور نہ ہی دولتمندوں کی ہمدردی کر نی چا ہئے۔ تمہیں اپنے پڑوسی کے ساتھ انصاف کر تے وقت ایماندار ہو نا چا ہئے۔ 16 تمہیں اپنے لوگوں کے بیچ افوا ہیں نہیں پھیلا نی چا ہئے۔ کا ہل کے جیسے کھڑے مت رہو جب تمہا رے پڑوسی کی زندگی خطرے میں ہو۔ میں خداوند ہو ں۔

17 “تم اپنے دل میں اپنے بھا ئیوں سے نفرت نہ کرو۔ اگر تمہا را پڑوسی کچھ بُرا کر تا ہے تو اُس کی غلطی کے متعلق اُ سکے رو برو بات کرو۔ تا کہ تم اس کے گنا ہ کے ذمّہ دار نہ ہو ۔ 18 اگر لوگ تمہا را بُرا کریں تو اس کے خلا ف بدلہ لینے کی کو شش نہ کرو۔ اور نہ ہی بغض رکھو۔ اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جیسے اپنے آپ سے کر تے ہو۔ میں خداوند ہو ں۔

19 “تمہیں میری شریعت کی تعمیل کر نی چا ہئے۔ دوقسم کے جانوروں کو آپس میں تولید کے لئے اختلاط نہ کرا ؤ۔ تمہیں ایک ہی کھیت میں دو قسم کے بیج نہیں بو نی چا ہئے۔ تمہیں دوقسم کی چیزوں کی ملا وٹ سے بنے لباس کو نہیں پہننا چا ہئے۔

20 “اگر کو ئی شخص کسی غلام لڑکی سے جو کسی شخص کی منگیتر ہو اس سے جنسی تعلق قا ئم کرتا ہے ، لیکن وہ غلام لڑکی نہ تو کبھی خریدی گئی ہو اور نہ ہی آزاد کی گئی ہو تو انہیں سزا ملنی چا ہئے۔ لیکن وہ ما ری نہیں جا ئے گی کیو نکہ وہ ایک آزا د عورت نہیں ہے۔ 21 اس آدمی کو گنا ہ کے نذرانہ کے طور پر خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کے لئے ایک مینڈھا قربانی دینی چا ہئے۔ 22 کا ہن اس کے لئے ، اس کے گنا ہوں کے

لئے جو اس نے کیا ہے اس کے کفّارہ کی ادا ئیگی کے لئے یہ چیز کرے گا۔ وہ گنا ہ کی قربانی کے طور پر مینڈھے کو چڑھا ئے گا۔ تب وہ شخص اپنے گنا ہوں کے لئے معاف کیا جا ئے گا۔

23 “مستقبل میں جب تم اپنے ملک میں دا خل ہو گے۔ اس وقت تم اپنے کھانے کے لئے درخت لگا ؤ گے۔ تب ان کے پھلوں کو کھانے کے لئے تمہیں تین سال تک انتظار کرنا چا ہئے۔ تمہیں اُس مدّت سے پہلے ان کے پھلوں کو نہیں کھا نا چا ہئے۔ اسے تمہیں بیکار کا پھل تصور کرنا چا ہئے۔ 24 چوتھے سال سارے پھل جو اس درخت پر ہو گا اسے خداوند کے لئے حمد کا نذرانہ سمجھنا چاہئے۔ 25 تب پانچویں سال تم اُس درخت کا پھل کھا سکتے ہو تا کہ پیداوار بڑھیگی۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔

26 “تمہیں گوشت کو اُس میں خون رہنے تک نہیں کھانا چاہئے۔” تمہیں کا لا جا دو یا جا دو گری کی مشق نہیں کر نا چا ہئے۔

27 “تمہیں اپنے سر کے بغل کے بڑے بالوں کو نہیں کٹوا نا چا ہئے۔ تمہیں اپنی داڑھی کے کنا رے نہیں کٹوا نا چا ہئے۔ 28 کسی مرے ہوئے شخص کے لئے ماتم کرنے کے لئے تمہیں اپنے جسم کے حصّوں کو نہیں کاٹنا چاہئے۔ تمہیں اپنے جسم پر کوئی نشان کھودنا نہیں چاہئے۔ میں خدا وند ہوں

29 “تم اپنی بیٹیوں کو طوا ئف مت بناؤ اس لئے کہ تم ان کو ناپاک کر دوگے۔ تمہارا ملک طوائف گردی میں بدل جائے گا اور دہشت سے بھر جائے گا۔

30 “تمہیں میرے سبت کے دنوں میں کام نہیں کرنا چاہئے۔ تمہیں میری مقدس جگہ کی تعظیم کرنا چاہئے۔ “میں خدا وند ہوں۔ ”

31 “ساحروں اور بد روحوں سے کام لینے والوں کے پاس مشورہ کے لئے نہیں جانا چاہئے ورنہ تم انکی وجہ سے ناپاک ہوجاؤ گے “میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ ”

32 “بوڑھے لوگوں کی عزت کرو۔ جب وہ کمرے میں آئیں تو تمہیں کھڑے ہوجانا چاہئے۔ اپنے خدا کی تعظیم کرو۔ “میں خدا وند ہوں۔”

33 “اپنے ملک میں رہنے والے غیر ملکیوں کے ساتھ بُرا سلوک نہ کرو۔ 34 تمہیں غیر ملکیوں کے ساتھ اسی طرح برتاؤ کرنا چاہئے جیسا تم اپنے شہریوں کے ساتھ کرتے ہو۔ تم غیر ملکیوں سے اسی طرح پیار کرو جیسا اپنے سے کرتے ہو۔ کیوں کہ تم بھی ایک وقت مصر میں غیر ملکی تھے۔ “میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ ”

35 “تمہیں چیزوں کی لمبائی ، وزن اور جسامت ناپتے وقت بے ایمان نہیں ہونا چاہئے۔ 36 تمہارے ترازو ، باٹ اور ٹو کریاں خشک چیزوں کو ناپنے کے لئے ٹھیک ہونا چاہئے۔ اور رقیق کو ناپنے کے لئے ناپ ٹھیک ہونا چاہئے۔ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں جو تم کو ملک مصر سے باہر لایا۔

37 “تمہیں میرے تمام اصولوں اور انصاف کو یاد رکھنا چاہئے اور تمہیں ان کی تعمیل کرنی چاہئے۔ “میں خدا وند ہوں ! ”

بُتوں کی پرستش کے خلاف انتباہ

20 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، “تمہیں بنی اسرائیلیوں سے یہ بھی کہنا چاہئے : تمہارے ملک میں اگر کوئی شخص اپنے بچوں میں سے کسی کو جھو ٹے خدا وند مولک کو نذر چڑھا تا ہے۔ تو اسے موت کے گھاٹ اتار دینا چاہئے۔ اس سے فرق نہیں پڑ تا کہ وہ اسرائیل کا شہری ہے یا اسرائیل میں رہنے والا کوئی غیر ملکی ہے۔ ملک کے لوگوں کے ذریعہ اسے پتھر پھینک پھینک کر مار ڈالنا چاہئے۔ میں اس شخص کے خلاف ہوں گا۔ اُسے اس کے لوگوں سے الگ کر دونگا کیوں کہ اس نے اپنے بچوں کو جھوٹا خدا وند مولک کو میرے مقدس جگہ کو ناپاک کرنے کے لئے دیا۔ اس نے میرے مقدس نام کی رسوائی کی ہے۔ اگر کوئی معمولی شخص اس معاملہ کو نظر انداز کرے اور اس شخص کو نہیں مارے جو اپنے بچہ کو مولک کو پیش کیا ہے ، تو میں صرف اس آدمی سے اپنا منھ ہی نہ پھیروں گا بلکہ اس کے خاندان کا بھی مخالف ہو جاؤنگا۔ میں اسے ان تمام لوگوں کے ساتھ جو اسکی پیروی کرتے ہیں اور مولک کے ساتھ روحانی طوائف گردی کا مزا لیتے ہیں اس کے لوگوں سے الگ کروں گا۔

“میں ہر اس شخص کے خلاف ہونگا جو مشورہ کے لئے جادوگروں اور نجومی کی طرف رخ کرتا ہے۔ ویسا شخص ان لوگوں کے لئے طوائف ہے۔ میں اسے اسکے لوگوں سے الگ کروں گا۔

“خاص بنو اپنے آپ کو مقدس بناؤ۔ کیوں کہ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ میری شریعت کے مطا بق چلو اور انکی تعمیل کرو۔ میں خدا وند ہوں اور میں تمہیں مقدس بناؤ نگا۔

“اگر کوئی شخص اپنے ماں باپ کو بد دعا دیتا ہے تو اسے مار ڈالنا چاہئے۔ کیوں کہ اس نے اپنے ماں باپ کو بد دعا دی ہے۔ اسے موت کی سزا ہونی چاہئے۔

جنسی گناہوں کی سزائیں

10 “اگر کوئی شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے جنسی تعلق کرے تو عورت اور مرد دونوں حرام کاری کے قصور وار ہیں۔ اس لئے دونوں کو مارڈالنا چاہئے۔ 11 اگر کوئی شخص اپنے باپ کی بیوی سے جنسی تعلق کرے تو مرد اور عورت دونوں کو مارڈالنا چاہئے۔ وہ لوگ موت کے جرم کے خود ذمہ دار ہونگے۔ اس نے وہ کیا ہے جو صرف اسکے باپ کا ہے۔

12 “اگر کوئی آدمی اپنی بہو کے ساتھ جنسی تعلق کرے تو دونوں کو مارڈالنا چاہئے۔ انہوں نے بہت بڑا گناہ کیا وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہونگے۔

13 اگر کوئی آدمی کسی مرد کے ساتھ عورت جیسا جنسی تعلق کرے تو دونوں کو مارڈالنا چاہئے۔ انہوں نے نفرت انگیز گناہ کیا ہے اس لئے وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔

14 “اگر کوئی شخص کسی عورت اور اسکی ماں کے ساتھ بھی جنسی تعلق کرے تو یہ ایک بھیانک گناہ ہے۔ تب اس شخص اور دونوں عورتوں کو آ گ میں جلا دینا چاہئے۔ یہ ایسے بھیانک گناہ کو اپنے لوگوں میں مت ہونے دو۔

15 “اگر کوئی آدمی کسی جانور سے جنسی فعل کرے تو اس آدمی کو مار ڈالنا چاہئے اور تمہیں اس جانور کو بھی ما ردینا چاہئے۔ 16 اگر کوئی عورت کسی جانور سے جنسی فعل کرے تو تمہیں اس عورت اور اس جانور کو مارڈالنا چاہئے۔ انہیں یقیناً مار ڈالنا چاہئے کیوں کہ انہوں نے موت کا جرم کیا ہے۔

17 “یہ بہت شرم کی بات ہے کہ ایک بھا ئی اور بہن یا سوتیلی بہن جنسی گناہ کرتے ہیں۔ ان میں سے دونوں کو سر عام ان کے لوگوں سے الگ کر دیا جانا چاہئے۔ اگر کوئی شخص اپنی بہن کے ساتھ مباشرت کرے تو اسے اپنے قصور کا انجام بھگتنا چاہئے۔

18 “اگر کوئی آدمی کسی عورت سے اس کے ایام ما ہواری خون کے بہنے کے دوران مباشرت کرے تو دونوں عورت اور مرد کو اس کے لوگوں سے الگ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے گناہ کیا کیوں کہ انہوں نے خون کے بہاؤ کے منبع کو بے نقاب کیا ہے۔

19 “تمہیں اپنی ماں کی بہن یا باپ کی بہن کے ساتھ فعل مباشرت نہیں کرنا چاہئے۔ یہ ممنوع ہے کیوں کہ وہ قریبی رشتہ دار ہے اسے اپنے قصور کا انجام بھگتنا پڑے گا۔

20 “ایک آدمی اپنے چچا کی بیوی کے ساتھ مباشرت کرتا ہے تو اس نے وہ کیا ہے جو صرف اسکے چچا کا ہے۔ اس آدمی اور اسکی چچی کو اپنے گناہ کا انجام بھگتنا پڑیگا۔ وہ بے اولاد مریں گے۔

21 کسی آدمی کے لئے یہ برا ہے کہ وہ اپنے بھا ئی کی بیوی کے ساتھ شادی کرے۔ اس آدمی نے وہ لیا ہے جو صرف اس کے بھا ئی کا ہے۔ اس لئے وہ بے اولاد رہیں گے۔

22 “تمہیں میری تمام شریعت اور اصول کو یاد رکھنا چاہئے۔ تمہیں اسکی تعمیل کرنی چاہئے۔ اگر تم انکی تعمیل کروگے اور اس پر عمل کرو گے تو وہ زمین جن میں رہنے کے لئے میں تجھے بھیج رہا ہوں تمہیں باہر نہیں اُگلے گی۔

23 “میں دوسرے لوگوں کو اس ملک کے چھوڑنے پر مجبور کر رہا ہوں کیوں کہ ان لوگوں نے وہ سب گناہ کئے ، جن گناہوں سے میں نفرت کرتا ہوں۔ اس لئے تمہیں ان لوگوں کے بعد ان دستور پر عمل نہیں کرنا چاہئے۔ 24 “میں نے کہا ہے کہ تم انکا ملک حاصل کروگے۔ در اصل ان لوگوں کا ملک تم کو وراثت میں دونگا۔ اس میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہیں۔ میں تمہارا خدا وند خدا ہوں۔“ میں نے تمہیں دوسری قوموں سے الگ کر کے خاص لوگوں میں سے بنایا ہے۔

25 اس لئے تمہیں پاک اور ناپاک جانوروں کے بیچ ، پاک اور ناپاک پرندوں کے بیچ فرق کرنا چاہئے۔ اس لئے اپنی روح کو ان کے درمیان میں سے کسی سے ناپاک نہ کرو۔ نا پاک پرندہ ، ناپاک جانور اور ناپاک رینگنے والے جانور جسے تم نے ناپاکی کے طور پر الگ کیا ہے مت کھا ؤ۔ 26 تمہیں پاک رہنا چاہئے کیوں کہ میں خدا وند ہوں اور میں پاک ہوں۔ میں نے تمہیں دوسری قوموں سے اپنا بنانے کے لئے الگ کیا ہے۔

27 تمہارے درمیان میں سے کوئی شخص چاہے ، وہ مرد ہو یا عورت اگر جادو گر یا نجومی ہے تو اسے ماردیا جانا چاہئے۔ اسے پتھر مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دینا چاہئے کیوں کہ وہ موت کے جرم کا قصور وار ہے۔ ”

کاہنوں کے لئے اُصول

21 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، “یہ تمام با تیں ہا رون کے کا ہن بیٹوں سے کہو : کا ہن کو مرے ہو ئے شخص کو چھو کر نا پاک نہیں ہو نا چا ہئے۔ اگر ایک مردہ شخص اس کا قریبی رشتہ دار ہے تو وہ اس کا مردہ جسم چھو سکتا ہے۔ کا ہن ایسا کر کے اپنے آپ کو نا پاک کر سکتا ہے اگر مرا ہوا شخص اس کی ماں ہے یا اس کا باپ یا اس کی بیٹی ہے یا اس کا بیٹا ہے ، یا اُس کی غیر شادی شُدہ بہن ہے( یہ بہن اس کی قریبی ہے کیوں کہ اس کا شوہر نہیں ہے۔) اس لئے کا ہن اپنے کو نا پاک کر سکتا ہے اگر وہ مرتی ہے۔ لیکن کا ہن کو دوسری حا لت میں نا پا کی کا خطرہ نہیں مول لینا چا ہئے۔ [b] کیو نکہ وہ اپنے لوگوں کے درمیان قا ئد ہے۔

“کا ہن کو سوگ ظا ہر کر نے کے لئے اپنے سر کو نہیں مونڈھنا چا ہئے۔ کا ہن کو اپنی داڑھی کے سرے نہیں کٹوانا چا ہئے۔ کا ہن کو اپنے جسم کو کہیں بھی نہیں کاٹنا چا ہئے۔ کا ہن کو اپنے خدا کے لئے مقدس ہو نا چا ہئے۔ اور انہیں اپنے خدا کے نام کی رسوا ئی نہیں کر نی چا ہئے۔ کیو نکہ وہ لوگ خداوند کو اپنے تحفے جو کہ ان کے خدا کی غذا ہے پیش کر تے ہیں۔ انہیں مقدس رہنا چا ہئے۔

“کا ہن کو خدا کے لئے مخصوص کر دیا جا تا ہے۔ اس لئے کا ہن کو ایسی عورت سے شادی نہیں کرنی چا ہئے جو کہ فاحشہ پن کی وجہ سے نا پاک ہو چکی ہو یا جو طلا ق شُدہ ہو۔ تمہیں اسے مخصو ص ضرور کر نا چا ہئے کیو نکہ وہ تمہا رے خدا کی روٹی کو پیش کرتا ہے۔ تمہیں اسے ایک مقدس آدمی ضرور سمجھنا چا ہئے۔ میں پاک ہوں میں خداوند ہوں جو تم کو مقدس کرتا ہوں۔

اگر کا ہن کی بیٹی فاحشہ گری کرتی ہے تو وہ اپنے باپ کی بے حرمتی کرتی ہے اس لئے اسے جلا دینا چا ہئے۔

10 اعلیٰ کاہن اپنے بھائیوں میں سے چُنا جاتا تھا۔ مسح کرنے کا تیل اسکے سر پر ڈالا جاتا تھا۔ اس سے وہ اعلیٰ کاہن چُنا جاتا ہے۔ اس لئے اسے خاص لباس پہنا پڑتا تھا۔ اسے اپنے بال نہیں بکھیر نے چاہئے اسے اپنے کپڑے نہیں پھاڑ نے چاہئے۔ 11 اسے مردے کو چھو کر اپنے کو ناپاک نہیں بنانا چاہئے۔ چاہے وہ اسکے اپنے ماں باپ کا ہی جسم کیوں نہ ہو۔ 12 اعلیٰ کاہن کو خدا کے مقدس جگہ کے باہر نہیں جانا چاہئے ورنہ وہ اپنے خدا کی مقدس جگہ کو ناپاک کردیگا۔ کیوں کہ وہ خدا کے تیل سے مسح کر کے مخصوص کیا گیا ہے۔ “میں خدا وند ہوں۔ ”

13 “اعلیٰ کاہن کو کنواری سے شادی کرنی چاہئے۔ 14 اعلیٰ کاہن کو ایسی عورت سے شادی نہیں کرنی چاہئے جس نے کبھی کسی دوسرے آدمی سے جنسی تعلقات کئے ہوں۔ اسے کسی فاحشہ سے شادی نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی طلاق شدہ یا بیوہ سے۔ اعلیٰ کاہن کو کنواری سے جو اسکے لوگوں میں سے ہو شادی کر نی چاہئے۔ 15 “اس طرح وہ اپنی نسل کو اپنے لوگوں کے درمیان آلودہ نہیں کرے گا۔ میں خدا وند اس کو مقدس کیا ہوں۔ ”

16 خدا وند نے موسیٰ سے کہا، 17 “ہارون سے کہو اگر اسکی نسلوں میں سے کسی بچے کو جسمانی عیب ہے تو اسے خدا وند کو خاص روٹی پیش نہیں کرنا چاہئے۔ 18 “اگر کسی شخص کا کوئی عیب ہو تو اسے میرے نزدیک نہیں آنا چاہئے۔ یہ لوگ کاہن کے طور پر خدمت انجام نہیں دے سکتے ہیں : اندھا ، لنگڑا ، بگڑی شکل و صورت والا ، زائدلاعضاء والا۔ 19 یا وہ جن کے ہاتھ یا پیر ٹوٹے ہوئے ہوں۔ 20 کبڑا ، بونا ، وہ جس کی آنکھ کی روشنی کمزور ہو ، وہ جنکو کھجلی یا دوسرے چمڑے کی بیماری ہو اور وہ آدمی جس کے خصئے کچلے ہوئے ہوں۔

21 “اگر ہارون کی نسلوں میں سے کسی کو کوئی عیب ہو تو وہ تحفے یا اپنے خدا کی خاص روٹی خدا وند کو پیش کرنے کے لئے نہیں آسکتا ہے۔ 22 وہ شخص خدا کا مقدس کھانا کھا سکتا ہے وہ سب سے مقدس روٹی بھی کھا سکتا ہے۔ 23 لیکن وہ مقدس ترین جگہ میں پردہ سے ہوکر نہیں جا سکتا اور وہ قربان گاہ کے نزدیک نہیں جا سکتا۔ کیوں کہ اس میں عیب ہے اور اسے میرے مقدس جگہ کی بے حرمتی نہیں کرنی چاہئے۔ “میں خدا وند ان تمام جگہوں کو مقدس رکھتا ہوں۔ ”

24 اس لئے موسیٰ نے یہ باتیں ہارون سے ،ہارون کے بیٹوں اور سبھی بنی اسرائیلیوں سے کہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International