Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
احبار 11-13

گوشت کھا نے کے اصول

11 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ، بنی اسرائیلیوں سے کہو ، “یہ سب جانور ہیں جہیں تم زمین کے سبھی جانوروں میں سے کھا سکتے ہو۔” اگر جانور کے کھُر دو حصّوں میں بٹے ہو ں اور وہ جانور جُگا لی بھی کرتا ہو تو تم اس جانور کا گوشت کھا سکتے ہو۔

4-6 “جو جانور جُگالی کر تے ہیں لیکن اُن کے کھُر پھٹے نہ ہوں تو ایسے جانور کا گوشت مت کھا ؤ۔ جیسے اُونٹ ، سمندری چٹان کا بجّو اور خرگوش تمہا رے لئے ناپاک ہے۔ دوسرے جانوروں کے کھُر جو دو حصوں میں بٹے ہو ئے ہیں لیکن وہ جُگالی نہیں کر تے اسلئے ان جانوروں کو مت کھا ؤ۔ سُوّر ویسا ہی ہے اس لئے وہ تمہا رے لئے ناپاک ہے۔ اُن جانوروں کا گوشت مت کھا ؤ حتیٰ کہ ان کے مُردہ جسم کو بھی مت چھونا۔ وہ تمہا رے لئے ناپاک ہیں۔

سمندری غذا ؤں کے اُصول

“اگر پانی کا جانور ہے اور اس کے جسم پر پَر اور چھلکے ہیں تو اس جانور کا گوشت کھایا جا سکتا ہے۔ 10-11 لیکن اگر جانور سمندر یا دریا میں رہتا ہے اور اس کے پَر اور چھلکے دونوں نہ ہوں تو اس جانور کو تمہیں نہیں کھانا چا ہئے۔ وہ گندے جانوروں میں سے مانے جا تے ہیں۔ ا س جانور کا گوشت نہیں کھانا چاہئے۔ اس کے مردہ جسم کو بھی نہیں چھُونا چا ہئے۔ 12 پانی کے ہر اس جانور کو جس کے پَر اور چھلکے نہیں ہو تے ہیں تمہا رے لئے نفرت انگیز ہے۔

پرندے جو نہیں کھانا چاہئے

13 “تمہیں نفرت انگیز جانوروں کو بھی نہیں کھانا چا ہئے جیسے : عقاب ، گدھ اور شکا ری چڑیا، 14 چیل ، اور تمام طرح کے عقا ب ، 15 تمام قسم کے کالے پرندے ، 16 شتر مُرغ، اُلّو ، سمندری مُرغ، تمام قسم کے با ز ، 17 اُلّو سمندری کا غ، 18 پانی کی مُرغی ، مچھلی کھانے وا لے پلیکن، سمندری گدھ، 19 ہنس ، بگلے ، ہُد ہُد اور چمگا دڑ۔

کیڑے مکو ڑے کھا نے کے اُصول

20 “وہ تمام کیڑے جو اُڑتے ہیں اور تمام جو گھٹنوں کے بل رینگ کر چلتے ہیں گھناؤ نے ہیں۔ 21 لیکن وہ کیڑے جو اُ ڑتے ہیں اور رینگتے ہیں تو صرف اُن کیڑوں کو جو کہ پچھلے ٹانگوں پر کودتے ہیں کھا ئے جا سکتے ہیں۔ 22 وہ یہ ہیں : ہر قسم کے ٹڈے ، جھینگر اور گھاس چٹ کر نے وا لا۔

23 لیکن دوسرے تمام وہ کیڑے جن کے پَر ہوں اور جو رینگ بھی سکتے ہیں وہ گھنا ؤ نے ہیں تمہارے لئے ممنوع ہے۔ 24 وہ کیڑے تمہیں شام تک نجس کر دیں گے۔ کو ئی بھی شخص جو اس طرح مرے ہو ئے کیڑے کو چھو ئے گا نا پاک ہو جا ئے گا۔ 25 اگر کو ئی شخص ان مرے ہو ئے کیڑوں میں سے کسی کو بھی لے کر چلتا ہے تو اسے اپنے کپڑوں کو دھو نا چا ہئے۔ وہ شام تک نجس رہے گا۔

جانوروں کے بارے میں کُچھ اور اُ صول

26-27 “کچھ جانوروں کے کھُر ہو سکتے ہیں، لیکن وہ کھُر دو حصوں میں بٹے نہیں ہو تے ہیں۔ کچھ جانور جگا لی نہیں کرتے ہیں اور کچھ چوپا ئے جانوروں کے کھُر نہیں ہو تے ہیں اور وہ اپنے پنجوں پر چلتے ہیں۔ اس طرح کے سبھی جانور نا پاک ہیں۔ اگر کو ئی ان کے مُردہ جسموں کو چھُو لیتا ہے تو وہ شام تک نا پاک رہیگا۔ 28 اگر کو ئی شخص ان کے مرے جسم کو اٹھا تا ہے تو اُس آدمی کو اپنے کپڑے دھو نے چا ہئے وہ آدمی شام تک نجس رہے گا۔ وہ جانور تمہا رے لئے نجس ہے۔

رینگنے وا لے جانوروں کے با رے میں اُ صول

29 “کتر نے وا لے جانور تمہا رے لئے گھنا ؤ نے ہیں۔ وہ یہ ہیں: چھچھوندر، چوہا ، سب قسم کے بڑے گرگٹ ، 30 چھپکلی ، مگر مچھ ، ریگستانی رینگنے وا لے گرگٹ اور رنگ بدلتا گرگٹ۔ 31 یہ رینگنے وا لے جانور تمہا رے لئے گھنا ؤ نے ہیں کو ئی آدمی جو اُن مرے ہو ئے کو چھوئے گا۔ شام تک نجس رہے گا۔

گھنا ؤ نے جانوروں کے بارے میں اُصول

32 “اگر کسی قسم کا مرا ہوا نا پاک جانور کسی چیز پر گِرے تو وہ چیز بھی نجس ہو جا ئے گی۔ چاہے وہ لکڑی، چمڑا ، کپڑا ، ٹا ٹ یا کو ئی کام کر نے کا اوزا ر جو کچھ بھی ہو اس کو پانی سے دھو نا چا ہئے۔ یہ شام تک نجس رہے گا۔ تب پھر دوبارہ یہ پاک ہو گا۔ 33 اگر اُن گندے جانوروں میں سے کو ئی مرا ہوا مٹی کے کٹورے میں گِرے تو کٹورے کی کو ئی بھی چیز جو کہ اس میں ہے نجس ہو جا ئے گی۔ تمہیں کٹو را ضرور توڑ دینا چا ہئے۔ 34 کسی بھی طرح کی غذا جو بھیگ جا تی ہے نا پاک ہو جا ئے گی اگر نا پاک چیز اُس سے چھوُ جا ئے۔ اسی طرح سے کسی بھی طرح کا رقیق جو کسی بھی برتن سے پیا جا ئے نا پاک ہو جا تی ہے۔ 35 اگر کسی مرے ہو ئے گھنا ؤ نے جانور کا کو ئی حصّہ کسی چیز پر آ پڑے تو وہ چیز نا پاک ہو جا تی ہے۔ اِسے ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چا ہئے۔ چا ہے وہ تنور ہو یا اسٹوو۔ وہ تمہا رے لئے نا پاک رہے گا۔

36 “کسی بھی کنویں، کا پانی ، گڑھا ،یا جمع کیا ہوا پانی میں اگر کو ئی مرا ہوا جانور گرجا تا ہے تو بھی یہ پاک رہے گا۔ لیکن کوئي شخص جو اس پاني کے اس مرے ہوئے جانور کا ڈھانچہ کو چھو تا ہے تو وہ نا پاک ہو جا تا ہے۔ 37 اگر اُن گھنا ؤ نے مرے ہو ئے جانوروں کو کو ئی حصّہ بوئے جانے وا لے بیج پر آپڑے تو بھی وہ پاک ہی رہے گا۔ 38 لیکن بھِگو نے کے لئے اگر تم کچھ بیجوں پر پانی ڈالتے ہو اور اگر اسی دوران مرے ہو ئے گھِنا ؤ نے جانور کا کو ئی حصّہ ان بیجوں پر آپڑے تو وہ نا پاک ہو جا ئے گا۔

39 “اور اگر کھانے کا کو ئی جانور اپنے آپ مر جا ئے تو جو آدمی اس کے مرے ہو ئے جسم کو چھُو ئے گا تو شام تک نجس رہے گا۔ 40 کو ئی بھی شخص جو اس مرے ہو ئے جانور کا گوشت کھا ئے اسے اپنے کپڑو ں کو دھو نا چا ہئے۔ وہ شخص شام تک نجس رہے گا۔ اگر کو ئی شخص جو اس مرے جانور کے جسم کو اُٹھا ئے تو اسے بھی اپنے کپڑوں کو دھونا چا ہئے۔ وہ شخص بھی شام تک نجس رہے گا۔

41 ہر وہ جانور جو زمین پر رینگتا ہے وہ ان جانوروں میں سے ایک ہے جو تیرے کھانے کے لئے مما نعت ہے 42 تمہیں ایسے کسی بھی جانور کو نہیں کھانا چا ہئے جو پیٹ کے بَل رینگتے ہیں یا چاروں پیروں پر چلتے ہیں یا جس کے بہت سے پیر ہیں یہ سب تمہا رے لئے نفرت انگیز ہے۔ انہیں مت کھا ؤ ! 43 اُن گھِنا ؤ نے جانوروں سے خود کو نجس مت بنا ؤ۔ تمہیں اُن کے ساتھ اپنے کو نجس نہیں بنا نا چا ہئے۔” 44 کیوں کہ میں تمہا راخداوند خدا ہوں ! میں مقدس ہو ں اور میں چاہتا ہوں کہ تم بھی مقدس رہو۔ رینگنے وا لے ان نفرت انگیز جانوروں کی وجہ سے اپنے آپ کو نا پاک مت بنا ؤ۔ 45 میں تم لوگوں کو مصر سے با ہر لا یا تا کہ میں تمہا را ہو سکوں۔ میں مقدس ہوں اس لئے تمہیں مقدس رہنا چا ہئے۔”

46 وہ اُ صول تمام مویشیوں پرندوں اور زمین کے دوسرے جانوروں کے لئے ہیں۔ وہ اُصول سمندر میں رہنے وا لے سبھی جانوروں اور زمین پر رینگنے وا لے سبھی جانوروں کے لئے ہیں۔ 47 اور یہ اس لئے ہے کہ لوگ پاک جانوروں اور گھِناؤ نے جانوروں میں فرق کر سکیں۔ اس طرح لوگو ں کو معلوم ہو گا کہ کو ن سا جانور انہیں کھانا چا ہئے اور کون سا نہیں کھانا چا ہئے۔

نئی ما ؤں کے لئے اُصول

12 خداوند نے موسیٰ سے کہا : “بنی اسرائیلیوں سے کہو: اگر کو ئی عورت حاملہ رہتی ہے اور ایک لڑکے کو جنم دیتی ہے تو عورت سات دن تک نجس رہیگی۔ یہ ناپاکی کی مدت حیض کی مدت کے برابر ہے۔ آٹھویں دن لڑ کے کا ختنہ ہونا چاہئے۔ پھر اس کے بعد وہ ۳۳دن تک حالتِ طہارت میں رہے۔ اسے کوئی مقدّس چیز نہیں چھونا چاہئے۔ اسے مقدس جگہ میں نہیں جانا چاہئے جب تک اس کی طہارت کا ایام پورانہ ہوجائے۔ لیکن عورت اگر لڑکی کو جنم دیتی ہے تو وہ حیض کے ایام کی طرح دو ہفتہ تک ناپاک رہتی ہے۔ اُس کے بعد وہ ۶۶ دن تک حالت طہارت میں رہے۔

“نئی ماں جو ابھی لڑکی یا لڑ کے کو جنم دیتی ہے اور جب وہ پاک ہو جاتی ہے تو اسے یہ نذرانہ خیمہٴ اجتماع میں لانا چاہئے۔ اُسے اُن نذرانہ کو خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر کاہن کے سامنے پیش کرنا چاہئے۔ اُسے ایک سال کا میمنہ جلانے کی قربانی کے لئے اور گناہ کی قربانی کے لئے ایک فاختہ یا کبوتر کا بچّہ لانا چاہئے۔ 7-8 اگر وہ میمنہ دینے کی استطاعت نہ رکھتی ہو تو وہ دو فاختے یا دو کبوتر کے بچّے لا سکتی ہے۔ ایک پرندہ جلانے کی قربانی کے لئے ہوگا اور دوسرا گناہ کی قربانی کے لئے۔ کاہن خدا وند کے سامنے انہیں پیش کرے گا۔ اس طرح سے کاہن اس کے لئے کفّارہ ادا کرے گا اور پھر وہ اپنے ماہواری خون سے پاک ہو جائے گی۔ یہ قانون اُن عورتوں کے لئے ہے جو ایک لڑکا یا لڑکی کو جنم دیتی ہیں۔ ”

جِلدی بیماریوں کے اصول

13 خدا وند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا ، “کسی شخص کو اُس کی جِلد پر کوئی بھیانک سوجن ہو سکتی ہے۔ اسے کھجلی یا سفید داغ ہو سکتا ہے۔ اور اگر یہ جلد کی بیماری کی علامت ہو تو اس آدمی کو کاہن ہارون یا اُس کے کسی ایک کاہن بیٹے کے پاس لانا چاہئے۔ کاہن کو جِلد کے زخم دیکھنا چاہئے۔ اگر زخم کے بال سفید ہو گئے ہوں اور اگر زخم جِلد سے گہرا ہو گیا ہو تو یہ ایک چھوت کی جِلد کی بیماری ہے۔ کاہن کو کہہ دینا چاہئے کہ یہ شخص ناپاک ہے۔

“اگر سفید داغ جِلد سے زیادہ گہرا معلوم نہ پڑے اور اس کا بال بھی سفید نہ ہوا ہو تو کاہن اس شخص کو سات د ن کے لئے دُوسرے لوگوں سے الگ کرے۔ ساتویں دن کاہن کو اس شخص کے متاثرہ حصّہ کی جانچ کر نی چاہئے۔ اگر وہ محسوس کر تا ہے کہ کوئی ظاہری فرق نہیں ہے اور بیماری زیادہ نہیں پھیلی ہے تو کاہن اس شخص کو دوسرے لوگوں سے اور سات دن کے لئے الگ کر دے۔ سات دن بعد کاہن کو اُس آدمی کی دوبارہ جانچ کر نی چاہئے۔ اگر زخم پھیکا پڑ گیا ہو اور پھیلا بھی نہیں ہو تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ یہ ِشخص پاک ہے۔ یہ صرف ایک سرخ داغ ہے۔ اسے اپنے کپڑے دھو نے چاہئے اور پھر سے پاک ہونا چاہئے۔

7-8 “لیکن اگر جلد کی بیماری اس شخص کو کاہن کے سامنے پاکی ظا ہر کر نے کے لئے حاضر ہو نے کے بعد اور زیادہ پھیل جاتی ہے تو اسے دوبارہ جانچ کر وانی چاہئے کہ یہ شخص جِلد کی چھوت کی بیماری میں مبتلا ہے۔

“اگر آدمی کو چھوت کی جِلدی بیماری ہوئی ہو تو اسے کاہن کے پاس لانا چاہئے۔ 10 کاہن کو اس آدمی کی جانچ کر کے دیکھنا چاہئے اگر جِلد پر سفید داغ ہو اور اس جگہ کے بال سفید ہو گئے ہوں اور اگر وہا ں کھلا ہوا پھو ڑا ہو ، 11 تو یہ کوئی پرانی جلدی بیماری ہے۔ تب پھر کاہن کو یہ بتا نا چاہئے کہ وہ آدمی ناپاک ہے۔ اور اسے دوسرے لوگوں سے الگ کر نے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص ناپاک ہے۔

12 “اگر کاہن کے جانچ کر نے کے بعد جِلدی بیماری اس شخص کے جسم پر پھیل جائے اور پورے جسم پر سر سے پاؤں تک ڈھک لے ، 13 اور کاہن جب یہ دیکھے کہ جِلدی بیماری پورے جسم کو اس طرح ڈھکے ہو ئے ہے کہ اُس آدمی کا پورا جسم ہی سفید ہو گیا ہے تو کاہن کو اسے پاک ہو نے کا اعلان کر دینا چاہئے۔ 14 “لیکن اگر اس شخص کی جلد پر کھلا ہوا پھوڑا ہو تو وہ پاک نہیں ہے۔ 15 جب کاہن جسم پر کھلا ہوا پھوڑا دیکھے تب اسے اعلان کرنا چاہئے کہ وہ شخص ناپاک ہے۔ اور کھلا ہوا پھوڑا جلد کی چھوت کی بیماری ہے۔

16 “اگر اس شخص کی جلد پھر سے بہتر ہو تی ہے اور سفید ہو جاتی ہے تو اس شخص کو کاہن کے پاس آنا چاہئے۔ 17 کاہن کو اس آدمی کی جانچ کر کے دیکھنا چاہئے کہ اگر وبائی بیماری سفید ہو گئی ہے تو کاہن کو اعلان کر نا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے۔

18 اگر اس شخص کے جسم کی جِلد پر کو ئی پھو ڑا پھنسی ہو اور وہ بھر رہا ہو ، 19 لیکن اگر پھوڑے کی جگہ پر سوجن یا گہری لالی لئے سفید اور چمکیلا داغ رہ جائے تب اسے کاہن کو دیکھنا چاہئے۔ 20 کاہن کو اسے جانچ کر نا چاہئے اگر وہ دیکھے کہ وہ جلد سے گہرا ہے اور اسکے بال سفید ہو گئے ہیں تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ آ دمی نا پاک ہے۔ وہ پھوڑا پھنسی جِلد کی چھوت کی بیماری ہو چکی ہے۔ 21 لیکن اگر کاہن پھوڑا پھنسی کو دیکھتا ہے اور پاتا ہے کہ اس پر سفید بال نہیں ہیں اور داغ جلد پر گہرا نہیں ہے یہ دھندلا سا ہو گیا ہے تو کاہن کو اس شخص کو سات دن کے لئے الگ کر دینا چاہئے۔ 22 اگر متاثرہ حصّہ جلد پر پھیلتا ہے تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص ناپاک ہے یہ جلدی چھوت کی بیماری ہے۔ 23 لیکن اگر سفید داغ اپنی جگہ بنا رہتا ہے پھیلتا نہیں ہے تو وہ صرف پرانے پھوڑے کا معمولی داغ ہے۔ کاہن کو بتانا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے۔

24-25 “اگر کو ئی شخص جل جاتا ہے اور جلد پر سفید یا سرخ مائل داغ ہوتا ہے تو ایسے شخص کو کاہن کو دیکھنا چاہئے۔ اگر کاہن محسوس کر تا ہے کہ جِلد کا وہ حصّہ گہرا ہے۔ اور اس جگہ کے بال سفید ہیں تو یہ جلد کی چھوت کی بیماری ہے۔ جو جلے ہوئے جلد میں سے پھوٹ پڑا ہے۔ اس طرح کا شخص ناپاک ہے۔ 26 لیکن کا ہن اگر اس جگہ کو دیکھتا ہے کہ سفید داغ میں سفید بال نہیں ہے اور جِلد میں بیما ری زیادہ گہری نہیں ہے اور یہ دھند لا سا ہو گیا ہے تو کا ہن کو اُ سے سات دن کے لئے ہی الگ کرنا چا ہئے۔ 27 ساتویں دن کا ہن کو اُ س کو پھر سے جانچ کرنا چا ہئے اگر بیما ری جِلد پر پھیلتی ہے تو کا ہن کو کہنا چا ہئے کہ وہ شخص نا پاک ہے۔ یہ جلد کی چھوت کی بیما ری ہے۔ 28 لیکن اگر داغ جِلد پر نہ پھیلا ہو اور دھند لا رہتا ہے تو یہ صرف جلنے کا داغ ہے۔ کا ہن کو اس شخص کو پاک قرا ر دینا چا ہئے۔

29 “کسی آدمی کے سر کی کھال پر یا داڑھی میں کو ئی وبائی بیما ری ہو سکتی ہے۔ 30 کا ہن کو وبا ئی مرض کو دیکھنا چا ہئے اگر یہ بیما ری چمڑے سے گہری ہو اور اس کے اطراف کے بال باریک اور پیلے ہوں تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص ناپاک ہے۔ یہ سر یا داڑھی کی بہت بُری جِلدی بیماری ہے۔ 31 اگر بیماری جِلد سے گہری نہ معلوم ہو اور اُس میں کو ئی کالا بال نہ ہو تو اُسے سات دن کے لئے الگ کر دینا چاہئے۔ 32 ساتویں دن کاہن کو وبائی بیماری کو دیکھنا چاہئے اگر بیماری پھیلی نہیں ہے یا اس میں پیلے بال نہیں اُ گ رہے ہیں اور بیماری جِلد سے گہری نہیں ہے۔ 33 تو اس شخص کو تمام بال منڈا لینا چاہئے۔ لیکن اسے بیماری کی جگہ پر اُگے ہوئے بال نہیں منڈانا چاہئے۔ کاہن کو اس شخص کو اور سات دن کے لئے الگ کر نا چاہئے۔ 34 ساتویں دن کاہن کو داغ کی جانچ کر نی چاہئے اور اگر مرض جِلد میں نہیں پھیلا ہے اور یہ جلد سے گہرا نہیں معلوم ہوتا ہے تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے۔ اس شخص کوا پنے کپڑے دھونے چاہئے اور وہ پاک ہو جائے گا۔ 35 لیکن اگر اس شخص کے پاک ہو جانے کے بعد اس کے جلد میں مرض پھیلتا ہے ، 36 تو کاہن کو پھر اس شخص کو جانچ کر نا چاہئے اگر بیماری جلد میں پھیلی ہو تو کاہن کو پیلے بالوں کو دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ شخص ناپاک ہے۔ 37 لیکن کاہن اگر یہ سمجھتا ہے کہ بیماری کا بڑھنا رک گیا ہے اور اس میں کالے بال اُ گ رہے ہیں تو وہ بیماری اچھی ہوگئی ہے اور تب وہ شخص پاک ہے۔ کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے۔

38 “جب کسی مرد یا عورت کے جِلد پر سفید داغ ہوں ، 39 تو کاہن کو ان داغوں کو دیکھنا چاہئے۔ اگر اس شخص کی جِلد کے داغ دھندلے سفید ہیں تو یہ صرف بے ضرر سرخ داغ ہے اور وہ شخص پاک ہے۔

40 “کسی شخص کے سر کے بال جھڑ سکتے ہیں لیکن وہ پاک ہے یہ صرف گنجہ پن ہے۔ 41 کسی آدمی کی سر کی پیشانی کے بال جھڑ سکتے ہیں ، لیکن وہ پاک ہے۔ یہ دوسری طرح کا گنجہ پن ہے۔ 42 لیکن اگر کسی شخص کی پیشانی کی جِلد کے سامنے یا پیچھے سرخ یا سفید وبائی بیماری دکھا ئی دے تو یہ خطرناک جلدی بیماری ہے۔ 43-44 کاہن کو اس شخص کی جانچ کرنی چاہئے اور اگر اس شخص کی جِلد میں وبائی مر ض کے چاروں طرف سوجن ہے جو کہ لال پن میں بدل چکا ہے لیکن سفید ہو اور کوڑھ جیسا معلوم پڑتا ہو، چا ہے کھوپڑی کے سامنے ہو یا پیچھے ہو تو یہ سمجھا جاتا ہے اس کے جلد پر خطرناک جلدی بیماری ہے۔ وہ شخص ناپاک ہے۔ کاہن کو اسے ناپاک کہنا چاہئے۔

45 “اگر کسی آدمی کو جلد کی چھوت کی بیماری ہو تب اُس شخص کو پھٹا ہوا لباس پہننا چاہئے اسے اپنے بالوں کو ٹھیک سے سنوارنا نہیں چاہئے۔ اسے اپنا چہرہ کو ڈھانک کر رکھنا چاہئے۔ اسے چلّا کر کہنا چاہئے “ناپاک ، ناپاک ” جب تک وہ شخص اس خطرناک جِلدی بیماری سے ناپاک رہے گا اسے چھا ؤنی سے باہر رہنا چاہئے۔ 46 جب تک کہ اس شخص کو وبائی بیماری رہے گی وہ شخص ناپاک رہے گا وہ شخص ناپاک ہے اس کی جگہ خیمہ کے باہر ہونی چاہئے۔

47-48 “کچھ کپڑوں پر پھپھوندی ہو سکتی ہے چاہے وہ اون کا بنا ہو یا کتان کا بنا ہو۔ چاہے کپڑا بُن کر بنایا گیا ہو یا چمڑے کا بنا ہوا ہو۔ 49 اگر پھپھوندی کسی بھی کپڑا یا چمڑا پر ہری یا لال ہو تو یہ پھپھوندی ہے ، اور کاہن کو اسے جانچ کر نی چاہئے۔ 50 کاہن کو پھپھوندی دکھانی چاہئے اسے اس وبائی چیز کو سات دن تک الگ جگہ پر رکھنا چاہئے۔ 51-52 ساتویں دن پھپھوندی کی جانچ کر نی چاہئے۔ چاہے پھپھوندی چمڑا پر ہو یا کپڑا پر ہو ، چاہے کپڑا بُنا ہوا ہو یا کسی اور طریقے سے بنا یا گیا ہو۔ اگر پھپھوندی پھیلتی ہے تو وہ کپڑا یا چمڑا نا پاک ہو جاتا ہے۔ وہ پھپھوندی وبائی ہے۔ کاہن کو اس کپڑے یا چمڑے کو جلا دینا چاہئے۔

53 “اگر کاہن دیکھے کہ پھپھوندی اس کپڑے یا چمڑے پر نہیں پھیلی ہے ، 54 تو کاہن کو لوگوں کو یہ حکم دینا چاہئے کہ وہ اس وبائی کپڑے یا چمڑے کو دھو ئے تب کاہن کو اسے اور سات دنوں کے لئے الگ کر دینا چاہئے۔ 55 تب پھر کاہن کو ان کپڑوں کو دھونے کے بعد جانچ کر نی چاہئے۔ اگر پھپھوندی اب تک ہے اگر چہ وہ وبائی بیماری پھیلی نہیں ہے تب بھی وہ کپڑے ناپاک ہیں۔ ان چیزوں کو جلا دینا چاہئے۔ یہ ضروری نہیں کہ کپڑے کے کس طرف وبا ہوا تھا۔

56 “لیکن اگر کاہن دیکھتا ہے کہ دھونے کے بعد پھپھوندی پھیکی پڑ گئی ہے۔ تو کاہن کو چمڑے یا کپڑے کی پھپھوندی سے متاثرہ اس حصہ کو پھاڑ دینا چاہئے۔ 57 لیکن پھپھوندی اُس چمڑے یا کپڑے میں سے کسی پر بھی پھر سے پھیل سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھپھوندی بڑھ رہی ہے۔ تب اس متاثرہ سامان کو جلادینا چاہئے۔ 58 لیکن اگر دھونے کے بعد پھپھوندی اس سامان پر نہ پھیلتی ہو تو اسے پھر سے دھونا چاہئے۔ ”

59 کپڑے یا چمڑے پر ہونے والی پھپھوندی سے متعلق ، چاہے وہ کپڑا بُنا ہوا ہو یا کسی اور طریقے سے بنایا گیا ہو ، یہ اعلان کر نے کے لئے کہ پاک ہے یا ناپاک ہے یہی قانون ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International