Beginning
22 “جو آدمی کسی بیل یا بھیڑ کو چُراتا ہے اُسے تم کس طرح سزادو گے ؟ اگر وہ آدمی جانور کو مارڈا لے یا بیچ دے تو وہ اسے وا پس نہیں کر سکتا۔ اس لئے وہ چُرائے ہو ئے بیل کے بد لے پانچ بیل دے۔ یا چُرائی گئی بھیڑ کے بدلے چار بھیڑ دے۔ وہ چوری کے لئے کچھ رقم بھی دا کرے 2-4 لیکن اُس کے پاس اُس کا اپنا کچھ بھی نہیں ہے تو چوری کے لئے غلام کے طور پر اسے بیچا جا ئے گا۔ لیکن اگر اس کے پاس چوری کا جانور پا یا جا ئے تو وہ آدمی جانور کے مالک کو ہر ایک چرائے گئے جانور کے بد لے دو جانور دے گا۔ اُس بات کی کو ئی تخصیص نہیں کہ وہ جانور بیل تھا یا گدھا یا بھیڑ۔” “
اگر کو ئی چور رات کو گھر میں نقب ( سیندھ) لگانے کے وقت ما را جا ئے تو اسے مارنے کا قصوروار کو ئی نہیں ہو گا۔
5 “اگر کو ئی آدمی اپنے کھیت یا انگور کے باغ میں اپنی مویشیوں کو چرنے دے اور اگر وہ مویشی دوسرے کے کھیت یا انگور کے باغ میں چلی جا ئے اور اسے بر باد کر دیں تو اس شخص کو جس نے اپنی مویشی کو چھوڑ دیا اپنی بہترین فصل سے اس کے نقصان کا ہر جانہ ادا کر نا ہو گا۔
6 “اگر کو ئی شخص آ گ جلا تا ہے اور آ گ خاردار جھاڑیوں میں پھیل جا تی ہے اور یہ آ گ پڑوسی کی فصل کو یا اناج کو یا پودے دار کھیت کو ہی برباد کر دیتی ہے تو وہ شخص جو آ گ لگا تا ہے اسے جلی ہو ئی چیزوں کے لئے ہر جا نہ ادا کر نا ہو گا۔
7 “کو ئی آدمی اپنے پڑوسی سے اُس کے گھر میں کُچھ دولت یا کچھ دوسری چیزیں رکھنے کو کہے اگر وہ دولت یا وہ چیزیں پڑوسی کے گھر سے چوری ہو جا ئیں تو تم کیا کرو گے ؟” تمہیں چور کا پتہ لگانے کی کو شش کر نی ہو گی۔ اگر تم نے چور کو پکڑ لیا تو وہ چیزوں کی قیمت کا دو گنا دے گا۔ 8 لیکن اگر تم چور کا پتہ نہ لگا سکے تب گھر کامالک منصفوں کے سامنے ضرور حاضر ہو اور یہ کہتے ہو ئے حلف لے کہ اس نے اپنے پڑوسی کی چیزوں کو نہیں لیا ہے۔
9 “اگر وہ آدمی کسی کھو ئے ہو ئے بیل یا گا ئے یا بھیڑ یا لباس یا کسی دوسری کھو ئی ہو ئی چیز کے متعلق متفق نہ ہو ں تو تم کیا کرو گے ؟ ایک آدمی کہتا ہے ، ’ یہ میری ہے‘ اور دُوسرا کہتا ہے ’ نہیں، یہ میری ہے۔‘ دونوں آدمی خدا کے سامنے جا ئیں۔ خدا طے کرے گا کہ قصووار کون ہے۔ جس آدمی کو خدا قصوروار پا ئے گا وہ اُ س چیز کی قیمت سے دو گنا ادا کرے۔
10 “کو ئی اپنے پڑوسی سے کچھ وقت کے لئے اپنے جانور کی دیکھ بھا ل کے لئے کہے یہ جانور بیل ،بھیڑ ، گدھا یا کو ئی دوسرا جانور ہو اور اگر وہ جانور مر جا ئے اسے چوٹ آجا ئے۔ یا کو ئی اسے اس وقت ہانک لے جا ئے جب کو ئی دیکھ نہ رہا ہو تو تم کیا کرو گے ؟” 11 وہ پڑوسی وضاحت کرے کہ اُس نے جانور کو نہیں چُرایا ہے اگر یہ سچ ہے تو پڑوسی خداوند کی قسم لے کہ اُس نے اُسے نہیں چُرا یا ہے۔ جانور کا مالک اس قسم کو ضرور قبول کرے۔ مالک کے جانور کے لئے پڑوسی کو ہرجانہ اد ا نہیں کر نا ہو گا۔ 12 لیکن اگر پڑوسی نے جانور کو چرایا ہے تو وہ مالک کے جانور کے لئے ہر جانہ ضرور ادا کرے۔ 13 اگر جنگلی جانوروں نے جانور کو ما را ہے تو ثبوت کے لئے پڑوسی اُس کے جسم کو لا ئے پڑوسی مارے گئے جانور کے لئے مالک کو ہرجانہ ادا نہیں کریگا۔
14 “اگر کو ئی آدمی اپنے پڑوسی سے کسی جانور کو مانگ کر لے جا ئے اور اگر اُس جانور کو چوٹ پہنچے یا وہ مر جا ئے اور اس کا مالک یقیناً وہا ں نہ تھا تو مانگ کر لے جانے وا لا اُس جانور کے لئے ہر جانہ ادا کرے۔ 15 لیکن اگر مالک جانور کے ساتھ وہاں تھا تب مانگ کر لے جانے وا لے کو ہرجانہ ادا نہیں کرنا پڑیگا۔ یا اگر یہ کرا یہ کا جانور تھا تو اُ دھار لینے وا لے کو ادائیگی نہیں کر نی پڑیگی اگر جانور کو چوٹ پہنچے یا مر جا ئے تو جانور کے استعمال کے لئے دی گئی رقم ہی کافی ہے۔
16 “اگر کو ئی مرد کو ئی منسوب شدہ کنواری لڑکی سے جنسی تعلقات کرے تو وہ اُس سے ضرور شادی کرے اور وہ اُس لڑکی کے باپ کو پو را جہیز دے۔ 17 اگر باپ اپنی بیٹی کی شادی کر نے کی اجا زت دینے سے انکار کرے تو بھی آدمی کو رقم ادا کر نی چاہئے۔ اُس کو پو ری رقم ادا کر نی چاہئے۔
18 “تم کسی عورت کو جادو ٹونا نہ کر نے دو۔ اگر وہ ایسا کرے تو تم اُسے زندہ رہنے نہ دو۔
19 “کو ئی شخص کسی جانور کے ساتھ جنسی تعلقات رکھے تو اسے ضرور موت کی سزا دینی چاہئے۔
20 “اگر کو ئی شخص خداوند کے علا وہ دوسرے خداؤں کو قربانی پیش کرے تو اُ س شخص کو ضرور پو ری طرح سے تباہ کر دیا جا ئے۔
21 “یا درکھو اس سے پہلے تم لوگ مصر کے ملک میں غیر ملکی تھے تم لوگ اُس آدمی کو نہ ٹھگو نہ چوٹ پہنچا ؤ جو تمہا رے ملک میں غیر ملکی ہے۔
22 “تم لوگ ایسی عورتوں کے لئے کبھی بُرا نہیں کرو گے جن کے شوہر مر چکے ہیں۔ یا اُن بچوں کا جن کے ماں باپ نہ ہوں۔ 23 اگر تم لوگ ان بیواؤں یا یتیم بچوں کا کچھ بھی بُرا کرو گے تو وہ میرے سامنے رو ئیں گے اور میں اُن کی مصیبتوں کو سنوں گا۔ 24 اور مجھے بہت غصہ آئے گا۔ میں تمہیں تلوار سے مار ڈا لوں گا۔ تب تمہا ری بیویاں بیوہ ہو جا ئیں گی اور تمہا رے بچے یتیم ہو جا ئیں گے۔
25 “اگر میرے لوگوں میں سے کو ئی غریب ہو اور تم اُسے قرض دو تو اُس رقم کے لئے تمہیں سود نہیں لینا چاہئے۔ 26 اگر تم کسی شخص کا جبّہ قرض پر گروی رکھتے ہو تو اسے اس کا جبّہ سورج ڈوبنے سے پہلے وا پس کر دو۔ 27 کیو نکہ اگر وہ آدمی اپنا جبّہ نہیں پا ئے تو اُس کے پاس تن ڈھانکنے کو کچھ بھی نہیں رہے گا۔ جب وہ سوئے گا تو اُسے سردی لگے گی۔ اگر وہ مجھے رو رو کر پکا ریگا تو میں اُس کی سنوں گا۔ میں اُس کی فریا د سنوں گا کیوں کہ میں رحم دل ہوں۔
28 “تمہیں خدا یا اپنے لوگوں کے قائدین کو بد دُعا نہیں دینی چاہئے۔
29 “فصل کٹنے کے وقت تمہیں اپنا پہلا اناج اور پہلے پھل کا رس دینا چاہئے۔ اُسے مت ٹا لو۔“ مجھے اپنے پہلو ٹھے بیٹوں کو دو۔
30 اپنی پہلو ٹھی گا ئیں اور بھیڑوں کو بھی مجھے دینا۔ پہلو ٹھے کو اُس کی ماں کے ساتھ سات دن رہنے دینا۔ اس کے بعد آٹھویں دن اُسے مجھکو دینا۔
31 “تم لو گ میرے خاص لوگ ہو۔ اِس لئے ایسے کسی جانور کا گوشت مت کھانا جسے کسی جنگلی جانور نے ما را ہو۔ اُ س مرے ہو ئے جانور کو کتّوں کو کھانے دو۔
23 “لوگوں کے خلا ف جھو ٹ نہ بو لو۔ اگر تم عدالت میں گواہ ہو تو بُرے آدمی کی مدد کے لئے جھوٹ مت بو لو۔
2 اس مجمع کی تقلید نہ کرو جو غلط کر رہا ہو۔ جب تم عدالت میں شہا دت دو تو انصاف کا خون کر نے کے لئے اکثر یت میں شامل نہ ہو۔
3 “عدالت میں کسی غریب کی طرفداری نہ کرو کہ وہ غریب ہے۔ اگر وہ صحیح ہے تب ہی اُس کی طرفداری کرو۔
4 “اگر تمہیں دُشمن کا کو ئی کھو یا ہوا بیل یا گدھا ملے تو تمہیں اُسے اس کو واپس دینا چاہئے۔
5 “اگر تم دیکھو کہ کو ئی جانور اس لئے نہیں چل سکتا کہ اُس کو زیادہ بوجھ ڈھونا پڑ رہا ہے تو تمہیں اُسے روکنا چاہئے اور اُس جانور کی مدد کرنی چاہئے جب وہ جانور تمہارے دُشمنوں میں سے کسی کا ہو۔
6 “تمہیں لوگوں کو غریبوں کے ساتھ نا انصافی نہیں کر نے دینی چاہئے۔ ان کے ساتھ بھی دوسرے لوگوں کے جیسا انصاف ہونا چاہئے۔
7 “تم کسی کو کسی بات کے لئے قصوار کہتے وقت بہت ہوشیار رہو۔ کسی آدمی پر جھو ٹے الزا م نہ لگا ؤ۔ کسی بے گناہ شخص کو اُس کے قصور کی سزا کے لئے نہ مارو جو اس نے کیا ہی نہیں ہے۔ میں قصور وار شخص کو معاف نہیں کروں گا۔
8 “اگر کو ئی غلط آدمی اپنے سے متّفق ہو نے کے لئے رشوت دینے کا ارادہ کرے تو اُسے مت لو۔ ایسی رشوت منصفوں کو اندھا کر دیگی جس سے وہ سچ کو نہیں دیکھ سکیں گے۔ رشوت اچھے لوگوں کو جھوٹ بولنا سکھا ئے گی۔
9 “تم کسی غیر ملکی کے ساتھ کبھی بُرا سلوک نہ کرو یاد رکھو جب تم ملک مصر میں رہتے تھے تب تم غیر ملکی تھے۔
خاص تقریبیں
10 “چھ سال تک بیج بوؤ اپنی فصلوں کو کا ٹو اور کھیت کو تیار کرو۔ 11 لیکن ساتویں سال اپنی زمین کا استعمال نہ کرو ساتویں سال زمین کے آرا م کا خاص وقت ہو گا۔ اپنے کھیتوں میں کچھ بھی نہ بوؤ۔ اگر کو ئی فصل وہاں اگتی ہے تو اُسے غریب لوگوں کو لے لینے دو جو بھی کھانے کی چیزیں بچ جا ئیں اُنہیں جنگلی جانوروں کو کھا لے نے دو۔ یہی معاملہ تمہیں اپنے انگور اور زیتون کے با غوں کے تعلق سے بھی کر نا چاہئے۔
12 “چھ دن تک کام کرو تب ساتویں دن آرام کرو۔ اُ س سے تمہا رے غلامو ں اور تمہا رے غیر ملکیوں کو بھی آرام کا وقت ملے گا۔ اور تمہا رے بیل اور گدھے بھی آرام کر سکیں گے۔
13 “یقینی طور پر تم تمام شریعت کی پابندی کرو گے جھو ٹے خداؤں کی پرستش مت کرو۔ تمہیں اُن کانام بھی نہیں لینا چاہئے۔
14 “ہر سال تمہا ری تین خاص مقدّس تقریب ہو ں گی۔ اُن دنوں تم لوگ میری عبادت کے لئے میری خاص جگہ پر آؤ گے۔ 15 پہلی مقدس تقریب بے خمیری روٹی کی تقریب ہو گی۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسا میں نے حکم دیا ہے اس دن تم لوگ ایسی روٹی کھا ؤ گے جس میں خمیر نہ ہو۔ یہ سات دن تک چلے گا۔ یہ تم لوگ ابیب کے مہينے [a] میں کرو گے۔ کیوں کہ یہی وہ وقت ہے جب تم لوگ مصر سے آئے تھے۔ اُن دنوں کو ئی بھی شخص میرے سامنے خالی ہا تھ نہیں آئے گا۔
16 “دُوسری مقدس تقریب فصل کاٹنے کی تقریب ہو گی۔یہ تب شروع ہو گی جب تم اپنے کھیت میں بوئی ہو ئی فصل کاٹنا شروع کر و گے۔ “
وہ تیسری تقریب تک ہو گی جب تم فصل اِکٹھا کرو گے۔ یہ پت جھڑ میں ہو گی۔
17 “اِس طرح ہر سال تین مر تبہ تمہا رے تمام آدمی خداوند خدا کے سامنے ہوں گے۔
18 جب تم کسی جانور کو ذبح کرو اور اُس کا خون قربانی کے طور پر پیش کرو پھر ایسی روٹی نذر نہ کرو جس میں خمیر ہو۔ میری تقریب پر پیش کئے گئے جانور کے چربی کو صبح تک نہ رکھو۔
19 “فصل کٹنے کے وقت جب تم اپنی فصلوں کو جمع کرو ، تب اپنی کا ٹی ہو ئی فصل کا پہلا اناج خداوند اپنے خدا کے گھر میں لا ؤ۔“اور بکری کے بچہ کو اس کی ماں کے دودھ میں نہ ابا لو۔”
خدا بنی اسرائیلیو ں کی اُن کی زمین لینے میں مدد کرے گا
20 “میں تمہا رے سامنے ایک فرشتہ بھیج رہا ہوں یہ فرشتہ تمہیں اُس جگہ تک لے جا ئے گا جسے میں نے تمہا رے لئے تیار کیا ہے۔ یہ فرشتہ تمہا ری حفا ظت کرے گا۔ 21 فرشتہ کی اطا عت کرو اور اس کے ساتھ جاؤ اُس کے خلاف مت رہو فرشتہ تمہیں معاف نہیں کرے گا اگر تم اسکے ساتھ بُرا کرو گے۔وہ میری نمائندگی کر تا ہے۔ 22 وہ جو کچھ کہے اسکی تعمیل کرو تمہیں ہر وہ کام کرنا چاہئے جو میں تمہیں کہتا ہوں اگر تم یہ کرو گے تو میں تمہارے تمام دشمنوں کے خلاف ہو نگا اور میں اس کا دشمن ہوں گا جو تمہارے خلاف ہو گا۔”
23 “میرا فرشتہ تمہیں اُس ملک سے ہو کر لے جائے گا۔ وہ تمہیں کئی مختلف لوگوں اموری ، حتّی ، فریزی، کنعانی ، حوّی ، اور یبو سی لوگو ں میں پہونچا ئے گا۔ لیکن میں ان تمام لوگوں کو ہرا دوں گا۔
24 “ان لوگوں کے خدا ؤں کی پرستش نہ کرو۔ کبھی بھی ان کے خدا ؤں کے سامنے نہ جھکو۔ تم ہر گز ان لوگوں کی طرح نہ رہو جس طرح وہ رہتے ہیں۔ تمہیں ان کے بُتوں کو تباہ کر نا چاہئے اور تمہیں اُن کی پرستش کے پتھّروں کو توڑ دینا چاہئے جو اُ نہیں انکے دیوتاؤں کی یاد دلانے میں مدد کرتے ہیں۔ 25 تمہیں اپنے خدا خدا وند کی خدمت کر نی چاہئے اگر تم ایسا کرو گے تو میں تمہیں پو ری روٹی اور پانی کی برکت دونگا۔ میں تمہاری ساری بیماریوں کو دور کروں گا۔ 26 تمہاری تمام عورتیں بچّے پیدا کر نے کے لا ئق ہوں گی۔ پیدا ئش کے وقت ان کا کو ئی بچّہ نہیں مرے گا۔ اور میں تم لوگوں کو طویل زندگی عطا کروں گا۔
27 “جب تم اپنے دُشمنوں سے لڑو گے میں اپنی عظیم طاقت کو تم سے پہلے وہاں بھیج دونگا۔ [b] میں تمہارے سب دشمنوں کو شکست دینے میں تمہاری مدد کروں گا وہ لوگ جو تمہارے خلاف ہو ں گے وہ جنگ میں گھبرا کر بھاگ جائیں گے۔ 28 میں تمہارے آگے زنبوروں (بھوڑوں ) کو بھیجو نگا۔ وہ حوّی ، کنعانی اور حتّی لوگوں کو تمہارے ملک کو چھوڑ کر بھا گنے پر مجبور کریں گے۔ 29 لیکن میں اُن لوگوں کو تمہارے ملک سے جلدی جانے کے لئے دباؤ نہیں ڈالوں گا۔ میں یہ صرف ا یک سال میں نہیں کروں گا اگر میں لوگوں کو بہت جلدی سے باہر جانے کے لئے دباؤ ڈا لوں تو ملک ہی خالی ہو جائے گا۔ پھر سب طرح کے جنگلی جانور بڑھیں گے اور وہ تمہارے لئے تکلیف دہ ہوں گے۔ 30 میں انہیں آہستگی سے انہیں زمین سے باہر کر نے کے لئے اُس وقت تک دباؤ ڈالتا رہوں گا۔ جب تک تم زمین پر پھیل نہ جاؤ اور اُس پر قبضہ نہ کر لو۔
31 “میں تم لوگوں کو بحر قلزم سے لے کر دریائے فرات تک سارا ملک دونگا مغربی سرحد فلسطینی سمندر ہو گی اور مشرقی سرحد صحرائے عرب ہو گی میں ایسا کروں گا کہ وہاں کے رہنے والوں کو تم شکست دو اور تم ان تمام لوگوں کو وہاں سے چلے جانے کے لئے دباؤ ڈا لو گے۔
32 “تم ان کے خداؤں یا اُن میں سے کسی کے ساتھ کو ئی معاہدہ نہیں کرو گے۔ 33 اُنہیں اپنے ملک میں مت رہنے دو اگر تُم انہیں رہنے دوگے تو تم ان کے جال میں پھنس جاؤ گے۔ وہ تم سے میرے خلاف گناہ کر وائیں گے اور تم ان کے خدا ؤں کی پرستش شروع کر دو گے ”
خدا کا بنی اسرائیل سے معاہدہ
24 خدا نے موسیٰ سے کہا، “تم ہارون ، ناداب ، ابیہو اور بنی اسرائیل کے ۷۰ بزرگ پہاڑ پر آؤ۔ اور کچھ دور سے میری عبادت کرو۔ 2 تب موسیٰ تنہا ہی خدا وند کے نزدیک آئے گا۔دُوسرے لوگ خدا وند کے قریب نہ آئیں اور باقی لوگ پہاڑ تک بھی نہ آئیں۔”
3 اس طرح موسیٰ نے خدا وند کے تمام اصولوں اور احکاموں کو بتا یا تب تمام لوگوں نے کہا، “خدا وند نے جو تمام احکامات ہم کو دیئے ہیں ہم اُن کی تعمیل کریں گے۔”
4 اِس لئے موسیٰ نے خدا وند کے تمام احکامات کو لکھ لیا دوسری صبح موسیٰ اٹھا اور پہاڑ کی ترائی کے قریب ایک قربان گاہ بنائی اور اس نے بارہ پتھّر کی تختیاں اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے لئے رکھیں۔ 5 تب موسیٰ نے اسرائیل کے نو جوانوں کو قربانی پیش کر نے کے لئے بُلا یا۔ اُن آدمیوں نے خدا وند کو جلانے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی کے طور پر بیل کی قربانی دی۔
6 موسیٰ نے ان جانوروں کے خون کو جمع کیا موسیٰ نے آدھا خون پیالہ میں رکھا اور اس نے باقی آدھا خون قربان گاہ پر چھڑ کا۔
7 موسیٰ نے لپٹے ہو ئے خط میں لکھے معاہدہ کو پڑھا کہ تمام لوگ اُسے سُن سکیں اور لوگوں نے کہا، “ہم لوگوں نے اُن شریعتوں کو جنہیں خدا وند نے ہمیں دی ہیں سُن لی ہیں اور ہم سب لوگ ان کی تعمیل کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔”
8 تب موسیٰ نے خون کو لیا اور اسے لوگوں پر چھڑ کا اُس نے کہا، “یہ خون بتا تا ہے کہ خدا وند نے تمہارے ساتھ خاص معاہدہ کیا ہے یہ شریعت معاہدہ کی وضاحت کر تی ہے۔”
9 “تب موسیٰ ، ہارون ، ناداب، ابیہو اور بنی اسرائیل کے بزرگ اوپر پہاڑ پر چڑھے۔ 10 پہاڑ پر ان لوگوں نے اسرائیل کے خدا کو دیکھا۔ اسکے پیڑ کے نیچے کچھ ایسی چیزیں تھیں جو نیلم سے بنے چبوترے جیسی دکھا ئی پڑ تی تھیں۔ ایسا شفاف تھا جیسے آسمان۔ 11 “بنی اِسرائیل کے تمام قائدین نے خدا کو دیکھا لیکن خدا نے انہیں تباہ نہیں کیا تب انہوں نے ایک ساتھ کھا یا پیا۔”
موسیٰ کو پتھّر کی تختیوں کا ملنا
12 خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “میرے پاس پہاڑ پر آؤ۔ میں نے اپنی تعلیمات اور احکامات کو پتھّر کی تختیوں پر لکھی ہیں۔ یہ تعلیمات اور شریعت لوگوں کے لئے ہیں۔ میں یہ پتھر کی تختیاں تمہیں دونگا۔”
13 اس لئے موسیٰ اور اُس کا مدد گار یشوع خدا کے پہاڑ پر گئے۔ 14 موسیٰ نے بزر گوں سے کہا، “یہاں ہمارا انتظار کرو ہم واپس تمہارے پاس آئیں گے۔ جب میں یہاں سے جاؤ ں تو ہارون اور حُر تم لوگوں کے حاکم ہوں گے۔ اگر کسی کا کوئی مسئلہ ہو تو وہ اُن کے پاس جائے۔”
موسیٰ کا خدا سے ملنا
15 تب موسیٰ پہاڑ پر چڑھا اور بادل نے پہاڑ کو ڈھک لیا۔ 16 خدا وند کا جلال سینائی پہاڑ پر آیا۔ بادل نے چھ دن تک پہاڑ کو ڈھکے رکھا۔ ساتویں دن خدا نے بادلوں میں سے موسیٰ سے بات کی۔ 17 بنی اسرائیل خدا وندکے جلال کو دیکھ سکتے تھے۔ یہ پہاڑ کی چوٹی پر جلتی ہو ئی روشنی کی طرح تھی۔
18 تب موسیٰ بادلوں اور اوپر پہاڑ پر چڑھا۔ موسیٰ پہاڑ پر چالیس دن اور چالیس رات رہا۔
©2014 Bible League International