Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
خروج 19-21

بنی اسرائیل کے ساتھ خدا کا معاہدہ

19 مصر سے اپنے سفر کے تیسرے مہینے میں سب سے پہلے دن بنی اسرائیل سینائی کے ریگستان میں پہو نچے۔ لوگوں نے رفیدیم کو چھو ڑ دیا تھا اور سینائی کے صحرا میں آپہو نچے تھے۔ بنی اسرائیلیوں نے ریگستان میں پہا ڑ کے قریب ڈیرا ڈا لا۔ تب موسیٰ پہاڑ پر خدا کے پاس گیا۔ پہاڑ پر خدا نے موسیٰ سے کہا۔، “یہ باتیں بنی اسرائیلیوں ، یعقوب کے خاندانوں سے کہو : اور تم لوگوں نے دیکھا کہ میں نے مصر کے ساتھ کیا کیا۔ تم نے دیکھا کہ میں نے تم کو مصر سے باہر ایک عقاب کی طرح اپنے پروں پر اٹھا کر نکا لا اور یہاں اپنے پاس لا یا۔ اس لئے اب میں کہتا ہوں کہ تم لوگ اب میرا حکم مانو ، میرے معاہدہ کی تعمیل کرو۔ اگر تم میرا حکم مانوگے تو تم میرے خاص لوگ بنو گے۔ ساری دنیا میری ہے۔ تم میرے لئے ایک مقدّس قوم اور کاہنوں کی سلطنت ہو۔‘ “ موسیٰ ! جو باتیں میں نے تمہیں بتائی ہیں انہیں بنی اسرائیلیوں سے ضرور کہدینا۔”

اس لئے موسیٰ پہاڑ سے نیچے آیا اور لوگوں کے بزر گوں کو ایک ساتھ بلایا۔ موسیٰ نے بزرگوں سے وہ باتیں کہیں جنہیں کہنے کے لئے خدا وند نے اسے حکم دیا تھا۔ پھر تمام لوگ ایک ساتھ بولے، “ہم لوگ خدا کی کہی ہر بات مانیں گے۔”

تب موسیٰ خدا کے پاس پہاڑ پر لوٹ آیا۔ موسیٰ نے فرمایا کہ لوگ اس کے حکم کی تعمیل کریں گے۔ اور خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “میں گھنے بادل میں تمہارے پاس آؤنگا میں تم سے بات کروں گا۔ سب لوگ مجھے تم سے باتیں کرتے ہو ئے سنیں گے۔ میں یہ اسلئے کر رہا ہوں تا کہ لوگ تم پر بھی ہمیشہ یقین کریں گے۔”

تب موسیٰ نے خدا وند کو وہ تمام باتیں بتا ئیں جو لوگوں نے کہی تھیں۔

10 خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “آج اور کل تم خاص مجلس کے لئے لوگوں کو ضرور تیار کرو۔ لوگوں کو اپنے لباس دھو لینے چاہئے۔ 11 اور تیسرے دن میرے لئے تیار رہنا چاہئے۔ تیسرے دن میں ( خدا وند ) سینا کے پہاڑ سے نیچے آؤنگا اور تمام لوگ مجھے (خدا وند کو ) دیکھیں گے۔ 12-13 لیکن ان لوگوں سے ضرور کہدینا کہ وہ پہاڑ سے دور ہی ٹھہریں۔ زمین پر ایک لکیر کھینچنا اور لوگوں کو اس سے پار نہ ہو نے دینا۔ اگر کو ئی آدمی یا جانور پہاڑ کو چھو ئے گا تو اسے یقیناً مار دیا جائے گا۔ وہ پتھّروں سے یا تیروں سے مارا جائے گا۔ لیکن کسی بھی آدمی کو لکیر کو چھو نے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ لوگوں کو بِگل بجنے تک انتظار کر نا چاہئے اور صرف اسی وقت جب بگل بجے انہیں پہاڑ پر جانے دیا جائیگا۔” 14 موسیٰ پہاڑ سے نیچے اُترے وہ لوگوں کے پاس گئے اور خاص نشست کے لئے انہیں تیار کیا۔ لوگوں نے اپنے لباس دھو ئے۔

15 تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا، “خدا سے ملنے کے لئے تین دن میں تیار ہو جاؤ۔ اس وقت مردوں کو عورت نہیں چھونا چاہئے۔”

16 تیسرے دن صبح پہاڑ پر گہرا بادل چھا یا۔ بجلی کی چمک اور بادل کی گرج اور بگل کی تیز آواز ہو ئی۔ چھا ؤنی کے سب لوگ ڈر گئے۔ 17 تب موسیٰ لوگوں کو پہاڑ کی طرف خدا سے ملنے کے لئے چھاؤنی کے باہر لے گئے۔ 18 سینائی پہاڑ دھو ئیں سے ڈھکا ہوا تھا۔ پہاڑ سے دھواں اس طرح اٹھا جیسے کسی بھٹی سے اٹھتا ہو۔ ایسا تب ہوا جیسے ہی خدا وند آ گ میں پہاڑ پر اترا اور ساتھ ہی سارا پہاڑ بھی کانپنے لگا۔ 19 بگل کی آواز تیز سے تیز تر ہو گئی۔ جب بھی موسیٰ نے خدا سے بات کی گرج میں خدا نے اسے جواب دیا۔

20 خدا وند سینائی پہاڑ کی چوٹی پر اترا اور موسیٰ کو اوپر آنے کے لئے کہا۔ اس لئے موسیٰ پہاڑ کے اوپر گیا۔

21 خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “جاؤ اور لوگوں کو انتباہ دو کہ وہ میرے پاس نہ آئیں نہ ہی مجھے دیکھیں اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ مر جائیں گے اور اسی طرح بہت سی موتیں ہو جائیں گی۔ 22 ان کاہنوں سے بھی کہو جو میرے پاس آئیں گے کہ وہ اس خاص ملاقات کے لئے خود کو تیار کریں۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو میں انہیں سزا دونگا۔”

23 موسیٰ نے خدا وند سے کہا، “لیکن لوگ پہاڑ پر نہیں آسکتے۔ تو نے بالکل ہی ایک لکیر کھینچ کر پہاڑ کو مقدس سمجھنے اور اسے پار نہ کرنے کے لئے کہا تھا۔”

24 خدا وند نے اس سے کہا، “لوگوں کے پاس جاؤ اور ہارون کو لاؤ اپنے ساتھ واپس لاؤ لیکن کاہنوں اور لوگوں کو مت آنے دو اگر وہ میرے پاس آئیں گے تو میں انہیں سزا دونگا۔

25 اس لئے موسیٰ لوگوں کے پاس گئے اور ان سے یہ باتیں کہیں۔

دس احکامات

20 تب خدا نے یہ ساری باتیں کہیں ،

“ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ میں تمہیں ملک مصر سے باہر لایا جہاں تم غُلام تھے۔

“تمہیں میرے علا وہ کسی دوسرے خدا ؤں کی عبادت نہیں کرنی چاہئے۔

“ تمہیں کو ئی بھی مورتی نہیں بنا نا چاہئے۔ کسی بھی اس چیز کی تصویر یا بُت مت بناؤ جو اوپر آسمان میں یا نیچے زمین میں ہو یا پانی کے نیچے ہو۔ بُتوں کی پرستش یا کسی قسم کی خدمت نہ کرو کیوں ؟ کیوں کہ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ میرے لوگ جو دوسرے خدا ؤں کی عبادت کر تے ہیں۔ میں ان سے نفرت کر تا ہوں۔ اگر کوئی آدمی میرے خلاف گناہ کر تا ہے تو میں اسکا دشمن ہو جاتا ہوں۔ میں اس آدمی کی اولادوں کی تیسری اور چوتھی نسل تک کو سزا دونگا۔ لیکن میں ان آدمیوں پر بہت مہر بان رہوں نگا جو مجھ سے محبت کریں گے اور میرے احکامات کو مانیں گے۔ میں انکے خاندانوں کے سا تھ اور انکی ہزاروں نسلوں تک مہربان رہوں گا۔

“تمہارے خدا وند خدا کے نام کا استعمال تمہیں غلط طریقے سے نہیں کر نا چاہئے۔ اگر کو ئی آدمی خدا وند کے نام کا استعمال غلط طریقے پر کر تا ہے تو وہ قصور وار ہے اور خدا وند اسے کبھی بے گناہ نہیں ما نے گا۔

“سبت کو ایک خاص دن کے طور پر منا نے کا خیال رکھنا۔ تم ہفتے میں چھ دن اپنا کام کرو۔ 10 لیکن ساتویں د ن تمہارے خدا وند خدا کے آرام کا دن ہے۔ اس دن کو ئی بھی آدمی چاہیں۔ تم ، بیٹے اور بیٹیاں تمہارے غلام اور داشتائیں جانور اور تمہارے شہر میں رہنے والے سب غیر ملکی کام نہیں کریں گے۔ 11 کیوں کہ خدا وند نے چھ دن کام کیا اور آسمان ، زمین ، سمندر اور ان کی ہر چیز بنائی اور ساتویں دن خدا نے آرام کیا۔ اس لئے خدا وند نے سبت کے دن برکت بخشی اور اسے بہت ہی خاص دن کے طور پر بنایا۔

12 “اپنے ماں باپ کی عزت کرو۔ یہ اس لئے کرو کہ تمہارے خدا وند خدا جس زمین کو تمہیں دے رہا ہے اس میں تم ساری زندگی گزار سکو۔

13 “تمہیں کسی آدمی کو قتل نہیں کر نا چاہئے۔

14 “تمہیں بد کاری کے گناہ نہیں کر نا چاہئے۔

15 “تمہیں چوری نہیں کرنی چاہئے۔

16 “تمہیں اپنے پڑوسیوں کے خلاف جھو ٹی گواہی نہیں دینی چاہئے۔

17 “دوسرے لوگوں کی چیزوں کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے۔ تمہیں اپنے پڑوسی کا گھر ، اسکی بیوی ، اسکے خادم اور خادمائیں ، اسکی گائیں اسکے گدھوں کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے۔ تمہیں کسی کی بھی چیز کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے۔”

لوگوں کا خدا سے ڈرنا

18 اس دوران ان لوگوں نے گرج کی آواز سُنی ، بجلی کی چمک دیکھی ، بِگل کی آواز سنی۔ انہوں نے پہاڑ سے اٹھتے ہو ئے دھو ئیں کو دیکھا۔ لوگ ڈرے ہو ئے تھے اور خوف سے کانپ رہے تھے۔ وہ پہاڑ سے دور کھڑے ہو کر اسے دیکھ رہے تھے۔ 19 تب لوگوں نے موسیٰ سے کہا، “اگر تم ہم لوگوں سے کچھ کہنا چاہو تو ہم لوگ سنیں گے۔ لیکن خدا کو ہم لوگوں سے بات نہ کر نے دو اگر یہ ہو گا تو ہم لوگ مر جائیں گے۔”

20 تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا، “ڈرو مت۔ خدا وند تمہیں جانچ رہا ہے۔ یہ جاننے کے لئے کہ تمہیں اس کا خوف ہے یا نہیں تا کہ تم گناہ نہیں کرو گے۔”

21 تب لوگ اس وقت اٹھ کر پہاڑ سے دور چلے آئے۔ جب کہ موسیٰ اس گہرے بادل میں گئے جہاں خدا تھا۔ 22 تب خدا وند نے موسیٰ سے اسرائیلیوں کو بتانے کے لئے یہ باتیں کہیں : تم لوگوں نے دیکھا کہ میں نے تم سے آسمان سے باتیں کیں۔ 23 اس لئے تم لوگ میرے خلاف سونے یا چاندی کی مورتیاں نہ بنانا تمہیں ان جھو ٹے خدا ؤں کی مورتیاں کبھی نہیں بنانی چاہئے۔

24 “میرے لئے ایک خاص قربان گاہ بناؤ۔ اس قربان گاہ کو بنانے کے لئے مٹی کا استعمال کرو۔ تم جلانے کے نذرانہ کو ، اپنے ہمدردی کے نذرانہ کو ، بھیڑوں کو اور اپنے بیلوں کو ہر اس جگہ پر جہاں میں چاہتا ہوں کہ میرا نام یاد کیا جائے قربانی کر سکتے ہو۔ تب میں آؤنگا اور تمہیں خیر و برکت دونگا۔ 25 اگر تم لوگ قربان گاہ بنانے کے لئے چٹانوں کو استعمال کرو تو تم لوگ ان چٹانوں کا استعمال نہ کرو جنہیں تم لوگوں نے اپنے لوہے کے اوزاروں سے چکنا کیا ہو۔ اگر تم لوگ چٹانوں پر کسی لوہے کے اوزاروں کا استعمال کئے ہو تو میں قربان گاہ کو قبول نہیں کروں گا۔ 26 تم لوگ قربان گاہ تک پہنچنے والی سیڑھیاں بھی نہ بنانا اگر سیڑھیاں ہوں گی تو لوگ اوپر قربان گاہ کو دیکھیں گے تو وہ تمہارے لباس کے اندر نیچے سے دیکھ لیں گے۔”

دوسری شریعت اور احکام

21 “یہ سارے اُصول ہیں جسے تم لوگوں کو ضرور بتاؤ گے :

“اگر تم ایک عبرانی غلام خرید تے ہو ، تو اسے تمہاری خدمت صرف چھ سال کر نی ہو گی۔ چھ سال بعد وہ غلام آزاد ہو جائے گا۔ اور تمکو یعنی مالک کو غلام کی آزادی کے لئے کچھ نہیں دیا جائے گا۔ تمہارا غلام ہو نے کے پہلے اگر اس کی شادی نہیں ہو ئی ہو تو وہ بیوی کے بغیر ہی آزاد ہو کر چلا جائے گا۔ لیکن اگر غلام ہو نے کے وقت وہ آدمی شادی شدہ ہو گا تو آزاد ہو نے کے وقت وہ اپنی بیوی کو اپنے ساتھ لے جائے گا۔ اگر غلام شادی شدہ نہ ہو تو آقا اس کے لئے بیوی لا سکتا ہے۔ اگر وہ بیوی آقا کے لئے بیٹا یا بیٹی کو جنم دیتی ہے تو وہ عورت اور اسکے بچّے آقا کے ہو جائیں گے۔ جب غلام کے کام کی مدت پو ری ہو جائے گی تب غلام کو آزاد کر دیا جائے گا۔

“لیکن اگر غلام کہتا ہے ، ’ میں آقا سے محبت کر تا ہوں ، میں اپنی بیوی بچّوں سے محبت کر تا ہوں ، میں آزاد نہیں ہونگا۔ اگر ایسا ہو تو غلام کا آقا اسے خدا کے سامنے لا ئیگا۔ غلام کا آقا اسے دروازے تک یا اسکی چوکھٹ تک لے جائے گا اور غلام کا آقا ایک تیز اوزار سے غلام کے کان میں ایک سوراخ کرے گا۔ تب غلام اس آقا کی خدمت زندگی بھر کریگا۔

ہوسکتا ہے کو ئی بھی آدمی اپنی بیٹی کو باندی کی طرح فروخت کر نے کے لئے فیصلہ کرے۔ اگر ایسا ہو تو اسے آزاد کر نے کے لئے وہی اصول نہیں ہیں جو مرد غلام کے آزاد کر نے کے لئے ہیں۔ اگر آقا اس عورت سے جسے اس نے پسند کیا ہے خوش نہیں ہے تو وہ اس کے باپ کو واپس بیچ سکتا ہے۔ آقا کو اسے غیر ملکیوں کے پاس بیچنے کا اختیار نہیں ہے۔ کیوں کہ یہ اس کے ساتھ نا انصافی ہے۔ اگر باندی کا آقا اس باندی سے اپنے بیٹے کی شادی کر نے کا وعدہ کرے تو اس سے باندی جیسا سلوک نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ بیٹی جیسا سلوک کرنا ہو گا۔

10 “اگر باندی کا آقا کسی دوسری عورت سے بھی شادی کرے تو اُسے چاہئے کہ وہ پہلی بیوی کو کھا نا یا لباس کم نہ دے اور اُسے چاہئے کہ ان چیزوں کو مسلسل دیتا رہے جنہیں حاصل کر نے کا اُسے اختیار شادی سے ملا ہے۔ 11 اس آدمی کو یہ تین چیزیں اُس کے لئے کرنی چاہئے۔اگر وہ انہیں نہیں کر تا تو عورت آزاد کردی جائیگی۔اور اسے کچھ ادا کر نے کی ضرورت نہیں پڑیگی۔ 12 ” اگر کو ئی آدمی کسی کو ضرر پہونچائے اور اُسے مار ڈالے تو اس آدی کو بھی مار دیا جائے۔ 13 لیکن اگر کو ئی شخص کسی کو بغیر کسی ارادہ کے مارتا ہے اور وہ مر جاتا ہے تو یہ سمجھا جائیگا کہ یہ خدا کی مرضی سے ہوا ہے۔اس لئے اسے اسی خاص محفوظ جگہ میں بھاگ جانا چاہئے جسے کہ میں نے مقّرر کیا ہے۔ 14 لیکن کو ئی آدمی اگر کسی آدمی کو غصّہ یا نفرت کے سبب اسے مار ڈا لے تو اس قاتل کو میری قربان گاہ سے دور لے جاؤ اور اُسے موت کی سزا دو۔

15 “کو ئی آدمی جو اپنے ماں باپ کو ضرر پہونچا ئے تو اسے ضرور مار دیا جائے۔

16 “اگر کو ئی آدمی کسی کوغلام کی طرح بیچنے یا اپنا غلام بنانے کے لئے چُرائے تو اُسے ضرور مار دیا جائے۔

۱۷ “ کوئی آدمی جو اپنے ماں باپ کو بد دعا دے تو اسے ضرور مار دیا جائے۔ 18 “جب دو آدمی بحث کر تے ہوں تو ہوسکتا ہے کہ ان میں سے ایک آدمی دوسرے کو پتھّر یا گھو نسہ مارے تو اگر وہ شخص جو گھا ئل ہو گیا ہے نہیں مر تا ہے تو اس آدمی کو نہیں مارنا چاہئے جو اسے چوٹ پہنچا یا ہے۔ 19 اگر چوٹ کھا ئے ہو ئے آدمی کو کچھ عرصے کے لئے بستر پر رہنا پڑے اور وہ چلنے کے لئے لا ٹھی کا استعمال کرے تو چوٹ پہنچا نے والے آدمی کو اس کے بر باد ہو ئے وقت کے لئے ہر جانہ دینا چاہئے۔ اور وہ آدمی اسکے علاج کا بھی خرچ اس وقت تک ضرور ادا کرے جب تک کہ وہ پوری طرح سے صحت یاب نہ ہو جائے۔

20 “کبھی کبھی لوگ اپنے غلام اور باندیوں کو پیٹتے ہیں اگر پٹا ئی کے بعد غلام مر جائے تو قاتل کو ضرور سزا دی جائے۔ 21 لیکن غلام اگر نہیں مرتا اور کچھ دنوں بعد وہ صحت مند ہو تو اس آدمی کو سزا نہیں دی جائے گی۔ کیوں ؟ کیوں کہ غلام کے آقا نے غلام کے لئے رقم ادا کی ہے اور غلام اُس کا ہے۔

22 ہو سکتا ہے کہ دو آدمی آپس میں لڑیں اور ہو سکتا ہے کہ کسی حاملہ عورت کو چوٹ پہنچائے اور اسے اسقاط حمل ہو جائے لیکن ماں کو کوئی نقصان نہ پہنچے تو چوٹ پہنچا نے والا آدمی اسے ضرور جر مانہ ادا کرے۔ اس عورت کا شوہر یہ طے کریگا کہ وہ آدمی کتنا جرمانہ دیگا۔ منصف اس آدمی کو طے کر نے میں مدد کرے گا کہ جر مانہ کتنا ہو گا۔ 23 لیکن اگر عورت یا بچّہ بُری طرح زخمی ہوا تو وہ آدمی جس نے اسے چوٹ پہنچا ئی ہے سزا پائے گا۔ تم ایک زندگی کے بدلے دوسری زندگی ضرور لو۔ 24 تم آنکھ کے بدلے آنکھ ، دانت کے بدلے دانت ، ہاتھ کے بدلے ہاتھ ، پیر کے بدلے پیر۔ 25 جلانے کے بدلے جلانا ، کھرچنے کے بدلے کھرچنا اور زخم کے بدلے زخم۔

26 اگر کو ئی آدمی کسی غلام کی آنکھ پر ما رے اور غلام اس آنکھ سے اندھا ہو جائے تو اس غلام کو ہر جانے کے طور پر آزاد کر دیا جائے۔ یہ قانون مرد اور عورت دونوں غلام کے لئے لاگو ہو گا۔ 27 اگر غلام کا آقا غلام کے منھ پر مارے اور غلام کا کو ئی دانت ٹوٹ جائے تو غلام کو آزاد کر دیا جائے گا۔ غلام کا دانت اس کی آزادی کی قیمت ہے۔ یہ غلام اور آقا دونوں کے لئے برابر ہے۔

28 “اگر کسی آدمی کا کو ئی بیل کسی مرد یا عورت کو مارتا ہے اور وہ شخص مر جاتا ہے تو پتھّر پھینک کر اس بیل کو مار ڈا لو۔ تمہیں اس بیل کا گوشت نہیں کھا نا چاہئے لیکن بیل کا مالک قصور وار نہیں ہے۔ 29 “لیکن اگر بیل نے پہلے لوگوں کو ضرر پہنچا یا ہے اور مالک کو انتباہ دیا گیا ہے تو وہ مالک قصور وار ہے۔ کیوں کہ اس نے بیل کو نہیں باندھا یا بند نہیں رکھا۔ اگر بیل آزاد چھو ڑا گیا ہے اور کسی کو وہ مار دیا تو مالک قصور وار ہے۔ تم پتھّروں سے بیل کو مار ڈا لو اور اس کے مالک کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دو۔ 30 لیکن مر نے والے کا خاندان رقم لے سکتا ہے ، اگر وہ رقم قبول کرے تب وہ آدمی جو مالک ہے اس کو مارنا نہیں چاہئے۔ لیکن اس کو اتنی رقم دینا چاہئے جو منصف مقّرر کرے۔

31 “یہی قانون اس وقت بھی لا گو ہو گا جب بیل کسی آدمی کے بیٹے یا بیٹی کو مارتا ہے۔ 32 لیکن اگر کو ئی بیل غلام کو مار دے تو بیل کا مالک غلام کے مالک کو ہر جانے کے طور پر چاندی کے تیس سکّے دے اور بیل کو بھی پتھّروں سے مار ڈا لا جائے۔ یہ قانون مرد اور عورت دونوں غلام کے لئے لاگو ہوگا۔

33 “کو ئی آدمی کو ئی گڑھا یا کنواں کھو دے اور اسے نہیں ڈھا نکے اگر کسی آدمی کا جانور آئے اور اس میں گر جائے تو گڑھے کا مالک قصور وار ہے۔ 34 گڑھے کا مالک جانور کے لئے ہر جانہ ادا کرے گا۔ لیکن ہر جانہ ادا کر نے کے بعد مرا ہوا جانور اسکا ہو جائیگا۔

35 “اگر کسی کا بیل کسی دوسرے آدمی کے بیل کو مار ڈا لے تو وہ دونوں اس زندہ بیل کو بیچ دیں۔ دونوں آدمی بیچنے سے ملنے والی رقم کا آدھا آدھا اور مردہ بیل کا آدھا آدھا حصّہ لے لیں۔ 36 لیکن اگر بیل کو سینگ مارنے کی عادت تھی تو اس بیل کے مالک اپنے بیل کا جوابدہ ہو گا۔ اگر وہ بیل دوسرے بیل کو مار ڈالتا ہے تو اس بیل کا مالک قصور وار ہے کیو نکہ اس نے اس بیل کو آزاد چھو ڑا۔ اسے ہر جانے کے طور پر مرے ہو ئے بیل کے مالک کو نیا بیل دینا ہو گا۔ اور مرا ہوا بیل اس کا ہو جا ئے گا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International