Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
خروج 16-18

اسرائیلیوں کي شکايت اور خدا کا کھانا بھيجنا

16 تب لوگوں نے ایلیم سے سفر کر کے سینا ئی کے ریگستا ن پہنچے۔ یہ جگہ ایلیم اور سینائی کے درمیان تھی۔ وہ اُس جگہ پر مصر سے نکلنے کے بعد دُوسرے مہینے کے پندرھویں دن پہو نچے۔ تب بنی اسرائیلیوں نے پھر شکا یت کر نی شروع کی۔ اُنہوں نے موسیٰ اور ہا رون سے ریگستان میں شکا یت کی۔ لوگوں نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا، “یہ ہما رے لئے اچھا ہو تا کہ خداوند ہم لوگوں کو مصر میں مار ڈالا ہو تا۔ مصر میں ہم لوگوں کے پاس کھانے کو بہت کچھ تھا۔ ہم لوگوں کے پاس بہت سارے کھا نے تھے جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ لیکن اب تم ہمیں ریگستان میں لے آئے ہو۔ ہم سب یہاں بھوک سے مر جا ئیں گے۔”

تب خداوند نے موسیٰ سے کہا، “میں آسمان سے کھا نا گرا ؤں گا۔ یہ غذا تم لوگوں کے کھانے کے لئے ہو گی۔ ہر روز لوگ با ہر جا ئیں اور اُس دن کے کھا نے کی ضرورت کے مطا بق کھانا جمع کریں۔ میں یہ اس لئے گرا ؤں گا کہ میں دیکھوں کیا لوگ وہی کریں گے جو میں کر نے کو کہوں گا۔ ہر روز لوگ صرف اتنا کھانا جمع کریں گے جتنا کہ ایک دن کے لئے کا فی ہے۔ لیکن چھٹے دن جب وہ کھانا تیار کریں گے تو وہ پا ئیں گے کہ یہ دو دن کے لئے کا فی ہے۔

اِسلئے موسیٰ اور ہا رون بنی اسرائیلیوں سے کہا، “آج کی رات تم لوگ جا نو گے کہ وہ خداوند ہی ہے جو تم لوگوں کو ملک مصر سے با ہر لا یا۔ کل صبح تم لوگ خداوند کا جلال دیکھو گے۔ کیوں کہ تم لوگ خداوند کے خلاف بڑ بڑا تے ہو اور اس نے یہ سُن لیا ہے تم لوگ خداوند کے خلاف کیوں بڑ بڑا تے ہو ؟ تم لوگ ہم لوگوں سے شکا یت ہی شکا یت کر رہے ہو ممکن ہے کہ ہم لوگ اب کچھ آرام کر سکیں۔”

اور موسیٰ نے کہا، “تم لوگوں نے شکا یت کی اور خداوند نے تم لوگوں کی شکایتیں سُن لی ہیں۔ اِس لئے رات کو خداوند تم لوگوں کو گوشت دیگا۔ اور ہر صبح تم وہ سب کھانا پا ؤگے جس کی تمہیں ضرورت ہے۔ تم لوگ مجھ سے اور ہا رون سے شکایت کر تے رہے ہو۔ یاد رکھو تم لوگ میرے اور ہا رون کے خلا ف شکا یت نہیں کر رہے ہو تم لوگ خداوند کے خلاف شکا یت کر رہے ہو۔”

تب موسیٰ نے ہا رون سے کہا، “بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بات کرو۔ ان سے کہو، ’ خداوند کے سامنے جمع ہو ، کیوں کہ اُس نے تمہا ری شکایتیں سُنی ہیں۔”‘

10 ہا رون نے سبھی بنی اسرائیلیوں سے بولا وہ تمام ایک جگہ پر جمع تھے جب ہا رون با تیں کر رہا تھا۔ اُسی وقت لوگ پلٹے اور اُنہوں نے ریگستان کی طرف دیکھا اور انہوں نے خداوند کے جلا ل کو بادل میں ظا ہر ہو تے دیکھا۔

11 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 12 “ میں نے بنی اسرائیلیوں کی شکا یت سُنی ہے اِس لئے ان سے میری باتیں کہو، ’ آج شام کو تم گوشت کھا ؤ گے اور کل صبح تم لوگ پیٹ بھر کر رو ٹیاں کھا ؤ گے۔ پھر تم لوگ جان جا ؤگے کہ تم خداوند اپنے خدا پر بھروسہ کر سکتے ہو۔”

13 اس رات بہت سارے بٹیر ( پرندے ) آئے اور خیمہ کو ڈھک لیا۔ صبح میں خیمہ کے چارو طرف شبنم پڑی رہتی تھی۔ 14 سورج نکلنے پر شبنم سوکھ جاتی اور پالے کی پتلی تہہ کی طرح زمین پر کچھ رہ جاتا تھا۔ 15 بنی اسرائیلیوں نے اسے دیکھا۔ اور ایک دوسرے سے پو چھا، “وہ کیا ہے ؟ ” انہوں نے یہ سوال اس لئے کیا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا چیز ہے۔ اس لئے موسیٰ نے ان سے کہا، “یہ کھا نا ہے جسے خدا وند تمہیں کھا نے کو دے رہا ہے۔ 16 خدا وند کہتا ہے ، ’ ہر آدمی اتنا جمع کرے جتنی اس کو ضرورت ہے۔ تم لوگوں میں سے ہر ایک آٹھ پیا لے اپنے خاندان کے ہر آدمی کے لئے جمع کرے گا۔”

17 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔ ہر آدمی نے اس کھا نے کو جمع کیا۔ کچھ آدمیوں نے دوسرے لوگوں سے زیادہ جمع کیا۔ 18 ان لوگوں نے اپنے خاندان کے ہر ایک آدمی کو کھا نا دیا۔ جب کھا نا ناپا گیا تو ہر ایک آدمی کے لئے یہ کافی تھا ، لیکن کبھی بھی ضرورت سے زیادہ نہیں ہوا۔ جس نے بھی زیادہ جمع کیا اس کے پاس بھی کچھ نہیں بچا۔ لیکن جو کوئی تھوڑا جمع کیا تب بھی وہ اس کے لئے کافی تھا۔

19 موسیٰ نے ان سے کہا، “اگلے دن کھا نے کے لئے وہ کھا نا نہ بچائیں۔” 20 لیکن لوگوں نے موسیٰ کی بات نہیں مانی۔ کچھ لوگوں نے اپنا کھا نا بچا یا جس کو وہ دوسرے دن کھا سکیں۔ لیکن جو کھا نا بچایا گیا تھا اس میں کیڑے پڑ گئے اور بد بو آنے لگی۔ موسیٰ ان لوگوں پر غصّہ ہوا جنہوں نے ایسا کیا تھا۔

21 ہر صبح لوگ کھا نا جمع کر تے تھے ہر ایک آدمی اتنا جمع کر تا تھا۔ جتنا وہ کھا سکے لیکن جب دھوپ تیز ہو تی تھی کھا نا گل جاتا تھا اور ختم ہو جاتا تھا۔

22 چھٹے دن کو لوگوں نے دوگُنا کھا نا جمع کیا۔ انہوں نے سولہ پیالے ہر آدمی کے لئے جمع کیا۔ اس لئے لوگوں کے تمام قائدین آئے اور انہو ں نے یہ بات موسیٰ سے کہی۔

23 موسیٰ نے ان سے کہا، “یہ ویسا ہی ہے جیسا خدا وند نے بتا یا تھا کیوں کہ کل خدا وند کے آرام کا مقدس دن سبت ہے۔ تم جو پکانا چاہتے ہو پکا لو جو ابالنا چاہتے ہو ابال لو۔ اور بچے ہو ئے کو کل کے لئے محفوظ رکھو۔”

24 لوگوں نے موسیٰ کے حکم کے مطا بق دوسرے دن کے لئے بچے ہو ئے کھا نے کو دیکھا اور کھا نا خراب نہیں ہوا اور نہ ہی اس میں کو ئی کیڑا لگا۔

25 موسیٰ نے کہا، “آج سبت کا دن ہے ، خدا وند کو تعظیم دینے کے لئے خاص آرام کا دن ہے۔ اس لئے تم لوگوں میں سے کو ئی بھی کل کھیت میں نہیں جائے گا۔ جو تم نے کل جمع کیا ہے کھا ؤ۔ 26 تم لوگوں کو چھ دن کا کھا نا جمع کر نا چاہئے لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے اس لئے زمین پر کو ئی خاص کھا نا نہیں ہو گا۔”

27 ہفتہ کو کچھ لوگ کچھ کھا نا جمع کر نے گئے لیکن وہ وہاں تھو ڑا سا بھی کھا نا نہیں پا سکے۔ 28 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “تمہارے لوگ میرے حکم کی تعمیل اور نصیحتوں پر عمل کر نے سے کب تک باز رہیں گے ؟۔ 29 دیکھو ، جمعہ کو خدا وند دو دن کے لئے کافی کھا نا دیگا۔ اس لئے سبت کے دن ہر ایک کو بیٹھنا اور آرام کر نا چاہئے وہیں ٹھہرے رہو جہاں ہو۔” 30 اس لئے لوگوں نے سبت کو آرام کیا۔

31 اسرائیلی لوگوں نے اس خاص غذا کو“ من” کہنا شروع کیا۔ من سفید چھو ٹے دھنیا کے بیجوں کی طرح تھے اور اسکا ذائقہ شہد سے بنے کیک کی طرح تھا۔ 32 تب موسیٰ نے فرمایا، “خدا وند نے نصیحت کی کہ اس کھا نے کا آٹھ پیالے اپنی نسل کے لئے بچاؤ۔ تب وہ اس کھانے کو دیکھ سکیں گے جسے میں نے تم لوگوں کو ریگستان میں اس وقت دیا تھا جب میں نے تم لوگوں کو مصر سے نکالا تھا۔”

33 اس لئے موسیٰ نے ہارون سے کہا، “ایک مرتبان لو اور اسے آٹھ پیالے من سے بھرو اور اس من کو خدا وند کے سامنے رکھو اور اسے اپنی نسلو ں کے لئے بچاؤ۔” 34 ( اس لئے ہارون نے ویسا ہی کیا جیسا خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ہارون نے آگے چل کر منّ کے مرتبان کو معاہدہ کے صندوق کے سامنے رکھا۔ ) 35 لوگوں نے چالیس سال تک منّ کھا یا۔ وہ منّ اس وقت تک کھا تے رہے جب تک وہ اس ملک میں نہیں آئے جہاں انہیں رہنا تھا۔ وہ اسے اس وقت تک کھا تے رہے جب تک وہ کنعان کے قریب نہیں آگئے۔ 36 ( وہ منّ کے لئے جس تول کا استعمال کر تے تھے وہ عومر تھا۔ ایک عومر تقریباً آٹھ پیالوں کے برابر تھا-)

17 سبھی بنی اسرائیل صین کے ریگستان سے ایک ساتھ سفر کئے۔ خدا وند جس طرح حکم دیتا رہا وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کر تے رہے۔ لوگوں نے رفیدیم کا سفر کیا اور وہاں انہوں نے قیام کیا خیمہ ڈا لا۔ وہاں لوگوں کو پینے کے لئے پا نی نہیں تھا۔ اس لئے وہ موسیٰ کے خلاف ہو گئے اور اس سے بحث کر نے لگے۔ لوگوں نے کہا، “ہمیں پینے کے لئے پانی دو۔”

لیکن موسیٰ نے ان سے کہا، “تم لوگ میرے خلاف کیوں ہو رہے ہو ؟ تم لوگ خدا وند کا امتحان کیوں لے رہے ہو ؟ ”

لیکن لوگ بہت پیاسے تھے۔ اس لئے انہوں نے موسیٰ سے شکایت کر نی جاری رکھی۔ لوگوں نے کہا، “ہم لوگوں کو تم مصر سے باہر کیوں لا ئے ؟ کیا تم ہم لوگوں کو یہاں اس لئے لا ئے تا کہ ہم لوگ ، ہمارے بچے ، ہمارے مویشی اور بھیڑ پانی کے بغیر مر جائیں۔”

اس لئے موسیٰ نے خدا وند کو پکارا، “میں ان لوگوں کے ساتھ کیا کروں ؟ یہ مجھے مار ڈالنے کو پتھّر مارنے کے لئے تیار ہیں۔”

خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “بنی اسرائیلیوں کے پاس جاؤ اور انکے کچھ بزر گوں کو اپنے ساتھ لو اپنا عصا اپنے ساتھ لے جاؤ۔یہ وہی عصا ہے جسے تم نے اسوقت استعمال میں لایا تھا جب دریائے نیل پر اس سے چوٹ کی تھی۔ حوریب (سینائی) پہاڑ میں تمہارے سامنے ایک چٹان پر کھڑا ہو گا۔ عصا کو چٹان پر مارو اس سے پانی باہر آجائے گا۔ تب لوگ پانی پی سکتے ہیں۔”

موسیٰ نے وہ باتیں کیں اور اسرائیل کے بزر گوں نے اسے دیکھا۔ موسیٰ نے اس جگہ کا نام’ مریبہ اور مسّہ‘ رکھا ، کیوں کہ یہ وہ جگہ تھی جہاں بنی اسرائیل بڑ بڑائے اور خدا وند کا امتحان لیا یہ پو چھ کر ، خدا وند ہمارے ساتھ ہے یا نہیں۔

عماليقي لوگوں سے جنگ

عمالیقی لوگ رفیدیم آئے اور بنی اسرائیلیوں کے خلاف لڑے۔ اس لئے موسیٰ نے یشوع سے کہا، “کچھ لوگوں کو چُنو اور اگلے دن عمالیقی سے جاکر لڑو۔ میں پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا رہوں گا۔ میں خدا کی طرف سے دیئے گئے عصا کو پکڑے رہوں گا۔”

10 یشوع نے موسیٰ کی ہدایت مانی اور دوسرے دن عمالیقی لوگوں سے لڑ نے گیا۔ اسی وقت موسیٰ ، ہارون اور حور پہاڑ کی چوٹی پر گئے۔ 11 جب کبھی موسیٰ اپنے ہاتھ کو ہوا میں اٹھا تا تو بنی اسرائیل جنگ جیت لیتے لیکن جب موسیٰ اپنے ہاتھ کو نیچے کر تا تو بنی اسرائیل جنگ میں ہار نے لگتے۔

12 کچھ وقت کے بعد موسیٰ کے بازو تھک (چڑھ) گئے۔ اس لئے انہوں نے ایک بڑی چٹان موسیٰ کے نیچے بیٹھنے کے لئے رکھی اور ہارون اور حور نے موسیٰ کے بازوؤں کو ہوا میں پکڑے رکھا۔ ہارون موسیٰ کے ایک طرف تھے اور حور دوسری طرف۔ وہ اس کے ہاتھوں کو اسی طرح اوپر اس وقت تک پکڑے رہے جب تک سورج نہیں غروب ہوا۔ 13 اس لئے یشوع اور اس کی فوجوں نے عمالیقیوں کو اس جنگ میں شکست دی۔

14 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “اس جنگ کے بارے میں لکھو۔ اس جنگ کے واقعات ایک کتاب میں لکھو جس سے لوگ یاد کریں گے کہ یہاں کیا ہوا تھا اور یشوع سے کہو کہ میں عمالیقی لوگوں کو زمین سے مکمل طور پر تباہ کردونگا۔”

15 تب موسیٰ نے ایک قربان گاہ بنائی۔ موسیٰ نے قربان گاہ کانام ” خداوند میرا پرچم ” رکھا۔ 16 موسیٰ نے فرمایا، “میں نے خدا وند کے تخت کی طرف اپنے ہاتھ پھیلائے اس لئے خدا وند عمالیقی لوگوں سے لڑا جیسا کہ اس نے ہمیشہ کیا ہے۔”

موسیٰ کو ان کے سُسر کا مشورہ

18 موسیٰ کا سُسر یترو مدیان میں کا ہن تھا۔ خدا نے موسیٰ اور بنی اسرائیلیوں کی کئی طرح سے مدد کی اس کے بارے میں یترو نے سنا۔ یترو نے بنی اسرائیلیوں کو خداوند کے ذریعہ مصر سے باہر لے جا ئے جانے کے متعلق سنا۔ اس لئے یترو موسیٰ کے پا س گئے جب وہ خدا کے پہاڑ کے پاس خیمہ ڈا لے تھے۔ وہ موسیٰ کی بیوی صفورہ کو اپنے ساتھ لا یا ( صفورہ موسیٰ کے ساتھ نہیں تھیں کیوں کہ موسیٰ ان کو ان کے گھر بھیج دیئے تھے۔) یترو موسیٰ کے دونوں بیٹوں کو بھی ساتھ لا یا۔ پہلے بیٹے کا نام جیر سوم [a] رکھا کیوں کہ جب وہ پیدا ہوا۔ موسیٰ نے فرمایا، “میں غیر ملک میں اجنبی ہوں۔” دوسرے بیٹے کا نام الیعزر [b] رکھا کیوں کہ جب وہ پیدا ہوا تو موسیٰ نے فرما یا، “میرے باپ کے خدا نے میری مدد کی اور فرعون کی تلوار سے مجھے بچا یا ہے۔” اس لئے یترو ریگستان میں موسیٰ کے پاس تب گیا۔ جب وہ خدا کے پہا ڑ( سینا ئی کا پہاڑ) کے قریب خیمہ ڈا لے تھے۔موسیٰ کی بیوی اور اُس کے دو بیٹے یترو کے ساتھ تھے۔

یترو نے موسیٰ کو ایک پیغا م بھیجا، “میں تمہا را سُسر یترو ہو ں۔ اور میں تمہا ری بیوی اور اس کے دونوں بیٹوں کو تمہا رے پاس لا رہا ہوں۔”

اس لئے موسیٰ اپنے سُسر سے ملنے گئے۔موسیٰ ان کے سامنے جھکے اور ان کو بوسہ دیئے۔ دونوں نے ایک دوسرے کا حال پو چھا خیمہ میں چلے گئے۔ موسیٰ نے یترو کو ہر ایک بات بتا ئی جو خداوند نے بنی اسرائیلیوں کے لئے کی تھی۔موسیٰ نے وہ باتیں بھی بتا ئیں جو خدا نے فرعون اور مصر کے لوگوں کے لئے کیں تھیں۔ موسیٰ نے راستے میں پیش آئے تمام مشکلات اس کے متعلق اور کس طرح خداوند نے اِسرائیلی لوگوں کو بچا یا جب بھی وہ تکلیف میں تھے اس کے متعلق بتا یا۔

یترو اُس وقت بہت خوش ہوا جب اُس نے خداوند کی طرف سے بنی اسرائیلیوں سے کی گئی سب اچھی باتوں کو سُنا۔ یترو اس لئے خوش تھا کہ خداوند نے بنی اسرائیلیوں کو مصر یوں سے آزاد کر دیا تھا۔ 10 یترو نے کہا ،

“خداوند کی تمجید کرو !
    اُس نے تمہیں مصر کے لوگوں سے آزاد کر وایا۔
    خداوندنے تمہیں فرعون سے بچا یا ہے۔
11 اب میں جانتا ہوں کہ خداوند تمام دیوتا ؤ ں سے زیادہ عظیم ہے۔ اُ نہوں نے سوچا کہ سب کچھ اُن کے قابو میں ہے لیکن دیکھو خدا نے کیا کیا !”

12 تب یترو نے خدا کی عظمت اور تعظیم کے لئے قربانی پیش کی۔ تب ہا رون اور تمام بزرگ موسیٰ کے سُسر یترو کے ساتھ خدا کے حضور کھانا کھا نے بیٹھے۔

13 دوسرے دن موسیٰ لوگوں کا انصاف کر نے وا لے تھے۔ وہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اس وجہ سے لو گوں کو موسیٰ کے سامنے سارا دن کھڑا رہنا پڑا۔

14 یترو نے موسیٰ کو انصاف کر تے دیکھا اس نے پو چھا، “تم ہی یہ کیوں کر رہے ہو؟” کیا صرف تم ہی منصف ہو؟ اور لوگ صرف تمہا رے پاس ہی سارا دن کیوں آتے ہیں ؟”

15 تب موسیٰ نے اپنے سُسر سے کہا، “لوگ میرے پاس آتے ہیں اور اپنی مشکلا ت کے بارے میں خدا کے حکم پو چھتے ہیں۔ 16 اگر ان لوگوں کا کو ئی مسئلہ ہو تو میرے پاس آتے ہیں میں فیصلہ کر تا ہوں کہ کون صحیح ہے اس طرح میں لوگوں کو خدا کی شریعت اور تعلیمات کو سکھا تا ہوں۔”

17 لیکن موسیٰ کے سُسر نے اُن سے کہا، “جس طرح تم یہ کر رہے ہو ٹھیک نہیں ہے۔ 18 تمہا رے اکیلے کے لئے یہ کام بہت زیادہ ہے۔ اس سے تم تھک جا تے ہو اور اس سے لوگ بھی تھک جا تے ہیں تم یہ کام یقیناً اکیلے نہیں کر سکتے۔ 19 میں تمہیں کچھ مشورہ دوں گا میں تمہیں بتا ؤں گا کہ تمہیں کیا کرنا چاہئے میری دُعا ہے کہ خدا تمہا را ساتھ دے۔ جو تمہیں کرنا چاہئے وہ یہ ہے۔ تمہیں خدا کے سامنے لوگوں کے مسائل سنتے رہنا چاہئے اور اُن چیزوں کے متعلق خدا سے کہتے رہنا چاہئے۔ 20 تمہیں خدا کی شریعتوں اور تعلیمات لوگوں کو بتا نی بھی چاہئے۔ لوگوں کو انتباہ دو کہ و ہ اُصولوں کو نہ تو ڑیں لوگوں کو جینے کا صحیح راستہ بتا ؤ انہیں بتا ؤ کہ وہ کیا کریں۔ 21 لیکن تمہیں لوگوں میں سے اچھے لوگوں کو چُننا چاہئے۔”

تمہیں ایسے آدمیوں کا انتخاب کر نا چاہئے جسے خدا کا خوف ہو ، اور بھروسہ مند ہو ، جو دولت کے لئے اپنے فیصلے نہ بد لے۔ ا ن آدمیوں کو لوگوں کا حاکم کا بنا ؤ۔ ہزار، سو، پچاس اور یہاں تک کہ دس لوگوں پر بھی حاکم ہو نے چاہئے۔ 22 اِن حاکموں کو ہر وقت لوگوں کا انصاف کر نے دو۔ اگر کو ئی بہت ہی پیچیدہ معاملہ ہو تو وہ حاکم فیصلہ کے لئے تمہا رے پاس آسکتے ہیں۔ لیکن دوسرے معاملوں کا فیصلہ وہ یقیناً کر سکتے ہیں۔ اس طرح یہ تمہا رے لئے زیادہ آسان ہو گا۔ اور وہ لوگ تمہا رے کام میں ہاتھ بٹا سکیں گے۔ 23 اگر تم خداوند کے حکم سے ایسا کر تے ہو تب تم اپنا کام کر تے رہنے کے قابل ہو سکو گے۔ اور اُس کے ساتھ ہی ساتھ تما م لوگ اپنے مسائل کے حل ہو جانے سے سلامتی سے گھر جا سکیں گے۔”

24 اس لئے موسیٰ نے ویسا ہی کیا۔ جیسا یترو نے کہا تھا۔ 25 موسیٰ نے سارے بنی اسرا ئیلیوں میں سے کچھ قابل مردوں کو چُنا اور انہیں قائد بنا یا۔ وہاں ہر ۱۰۰۰ لوگوں پر، ۱۰۰ لوگوں، ۵۰ لوگوں اور ۱۰ لوگوں پر حاکم تھے۔ 26 یہ حا کم لوگوں کے لئے منصف تھے۔ یہ حاکم آسان مسئلوں کا فیصلہ خود کر تے تھے اور مشکل معاملے کو موسیٰ کے پاس لا تے تھے۔

27 کچھ عرصہ بعد موسیٰ اپنے سُسر یترو سے وِداع ہوا۔ اور یترو اپنے گھر وا پس ہوا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International