Beginning
موسیٰ کے لئے ثبوت
4 تب موسیٰ نے فرما یا، “لیکن بنی اسرائیلیوں کو مجھ پر بھروسہ نہیں ہو گا۔ جب میں ان سے کہوں گا کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔ تو وہ کہیں گے ، خداوند نے تم سے باتیں نہیں کیں۔”
2 لیکن خداوند نے موسیٰ سے کہا، “تم نے اپنے ہا تھ میں کیا لے رکھا ہے ؟” موسیٰ نے جواب دیا، “یہ میری چروا ہی کی لا ٹھی ہے۔”
3 تب خداوندنے کہا، “اپنی لا ٹھی کو زمین پر پھینکو۔” اس لئے موسیٰ نے اپنی لا ٹھی کو زمین پر پھینکا۔ اور لا ٹھی ایک سانپ بن گئی موسیٰ اس سے دور بھا گ گیا۔ 4 لیکن خداوندنے موسیٰ سے کہا، “آگے بڑھو اور سانپ کی دُم پکڑ لو۔”
اس لئے موسیٰ آگے بڑھا اور سانپ کی دُم پکڑ لیا جب موسیٰ نے ایسا کیا تو سانپ پھر لا ٹھی بن گیا۔ 5 پھر خد ا نے کہا، “اپنی لا ٹھی کا اسی طرح استعمال کرو۔ اور لوگ یقین کریں گے کہ تم نے اپنے باپ دادا کے خداوند خدا ، ابراہیم کے خدا ، اسحاق کے خدا اور یعقوب کے خدا کو دیکھا ہے۔”
6 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا، “میں تم کو دوسرا ثبوت دوں گا تم اپنے ہا تھ کو اپنے جبّہ کے اندر کرو۔”
اس لئے موسیٰ نے اپنے جبّہ کو کھو لا اور ہا تھ کو اندر کیا پھر موسیٰ نے اپنے ہاتھ کو جبّہ کے با ہر نکا لا اس میں جِلدی بیما ری ہو گئی تھی۔ یہ برف کی مانند سفید تھا۔ 7 تب خداوند نے کہا، “اب تم اپنا ہا تھ پھر جبّہ کے اندر رکھو اس لئے موسیٰ نے پھر اپنا ہا تھ جبّہ کے اندر کیا۔” تب پھر موسیٰ نے ہا تھ با ہر نکا لا اور یہ پہلے جیسا ہو گیا۔
8 تب خداوند نے کہا، “اگر لوگ تمہا را یقین لا ٹھی کے معجزہ سے نہ کریں تب انہیں اس کو دکھا ؤ، یقیناً وہ لوگ اس دوسرے معجز ہ پر یقین کرینگے۔ 9 اگر پھر بھی وہ تمہا رے ان دو چیزوں کے دیکھنے کے بعد یقین نہ کریں تب دریائے نیل سے تھو ڑا پا نی لینا پانی کو زمین پر گرانا شروع کرنا اور جیسے ہی یہ یہ زمین چھو ئے گا خون بن جا ئے گا۔”
10 لیکن موسیٰ نے خداوند سے کہا، “اے خداوندمیں تجھے سچ کہتا ہوں۔ میں اچھا مُقرّر نہیں ہوں اور نہ میں کبھی تھا۔ ابھی تجھ سے بات کر نے کے بعد بھی میں صاف صاف بول نہیں سکتا ہوں۔ اور تو جانتا ہے کہ میں رُک رُک کے بولتا ہوں اچھا الفاظ ادا نہیں کر سکتا ہوں۔
11 تب خداوند نے اُس سے کہا، “انسان کا مُنہ کس نے بنا یا ؟ اور ایک انسان کو گونگا اور بہرہ کون بنا تا ہے ؟ انسان کو کون دیکھنے وا لا اور اندھا بنا سکتا ہے ؟” وہ میں ہوں جو سبھی چیزوں کو کر سکتا ہوں۔ 12 اس لئے جا ؤ جب تم بولو گے تو میں تمہا رے ساتھ رہوں گا میں تمہیں بولنے کے لئے الفاظ دوں گا۔”
13 لیکن موسیٰ نے کہا، “میرے خداوند میں تجھ سے التجا کر تا ہوں کہ دوسرے آدمی کو بھیج مجھے نہ بھیج۔”
14 خداوند نے موسیٰ پر غصّہ کیا۔ خداوندنے کہا، “میں تم کو ایک آدمی تمہا ری مدد کے لئے دوں گا۔ میں تمہا رے بھا ئی ہا رون لا وی کا استعمال کروں گا۔ وہ ایک اچھا مُقرّر ہے۔ ہا رون تم سے ملنے آرہا ہے۔ وہ تم سے ملکر بہت خوش ہو گا۔ 15 وہ تمہا رے ساتھ فرعون کے پاس جا ئے گا میں تمہیں بتا ؤں گا کہ کیا کہنا ہے۔ تب تم ہا رون کو کہو گے اور ہا رون فرعون سے بات کر نے کے لئے صحیح الفا ظ چُنے گا۔ 16 ہا رون تمہا رے لئے لوگوں سے بھی بات کرے گا۔ تم ا س کے لئے خدا کی طرح ہو گے۔ اور وہ تمہا را مُقرّر ہو گا۔ 17 اپنی لا ٹھی لو اور اسی لا ٹھی سے معجزاتی نشانات دکھا ؤ۔”
موسیٰ کا مصر واپس ہو نا
18 تب موسیٰ اپنے سُسر یترو کے پاس وا پس ہوا۔ موسیٰ نے یترو سے کہا، “میں آپ سے التجا کر تا ہوں کہ مجھے مصر میں اپنے لوگوں کے پاس جا نے دو میں یہ دیکھنا چاہتا ہو ں کہ کیا وہ ابھی تک ز ندہ ہیں۔” یترو نے موسیٰ سے کہا، “تُم سلامتی کے ساتھ جا سکتے ہو”۔
19 اس وقت جب موسیٰ مدیان میں تھا۔ خداوند نے اُ س سے کہا، “اس وقت تمہا را مصر کو جا نا محفوظ ہے۔ جو آدمی تم کو ما رنا چاہتے تھے وہ مر چکے ہیں۔”
20 اس لئے موسیٰ اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں کو لیا اور انہیں گدھوں پر بٹھا دیا۔ تب موسیٰ نے ملک مصر وا پسی کا سفر کیا۔ موسیٰ نے خدا کی لا ٹھی کو اپنے ساتھ لی۔
21 جس وقت موسیٰ مصر کی واپسی کے سفر پر تھے تو خداوند نے اُن سے کہا، “جب تم مصر وا پس جا تے ہو تو ان تمام معجزوں کو اسے دکھانا جس کو دکھانے کی طاقت میں نے تمہیں دی ہے۔ لیکن فرعون کو میں بہت ضدّی بنا دوں گا وہ لوگوں کو جانے کی اجا زت نہیں دے گا۔” 22 تم فرعون سے کہنا : 23 خداوند کہتا ہے اسرائیل میرا پہلو ٹھا بیٹا ہے اور میں تم سے کہتا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دو۔ اور میری عبادت کر نے دو۔ اگر تم میرے پہلو ٹھے بیٹے کو جانے سے منع کر تے ہو تو میں تمہا رے پہلو ٹھے بیٹے کو مار ڈا لوں گا۔”
موسیٰ کے بیٹے کا ختنہ
24 موسیٰ اپنا مصر کا سفر کر تے رہے۔ مسافروں کے لئے بنی ایک جگہ پر سونے کے لئے ٹھہرے۔ خداوند اس جگہ موسیٰ سے ملا اور اسے مار ڈالنے کی کوشش کی۔ [a] 25 لیکن صفورہ نے پتھروں کا ایک تیز چاقو لیا اور اپنے بیٹے کا ختنہ کیا۔ اس نے چمڑے کو لیا اور اُس کے پیر چھو ئے۔ تب اُس نے موسیٰ سے کہا، “تم میرے لئے اپنا خونی دولہا ہو۔” 26 صفورہ نے یہ اس لئے کہا کیونکہ اُسے اپنے بیٹے کا ختنہ کرنا پڑا تھا۔ اس لئے خدا نے موسیٰ کو نہیں ما را۔
خدا کے سامنے موسیٰ اور ہا رون
27 خداوند نے ہا رون سے بات کی، “ریگستان میں جا ؤ اور موسیٰ سے ملو۔” اس لئے ہا رون گیا اور خدا کے پہا ڑ پر موسیٰ سے ملا۔ جب ہارون نے موسیٰ کو دیکھا اُ س نے اُسے چوم لیا۔ 28 موسیٰ نے ہا رو ن کو خداوندکے ذریعے بھیجے جانے کا سبب بتایا اور موسیٰ نے ہا رو ن کو ان معجزوں اور ان نشانیوں کو بھی سمجھا یا جسے اسے ثبوت کے طور پر پیش کرنا تھا۔ موسیٰ نے ہارون کو وہ سب کچھ بتایا جو خداوند نے کہا تھا۔
29 اس طرح موسیٰ اور ہا رون گئے اور انہوں نے بنی اسرائیلیوں کے تمام بزرگوں کو جمع کیا۔ 30 تب ہا رون نے لوگوں سے بات کی اور اس نے وہ ساری باتیں بتا ئیں جو خداوند نے موسیٰ سے کہی تھیں۔ تب موسیٰ نے تمام ثبوت لوگوں کو دکھا ئے۔ 31 تب لوگوں نے یقین کیا کہ خدا نے موسیٰ کو بھیجا ہے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ خدا نے ان کی مصیبتوں کو دیکھا ہے اور ان لوگوں کی مدد کر نے کے لئے آیا ہے۔ اس لئے انہوں نے جھک کر سجدہ کیا اور خداوندکی عبادت کی۔
موسیٰ اور ہا رون فرعون کے سامنے
5 لوگوں سے بات کر نے کے بعد موسیٰ اور ہا رون فرعون کے پاس گئے اُنہوں نے کہا، “اسرائیل کا خداوند خدا کہتا ہے ، ’ میرے لوگوں کو ریگستان میں جانے دو جس سے وہ میرے لئے تقریب منا سکیں۔” 2
لیکن فرعون نے کہا، “خداوند کون ہے ؟ میں اِس کا حکم کیوں مانوں؟ میں اِسرائیلیوں کو کیوں جانے دوں؟ میں اسے نہیں جانتا جسے تم خداوندکہتے ہوں۔ اس لئے میں اِسرائیلیوں کو جا نے سے منع کر تا ہوں۔”
3 تب ہا رون اور موسیٰ نے کہا، “ عبرانیوں کا خدا ہم لوگوں پر ظا ہر ہوا تھا۔ اس لئے ہم آپ سے التجا کر تے ہیں کہ آپ ہم لوگوں کو تین دن تک ریگستان میں سفر کر نے دیں۔ وہاں ہم لوگ خداوند اپنے خدا کو قربانی پیش کریں گے۔ اگر ہم لوگ ایسا نہیں کریں گے تو وہ غصّہ میں آجا ئے گا اور ہمیں تباہ کر دیگا۔ وہ ہم لوگوں کو بیما ری یا تلوار سے ما ر سکتا ہے۔”
4 لیکن مصر کے بادشاہ نے ان لوگوں سے کہا، “اے موسیٰ اور ہا رون ، کیوں تم لوگوں کو ان کے کام پر جا نے سے روک رہے ہو؟ اپنا کام کرو! 5 اور فرعون نے کہا، “یہاں بہت سے کام کر نے وا لے ہیں تم لوگ انہیں اپنا کام کر نے سے روک رہے ہو۔”
فرعون کا لوگوں کو سزا دینا
6 اسی دن فرعون نے بنی اسرائیلیوں کے کام کو اور زیادہ سخت کر نے کا حکم دیا فرعون نے غلاموں کے آقاؤں سے کہا۔ 7 “تم نے لوگوں کو ہمیشہ بھُو سا دیا جس کو وہ لوگ اینٹ بنانے میں استعمال کر تے ہیں۔ لیکن اب ان سے کہو کہ وہ اینٹ بنا نے کے لئے بھوُسا خود جمع کریں۔ 8 لیکن وہ اب بھی اتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی وہ پہلے بنا تے تھے۔ وہ کا ہل ہو گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جانے کا مطا لبہ کر رہے ہیں ان کے پاس کر نے کے لئے کا فی کام نہیں ہے۔ اِس لئے وہ مجھ سے مطا لبہ کر رہے ہیں کہ میں انہیں انکے خدا کے لئے قربانی پیش کر نے دوں۔ 9 اِس لئے ان لوگوں سے اور زیادہ سخت کام کراؤ۔ انہیں کام میں لگائے رکھو۔ اب ان کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہو گا کہ وہ جھو ٹی باتیں سُنیں۔”
10 تب غلا موں کے آقا اور فرعون کے عہدیدار ان لوگوں کے پاس گئے اور کہا، “فرعون نے فیصلہ کیا ہے کہ تم لوگوں کو بھو سا نہ دیا جائے۔ 11 تُم لوگوں کو بھو سا خود جمع کرنا ہو گا اس لئے جاؤ اور بھو سا دیکھو لیکن تم لوگ اتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بنا تے تھے۔”
12 اس لئے لوگ مصر بھر میں بھو سا کی کھوج میں گئے۔ 13 غلا موں کے آقا لوگوں پر زیادہ سخت کام کر نے کے لئے دباؤ ڈالتے رہے۔ وہ انہیں اتنی ہی اینٹیں بنانے کے لئے جتنی پہلے بنا یا کرتے تھے دباؤ ڈالتے تھے۔ 14 مصری غلاموں کے آقاؤں نے اسرائیلی لوگوں کے کا رندے چُن رکھے تھے۔ اور انہی لوگوں کو کام کا ذمّہ دار بنا رکھا تھا۔مصری غلام کے آقا ان کارندوں کو پیٹتے تھے اور ان سے کہتے تھے“ تم اتنی ہی اینٹیں کیوں نہیں بنا تے جتنی پہلے بنا رہے تھے۔ جب یہ کام تم پہلے کر سکتے تھے تو تم اسے اب بھی کر سکتے ہو۔”
15 تب اسرائیلی لوگوں کے کارندے فرعون کے پاس گئے انہوں نے شکا یت کی اور کہا، “آپ اپنے خادموں ہم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں؟” 16 آپ نے ہم لوگوں کو بھو سا نہیں دیا لیکن ہم لوگوں کو حکم دیا گیا کہ اتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی پہلے بنا تے تھے۔ اور اب ہم لوگوں کے آقا ہمیں پیٹتے ہیں۔ ایسا کر نے میں آپ کے لوگوں کی غلطی ہے۔”
17 فرعون نے جواب دیا، “تم لوگ کاہل ہو تم لوگ کام کرنا نہیں چاہتے۔ اس لئے تم لوگ یہ جگہ چھو ڑ نا چاہتے ہو۔ اور خدا وند کو قربانی پیش کر نا چاہتے ہو۔ 18 اب کام پر واپس جاؤ۔ ہم تم لوگوں کو کو ئی بھو سا نہیں دیں گے۔ لیکن تم لوگ اتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بنا یا کر تے تھے۔”
19 اسرائیلی لوگوں کے کارندوں نے انکے بُرے ارادے کو سمجھ لیا جب انہوں نے کہا ، اپنے روزانہ کے مقرّرہ اینٹوں سے کم اینٹ مت بناؤ !
20 فرعون سے ملنے کے بعد جب وہ جا رہے تھے تو وہ موسیٰ اور ہارون کے پاس سے نکلے موسیٰ اور ہارون ان کا انتظار کر رہے تھے۔ 21 اس لئے انہوں نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، “تم لوگوں نے بُرا کیا تم نے فرعون سے ہم لوگوں کو جانے دینے کے لئے کہا خدا وند تم کو سزا دے کیوں کہ تم لوگوں نے فرعون اور اسکے حاکموں میں ہم لوگوں کی طرف سے نفرت پیدا کی۔ تم نے ہم لوگوں کو مار نے کا ایک بہانہ انہیں دیا ہے۔”
موسیٰ کا خدا سے شکا یت کر نا
22 تب موسیٰ خدا وند کے پاس واپس آیا اور کہا، “اے آقا تو نے اپنے لوگوں کے لئے ایسا بُرا کام کیوں کیا ہے ؟ تُو نے ہم کو یہاں کیوں بھیجا ہے ؟ 23 میں فرعون کے پاس گیا اور جو تُو نے کہنے کو کہا وہ میں نے اُس سے کہا لیکن اس وقت سے وہ لوگوں کے اور زیادہ خلاف ہو گیا اور تُو نے ان کی مدد کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔”
6 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “اب تم دیکھو گے کہ فرعون کا میں کیا کر تا ہوں۔ میں اپنی عظیم قدرت کا استعمال اس کے خلاف کروں گا۔ اس کے بعد وہ نہ صرف میرے لوگوں کو جانے دیگا بلکہ وہ انہیں جانے کے لئے مجبور کریگا۔”
2 تب خدا نے موسیٰ سے کہا، “ 3 میں خدا وند ہوں۔ میں ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کے سامنے ظا ہر ہوا تھا۔ اُنہوں نے مجھے ایل شدائی ( خدا قادر مطلق ) کہا۔ میں نے ان کو یہ نہیں بتا یا کہ میرا نام یہواہ (خدا ) ہے۔ 4 میں نے ان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ میں نے وعدہ کیا کہ اُن کو کنعان کی زمین دونگا۔ وہ اس ملک میں رہتے تھے۔ لیکن وہ انکا اپنا ملک نہیں تھا۔ 5 اب میں بنی اسرائیلیوں کی مصیبت کے متعلق جانتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ وہ مصر کے غلام ہیں۔ اور مجھے اپنا معاہدہ یاد ہے۔ 6 میں تمہیں مصر میں تمہاری مصیبتوں سے دور لے جانے اور انکی غلا می سے بچا نے جا رہا ہوں اور میں تمہیں آزاد کروں گا جب میں ان لوگوں کے لئے عظیم سزا لاؤنگا۔ 7 میں تم لوگوں کو اپنے لوگوں کی طرح لے لونگا اور میں تم لوگوں کا خدا ہونگا۔ تب تم لوگ جانو گے کہ میں خدا وند تم لوگوں کا خدا ہوں جو تم لوگوں کو مصر میں تمہاری مصیبتوں سے آزاد کیا۔ 8 میں نے ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب سے معاہدہ کیا تھا۔ میں نے انہیں ایک خاص ملک دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس لئے میں تم لوگوں کو اس ملک تک لے جاؤں گا۔ میں وہ ملک تم لوگوں کو دونگا وہ تم لوگو ں کا ہو گا۔ میں تمہارا خدا وند ہوں۔”
9 اِس لئے موسیٰ نے یہ بات بنی اسرائیلیوں کو بتائی۔ لیکن ان لوگوں نے اس کی بات نہیں سُنی۔ کیوں کہ وہ لوگ بہت سخت محنت کر رہے تھے ، وہ لوگ صبر کر نے والے نہیں تھے۔
10 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 11 “جاؤ اور مصر کے بادشاہ فرعون سے کہو کہ وہ بنی اسرائیل کے لوگوں کو اس ملک سے یقیناً جانے دے۔”
12 لیکن موسیٰ نے خدا وند کو جواب دیا، “بنی اسرائیل میری بات سننا نہیں چاہتے ہیں تو یقیناً فرعون بھی سننا نہیں چاہے گا۔ میں بہت خراب مقُرِّر ہوں۔”
13 لیکن خدا وند نے موسیٰ اور ہارون سے بات کی اور انہیں جانے اور بنی اسرائیلیوں سے باتیں کر نے کا حکم دیا۔ اور یہ بھی حکم دیا کہ وہ جائیں اور مصر کے بادشاہ فرعون سے باتیں کریں اور بنی اسرائیلیوں کو مصر سے باہر لے جائیں۔
اسرائیل کے کُچھ خاندان
14 اسرائیل کے خاندان کے قائدین کے نام یہ ہیں: اِسرائیل کے پہلے بیٹے روبن کے بیٹے تھے :
حنوک ، فلّو ، حسرون اور کر می۔ یہ سب روبن کے قبیلے تھے۔
15 شمعون کے بیٹے یہ تھے : یمو ئیل ، یمین ،اُہد، یکین ، صُحر اور ساؤل۔ ساؤل کنعانی عورت سے پیدا ہوا تھا۔ یہ سب شمعون کے قبیلے تھے۔
16 لا وی ایک سو سینتیس سال تک رہا۔ لا وی کے بیٹے ان کی نسل کے مطا بق، جیر سون، قہا ت اور مرا ری تھے۔
17 جیر سون کے بیٹے ان کے خاندانوں کے حساب سے تھے لبنی اور سمعی۔
18 قہات ایک سو تینتیس سال تک رہا۔ قہا ت کے بیٹے عمرام، اضہار ، حبرون اور عُزّئیل تھے۔
19 مرا ری کے بیٹے محلی اور موشی تھے۔
ان کی نسل کے مطا بق یہ سارے قبیلے لا وی سے تھے۔
20 عمرام ایک سو سینتیس سال تک رہا۔ عمرام نے اپنے باپ کی بہن یو کبد سے شادی کی۔ عمرام اور یوکبد سے ہا رون ا ور موسیٰ پیدا ہو ئے۔
21 اضہار کے بیٹے قورح، نفج اور زکری تھے۔
22 عُزّئیل کے بیٹے میسا ئیل ، الصفن اور ستری تھے۔
23 ہا رون نے الیسبع سے شادی کی ( الیسبع عمّینداب کی بیٹی اور نحسون کی بہن تھی ) ہا رون اور الیسبع سے ناداب ، ابیہو ، الیعزر، اور اتمر پیدا ہو ئے۔
24 قورح کے بیٹے ( قورچیوں کے آباء و اجداد) اسیر ، القنہ ، ابیا سف تھے
25 ہا رون کے بیٹے الیعزر نے فوطیل کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی سے شادی کی۔ اس سے فینحاس پیدا ہوا۔
یہ تمام لوگ لا وی کے مختلف قبیلے سے تھے۔
26 ہا رون اور موسیٰ وہ آدمی تھے جن سے خداوند نے بات کی اور کہا، “میرے لوگوں کو گروہوں میں بانٹ کر مصر سے نکا لو۔” 27 ہا رون اور موسیٰ نے ہی مصر کے بادشاہ فرعون سے بات چیت کی۔ اُنہوں نے فرعون سے کہا کہ وہ بنی اسرائیلیوں کو مصر سے جانے دے۔
خداوند کی طرف سے موسیٰ کو پھر سے بُلا وا
28 ملک مصر میں خدا نے موسیٰ سے بات چیت کی۔ 29 اُس نے کہا، “میں خداوندہوں۔ مصر کے بادشاہ فرعون سے وہ تمام باتیں کہو جو میں تُم سے کہا ہوں۔”
30 لیکن موسیٰ نے خداوند کو جواب دیا، “میں اچھا مُقرّر نہیں ہوں۔ فرعون میری بات نہیں سُنے گا۔”
©2014 Bible League International