Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
خروج 1-3

یعقوب کا خاندان مصر میں

یعقوب (اِسرائیل) نے اپنے بیٹوں کے ساتھ مصر کا سفر کیا تھا۔ ہر ایک بیٹے کے ساتھ اس کا اپنا خاندان تھا۔ اسرائیل کے بیٹوں کے نام یہ ہیں : رُو بن ،شمعون ، لاوی ، یہوداہ ، اشکار،زبولون ، بنیمین ، دان،نفتالی ، جاد،آشر،۔ کل ملا کر ستّر لوگ تھے جو کہ یعقوب کی اپنی نسل سے تھے۔ (یوسف جو کہ بیٹوں میں سے بارہواں بیٹا تھا لیکن وہ پہلے ہی مصر میں تھا۔

بعد میں یوسف اس کے سب بھا ئی اور اسکی نسل کے سب لوگ مر گئے۔ لیکن بنی اسرائیلیوں کی بہت ساری اولا دیں تھیں اور انکی تعداد بڑھتی ہی گئی۔ اور یہ لوگ طاقتور ہو گئے اور ملک ان لوگوں سے بھر گیا۔

بنی اسرائیلیوں کے تکا لیف

تب ایک نیا بادشاہ مصر پر حکو مت کر نے لگا۔ یہ شخص یوسف کو نہیں جانتا تھا۔ اس بادشاہ نے اپنے لوگوں سے کہا ، “بنی اسرائیلیوں کو دیکھو اِن کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ہم لوگوں سے زیادہ طا قتور ہیں۔ 10 ہم لوگوں کو ایسا منصوبہ بنا نا چاہئے کہ اسرائیل اور زیادہ طا قتور نہ ہوں۔ اگر جنگ ہو تو بنی اسرائیل ہمارے دشمنوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔ پھر وہ ہم کو شکست دے سکتے ہیں اور ہمارے ملک سے بچ نکل سکتے ہیں۔ ”

11 مصر کے لوگوں نے طے کیا کہ بنی اسرائیلیوں کی زندگی کو مشکل بنا دیں۔ اس لئے انہوں نے اسرائیل کے لوگوں پر غلام آقاؤں کو مقرر کیا۔ ان آقاؤں نے اسرائیلیوں پر دباؤ ڈا لا کہ بادشاہ کے لئے شہر پتوم اور رعمیس بنائیں۔ فرعون ان شہروں کو اناج کے ذخیرہ اور دوسری چیزوں کے لئے استعمال کرتا تھا۔

12 مصر کے لوگوں نے اسرائیلیوں کو سخت سے سخت کام کر نے پر مجبور کیا۔ لیکن جتنا زیادہ سخت کام کر نے کے لئے اسرائیلیوں کو مجبور کیا گیا انکی تعداد اتنی ہی بڑھتی گئی۔اور مصری لوگ اسرائیلی لوگوں سے دہشت کھا نے لگے۔ 13 اس لئے مصریوں نے اسرائیلیوں کو اور زیادہ سخت محنت کر نے پرمجبور کیا۔

14 مصری لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کی زندگی کو دوبھر کر دیا تھا۔ انہوں نے اسرائیلی لوگوں کو اینٹ اور گارا بنا نے جیسے سخت کام کر نے کے لئے مجبور کیا۔ انہوں نے انہیں کھیتوں میں بھی بہت سخت محنت کر نے کے لئے دباؤ ڈا لا۔ وہ جو کچھ بھی کر تے تھے ان کے ساتھ مصری لوگ اور زیادہ سختی کر تے تھے۔

دائیاں جو خدا کی راہ پر چلیں

15 وہاں دو دائیاں تھیں جن کے نام سِفرہ اور فوعہ تھے۔ یہ دو دائیاں عبرانی عورتوں کو وضع حمل کے دوران مدد کی تھی۔ مصر کے بادشاہ نے دائیوں سے بات کی۔ 16 ‎بادشاہ نے کہا ، “تم عبرانی عورتوں کو وضع حمل میں مدد کر تی رہو گی اگر لڑ کی پیدا ہو تو اسے زندہ رہنے دینا لیکن اگر لڑ کا پیدا ہو تو تمہیں اس کو مارڈالنا چاہئے۔ ”

17 لیکن دائیوں نے خدا پر بھروسہ کیا۔ اس لئے انہوں نے بادشاہ کے حکم کو نہیں مانا انہوں نے تمام لڑ کوں کو زندہ رہنے دیا۔

18 مصر کے بادشاہ نے دائیوں کو بلایا اور ان سے کہا ، “تم لوگوں نے ایسا کیوں کیا۔ تم لوگوں نے لڑ کوں کو کیوں زندہ رہنے دیا ؟ ”

19 دائیوں نے بادشاہ سے کہا ، “عبرانی عورتیں مصری عورتوں سے زیادہ طاقتور ہیں۔ وہ ہمارے جانے سے پہلے جَن کر فارغ ہو جاتی ہیں۔” 20-21 ‎خدا دائیوں سے خوش تھا کیوں کہ وہ خدا سے ڈر تی تھیں اس لئے خدا انکے ساتھ اچھا رہا۔ اور انکو اپنا خاندان بڑھا تے رہنے دیا۔

اس طرح سے عبرانی لوگوں کی تعداد کا فی بڑھ گئی اور وہ بہت زیادہ طاقتور ہو گئے۔ 22 اس لئے فرعون نے اپنے تمام لوگوں کو یہ حکم دیا : “جب کبھی لڑ کا پیدا ہو تب تم اسے دریائے نیل میں پھینک دو لیکن تمام لڑ کیوں کو زندہ رہنے دو۔”

بچّہ موسیٰ

لاوی کے خاندان کا ایک آدمی وہاں تھا۔ اس نے لاوی کے خاندا ن کی عورت سے شادی کی تھی۔ عورت حاملہ ہو ئی اور اس نے ایک لڑ کے کو پیدا کیا۔ ماں نے دیکھا کہ لڑ کا بہت خوبصورت ہے اس لئے اس نے اسے تین ماہ تک چھپا کر رکھا۔ جب وہ اسکو اور زیادہ چھپا نہ سکی تو اس نے ایک ٹوکری بنائی اور اس پر تارکول کا لیپ اس طرح چڑھا یا کہ وہ تیر سکے۔ اس نے بچے کو ٹوکری میں رکھ دیا اور ٹوکری کو ندی کے کنارے لمبی گھاس میں رکھ دیا۔ بچے کی بہن کچھ دور کھڑی ہو گئی کیوں کہ وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ بچّہ کے ساتھ کیا واقعہ ہو گا۔

اسی وقت فرعون کی بیٹی نہانے کے لئے ندی پر گئی اس کی خادمہ عورتیں ندی کے کنارے ٹہل رہی تھیں اس نے لمبی گھاس میں ٹوکری دیکھی اور اس نے خادماؤں میں سے ایک کو ٹوکری لا نے کے لئے کہا۔ بادشاہ کی بیٹی نے ٹوکری کو کھو لا اور چھو ٹے بچّے کو دیکھا بچّہ رو رہاتھا اور اُس کو دیک کر دُکھ ہوا۔ اُس نے کہا یہ عبرانی بچّوں میں سے ایک ہے۔

بچّہ کی بہن ابھی تک چھپی ہو ئی تھی تب وہ کھڑی ہو ئی اور فرعون کی بیٹی سے بولی ، “کیا آپ چاہتی ہیں کہ میں بچّے کی نگہداشت کرنے کے لئے ایک عبرانی عورت ڈھونڈ لا ؤں ؟”

فرعون کی بیٹی نے کہا، “ہاں مہر بانی ہوگی ”اِس لئے لڑ کی گئی اور بچّہ کی حقیقی ماں کو لے آئی۔

فرعون کی بیٹی نے ماں سے کہا ، “اِس بچے کو لے جاؤ اور اُس کو میرے لئے پالو۔ اِس بچّہ کو اپنا دودھ پِلاؤمیں تمہیں اِس کا معاوضہ دونگی۔”

اِس عورت نے اپنے بچے کو لے لیا اور اُسکی نگہداشت کی۔ 10 بچّہ بڑا ہوا اور کچھ عرصے بعد وہ عورت اُس بچّے کو فرعون کی بیٹی کے پاس لا ئی۔فرعون کی بیٹی نے اس بچّہ کو اپنے بچّے کی طرح اپنا لیا۔ فرعون کی بیٹی نے اسکا نام موسیٰ رکھا کیوں کہ اُس نے اُس کو پانی سے حاصل کیا تھا۔

موسیٰ کا اپنے لوگوں کی مدد کر نا

11 موسیٰ بڑا ہوا اور جوان آدمی ہوگیا۔ اس نے دیکھا کہ انکے لوگوں کو اتنا سخت کام کرنے کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے۔ ایک دن موسیٰ نے ایک مصری آدمی کو اپنے ایک عبرانی آدمی کو مارتے دیکھا۔ 12 اس لئے موسیٰ نے چاروں طرف نظر ڈا لی اور دیکھا کہ کوئی نہیں دیکھ رہا ہے تو موسیٰ نے مصری کو مار ڈا لا اور اُس کو ریت میں دفن کر دیا۔

13 اگلے روز موسیٰ نے دیکھا کہ دو عبرانی آدمی ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے موسیٰ نے دیکھا کہ ایک آدمی غلطی پر تھا موسیٰ نے اُس آدمی سے کہا ، “تم اپنے پڑوسی کو کیوں مار رہے ہو ؟”

14 اُس آدمی نے جواب دیا ، “کیا کسی نے کہا ہے کہ تم ہما رے حاکم اور منصف بنو ؟ نہیں! مجھے کہو کیا تم مجھے بھی اسی طرح مار ڈا لو گے جس طرح کل تم نے مصری کو مار ڈا لا ؟” تب موسیٰ ڈر گیا موسیٰ نے ا پنے آپ ہی سوچا، “ہر ایک آدمی جانتا ہے کہ میں نے کیا کیا۔”

15 فرعون نے سُنا کہ موسیٰ نے ایک مصری کو مارڈا لا۔ اِس لئے اُس نے موسیٰ کو مارڈا لنے کا فیصلہ کیا لیکن موسیٰ فرعون کی پہنچ سے نکل گئے اور ملک مدیان چلے گئے۔

موسیٰ مدیان میں

موسیٰ مدیان میں ایک کنویں کے پاس ٹھہرے۔ 16 مدیان میں ایک کاہن تھا جس کی سات بیٹیاں تھیں۔ وہ لڑکیاں ایک دن اپنے باپ کی بھیڑوں کے لئے پانی لینے اسی کنویں پر گئیں۔ وہ ڈول سے پانی بھر نے کی کوشش کر رہی تھیں۔ 17 لیکن کُچھ چرواہوں نے ان لڑ کیوں کو بھگا دیا اور پانی لینے نہیں دیا۔ اِس لئے موسیٰ نے لڑکیوں کو چرواہوں سے بچا یا۔ اور اُن کے جانوروں کو پانی دیا۔

18 تب وہ اپنے باپ رعوایل کے پاس وا پس گئیں اُن کے باپ نے اُن سے پو چھا ، “آج تم لوگ گھر جلدی کیوں آگئیں؟”

19 لڑکیوں نے جواب دیا “ چرواہوں نے ہم لوگوں کو بھگا نا چاہا لیکن ایک مصری آ دمی نے ہم لوگوں کو اُن لوگوں سے بچایا اور ہمارے جانوروں کو پانی دیا۔”

20 اِس لئے رعوایل نے اپنی لڑ کیوں سے کہا ، “کہاں ہے وہ آدمی ؟ تم نے اُس کو کیوں چھوڑ دیا ؟ اُس کو یہاں بُلا ؤ اُس کو ہما رے ساتھ کھا نا کھانے دو۔”

21 موسیٰ اُس آدمی کے ساتھ ٹھہرنے سے خوش ہو ئے اور اُس آدمی نے اپنی بیٹی صفورہ کو موسیٰ کی بیوی بنا کر اُسے دیدیا۔ 22 صفورہ حاملہ ہو ئی اور ایک لڑ کے کو جنم دیا۔ موسیٰ نے اپنے بیٹے کا نام جیر سوم رکھا۔ موسیٰ نے اپنے بیٹے کا یہ نام رکھا کیونکہ اُس نے کہا ، “میں اس غیر ملک میں ایک اجنبی تھا۔”

خدا نے اِسرائیل کی مدد کر نے کا طئے کیا

23 کا فی عرصہ گذرا اور مصر کا بادشا ہ مر گیا۔ بنی اِسرائیلیوں کو پھر بھی سخت محنت کر نے کے لئے مجبور کیا جاتا تھا۔ وہ مدد کے لئے پُکا رتے تھے اور خدا نے اُن کی پکا ر سُن لی۔ 24 خدا نے اُن کی دُعا ئیں سنیں اور اُس نے ا ُس معاہدہ کو یا د کیا جو اُس نے ابراہیم ، اِسحاق اور یعقوب سے کیا تھا۔ 25 خدا نے بنی اِسرائیلیوں کی تکلیف کو دیکھا اُس نے سوچا کہ وہ جلد ہی ان کی مدد کریگا۔

جلتی ہو ئی جھا ڑی

موسیٰ کا سُسر یترو مدیان کا کا ہن تھا۔موسیٰ یترو کی بھیڑو ں کی نگہبانی کر تا تھا۔ ایک دن موسیٰ بھیڑو ں کو ریگستا ن کے مغربی جانب لے گیا۔ اور حورِب نام کے پہاڑ کو گیا جو خدا کا پہاڑ تھا۔ خداوند کا فرشتہ موسیٰ پر آ گ کی شعلہ کی طرح ایک جھا ڑی میں ظا ہر ہوا۔

جھا ڑی جل رہی تھی لیکن وہ جل کر بھسم نہیں ہو رہی تھی۔ اِس لئے موسیٰ نے فرما یا کہ جھا ڑی کے قریب جا ؤں گا اور دیکھوں گا کہ بغیر راکھ ہو ئے کوئی جھا ڑی کیسے جلتی رہ سکتی ہے۔

خداوند نے دیکھا کہ موسیٰ جھاڑی کو دیکھنے جا رہا ہے اِسلئے خدا نے جھا ڑی سے موسیٰ کو پُکا را خدا نے کہا ، “موسیٰ ،موسی!”

اور موسیٰ نے فرما یا، “ہاں میں یہاں ہوں۔”

تب خداوند نے کہا، “قریب مت آؤ اپنی جوتیاں اُتار لو تم مقدّس زمین پر کھڑے ہو۔ میں تمہا رے باپ دا دا کا خدا ہوں۔ میں ابراہیم کا خدا ، اِسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔”

موسیٰ نے اپنا منہ ڈھانک لیا کیوں کہ وہ خدا کو دیکھنے سے ڈرتا تھا۔ تب خداوند نے کہا، “میں نے اُن تکا لیف کو دیکھا ہے جنہیں مصر میں ہمارے لوگو ں نے سہا ہے۔ اور میں نے اُن کے رونے کو بھی سُنا ہے جب مصری لوگ انہیں ضرر پہنچا تے ہیں۔ میں اُن کے دُکھ کے متعلق جانتا ہوں۔ میں اب نیچے جا ؤں گا اور مصریوں سے اپنے لوگوں کو بچا ؤں گا۔ میں اُنہیں اُس ملک سے نکا لوں گا اور اُنہیں میں ایک اچھے وسیع ملک میں لے جاؤں گا ایسا ملک جہاں دودھ اور شہد بہتا ہو۔ [a] اس ملک میں مختلف لوگ جیسے کنعانی ، حتّی، اموری ، فرزّی،حوّی، اور یبوسی رہتے ہیں۔ میں نے بنی اسرائیلیوں کی پکا ر سنی ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ مصریوں نے کس طرح اُن کی زندگیوں کو دو بھر کر دیا ہے۔ 10 اس لئے اب میں تم کو فرعون کے پاس اپنے لوگوں کو ، بنی اسرا ئیلیوں کو مصر سے با ہر لا نے کے لئے بھیج رہا ہوں۔”

11 لیکن موسیٰ نے خدا سے کہا، “میں کو ئی عظیم آدمی نہیں ہوں! میں وہ آدمی کیسے ہو سکتا ہوں جو فرعون کے پاس جا ئے اور بنی اسرائیلیوں کو مصر سے با ہر نکال لا ئے ؟”

12 خدا نے کہا، “تم یہ کر سکتے ہو کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ رہو ں گا۔ میں تم کو بھیج رہا ہوں بس یہی ثبوت ہو گا۔ لوگوں کو مصر کے با ہر نکال لا نے کے بعد تم آؤگے اور اس پہاڑ پر میری عبادت کرو گے۔”

13 تب موسیٰ نے خدا سے کہا، “اگر میں بنی اسرا ئیلیوں کے پاس جا ؤں گا اور اُن سے کہوں گا ' تم لوگوں کے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہا رے پاس بھیجا ہے ، ’ تب لوگ پو چھیں گے ، اُس کا کیا نام ہے ؟ میں اُن سے کیا کہوں گا ؟”

14 تب خدا نے موسیٰ سے کہا، “تب ان سے کہو ، ’ میں جو ہوں سو میں ہوں۔ [b] ' جب تم بنی اسرائیلیوں کے پاس جا ؤ تو اُن سے کہو، ’ میں جو ہوں ' خداوند نے مجھے تم لوگوں کے پاس بھیجا ہے۔” 15 خدا نے موسیٰ سے یہ بھی کہا، “لوگوں سے تم جو کچھ کہوں گے وہ یہ ہے :” یہواہ( خداوند)” تمہا رے باپ دادا کا خدا ، ابراہیم کا خدا ، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے۔ میرا نام ہمشہ یہواہ( خداوند) رہے گا۔ اسی طرح لوگ مجھے صرف اسی نام کے ساتھ نسل در نسل یاد رکھیں گے۔ لوگوں سے کہو خداوندنے مجھے تمہا رے پاس بھیجا ہے۔”

16 خداوند نے یہ بھی کہا، “جا ؤاور اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کرو اور اُن سے کہو، “یہواہ تمہا رے باپ دادا کا خدا ، ابراہیم کا خدا ، اسحاق کا خدا ، اور یعقوب کے خدا نے مجھ سے با تیں کیں۔ خداوند نے کہا ہے، “میں نے تم لوگوں کو مصر میں تمہا رے ساتھ ہو نے وا لی ہر چیز سے بچانے کا فیصلہ کیا ہے۔” 17 میں نے طئے کیا ہے کہ مصر میں تملوگ جو مصیبت اٹھا تے رہے ہو اس مصیبت سے تم لوگوں کو باہر نکا لوں گا۔ اور تم لوگوں کو کنعانی ، حتّی ، اموری ، فرزّی ، حوّیوں اور یبوسیوں کے ملک میں لے جاؤں گا۔ میں تم لوگوں کو ایسے اچھے ملک میں لے جاؤں گا جو اچھی چیزوں سے بھرا پڑا ہے۔

18 “بزرگ تمہا ری باتیں سنیں گے اور پھر تم اور اسرائیل بزرگ مصر کے بادشاہ کے پاس جا ؤ گے۔ تم اُس سے کہو گے ، “عبرانی لوگوں کا خدا، خداوند ہے۔ ہما را خدا ہم لوگوں کے پاس آیا تھا اُس نے ہم لوگوں سے تین دن ریگستان میں سفر کر نے کے لئے کہا تھا۔ وہاں ہم لوگ اپنے خداوند خدا کے لئے ضرور قربانی چڑھا ئیں گے۔‘

19 “لیکن میں جانتا ہوں کہ مصر کا بادشاہ تم لوگوں کو مصر چھوڑ کر جانے نہیں دیگا جب تک کہ ایک عظیم طاقت اسے ایسا کر نے پر مجبور نہ کرے۔ 20 اِس لئے میں اپنی عظیم طا قت کا استعما ل مصر کے خلاف کروں گا میں اُس ملک میں معجزے ہو نے دوں گا۔ جب میں ایسا کروں گا تو وہ تم لوگوں کو جانے دیگا۔ 21 اور میں مصری لوگوں کو اسرائیلی لوگوں کے ساتھ مہربان بنا ؤں گا اِس لئے جب تم لوگ رخصت ہو گے تو وہ تمہیں تحفہ دیں گے۔

22 ہر ایک عبرانی عورت اپنے مصری پڑوسی سے اور اپنے گھر میں رہنے والی مصری عورتوں سے مانگے گی اور وہ لوگ اسے تحفہ دیں گے۔ تمہا رے لوگ تحفہ میں چاندی سونا اور خوبصو رت کپڑے پا ئیں گے۔ جب تم لوگ مصر کو چھوڑ دو گے تو تُم لوگ اُن تحفوں کو اپنے بچوں کو پہنا ؤگے اس طرح تم لوگ مصریوں کو لوٹو گے۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International