Beginning
منّسی اور اِفرائیم کے لئے خیر و برکت
48 کچھ عرصہ گزرنے کے بعد، یوسف کو یہ بات معلوم ہو ئی کہ اُن کا باپ علیل ہے۔ اس وجہ سے وہ اپنے دونوں بیٹوں منسّی اور افرائیم کو ساتھ لیکر اپنے باپ کے پاس آیا۔ 2 جب یوسف آیا تو کسی نے اِسرائیل سے کہا کہ تیرا بیٹا یو سف تجھ سے ملنے آیا ہے۔ تب وہ بہت کمزور ہو نے کے باوجود زحمت گوارہ کر تے ہو ئے بستر پر بیٹھ گئے۔
3 تب یعقوب نے یو سف سے کہا کہ خدا قادر مطلق مجھے ملک کنعان کے مقام لُوز پر دکھا ئی دیا تھا۔ خدا نے مجھے خیر و برکت عطا کی۔ 4 خدا نے مجھ سے کہا کہ میں تجھے بہت سی اولاد دونگا۔اور تیری نسل کے لوگ کئی قوموں میں بٹ جائیں گے۔اور کہا کہ میں تیری نسل کو یہ ملک مستقل اور دائمی طور پر دوں گا۔ 5 اب تو تیرے صرف دو بیٹے ہیں۔میرے مصر میں آمد سے پہلے ہی وہ یہاں پیدا ہو ئے تیرے دو بیٹے منسّی اور افرائیم میرے بچّوں ہی کی طرح ہیں۔ وہ میرے لئے تو روبن اور شمعون کی مانند ہیں۔ 6 اس لئے یہ دونوں بچّے میرے لئے بیٹوں کی طرح ہوں گے۔ وہ بھی اپنے اپنے بھا ئیوں کے ساتھ وراثت پائینگے۔ اگر تیرے کو ئی اور دوسرے بیٹے ہیں تو وہ افرائیم اور منسّی
کے بچے کہلا ئیں گے۔ 7 فدان ارام سے واپس لو ٹتے ہو ئے کنعان کے ملک میں راخل کی موت اس وقت واقع ہو ئی جب ہم افرات شہر کی طرف سفر کر رہے تھے۔ تو میں نے اسے راستہ ہی میں دفن کر دیا۔( افراء ت کے معنیٰ بیت اللحم ہیں)
8 تب اسرائیل نے یوسف کے بچوں کو دیکھ کر پو چھا کہ یہ بچے کون ہیں؟
9 یوسف نے اپنے باپ سے کہا ، “یہ تو میرے بچّے ہیں۔ خدا نے مجھے جو لڑ کے دیئے ہیں وہ یہی ہیں۔
“اسرائیل نے اس سے کہا ، “اُن کو میرے قریب لا ؤ تا کہ میں اُن کو دعا دوں۔”
10 اسرائیل بہت بوڑھا اور کمزور ہو گیا تھا۔ اسے ٹھیک سے نظر بھی نہ آتا تھا۔ اس لئے یوسف نے بچوں کو اپنے باپ کے سامنے بلا یا۔تب اسرائیل نے بچّوں کو گلے لگایا اور پیار سے بوسہ دیا۔ 11 پھر اسرائیل نے یوسف سے کہا کہ میں نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ دوبارہ تیری صورت دیکھوں گا۔ لیکن خدا نے مجھ پر مہر بانی کی اس لئے میں تجھے اور تیرے بچوں کو دیکھ سکا۔
12 تب یوسف نے اسرائیل کی گود سے اپنے بچّوں کو اُٹھا لیا۔ تب وہ اسرائیل کے سامنے جھک کر آداب بجا لا ئے۔ 13 یوسف نے افرائیم کو اپنی داہنی جانب اور منسّی کو اپنی بائیں جانب بٹھا یا۔ ( جس کی وجہ سے افرائیم اسرائیل کی بائیں جانب اور منسّی دائیں جانب ہو ئے۔ ) 14 لیکن اسرائیل نے اپنا داہنا ہاتھ چھو ٹے لڑ کے افرائیم کے سر پر رکھا اور اپنا بایاں ہاتھ بڑے لڑ کے منسّی کے سر پر رکھا۔ منسّی بڑا بیٹا ہو نے کے با وجود اسرائیل نے اس کے سر پر بایاں ہاتھ ہی رکھا۔ 15 تب اسرائیل نے یوسف کو دُعا دی اور کہا ،
“میرے آباؤ اجداد ابراہیم اور اسحاق نے ہمارے خدا کی عبادت کی
    اور خدا نے میری زندگی بھر رہنمائی کی۔
16 میری تمام تکالیف سے میری حفاظت کر نے والا فرشتہ وہی ہے۔
    اِن بچّوں کو دعائے خیر دینے کے لئے میں اسکی ( خدمت میں ) دعا کر تا ہوں۔
آج سے یہ بچّے میرا نام روشن کریں گے۔
    میرے آباؤ اجداد ابراہیم و اسحاق کا نام پیدا کریں گے۔ اور زمین پر پھیل کر ایک بڑا قبیلہ ہو نے اور ایک بڑی قوم بننے کے لئے میں دعا کروں گا۔ ”
17 اسرائیل کا اپنا داہنا ہاتھ افرائیم کے سر پر رکھنے کی وجہ سے یہ بات یوسف کو نا گوار گزری اور اس نے اپنے باپ کے ہاتھ کو پکڑ لیا۔ اور وہ چاہتا تھا کہ اپنے باپ کے ہاتھ کو افرائیم کے سر پر سے اٹھا کر منسّی کے سر پر رکھے۔ 18 یوسف نے کہا ، “نہیں ابّا جان ! منسی پہلو ٹھا بیٹا ہے۔ اپنا داہنا ہاتھ اس کے سر پر رکھئے۔”
19 اُس پر اُس کے باپ نے کہا کہ مجھے معلوم ہے بیٹے ، مجھے معلوم ہے کہ منسی ہی پہلے پیدا ہوا (پہلو ٹھا ) ہے۔ اور وہ ایک عظیم شخص بنے گا۔ اور وہ بہت سے لوگوں کا باپ بنے گا۔ لیکن چھو ٹا بھا ئی بڑے بھا ئی سے بھی عظیم تر شخصیت کا مالک ہو گا۔ اور کہا کہ اُس کا قبیلہ بھی پھیل کر بہت بڑا ہو گا۔
20 اس دن اسرائیل نے ان کو دعائے خیر سے نوازا اور کہا ،
“بنی اسرائیل یہ کہکر
    دوسروں کو دعا دیگا ،
'خدا تجھے افرائیم اور منسّی کی
    مانند بنائے۔ ”
اس طرح اسرائیل نے افرائیم کو منسّی سے بڑا بنا دیا۔
21 تب اسرائیل نے یوسف سے کہا کہ دیکھ میری موت کا وقت قریب آن پہنچا ہے۔ لیکن اب بھی خدا تیرے ساتھ ہے۔ وہ تجھے تیرے آباؤ اجداد کے ملک کو واپس لو ٹا ئے گا۔ 22 میں نے تیرے بھا ئی کو جو حصہ دیا ہے ، اس سے کہیں بڑھکر کو ئی دوسری چیز میں نے تجھے دی ہے۔ اور میں نے اموریوں سے جس پہاڑ کو جیتا ہے وہ تجھے دیتا ہوں۔ اور کہا کہ میں نے اس پہاڑ کو ان سے تلواروں اور تیروں سے لڑ تے ہو ئے اپنے قبضہ میں لیا ہے۔ ”
یعقوب کا اپنے بیٹوں کے لئے دُعا ئے خیر کر نا
49 پھر یعقوب نے اپنے بیٹوں کو اپنے پاس بُلا یا اور ان سے کہا کہ اے میرے تمام بیٹو! میرے پاس آؤ۔ اور میں تمہیں وہ باتیں بتا ؤں گا جو پیش آنے وا لی ہیں۔
2 “اے یعقوب کے بیٹو ، سب ایک ساتھ آکر بیٹھو۔
اور کہا کہ اپنے باپ اسرائیل کا کہنا سُنو۔”
روبن
3 “اے روبن تو میرا پہلو ٹھا بیٹا ہے۔
    تو ہی میرا پہلا بچہ ہے۔
اس لئے تو میرے تمام بیٹوں سے طاقتور
    اور قابل عزت ہے۔
4 لیکن تو کناروں سے اوپر بہتے ہو ئے
    پانی کی طرح بے قابو ہے۔
اس لئے تمہیں
    پہلی جگہ نہیں ملے گی۔
جس عورت کی شادی تیرے باپ سے ہو ئی تھی
    اس عورت کے ساتھ تو ہمبستر ہوا۔
تو اپنے باپ کی عزت کو
    بحال نہ رکھا۔”
شمعون اور لا وی
5 “شمعون اور لا وی دونوں بھا ئی ہیں۔
    وہ دونوں تلوا روں سے لڑ نے کو پسند کر تے ہیں۔
6 وہ دونوں خفیہ طور پر بُرے کاموں کو کرنے کے منصوبہ بنا ئے۔
    ا ن کی پوشیدہ محفلوں کو میری جان قبول نہیں کر تی۔
جب وہ غصّہ ہو ئے تو آدمیوں کو قتل کر ڈا لے۔
    وہ بِلا کسی وجہ کے جانوروں کو مار ڈا لے۔
7 اُن کا غصّہ ہی اُن کے لئے لعنت بنا
    کیوں کہ اُن کا غصّہ بہت سخت ہے۔
وہ یعقوب کی زمین میں بٹ جا ئیں گے
    اور اسرائیل میں پھیل جا ئیں گے۔”
یہوداہ
8 “اے یہوداہ تیرے بھا ئی تیری تعریف کریں گے۔
    تو اپنے دُشمنوں کو شکست دیگا۔
    اور تیرے بھا ئی تیرے لئے جھک جا ئیں گے۔
9 یہوداہ ایک شیر کی طرح ہے۔
    اے میرے بیٹے تو ا س شیر کی طرح ہے کہ جس نے ایک جانور کو مار دیا۔ اے میرے بیٹے تو ایک شیر کی طرح شکار کے لئے گھات میں بیٹھا ہوا ہے۔
یہوداہ شیر کی مانند ہے۔ وہ سو کر آرام کر تا ہے
    اور اُسے چھیڑ نے کی کسی میں ہمت نہیں۔
10 وہ شاہی قوت کو اپنے ہاتھ میں رکھے گا
جب تک کہ وہ آ نہیں جاتا
    جو اس کا جانشیں ہو گا۔
دوسری قوموں کے لو گ ان کی فرمانبردار ی کرینگے۔
11 وہ اپنے گدھے کو انگور کی بیل سے باندھے گا۔ اور اپنے گدھے کے بچے کو عمدہ قسم کی انگور کی بیل سے باندھے گا
    وہ اعلیٰ درجہ کی انگوری مئے سے اپنے کپڑے دھو ئے گا۔
12 اس کی آنکھ مئے کی طرح سُرخ ہو گی۔
    اور اس کا دانت دودھ کے مانند سفید ہو گا۔”
زبو لون
13 “زبولون سمندری ساحل پر سکونت پذیر ہو گا۔
    سمندر کا کنارہ اُس کے جہازوں کے لئے ایک محفوظ جگہ ہے
    اس کا ملک صیدا تک پھیلے گا۔”
اِشکار
14 “اِشکار بہت سخت محنت کر نے وا لے گدھے کی مانند ہو گا۔
    وہ بہت بھاری اور وزنی بوجھ اٹھا نے کی وجہ سے سو کر آرام کریگا۔
15 وہ اپنے مکمل آرام کے لئے
    سہولت بخش اور پُر امن و پُرسکون مقام کا انتخاب کریگا۔
وہ وزنی بوجھ اُٹھا نے کے لئے
    اور ایک نوکر کی طرح کام کر نے کے لئے ذمّہ داری کو قبول کریگا۔”
دان
16 “اِسرائیل کے دوسرے خا ندانوں کی طرح
    دان بھی اپنے خاص لوگوں کے لئے فیصلہ دیگا۔
17 دان راستے کے کنا رے پر پڑا ہوا
    سانپ کی مانند ہو گا۔
وہ اس سانپ کی مانند ہے جو کہ گھو ڑا کے پیر پر کاٹتا ہے
    اور سوار گر جا تا ہے۔
18 “اے خداوند میں تیری نجات کا منتظر ہوں۔”
جاد
19 “لٹیروں کی ایک ٹولی جاد کے اُوپر حملہ آور ہو گی۔
    لیکن جاد اُن کا پیچھا کر کے اُنکو بھگا دے گا۔”
آشر
20 “آشر کی زمین عمدہ قسم کا اناج اُگا ئے گی۔
    بادشاہ کی حسب ضرو ر ت عمدہ اناج اُس کے پاس ہو گا۔”
نفتا لی
21 “نفتا لی آزادانہ دوڑنے وا لی ہرن کی مانند ہے۔ وہ اس ہرن کی مانند ہے جو خوبصورت بچہ کو جنم دیتی ہے۔”
یوسف
22 “یوسف بہت کامیاب ہے۔
    اور یوسف زیادہ میوہ دینے وا لی انگور کی بیل کی مانند ہے۔
    وہ موسم بہار میں ہو نے وا لی انگور کی بیل کی مانند ہے۔
    وہ دیوار پر پھیلی ہو ئی انگور ی بیل کی مانند ہے۔
23 کئی لوگوں نے اُس کے خلاف ہو کر اُس سے لڑا ئی جھگڑا کیا ہے۔
تیر انداز اُس کے دُشمن ہوگئے۔
24 لیکن انہوں نے اپنے منجھے ہو ئے با زوؤں کی بنا پر جو یہ جانتا ہے کہ کمان کے ساتھ لڑا ئی کیسے کی جا تی ہے لڑا ئی جیت لی۔
وہ طا قت کو یعقوب کی جواں مردی سے اور اسرائیل کی چٹان اور چروا ہے سے ،
25     اور اپنے باپ کے خدا سے حاصل کرے گا۔
خدا تیرے لئے خیر و برکت دیگا۔
    خدا قادر مطلق تیرے لئے خیر و برکت دے۔
    وہ بلند و بالا آسمان سے تیرے لئے خیر و برکت دے۔
    اور وہ نیچے گہرے سمندر سے تیرے لئے خیر و برکت دے۔ ”
وہ تجھے چھا تیوں اور رحم سے خیر و برکت عطا کرے۔
26 میں تمہیں دُعا دونگا جو کہ ہمیشہ رہنے والی پہاڑیوں سے زیادہ مضبوط اور ہمیشہ رہنے والی پہاڑی سے زیادہ فراوانی بخش ہو گی۔
یوسف اپنے بھائیوں سے جدا کیا گیا تھا۔
    لیکن اب اسے برکت دی جائے گی۔ ”
بنیمین
27 “بنیمین بھو کے بھیڑیئے کی مانند ہے۔
    وہ صبح کے وقت میں پھاڑ کھا ئے گا
    اور شام بچے ہو ئے کو بانٹ دیگا۔ ”
28 یہ اسرائیل کے بارہ قبیلے ہیں۔ اِن تمام باتوں کو اُن کے باپ اسرائیل نے ان سے بیان کیا۔ اس نے اپنے ہر بیٹے کو مناسب و موزوں دعائیں دیں۔ 29 اس کے بعد اسرائیل نے ان کو یہ حکم دیا اور کہا کہ جب میں مر جاؤں تو میں اپنے آباؤ اجداد کے پڑوس میں رہنے کو پسند کروں گا۔ مجھے وہاں دفناؤ جہاں میرے آباؤ اجداد کی غار عفرون حتّی کے کھیت میں ہے۔ 30 وہ غار ملک کنعان میں ممرے کے نزدیک مکفیلہ کے کھیت میں ہے۔ ابراہیم نے اس جگہ کو قبرستان کے لئے عفرون حتّی سے خرید لی تھی۔ 31 ابراہیم اور اس کی بیوی سارہ کی اسی گھا ٹی میں قبر بنائی گئی ہے۔ اسحاق اور ربقہ بھی اسی جگہ مدفون ہیں۔ میں نے اپنی بیوی لیاہ کو وہیں دفن کیا ہے۔ 32 اور کہا کہ اس غار اور غار والے کھیت کو حتّیوں سے خریدا گیا ہے۔ 33 یعقوب اپنے بیٹوں سے بات کر نے کے بعد اپنے بستر پر اپنے پیروں کو سمیٹتے ہو ئے وفات پا گئے۔
یعقوب کی تدفین
50 اسرائیل کی جب وفات ہو ئی تو یوسف بہت غمگین ہوا۔ وہ اپنے باپ سے لپٹ گیا اور رو رو کر اسکے چہرے کو چُو ما۔ 2 یو سف نے ان طبیبوں کو جو کہ انکی خدمت انجام دیا کرتے تھے اپنے باپ کی لاش کو تیّار کر نے کا حکم دیا۔ ان طبیبوں نے اسرائیل ( یعقوب ) کی لاش کو دفن کے لئے تیار کیا۔ 3 اہل مصر نے اس لاش کو خاص طریقہ (ادویات وخوشبو) سے چالیس دن میں تیّار کیا۔ تب مصر والے یعقوب کی موت پر ستّر دن تک ماتم کئے۔
4 ستّر دن گزر نے کے بعد یوسف نے فرعون کے عہدے داروں سے کہا کہ برائے مہربانی یہ بات فرعون کو معلوم کراؤ۔ 5 میں نے اپنے باپ سے ان کے مر تے وقت ان سے ایک وعدہ کیا تھا وہ یہ کہ میں اس کو کنعان کی سر زمین کے ایک غار میں دفناؤں گا جس کو انہوں نے خود کے لئے تیّار کیا تھا۔ اس لئے میں جاؤں گا اور اپنے باپ کی تدفین کروں گا ، اور کہا کہ پھر اس کے بعد لوٹ کر آپ کے پاس آجاؤں گا۔
6 فرعون نے جواب دیا کہ ( ہاں ٹھیک ہے ) تو اپنے وعدے کو پو را کر۔ اور جاکر اپنے باپ کو دفن کر۔
7 تب یوسف اپنے باپ کو دفنانے کے لئے چلا۔ اور فرعون کے تمام عہدیدار بھی یوسف کے ساتھ چلے۔ فرعون کے سردار اور مصر کے معزّز ین رؤساء بھی یوسف کے ساتھ چلے۔ 8 یوسف کے خاندان کے لوگ اور اسکے بھا ئی اسکے ساتھ چلے۔ اور اسکے باپ کے خاندان والے بھی یوسف کے ساتھ چلے۔ صرف بچّے اور جانور ہی جشن کے علا قے میں رہ گئے۔ 9 گھوڑ سوار اور رتھ بھی یوسف کے ساتھ گئے یہ ایک بہت بڑا مجمع تھا۔
10 اور وہ گورین آتد مقام پر آئے اور وہ یردن ندی کے مشرق میں تھا۔ اس مقام پر وہ بہت دیر تک ماتم کر تے رہے۔ اور اس ماتم کا سلسلہ سات دنوں تک چلتا رہا۔ 11 کنعان کے لوگ گورین آتد میں ماتم ہو تا ہو ا دیکھ کر کہنے لگے کہ مصر کے لوگ دل کو بہت دکھا نے والا ماتم کرتے ہو ئے تدفین کر
رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس جگہ کا نام “ابیل مصر یم” پڑ گیا۔
12 اس طرح یعقوب کے بیٹوں نے اپنے باپ کی وصیّت کے مطا بق ہی کیا۔ 13 وہ اسکی لاش کو ملک کنعان میں لے گئے ، اور وہاں ممرے کے نزدیک مکفیلہ کے غار میں اس کو دفن کئے۔ اور اس غار کی جگہ کو ابراہیم نے حتّی عفرون سے قبرستان کی جگہ کے لئے خرید لی تھی۔ 14 باپ کو دفنانے کے بعد یوسف اور اسکے بھا ئی اور وہ سب لوگ جو اسکے ساتھ گئے ہو ئے تھے مصر واپس آ گئے۔
یوسف کے بھا ئیوں کا خوف زدہ ہو نا
15 یعقوب کی وفات کے بعد یوسف کے بھا ئی ( خوف سے ) بے چین ہو ئے۔ اور وہ آپس میں باتیں کر نے لگے کہ ہم نے یوسف کے ساتھ جو ظالمانہ سلوک کیا تھا اس کے بدلے میں شاید وہ ہمارے ساتھ دشمنی کرے گا۔ 16 جس کی وجہ سے بھا ئیوں نے یوسف کو یہ پیغام بھیجا : تیرا باپ مر نے سے پہلے ہمیں تم کو ایک پیغام بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ 17 اس نے کہا تھا تم یوسف کو یہ پیغام پہنچا دینا۔’ برائے مہر بانی تم اپنے بھائیوں کو ان کے بُرے کا موں کے لئے جو کہ انہوں نے تیرے لئے کیا ہے معاف کر دے۔ وہ لوگ تیرے باپ کے خدا کا خادم ہے۔
ان تمام واقعات کو وہ سُن کر وہ بہت افسردہ ہو گیا اور رو پڑا۔ 18 یوسف کے بھا ئی اس کے سامنے جا کر جھک گئے ، اور کہنے لگے کہ ہم تیرے خادم و فر ماں بردار ہیں۔
19 تب یوسف نے اُن سے کہا کہ گھبراؤ مت۔ میں تو خدا نہیں ہوں۔ 20 تم میری بُرائی کر تے ہو ئے مجھے نقصان پہنچانے کی سو چے تھے۔ لیکن خدا نے بھلا ہی کیا ہے۔ بہت سے لوگوں کی جان بچانے کے لئے مجھے ذریعہ بنانا خدا کا منشاء ہے۔ 21 اس لئے تم گھبراؤ مت۔ میں تمہا ری اور تمہا رے بچو ں کی بھی پرورش کروں گا۔ یوسف نے جو کہا اس سے ان لوگوں کو تسّلی ملی۔
22 یوسف اپنے باپ کے سارے کنبہ کے ساتھ مصر ہی میں سکونت پذیر ہوا۔ اور یوسف نے ایک سو دس برس کی عمر میں وفات پا ئی۔ 23 یوسف کے بیٹے منسّی کو مکیر نام کا ایک بیٹا تھا۔ یوسف اتنا دن زندہ رہا کہ وہ افرائیم کے بچوں اور پوتوں اور مکیر کے بھی بچوں کو دیکھ لیا۔
یوسف کی موت
24 یوسف کی موت کا وقت جب قریب آن پہنچا تو اُس نے اپنے رشتہ داروں سے کہا ، “میری موت کا وقت قریب ہے۔ لیکن تمہیں اس بات کا یقین رہے کہ خدا تمہا را خیال رکھے گا۔ وہ تمہیں اس ملک سے با ہر لے جا ئے گا۔ تمہیں وہ ملک دیگا جس کا ابراہیم ، اِسحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا۔”
25 تب یوسف نے اُن سے کہا، “خدا جب تمہیں اِس ملک سے با ہر لے جا ئے گا تو تم مجھ سے اِ س بات کا وعدہ کرو کہ تم اُس وقت اپنے ساتھ میری ہڈیاں بھی لے جانا۔”
26 یوسف جب ایک سو دس برس کا ہوا تھا تب وفات پا ئی۔ مصر میں اطباء اور حکماء نے اُس کی تدفین کے لئے اُس کے بدن کو ادویات و خوشبو سے تیار کیا۔ اور لاش کو تا بوت میں اُتارا گیا۔
“’۔‘”‘
©2014 Bible League International