Beginning
یعقوب کا بنیمین کو مصر بھیجنے کا اتفاق
43 قحط سالی ملک میں شدت سے پھیلی ہو ئی تھی۔ 2 وہ مصر سے جو اناج لا ئے تھے وہ کھا چکے۔ جب اناج ختم ہوا تو یعقوب نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ مصر کو دوبارہ جاؤ اور ہمارے کھانے کے لئے اناج خرید لا ؤ۔
3 یہوداہ نے یعقوب سے کہا کہ اُس ملک کے حاکم اعلیٰ نے ہمیں تا کید کی ہے۔ اور کہا ہے ، ’ اگر تم اپنے بھا ئی کو میرے پاس نہ لا یا تو تمہیں مجھ سے ملنے کی اجازت نہ ہو گی۔‘ 4 اگر آپنے ہما رے ساتھ بنیمین کو بھیجا تو ( ایسی صورت میں) ہم اناج خرید کر لا ئیں گے۔ 5 اگر آ پ نے بنیمین کو ہما رے ساتھ نہ بھیجا تو ہم بھی نہ جا ئیں گے۔ اور کہا کہ اُ س شخص نے ہمیں ہدایت دی ہے کہ تم بنیمین کے بغیر نہ آنا۔
6 اِسرائیل ( یعقوب ) نے کہا کہ تم نے اُس شخص کو یہ کیوں بتایا کہ ہما را ایک اور بھی بھا ئی ہے۔ تمنے میرے ساتھ اِس قسم کی بد دیانتی کیوں کی۔
7 بھا ئیوں نے کہا کہ اُس شخص نے ہما رے بارے میں اور ہمارے خاندان کے با رے میں جاننے کے لئے بہت ہی باریک سوا لا ت کیا ہے۔ اُس نے ہم سے یہ دریافت کیا کہ کیا تمہا را باپ ابھی زندہ ہے؟ کیا تمہا رے گھر میں تمہا را ایک اور بھی بھا ئی ہے ؟ ہم تو صرف اُس کے سوا لا ت کے جواب دیئے۔ ہم کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ ہم سے یہ کہے گا کہ تم اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس بُلا لا ؤ۔
8 تب یہوداہ نے اپنے باپ اِسرائیل سے کہا کہ میرے ساتھ بنیمین کو بھیج دیجئے اور میں اُس کی پو ری نگرانی کروں گا۔ چونکہ مجھے مصر جا کر اناج لا نا ہے۔ ورنہ ہم بھو کے مر جا ئیں گے۔ اور ہمارے بچے بھی مر جا ئیں گے۔ 9 اور میں اُس کی ہر قسم کا ذمّہ دار ہو ں گا۔ اگر میں اُس کو آپ کے پاس دو باہ واپس نہ لا ؤں تُو مجھ پر ہمیشہ ملا مت کر نا۔ 10 اور کہا کہ اگر آپ پہلے ہی ہم کو بھیجے ہو تے تو اب تک ہمیں دوبارہ اناج ملا ہو تا۔
11 اِ س با ت پر اُن کے باپ یعقوب نے کہا کہ اگر حقیقت میں یہ سچ ہے تو ، تُو اپنے ساتھ بنیمین کو لے جا۔ اور حاکم اعلیٰ کے لئے ہمارے پاس سے کچھ عمدہ قسم کے تحفے جو ہمارے ملک کی پیداوار ہیں لیتے جانا جن میں شہد ، اخروٹ، بادام اور دودھ کی چیز، اور خوشبودار گوند وغیرہ۔ 12 اِس مرتبہ دو گنا رقم تم اپنے ساتھ لے جانا۔ پچھلی مر تبہ جو رقم واپس لو ٹا دی گئی تھی اُس کو بھی ساتھ لے جانا۔ ہو سکتا ہے حاکم اعلیٰ سے اُس سلسلے میں غلطی ہو ئی ہو۔ 13 بنیمین کو ساتھ لیتے ہو ئے اُس شخص کے پاس پھر دوبارہ جا ؤ۔ 14 جب تم حاکم اعلیٰ کے پاس کھڑے رہو گے تو خدا قادر مطلق سے تمہاری مدد کر نے کے لئے میں دعا کروں گا۔ بنیمین کو اور شمعون کو واپس کر نے کے لئے تم سب کا اور تو بحفاظت واپس لوٹنے کے لئے میں خدا سے دُعا کروں گا۔ اور کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو میں اپنے بیٹے کو کھو کر دوبارہ رنج و غم میں ڈوب جا ؤں گا۔
15 اس لئے بھا ئیوں نے حاکم اعلیٰ کو تحفے دینے کے لئے وہ سب کچھ جمع کر لئے۔ پہلی مرتبہ وہ جتنی رقم لے گئے تھے اُس سے دوگنا رقم پھر دوبارہ لے لئے۔ اور بنیمین کو بھی ساتھ لیا اور مصر کو چلے گئے۔ جب وہ وہاں پہنچے تو وہ یوسف سے ملے۔
یوسف کا بھا ئیوں کو گھر پر مدعو کرنا
16 بنیمین کو بھا ئیوں کے ساتھ رہتے ہو ئے دیکھ کر یوسف نے اپنے نوکروں سے کہا کہ ان لوگوں کو میرے گھر لے جا ؤ۔ اور ایک جانور ذبح کرو اور اسے پکا ؤ۔ یہ لوگ دوپہر میں میرے ساتھ کھانا کھا ئیں گے۔ 17 جیسے ہی اس نے کہا ان کا نو کر ا ن کے بھا ئیوں کو گھر میں بُلا لے گیا۔
18 تب بھا ئیوں کو خوف لا حق ہوا۔ وہ آپس میں باتیں کر نے لگے کہ پچھلی دفعہ ہمارے تھیلوں میں ڈا لے گئے پیسوں کے بارے میں اُنہوں نے ہمیں یہاں بُلا یا ہے۔ اور ہمیں خطا کار سمجھ کر ہما رے گدھوں کو پکڑ لیں گے۔ اور ہمیں ادنیٰ قسم کا نوکر چا کر بنا لیں گے۔
19 اِس وجہ سے بھا ئیوں نے یوسف کے گھر کے منتظم نوکر کے پاس جا کر گھر کے صدر دروازے کے نزدیک اُس سے بات چیت کئے۔ 20 اُنہوں نے کہا کہ اے ہما رے آقا ! گذشتہ مر تبہ ہم اناج خریدنے کے لئے آئے تھے۔ 21-22 جب ہم گھر جا تے ہو ئے اپنے تھیلے کو کھو لا تو ہر تھیلہ میں اناج کی ادا کر دہ رقم پا ئی گئی۔ وہ رقم وہاں کیسے آئی ہمیں معلوم نہ ہوسکا۔ اُس رقم کو ہم آپ کے حوا لے کر نے کے لئے ساتھ لا ئے ہیں۔ اور کہا کہ اِس مرتبہ ہم جس اناج کو خریدنا چاہتے ہیں اُس کو ادا کرنے کے لئے افزود رقم لا ئے ہیں۔
23 اُس بات پر نوکر نے کہا کہ نہ تم خوفزدہ ہو اور نہ ہی فکرمند۔ اس لئے کہ تمہا را خدا اور تمہا رے باپ کا خدا تمہا ری رقم کو بطور تحفہ تمہا رے تھیلوں میں رکھ دیا ہو گا۔ اور یہ بھی کہا کہ پچھلی مر تبہ تم نے اناج کی خریدی پر جو رقم ادا کی تھی وہ مجھے یاد ہے۔
تب پھر اُس نوکر نے شمعون کو قیدخانے سے چھڑا لا یا۔ 24 نو کر اُن کو یوسف کے گھر میں بُلا لے گیا۔ اور اُن کو پانی دیا۔ اور وہ اپنے پا ؤں دھو لئے۔ پھر اُس کے بعد اُس نے اُن کے گدھوں کو بھی کھا نا دیا۔
25 تمام بھا ئیوں کو یوسف کے ساتھ کھانا کھا نے کی بات معلوم ہو ئی۔ جس کی وجہ وہ اُسے پیش کر نے کے سارے تحفے دو پہر تک تیار کر لئے۔
26 جب یوسف گھر کو آ گیا تو بھا ئیوں نے جو تحفے اُس کے لئے لا ئے تھے اُس کو پیش کر دئیے۔ تب انہوں نے زمین تک جھک کر فرشی سلام کیا۔
27 یوسف نے ان کی خیریت معلوم کی۔ یوسف نے پھر اُن سے پو چھا کہ تم نے مجھ سے کہا تھا کہ تمہا را ایک ضعیف اور عمر رسیدہ باپ ہے کیا وہ بخیر ہیں؟ اور کیا وہ ابھی زندہ ہیں؟
28 بھائیوں نے ان کو جواب دیا ، “ہاں آقا، ہما را باپ تو خیرو عافیت سے ہے۔” اور وہ ابھی زندہ ہے۔ پھر وہ یہ کہتے ہو ئے یوسف کے سامنے جھک گئے۔
یوسف کا اپنے بھا ئی بنیمین کو دیکھ لینا
29 تب یوسف نے اپنے بھا ئی بنیمین کو دیکھ لیا ( بنیمین اور یوسف ایک ہی ماں کے بیٹے تھے ) یوسف نے اُن سے پو چھا کیا تمہا را سب سے چھو ٹا بھا ئی یہی ہے جس کے بارے میں تم لوگوں نے کہا تھا ؟ تب یوسف نے بنیمین سے کہا کہ بیٹے خدا تیرا بھلا کرے!
30 یوسف چونکہ اپنے بھا ئی بنیمین کو بہت زیادہ چاہتا تھا جس کی وجہ سے اُس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور وہ کمرے میں جا کر آنکھوں سے آنسو بہا نے لگا۔( زارو قطار رونے لگا۔) 31 پھر یوسف اپنا چہرہ دھو لیا۔ اور اپنے دِل کو تھام کر آیا اور حکم دیا کہ دستر خوان پر کھا نا چُنو۔
32 یوسف تنہا آیا اور تنہا میز پر کھا نا کھا یا۔ اُس کے بھا ئی دوسرے میز پر ایک ساتھ کھا نا کھا ئے۔ مصر کے باشندے بھی الگ سے ایک میز پر کھا نا کھا ئے مصری لوگوں نے عبرانی لوگوں کے ساتھ کھا نا کھا نا رسوا ئی سمجھا۔ 33 یو سف کے سب بھا ئی اس کے سامنے وا لے میز پر ترتیب وار عمر کے لحاظ سے ایک کے بعد دوسرا یعنی بڑا سے چھو ٹا کے مطا بق بیٹھے تھے۔ سب بھا ئی ایک دوسرے کو حیران ہو کر دیکھ رہے تھے۔ 34 خادم ، یوسف کی میز سے کھا نا اُٹھا کر اُن کو پہنچا رہے تھے۔ لیکن خادموں نے بنیمین کو دوسروں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ دیا۔ تمام بھا ئی اِطمینان سے کھا نا کھا ئے۔
یوسف کی تدبیر
44 پھر یوسف نے اپنے نو کر کو حکم دیا کہ یہ لوگ جتنا اناج لے جا نا چاہیں اِن کی تھیلوں میں بھر دو اور ہر ایک کی رقم بھی اُن ہی کے تھیلوں میں رکھ دی جا ئے۔ 2 چھو ٹے بھا ئی کے تھیلے میں بھی رقم رکھ دو۔ مزید حکم دیا کہ میرا جو مخصوص چاندی کا پیالہ ہے اُس کو بھی اُس کے تھیلے میں رکھ دو۔ نوکر نے ہدایت کے مطا بق ہی کیا۔
3 دوسرے دن صبح اپنے بھائیوں اور اُن کے گدھوں کو اُن کے ملک کو وا پس بھیج دیا۔ 4 ابھی وہ لوگ شہر کے نزدیک ہی تھے کہ یوسف نے اپنے نوکر کو حکم دیا کہ جا اور اُن لوگوں کا تعاقب کر۔ اُن کو روک دینا اور کہنا کہ ہم تو تمہا رے ہمدرد ٹھہرے۔ لیکن تم نے ہمارے ساتھ دغا کیوں کیا ؟ اور تم نے میرے مالک کے چاندی کے پیا لے کو کیوں چُرا لا یا ؟ 5 اس پیالے میں تو میرا مالک پیتا ہے۔ اور خدا سے سوالا ت پوچھنے کے لئے وہ اس پیالے ہی کو استعمال کر تا ہے۔تم نے اُن کا پیالہ چُرا کر بڑی غلطی کی۔
6 ان کے کہنے کے مطا بق نو کر نے انکے بھا ئیوں کا پیچھا کیا اور انکو روک دیا۔ نو کر نے ان لوگوں سے وہ کہا جو یوسف نے اسے کہنے کے لئے کہا تھا۔
7 تب ان کے بھا ئیوں نے نو کر سے کہا کہ حاکم اعلیٰ اس طرح کیوں کہتے ہیں ؟ جبکہ ہم لوگوں نے تو ایسی کو ئی حر کت نہیں کی ہے۔ 8 پہلے ہماری تھیلیوں میں جو رقم ملی تھی اُس رقم کو ہم لوگ ملک کنعان سے دو بارہ لا کر دیئے ہیں۔ اس طرح سے ہم نے ہر گز تیرے مالک کا چاندی یا سو نا نہیں چُرایا ہے۔ 9 اگر تو چاندی کے ان پیا لے کو ہم میں سے جس کسی کے بھی تھیلہ میں پا ئے گا تو تُو اس تھیلہ کے ما لک کو مار سکتا ہے اور ہم سارے تمہارے غلام ہو جائیں گے۔
10 نو کر نے کہا کہ ٹھیک ہے ایسا ہی ہو گا۔ لیکن یہ کہ میں اُس کو قتل تو نہ کروں گا البتہ جس کسی کے پاس وہ پیا لہ مل جا ئے ، تو اُس کو چاہئے کہ وہ میرا نو کر بن کر رہے۔ اور کہا کہ دوسرے سب جا سکتے ہیں۔
تدبیر سے بنیمین کو پھانسنا
11 تب وہ فوراً اپنی تھیلیوں کو زمین پر رکھکر کھو ل دیا۔ 12 نو کر نے اُن کی تھیلیوں کی جانچ بڑے بھا ئی کے تھیلہ سے شروع کی اور چھو ٹے بھا ئی پر جا کر ختم کی۔ اس نے بنیمین کے تھیلہ میں پیالہ کو پا یا۔ 13 بھائیوں نے بہت ہی افسوس کے ساتھ اپنے کپڑوں کو پھا ڑ لیا ، اور پھر اپی تھیلیوں کو گدھوں پر رکھا اور سوار کر کے شہر کو روانہ ہو ئے۔
14 یہوداہ اور اُس کے بھا ئی جب یوسف کے گھر کو واپس لو ٹے تو یوسف تب تک وہی پر تھا۔ تمام بھا ئی زمین کی طرف اپنے سروں کو جھکا کر آداب بجا لا ئے۔ 15 یو سف نے اُن سے کہا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ کیا تم کو یہ معلوم نہیں ہے کہ میں فال دیکھ کر چھپی باتوں کو جان لیتا ہوں۔
16 یہوداہ نے کہا کہ اے آقا ہمیں تو کُچھ کہنا نہیں ہے۔ اور وضا حت کی کو ئی گنجائش نہیں ہے۔ اور ہمارے بے قصور ہو نے کو ثابت کر نے کے لئے کو ئی راہ بھی نہیں ہے۔ ہم نے کو ئی اور کام کیا ہے جس کی وجہ سے خدا نے ہم کو خطا کار ٹھہرا یا ہے۔ اور اُس نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم سب اور بنیمین تیرے نو کر چا کر بن کر رہیں گے۔
17 تب یوسف نے کہا کہ میں تم سب کو نوکر کی حیثیت سے نہ رکھو ں گا۔ بلکہ وہی صرف خادم کی حیثیت سے رہے گا جس نے میرا پیا لہ چُرا یا ہے۔ اور کہا کہ باقی تمام اپنے باپ کے پاس سکون و اطمینان سے جا سکتے ہو۔
یہوداہ کا بنیمین کے بارے میں منّت کر نا
18 پھر یہوداہ یو سف کے پاس جا کر منت کر نے لگا کہ میرے آقا مجھے برائے مہربانی وقت دیں کہ میں آپ کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کروں۔ اور اس بات کی بھی گزارش ہے کہ مجھ پر غصّہ نہ ہوں۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ فرعون کی مانند ہی ہیں۔ 19 جب ہم پہلی مرتبہ آئے تھے تو آپ نے ہم سے پو چھا تھا کہ کیا تمہارا کو ئی باپ یا بھا ئی ہے ؟ 20 ہم نے آپ سے کہا تھا کہ ہمارا باپ ہے لیکن وہ بھی ضعیف و کمزور ہے۔ ہمارا ایک چھو ٹا بھا ئی بھی ہے۔ وہ جب پیدا ہوا تو میرا باپ بوڑھا تھا۔ اور سب سے چھو ٹے بیٹے کا بھا ئی مر گیا ہے۔ اور اس ماں سے پیدا ہو نے والوں میں صرف یہ تنہا زندہ ہے۔ اور ہمارا باپ اس سے بے حد محبت کر تا ہے۔ 21 تب آپ نے ہم سے کہا تھا کہ اگر ایسا ہی ہے تو تم اس بھا ئی کو میرے پاس بُلا لاؤ میں اُس کو دیکھوں گا۔ 22 ہم نے آپ سے کہا تھا کہ وہ چھو ٹا بچّہ آنہیں سکتا ، اس لئے کہ وہ اپنے باپ کو چھو ڑ نہیں سکتا۔ اور ہم نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ اپنے باپ کی نظروں سے دور ہوا تو وہ اس کی جدا ئی کے غم میں مر جا ئے گا۔ 23 لیکن آپ نے ہمیں تاکید کی تھی کہ تُم اس چھو ٹے بھا ئی کو ضرور ساتھ لیتے آنا۔ ور نہ میں تمہارے پاس پھر دوبارہ اناج نہیں بیچوں گا۔ 24 جس کی وجہ سے ہم اپنے باپ کے پاس واپس لوٹ گئے اور وہ تمام باتیں اُن سے سُنائیں جو آپ نے بتا ئی تھی۔
25 “اسکے بعد! ہمارے باپ نے ہم سے کہا کہ دو بارہ جاکر ہمارے لئے تھو ڑا اناج خرید کر لا ؤ۔ 26 لیکن ہم نے آپ سے کہا تھا کہ ہم ہمارے چھو ٹے بھائی کے بغیر نہیں جا سکتے۔ اِس لئے کہ حاکم اعلیٰ نے ہم سے کہا ہے کہ جب تک وہ ہمارے چھو ٹے بھا ئی کو دیکھ نہ لے اناج نہیں بیچے گا۔ 27 تب ہمارے باپ نے ہم سے کہا تھا کہ میری بیوی راخل نے مجھے دو بیٹے دیئے ہیں۔ 28 جب میں نے ایک بیٹے کو بھیجا تھا تو ، وہ ایک درندے کے ذریعہ ہلاک ہوا تھا۔اور میں آج تک اسے دیکھ نہ سکا۔ 29 اُس نے ہم سے کہا کہ اگر تم میرے پاس سے دوسرے بیٹے کو لے گئے اور اِتفاق سے اُس کے ساتھ کو ئی بُری بات پیش آئی تو میں غم کو سہ نہ سکوں گا اور میں غم سے مر جا ؤں گا۔ 30 ہما رے باپ کو تو اِس سے محبت ہے۔ اگر ہم کسی وجہ سے اس چھو ٹے بھا ئی کے بغیر ہی چلے جائیں۔ 31 تو ہما را باپ فوراً اُسی وقت مر جا ئیں گے۔ اور ہمارے باپ کے رنج و غم سے مر نے کی وجہ ہم بنیں گے۔
32 “میں نے اس چھو ٹے بیٹے کی ذمّہ داری کو اپنے سر لیا ہے۔ میں نے اپنے باپ سے یہ بھی کہا ہے کہ اگر میں اس کو ساتھ وا پس نہ لا ؤں تو تُو زندگی بھر مجھے قصوروار ٹھہرا نا۔ 33 جس کی وجہ سے میں آپ سے اِ س بات کی منت کر تا ہوں کہ یہ نوجوان میرے دوسرے بھا ئیوں کے ساتھ واپس لو ٹ کر جا ئے۔ اور میں اس کی جگہ آپ کے پاس نوکر کی حیثیت سے رہ جا ؤں گا۔ 34 میرے ساتھ اگر یہ لڑکا نہ رہا تو میں اپنے با پ کے سامنے واپس نہ جا ؤں گا۔ میں اس بات سے بہت خوفزدہ ہوں کہ میرے باپ پر کیا گذریگا۔”
یوسف اپنے آپ کو ظا ہر کر تا ہے کہ وہ کو ن ہے
45 یوسف اور برداشت نہ کر سکا اور حکم دیا کہ یہاں پر موجود سب لوگوں کو باہر بھیج دیا جا ئے۔ وہاں کے سب لوگ ( اُسی وقت) باہر چلے گئے۔ صرف تمام بھا ئی یوسف کے ساتھ رہے۔ 2 تب یو سف( درد بھرے انداز سے) چلّا کر رو نے لگے۔ فرعون کے گھر میں موجود مصر کے تمام باشندے اس کو سُنے۔ 3 یوسف نے اپنے بھا ئیوں سے کہا کہ میں تمہا را چھو ٹا بھا ئی یوسف ہوں۔ اور پوچھا کہ کیا میرا باپ بخیر و عافیت ہیں؟ لیکن بھا ئیوں نے اُن کوکو ئی جواب نہ دیا۔ اس لئے کہ وہ خوفزدہ ہو کر ہکا بکا ہ ہو گئے تھے۔
4 یوسف پھر اپنے بھا ئیوں سے منت کر نے لگا اور کہا ، “میرے قریب آجا ؤ، “اس لئے تمام بھا ئی یوسف سے قریب ہو ئے۔ یوسف نے اُن سے کہا ، “میں تمہا را بھا ئی یوسف ہوں جس کو تم نے اہل مصر کے ہا تھوں بحیثیت غلام بیچ دیا تھا۔ وہ میں ہی ہوں۔ 5 اب تم فکر مت کرو۔ تم نے جو کچھ کیا ہے اُس پر افسوس نہ کرو۔ اِس لئے کہ میرا یہاں آنا یہ تو خدا کا منشاء اور اُس کی تدبیر تھی۔ میں تمہا ری حفاظت کے لئے یہاں آیا ہوں۔ 6 اِس خوفناک قحط سالی کے تو صرف دو سال ہی ہو ئے ہیں۔ مزید پانچ سا ل تک تو کو ئی تخم ریزی بھی نہ ہو گی۔ اور نہ کو ئی فصل کٹا ئی ہو گی۔ 7 اس لئے اس ملک میں اپنے بندوں کی دیکھ بھال کے لئے خدا نے تم سے پہلے ہی مجھے بھیج دیا ہے۔ 8 مجھے جو یہاں بھیجا گیا ہے اُس میں تمہا را کو ئی قصور نہیں ہے۔ وہ تو خدا کا منصوبہ تھا۔ خدا نے مجھے فرعون کا انتہا ئی اعلیٰ درجہ کا حاکم بنا یا ہے۔ اور کہا کہ میں تو اُس گھر کا اور مصر کا حاکم اعلیٰ بنا یا گیا ہوں۔”
اسرائیل کو مصر میں بُلا یا گیا
9 تب یوسف نے کہا کہ میرے باپ کے پاس جلدی جا ؤ اور اُ ن سے کہو کہ تیرا بیٹا یوسف نے اس پیغام کو بھیجا ہے خدا نے مجھے تمام ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ بنا یا ہے۔ بِلا کسی تا خیر کے میرے پاس آجا ئیں۔ 10 آپ جشن کے علا قے میں میرے ساتھ قیام کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے بچے اپنے پو تے اور تمام چوپایوں کے ساتھ یہاں پر سکونت اختیار کریں۔ 11 اگلے پانچ سال تک قحط سالی کے زمانے میں میں آپکی رکھوا لی و پاسبانی کروں گا۔ تب نہ آپ کو اور نہ ہی آپ کے خاندان والوں کو غُربت و اِفلاس کا احساس ہو گا۔
12 یوسف نے اپنے بھا ئیوں سے بات کے سلسلے کو آگے بڑھا یا اور کہنے لگا کہ اب آپ اور بنیمین بھی یقین کر سکتے ہیں کہ سچ مچ میں میں ہی یوسف ہوں۔ 13 اس لئے میری شان و شوکت میرا مرتبہ جو کہ مجھے مصر میں حاصل ہے اور و ہ تمام چیزیں جن کو تم نے یہاں دیکھا ہے اس کا ذکر میرے باپ سے کرنا۔ یہ ساری باتیں میرے باپ سے کہنا اور اس کو جتنا جلدی ممکن ہو سکے یہاں لانا۔ 14 تب یوسف اپنے بھا ئی بنیمین سے بغل گیر ہوا اور رو نے لگا۔ اور ساتھ ہی بنیمین بھی رو پڑا۔ 15 پھر یوسف اپنے تمام بھا ئیوں کو پیار سے چو ما اور رو نے لگا۔ اِس کے بعد اُن بھا ئیوں نے اُس کے ساتھ باتوں میں مشغو ل ہو ئے۔
16 یوسف کے بھا ئیوں کا ان کے پاس آنے کی بات فرعون اور اُس کے اہل خاندان کو جب معلوم ہو ئی تو سب کو بہت خوشی و مسرت ہو ئی۔ 17 جس کی وجہ سے فرعون نے یوسف سے کہا کہ تجھے جتنا اناج چاہئے اٹھا لے اور ملک کنعان کو وا پس لوٹ جا۔ 18 اپنے باپ اور اہل خاندان کو میرے پاس لے آؤ۔ اور وہ یہاں کے کسی بھی علا قے میں سکونت اختیار کرسکتے ہیں۔ 19 وہ ہما ری گا ڑی کو لے کر ملک کنعان جا ئے اور اپنے با پ اور تمام عورتیں اور بچوں کو ساتھ لا ئے۔ 20 اور ان کی جائیدا د کے بارے میں کسی قسم کی فکر نہ کریں۔ اور کہا کہ مصر میں ہمیں جو اعلیٰ درجہ کی چیزیں میسر ہیں اُن کو دیں گے۔
21 اسرائیل کے بچوں نے ویسا ہی کیا۔ فرعون کے کہنے کے مطا بق یوسف نے ان کو گا ڑی اور سفر کے لئے کھانے بھی دیئے۔ 22 یوسف نے اپنے تمام بھا ئی کو ایک ایک جو ڑا عمدہ قسم کے کپڑے دئیے۔ لیکن بنیمین کو تنہا عمدہ قسم کے پانچ جو ڑے کپڑے اور تین سو چاندی کے سکّے دئیے۔ 23 یوسف نے اپنے باپ کو مصر سے سب سے عمدہ قسم کی چیزیں دس گدھو ں پر لاد کر بھیجے۔ اور اپنے باپ کی وا پسی کے سفر کے لئے بہت سار ا اناج اور دوسرے کھانے کی چیزیں دس گدھیوں پر لاد کر بھیجا۔ 24 جب وہ نکل رہے تھے تو یوسف نے اُن سے کہا کہ سیدھے گھر جا ؤ، اور راستے میں مت جھگڑو۔
25 اس لئے تمام بھا ئی مصر کو چھو ڑ کر اپنے باپ کی سکونت پذیر جگہ کنعان کو چلے گئے۔ 26 بھائیوں نے اپنے با پ سے کہا کہ ابّا جان یوسف اب تک زندہ ہے۔ اور کہا کہ وہ سارے ملک مصر کا حاکم اعلیٰ ہے۔
اُن کے باپ کو حیرت ہو ئی۔ انہوں نے اُن کی اس بات پر یقین نہ کیا۔ 27 لیکن یوسف نے اُن سے جو کچھ کہا تھا بھا ئیوں نے وہ سب کچھ اپنے باپ سے کہہ دیا۔ یوسف کی طرف سے یعقوب کو مصر آنے کے لئے جو سواریاں بھیجی گئی تھیں جب یعقوب نے دیکھا تو خو شی سے پھو لے نہ سمائے۔ 28 اِسرائیل نے کہا ، “میں اب تمہا ری بات پر یقین کر تا ہوں۔ میرا بیٹا یوسف ابھی تک زندہ ہے۔ اور یہ بھی کہا کہ میں اپنی موت سے پہلے اُسے دیکھ لوں گا۔”
©2014 Bible League International