Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
پیدائش 41-42

فرعون کا خواب

41 دوسال گذرجانے کے بعد فرعون کو ایک خواب ہوا۔فرعون خواب میں دریائے نیل کے کنارے پر کھڑا ہے۔ تب فربہ اور اچھی قسم کی سات گائیں دریا میں سے نکل کر گھاس چر رہی تھیں۔ تب پھر دبلی اور بدصورت و بھدّی سات گائیں دریا میں سے نکل کر اُن سات اچھی گایوں کے بگل میں کھڑی ہو گئیں۔ وہ سات جو بد صورت بھدّی گائیں تھیں دوسری سات اچھی و فربہ گایوں کو کھا گئیں۔ تب فرعون خواب سے بیدار ہوا۔

فرعون پھر دوبارہ سو گیا۔ تب اسے پھر دوسرا خواب ہوا۔ اس نے ایک ہی پو دے پر اناج کی سات بالیاں دیکھا۔ اناج کی وہ بالیاں عمدہ اور دانہ سے بھرا ہوا تھا۔ پھر اس نے اسی پو دے پر اناج کی سات اور بالیاں نکلتے ہو ئے دیکھا۔ وہ بالیاں خشک ہوا کی وجہ سے پتلی اور سو کھی ہو ئی تھی۔ وہ جو سوکھی ہو ئی بالیاں تھیں وہ تازہ و طاقتور بالیوں کو کھا گئیں۔جب فرعون نیند سے بیدار ہوا تو سمجھ گیا کہ یہ تو صرف ایک خواب ہی ہے۔ دوسرے دن صبح ان خوابوں کے بارے میں بہت ہی فکر مندی کے ساتھ تمام جادو گروں اور سب عقلمندوں و عالموں کو بُلوایا اور اُن کے سامنے خواب سُنایا۔ مگر اُن میں سے کسی کے لئے خواب کی تعنیر بیان کر نا ممکن نہ ہو سکا۔

ساقی کا یوسف کے بارے میں فرعون سے ذکر کر نا

تب سردار ساقی فرعون سے کہا کہ جو بات میرے ساتھ پیش آئی تھی وہ مجھے یاد آتی ہے۔ 10 آپ مجھ پر اور سردار نانبائی کے اوپر غصّہ ہو کر قید خانہ میں ڈلوادیئے تھے۔ 11 ایک رات ہم دونوں کو خواب ہوا تھا۔ اور اُن خوابوں کی الگ الگ تعبیر تھی۔ 12 ہمارے ساتھ ایک عبرا نی نو جوان تھا۔ وہ محافظین کے نگراں کار کا نوکر تھا۔ ہم نے اُس سے اپنے خواب سُنائے۔ اُس نے ہم سے وضاحت کر کے ہمارے خوابوں کی تعبیر بتا ئی۔ 13 اُس کے بتائے ہو ئے معنوں کے مطا بق مجھ پر وہ بات صادق آئی۔ پہلے کا منصب بھی ملا۔ اور کہا کہ سردار نانبائی کے بارے میں کہنے کے مُطا بق اسے موت کی سزا ہو ئی۔

خوابوں کی تعبیر بیان کر نے کے لئے یو سف کا بُلا یا جانا۔

14 تب فرعون نے یو سف کو قید خا نہ سے بلوایا۔یو سف حجامت بنواکر صاف ستھرے کپڑے پہنے اور فرعون کے سامنے جا کر حاضر ہوا۔ 15 فرعون نے یو سف سے کہا کہ مجھے ایک خواب ہوا ہے۔ لیکن یہاں اُس کی تعبیر بتا نے والا کو ئی نہیں ہے۔ اور تو خوابوں کی تعبیر بتا سکتا ہے میں نے تیرے بارے میں یہ بات سُنی ہے۔

16 یوسف نے کہا ، “میں نہیں ، لیکن ہاں خدا تمہارے سوال کا جواب دے سکتا ہے۔ ”

17 تب فرعون نے یوسف سے کہا کہ میرے خواب میں ،میں دریائے نیل کے کنارے کھڑا ہوں۔ 18 فربہ اور موٹی سات گائے دریا سے باہر آکر گھاس چر رہی تھیں۔ 19 تب دبلی اور بھدّی سات گائیں دریا میں سے آکر کھڑی ہو گئیں۔ ویسی دبلی گائیوں کو میں نے مصر میں کبھی نہیں دیکھا۔ 20 وہ دُبلی گائیں پہلے آئی ہو ئی سات اچھّی گائیوں کو کھا گئیں۔ 21 وہ سات گھا ئیوں کو کھا نے کے با وجود بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ کچھ بھی نہیں کھا ئی ہے۔ وہ پہلے کی طرح ہی دُبلی اور بھدی تھی۔ تب میں خواب سے بیدار ہوا۔

22 “اور میرا دوسرا خواب اس طرح ہے کہ ایک ہی پو دے کے ایک ہی ڈنٹھل میں اچھی اور مو ٹی سات بالیاں نکلیں۔ 23 تب اُسی پو دے میں اُو پر سے گرم ہوا چلنے پر سو کھی ہو ئی سات بالیاں نکلیں۔ 24 سوکھی ہو ئی بالیاں اُن اچھی بھر ی ہو ئی موٹی سات بالیوں کو کھا گئیں۔ ”

میں نے ان خوابوں کو جادو گروں اور دانشمندوں کو سُنا یا۔ لیکن اُن میں سے کسی سے اِن خوابوں کی تعبیر سُنانا ممکن نہ ہو سکا۔ ”

یوسف کا خوابوں کی تعبیر بیان کر نا

25 تب یوسف نے فرعون سے کہا کہ اُن دونوں خوابوں کی تعبیر ایک ہی ہے۔ خدا تم سے کہہ رہا ہے کہ وہ کیا کر نے وا لا ہے۔ 26 اچھی سات گائیں ہی سات اچھے سال ہیں۔ اور اچھی سات بالیوں سے مراد ہی سات اچھے سال ہیں۔ اور دونوں خواب کی ایک ہی تعبیر ہے۔ 27 دُبلی اور بھدّی سات گا ئیں اور سوکھی پتلی دانوں کی سات بالیاں ملک کو آئندہ پیش آنے وا لی سات سال کی قحط سالی ہے۔ یہ سات سال کی قحط سالی سات اچھے اور خوشحال سال کے بعد آ ئیگی۔ 28 اب خدا نے تجھے دکھا دیا ہے کہ خدا کیا کرنے وا لا ہے۔ میرے کہنے کے مطا بق ہی بات پیش آئیگی۔ 29 تمہیں سات سال تک پیداوار سے بہترین فصل ملتی رہے گی۔ شہر مصر کو کھانے کے لئے ضرورت سے زیادہ غذا فراہم ہو گی۔ 30 لیکن اُن سات سال کے گذر جانے کے بعد پھر شہر میں سات سال تک قحط سالی ہو گی۔ تب مصر کے با شندے پہلے اُگائے ہو ئے سارے اناج کو بھول جا ئیں گے۔ اور یہ قحط سالی ملک کو تباہ و برباد کر دیگی۔ 31 اور قحط سالی اتنی بھیانک ہو گی کہ لوگ سات خوشحال سال کو بھو ل جا ئیں گے۔

32 “تم نے ایک خواب دوبارہ دیکھا تھا۔ یقینًا ہی خدا نے اسے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ 33 اِس وجہ سے آپ ایک بہت ہی دانا اور عقلمند آدمی کو منتخب کر کے ملک مصر پر اس کو نا ظم اعلیٰ کی حیثیت سے مقرر کریں۔ 34 اِس کے علا وہ آپ لوگوں سے اناج کا ذخیرہ کر نے کے لئے ذخیرہ اندوزوں کو مقرر کر کے اچھے سات سال میں ہر ایک کسان سے پیداواد کا پانچواں حصّہ بشکل مال گذاری وصول کریں۔ 35 ان آدمیوں کو اناج گوداموں میں ہوشیاری سے جمع کر لینا چاہئے۔” 36 اور کہا کہ ذخیروں میں وافر مقدار میں اناج ہو نے کی وجہ سے مصر کے باشندوں کو قحط سا لی کے سات سال میں بھی بھو کے مر نے کی نو بت نہ آئیگی۔ ”

37 یہ بات فرعون کو اور اُس کے نو کروں کو بھلی معلوم ہو ئی۔ 38 فرعون نے اپنے نو کروں سے کہا کہ کیا اس ذمّہ داری کو یو سف سے بڑ ھکر کو ئی نباہ سکتا ہے ؟ اور خدا کی روح بھی اس کے ساتھ ہے۔

39 فرعون نے یو سف سے کہا کہ خدا تجھے یہ ساری باتیں بتا یا ہے ، جس کی وجہ سے تجھ سے بڑھکر کو ئی دوسرا عقلمند اور دا نا ہے ہی نہیں۔ 40 جس کی وجہ سے میں تجھے ملک کا حاکم اعلیٰ مقرر کرتا ہوں اور کہا کہ لوگ تیرے احکا مات کی تا بعداری کریں گے۔ اور اس ملک میں تیرے لئے میں تنہا مختار کُل رہوں گا۔

41 فرعون نے یو سف سے کہا کہ میں تجھے ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ کی حیثیت سے نامزد کر تا ہوں۔ یہ کہتے ہو ئے۔ 42 انہوں نے اپنی مہر کی انگوٹھی کو اپنی انگلی سے نکا لی اور اسے یو سف کو پہنا دی۔ اور اسے بہترین کتانی جبّہ بھی پہننے کے لئے دیا اور اس کے گلے میں سو نے کا ہار ڈا لا۔ 43 اور فرعون نے یو سف کو دوسری شاہی سواری سفر کر نے کے لئے دیدیا۔ خصوصی محافظین اس کی رتھ کے سامنے چلتے ہو ئے یہ اعلان کر رہے تھے کہ اے لوگو ! اپنی جبین نیاز کو جھکا ؤ اور یو سف کو سلام بجا لاؤ۔ اس طرح یو سف تمام ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ بن گیا۔

44 فرعون نے اس سے کہا ، “میں بادشاہ فرعون ہوں۔ اس لئے میں وہی کروں گا جو مجھے پسند ہے۔ لیکن تیری اجازت کے بغیر مصر کا کو ئی بھی آدمی اپنی خواہش کے مطا بق کچھ نہیں کر سکتا ہے اور نہ ہی ایک قدم آگے بڑھا سکتا ہے۔” 45 فرعون نے یوسف کو صفنا ت فعنیح [a] کا نام دیا۔ اس کے علا وہ فرعون نے یو سف کی آسِناتھ کے ساتھ شادی کر وادی۔ اور وہ اَون شہر کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی۔ تب پھر یو سف پو رے ملک مصر کا دو رہ کر نے لگا۔

46 یو سف جب مصر کے بادشاہ کے پاس خدمت پر ما مور تھا تو وہ تیس برس کی عمر کا تھا۔ اور یوسف پو رے ملک مصر میں دورے کر نے لگا۔ 47 خوشحالی کے سات سالوں میں ملک میں فصل کی پیدا وار وغیرہ بہت اچھی ہو نے لگی۔ 48 سر زمین مصر میں یوسف ان سات سالوں کے دوران اناج جمع کیا اور گوداموں میں رکھوادیا۔ ہر شہر میں اس نے سارے کھیتوں سے اناج جمع کیا اور ان اناجوں کو ان شہروں میں رکھوایا۔ 49 یوسف نے بہت سارا اناج جمع کر لیا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے سمندر کے کنارے ریت کا ڈھیر ہو۔ اس نے اتنا اناج جمع کیا تھا کہ اسے ناپنا مشکل تھا۔

50 یو سف کی بیوی آسناتھ تھی۔ اور وہ شہر اَون کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی۔ اور قحط سا لی کا پہلا سال آنے سے پہلے ہی یو سف کو ( اسکی بیوی آسناتھ) سے دو بیٹے پیدا ہو ئے۔ 51 جب پہلا بچّہ پیدا ہوا تو یوسف نے کہا کہ خدا نے میری ایسی مدد کی کہ میں ساری تکا لیف کو اور اپنے ماں باپ کے گھر والوں کو بھول گیا۔ یہ کہکر یو سف نے اس بچّہ کا نام “منسّی ” رکھا۔ 52 جب دوسرا بیٹا پیدا ہوا تو یوسف نے کہا کہ خدا نے مجھے اس ملک میں کامیاب کیا جس ملک میں میں بہت تکلیف اور پریشا نی میں گھرا ہوا تھا۔ اس لئے اس نے اس لڑ کے کا ام “افرائیم ” رکھا۔

قحط سالی کا آغاز

53 مصر میں خوشحالی کے سات سال گزر نے کے بعد۔ 54 یوسف کے کہنے کے مطا بق قحط سا لی کے سات سال کا آغاز ہوا۔ قحط سالی اطراف و اکناف کے تمام علا قوں میں پھیل گئی۔ البتہ صرف مصر میں غلّہ فراہم تھی۔ 55 جب قحط سا لی کا آغاز ہوا تو لوگ غلّہ کے لئے فرعون سے منّت کر نے لگے۔ فرعون نے مصر کے شہریوں سے کہا کہ یوسف سے پو چھو۔ اور اسکی ہدا یت کے مطا بق کام کرو۔

56 اب قحط سالی ساری زمین میں پھیل گئی تھی اس لئے یو سف نے گو داموں کو کھلوایا اور مصریوں کو اناج فروخت کیا۔ مصر کی سر زمین میں قحط سالی بہت سخت تھی۔ 57 دُنیا بھر میں سخت قحت سالی پھیلی ہو ئی تھی۔ اس لئے تمام مما لک کے لوگ اناج خرید نے کے لئے مصر آئے۔

خواب حقیقت بن گئے

42 مصر میں اناج اور دال دا نہ کی وافر مقدار میں موجودگی کے بارے میں کنعان میں یعقوب نے جان لیا۔ اس لئے یعقوب نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ ہم یہاں کچھ کئے بغیر چُپ کیوں بیٹھے رہیں ؟ میں نے سُنا ہے کہ مصر میں اناج موجود ہے۔ وہاں جاؤ اور ہم لوگوں کے لئے کچھ اناج خرید لو۔ تب ہی ہم مر نے سے بچ جائیں گے۔

جس کی وجہ سے یو سف کے دس بھا ئی اناج کی خریدی کے لئے مصر چلے گئے۔ یعقوب نے بنیمین کو نہیں بھیجا ( بنیمین یوسف کا بھا ئی تھا ) بنیمین کے لئے کسی بھی قسم کے ضر ر اور خطرہ کا یعقوب کو ڈر تھا۔

کنعان میں خوفناک قسم کی قحط سالی پھیلی ہو ئی تھی۔اس وجہ سے کئی لوگ اناج خرید نے کے لئے کنعان سے مصر کو چلے گئے۔ اسرئیل کے دیگر بیٹے بھی انکے ساتھ چلے گئے۔

چونکہ یوسف مصر کا صوبہ دار تھا اس وجہ سے اسکی اجازت کے بغیر کسی کے لئے اناج کا خرید نا ممکن نہ تھا۔ یوسف کے بھا ئی اس کے سامنے آکر جھک گئے۔ یوسف نے اپنے بھا ئیوں کو دیکھا اور انہیں پہچان لیا۔ اور اس نے انکے ساتھ سخت لحظہ میں بات کی۔ اس نے ان لوگوں سے پو چھا ، “تم سب کہاں سے آ رہے ہو ؟ اور ان لوگوں نے جواب دیا ،

“ہم اناج خرید نے کے لئے سر زمین کنعان سے آئے ہیں۔ ”

یو سف نے اپنے بھا ئیوں کو پہچان لیا لیکن اس کے بھا ئیوں نے یوسف کو نہ پہچا نا۔

یوسف کا اپنے بھا ئیوں کو جاسوس کہنا

تب یوسف نے اپنے بڑے بھا ئیوں کے بارے میں دیکھے ہو ئے خوابوں کو یاد کر کے ان سے کہا ، “تم جاسوس ہو۔ تم ہمارے ملک کے اندرونی کمزوریوں کو جاننے کے لئے آئے ہو۔ ”

10 بھا ئیوں نے اس سے کہا ، “نہیں ہمارے آقا آپ کے خادم اناج خرید نے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ 11 ہم سب بھا ئی ہیں اور ہم سب کا ایک باپ ہے۔ ہم لوگ ایمان دار آدمی ہیں۔ اور ہم جاسوس نہیں ہیں۔ ”

12 یو سف نے ان سے کہا کہ نہیں بلکہ ہماری اندر کی کمزوریوں سے واقف ہو نے کے لئے تم آئے ہو۔

13 اس پر انہوں نے کہا ، “نہیں ! بلکہ ہم سب آپس میں بھا ئی ہیں۔ اور ہمارے خاندان میں ہم لوگ بارہ بھا ئی ہیں۔ اور ہم سب کا ایک ہی باپ ہے۔ اور ہمارا چھو ٹا بھا ئی تو ہمارے باپ کے ساتھ گھر پر ہی ہے۔ اور ہم بھائیوں میں سے ایک مر گیا ہے۔ ہم تو آپ کے خادم ہیں اور کنعان ملک سے آئے ہیں۔ ”

14 یوسف نے ان سے کہا کہ نہیں بلکہ میرے اندازے کے مطا بق تم لوگ جاسوس ہو۔ 15 اگر تمہارا کہنا سچ ہے تو تمہارے چھو ٹے بھا ئی کو چاہئے کہ وہ یہاں آئے۔ ور نہ فرعون کی جان کی قسم تب تک تم یہاں سے جا نہیں سکتے۔ 16 اس لئے تم میں سے ایک کو واپس جاکر تمہارے چھو ٹے بھا ئی کو یہاں بُلا نا ہو گا۔ تب تک باقی سب کو یہاں پر قید میں رہنا ہو گا۔ تمہارا کہنا سچ ہے یا جھوٹ اس وقت مجھے معلوم ہو جائے گا۔ اور کہا کہ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ تم تو جاسوس ہی ہو۔ 17 پھر یوسف نے ان سب کو تین دن کے لئے قید خا نے میں ڈلوادیا۔

شمعون کو یرغمال رکھا گیا

18 تین دن گزر جانے کے بعد یوسف نے ان سے کہا ، “میں خدا سے خوف کھا تا ہوں۔اگر تم اسے کرو گے تو میں تمہیں جینے دونگا۔ 19 اگر سیدھے سادے اور بھو لے بھا لے ہو تو میں تم میں سے ایک بھا ئی کو قید خا نے میں رکھتا ہوں اور باقی سب اپنے لوگوں کے لئے اناج لے جا سکتے ہو۔ 20 اور کہا کہ اگر تم نے اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس لا یا تو میں سمجھو نگا کہ ،تم جو کہتے ہو وہ سچ ہے۔”

بھائیوں نے اس بات کو منظور کر لیا۔ 21 وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ہم نے اپنے بھا ئی یو سف کے ساتھ جو بد سلوکی کی اس کی سزا ہم بھُگت رہے ہیں۔ اپنی جان کے خطرے میں وہ مبتلاء تھا اور اس نے خود کو بچا نے کے لئے ہم سے منت کی تھی تب بھی ہم نے اس کی اس گزارش کو ردّ کر دی تھی۔ اور یہ کہنے لگے کہ اسی وجہ سے اب ہم بھی اپنی جان کے خطرے سے دو چار ہیں۔

22 تب روبن نے ان سے کہا کہ میں نے تم سے کہا تھا کہ تم اس بچّے کو ضرر نہ پہنچا ؤ لیکن میری اس بات کو تم نے نہ سنی تھی اور کہا کہ اسی وجہ سے اب ہم اس کی موت پر مناسب سزا پا رہے ہیں۔

23 یوسف اپنے بھا ئیوں کے ساتھ بیچ میں ایک ترجمان کے ذریعے باتیں کر رہا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ تمام بھا ئی یہ نہیں جان سکے کہ ہم لوگ جو کہہ رہے ہیں وہ سمجھ سکتا ہے۔ 24 اس لئے وہ ان لوگوں کے پاس تھو ڑا اور آگے گیا اور رویا۔ تب وہ واپس آیا اور انکی نظروں کے سامنے شمعون کو قیدی بنایا۔ 25 تب یوسف نے اپنے نوکروں سے کہا کہ انکے تھیلوں کو اناج سے بھر دو۔ اس اناج کے لئے بھا ئیوں نے یوسف کو پیسے دیئے اس کے با وجود بھی یوسف نے اس قیمت کو قبول نہ کیا۔ اور اس نے اس رقم کو انکے اناج کے تھیلوں ہی میں رکھوا دیا۔ اور سفر کے لئے ان کوحسب ِ ضرورت اشیاء بھی فراہم کیا۔

26 بھا ئیوں نے اناج کو گدھوں پر لاد کر وہاں سے چل دیئے۔ 27 اس رات بھا ئیوں نے ایک انجان جگہ پر قیام کیا۔ بھا ئیوں میں سے ایک نے گدھے کے لئے تھو ڑا اناج نکالنے کے لئے اپنے تھیلے کو کھو لا تو یہ پا یا کہ اناج کی ادا کی ہو ئی رقم تھیلا میں ہے۔ 28 اس نے اپنے دیگر بھا ئیوں سے کہا کہ دیکھو ! میں نے اناج کی جو قیمت ادا کی تھی وہ یہیں پر ہے۔ اور کہا کہ کسی نے اس رقم کو پھر دو بارہ میرے تھیلے ہی میں رکھ دیا ہے۔ بھا ئیوں کو بہت خوف محسوس ہوا۔ اور وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ آخر خدا ہم سے کیا کر رہا ہے ؟

بھائیوں نے یعقوب سے تفصیلات سُنائے

29 تمام بھا ئی کنعان میں مقیم اپنے باپ یعقوب کے پاس آئے۔ پیش آئے ہو ئے سارے واقعا ت کو یعقوب سے کہے۔ 30 اس ملک کا حاکم اعلیٰ ہم کو جاسوس سمجھ کر ہم لوگوں سے سخت لحظہ میں بات کی۔ 31 ہم نے اس سے کہا کہ ہم سیدھے سادھے اور صاف گو ہیں اور ہم جاسوس نہیں ہیں۔ 32 ہم لوگ آپس میں بارہ بھا ئی ہیں۔ اور ہم سب کا ایک ہی باپ ہے یہ بات ہم نے ان سے بتا ئی۔ اور ہم نے ان سے یہ بھی بتا یا تھا کہ ہمارا ایک بھا ئی پہلے ہی مر گیا ہے۔ اور ہمارا چھو ٹا بھا ئی ملک کنعان میں ہمارے گھر میں ہے۔

33 “تب اس ملک کے حاکم اعلیٰ نے ہم سے کہا کہ اگر تم اپنے آپکو سیدھے سادے ثابت کر نا چا ہتے ہو تو اپنے بھا ئیوں میں سے ایک کو یہاں میرے پاس چھو ڑ دو اور تم اپنے خاندان والوں کے لئے اناج لے جاؤ۔ 34 اس کے بعد تم اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس بلا لاؤ۔ تب یہ معلوم ہو گا کہ تم بھو لے بھا لے ہو یا جاسوس اگر تم نے سچ کہا تو تمہارا بھا ئی تمہارے حوالے کروں گا۔ اور کہا کہ ہمارے ملک میں تمہارے اناج خرید نے کے لئے کسی بھی قسم کی رکا وٹ و پا بندی نہ ہو گی۔”

35 جب تمام بھا ئی اپنے خیموں سے اناج نکالنے کے لئے گئے تو ہر بھا ئی کے تھیلے میں اپنی وہ رقم جسے اناج خرید نے کے لئے جمع کر وایا تھا موجود دیکھ کر بہت ہی حیران و پریشان ہو ئے۔

36 یعقوب نے ان سے کہا کہ کیا تمہاری یہ تمنّا و خواہش ہے کہ میں اپنے تمام بچّوں کو کھو بیٹھوں ؟ یوسف تو رہا نہیں۔ اور شمعون بھی نہ رہا۔ اور کہا کہ اب بنیمیں کو بھی لے جانا چاہتے ہو۔

37 روبن نے اپنے باپ سے کہا کہ “ابّا ” اگر میں بنیمین کو واپس نہ لے آؤ ں تو تُو میرے بیٹوں کو مار دینا اور میری بات پر بھرو سہ کر اور یقین جان کہ میں بنیمین کو آپ کے پاس واپس لا ؤنگا۔

38 یعقوب نے کہا ، “میں تو بنیمین کو تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا۔ اس کا ایک بھا ئی تو پہلے ہی مر گیا ہے۔ اور صرف یہی ایک رہ گیا ہے۔ اور کہا اگر اس کے ساتھ مصر کے سفر کے دوران کسی قسم کا حادثہ پیش آیا تو مجھ جیسے عمر رسیدہ آدمی کو جیتے جی ہی غم سے قبر میں جانا ہو گا۔ ”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International