Beginning
یہوداہ اور تمر
38 اُس زمانے میں یہوداہ اپنے بھا ئیوں کو چھو ڑ کر حیرہ کے پا س زندگی گذارنے کے لئے چلا گیا۔ اور حیرہ عد لام گاؤں کا تھا۔ 2 یہوداہ نے وہاں پر کنعان کی ایک لڑکی کو دیکھ کر اُ س سے شادی کی۔ اور اُس لڑکی کے باپ کا نام سُوع تھا۔ 3 وہ ایک بچہ کو جنم دی۔ اُنہوں نے اُس کو عیر کانام دیا۔ 4 اُس کے بعد اُس نے پھر ایک اور بچہ کو جنم دیا۔ اُنہوں نے اُس بچہ کا نام اونان رکھا۔ 5 جب اُس کو تیسرا بچہ پیدا ہوا تو وہ اُس کا نام سیلہ رکھا۔ جب وہ بچہ پیدا ہوا تو یعقوب ، کزیب میں سکونت پذیر تھا۔
6 یہوداہ نے اپنے پہلو ٹھے بیٹے عیر کے لئے ایک دوشیزہ کا انتخاب کر لیا جس کا نام تمر تھا۔ 7 لیکن عیر بہت سی بدکاریوں میں مبتلا ہو نے کی وجہ سے خداوند نے اُس کو مار دیا۔ 8 تب یہوداہ نے عیر کے بھا ئی اونان سے کہا کہ جا ، اور تیری بیوہ بھا بھی کے لئے تو بحیثیت شوہر بن۔ مزید کہا کہ تجھ سے اُس کو پیدا ہو نے وا لی اولاد تیرے بھا ئی عیر کی اولا د کہلا ئے گی۔
9 تمر سے پیدا ہو نے وا لی اپنی اولاد ، اپنی نہ ہو نے کی بات اُونان کو معلوم تھی جس کی وجہ سے وہ اُس سے ہمبستر ہو نے کے با وجود بھی نطفہ کو (رحم میں داخل ہو ئے بغیر) با ہر زمین پر گراتا تھا۔ 10 یہ بات خداوند کی نظر میں بُری تھی، جس کی وجہ سے اُس نے اونان کو بھی مار دیا۔ 11 تب یہوداہ نے اپنی بہو تمر سے کہا ، “تو اپنے میکے جا اور وہیں پر رہ۔” لیکن یہ بھی کہا کہ میرے بیٹے سیلہ کے با لغ ہو نے تک کسی سے شادی نہ کرنا اور یہوداہ اس بات کو سوچ کر ڈرا ہوا تھا کہ سیلہ بھی اپنے بڑے بھا ئی کی طرح مر جا ئے گا۔ جس کی وجہ سے تمر اپنے میکے چلی گئی۔
12 ایک عرصہ بعد یہوداہ کی بیوی ، سُوع کی بیٹی فوت ہو گئی۔ یہوداہ پر ماتم کے دن گذرجانے کے بعد، اپنے عدلامی دوست حیرہ کے ساتھ اپنی بھیڑوں کے بال کتروانے کے لئے تِمنا گاؤں کو گیا۔ 13 کسی شخص نے تمر کو کہا کہ اس کا خسر اپنے بھیڑوں کا اُون کاٹنے کے لئے تمنا چلا گیا ہے۔ 14 تمر ہمیشہ بیوگی کے کپڑے ہی پہنا کر تی تھی۔ لیکن اب وہ دوسرے ہی کپڑے پہن کر اور اپنے چہرے پر نقاب ڈال کر تِمنا کے قریب واقع عینیم کے راستے پر بیٹھ گئی۔ تب تک یہوداہ کے بیٹے سیلہ کے جوان ہو نے کا علم تمر کو ہو چکا تھا۔ لیکن یہوداہ اس کی شادی اپنے بیٹے سے کروا نے پر غور نہیں کر رہا تھا۔
15 یہوداہ جب اس راستے پر سفر کر رہا تھا تو اُس کو دیکھا اور سمجھا کہ کو ئی فاحشہ عورت ہے۔( کیوں کہ وہ فاحشہ عورت کی طرح اپنے مُنہ پر نقاب ڈال لی تھی ) 16 جس کی وجہ سے یہوداہ اُس کے قریب جا کر اُس سے پو چھا ، “برائے مہربانی مجھے اپنے ساتھ مباشرت کر نے دے۔”( یہوداہ کو اس بات کا علم نہ تھا کہ وہ اس کی بہو تمر ہے ) اُس نے اِس سے پو چھا، “توُ مجھے کیا دیگا ؟”
17 یہوداہ نے جواب دیا ، “میں تجھے اپنے ریوڑ سے ایک بھیڑ کے بچے کو بھیج دوں گا۔
اُس نے کہا ، “ٹھیک ہے لیکن پہلے تو بکری کا بچہ بھیجنے تک مجھے کچھ رکھنے کے لئے دے۔
18 تب یہوداہ نے پوچھا ، “تو کیا چاہتی ہے کہ میں تجھے دوں؟”
تمر نے جواب دیا ، “تیری وہ مُہر جو تو خطوط پر لگاتا ہے اور اُس کا دھا گہ اور اپنی لا ٹھی بھی دیدے۔ یہوداہ نے اُن تمام چیزوں کو اُسے دیدیا۔ یہوداہ اُس سے مباشرت کیا۔ اور وہ حاملہ ہو ئی۔ 19 تمر گھر گئی اور چہرے سے نقاب اٹھا ئی اور پھر بیوگی کے کپڑے پہن لی۔
20 یہوداہ ایک بھیڑ کا بچہ اپنے دوست حیرہ کے ذریعے عینیم کو بھیج دیا اور یہ بھی کہا کہ وہ مُہر اور لا ٹھی بھی اس سے واپس لا نا۔ لیکن وہ اسے نہ پا سکا۔ 21 اس نے عینیم گاؤں کے چند لوگوں سے پو چھا ، “وہ ہیکل وا لی فاحشہ عورت کہا ں ہے جو راستے کے کنا ر ے بیٹھی تھی۔
اِس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہاں کو ئی ایسی ہیکل وا لی فاحشہ عورت نہیں رہتی ہے۔”
22 اِسوجہ سے وہ یہوداہ کے پاس واپس آکر کہا کہ مجھے اُس فاحشہ عورت کا سر اغ نہ ملا۔ اور اس نے یہ بھی بتا یا ، “وہاں کے مردوں نے مجھ سے کہا کہ یہاں کو ئی ہیکل وا لی فاحشہ عورت نہیں رہتی۔”
23 اُس بات پر یہوداہ نے کہا ، “وہ اُن چیزوں کو اپنے پاس ہی رکھ لے۔ اور لوگوں کا ہم کو دیکھ کر ہنسنا مجھے پسند نہیں حالانکہ میں نے اُس کو بھیڑ دینے کی کوشش کی تھی۔
تمر کا حاملہ ہو نا
24 تین ماہ گذرنے کے بعد کسی نے یہوداہ کو واقف کرایا کہ تیری بہو تمر حرامکا ری کے ذریعے حاملہ ہو ئی ہے۔ تب یہوداہ نے کہا کہ اُس کو گھسیٹ کر لے جا ؤ اور جلا دو۔
25 وہ سارے مرد تمر کو قتل کر نے کے لئے اُس کے پاس گئے۔ لیکن اُس نے خسر سے یہ پیغام کہہ کر بھیجا ، “ان چیزوں کو دیکھو اور مجھے بتا کہ یہ سب چیزیں کس کی ہیں؟ یہ مُہر اور یہ دھا گہ اور یہ لاٹھی۔ ان ساری چیزوں کا مالک جو ہے اس نے ہی مجھے حاملہ کیا ہے۔ کس کا ہے ؟”
26 یہوداہ نے اُن اشیاء کی شناخت کر لی۔ اور وہ جو کچھ کہہ رہی ہے صحیح ہے لیکن میں نے ہی غلطی کی ہے۔ اور کہا کہ میرے وعدے کے مطا بق میرا بیٹا سیلہ اس کو دینا چاہئے تھا۔ لیکن یہوداہ اُس کے بعد پھر اُس کے ساتھ ہم بستر نہ ہوا۔
27 تمر کے لئے وضع حمل کے دن قریب ہو ئے۔ اور دایہ نے یہ محسوس کیا کہ اُس کے دو بچے ہو نے وا لے ہیں۔ 28 جب اُسے وضع حمل ہورہا تھا تو ایک بچے نے اپنا ہاتھ آگے باہر بڑھا یا تو دایہ نے اُس بچے کے ہا تھ کو سُرخ دھا گہ باندھا اور کہا کہ یہ پہلا ہے۔ 29 لیکن اُس بچے نے اپنا ہاتھ پیچھے کی طرف کھینچ لیا۔ تب پھر دوسرا بچہ پہلے پیدا ہوا۔ جس کی وجہ سے دائی نے کہا ، “توُ نے با ہر آنے کے لئے اپنے آپ کے لئے جگہ بنا ئی۔” جس کی وجہ سے انہوں نے اُس بچے کا نام“فارص ” رکھا۔ 30 پھر اُس کے بعد دوسرا بچہ دنیا میں آیا۔ اس بچے کے ہا تھ میں سُرخ دھا گہ تھا۔ جس کی وجہ انہوں نے اُسے “زراح” کا نام دیا۔
مصر میں یوسف کا فوطیفار کو بیچا جانا
39 یوسف کو خریدنے وا لے اسمٰعیلی اُس کو مصر میں لا ئے اور اُس کو فرعون کے محافظین کے سردار فوطیفار کو بیچ دیا۔ 2 لیکن خداوند کی مدد اور نصرت سے یوسف ترقی کر تا گیا۔ وہ اپنے مصری مالک فوطیفار کے گھر قیام کیا۔
3 خدا وند کا یوسف کے ساتھ رہکر اُس کو ہر کام میں کامیابی کے ساتھ سر انجام دلا نے کی تائید کو فوطیفار نے محسوس کیا۔ 4 فوطیفار ، یو سف کے بارے میں بہت مطمئن تھا اور اُس کو ایک خاص خادم کی حیثیت دیدی۔ اور گھر کے سارے مسائل و ضروریات کے حل کے لئے اُس کو مختار کا درجہ دیا۔اور اپنی ساری جائیداد کی نگرانی کے لئے اُس کو مختار اعلیٰ بنا لیا۔ 5 فو طیفار نے جب یوسف کو گھر کا مختار اور جائیداد کا ایک ذمّہ دار بنایا تو خدا وند نے فوطیفار کا گھر بار اُس کی فصلوں اور اُس کی جائیداد میں خیر و بر کت ڈال دی۔ 6 اس لئے فوطیفار نے ہر قسم کی ذمّہ داری یوسف کو سونپ دی اور سوائے اپنے کھا نے پینے کے کسی اور چیز سے تعلق نہ رکھا۔
یوسف کا فوطیفار کی بیوی کو انکار کر نا
یوسف بہت خوبصورت اور دیکھنے میں بہت اچھا تھا۔
7 ان باتوں کے بعد یوں ہوا کہ یوسف کے مالک کی بیوی نے یوسف پر نگاہ ڈا لی اور کہی ، “آؤ اور میرے ساتھ ہمبستری کرو۔”
8 لیکن یوسف نے اس بات سے انکار کیا۔ اور اس نے ان سے کہا کہ میرا مالک تو گھر کی ساری ذمّے داریاں میرے سپرد کر خُود بے فکر ہو گئے ہیں۔ 9 میرا مالک تو اپنے گھر کی تمام تر ذمّے داریاں مجھے سونپ دینے کے با وجود بھی اپنی عزیز اور چہیتی بیوی آپ کو میرے حوالے نہیں کیا ہے۔ اور پھر جواب دیا کہ ایسی صورت میں ایسا بڑا گناہ کر کے میں خدا کو کیسے ناراض کروں۔
10 وہ عورت روزانہ اسے تنگ کر نے لگی۔ لیکن یوسف اس سے ہم بستری کر نے سے انکار کر تا رہا۔ 11 ایک دن یوسف اپنے کسی کام سے گھر میں چلا گیا۔ اس وقت اس گھر میں صرف وہی اکیلا ایک آدمی تھا۔ 12 اُس کے مالک کی بیوی اُس کے جبّہ کو پکڑ لی اور کہنے لگی کہ آجا اور میرے ساتھ ہم بستری کر۔ فوراً یوسف اپنے جبّہ کو وہیں پر چھو ڑ کر بھاگ گئے۔
13 جب اس عورت نے دیکھا کہ یوسف اپنا جبّہ اس کے ہاتھ میں چھوڑ کر گھر سے باہر بھاگ گئے تو۔ 14 وہ گھر کے باہر جو نو کر تھے اُن کو بلوائی ،اور کہی ، “دیکھو ہمیں ذلیل و رُسوا کر نے کے لئے اِس عبرانی غلام کو یہاں لا یا گیا تھا۔ وہ میرے پاس مجھ سے ہم بستری کر نے آیا تھا لیکن میں زور زور سے چیخ و پکار لگا ئی۔ 15 میری چیخ و پکار سے خوف زدہ ہو کر وہ اپنے جبّہ ہی کو چھو ڑ کر بھاگ گیا۔ 16 اُس نے اُس جبّہ کو اپنے شوہر اور یو سف کا ما لک فوطیفار کے آنے تک رکھا تھا۔ 17 جب اُس کا شو ہر آیا تو ، اس نے اسی طرح کہنے لگی کہ تو نے جس عبرا نی نو کر کو اپنے پاس رکھا ہے ، اُس نے تو مجھ پر جبراً عزت لوٹنے کے لئے حملہ کیا۔ 18 اُس نے کہا کہ جیسے ہی میں زور زور سے چلّا نے لگی تو وہ اپنے جبّہ ہی کو چھو ڑ کر بھا گ گیا۔
یو سف کو قید کی سزا
19 یو سف کا مالک اپنی بیوی کی باتیں سُن کر بہت غُصّہ ہوا۔ 20 بادشاہ کے دُشمنوں کی سزا کے لئے ایک قید خا نہ بنایا گیا تھا۔ اور فوطیفار نے یوسف کو اُسی قید خا نے میں ڈلوادیا۔ اُس دن سے یو سف وہیں پر رہا۔
21 لیکن خدا وند نے یوسف کے ساتھ رہ کر اُس کے ساتھ کرم و عنایت کی۔ چند دن گزر نے کے بعد جیل کا داروغہ یو سف کو چاہنے لگا۔ 22 اُس نے تمام قیدیوں کو یو سف کی تحویل میں دیدیا۔وہاں پر جو کُچھ بھی کر نا ہو تا یو سف ہی اُس کو کر واتا۔ 23 محافظوں کے سردار نے یو سف نے جو کیا تھا اس پر کچھ بھی دھیان نہ دیا۔ خدا وند یو سف کے ساتھ اور اسکے سارے کا موں کو کا میابی سے کر وا رہا تھا۔
یوسف کا دو خوابوں کی تعبیر بتانا
40 اسکے بعد فر عون کے دو نو کر فرعون سے کسی معاملہ میں مجرم ٹھہرے۔ ان دونوں میں سے ایک نانبائی تھا اور دُوسرا ساقی تھا۔ 2 فرعون اپنے سردار نانبائی اور سردار ساقی دونوں پر ناراض ہوا۔ 3 اس لئے اُن دونوں کو بھی اسی قید خا نہ میں بھیج دیا جہاں یوسف تھا۔ محافظوں کا سردار فوطیفار قید خا نہ کا نگراں کار تھا۔ 4 قید خانہ کا نگراں کار ان دونوں مجرموں کو یو سف کے حوالے کیا تھا۔ چند دنوں کے لئے وہ دونوں بھی قید خا نے میں تھے۔ 5 ایک رات اُن دونوں قیدیوں کو یعنی سردار نانبائی کو اور سردار ساقی کو ایک ایک خواب ہوا۔ اور اُن دونوں کے خواب کی اپنی الگ الگ تعبیر تھی۔ 6 دُوسرے دن صبح یو سف ان کے پاس گیا۔ تو ان دونوں کو فکر مند پا یا۔ 7 یوسف نے کہا ، “کیا بات ہے کہ آج تم دونوں ہی بہت فکر مند معلوم ہو رہے ہو ؟”
8 اُن دونوں نے کہا کہ ہم گزشتہ رات ایک ایک خواب دیکھے ہیں۔ لیکن ہم نے جس خواب کو دیکھا ہے اس کے معنیٰ ہم ہی سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اور ہم سے کہا گیا کہ خواب کے معنیٰ بتا نے والے یا خواب کی تعبیر بیان کر نے والا کو ئی نہیں ہے۔
یو سف نے ان سے کہا ، “خدا ہی ایک ہے کہ جو خوابوں کے معنیٰ جانتا ہے یا خوابوں کی تعبیر بیان کرتا ہے۔ اور کہا کہ برائے مہر بانی تم اپنے خواب مجھ سے بیان کرو۔ ”
ساقی کاخواب
9 تب سردار ساقی نے یوسف سے کہا ، “میں نے اپنے خواب میں انگور کی بیل دیکھی ہے۔ 10 اور اُس بیل پر تین شاخیں تھیں۔ ان شاخوں میں پھول نکلے۔ اور وہ پھول میوہ بنے۔ 11 اور میں فرعون کا پیالہ ہاتھ میں پکڑے ہو ئے تھا اس طرح انگور لیا اور پیا لے میں رس نچوڑ کر پیا لہ فرعون کو دیا۔ ”
12 اس پر یوسف نے کہا ، “میں خواب کی تعبیر تجھے بتاؤنگا۔ ان تینوں شاخوں سے مراد تین دن ہیں۔ 13 تین دنوں کے اندر فرعون تجھے معاف کر تے ہو ئے پھر تجھے کام پر لیگا۔ اور تو پہلے کی طرح اس کا سردار ساقی بنا رہے گا۔ 14 لیکن (دیکھ ) کہ جب تو اطمینان سے رہے تو مجھے یاد کر لینا اور میرے بارے میں فرعون سے ذکر کر نا اور میرے لئے قید سے چھٹکارے کی راہ نکالنا۔ 15 میں عبرانیوں کے ملک کا رہنے والا ہوں مجھے بعض لوگوں نے اغوا کر کے لا یا ہے۔ لیکن یہاں پر بھی میں نے کسی قسم کی غلطی نہیں کی ہے۔ جس کی وجہ سے مجھے قید خانہ میں نہیں رہنا چاہئے۔ ”
نانبائی کا خواب
16 سردار ساقی کے خواب کی تعبیر اچھی ہو نے کی وجہ سے سردار نانبائی نے یو سف سے کہا کہ مجھے بھی ایک خواب ہوا ہے۔ میرے خواب میں میرے سر پر تین ٹوکریاں تھیں۔ 17 سب سے اوپر کی ٹوکری میں بادشاہ کے لئے ہر قسم کے کھانے تھے ، لیکن پرندے اُس غذا کو ٹوکری سے کھا رہے تھے۔
18 یوسف نے کہا ، “خواب کی تعبیر میں تجھے بتاؤں گا۔ تین ٹوکریوں کے معنی تین دن ہونگے۔ 19 تین دنوں کے اندر بادشاہ تجھے قیدسے چھڑوا کر تیرے سر کو تن سے جُدا کر وا دیگا۔ اور تیرے جسم کو کھمبے سے لٹکا دے گا اور کہا کہ تیرے جسم کو پرندے نوچ نوچ کر کھا ئیں گے۔”
یوسف کا ذکر کرنا بھول گیا
20 تیسرا دن آیا۔ اور وہ فرعون کی سالگرہ کا دن تھا۔ اور فرعون نے اپنے تمام نوکروں کے لئے ضیافت کا اہتمام کیا۔ ضیافت میں فرعون نے سردار نانبائی کو اور سردار ساقی کو قید سے رہا کر دیا۔ 21 فرعون نے سردار سا قی کو دوبارہ اُسی کام کے لئے مُنتخب کیا۔ اور وہ شراب کے پیالے کو فرعون کے ہا تھ میں دینے وا لا بن گیا۔ 22 اور فرعون نے سردار نانبائی کو پھانسی پر لٹکوا دیا۔یوسف کے کہنے کے مُطا بق ہر بات سچ ہو ئی۔ 23 لیکن ساقی نے یوسف کی مدد کر نے کو بھول گیا اور یوسف کے بارے میں فرعون سے کچھ نہ کہا۔
©2014 Bible League International