Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
پیدائش 35-37

یعقوب بیت ایل میں

35 خدا نے یعقوب سے کہا ، “تو بیت ایل شہر کو جا اور وہیں پر قیام کر۔ اور خدا کی عبادت کے لئے ایک قربانگاہ بنا جو کہ تم پر وہاں ظاہر ہوا تھا جب تم اپنے بھا ئی عیساؤ کے پاس بھاگ رہے تھے۔”

اس وجہ سے یعقوب نے اپنے تمام اہل خاندان اور اپنے نوکروں سے کہا ، “تمام غیر ملکی خداؤں کو جسے کہ تم اپنے ساتھ لا رہے ہو تباہ کر دو۔ اپنے آپ کو پاک کرو اور صاف کپڑا پہنو۔ ہم یہاں سے نکل کر بیت ایل جا ئیں گے۔ جس خدا نے میرے مصیبت کے دنوں میں میری مدد کی تھی۔ اس کے لئے ایک قربان گا ہ بناؤں گا اور میں جہاں کہیں بھی جاتا تھا وہ خدا میرے ساتھ موجود تھا۔”

اس وجہ سے لوگوں نے اپنے پاس کے تمام خداؤں کو اور اپنے کانوں کی با لیوں کو نکال کر یعقوب کو دیئے۔ اور یعقوب نے اُن تمام کو سکم شہر کے قریب بلوط درخت کے نیچے دفن کر دیا۔

یعقوب اور اُس کے بیٹے اُس جگہ سے چلے گئے اور خدا نے نزدیک کے لوگوں کو ان لوگوں سے خوف زدہ کر دیا تا کہ وہ یعقوب کا پیچھا نہ کر ینگے۔ یعقوب اور اُس کے لوگ لُوز کو گئے۔ اور اب لُوز کو بیت ایل کے نام سے پکا رتے ہیں۔ اور وہ ملک کنعان میں ہے۔ یعقوب نے وہاں پر ایک قربانگاہ تعمیر کر وا ئی۔ یعقوب جب اپنے بڑے بھا ئی کے پاس بھاگ رہا تھا سب سے پہلے خدا اسی جگہ پر اُس کو دکھا ئی دیا اس وجہ سے یعقوب نے اُس جگہ کو“بیت ایل” کا نام دیا۔

رِبقہ کی خادمہ دبورہ وہاں مر گئی۔ اس وجہ سے اُنہوں نے اُس کو بیت ایل کے قریب و اقع بلوط کے درخت کے نیچے دفن کر کے قبر بنا دیئے۔ اور اُس جگہ کو ا لّون بکوت کا نام دیا گیا۔

یعقوب کا نیا نام

جب یعقوب فدّان ارام سے وا پس آئے تو اس نے پھر خدا کو دیکھا۔ خدا نے یعقوب کوخیر و برکت عطا کیا۔ 10 خدا نے یعقوب سے کہا کہ تیرا نام یعقوب ہے۔ لیکن میں تو اُس نام کو بدل دوں گا۔ اب آئندہ سے تو یعقوب نہ کہلا ئے گا۔ اور تیرا نیا نام “اِسرائیل ” ہو گا۔ اس لئے خدا نے اس کا نام “اِسرائیل ” دیا۔

11 خدا نے اُس سے کہا، “میں ہی قادر مطلق خدا ہوں۔ تجھے بہت اولاد ہو گی۔ اور بہت بڑی قوم بن کر پھیلے گی۔ کئی قومیں اور بادشاہ تجھ سے نکلیں گے۔ 12 میں نے ابرا ہیم کو اور اِسحاق کو مخصوص ملک دیا ہے۔ اور اب میں وہ ملک تجھے عطا کروں گا۔ اور کہا کہ میں اُس ملک کو تیری آئندہ آنے وا لی نسل کو عطا کروں گا۔” 13 پھر خدا اُس جگہ سے چلا گیا۔ 14-15 یعقوب نے اُس جگہ پر ایک یادگار پتھر کھڑا کیا اور اُس کے اوُپر مئے اور تیل اُنڈیلا۔ یہ ایک مخصوص جگہ تھی۔ اس لئے خدا نے اُس جگہ پر یعقوب سے گفتگو کی تھی۔ اور اُس نے اُس جگہ کا نام “بیت ایل ” رکھا۔

دردِ زہ سے راخل کی موت

16 یعقوب اور اُس کے لوگ جو کہ اس کے ساتھ تھے بیت ایل سے ا فرات ( بیت ا للحم) گئے۔ اس سے پہلے کہ وہ لوگ افرات پہنچ سکے راخل کی وضع حمل کا وقت آ گیا تھا۔ 17 لیکن راخل کو وضع حمل میں بہت تکلیف اٹھا نی پڑی تھی۔ اور وہ بہت زیادہ مُصیبت اور تکلیف میں مبتلا تھی۔ راخل کی دایہ نے جب اِس حالت کو دیکھا تو اُس نے کہا ، “اے راخل تُو گھبرا مت ، اِس لئے کہ تو ایک اور بیٹے کو جنم دیگی۔”

18 راخل وضع حمل کے وقت ہی مر گئی۔ مر نے سے قبل ہی راخل نے اس بچہ کا نام بنونی رکھا۔ لیکن یعقوب نے اُس کانام “بنیمین”( بنیامین) رکھا۔

19 راخل مر گئی اور اسے افرات کے راستہ میں ہی دفنا دیا گیا ( وہ بیت ا للحم ہے )۔ 20 یعقوب نے را خل کے لئے بطور عظمت اُس کی قبر پر ایک خاص قسم کا پتھر رکھا۔ آج بھی وہ خاص قسم کا پتھر وہاں موجود ہے۔ 21 اُس کے بعد اِسرائیل (یعقوب ) نے اپنے سفر کو جاری رکھا۔ اس نے اپنا خیمہ عدر برج کے آگے نصب کیا۔

22 اِسرائیل کچھ دیر کے لئے وہاں قیام کیا۔ جب وہ وہاں قیام کر رہا تھا تو روبن نے اِسرائیل کی خادمہ بِلہاہ سے مُباشرت کی۔ اسرائیل نے اس بات کے بارے میں سنا۔

اِسرائیل کا خاندان

یعقوب ( اسرائیل ) کو بارہ بیٹے تھے۔

23 لیاہ کی نرینہ اولا د۔ یعقوب (اسرائیل ) کا پہلو ٹھا بیٹا روبن ، شمعون ، لا وی ، یہوداہ اشکار ، اور زولون تھے۔

24 راخل کی نرینہ اولا د۔ یوسف اور بنیمین تھے۔

25 بِلہاہ ، راخل کی خادمہ تھی۔ بِلہاہ کے بیٹے دان اور نفتالی تھے۔

26 زلفہ، لیاہ کی خادمہ تھی۔ اور زلفہ کے بیٹے جاد اور آ ثر تھے

یہ سب یعقوب (اسرائیل ) سے فدان ارام میں پیدا ہو ئی اولاد تھی۔

27 یعقوب (اسرئیل ) اپنے باپ اِسحاق کے پاس قربت اربع میں (حبرون ) ممرے کو آیا۔ ابراہیم اور اِسحاق وہیں پر مقیم تھے۔ 28 اِسحاق ایک سو اسّی برس زندہ رہا۔ 29 پھر اِسحاق کا فی عمر رسیدہ ہو کر موت کی آغوش میں سو گئے۔ اُس کے بیٹے عیساؤ اور یعقوب نے اپنے دادا کے قبرستان کی جگہ ہی میں اپنے باپ کو بھی دفن کئے۔

عیساؤ کا خاندان

36 عیساؤ( ایدوم ) کے خا ندن کی تاریخ۔ عیساؤ نے ملک کنعان کی ایک عورت سے شادی کی۔ عیساؤ کی بیویاں اِس طرح تھیں:حِتی ایلون کی بیٹی عدّہ، عنہ کی بیٹی اہلیبامہ جو کہ عنہ حوّی صبعون کی بیٹی تھیں۔ اسمٰعیل کی بیٹی اور نبایو ت کی بہن بشامہ۔ عیساؤ اور عدّہ سے اِلیفز نام کا ایک بیٹا تھا۔ اور بشامہ سے رعوایل پیدا ہوا۔ اُہلیبا مہ کے یہ بیٹے تھے : یعوس ،یعلام اور قورح۔عیساؤ کے یہ سب بیٹے ملک کنعان میں پیدا ہو ئے۔

6-8 یعقوب اور عیساؤ کے قبیلے بہت وسیع اور پھیلے ہو ئے ہو نے کی وجہ سے ملک کنعان ان کے لئے نا کا فی ہو نے لگا۔ جس کی وجہ سے عیساؤ اپنے بھا ئی یعقوب سے دُور چلا گیا۔ عیساؤ اپنی بیویوں، بیٹوں اور بیٹیوں تمام نوکر چاکر اور تمام چوپا ئیوں اور دیگر حیوانات ، اور کنعان سے ہر قسم کی جائیداد کو لے کر کوہ شعیر کے دامن میں چلا گیا ( عیساؤ کا دوسرا نام ایدوم ہے۔ ملک شعیر کا دوسرا نام ایدوم بھی ہے )۔

عیساؤ ایدوم کی قوم کا جد اعلیٰ ہے۔ ملک شعیر میں قیام پذیر عیساؤ کے قبائل کے نام یہ ہیں۔

10 عیساؤ کے بیٹوں میں الیفز، جو عیساؤ کی بیوی عدّہ کے بطن سے پیدا ہوا۔ رعو ایل ، جو عیساؤ کی بیوی بشامہ کے بطن سے پیدا ہوا۔

11 الیفز کے یہ سب بیٹے تھے : تیمان ،اُومر، صفو، جعتام اور قنز۔

12 الیفزکی تمنع نام کی ایک خادمہ عورت بھی تھی۔ تمنِع اور الیفز سے عما لیق نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا تھا۔ یہ سب عیساؤ کی بیوی عدّہ کی نسل سے تھے۔

13 رعوایل کے بیٹے یہ تھے : نحت ، زارح، سمّہ، اور مِزہ، یہ سب عیساؤ کی بیوی بشامہ کی نسل سے تھے۔

14 عیساؤ کی دوسری بیوی عنہ کی بیٹی اہلیبا مہ ( عنہ صبعون کی بیٹی تھی ) عیساؤ اور اہلیبامہ کی اولا د تھی :یعوس، یعلام ، اور قورح۔

15 یہ لوگ عیساؤ کے خاندان کے قبیلے کے تھے۔

عیساؤ کا پہلوٹھا بیٹا الیفز تھا۔ الیفز کی اولاد ، تیمان ، اُومر ،صفو،قنز ، 16 قورح ، جعتام ، اور عما لیق۔

یہ تمام خاندان ادوم کی سرزمین میں عیساؤ کی بیوی عدّہ کی نسل سے ہیں۔

17 عیساؤ کا بیٹا رعوایل ادوم کی سر زمین میں ان خاندانوں کا جدّ اعلیٰ تھا: نحت، زارح ، سمّہ اور مِزہ۔

یہ تمام خاندان عیسا ؤ کی بیوی بشامہ کی نسل سے ہیں۔

18 عنہ کی بیٹی عیساؤ کی بیوی اُ ہلیبامہ سے یہ سب پیدا ہو ئے : یعوس ، یعلام ، اور قورح۔ یہ تینوں اپنے اپنے قبائل کے سردار تھے۔

19 اِن تمام خاندان کے لئے عیساؤ ہی جدّ اعلیٰ تھا عیساؤ ادوم بھی کہلا تا تھا۔

20 عیساؤ سے قبل حوری قو م سے شعیر نام کا ایک آدمی ایدوم میں مقیم تھا۔شعیر کی نرینہ اولا د یہ ہیں:

لو طان ، سو بل، صبعون اور عنہ۔ 21 دیسون ، ایصر اور دیسان، یہ سب بیٹے ادوم کے سر زمین میں شعیر کی نسل سے حوری قبیلوں کے قائد تھے۔

22 لو طان، حوری اور ہیمام کا باپ تھا۔ اور ( تمِنع، لو طان کی بہن تھی۔)

23 سوبل ، علوان ، ما نحت ، غیبال، سفو اور اونام کا باپ تھا۔

24 صبعون کے بیٹے تھے : آیہ اور عنہ۔( جب عنہ اپنے با پ کے گدھے چرا رہا تھا تو اسی نے گرم پانی کے چشمے کو دیکھا۔)

25 عنہ دیسون اور اہلیبامہ کا باپ تھا۔

26 حمدان ، اشبان ،ایتران ، اور کران یہ دیسون کے بیٹے تھے۔

27 بلہان ، زعورن، اور عقان ، یہ ایصر کے بیٹے تھے۔

28 عوض اوراران دیسان کے بیٹے تھے۔

29 حوری خاندانوں کے قائدوں کے نام اِس طرح ہیں: لو طان ، سوبل ،صبعون اور عنہ ، 30 شعیر میں حوری خاندان کے قائد دیسون، ایصر اور دیسان تھے۔

31 اسرائیل میں بادشاہ ہو نے سے بہت پہلے ہی ایدوم میں بادشاہ تھے۔

32 بعور کا بیٹا بلع، ایدوم کا بادشاہ تھا۔ اور وہ دِنہا با شہر پر حکو مت کرتا تھا۔

33 بلع کی وفات کے بعد یُو باب بادشاہ بنا۔ اور یُوباب بُصر کے زارح کا بیٹا تھا۔

34 یُوباب کی وفات کے بعدحشیم حکمران ہوا۔ اور حشیم ، تیمان ملک کا باشندہ تھا۔

35 حشیم کا جب انتقال ہوا تو ہدد اُس ملک کا حکمران بنا۔ اور ہدد، بدد کا بیٹا تھا( اور مو آب کے رہنے وا لوں کو مِدیانیوں کے ملک میں جس نے شکست دی تھی وہ ہدد ہی تھا ) اور ہدد عویت شہر کا باشندہ تھا۔

36 ہدد کی وفات کے بعد ، شملہ نے اُس کے ملک پر حکمرانی کی۔ اور شملہ مُسروقہ کا باشندہ تھا۔

37 شملہ کی موت کے بعد ساؤل اُس ملک کا بادشاہ بنا۔ یو فریتس دریا کے کنا رے رحو بوت کا باشندہ تھا۔

38 ساؤل کی وفات کے بعد اس ملک پر بعلحنان حکومت کیا۔بعلحنان عکبور کا بیٹا تھا۔

39 بعلحنان کی موت کے بعد اُس ملک پر حدر نے حکومت کی۔ اور حدر پاؤ شہر کا رہنے وا لا تھا۔ اور حدر کی بیوی کانام مہیطب ایل تھا۔ اور مہیطب ایل ، مطرد کی بیٹی تھی( اور مطرد میضاہا باب کی بیٹی تھی۔)

40-43 عیساؤ، ایدوم وا لوں کے لئے جدّ اعلیٰ تھا۔ یہ قبیلے تھے :

جس علاقے میں یہ قبیلے رہتے تھے یہ اسی قبیلے کے نام سے جانے جا تے تھے۔ تمِنع، علوہ،یتیت،اُہلیبامہ، ایلہ، فینون ،قنز، تیمان ، مِبصار، مجد ایل ، اور عِرام۔

خواب دیکھنے وا لایوسف

37 یعقوب ملک کنعان میں سکونت پذیر ہوا۔اُس کا باپ بھی اُسی ملک میں رہتا تھا۔ یعقوب کی خاندانی تاریخ درج ذیل ہے۔

یو سف سترہ سال کا کڑیل جوان تھا۔ بھیڑ بکریاں پالنا اُس کا پیشہ تھا۔ اپنے بھا ئیوں یعنی بلہا ہ اور زلفہ کے بیٹوں کے ساتھ بھیڑ بکریاں چراتا تھا۔ یو سف اپنے باپ کو اپنے بھا ئیوں کی بُری حرکتوں کے با رے میں کہہ دیا۔ اسرائیل ( یعقوب ) چونکہ بہت زیادہ عمر کو پہنچا تھا کہ یوسف پیدا ہو ئے جس کی وجہ سے اسرائیل اپنے دوسرے بیٹوں کی بہ نسبت یوسف سے زیادہ محبت کر تا تھا۔ یعقوب نے اپنے اس بیٹے کے لئے ایک بہت ہی خوبصورت قسم کا عبا بنوا یا۔ یوسف کے بھا ئیوں نے یہ محسوس کیا کہ ہما رابا پ ہم لوگوں سے زیادہ یوسف سے محبت کر تا ہے اس لئے وہ لوگ اس سے نفرت کر نے لگے۔ وہ لوگ کبھی یو سف کو اچھی باتیں نہیں کہتے۔

ایک دن یوسف نے ایک خاص قسم کا خواب دیکھا۔ جب یوسف نے اُس خواب کو اپنے بھا ئیوں سے بیان کیا تو ، اُنہوں نے اُس سے اور بھی زیادہ جلنا اور حسد کرنا شروع کیا۔

یو سف نے اُن سے کہا کہ مجھے ایک خواب دکھا ئی دیا ہے۔ کہ ہم سب کے سب کھیت میں گیہوں کے پلندے باندھ رہے تھے۔ تب میرا پُلندا اُٹھ کھڑا ہوا۔ پھر میرے پُلندے کے اطراف تمہا رے پُلندے گھیرا بنا یا اور میرے پلندے کے سامنے سب جھک کر سجد ہ ریز ہوئے۔

اُس کے بھا ئیوں نے کہا کہ تیرا یہ خیال ہے کہ تو بادشاہ بن کر ہم پر حکومت چلا ئے گا۔ کیا یہی مطلب ہے تمہا را ؟ ان لوگوں نے اس کے خواب اور وہ جو کہا اس کی وجہ سے اور بھی زیادہ نفرت کر نے لگے۔

اُس کے بعد یوسف کو ایک اور خواب نظر آیا۔ یو سف نے اُس خواب کے با رے میں بھی اپنے بھائیوں سے بیان کیا۔ یو سف نے اُن سے کہا کہ مجھے ایک اور خواب نظر آیا ہے۔ جس میں ایک سورج ، چاند اور گیارہ ستارے میرے سامنے جھک کر مجھے سجدہ کر تے ہیں۔

10 یوسف اپنے باپ کو اس خواب کے با رے میں معلوم کرایا۔ لیکن اُس کے باپ نے اُسے ڈانٹ دیا اور کہا کہ یہ کیسا خواب ہے ؟ اور پو چھا کہ میرا ، اور تیری ماں اور تیرے بھا ئیوں کا تیرے سامنے جھک کر سجدہ کر نے کی بات پر کیا تو یقین رکھتا ہے ؟ 11 یوسف کے بھا ئیوں کو اُس سے حسد ہو گیا۔ لیکن یوسف کا باپ ان خوابوں کے بارے میں گہرائی سے غور وفکر کر نے لگے۔

12 ایک دن یوسف کے بھا ئی اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چَرانے کے لئے سکم کو گئے۔ 13 اسرائیل (یعقوب ) نے یوسف سے کہا کہ سکم کو چلا جا ، کیوں کہ وہاں تیرے بھا ئی میری بھیڑ بکریوں کو چرا رہے ہیں۔

یوسف نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے میں جا رہا ہوں۔

14-15 اسرائیل نے کہا کہ تیرے بھا ئیوں اور بھیڑ بکریوں کی خیریت دریافت کر کے آ اور مجھے سُنا ، اِس طرح اُس نے اُس کو حبرون کی وا دی سے سکم کو بھیج دیا۔ سکم میں یوسُف کو راستہ بھٹکتے کھیتوں میں گھو متے پھر تے ہو ئے کسی نے دیکھ لیا ، اور پو چھا کہ کیا ڈھونڈ رہا ہے ؟

16 یو سف نے کہا کہ میں اپنے بھا ئیوں کی تلا ش میں ہوں۔ اور اُس سے پو چھا کہ وہ اپنی بھیڑ بکریوں کو کہاں چرا رہے ہیں؟

17 اِس پر اُس نے اُس کو جواب دیا کہ وہ یہاں سے چلے گئے ہیں۔ اور میں نے اُن کو یہ کہتے سُنا ہے کہ چلو ہم دوتان کو چلیں گے۔ جس کی وجہ سے یوسف اُن کو ڈھونڈ تے ہو ئے دوتان کو گیا اور وہاں پر اُن کو دیکھا۔

یوسف کو غلامی کے لئے بیچا گیا

18 یوسف کے بھا ئیوں نے یو سف کو دور سے آتے ہو ئے دیکھا۔ اور پھر اُن لو گوں نے اُس کو قتل کر نے کی ایک تدبیر سوچی۔ 19 وہ آپس میں کہنے لگے کہ وہ دیکھو خوابوں کا دیکھنے وا لا یوسف یہاں پر آرہا ہے۔ 20 اُنہوں نے آپس میں گفتگو کی کہ اُس کو قتل کر نے کا یہی ایک مناسب و موزوں وقت ہے۔ اُس کو قتل کر کے ایک خشک کنویں میں ڈھکیل دیں گے۔ اور ہم اپنے باپ سے یہ کہدیں گے کہ ایک خونخوار درندے اُس کو پھاڑ کر کھا گیا۔ اور آپس میں یہ کہنے لگے کہ ہم دیکھیں گے کہ کس طرح اُس کے سارے خواب پو رے ہو نگے۔

21 لیکن روبن اس کی مدد کرنا چاہا اس لئے اس نے ان لوگوں سے کہا ، “اُس کو قتل نہ کرو۔ 22 اور اُنسے کہا ، اس کا خون مت بہاؤ۔ اسے خشک کنواں میں ڈھکیل دو ، لیکن اُسے تکلیف نہ دو۔” اس نے ارادہ کیا کہ یوسف کو کنواں سے نکال کر اسے اس کے باپ کے حوالے کر دیں گے۔ 23 جب یو سف آیا تو اُس کے بھا ئیوں نے اس کو پکڑ لیا اور اُس کے عبا کو پھاڑ ڈا لے۔ 24 اور سوکھے ہو ئے کنویں میں اُس کو ڈھکیل دیا۔

25 جب یو سف کنویں میں تھا تو ، اُس کے بھا ئی کھانا کھا نے بیٹھ گئے۔ جب وہ آنکھ اُٹھا کر دیکھے تو جلعاد سے مصر کو اسمٰعیلی تاجروں کا ایک قافلہ جا رہا ہے۔اُن کے اُونٹ مختلف قسم کے خوشبودار مصالحے اور قیمتی اشیاء سے لدے جا رہے تھے۔ 26-27 تب یہوداہ نے اپنے بھا ئیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھا ئی کوقتل کر کے اُس کی موت کو چھپا ئیں تو ہمیں کیا فا ئدہ ہو گا ؟ اگر ہم ان اسمٰعیلی تا جروں کے ہا تھوں اُسے بیچ دیں تو ہمیں کچھ زیادہ ہی فائدہ ہو گا۔ اور کہا کہ ہمارے بھا ئی کے قتل کے الزام کا گناہ بھی ہمارے سر نہ ہو گا۔ چونکہ وہ ہما را بھا ئی ہے۔ تمام بھا ئیوں نے اُسے مان لیا۔ 28 جب مدیان کے کچھ تاجر وہاں قریب پہنچے تو بھا ئیوں نے یوسف کو کنویں سے نکا لا اور اسے اسمٰعیلی تاجروں کو بیس چاندی کے سکّہ میں بیچ دیا۔ تب تاجر لوگ یوسف کومصر لے گئے۔

29 جب روبن کنویں کے پاس واپس لوٹ کر آیا تو یوسف کو وہاں نہ پایا تو وہ افسوس کر تے ہو ئے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے۔ 30 روبن اپنے بھا ئیوں کے پاس جا کر کہا کہ لڑ کا کنویں میں نہیں ہے۔ اور اب میں کیا کروں؟ 31 تب اُنہوں نے ایک بکری کو ذبح کیا اور بکری کے خون کو یوسف کے خوبصورت جبّہ پر ڈال دیا۔ 32 پھر اُنہوں نے اُس جُبّہ کو اپنے باپ کے پاس ایک پیغام کے ساتھ بھیج دیا کہ انہوں نے یہ جُبّہ پا یا ہے اور دریافت کیا یہ یوسف ہی کا جُبّہ ہے ؟

33 باپ نے اُس جُبّہ کو دیکھ کر اُس کی شناخت کر لی اور کہا ، “ہاں یہ یوسف ہی کا ہے۔” کو ئی جنگلی جانور اُس کو کھا گیا ہے۔ 34 ما رے غم کے اپنے کپڑوں کو پھا ڑ لیا اور ٹا ٹ اوڑھ لیا اور بہت دنوں تک غم میں ڈوبا رہا۔ 35 یعقوب کے بیٹے اور بیٹیاں اسے تسّلی دینے کی کو شش کی لیکن اسے تسّلی نہ ہو ئی۔ یعقوب نے کہا ، “مجھے اپنے بیٹے کا میری موت تک افسوس رہے گا۔” اس لئے اس نے ما تم کرنا جا ری رکھا۔

36 مدیان کے تاجروں نے یوسف کو مصر میں بیچ دیئے۔ ان لوگوں نے اُس کو فرعون کے محافظین کے سردار فوطیفار کو فروخت کر دیا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International