Beginning
عیساؤ کے ساتھ پھر سے مل جانا
32 یعقوب جب وہاں سے نکل کر سفر کر رہا تھا تو اُس نے فرشتوں کو دیکھا۔ 2 اس لئے اُس نے کہا کہ یہ خدا کی چوکی ہے اور اُس نے اُس کانام محنایم رکھا۔
3 یعقوب کا بڑا بھا ئی عیساؤ شعیر نام کے مقام پر سکونت پذیر تھا۔ اور یہ جگہ ادوم نام کے ملک میں تھی۔ یعقوب نے اپنے پیغام رساں کو اپنے آگے عیساؤ کے پاس بھیجا۔ 4 اس نے ان کو حکم دیا کہ عیساؤ کو کہنا ، “تمہا را نوکر یعقوب کہتا ہے ، “میں لابن کے ساتھ رہ چکا ہوں۔‘ 5 میرے پاس تو بہت سے چوپا ئے، گدھے ، بھیڑ بکریاں اور نو کر چاکر اور خادمہ ہیں۔ اور کہا کہ اے میرے آقا تم کو ہمیں قبول کرنا ہی ہوگا اور میں اِس بات کی منت کر رہا ہوں۔
6 قاصد یعقوب کے پاس لوٹ کر آئے، اور کہے کہ ہم تیرے بڑے بھا ئی عیساؤ کے پاس گئے۔ اور وہ تجھ سے ملا قات کے لئے آرہا ہے۔ اور کہا کہ اُس کے سا تھ چارسو آدمی ہیں۔
7 یعقوب کو خوف ہوا۔اُس نے اپنے ساتھ جو لوگ تھے اُن کو دو حصّوں میں تقسیم کردیا۔ 8 اس کی یہ تدبیر تھی کہ اگر کسی وجہ سے عیساؤ آکر ایک گروہ کو تباہ کر دے تو دوسرا گروہ بھاگ کر اپنے آپ کو بچا لے گا۔
9 یعقوب نے کہا کہ میرے باپ ابراہیم کے خدا میرے باپ اِسحاق کے خدا اے خداوند تو نے مجھے اور میرے خاندان سے کہا تھا کہ اپنے وطن واپس جا ؤ۔ اور یہ بھی کہا تھا کہ تو میرے ساتھ بھلا ئی کرو گے۔ 10 تُو نے تو مجھے بہت وفاداری دکھا ئی ہے۔ اور تُو نے میرے ساتھ بہت سے بھلا ئی کے کام کئے ہیں۔ حالانکہ میں اس لا ئق نہیں ہوں۔ پہلی مرتبہ میں نے جب یردن ندی کے پار سفر کر رہا تھا تو میرے ساتھ صرف میری لا ٹھی کے سوا اور کوئی چیز نہ تھی۔ لیکن میرے پاس اب اتنا زیادہ ہے کہ میں دو گروہ بنا سکتا ہوں۔ 11 میں تجھ سے منت کر تا ہوں کہ تُو مجھ کو میرے بھا ئی عیساؤ سے بچالے۔ ہمیں ڈر ہے کہ وہ شا ید ہم سب کو یہاں تک کہ ماؤں کو ان کے بچے سمیت مار ڈا لے۔ 12 تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میں تیرے ساتھ بھلا ئی کروں گا۔ میں تیرے قبیلہ کو بڑھاؤں گا اور تیری اولاد کی تعداد کو سمندر کی ریت کی مانند اضافہ کروں گا۔ اور ان کی تعداد اتنی ہو گی کہ حساب و گنتی نا ممکن ہو گی۔
13 یعقوب اُس رات وہیں پر قیام کیا اور عیساؤ کو تحفے میں چند چیزیں دینے کیلئے تیاری کرنے لگا۔ 14 یعقوب نے دو سو بکریاں، اور بیس بکرے اور دو سو بھیڑیں، اور بیس مینڈھے لے لیا۔ 15 یعقوب تیس اُونٹنیاں، اور ان کے بچے، اور چالیس گا ئیں اور دس بیل، اور بیس گدھیاں، اور دس گدھے ساتھ لیا۔ 16 یعقوب نے جانوروں کے ہر ایک ریوڑ کو اپنے نوکروں کی تحویل میں دیا۔ تب یعقوب نے نوکروں سے کہا کہ جانوروں کو گروہوں میں الگ الگ کرو اور میرے سامنے سے جا ؤ، اور کہا کہ ہر ایک گروہ کے درمیان کچھ فاصلہ رہے۔ 17 یعقوب نے اُن کو ہر ایک کی ذمّہ داری سے وا قف کرایا۔ یعقوب نے جانوروں کے پہلے گروہ کے نوکر سے کہا کہ میرا بھا ئی عیساؤ تیرے پاس آئے گا اور پوچھے گا کہ یہ کس کے جانور ہیں؟ اور تو کہاں جا رہا ہے ؟ اور تو کس کا نو کر ہے ؟ 18 اُس نے پھر کہا ، ’ تب تو کہنا کہ جانور تو تیرے خادم یعقوب کے ہیں۔‘ اے میرے مالک و آقا عیساؤ! یعقوب نے ان کو تیرے لئے بطور تحفہ بھیجے ہیں۔ اور وہ بھی خود ہمارے پیچھے ہی آرہے ہیں۔
19 یعقوب نے اپنے دوسرے نوکر سے بھی ایسا ہی کرنے کو کہا ، اور تیسرے نوکر سے بھی ، اور باقی سب نوکروں کو بھی یہی حکم دیا۔ اُس نے اُ ن سے کہا کہ جب تم عیساؤ سے ملو تو ایسا ہی کرنا۔ 20 تم اس سے کہنا کہ یہ سب تیرے لئے بھیجے گئے تحفے ہیں۔ اِس کے علاوہ تیرا خادم یعقوب ہمارے پیچھے ہی آرہے ہیں۔
یعقوب کی تدبیر یہ تھی کہ اگر میں اُن لوگوں کو تحفوں کے ساتھ آگے روانہ کروں گا تو کسی وجہ سے عیساؤ مجھے معاف کرے گا اور مجھ کو قبول کر لے گا۔ 21 یعقوب نے عیساؤ کو تحفے بھیج کر اس رات خیمے ہی میں قیام کیا۔
22 اُس رات یعقوب اُٹھے اور اپنی دونوں بیویوں کو اور اپنی دونوں خادماؤں کو اور اپنے گیارہ بچوں کو لے کر نکلے۔ اور یبوق ندی کے عبور کر نے کی جگہ پر پہنچے۔ 23 یعقوب اپنے خاندان وا لوں کو اور اپنے پاس کی ہر چیز دریا کے اُس پار بھیج دیئے۔
خدا کے ساتھ لڑا ئی
24 اس لئے یعقوب اکیلا رہ گیا تھا، اور ایک آدمی آیا اور ان کے ساتھ سورج طلوع ہو نے تک کُشتی لڑتا رہا۔ 25 اُس آدمی نے یہ محسوس کیا کہ میرا یعقوب کو شکست دینا نا ممکن ہے تو اُس آدمی نے یعقوب کی ران کو چھُو لیا۔ تو یعقوب کے پیر کا جوڑ چھوٹ گیا۔
26 اُس آدمی نے یعقوب سے کہا ، “مجھے جانے دے، سورج طلوع ہو گیا ہے۔”
لیکن یعقوب نے کہا کہ جب تک تو میرے حق میں دعا نہ دیدے میں تجھے نہیں چھو ڑوں گا۔
27 اُس آدمی نے اُس سے پو چھا، “تیرا نام کیا ہے ؟”
اُس پر یعقوب نے جواب دیا کہ میرا نام یعقوب ہے۔ 28 تب اُس آدمی نے کہا کہ اِس کے بعد تیرانام یعقوب نہ رہیگا، بلکہ “ اسرائیل” [a] ہو گا۔ اور میں نے تجھے یہ نام دیا ہے ، کیوں کہ تو خدا سے اور آدمیوں سے لڑا ہے۔ اور غالب ہوا۔
29 یعقوب نے اُس سے پو چھا کہ برائے مہربانی تو اپنا نام تو بتا۔
اُس پر اُس آدمی نے جواب دیا کہ میرا نام پوچھنے کی کیا وجہ ہے یہ کہتے ہو ئے یعقوب کو دعا دی۔
30 اِس وجہ سے یعقوب نے کہا کہ اِس جگہ پر میں نے خدا کو آمنے سامنے دیکھا ہے اِس کے با وجود بھی میری جان بچی یہ کہتے ہو ئے اُس نے اُس جگہ کا نام “فنی ایل ” رکھا۔ 31 اس کے بعد جب وہ فنی ایل سے نکل رہا تھا تو سورج طلوع ہوا۔ تب یعقوب اپنے جو ڑوں کے درد سے لنگڑاتے ہو ئے چلے گئے۔ 32 گوشت کے اس لو تھڑے میں یعقوب کو تکلیف ہو نے کی وجہ سے آج تک بنی اسرائیل ران کی جوڑ کے اوپر کمر کا گوشت نہیں کھا تے۔
یعقوب نے اپنی ہمّت و جُراٴ ت کا مُظاہرہ کیا
33 جب یعقوب نے نظر اُٹھا کر دیکھا تو عیساؤ چار سو لوگوں کے ساتھ آتے ہو ئے نظر آیا۔ تب یعقوب نے اپنے خاندان کو چار گروہ میں منقسم کیا۔لیاہ اور اسکے بچّے ایک گروہ میں تھے۔ راخل اور یوسف دوسرے گروہ میں تھے۔ دونوں خادمہ اور انکے بچے دو دو گروہ میں تھے۔ 2 یعقوب خادماؤں کو اور انکے بچوں کو اگلے حصّہ میں ،لیاہ کو اور اسکے بچوں کو انکے پچھلے حصہ میں ، راخل اور یوسف کو آخری حصہ میں متعین کر دیا۔
3 یعقوب خود آگے ہو ئے اور عیساؤ کے پاس جاتے ہو ئے سات مرتبہ جھک کر فرشی سلام بجا لیا۔
4 عیساؤ نے جب یعقوب کو دیکھا تو دوڑ کر آیا اسے گلے لگا یا اور اس کے گلے میں بوسہ دیا۔ اور دونوں روئے۔ 5 عیساؤ عورتوں اور بچوں کو آنکھ اُٹھا کر دیکھا اور پو چھا کہ تیرے ساتھ جو لوگ ہیں وہ کون ہیں؟
یعقوب نے جواب دیا کہ خدا نے مجھے بچے دیئے ہیں۔ وہ یہی ہیں۔ اور کہا کہ خدا مجھ پر بڑا ہی مہر بان ہے۔
6 تب پھر وہ دونوں خادمہ اور انکے ساتھ جو بچے تھے وہ سب عیساؤ کے قریب جا کر اسکے سامنے سر جھکا کر سلام کئے۔ 7 پھر لیاہ اور اسکے ساتھ جو بچّے تھے وہ سب عیساؤ کے پاس جا کر سر جھکا ئے اور سلام کئے پھر راحل اور یوسف عیساؤ کے پاس جا کر سر جھکا ئے اور سلام کئے۔
8 عیساؤ نے پو چھا کہ جب میں آرہا تھا تو نظر آنے والے وہ سب لوگ کون تھے ؟ اور وہ سب چو پا ئے کیوں ؟
یعقوب نے جواب دیا کہ تو مجھے قبول کر لے اس لئے اُن تمام کو بطور تحفہ بھیجا ہوں۔
9 لیکن عیساؤ نے جواب دیا کہ اے میرے بھا ئی مجھے کسی بھی قسم کے تحفے وغیرہ دینے کی ضرورت نہیں۔ اس لئے کہ میرے پاس سب کچھ ہے۔
10 یعقوب نے کہا ، “نہیں ! میں تو تجھ سے منّت کر تا ہوں۔ اگر حقیقت میں تو مجھے قبول کر تا ہے تو برائے مہر بانی میری طرف سے یہ تحفے بھی قبول کر لے۔ تیرے چہرے کی طرف دیکھ کر مجھے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ میں خدا کا چہرا دیکھ رہا ہوں۔ کیوں کہ تم مجھے قبول کر تا ہے۔ 11 اور میں تجھ سے منت کر تا ہوں کہ میری طرف سے دیئے جانے والے یہ تحفے تو قبول کر لے۔ ”اس لئے کہ خدا مجھ پر بڑا مہر بان ہے۔ اور کہا کہ میرے پاس ہر چیز ضرورت سے زیادہ ہے۔ اس طرح یعقوب نے عیساؤ کو تحفے لینے کے لئے منت کی۔ اس وجہ سے عیساؤ نے ان تحفوں کو قبول کیا۔
12 تب عیساؤ نے کہا کہ اب تُو اپنے سفر جاری رکھ سکتا ہے۔ اور میں بھی تیرے ساتھ چلونگا۔
13 لیکن یعقوب نے اس سے کہا ، “میرے آقا تُو جانتا ہے کہ میرے بچے کمزور ہیں۔ میں اپنے جانوروں اور انکے بچّوں پر بڑی ہوشیاری سے نظر رکھتا ہوں۔ اگر میں ایک دن میں لمبا سفر کروں تو میرے جانور مر جائیں گے۔ 14 اس وجہ سے تُو آگے چلتا رہ۔ اور میں آہستہ سے تیرے پیچھے چلتا رہوں گا۔ اور کہا کہ جانور اور دوسرے چو پا ئے محفوظ رہے اور میرے بچے نہ تھکے اس لئے میں بہت آہستہ آؤنگا۔ اور تجھ سے شعیر میں ملاقات کروں گا۔ ”
15 اس بات پر عیساؤ نے کہا کہ اگر ایسی ہی بات ہے تو اپنے لوگوں میں سے چند کو تیری سہولت اور مدد کے لئے چھو ڑ جاؤں گا۔ یعقوب نے کہا وہ تو تیری مہر بانی ہو گی۔
لیکن اس کے بعد بھی ایسی کو ئی ضرورت تو نہیں ہے۔ 16 اس لئے اُسی دن عیساؤ شعیر کو واپس لو ٹا۔ 17 لیکن یعقوب سکّات کو گیا۔ اس جگہ پر وہ خود کے لئے ایک گھر اور اپنے جانوروں کے لئے چھو ٹا سا سائبان بنوایا۔ جس کی وجہ سے اُس جگہ کو “سکّات ” کا نام دیا گیا۔
18 تب یعقوب ملک کنعان کے سکّم شہر کو امن کے ساتھ واپس گیا۔ یہ اس کے فدّان ارام سے آنے کے بعد ہوا۔ 19 یعقوب نے سو چاندی کے سکّے دیکر سکّم کا بانی حمور کے خاندان سے وہ کھیت خرید لیا جہاں وہ اپنا خیمہ لگا یا تھا۔ 20 خدا کی عبادت کر نے کے لئے ایک قربان گاہ کی تعمیر کر کے اس قربان گاہ کا نام “اسرائیل کا خدا ایل ” رکھا۔
دینہ کی آبرو ریزی
34 دینہ ، لیاہ اور یعقوب کی بیٹی تھی۔ دینہ ایک دن اُس ملک کی عورتوں سے ملنے کے لئے با ہر چلی گئی۔ 2 اس ملک کا بادشاہ حمور تھا۔ اس کا بیٹا سِکم تھا۔ اس نے دینہ کو دیکھا اس کا اغوا کیا اور اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کر کے اس کی بے حرمتی کی۔ 3 سکم کو دینہ سے محبت ہو گئی۔ اور وہ اُس کے ساتھ محبتانہ سلوک کیا۔ 4 سکم نے اپنے باپ سے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اس لڑکی سے میری شادی کرادو۔
5 یعقوب کو یہ بات معلوم ہوئی کہ اس کی بیٹی کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ لیکن اُس کے تمام بیٹے بھیڑ بکریوں کے ساتھ کھیت میں تھے۔ جس کی وجہ سے وہ ا ن لوگوں کے گھر کو وا پس لوٹنے تک کچھ نہ کئے۔ 6 اس دوران سکم کا باپ حمور، یعقوب سے بات کرنے کے لئے اس کے پاس گیا۔
7 ا س وقت یعقوب کے بیٹے کھیت ہی میں تھے کہ گذرے ہو ئے ان واقعات کو سنا اور انہیں بہت غصّہ آیا۔ انہوں نے جانا کہ سکم یعقوب کی بیٹی کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کیا تھا جو کہ اِسرائیل کے لئے شرمندگی کی بات تھی۔ انہوں نے سوچا ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا اس لئے تمام بڑے بھا ئی کھیت سے وا پس آئے۔
8 لیکن حمور نے دینہ کے بڑے بھا ئیوں سے گفتگو کی۔اور اُس نے اُن سے کہا کہ میرا بیٹاسِکّم ، دینہ کو بہت چاہتا ہے ، برائے مہر بانی اس کو اس سے شادی کر نے کا موقع فراہم کرو۔ 9 اور یہ شادی ہمارے آپس کے ایک خاص معاہدہ کی نشاندہی کر یگی۔ وہ یہ کہ ہمارے مرد تمہاری عورتوں سے شادیاں رچا سکتے ہیں۔ اور تمہارے مرد ہماری عورتوں سے شادیاں رچا سکتے ہیں۔ 10 تم ہمارے ساتھ ایک ہی ملک میں زندگی بسر کر سکتے ہو۔ اور کہا کہ تمہارے لئے زمین کی خرید و فروخت اور کارو بار و تجارت کر نے پر پو ری آزادی رہے گی۔
11 خود سکم بھی یعقوب اور دینہ کے بڑے بھا ئیوں کے ساتھ گفتگو کیا۔ سکّم نے ان سے کہا ، “برائے مہر بانی مجھے قبول کرو۔ اور تم جو کچھ بھی مانگو گے میں دونگا۔ ” 12 آپ جو چاہو میں دیدونگا۔ لیکن مجھے دینہ سے شادی کر نے دو۔
13 یعقوب کے بیٹوں نے سکم اور اسکے باپ حمور سے جھو ٹ بولنے کا فیصلہ کر لیا۔ کیوں کہ سکم نے دینہ کی بے حرمتی کی تھی۔ 14 اس وجہ سے اس کے بھا ئی نے اس سے کہا کہ اپنی بہن سے شادی کر نے کے لئے تجھے ہم اجازت نہیں دینگے۔ اس لئے کہ اب تک تیرا ختنہ نہیں ہوا ہے۔ اور ایسی صورت میں ہماری بہن کا تجھ سے شادی ہو نا غلط ٹھہر تا ہے۔ 15 لیکن تُو اور تیرے شہر میں رہنے والے ہر آدمی اگر ہماری طرح ختنہ کر واتا ہے تو تیرا اس سے شادی کر نا ممکن ہو سکے گا۔ 16 اس کے بعد تمہارے مرد ہماری عورتوں سے شادیاں کر سکیں گے۔ اور ہمارے مرد تمہاری عورتوں سے۔ تب ہم سب ایک ہی قوم کہلائیں گے۔ 17 اور اگر تم نے ختنہ نہ کر وایا تو ہم دینہ کو ساتھ لیکر چلے جائیں گے۔
18 اُن کا کہنا حمور اور سکم کو بھلا معلوم ہوا۔ 19 دینہ کے بڑے بھا ئیوں نے جو کہا اسے سکم نے فوراً ہی کر نے کی کو شش کی ، کیوں کہ اس نے اس سے محبت کی تھی۔
سکم اپنے خاندان میں سب سے معزز تھا۔
بدلہ
سکم کو اسکے خاندان میں بہت عزت تھی۔ 20 حمور اور سکم اپنے شہر کے عبادت خانہ کو گئے۔ اور شہر کے تمام مر دوں سے گفتگو کئے۔ 21 “اور کہا کہ اِن اسرائیلیوں کو ہم سے دوستی پر خوشی ہے۔ اور اِن کاہمارے ملک میں رہتے ہو ئے اطمینان و خوشی سے جینا ہمیں بھی پسند ہے۔ ہمیں ضرورت کے مطا بق زمین بھی ہے۔ ہم ان کی عورتوں سے شادی کر نے کے لئے اور ہماری عورتوں کو ان سے شادی کرنے کے لئے خوشی محسوس کر تے ہیں۔ 22 ہم کو صرف اور صرف ایک ہی کام کر نا ہے وہ یہ کہ اسرائیلیوں کی طرح ہمارے سارے مرد بھی ختنہ کر والیں۔ 23 اگر ہم ایسا کریں تو اُن کے تمام چو پا ئے ، اور جانوروں سے ہم مالدار بن جائیں گے۔ اور کہا کہ اگر ہم اس معاہدہ کو ان سے کر لیں تو وہ ہمارے پاس ہی یہاں رہ جائیں گے۔ ” 24 جلسہ گاہ کے تمام موجودہ مر دوں نے حمور اور سکم کی باتوں کو قبول کر لیا۔ اور پھر تمام مر دوں نے ختنہ کر والئے۔
25 تین دن گزر گئے۔ وہ لوگ جو کہ ختنہ کر والئے تھے وہ اب تک ختنہ کے درد میں مبتلاء تھے۔ اس دوران دینہ کے دو بھا ئی شمعون اور لا وی اپنی اپنی تلوار لئے اور شہر میں چلے گئے۔ اور جتنے بھی لوگ وہاں پر موجود تھے سب کو مار دیئے۔ 26 دینہ کے بھا ئی شمعون اور لا وی نے حمور کو اور اسکے بیٹے سکم کو قتل کر دیا اور دینہ کو سکم کے گھر سے بُلا لا ئے۔ 27 یعقوب کے بیٹے شہر میں گئے اور وہاں سے جہاں اسکی بہن کی بے حرمتی کی گئی تھی ہر چیزوں کو لوٹ لئے۔ ” 28 اس طرح دینہ کے بھا ئی اُن کے جانور ، بکریوں ، گدھوں کو اور شہر میں اور کھیت میں پا ئی جانے والی جائیداد کو حاصل کر لئے۔ 29 اُن کی بیویوں ، بچوں کو قید کر کے اور گھر میں جو کچھ سرمایہ تھا اس کو چھین لئے۔
30 لیکن یعقوب نے شمعون اور لا وی سے کہا کہ تم نے تو میرے لئے مصیبت کھڑی کر دی ہے۔ اس ملک میں رہنے والے تمام کنعا نی اور فرزّیوں نے میری مخالفت کی اور میرے خلاف ہو گئے۔ اور ہمارے ساتھ رہنے والے لوگ تھو ڑے ہی ہیں۔ اور کہا کہ اس ملک کے شہری اگر متحد ہو کر ہمارے خلاف لڑیں تو میں اور میرے لوگ سب تباہ ہو جائیں گے۔
31 لیکن دینہ کے بھائیوں نے کہا ، “اُن لوگوں کو ہماری بہن سے طوائف جیسا سلوک نہیں کر نا چاہئے تھا۔ ”
©2014 Bible League International